The Latest

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی کا رہائی کےبعد ضلع ملیر کا دورہ۔مجلس وحدت مسلمین ،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے کارکنان سمیت بڑی تعداد میں علاقہ معززین نے ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی کا والہانہ استقبال کیا۔ ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی نے مرکزی مسجد جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں "موجودہ عالمی حالات "کے عنوان سے منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کیا،جس میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،بعد ازاں ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی نےمجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس میں تنظیمی و ملکی سیاسی صورتحال پر نشست سے خطاب کیا اس موقع پرایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل ثمر عباس،ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولاناغلام محمد فاضلی، سیکریڑی تبلیغات مولانا گلزار حسین شاہدی سمیت بڑی تعداد میں مختلف علاقوں کے آئے ہوئےایم ڈبلیو ایم ضلع ملیرکے کارکنان ،آئی ایس او اور سابقین امامیہ نے بھی شرکت کی ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی (آغارضا) نے عبد القدوس بزنجو کو بھاری اکثریت سے وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے پر دلی مبارک باد پیش کی ہے اوران کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے، ڈویژنل سیکریٹریٹ کوئٹہ سے جاری اپنے ایک تہنیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کی تبدلی کا عمل آئینی اور دستوری طریقہ کار کے تحت تکمیل کو پہنچ گیا ، عبد القدوس بزنجو کےبروقت  انتخاب نے سیاسی حلقوں میں گردش کرتی تمام افواہوں کا دم توڑ دیاہے، سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور ان کی استعفیٰ کو لیکر مختلف تجزیہ نگار یہ کہتے نظر آتے تھے کے بعض خفیہ ہاتھ بلوچستان  میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرکےجمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عبد القدوس بزنجو کا انتخاب بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے نیک شگون ہے، وہ جوان اور محنتی سیاسی لیڈر ہیں، امید ہے کہ سابقہ ادوار میں ہونی والی زیادتیوں  اور محرومیوں کا بروقت ازالہ کریں گے اور عوامی مسائل کے حل کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں گے،  عبد القدوس بزنجو سے سیاسی کم اور برادرانہ رشتہ زیادہ مضبوط ہے،سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف میں نے اور عبد القدوس بزنجو نے مل کر تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی اور تبدیلی کے اس سفر کا آغاز ساتھ مل کرشروع کیا، انہوں نے کہاکہ میں بلوچستان کی ترقی کے سفر میں نومنتخب وزیر اعلیٰ عبد القدوس بزنجو کے شانہ بشانہ  کھڑا ہوں ۔

واضح رہے کہ ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا اور نومنتخب وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نےدو ہفتے قبل سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری  کی کرپشن، لوٹ مار اور اقرباء پروری سے تنگ آکر تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی تھی جسے اراکین اسمبلی کی بھاری اکثریت نے منظور کرلیا تھا، جس کے بعد جمہوری عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے آج بلوچستان اسمبلی کے اجلا س میں نئے قائد ایوان کیلئے رائے شماری  کی گئی،وزارت اعلیٰ کے لیے مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو اور پشتون خوا میپ کے امیدوار آغا لیاقت کے درمیان مقابلہ تھا، جبکہ پشتونخواہ میپ کے ہی عبدالرحیم زیارتوال آغا سید لیاقت علی کےحق میں دستبردار ہوگئے تھے۔ اراکین اسمبلی کی اکثریت نے مسلم لیگ ق کے رہنما سابق ڈپٹی سپیکر عبد القدوس بزنجو کو وزیر اعلیٰ منتخب کرلیا،اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے عبدالقدوس بزنجو کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 54  ووٹ ڈالے گئے جس میں سے عبدالقدوس بزنجو نے 41  ووٹ حاصل کیے جبکہ آغا سید لیاقت علی نے13 ووٹ حاصل کیے، یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ عبدالقدوس بزنجو نے 2013 کے انتخابات میں پاکستان کی تمام اسمبلیوں میں سب سے کم ووٹ لے کر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے ضلع آواران سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر 544ووٹ حاصل کیے، حلقے میں صرف ایک اعشاریہ 18 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق آج 3 بجے میر عبدالقدوس بزنجو 16 ویں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھائے گے ان کے ساتھ14 وزیر بھی حلف اٹھائیں گے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے قصور واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے متعلقہ اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم سن بچوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات ایک اسلامی ریاست کے چہرے پر بھیانک داغ ہیں،معصوم زینب کی عصمت دری اور قتل کے واقعے نے پوری قوم کوجھنجھوڑکر رکھ دیا ہے، ایک جانب معصوم پھول جیسی بچی کو درندگی کا نشانہ بنایا گیا دوسری جانب پنجاب پولیس نے سانحہ ماڈل کی یادتازہ کرتے ہوئے نہتے مظاہرین پر گولیاں برساکر دوشہریوں کو قتل کردیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ میں اس اہم مسئلہ پر قانون سازی کرتے ہوئے ایسے گھناوئنے واقعات کا ارتکاب کرنے والوں کیلئے سرعام پھانسی کی سزا متعین کی جائے۔انہوں نے مذید کہا کہ اس واقعہ نے پنجاب حکومت کی گڈ گورننس کی قلعی کھول دی. واقعہ کے بعد پنجاب کے وزیر لا قانونیت رانا ثناء اللہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو اس سے زیادہ قابل مذمت تھی.قاتل پنجاب حکومت کا یوم حساب دور نہیں. انھوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مطالبہ کرتی ہے سات سالہ زینب کے درندہ صفت قاتل اور نہتے مظاہرین پر فائرنگ کرنے والوں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔انہوں نے کم سن زینب کے قتل میں ملوث افراد کے لئے فوری اور عبرت ناک سزا کا مطالبہ بھی کیاہے۔

