وحدت نیوز(کوئٹہ) نسل پرستی اور فاشزم کی سیاست پوری دنیا میں متروک ہو چکی ہے بلکہ ایک گالی ہے۔آج کے دور میں صرف دو گلیوں میں محدود چند نسل پرست فاشسٹ دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں، حالانکہ انکا نام نہاد سربراہ جو خود ایک نسل پرست فاشسٹ شخص ہے اور جس کا ماضی اور حال سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے وہ کس منہ سے شیعہ کانفرنس پر کرپشن کے الزامات عائد کر رہا ہے؟جبکہ وہ خود اس وقت سب سے بڑا کرپٹ لینڈ ما فیا ہے۔ اس فاشسٹ گروپ کے بعض نام نہاد لیڈروں کی کروڑوں روپے کی جائیدادیں بیرون ملک اور کوئٹہ شہر میں ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے سیکریٹری امور سیاسیات کامران ہزارہ نے کہا کہ امام بارگاہ پر فائرنگ ہو یا پھر لوگوں کے گھروں میں گھس کر انکی مار پیٹ اور قتل کی دھمکیاں ہو ، پر امن شیعہ ہزارہ قوم کو دہشتگرد ثابت کرنے کیلئے اخباری بیانات ہو یا پھر ہزاروں بے گناہ شیعوں کی نسل کشی کیلئے جواز فراہم کرنا ہو، قوم کو سب یاد ہے۔ نسل پرست فاشسٹ ٹولہ ہزارہ شیعہ قوم کی نمائندگی کا دعویٰ ترک کردے ۔
انہوں نے کہا کہ شہید علی جواد کی مردانہ وار شہادت پر اس فاشسٹ ٹولے کا چہرہ مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا اور اس فاشسٹ شخص کو چب لگ گئی ہے کیونکہ جس ملک کے جھنڈے تلے اس نے ہر فورم پر اس ملک کی نمائندگی کی ہے انہی کی جارحیت سے میجر علی جواد شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے سے اپنی سیاست چمکانا مزید کار آمد ثابت نہیں ہوسکتی، خود ساختہ قومی جماعت اس قوم کی نمائندگی کی بات کررہا ہے ،جس قوم نے خود انہیں بار بار ان کے پورے ٹولے کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔ فاشسٹ جماعت کو شاید بھولنے کی بیماری ہے، اس لئے انہیں یاد نہیں کہ قوم نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ ایک ایسا نسل پرست فاشسٹ گروپ،جو علمدار روڈ میں تمام لوگوں کی حمایت حاصل نہ کرسکا،کا خود کو قومی نمائندہ کہنا سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن میں تین بار مسترد شدہ نمائندے یہ بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ قوم کے افراد انکی اصلیت سے واقف ہیں اور قوم نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ دو گلیوں کے اتحادیوں والے اورفاشسٹ جماعت کو اپنی حیثیت یاد رکھنی چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ خود کو قومی جماعت کہنے والوں کو تنقید کے سوا اور کچھ بھی نہیں آتا۔ تنقید کرنے والے اپنی کارکردگی یاد کرے،فاشسٹ ٹولے کے چیئر مین کو زرغون ٹاؤن کا نائب ناظم بنایا گیا تھا ،اگر یہ نسل پرست فاشسٹ ٹولہ قومی جماعت ہوتی تو اس دور میں قوم کی خدمت کرتی اور اپنے قوم دوستی کا ثبوت دیتی مگر قوم کیلئے کام نہیں کیا گیا بلکہ اپنی جائیدادیں بنائی گئی، اس دور میں اگر یہ جماعت کام کرتی تو آج علمدار روڈ کا نقشہ ہی الگ ہوتا ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والا نسل پرست فاشسٹ پاکستان میں زندگی بسر کر رہا ہے تو پاکستان سے وفا کرنا بھی سیکھ لے اور غیر ملکی ایجنڈوں کیلئے کام کرنا بند کر دے۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کی بات کی، ہر میدان عمل میں لوگوں کی خدمت کی اور آج ایک ایسا جماعت ہم پر ، شیعہ کانفرنس اور باقی فعال فلاحی اداروں پر تنقید کررہا ہے جسکی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے، جو خود خدمت کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا ہے، اپنے جلسوں میں افغانی گلوکاروں کی بدولت مجموعہ لگا کر اسے اپنی مقبولیت کا نام دیتا ہے۔بیان کے آخر میں کہا گیا کہ پاکستان کی اپنی ثقافت ہے جس پر تمام پاکستانیوں کو ناز ہے، نام نہاد قومی جماعت فحاشی کو ہزارگی ثقافت کا نام دینا بند کردے اور یہ بھی یاد رکھے کہ ان کے تمام کالے کر توتوں کے ثبوت موجود ہیں۔