The Latest

وحدت نیوز(کراچی) لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لئے چلائی جانے والی شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کی جیل بھرو تحریک تیسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے تحریک کے روح رواں اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی  نے بغدادی تھانے میں ہی تادم مرگ بھوک ہڑتال کاآغا ز کردیا ہے، مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت نے لاپتہ شیعہ علماء وجوانوں کی بازیابی کیلئے مختلف سطح کے حکومتی اور عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں اور رابطے کیئے  اور اسکے ثمرات بھی آنا شروع ہوگئے ہیں،اطلاعات کے مطابق جبری طور پر گمشدہ شیعہ علماءو جوانوں کی بازیابی کیلئے کراچی سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک آغاز کے بعد سب سے پہلے لیہ سے تعلق رکھنے والے دو اہل تشیع جوان نسیم عباس اور شاہین عباس بازیاب ہو ئے، دوسرے مرحلے میں ڈیرہ اسماعیل خان سے لاپتہ تین شیعہ افراد کو ظاہر کردیا گیا ہے اور انہیں مقامی پولیس کی تحولیل میں دیا گیا ہے، ان لاپتہ افراد میں محسن علی، محمد اسلم اور محمد رمضان شامل ہیں جو کئی عرصہ سے لاپتہ تھے، تاہم اب انہیں پولیس نے ظاہر کردیا ہے۔تیسرے مرحلے میں کراچی سے گذشتہ ایک برس سے لاپتہ شمشیر حسین ولد راحت حسین کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے جس سے ان کے اہل خانہ کی لانڈہی جیل میں ملاقات بھی کروادی گئی ہے، آخری اطلاعات آنے تک کراچی کا ایک اور عزادارامبر رضا ولد محمد حسین بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔علمائے کرام کی جانب سے شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کراچی سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا گیا تھا  انکا مطالبہ ہے کہ جب تک سارے شیعہ لاپتہ افراد کو ظاہر نہیں کیا جاتا یہ احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی نے صوبائی پولیٹیکل کونسل کا اعلان کردیا، جس کے مطابق موصوف کے علاوہ جامعتہ شہید مطہری ملتان کے پرنسپل علامہ قاضی نادر علوی، سابق سیکرٹری تعلیم ایم ڈبلیو ایم پاکستان سید یافث نوید ہاشمی، سید ظہیر عباس نقوی، صفدر خان، سید نعیم عباس کاظمی، سید فرحت عباس شاہ، رحمت علی کھوسہ شامل  ہیں۔ مہر سخاوت علی نے وحدت نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کا پہلا اجلاس 29 اکتوبر بروز اتوار ملتان میں منعقد ہوگا۔

وحدت نیوز (کراچی) ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاََ گرفتار پیش کرنے والے بزرگ شیعہ عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے پُرامن احتجاج کے آئینی انداز پر حکومت کی طرف سے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ ایک غیر جمہوری طرز عمل ہے، حکمران ملت تشیع کے اضطراب میں دانستہ طور پر اضافہ کر رہے ہیں، گذشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج اور بھوک ہرتال اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ہمارے نوجوانوں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، حکومت ہمارے اعصاب کو آزمانے سے گریز کرے، ملت تشیع کی استقامت سے حکمران اچھی طرح واقف ہیں، ہمیں اپنے اصولی اور آئینی موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ کراچی کے بغدادی تھانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کی بازیابی ایک آئینی اور قانونی مطالبہ ہے، جس کو منوانے کیلئے تمام آئینی آپشنز زیر غور ہیں، مسلم لیگ (ن) کے دو افراد کو گذشتہ روز اداروں نے اٹھایا، جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے واویلا مچا رکھا ہے، ہمارے سینکڑوں نوجوانوں کو سابق وزیراعظم کے دور حکومت میں لاپتہ کیا گیا، جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو آج تک کوئی اطلاع نہیں۔

 