مائی لارڈ یہ یکطرفہ قتل و غارت ہے!

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے، دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی انسانوں کے روپ میں درندے بھی رہتے ہیں، ایسے میں انسانیت سوز واقعات کا رونماہو نا ایک فطری عمل ہے  البتہ بعض واقعات کا تسلسل کے ساتھ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان واقعات کے پیچھے جہاں دشمن کی منصوبہ بندی ہے وہیں  قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی بھی شامل ہے۔

قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا ہوئی اور 4 دن بعد اس کی نعش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمدکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کی شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔[1]

ایک ہی نمونے کا ملنا سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر زبردست سوالیہ نشان ہے۔ لوگوں نے پولیس کے خلاف  جگہ جگہ مظاہرے کئے، سڑکیں بلاک اور مارکیٹیں بند کرکے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے اور قصور میں ڈی سی آفس کا گیٹ توڑ کر اندر بھی  گھس گئے، پولیس نے  بھی حسبِ عادت ،مظاہرین پر فائرنگ کر کے تین افراد زخمی کئے۔

مظاہرین کا واویلا یہ تھا کہ  قصور میں ایک سال کے دوران 11کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا ہے، لیکن پولیس ابھی تک  ایک بھی ملزم کو بھی  گرفتار نہیں کر سکی۔یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اس بچی کی نعش جس جگہ سے ملی ہے اس سے پہلے بھی ریپ ہونے والی بچیوں کی لاشیں یہیں سے ملتی رہی ہیں۔

حیف ہے کہ اس سے قبل 2015میں بھی قصور میں بچوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی کے بعد ان کی ویڈیوز بنانے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

اس طرح کے جرائم اپنی جگہ پر جاری ہیں اور اب ملکی حالات کا صفحہ الٹ کر دیکھئے، سال ۲۰۱۷ میں بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردوں نے نوسے زائد   حملے کئے، ان حملوں میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور ابھی بھی  جنوری ۲۰۱۸ میں ایک مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے قریب خود کش دھماکہ کر کے  سترہ افراد کو زخمی اور پانچ کو شہید کر دیا گیا ہے۔

دہشت گردی کے ان واقعات کا تسلسل کے ساتھ کوئٹہ میں ہوانا اس بات کا ثبوت ہے کہ کوئٹہ مسلسل دشمن کے نشانے پر ہے۔ دشمن کے سہولت کار اور اصلی مددگار وہ لوگ ہیں جو دہشت گردی کے واقعات کو ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار کہہ کر دہشت گردوں کے چہروں پر نقاب چڑھاتے ہیں۔

