وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام نویں اجتماعی شادی کا اہتمام یزدان خان ماڈل ہائی اسکول کے سبزہ زار پر کیا گیا ، جس میں 20 جوڑوں کی اجتماعی شادی کروا دی گئی، اس اجتماعی شادی کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں 2جوڑوں کا تعلق مسیحی برادری، 5کا تعلق اہلسنت اور 13کا تعلق اہل تشیع سے تھا، اس طرح یہ خوبصورت گلدستہ سجا کر ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن نے بین المسالک ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے ۔ تقریب کی مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی تھیں جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا ، علامہ ہاشم موسوی سمیت مختلف سیاسی وسماجی شخصیات اورتمام دولہا اور دلہنوں کے عزیز واقارب نے شرکت کی، ایم ڈبلیوایم کی جانب سے تمام نوبیہاتہ جوڑوں میں جہیز بھی تقسیم کیا گیا۔
ڈپٹی سپیکر محترمہ راحیلہ حمید درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ڈبلیوایم کی جانب سے منعقدہ اجتماعی شادی کی نویں تقریب میں شرکت میرے لیئے افتخار کا باعث ہے، یہ تقریب نہ فقط ایک شادی ہے بلکہ تمام مذہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا مرکزبھی ہے، میں اس شاندار تقریب کے انعقاد پر ایم ڈبلیوایم کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ جو بلوچستان میں امن ومحبت کے قیام میں ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے اپنے خطاب میں کہاکہ مجلس وحدت مسلمین بلاامتیاز رنگ و نسل، انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے آٹھ اجتماعی شادیوں کے ذریعے سینکڑوں افراد کی شادیاں کروائی جس کا عملی ثبوت اجتماعی شادی کی شاندار تقریب ہیں ،جس میں تمام برادر اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں، ان لوگوں میں بڑی تعداد ایسے افراد جو شادی کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر تھے، اور الحمداللہ اس بار نویں اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مسالک، مذاہب اور اقوام کے افراد شامل ہیں، نویں اجتماعی شادی میں بھائی چارگی اور اتحاد کا بہترین نمونہ پیش کیا گیا، جس میں اہل تشیع کے علاوہ اہل سنت سے تعلق رکھنے والے اور عیسائی برادری کے جوڑے بھی اجتماعی شادی کا حصہ ہیں ۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاکہ ہم اللہ کے بے حد شکرگزار ہیں کہ اللہ نے ہمیں اپنے بندوں کی خدمت کا موقع دیا اور اس کار خیر کا ذمہ ہمارے سپرد کیا ۔ اجتماعی شادی میں ہر زبان و مذہب کے لوگ شریک ہوئے جو اس بات کا ثبوت یہ کہ ہم نے ہر مذہب، مسلک اور زبان کے لوگوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رشتہ ازدواج میں بندھنا ایک ایسا نیک کام ہے جو انسان کے ایمان کی تکمیل کا سبب بنتی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ معاشرے کے موجودہ رسوم و رواج نے شادی کو ایک غریب انسان کیلئے بے حد مشکل بنا دیا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے دو اقدامات اٹھائے پہلا اقدام شادیوں کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے لوگوں کے شعور کو بیدار کیا تاکہ لوگ ان فضول خرچوں کے نقصانات سے گریز کریں ، عوام سے گزارش کی کہ وہ فضول رسم و رواج کے خاتمے میں ہمارا بھرپور تعاون کرے اور دوسرا اقدام اجتماعی شادی کی صورت میں اٹھایا گیا اور اللہ کے فضل و کرم سے یہ اقدام معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بنا اور اس کے ساتھ ساتھ ہی اجتماعی شادیوں کا سلسلہ بھی آگے بڑھتا رہے گا۔