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اگر ملت تشیع کے نوجوانوں پر الزامات ہیں، تو انھیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، ان کے والدین اور بیوی بچوں سے ملاقات کا حق دیا جائے، کیا ہمارا یہ مطالبہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء امن و امان برقرار رکھتے ہوئے گرفتاریاں پیش کر رہے ہیں، یہ محب وطن علماء کرام مستقل عوام کو امن و امان قائم رکھنے کی تلقین کر رہے ہیں، مجھ سمیت دیگر شیعہ رہنماء بھوک ہرتال پر ہیں، ان علماء کے ساتھ ملت کی جذباتی وابستگی ہے، اگر بھوک ہرتال کے باعث کسی عالم دین کی زندگی کو کوئی خطرہ درپیش ہوا، تو پھر ملک بھر میں سے مشتعل نوجوانوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر لاپتہ افراد کے مسئلے کو فوری حل کریں۔ قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے اعلٰی سطح کے وفد نے مرکزی رہنماء ڈاکٹر ظفر اقبال کی سربراہی میں بغدادی تھانے میں مولانا حسن ظفر نقوی سے ملاقات کی اور انہیں ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے میں ملت تشیع کے بزرگ رہنماؤں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ وفد نے بھوک ہڑتال کے سبب علامہ حسن ظفر نقوی کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

 

اس کے علاوہ شیعہ علماء کرام کے ایک وفد نے بھی علامہ حسن ظفر نقوی سے ملاقات کی۔ وفد میں علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا نعیم الحسن، مولانا شیخ سلیم، مولانا حسن علی، مولانا کاظم جواد، مولانا علی انور اور مولانا صادق جعفری و دیگر شامل تھے۔ شیعہ علمائے کرام نے کہا کہ ملت کو اپنے بزرگ رہنماء کے عزم و حوصلے پر فخر ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ مولانا نعیم الحسن نے کہا کہ علامہ حسن ظفر نقوی کے تحریک کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ 6 افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے بزرگ رہنماء کی خرابی صحت کے پیش نظر ان سے بھوک ہرتال کے خاتمے کی درخواست بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور مسنگ پرسن ریلیز کمیٹی کے مشورے کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

مسنگ پرسنز اور حکومتی پالیسیاں

وحدت نیوز(آرٹیکل) موت سب کو آنی ہے، موت کا دکھ بھی سب سہتے ہیں، لیکن خدا نہ کرے کہ کسی کے عزیزو اقارب میں سے کوئی لاپتہ ہو جائے،  اس وقت یہ دکھ اور بھی بڑھ جاتا ہے جب لاپتہ ہونے والوں کو محض شک و شبہے کی بنیاد پر اغوا کر لیا جائے۔ شنید یہ ہے کہ بعض لوگوں کو محض اپنی نوکری کی دھاک بٹھانے کے لئے بھی اغوا کر لیا گیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ کسی کم فکر کو کسی طریقے سے حکومت مل گئی ، اس نے برسر اقتدار آتے ہیں اپنے آبائی علاقے میں کرفیو نافذ کروادیا، کرفیو کی وجہ سے لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے مرنے لگے ، جب کافی لوگ مر کھپ گئے تو اس نے کرفیو ہٹانے کا حکم دیا، کسی نے ظلِّ الٰہی سے سوال کیا کہ سرکار کرفیو لگانے کی وجہ کیا تھی؟

ظلِّ الٰہی نے مونچھوں کو تاو دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مجھے کچھ سمجھتے ہی نہیں تھے۔

ابھی یہی حال ہمارے ہاں عوام کا ہو رہا ہے، ایجنسیوں کے چھوٹے موٹے اہلکار کسی کو گھر سے، کسی کو دکان سے، کسی کو گاڑی سے، کسی کو مدرسے سے، کسی کو راستے سے پکڑ کر لے جاتے ہیں، کسی پر فیس بک چلانے کا، کسی پر تقریر کرنے کا ، کسی پر فون کرنے کا ، کسی پر فون اٹینڈ کرنے کا ، کسی پر نعرہ لگانے کا اور کسی پر رات گئے گھر سے نکلنے کا الزام ہے ، ان ملزموں کے بارے میں  اعلی افسران کو یہ رپورٹ دی گئی ہے کہ یہ سب  ملک دشمن عناصر اور را کے ایجنٹ ہیں۔

جب ان بے چاروں کو دھر لیا جاتا ہے اور ان کےبارے میں مزید  کوئی ملک دشمنی کا ثبوت بھی نہیں ملتا تو انہیں مستقل طور پر گم ہی کردیا جاتا ہے۔

یوں اعلی حکام سمجھتے ہیں کہ ملک دشمنوں پر گرفت ڈالی جارہی ہے جبکہ نچلا طبقہ لوگوں پر اپنا رعب جمانے میں مصروف رہتا ہے۔