کیا  دہشت گردی کو ایران و سعودی عرب کی پراکسی وار کہنے والے یہ بتا سکتے ہیں کہ  سال ۲۰۱۷ میں کوئٹہ میں دہشت گردی  کا  جو پہلا واقعہ 23 جون کو آئی جی پولیس کے دفتر کے باہر شہدا چوک پر پیش آیا تو اس میں شہید ہونے والے  13 افراد اور  زخمی  ہونے والے ۲۱ افراد میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

 کیا جو دوسرا واقعہ 13 جولائی  ۲۰۱۷کو کلی دیبا کے علاقے میں پیش آیا  جہاں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایس پی قائد آباد مبارک سمیت چار اہلکار شہید ہوئے۔ان میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

کیا  تیسرا واقعہ جو  12 اگست ۲۰۱۷ کی رات  کو جب سیکیورٹی فورسز کے ٹرک کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، تو  8 جوانوں سمیت 15 شہری شہید ہوگئے تھے ، اُن میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

کیا دہشت گردی کا جو چوتھا واقعہ تیرہ اکتوبر۲۰۱۷ کو فقیر محمد روڈ پر پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے گشت کرنے والی پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 1 اہلکار شہید ہوا تھا۔کیا وہ اہلکار ایرانی تھا!؟

کیا دہشت گردی کا جو پانچواں واقعہ اٹھارہ اکتوبرکی صبح پیش آیا جب خودکش حملہ آور بارود سے بھری گاڑی کو پولیس ٹرک سے ٹکرا یا گیا اور  7 اہلکاروں سمیت آٹھ افراد شہید ہوئے۔ان  شہدا میں سے کوئی ایک بھی ایرانی تھا!؟

کیا دہشت گردی کا  چھٹا واقعہ جو  پندرہ نومبرکی دوپہر کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں پیش آیا جہاں فائرنگ سے ایس پی سٹی انویسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ، بیٹا اور پوتا شہید ہو گئے تھے۔اس سے ایران کا کچھ نقصان ہوا!؟

کیا  دہشت گردی کے ساتویں حملے میں۹ نومبرکو کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی آئی جی بلوچستان سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اور آٹھویں حملے میں   25 نومبر کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، بتائیے ان شہادتوں سے ایران کا کچھ بگڑا یا پاکستان کا نقصان ہوا!؟

دہشت گردی کے نویں حملے میں  زرغون روڑ پر گرجا گھر میں خود کش دھماکہ کر کے  8 افراد کی جان لے لی ، کیا اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی یا ایران کی!؟

ہم سب کو ہماری قومی سلامتی کے اداروں کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں کسی طرح کی پراکسی وار نہیں ہو رہی بلکہ یکطرفہ طور پر قتلِ عام اور ظلم  ہو رہا ہے۔ خصوصاً بلوچستان کے اندر جتنے بھی دینی مدارس قائم ہیں ان سب کو حکومتی نظارت کے تحت ہونا چاہیے۔

کیا  کل کو قصور میں ریپ کرنے والے شخص کوبھی یہ کہہ کر چھوٹ دی جاسکتی ہے کہ یہ  بھی پراکسی وار ہے،لاقانونیت چاہے ریپ اور زنا کی صورت میں ہو یا خود کش دھماکوں اور قتل وغارت کی شکل میں، انسانیت دشمن قصور میں ظلم کریں یا کوئٹہ میں، ہم سب کو بحیثیت قوم ظالموں کے خلاف قیام کرنا چاہیے۔اس لئے کہ یہ  ملک ہم سب کا ہے اور اس کو ظالموں اور ان کے سہولت کاروں  سے پاک کرنا بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

آخر میں اس ہفتے میں صوفی محمد اور اُن جیسے چند دیگر افراد کی ضمانت  اور بلوچستان اسمبلی  کے قریب خودکش دھماکہ ہونے پر    اعلیٰ اداروں کی خدمت میں صرف اتنا عرض کروں گا کہ مائی لارڈ یہ  ملک میں یکطرفہ قتل و غارت ہے کوئی پراکسی وار نہیں۔

 

