وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے بیان میں پاکستانی وفد کی اسرائیلی صدر سے ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے "یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی اَوْلِیَاء" یعنی اے اہل ایمان یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ اگرچہ یہ آیت عام یہودی اور عام نصرانی، جن میں مسلمانوں کے حوالے سے دشمنی نہ ہو، ان سے رابطہ کرنے سے متعلق ہے۔ اسرائیل جو صہونیوں کا مرکز اور اسلام دشمنی میں سب سے پیش پیش ہے، کے ساتھ رابطہ کرنے والوں کو امت مسلمہ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے واضح طور پر مسلمانوں کے قبلہ پر قبضہ کیا۔ فلسطینی مسلمانوں کو انکے اپنے علاقہ سے نکالا، انکا خون بہایا، مسلمانوں پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے اور مسلسل دیگر اسلامی ممالک پر بدمعاشی کے ذریعے آگے بڑھنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست فاش دی، مگر اسرائیل نے ارادہ کرلیا ہے کہ وہ نیل سے فرات تک کی سرزمین پر قبضہ کرلے۔ کیونکہ وہ اس علاقہ کو اپنی سرزمین سمجھتا ہے اور مصر سے عراق تک آنا چاہتا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ جو حکومت اسرائیل سے اچھے تعلقات کی خواہشمند ہوگی، اس حکومت کو پاکستانی عوام اور شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، جماعت اسلامی اور مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے نزدیک بہت ہی مطعون اور قابل مذمت سمجھا جائے گا اور اس حکومت کے ساتھ عوام کھڑی نہیں ہوگی۔ لہٰذا پاکستانی سفارتی اہمیت رکھنے والے جو موثر افراد اسرائیلی صدر سے ملاقات کیلئے جا چکے ہیں، انہیں توبہ کرنا چاہئے۔ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اسرائیل کے ساتھ رابطہ اور معاملات انکے لئے مشکلات کا سبب بنے گا۔ انہوں نے ایک عالم دین کی حیثیت سے کوئٹہ کے مومنین، شہداء یوم القدوس کے ورثاء اور پورے پاکستان کے مسلمانوں کی جانب سے کہا کہ حکومت کی اسرائیل سے اچھے تعلقات کی پالیسی بہت بڑی غلطی اور خرابی ہوگی۔