یہ ٹھیک ہے کہ بلوچوں میں کچھ علیحدگی پسند دھڑے بھی ہیں لیکن کیا یہ بات بھی ٹھیک نہیں کہ  بلوچوں کی اکثریت، محبِّ وطن اور ملک و ملت کی وفادار ہے ، پھر کیوں بلوچوں میں بحیثیت ِقوم، خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔۔۔!؟

برجستہ ملک دشمنوں پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے ، عام بلوچوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور عام بلوچوں میں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔

ممکن ہے اس ظالمانہ رویے سے  بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں کچھ لوگوں کا رعب تو جم جائے لیکن یہ رویہ ملک و قوم کے حق میں نہیں ہے۔ ہماری ملکی سلامتی کے ذمہ داروں کو اعلی سطح پر بیٹھ کر اس رویےّے کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

اس سے کسی کو انکار نہیں کہ دہشت گردی کے ٹریننگ حاصل کرنے والے لوگ ملک کے لئے خطرہ ہیں لیکن کیا یہ ایک حقیقت نہیں کہ خود ہماری حکومتوں نے جہاد کے نام پر دہشت گردی کے مراکز قائم کئے اور  بعض دینی مدرسوں کو اسلحے سے لیس کیا۔ اب اسی دہشت گردی کا بہانہ بنا کر لوگوں کو لا پتہ کیا جارہا ہے کہ فلاں کو فلاں نے فون کیا تھا اور فلاں کی فلاں کو کال آئی تھی۔

لوگوں کو لاپتہ کرنے کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ اپنی پالیسی واضح کرے  اور دہشت گردی کے مراکز کو سیل کر دے چونکہ  سارے  جہادی مراکز ہماری حکومت کی سرپرستی میں ہی چل رہے ہیں۔ماضی میں دہشت گردوں کی تربیت کرنے والے ایک مرکزی مدرسے کو تیس کروڑ کی گرانٹ تک دی گئی ہے۔

لہذا اگر حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص ہے تو عوام کو اغوا کرنے کے بجائے ، دہشت گردوں کے مراکز کو سیل کرنے میں سنجیدگی دکھائے۔ابھی حالیہ دنوں میں ہی قومی اسمبلی کےاراکین کےدہشت گردوں سے تعلقات پر مبینہ آئی بی فہرست کیخلاف وزراء اور حکومتی ارکان واک آوٹ بھی کر چکے ہیں۔ ہم اس فہرست کے بارے میں صرف اتنا تبصرہ کریں گے کہ جب کہیں سے دھواں اٹھتا ہے تو آگ بھی لگی ہوتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ کتنے ہی لوگوں کو اس بہانے سے مختلف مقامات سے اٹھا لیا گیا ہے کہ ان میں سے فلاں عراق میں اور فلاں شام میں جنگ لڑنے کے لئے گیا تھا، ہم اپنے ملک کی سلامتی کے ذمہ دار اعلیٰ حکام سے دست بستہ عرض کرتے ہیں کہ ہمارے جوانوں کو ملک سے باہر جا کر لڑنے کا راستہ کس نے دکھا یا ہے۔۔۔!؟

جن لوگوں نے پاکستانی جوانوں کو جہاد کے نام پر مسلح کیا ہے اور انہیں پاکستان سے باہر جاکر لڑنے اور پاکستان کے اندر ایک ریاست تشکیل دینے پر ابھارا ہے ، وہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں، لہذا یہ انتہائی مذموم فعل ہے کہ اصلی مجرموں کی تو دست بوسی کی جاتی ہے اور انہیں اسمبلیوں تک پہنچانے کے لئے راہیں ہموار کی جاتی ہیں اور غریب لوگوں کے بچوں کو اغوا  کرلیا جاتا ہے۔

یہ غریبوں کی اولاد ، یہ بے کسوں کے بچے ، یہ سالہا سال سے لاپتہ  جوان،  چاہے سندھی ہوں، پنجابی ہوں، پٹھان ہوں، بلوچ ہوں، شیعہ ہوں یا سنی ہوں ، یہ سب ہمارا سرمایہ اور مستقبل ہیں۔

ہمارے اداروں کو چاہیے کہ انہیں اغوا اور لاپتہ کرکے پیشہ ور مجرم بنانے کے بجائے انہیں دہشت گردی کے بحران  سےنکالنے میں ان کی مدد کریں اور ان کے اخلاق و کردار کی تعمیرِ نو کریں۔  

ہم ارباب علم و دانش اور صاحبانِ اقتدار کی خدمت میں عرض کرنا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کا علاج دہشت گردی سے نہیں ہو سکتا، لوگوں کو اغوا اور لاپتہ کرنا یہ خود ایک طرح کی دہشت گردی ہے۔

دہشت گردی کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ دہشت گردی  کے مقابلے میں دہشت گردی کرنے کے بجائے، مناسب حکمتِ عملی کے اعتبار سےسابقہ حکومتوں کی غلطیوں کا ازالہ  کیا جائے اور اصلی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈال کرعوام کو خوشحالی، امن  اور سکون   کا پیغام  دیا جائے۔

 ہم یہ نہیں کہتے کہ اغوا اور لاپتہ ہونے والے لوگوں سے غلطیاں نہیں ہوئیں لیکن بحیثیت پاکستانی  ہم یہ گلہ کرنے کا تو حق رکھتے ہیں کہ سرکاری ایجنسیاں بھی وہی غلطیاں  دہرا رہی ہیں۔اگر کچھ لوگ قانون کے ساتھ عدم تعاون کے مرتکب ہیں تو  سرکاری ادارے تو قانون کی پابندی کریں  اور   لوگوں کو قانونی کارروائی کے لئے عدالتوں میں پیش کریں۔

اس وقت گم شدہ لوگوں کے لواحقین کی طرف سے جیلیں بھرو تحریک ہمارے اندر اس احساس کو بیدار کرنے کے لئے ہے کہ  موت کا دکھ   تو سبھی سہہ لیتے ہیں، لیکن خدا نہ کرے کہ کسی کے عزیزو اقارب میں سے کوئی لاپتہ ہو جائے،  کاش یہ احساس ہمارے ریاستی اداروں  کے اعلیٰ حکام   میں بھی  بیدار ہوجائے۔

 
تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(لاہور) انسانیت دشمن دہشتگردوں کیساتھ ساتھ معاشی دہشتگردوں کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا،ملک میں انارکی پھیلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں،نوازشریف اعلیٰ عدلیہ اور ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کی وکالت کی بجائے اپنے دور میں بے گناہ لاپتہ شیعہ علماء و جوانوں کے بارے میں بتائے ،یہ بے گناہ افراد کہا ں ہیں؟،ن لیگی حکومت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے،قوم کو جلد لیٹروں اورظالم و جابر حکمرانوں سے نجات ملنے والی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سنٹرل پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے ضلع اٹک،راولپنڈی،جہلم اور چکوال کے پارٹی ورکرز سے صوبائی سیکرٹریٹ میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ سنٹرل پنجاب میں الیکشن 2018 کے حوالے سے کارکنان تیاریوں میں تیزی لائیں،ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے،ن لیگ کے انتقامی کاروائیوں کا بدلہ ووٹ کی طاقت کے ذریعے انشااللہ سود سمیت چکا دینگے،نوازشریف نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا،مہنگائی اوربے روزگاری کے سبب لوگ خود کشی کرنے پر مجبور ہیں،پنجاب میں سیاسی مخالفین کو بدترین انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا،ملت جعفریہ کیخلاف ن لیگ حکومت کی متعصبانہ کاروائیاں کبھی نہیں بھولیں گے،ہم آئین اورقانون کے اندر رہتے ہوئے ان ظالم قوتوں کامقابلہ کرینگے،جناح اور علامہ اقبال کے پاکستان کو مفادپرستوں اور دہشتگردوں کے سیاسی سہولت کاروں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین سنٹرل پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی و دیگر رہنما بھی ملاقات میں شریک تھے۔