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (جیکب آباد ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی کے ہاتھوں ایک اور ہندونوجوان نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین مقدس اسلام(مکتب اہل بیت ؑ) قبول کر لیا، علامہ مقصود علی ڈومکی نے نوجوان کو کلمہ شہادتین پڑھایا اور اسے دین کے اصول و فروع کی تعلیم دی اور اسے دائرہ اسلام میں خوش آمدیدکہا ، دین مبین کی قبولیت کے بعد نوجوان کا اسلامی نام غلام مصطفیٰ رکھا گیا ، اس موقع پر مجلس وحدتِ مسلمین کے ضلعی رہنما علامہ سیف علی ڈومکی ،برادر حسن رضا غدیری و دیگر موجود تھے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام قصورمیں معصوم بچی زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے سے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرانقوی اور ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ننھی زینب کا سفاکانہ قتل بربریت اور انسانی وحشی پن کی بد ترین مثال ہے، اس سنگین ظلم پر مذمت، افسوس جیسے الفاظ بہت بے وقعت ہیں،اس المناک واقعہ نے جہاں پاکستان کے ہر فرد کو اضطراب اور دکھ میں مبتلا کیا ہے وہاں عالمی سطح پر وطن عزیز کے وقار کو بھی نقصان پہنچایا ہے، اسی قصور شہر میں کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے13واقعات رونما ہوئے لیکن ایک بھی مجرم گرفتار نہیں، ایک ہفتہ ہونے کو ہے اب تک زینب کے قاتل کا قانون کی گرفت میں نا آنا پنجاب حکومت کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے فوری مستعفیٰ ہوجائیں، ریاست معصوم بچوں کے ساتھ عظمت دری اور قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت قانون سازی کرے۔

