وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے رہنماء اورکونسلرکربلائی رجب علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت ارتقاء سے عبارت کا نام ہے، جو آنے والے دن کے گزر جانے والے دن سے بہتر ہونے کا نام ہے۔ یوں مطلوب حد تک جمہوری معاشرے کی تشکیل بتدریج لیکن مسلسل بہتری کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ کہ عوام الناس میں اس امر کا یقین پیدا ہو جائے کہ وہ جس طرح معاشرے میں رہ رہے ہیں ، اس کا ارتقائی عمل میں وہ شریک اور مطمئن ہیں۔ اور اس پر فخر کرتے ہیں ۔ بہتری کے تسلسل میں تعطل کسی رکاوٹ یا پیچیدگی کا پتہ دیتی ہے اور اگر تعطل جلد جلد ہونے لگے تو جمہوری عمل سست پڑنے لگتا ہے۔ایسے میں غیر جمہوری ماحول حاوی ہونے لگتا ہے۔ اگر ملک و قوم کی بقاء و استحکام کیلئے جمہوری طرز حکومت سیاست اتنا ہی ناگزیر ہے جتنا ہمارے معاشرے میں قرار دیا جاتا ہے تو بتدریج لیکن مسلسل بہتری کیلئے مطلوب ہے کہ حکومت اور حکومتی یا اتحادی جماعتوں اور مقابل مخالف سیاسی جماعتوں کا سیاسی ابلاغ جو خود تواتر سے جاری رہتا ہے۔اس میں کبھی کمی نہیں آتی۔ لیکن یہ جمہوری عمل کو روک لیتا ہے۔ یہ جمہوری ارتقائی عمل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جذباتی ، غیر مدلل الزامات جوابی الزامات سے غیر محتاط اور غیر متوازن یہ ابلاغ مسلسل معاشرے میں ہلچل مچائے رکھتا ہے۔گویا اظہار رائے کی آزادی کا حق استعمال کرتے ہوئے سیاستدانوں ، حکمرانوں اور وزراء نے اپنی غیر ذمہ داری سے میڈیا کی آزادی کو اپنے لپیٹ میں لے لینے ہیں۔ یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کے آئینی حق کی آڑ میں ہی ہوتا ہے۔ میڈیا اور سیاسی جماعتیں باہم مل کر اس کا سبب بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں اور کارکنوں میں غیر ضروری حد تک فاصلوں اورتناؤ کا باعث بنتی ہے ۔ یوں قومی سیاست کا مرکزی دھار تو کمزور رہتا ہے اور کھینچا تانی جگہ بناتی جاتی ہے۔یہی ماحول جمہوری عمل کے ارتقاء کو روک دیتی ہے۔ پارٹیوں میں بھی قیادت کا آمرانہ طرز عمل اور جاگیردار کاسا رویہ شاہی کلچر کی تشکیل کی طرف مائل ہوتا ہے کہ سیاسی ابلاغ دوسری جماعتوں کیلئے جتنا آزادانہ اور غیر زمہ دار نہ ہوتا ہے۔ اپنی پارٹیوں کے اندر اتنا ہی گھٹا ہوا اور تکبر اور خوشامد سے پر ہوتا ہے۔ گویا پورٹیوں کے اندر اور باہر ہر طرف سیاسی سیاسی ابلاغ بیمار ہی ہوتا ہے۔ یہی ماحول بڑھتا بڑھتا ملکی سیاسی و جمہوری عمل اور اقتصادیات کیلئے مہلک بن جاتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ سیاسی ابلاغ سیاسی استحکام اور عدم استحکام دونوں کا باعث بنتا ہے۔