The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وفد نے برما میں روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے اسلام آباد میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر میں قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے احتجاجی قرار داد جمع کرائی۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار فیضی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری اور علامہ اکبر کاظمی پر مشتمل مرکزی وفد نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اسلام آباد یو این او آفس میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے احتجاجی قرار داد اقوام متحدہ کے نمائندہ کو پیش کی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) میں تو ابھی ابھی بیٹھنا سیکھ رہا تھا، میری چھوٹی بہن دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر مجھے گھومنا سکھاتی تھی، بابا جب کام سے تھکا ہارا گھر آتا تھا تو اگرچہ میں مٹی میں بھرا ہوتا تھا تب بھی وہ اٹھا کر مجھے کندھوں پر سوار کرتا تھا، میری امی کو کہتا تھا دیکھو میرا بیٹا بڑا ہوکر بڑا آدمی بنے گا اور امی دونوں مٹھیان بند کرکے چہرے پر گھماتے ہوئے خوشی سے باغ باغ ہوجاتی تھی، میری دنیا صرف امی ابو اور میری مجھ سے بڑی بہن ہی تھیں۔
مجھے غصے سے کسی نے دیکھا تک نہیں تھا، پیٹنا تو دور کی بات، امی کی جدائی مجھے لمحہ بھر برداشت نہیں ہوتی تھی اور ہاں میری معصوم سی بہن اگر پریشان ہوتی تھیں تو میں چیخیں مار کر روتا تھا تاکہ اسکی پریشانی ختم کر سکوں۔
پھر ایک دن ایسا بھی آیا: بابا جب گھر سے نکل کر کھیتوں پر گئے تو واپس نہیں آئے، اچانک کچھ نارنگی لباس میں ملبوس سر منڈوائے لوگ آئے اور انہوں نے گاوں جلانا شروع کیا، امی نے جلدی میں تھوڑا سامان اٹھایا اور پچھلے دروازے سے نکل کر جھاڑیوں میں چھپتے چھپتے جنگل کا راستہ لیا اور ہم تھوڑا ہی آگے نکلے تھے کہ اچانک گاوں کی مغربی سائیڈ سے ایک بڑا ہجوم نمودار ہوا کہ جن کے ہاتھ میں ڈنڈے، کلہاڑیاں، بھالے اور خنجر وغیرہ تھے ان کی نظر ہم پر پڑ گئی اور ان میں سے کچھ ہماری طرف لپکے اور کچھ ایسے چیخ رہے تھے پکڑو ان کو، ان کی بوٹیاں نوچ لو ان کو زندہ جلادو، ان کے مکروہ قہقہے میرے اندر کو چیر رہے تھے، امی کا چہرہ خوف سے زرد پڑ گیا اس نے ہم دونوں کو جھاڑی میں چھپا کر میری بہن کو میرا خیال کرنے کا کہا اور کہا کہ تم خاموش یہاں بیٹھے رہو میں ابھی واپس آتی ہو، اور ہاں شور مت کرنا اور رونا مت ورنہ یہ لوگ تمہیں دیکھ لیں گے ۔
امی جھاڑی میں ہمیں چھپا کر تھوڑا دور گئی تھی کہ اسکو ان ظالموں نے پکڑ لیا اور ہمارے دیکھتے دیکھتے انہوں نے امی کے بدن کو نوچنا شروع کیا اور کچھ لمحے بعد امی کا بے جان جسم زمین پر سیدھا ہوگیا، میرا دل پھٹ رہا تھا جب امی کو میں نے ایسی حالت میں دیکھا لیکن امی نے کہا تھا کہ تم دونوں رونا، چیخنا چلانا مت، اس لیے ہم دونوں گھٹ گھٹ کے رو رہے تھے۔
جب وہ لوگ امی کو مار چکے تو ان میں ایک نے کہا: اس کے ساتھ دو بچے بھی تھے، انہوں نے ہمیں ڈھونڈھنا شروع کیا اور جھاڑیوں کو آگ لگانا شروع کی، میری بہن نے جب آگ دیکھی تو ڈر کے مارے مجھے اٹھا کر جھاڑیوں سے نکل کر بھاگی اور ہمیں ان درندوں نے دیکھ لیا، بہن گر گئی اور اس کے ساتھ میں بھی دھڑام سے گرگیا مجھے شدید چوٹ آئی لیکن بہن کو جب انہوں نے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنا شروع کیا تو مجھ سے اپنا درد بھول گیا اور میں نے چیختے ہوئے رونا شروع کیا انہوں نے میری آنکھوں کے سامنے میری معصوم سی بہن کو ڈنڈوں، لاتوں اور مکوں سے بے جان کردیا اور اس کے ننھے سے جنازے کو امی کے جنازے کے ساتھ رکھ کے جلادیا۔