رہنماوں نے کہا کہ ہمارامعاشرہ کس قدر پستی کا شکار ہوچکاہے کہ معصوم پھول جیسی بچیوں کو مسل کر پھینک دینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا،زینب کو جس درندگی اور وہشت گری کا نشانہ بنایا گیا اس نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے،قومی سلامتی کے اداروں کو چاہیئے کہ ایسی قانون سازی یقینی بنائیں جس سے ایسے سفاک درندوں کو طوری فور پر نشان عبرت بنایا جاسکیتاکہ ایسے سنگین واقعات میں کمی واقع ہو، یقیناً ملک بھر میں ایسے درجنوں واقعات روز انہ کی بنیاد پر پیش آتے ہیں لیکن مجرموں کوسزانا ملنے سے ان کے حوصلے مزید بلند ہوتے چلے جاتے ہیں،زینب سے قتل کے واقعے میں جہاں ایک شخص مجرم وہیں ریاست بھی برابر کی شریک ہے،ماضی میں قصور اور دیگر شہروں میں عصمت دری اور قتل کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کے قاتلوں کو سزا ملتی تو زینب کے قاتل کو حوصلہ نا ملتا، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کے زینب کے سفاک قاتل کو قذافی اسٹیڈیم میں سرعام پھانسی دی جائے اور پوری دنیا کو لائیو کوریج دکھائی جائے تاکہ مجرم نشان عبرت قرار پائے، زینب پر ہونے والے ظلم کے خلاف پوری قوم متحد ہے،مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین معصوم زینب کے اہل خانہ کے دکھ درد میں برار کی شریک ہے اس حوالے سےآج جمعہ 12تا 18جنوری ملک بھر میں ’’ہفتہ ناموس زینب‘‘منایاجارہا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈی آئی خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ پولیس کی کارکردگی کو مثالی قراردینے والے خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ یہ صوبہ بھی پولیس گردی کے واقعات میں دوسرے صوبوں سے پیچھے نہیں ہے۔ اصلاحات لانے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے محض زبانی دعوے حقیقت کے عکاس نہیں ہوتے۔ خیبرپختونخواہ میں قانون و انصاف کی بجائے طاقت اور اختیارات کی حکمرانی کے لاتعداد واقعات آئے دن رقم ہو رہے ہیں جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔ سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے بے گناہوں کو گھروں سے اٹھا کر کر لے جاتے ہیں اور پھر یا تو کئی کئی سال تک جبری گمشدہ افراد کا کوئی سراغ نہیں ملتایا پھر انہیں خودساختہ مقدموں میں الجھا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوٹلی امام حسین کی وقف زمین کو غیر قانونی طور پر انتقال کیا گیا۔ملت تشیع کو ریاستی جبر کا نشانہ بنا کر مسلکی تعصب کو ابھارنے کی کوشش کی جار ہی جسے روکنے کے لیے بابصیرت اور دانشمند علما اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخواہ حکومت کے اقدامات غیر تسلی بخش ہے جس کے باعث عوام عدم تحفظ اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ قصور اور ماڈل ٹاؤن کے خلاف 17 جنوری کے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے۔صوبہ پنجاب پولیس سٹیٹ بن چکا ہے۔پنجاب کی پولیس اور بیورو کریسی خود کو شریف خاندان کا ذاتی ملازم سمجھتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ریاستی اداروں کی تمام تر توجہ عوامی مسائل کی بجائے حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں صرف ہو رہی ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) یہ عصرظہور ؑ اورتشیع کی سربلندی کازمانہ ہے،عالمی استعمار شام اور عراق میں مرجیعت کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھا کر بوکھلاہٹ کا شکار  ہے،مجلس وحدت مسلمین کے ذریعے ملت جعفریہ پاکستان کے داخلی و خارجی معاملات میں اپنا نقش رکھتی ہے، شہدائے وحدت نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے پوری قوم کو سیاسی میدان میں ڈٹے رہنے کی جرات وحوصلہ دیا، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی نے مسجد وامام بارگاہ حضرت عباس علمدارؑمغل ہزارہ گوٹھ میں ایم ڈبلیوایم ضلع شرقی کے تحت  شہدائے وحدت کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانہ عالمی سطح پر  مکتب اہلبیت ؑ کی فتوحات کا زمانہ ہے، عالمی سامراج نے شام  اورعراق میں جس داعش جیسے جس نجس فتنے کی بنیاد ڈالی آج وہ منصوبہ خاک نشین ہو چکا ، مشرق وسطیٰ میں ظلم و بربریت برپا کرنے کیلئے طالبان القاعدہ اور بوکو حرام کے بعد داعش جیسی امیر ترین دہشت گردجماعت کو پروان چڑھایاجس کے پاس عراق اور شام کا سارا تیل کا خزانہ موجود تھا لیکن الحمد اللہ مرجعیت کی طاقت خصوصاًرہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای ٰاور آیت اللہ سیستانی کی بابصیرت اور حکیم قیادت نے امریکہ ، اسرائیل اور آل سعود کی تمام تر سازشوں کو ناکام بنا دیا، مشرق وسطیٰ میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرنے والے اپنے افغانستان کو اپنا مسکن بنا رہے ہیں، پاکستان کے بارڈر پر پاراچنار سے متصل داعش کے ٹریننگ کیمپس قائم کردئیے گئے ہیں، پاکستا ن کو داعش جیسے فتنے سے بچانے کیلئے تمام محب وطن جماعتوں اور عوام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی صورت میں خدا نے ملت جعفریہ کو ایک عظیم نعمت سے نوازا ہے، جس نے ملت کی  کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کیاہے، پاکستان میں نا فقط مکتب تشیع بلکہ دیگر مکاتب کےحقوق کی جدوجہد میں بھی ایم ڈبلیوایم صف اول میں موجود نظر آتی ہے ، آج الحمد اللہ پاکستان کے مقتدر ادارے ملت جعفریہ کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ سب انہیں پاک باز شہداءکے خون نا حق کے وسیلے سے ممکن ہوا، کوئٹہ کے غیور عوام نے شہداءکے جس ہائے خاکی کو اپنی طاقت میں تبدیل کرکے ایک ظالم کو مسند اقتدار سے اٹھا کر باہر پھینک ڈالا تھا ،آج گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی شجاع قیادت آغا سید علی رضوی کا ساتھ دیا اور گندم سبسڈی کے بعدغیرآئینی ٹیکس کے نفاذ کومعطل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اہل گلگت بلتستان کامسلکی اور سیاسی تعصب سے بالا ترعوامی اتحاد پورے ملک کے لئے باعث تقلید ہے۔

