وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما عقیل احمد ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم عوامی مسائل کے حل کے لیے عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ گلگت بلتستان کی پوری پیپلز پارٹی کے لیے ایم ڈبلیو ایم کا ایک وزیر درد سر بنا ہوا ہے۔ انکی کارکردگی کے سبب صوبائی صدر امجد ایڈوکیٹ سے لیکر ضمانت ضبط ہونے والا رہنما تک بوکھلا گیا ہے۔
عقیل ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلتستان سے گندم کوٹہ ہیڈکوارٹر کے نام پر گلگت کے لیے کاٹنا یقینا ناانصافی اور اس ناانصافی پر سب سے پہلے آواز بھی ایم ڈبلیو ایم کے رکن اسمبلی نے اٹھایا ہے۔ آج اسے ظلم کہنے والے یہ کیوں نہیں کہتے کہ بلتستان سے گندم کی پانچ فی صد کٹوتی مہدی شاہ دور سے جاری ہے۔ دوسرے الفاظ میں آج پیپلز پارٹی بلتستان پر کیے گئے مظالم کو ختم کرنے کا مطالبہ ہم سے کر رہے ہیں۔ خالصہ سرکار پر چیخ چیخ کر پکارنے والی پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ہزاروں کنال عوامی اراضی سرکار کو الاٹ کی تھی۔ انہیں عوام کی فکر ہوتی تو اپنے دور میں خالصہ قانون کو ختم کرکے عوامی ملکیت قرار دے دیتی۔
عقیل ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے اندر اتنی دھڑا بندیاں ہیں کہ انہیں اپنی پالیسی اور صدر کے پالیسی بیان کا علم تک نہیں۔ اسمبلی میں امجد ایڈوکیٹ نے جذبات میں آکر حق حاکمیت و ملکیت کی قرارداد پیش تھی بعد میں انہیں سمجھ آگئی تو حق حاکمیت سے فرار اختیار کیا ہے چندہ مہینے بعد اپنی قرار داد سے راہ فرار اختیار کی تھی اب صرف حق ملکیت کی بات کر رہا ہے۔ جب لینڈ ریفارمز پہ کام شروع ہوا ہے اور اے پی سی بلانے کا فیصلہ ہوچکا ہے تو پیپلز پارٹی انگلی کٹا کے نام شہیدوں میں لکھوانا چاہتی ہے۔
عقیل ایڈووکیٹ نے مزید کہا ہے کہ سکردو میں پیپلز پارٹی ٹیکس کے خلاف پریس کانفرنس کرتا ہے جبکہ امجد ایڈوکیٹ اسمبلی میں اسکے حق میں تقریر کرتا ہے امجد ایڈووکیٹ لوکل اور نان لوکل دونوں سے وصولیوں کا قائل ہے۔ اسکی تصدیق انجمن تاجران کرے گی کہ امجد ریونیو کے حق میں ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو چاہیے کہ اپنے صدر کی پالیسی پر عمل کرے۔ عملی طور پر پیپلز پارٹی دو حصوں تقسیم ہے۔ امجد ایڈووکیٹ کہہ رہا ہے کہ وفاق نے گندم کٹوتی نہیں کی جبکہ گورنر کٹوتی کو بحال کرنے کی باتیں کر رہا ہے ان دونوں میں سے عوام کس کی بات کو مانیں۔