وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں کونسلر رجب علی نے کہا ہے کہ سارے نظام پر نگاہ ڈالتے ہیں تو انسان، عام شہری اور جمہور اس نظام میں کہیں بھی نظر نہیں آتے، یوں لگتا ہے جیسے اس جمہوریت کے فریم سے جمہور غائب ہے اور باقی ریت ہی ریت ہے۔ حکومت کی کسی پالیسی ، منصوبہ بندی اور مستقل بینی میں بنیادی اکائی یعنی انسان، عام شہری اولین ترجیح نظر نہیں آتا ۔ کیا جمہوریت بغیر جمہور مضبوط ہوسکتی ہے۔ کیا کوئی سیاسی نظام عام شہری کو زندگی مہیا کیے بغیر پھل پھول سکتے ہیں، انسان کو زندہ رہنے کے لیے کچھ بنیادی ضروریات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر وہ ضروریات حکومتی ترجیح نہ ہوں تو زندگی مشکل ہوجاتی ہے اور پھر زندگی کا وہی حشر ہوتا ہے، جوکراچی میں ہوا۔ گرمی کی لہر چلی ، آسمان سے آگ برسی، جب زمین و آسمان دونوں تندور بن گئے تو زندہ رہنے کے لیے بجلی ، پانی کی ضرورت تھی حکومتی سائباں اور سائے کی ضرورت تھی ۔ جب دونوں ضروریات مہیا نہ ہوئیں تو انسان مرنے لگے یوں جیسے خزاں میں درختوں کے پتے گرتے ہیں۔ لوگ گرمی لگنے سے سٹرکوں پر تڑپ تڑپ کر مر گئے، جو سائے، ہوا اور پنکھے کی تلاش میں سرگرداں زندگی کی بازی ہار گئے۔ یہ غریب، بے سہارا اور محروم طبقوں کے نمائندے تھے ۔ امرا نے لوڈ شیڈنگ ہوئی تو جنریٹر چلا لیے ، ائیر کنڈیشنر آن کر لیے اور ٹھنڈے مشروبات سے گرمی کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔کراچی پر گزرنے والے اس سانحے میں ریاست مکمل طور ناکام نظر آئی۔ اس بات سے کسی کو غرض نہیں ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی تھی یا صوبائی حکومت کی لوگ مجموعی طور پر اسے ریاست کی ناکامی تعبیر کررہے ہیں۔