وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری مالیات رشید طوری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر آکر حکومت شہریوں کیلئے دشواریاں پیدا کررہی ہے۔ عوام روز مرہ کی ضروریات کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی باری رقم ادا کر رہے ہیں۔جہاں اعلیٰ افسران شان و شوکت کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہی عوام زندگی گزارنے کی نئی ترکیبیں سوچ رہے ہیں۔ اشیاء پر ٹیکس سے عوام پر زیادہ متاثر ہوتا ہے جبکہ سرمایہ داروں پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے، مہنگائی اپنی حد تجاوز کر رہی ہے اور حکومت کے قابوں سے باہر نظر آرہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اشیاء پر لگائے گئے ٹیکسس پر نظر ثانی کرکے عوام کو ریلیف پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کل موبائل فون بھی فیشن نہیں بلکہ ضرورت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ہر خاص و عام اس آلے کو استعمال کرتا ہے اور دن میں لاکھوں کا منافع حکومت اور موبائل فون کمپنیوں کو پہنچا ہے۔ موبائل فون کے ہر ریچارج پر عائد ٹیکس سے تقریباً ایک چھوتائی رقم حکومت کے خزانے کی رونق میں اضافے کا سبب بن جاتی ہے ، حکومت کو جہاں عوام کے سہولیات میں اضافہ کرنا چاہئے وہی وہ مشکلات میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ گزشتہ ٹیکس کے اضافے کے بعد بعض لوگوں نے اس بات پر سراپا احتجاج ہوئے مگر حکومت نے اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے ٹیکسس میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا ایک طرف تعلیم یافتہ جوان بے روزگار پھررہے ہیں تو دوسری طرف دن بہ دن حکومت کی طرف سے ٹیکسس میں صرف اضافوں کی خبریں آتے ہیں۔ حکومت جوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم نہیں کررہی ہیں اسکے علاوہ ٹیکس میں کمی کی صورت میں بھی اشیاء عوام تک نہیں پہنچتی، یا تو قیمت برقرار رکھا جاتا ہے یا پھر وہ چیز جسکی قیمت گٹ گئی ہے مارکیٹ سے غائب کردیا جاتا ہے اور اس طرح عوام کو ریلیف نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو موبائل فون پر پیغامات بھیج کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور انکا سارا رقم انکی موبائل سے چورا لیتے ہیں اور جو لوگ حکومت کے اعلان کے بعد بھی اشیاء کی قیمت کم نہیں کرتے یا مارکیٹ سے اس چیز کو غائب کرتے ہیں ، وہ سب بھی قانون کے نظر میں مجرم ہونے چاہئے۔ حکومت اقدامات اٹھانے کا نام ہی نہیں لیتی اور ایسے لوگ دن دھاڑے لوٹ مار میں مصروف رہتے ہیں۔