پھر میری باری جب آئی تو ان میں سے ایک ظالم میرے اوپر چڑھ گیا، میرے چھوٹے اور معصوم چہرے پر لامحدود تھپڑ مارنے لگا، میری آنکھوں سے نور جاتا چلا اور کچھ لمحے مجھے پیٹنے کے بعد انہوں نے مجھے قریبی پانی کے تالاب میں پھینک دیا، پانی جلدی جلدی سے میرے منہ، ناک اور کانوں کے ذریعے میرے جسم میں داخل ہونے لگا اور میں ڈوبتا چلا گیا اور جب روح نے میرے جسم کا ساتھ چھوڑا تو میں نے خود کو دیکھا کہ بابا امی اور بہن بھی تالاب کے کنارے میرے انتظار میں کھڑے ہیں انکا روح بھی رو رہا تھا مجھے ایسے دیکھ کے، میرا روح ان کہ طرف لپکا، بابا نے مجھے اپنے سینے سے لگالیا، امی اور بہن نے باری باری مجھے اٹھانا شروع کیا، میرے درد ختم ہوگئے لیکن میرا مردہ جسم پانی کی سطح پر تیر کر نکل آیا، اب بھی وہ وحشی میرے ننھے بدن کو دور سے پتھروں سے مار رہے ہیں اور نشانہ لے کر میرے نصیب پر ہنس رہے ہیں.
خدایا یہ میرے ساتھ کیا ہوگیا؟
میرے اللہ میرا جلدی فیصلہ کرنا؟
میں کس جرم میں مارا گیا؟
میں نے تو ایسا سوچا بھی نہیں تھا،
میرا جرم صرف مسلمان ہونا تھا، میں برما کا مسلم ہوں اور روہنگیا کا رہنے والا۔
از: محمد جواد عسکری
وحدت نیوز(لندن) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے ایک بیان میں علامہ شیخ مشرف حسینی کو ایم ڈبلیوایم شعبہ لندن(برطانیہ)کا سیکریٹری جنرل نامزد کرنے کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے کہاہے کہ مجلس وحدت مسلمین مظلومین پاکستان کی بالخصوص اور مظلومین عالم کی بالعموم مضبوط آواز اور ان کی امیدوں کامرکز بن کر ابھری ہے جو کہ عصرجدید کے تقاضوں کے عین مطابق سرزمین پاکستان پر خط امام خمینیؒ ومشن شہید قائد ؒ کے تکمیلی مراحل طے کرنے کے لئے رہبر معظم (دام ظلہ)کے زیرسایہ اور ناصرملت علامہ ناصرعباس جعفری کی حکیمانہ قیادت میں اپنا وظیفہ انجام دے رہی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے قیام کے روز اول سے برطانیہ خصوصاًلندن کے انقلابی علماءاور ہم فکر نوجوانوں کا تعاون ہمیشہ برقرار رہا ہےاور وہ پر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیئے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت وکارکنان کے شانہ بشانہ کھڑے نظرآئے ہیں،جس کیلئے ہم ان کے بیحدممنون اور مشکور ہیں، اب وقت کی ضرورت ہےکہ یورپ میں تنظیمی ڈھانچے کی باقائدہ تشکیل کی جائے اور اسے مضبوط کیاجائےلہذٰاسیکریٹری جنرل جیسی اہم ذمہ داری اور مسئولیت کے لئے حجتہ الاسلام شیخ مشرف حسینی کے تجربہ ، خلوص اور صلاحتیوں کو مدنظررکھتے ہوئےانہیں انگلینڈ سمیت پورے یورپ کا نمائندہ اور سیکریٹری جنرل نامزد کیا جارہاہے،امید ہے کہ آپ اپنی بہترین صلاحتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس الہیٰ ذمہ داری کو بطریق احسن انجام دیں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر اسلام آباد میں جمعتہ المبارک کو نکالے جانے والی حمایت مظلومین ریلی کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے اہم شخصیات اور اداروں کو شرکت کی دعوت دی۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری عارف اور ڈسٹرکٹ بار کونسل کے صدر ملک نوید سے تفصیلی ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور پہ بات چیت کی گئی، ہائیکورٹ بار کے صدر نے مجلس وحدت مسلمین کی ملی و قومی خدمات کو سراہتے ہوئے ریلی میں شرکت کی یقین دھانی کرائی، اس موقع پر ایڈووکیٹ ہائیکورٹ بار آصف ممتاز ملک بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (ہنگو) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے برما میں مسلمانوں پر جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ظلم پر اقوام متحدہ، او آئی سی اور نام نہاد اسلامی اتحاد کی فوج کیوں خاموش ہے۔؟ روہنگیائی مسلمانوں پر آئے روز ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں، بچوں کو ذبح کیا جارہا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے، لیکن ابھی تک امت مسلمہ خواب غفلت کے مزے لے رہی ہے، انسانی حقوق کی علبدرار تنظیمیں کہاں غائب ہیں۔؟ اسلام کا ٹھیکیدار سعودی عرب کہاں ہے۔؟ حکومت پاکستان نے اب تک اس حوالے سے کوئی واضح موقف نہیں دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بنگہ دیشی حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں پر اپنی سرحدیں بند کرکے یزدیت کا ثبوت دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین جمعہ کو قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر برما میں جاری اس ظلم کیخلاف ملک گیر بھرپور احتجاج کرے گی کیونکہ ہم ہر ظالم کیخلاف اور ہر مظلوم کے حامی ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ روابط کے زیر اہتمام یوم دفاع پاکستان کے عنوان سے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں مختصر ننشست کا ااہتمام کیا گیا، جس میں مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار علی فیضی، مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری، علامہ اقبال بہشتی، رکن شوریٰ عالی علامہ حسنین گردیزی سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے تنظیمی اراکین نے شرکت کی۔ نشست کے شرکاء نے شہداء وطن کو خراج عقیدت پیش کیا، نیز برما کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جمعہ کو اسلام آباد میں عظیم الشان حمایت مظلومین ریلی کے انعقاد کا اعلان کیا گیا، ریلی کا آغاز امام بارگاہ اثنا عشری گی سکس ٹو سے ہوگا، جبکہ ریلی چائنہ چوک پر پہنچ کر ختم ہوگی۔ ریلی کی قیادت مرکزی قائدین کریں گے، علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے دفتر میں احتجاجی قرارداد بھی پیش کی جائے گی، جس میں برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی جائے گی، اجلاس میں شہدائے دفاع پاکستان کے درجات کی بلندی اور پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا بھی کی گئی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) کچھ توکم ہے، کسی چیز کی تو کمی ہے! اگرچہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی ہے! اگرچہ اسلامی عسکری اتحاد کا سربراہ بھی ہمارا ہی ایک ریٹائرڈ جنرل ہے لیکن بحیثیٹ قوم ہم ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کر سکے۔ دوسری طرف لاکھوں ہندی اور کشمیری مسلمانوں کے قاتل مسٹر مودی اس وقت برما پہنچ چکےہیں جہاں وہ میانمار کے صدر ہیٹن کیاؤ سے ملاقات کریں گے۔ یعنی مسلمانوں کے دو مسلمہ قاتل آپس میں مل بیٹھیں گےاور اس کے بعد مسلمانوں کے حوالے سے وہ دونوں کیا منصوبہ بندی کریں گے اس کا فی الحال ہم کچھ بھی اندازہ نہیں لگا سکتے ۔
اس دوران اچھا ہواکہ پاکستان سےمولانا سمیع الحق نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط لکھا ہے لیکن یہی خط اگر سعودی فوجی اتحاد کی طرف سے لکھاجاتا تو اس کی تاثیر بھی کئی گنا زیادہ ہوتی اور سعودی فوجی اتحاد کے بارے میں اٹھنے والے شکوک و شبہات بھی کچھ کم ہو جاتے۔
یہاں پر میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون رہنما آنگ سان سوچی کی برمی مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی کا ذکر ہر گز ضروری نہیں چونکہ ظلم پر خاموش رہنا تو ہم پاکستانیوں کی بھی عادت ہے۔ ہم بھی تو صرف اپنی پارٹی ، اپنے مسلک ، اپنے گروہ، اپنے مدرسے اور صرف اپنے ہی فرقے کے لئے بولتے ہیں۔