اس موقع پر خانوادہ شہداءسمیت ایم ڈبلیوایم کے عہدیداران ، کارکنان اور سیاسی وسماجی شخصیات بڑی تعداد میں شریک تھیں ، جبکہ دیگر مقررین میں علامہ نثار قلندی، علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن شامل تھے ، معروف نوحہ خواں سلیم رضا نگری اور معروف انقلابی نوحہ خواں سید عی صفدر رضوی نے نوحہ خوانی کی ، آخر میں شہداءکی یاد میں قائدین نے شمع جلا کر خراج تحسین پیش کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مہدی موعود{عج} کا عقیدہ تمام مذاہب اسلامی  کے نزدیک مسلم ہے  ۔اس عقیدے کی بنیاد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول متواتر احادیث ہیں جن کے مطابق قیامت سے پہلے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان سے ایک فردقیام کرے گا جو آپ ؐکا ہم نام ہوگا اوراوراس کا لقب مہدی  ہو گا جو  اسلامی قوانین کے مطابق عالمی سطح پر عدل و انصاف کی حکومت قائم کریں گے۔ امام مہدی {عج}کی ولادت باسعادت کا عقیدہ صرف شیعہ حضرات ہی نہیں رکھتے بلکہ اہل سنت کےبہت سےمشہور علماء نے بھی اپنی کتابوں میں آپ{عج} کی ولادت باسعادت سےمتعلق تفصیلات تحریر فرمائی ہیں جیسے: ابن حجر ہیثمی { الصواعق المحرقہ}سید جمال الدین{روضۃ الاحباب}ابن صباغ مالکی {الفصول المہمۃ}سبط ابن جوزی{تذکرۃ الخواص }۔۔۔۔۔ وغیرہ۔امام زمانہ{عج}کی غیبت کےمنکرین کا اعتراض ہے کہ امام غائب کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ لوگوں کی ہدایت کے لئے امام کاان کے درمیان موجود  ہوناضروری ہے تاکہ امام تک لوگوں کی رسائی ہو ۔

 ہم یہاں منکرین غیبت امام زمانہ عج کے اعتراض کا  اجمالا جواب دینے کی کوشش کریں گے۔
پہلا جواب:امام زمانہ{عج}کی غیبت اور آپ{عج}کا شیعوں  کے امور میں تصرف نہ کرنے کےدرمیان کوئی ملازمہ نہیں ہیں ۔  قرآن کریم انسان  کے اولیاء خدا سےبہرہ مند ہونے کی داستان کو حضرت موسی علیہ السلام کے ذریعے نقل کرتا ہے ۔ بنابریں عصرغیبت میں بھی امام زمانہ{عج}کا لوگوں کے ساتھ خاص طریقے سے رابطہ قائم کرنے اور ان افراد کا آپ {عج}کے فرامین پر عمل کرنے اور آپ {عج}کے وجود سے کسب فیض کرنے میں کوئی  چیزمانع نہیں ہے ۔ امام زمانہ {عج} کالوگوں کےامور میں تصرف نہ کرنے کا ذمہ دار امام نہیں بلکہ خود عوام ہیں جو آپ {عج}کی رہبری قبول کرنے پر آمادہ نہیں  ہیں ۔محقق طوسی    تجرید الاعتقاد میں لکھتےہیں :{وجودہ لطف و تصرفہ لطف آخر و عدمہ منا}امام کا وجود بھی لطف اور امام کا تصرف کرنا  ایک اور لطف اور ان کا ظاہر نہ ہونا ہماری وجہ سے ہے ۔   {یعنی امام زمانہ {عج}بھی حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھی حضرت خضر علیہ السلام کی طرح ہیں انہیں بھی کوئی نہیں پہچانتا تھا لیکن پھربھی وہ امت کے لئے فائدہ مند ہیں}

دوسراجواب: امام{عج} کے پیروکاروں کا امام{عج}کے وجود سے کسب فیض کرنے کےلئے ضروری نہیں کہ آپ{عج}تک تمام لوگوں کی رسائی ممکن ہو بلکہ اگر ایک خاص گروہ جو  آپ{عج}کےساتھ رابطہ قائم کر سکتا ہو اور وہ آپ{عج}کےوجود سےفیض حاصل کرے تو دوسرے لوگ بھی ان افرادکے ذریعے آپ{عج} کےوجودکے تمام آثار و برکات سےبہرہ مند ہو سکتے ہیں۔ یہ مطلب شیعوں کے بعض نیک اورشائستہ افراد کی آپ{عج }کےساتھ ملاقات کے ذریعے حاصل ہوچکا ہے ۔