وحدت نیوز (سرگودھا) مجلس وحدت مسلمین ضلع سرگودھا کا اہم اجلاس جامعہ زینبیہ سرگودھا میں منعقد ہوا، جس کی صدارت صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک موسوی نے کی ، اجلاس میں آئندہ انتخابات میں تنظیمی حکمت عملی اور ضلعی سطح پر تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ، اجلاس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات برادرسید اسد عباس نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب مولانا ملازم حسین نقوی ،صوبائی سیکرٹری سیاسات برادر سید حسن کاظمی ،کوآرڈینٹرمرکزی سیاسی سیل  آصف رضا ایڈوکیٹ ، ضلعی سیکر ٹری جنرل مولانا ملک حسن امیر، برادر ظفر عباس چشتی اور مختلف علاقوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز( دینہ) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک موسوی کا وفدکے ہمراہ دینہ کا دورہ، تنظیمی وسیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک موسوی نے دینہ کا دورہ کیااس موقع پرصوبائی سیکریٹری امور سیاسیات سید حسن رضا کاظمی ، کوآرڈینیٹر مرکزی سیاسی سیل آصف رضا ایڈوکیٹ  اور صوبائی سیکریٹری امور تنظیم سازی مولانا نیازبخاری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، صوبائی رہنماوں نے ایم ڈبلیوایم ضلع جہلم کے اجلاس میں بھی شرکت کی ، اجلاس میں ایم ڈبلیوایم ضلع جہلم کے سیکریٹری جنرل سید وسیم حیدر، ضلعی کابینہ کے اراکین  سیکریٹری تعلیم مجاہد حسین  میر ، سیکریٹری عزاداری سیل سید حسنین مہدی، یاور عباس، حسن وقار اور دیگر کارکنان بھی موجود تھے، اجلاس میں علامہ مبارک موسوی نے مقامی عہدہداران سے تنظیمی وسیاسی صورت حال پر بات چیت کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کو ضلع جہلم کی تمام تحصیلوں میں یونٹس کی تشکیل اور کارکنان کو فعال کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی ایم ڈبلیوایم صوبہ پنجاب کے سیکریٹری سیاسیات حسن کاظمی نے شرکاء کو   آئندہ الیکشن 2018کے حوالے سے تنظیمی پالیسی پر تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

وحدت نیوز(لیہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے ضلع لیہ کا دورہ کیا، اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جنوبی پنجاب سلیم عباس صدیقی بھی ان کے ہمراہ تھے، علامہ اقتدار نقوی کے دورہ لیہ کے دوران ضلعی سیکرٹری محسن سواگ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید راجو شاہ، سابق سیکرٹری جنرل جمیل خان گشکوری، صفدر حسین خان، مولانا اکبر حسین اور دیگر موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ ضلع بھر میں تنظیم سازی کے عمل کو فی الفور مکمل کیا جائے، اُنہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت جنوبی پنجاب میں سیاسی الائنس کے حوالے سے مرکزی سیاسی کونسل کے فیصلے پر عمل کیا جائے گا، ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے ضلع لیہ کی ضلعی کابینہ اور مختلف یونٹس کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ آئندہ سال سے قبل تنظیم سازی کے اہداف حاصل کرلیں گے، علامہ اقتدار حسین نقوی جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع کے دورہ جات کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ تنظیم سازی کے حوالے سے ہم نے ایک پلان مرتب کیا ہے اور صوبائی سیکرٹری جنرل کے مختلف اضلاع میں دورہ جات اسی پلان کا حصہ ہے۔ انشاءاللہ آئندہ ہفتے تک تمام اضلاع کے دورہ جات کیے جائیں گے۔

وحدت نیوز( نصیرآباد) برسی شھداء گوٹھ چھلگری تحصیل بھاگ ضلع کچھی بولان مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے زیر اہتمام انتظامیہ کی سنگین رکاوٹوں کے باوجود شان و شوکت سے منائی گئی ، برسی کے اجتماع میں خانوادہ شہداء سمیت مومنین کی بڑی تعداد نے بھر پور انداز میں شرکت کی ،  شہباز اسکائوٹ کے چاک وچوبند دستے نے قبور شہداء پر سلامی پیش کی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری نے کہا کہ شہدائے اسلام نے اپنے پاکیزہ لہو سے دین مبین کی آبیاری کی ، ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنے شہداء کے مقدس لہو کے اہل وارث بنیں ان کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھیں اور ان کی راہ کو مٹنے نا دیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) لاپتہ شیعہ علماء و جوانوں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی طور پر گرفتار مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی سے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین اورآئی ایس او شعبہ طالبات کے وفد نے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم محترمہ زہرا نقوی صاحبہ اور سابق مرکزی صدر آئی ایس او خواہر گل زہرا کی زیر قیادت مقامی پولیس اسٹیشن میں ملاقات کی ، اس موقع پر خواتین کارکنان اور عہدیداران کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے علامہ احمد اقبال رضوی کی استقامت کو خراج تحسین پیش کیا، علامہ احمد اقبال رضوی نے خواتین کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور تحریک حسینی ؑ میں زینبی ؑ کردار کے حوالے سے خصوصی خطاب بھی کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree