وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ظالموں نے پینتالیس معصوم لوگوں کی جان لے کر سانحہ پشاورکے غم تازہ کردیے ہیں۔ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کے قتل عام کی یاد تازہ کردی کہ جہاں کوئی گھر ایسا نہیں ہے کہ جہاں ایک یا ایک سے زیادہ افراد موت کا شکار نہ ہوچکا ہو۔ یہ حملے ایسے لوگوں پر کیے جاتے ہیں جو سب کے سب پرامن ، ہمدرداور منکسر مزاج ، اپنے کام سے کام رکھنے والے لوگ یہ کسی فرد یا گروہ کے رنج ، غصے یا انتقام کا مسئلہ نہیں یہ خالصتاً تخریبکاری اور دہشت گردی کا خوفناک وار ہے۔ان کاروائیوں کامقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور قوم کو عدم تحفظ میں مبتلا کرنا ہے۔ حکومتوں کی طرف سے ہر ورادات کے بعد مذمت کا بیان ، نوٹس لے لیا کی تکرار ، ہلاک شدگان کے ورثاء کے لیے پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے ایک لاکھ روپے کا اعلان اور اب زیادہ سنگین واردات پر ایک روزہ سوگ اور جھنڈا سر نگوں کرنے کی ذمہ داری بھی ان کے نازک کاندھوں پر آن پڑی ہے۔ پاکستان میں عوام نہ اپنی مرضی کی زندگی جی سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی مرضی کی موت مر سکتے ہیں۔ کوئی دہشت گردوں کے ہاتھوں مرتا ہے اور کوئی گھٹ گھٹ کر مرتا ہے۔ دہشت گردوں نے اس ملک کے لوگوں کو جو دکھ دیے ہیں سو دیے ہیں لوگوں کو اس سے زیادہ دکھ قومی سیاسی قیادت کی بے حسی پر ہوتا ہے۔ 13مئی کی صبح صفورہ گوٹھ میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا ایسا واقعہ رونما ہوا جس نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر کے رکھ دیا۔لیکن ہماری قومی سیاسی قیادت اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کرتی رہی اس کانفرنس میں دہشت گردوں کے اس وحشیانہ اقدام کی اطلاع مل چکی تھی لیکن پوری قوم ٹی وی چینلز پر دیکھتی رہی کہ ہمارے قائدین اس کانفرنس میں بیٹھ کر قہقہے بھی لگاتے رہے اور پرتکلف کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے اور یہ بھی تاثر دیتے رہے کہ جیسے کوئی واقعہ رونما ہوا ہی نہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوری قومی سیاسی قیادت اس کانفرنس سے اٹھ کر فوراً کراچی کے لیے روانہ ہو جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ سیاسی قیادت نے اب تک اپنے رویے سے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے مسئلے کو نہ تو حل کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل ہے۔ سیاسی قائدین دہشت گردی کے ہر واقعے پر صرف بیانات دیتے ہیں جو ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دہشت گرد ذہنیت کو فروغ دینے والی فیکٹریوں کا خاتمہ ضروری ہے،علامہ ہاشم موسوی
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دہشت گرد ذہنیت کو فروغ دینے والی فیکٹریوں کا خاتمہ ضروری ہے،علامہ ہاشم موسوی