تیسرا جواب: امام اور پیغمبر کے لئے حتی ان کے ظہور کے وقت بھی ضروری نہیں کہ وہ لوگوں کی ہدایت براہ راست اوربلا واسطہ انجام دیں بلکہ اکثر اوقات وہ اپنے نمائندوں کے ذریعےسے یہ کام انجام دیتے تھے ۔ ائمہ معصومین علیہم السلام اپنے دور میں دوسرے شہروں کے لئے اپنےنمائندے معین فرماتے تھے جو لوگوں کی ہدایت اور رہبری کا کام انجام دیتے تھے۔اور یہ روش صرف رہبران الہیٰ  کے ساتھ مخصوص نہیں تھی بلکہ طول تاریخ میں انسانوں کے درمیان یہ طریقہ رائج تھا ۔ اسی وجہ سے امام زمانہ{عج}بھی اپنے نمائندوں کے ذریعہ لوگوں کی رہبری کرتےہیں جیساکہ غیبت صغری کے زمانے میں آپ {عج} نواب اربعہ {نیابت خاصہ}کے ذریعے اور غیبت کبری کے زمانے میں عظیم المرتبت عادل فقہاء و مجتہدین {نیابت عامہ}کے ذریعے لوگوں کی رہبری کرتےہیں۔

چوتھا جواب: شیعہ عقائد کے مطابق امام معصوم کا وجود لطف الہیٰ  ہے اور اس سے مرادیہ ہے کہ امام انسان کو اطاعت و عبادت سے نزدیک اور گناہ و مفاسد سے دور کرتے ہیں۔بے شک یہ اعتقاد{ کہ امام معصوم ان کے درمیان موجود ہیں گرچہ لوگ انہیں نہیں دیکھتے یا انہیں نہیں پہچانتےلیکن وہ لوگوں کو دیکھتے ہیں اور انہیں پہچانتے ہیں اور ان کے اچھے اور برے کاموں سے بھی واقف ہیں نیز آپ {عج} کسی وقت بھی ظہور کرسکتے ہیں کیونکہ آپ{عج} کے ظہور کا وقت معلوم نہیں ہے }  انسان کی ہدایت و تربیت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
پانچواں جواب:امامت کے اہداف میں سےایک ہدف امام معصوم کا لوگوں کی باطنی ہدایت ہے ۔امام لائق اور پاکیزہ دل رکھنےوالے افراد کو اپنی طرف جذب کر کے انہیں کمال تک پہنچاتے ہیں۔واضح ہے کہ انسان کا اس طرح  ہدایت سے ہمکنار ہونےکے لئےضروری نہیں کہ وہ  امام کے ساتھ ظاہری رابطہ برقرار کرے  ۔

گذشتہ بیانات کی روشنی میں امام زمانہ {عج}کو بادل کے پیچھے پنہان روشن آفتاب سے تشبیہ دینے کا مقصد بھی واضح ہو جاتا ہے ۔اگرچہ بادل کے پیچھے پنہان سورج سے انسان مکمل طور بہرمند نہیں ہوتا ہےلیکن اس کا ہرگزمطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے انسان کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتاہے ۔بہر حال امام زمانہ{عج} کے وجود کے آثاروبرکات سے بہرہ مند نہ ہونےکا سبب انسانوں کی طرف سے خاص حالات کافراہم نہ کرنا ہے   جس کی وجہ سےلوگ اس عظیم نعمت کے فوائد سے محروم ہیں اور اس محرومیت کا سبب وہ خود ہیں نہ کہ خداوند متعال اور امام،کیونکہ خداوند متعال اور امام کی طرف سےاس سلسلے میں کوئی مشکل در پیش نہیں ہے۔   خواجہ نصیر الدین طوسی آپ {عج} کی غیبت کے بارے میں لکھتے ہیں:{واما السبب غیبتہ فلایجوز ان یکون من الله سبحانہ و لا منہ کما عرفت فیکون من المکلفین و هو الخوف الغالب و عدم التمکین و الظہوریجب عند زوال السبب} لیکن یہ جائزنہیں کہ امام زمانہ{عج} کی غیبت خدا کی طرف سے یا خود آپ{عج} کی طرف سے ہوجیسا کہ آپ جان چکے ہیں پس اس کی وجہ خود عوام {لوگ }ہیں کیونکہ ان کے اوپر خوف کا غلبہ ہے اور ان کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرناہی اس کا سبب ہےاور جب بھی رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی توظہور واجب ہو جائے گا ۔

گذشتہ بیانات امام زمانہ{عج}کے وجود کے تشریعی و تربیتی آثا رتھےلیکن حجت الہیٰ  کے تکوینی آثار و برکات نظام خلقت اور کائنات کا باقی ہونا ہے۔ یعنی ان کی وجہ سے زمین و آسمان قائم ہیں ۔اسی طرح حجت خدواندی اور انسان کامل کے بغیر کائنات بے معنی ہے۔ اسی بنا پر روایات میں موجودہے کہ زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر ایک لحظہ کےلئےبھی زمین حجت خدا سے خالی ہوتووہ اپنے اہل سمیت  نابود ہو جائے گی۔ {لو لا الحجۃ لساخت الارض باہلہا}یہاں سے اس عبارت کا مطلب بھی سمجھ میں آتا ہےجو کہ بعض دعاوٴںمیں موجود ہے:{بیمنہ رزق الوری و بوجودہ ثبتت الارض و السماء}امام زمانہ{عج}کے وجود کی برکت سے ہی موجودات رزق پا رہے ہیں
اورآسمان و زمین بر قرار ہیں ۔  

 امام اور حجت خدا واسطہ فیض الہیٰ  ہیں ،خدا اور بندگان کے درمیان واسطہ ہیں ،جن برکات و فیوض الہیٰ کو براہ راست حاصل کرنے کی صلاحیت لوگوں میں نہیں پائی جاتی ہیں امام ان فیوض و برکات کو خدا سے لے کر بندوںتک پہنچانے کا ذریعہ و وسیلہ ہیں۔لہذا امام زمانہ{عج}کی طولانی عمر اور ظہور سے صدیوں قبل آپ{عج} کی ولادت کا ایک فائدہ یہ ہےکہ اس طویل مدت میں کبھی بندگان خدا الطاف الہیٰ سے محروم نہ رہیں اور امام کے وجود کے جو برکات ہیں وہ مسلسل لوگوں تک پہنچتے رہیں ۔


حوالہ جات:
1۔ تجرید لاعتقاد ،بحث امامت ۔
   2۔کمال الدین ،شیخ صدوق ،باب 45۔ حدیث 4 ،ص485۔
   3۔الرسائل،سید مرتضی،ج2،ص297 – 298۔
   4۔اصول کافی،ج1،کتاب الحجۃ باب ان الحجۃ لا تقوم للہ علی خلقہ۔
   5۔اصول کافی،ج1،کتاب الحجۃ باب ان الحجۃ لا تقوم للہ علی خلقہ۔
   6۔نوید امن و امان،آیۃ اللہ صافی گلپایگانی،ص 148 ۔


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز (گلگت) ملک میں قانون کی عملداری ہوتی تو آج کم سن زینب جنسی تشدد کا شکار نہ ہوتی۔یہ کوئی ایک واقعہ نہیں اس سے قبل جنسی تشدد کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن قاتل ہرمرتبہ سزا سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایک اسلامی ملک میں اس طرح کے واقعات کا پے درپے ہونا ریاست کیلئے شرمناک عمل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی نااہلی نے ملک کو بدترین مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔کرپٹ اور بدمعاش لوگ جب اقتدار سنبھالتے ہیں تو قانون پر عمل درآمد ختم ہوجاتا ہے اور قانون کی عملداری نہ ہونے سے جرائم پیشہ افراد حوصلہ مند ہوتے ہیں۔ملک میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے تو اس قسم کے واقعات رونما ہی نہ ہوتے۔قصور کی معصوم زینب کے دلسوز واقعے نے انسانیت کا سر شرم سے جھکادیا ہے۔

انہوں نے کہا پنجاب حکومت گڈگورننس کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب سے زیادہ جرائم پنجاب میں رونما ہورہے ہیں اور ان جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کوئی وزیر یا ایم این اے کررہاہوتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے اور ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دی جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔معصوم زینب کی عصمت دری اور قتل نے پنجاب حکومت کے منہ پر کالک مل دی ہے اور اس ظلم و بربریت پر احتجاج کرنے والوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر پنجاب حکومت نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ظالموں کے ساتھ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree