وحدت نیوز (کوئٹہ) آخر کار بلوچستان میں گذشتہ ایک ہفتے سے سخت سردموسم میں سیاسی گرما گرمی اور بے چینی وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کا استعفیٰ سامنے آنے اور گورنربلوچستان کی جانب سے منظور ہوجانے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ گئی،ایم ڈبلیوایم کی آفیشل ویب سائٹ پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مستعفیٰ ہوجانے کی خبر باوثوق ذرائع کے مطابق چوبیس گھنٹے قبل ہی نشر کردی گئی تھی، لیکن قیاس آرئیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھیں آخر کار آج وزیر اعلیٰ بلوچستان کا استعفیٰ منظر عام پر آگیا ہے ، اپوزیشن اراکین کی جانب تحریک عدم اعتماد پیش کیئے جانے کے بعد اسمبلی اجلاس آج شام شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے ناکامی یقینی دیکھتے ہوئے گورنر بلوچستان کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے منظور کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کے استعفیٰ اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والوں میں مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے مرکزی کردار اداکیاہے، گذشتہ ہفتے آغا رضا نے سابق ڈپٹی سپیکر عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ خود چودہ اراکین اسمبلی کے دستخط شدہ تحریک عدم اعتماد سیکریٹری بلوچستان اسمبلی کے پاس جمع کروائی تھی، جس کے بعد آغا رضا کوحکومت کی جانب سے پیسوں کا لالچ بھی دیا گیا اور ناکامی کی صورت میں سخت تھریٹس کے باجود انکی سکیورٹی بھی واپس لے لی گئی تھی۔کرپشن ، میرٹ کی پائمالی اور اقرباء پروری کے باعث ایم ڈبلیوایم اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے باضمیر اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کیلئے ایک آئینی راستے کا انتخاب کیا جس میں الحمد اللہ انہیں کامیابی حاصل ہوئی، ایم ڈبلیوایم نے بلوچستان کے سیاسی منظر نامے میں اہم کردار اداکرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ ملک کی محب وطن جماعت ہے جو کسی صورت کرپشن ، اقرباءپروری اور لوٹ مار کی سیاست کو برداشت نہیں کرسکتی ۔