ابھی ہم سب کے سامنے برما اور مقبوضہ کشمیر کی طرح آزاد کشمیر کو بھی فرقہ واریت کی آگ میں جھلسانے کی سازش تیارہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ چند سالوں میں جہاں دیگر متعدد واقعات رونما ہوئے وہیں ٹارگٹ کلنگ کے آپشن کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں فروری ۲۰۱۷ میں علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ان پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ موٹر سائیکل پر کہیں جارہے تھے، علامہ تصور جوادی کے چار گولیاں لگیں جن میں سے ایک ان کے گلے میں لگی۔
اب یہ بھی ایک واضح حقیقت ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگوں میں مسلکی وحدت اور بھائی چارہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ، اسی طرح تحریکِ آزادی کا بیس کیمپ ہونے کی وجہ سے بھی یہ علاقہ انتہائی حساس ہے ، ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس علاقے میں مین روڈ بھی صرف ایک ہی ہے جس پر کوئی کارروائی کر کے فرار ہونا ممکن ہی نہیں لیکن نجانے وہ کونسی قوت ہے جس نے ابھی تک حملہ آوروں کو پناہ دی ہوئی ہے۔
یاد رہےکہ جب کسی بھی منطقے میں کچھ قوتیں دہشت گردوں کی سہولت کاری شروع کر دیتی ہیں تو پھر وہاں پر برما جیسے سانحات معمول بن جاتے ہیں۔
اس وقت جس طرح برما کے مسلمانوں کی خاطر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کا آغازکرنے والوں کو بے نقاب کرنے اور کیفرکردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
اس امر کے لئے برما کے اعلی حکام کو فیکس اور ای میلز کرنے کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے اعلی حکام کو بھی فیکس اور ای میلز کئے جانے چاہیے۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آزاد کشمیر جیسے حساس علاقے کے دارالحکومت میں ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آئے اور ملک کی خفیہ ایجنسیاں حملہ آوروں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو جائیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پاس کچھ توکم ہے، کسی چیز کی تو کمی ہے! اگرچہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی ہے! اگرچہ اسلامی عسکری اتحاد کا سربراہ بھی ہمارا ہی ایک ریٹائرڈ جنرل ہے لیکن بحیثیت قوم ہم ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کر سکے۔ جس طرح مسٹر مودی ہم سے پہلے برما میں پہنچ چکا ہے اسی طرح را کے ایجنٹ ہم سے پہلے آزاد کشمیر میں بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔
ہمارے سیکورٹی اداروں کو آزاد کشمیر میں ڈٹ کر را کے ایجنٹوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ وہ لوگ جو تحریکِ آزادی کے بیس کیمپ میں ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ واریت کا ماحول بنا رہے ہیں وہ یقینا! را کے ٹاوٹ ہیں اور کسی لانگ ٹرم منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں، ایسے لوگوں کے نیٹ ورکس کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے کہ بلوچستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی را اپنے قدم جمالے اور اپنے نیٹ ورکس کو پھیلا دے، ہمارے حساس اداروں نیز فوج اور پولیس کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس وقت سات مہینے گزرنے کے باوجود ٹارگٹ کلرز کا گرفتار نہ ہونا آزاد کشمیر میں فعال سیکورٹی اداروں کی سلامتی پر سوالیہ نشان ہے۔
یہ ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے کہ ہم برما اور آزاد کشمیر میں را کے نیٹ ورکس کے خلاف آواز اٹھائیں اور تحریک آزادی کے اس بیس کیمپ کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔یاد رکھئے کہ جو آگ بھارت کی ایما پر برما میں جل رہی ہے اسی کو را آزادکشمیر میں سلگانے میں مصروف ہے۔
تحریر۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.