The Latest

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دور دراز علاقہ میں ایک میاں بیوی رہا کرتے تھے۔ یہ عورت بڑی چالاک اور مکار تھی ہوا یہ کہ ایک دفعہ اس کے شوہر نے ایک مرغا خریدا اور اسے گھر لے آیا جب بیوی نے شوہر کے ہاتھ میں مرغا دیکھا تو اس نے فوراََدوپٹہ سر پہ رکھا اور اپنے چہرے کا رُخ دوسری جانب کر لیاشوہر نے جب یہ دیکھا تو حیرت سے پوچھا کہ کیا ہو اہے؟ تمہیں یہ مرغا پسند نہیں آیا؟ یا مجھ سے ناراض ہو؟ عورت نے شرماتے ہوئے جواب دیا آپ مرغے کو گھر کے اندر لے آئیں ہیں، میں اس نامحرم کی طرف کس طرح دیکھ سکتی ہوں آپ اس نا محرم مرغے کو گھر سے باہر چھوڑ آئیں۔۔۔ شوہر نے جب اپنے بیوی کے منہ سے یہ الفاظ سنے تو خوشی کے مارے پاگل ہوگیا اور انتہائی شفقت اور پیار محبت سے اس کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں اپنی بیوی کی پاکدامنی پر رشک کرنے لگا۔ اس شخص نے خوشی کے مارے سب کو اپنی بیوی کی پاکدامنی اور پاکیزگی کا قصہ سنانا شروع کر دیا۔ ایک دن اس شخص کے دوست نے کہا کہ آج فلانا جگہ پر پروگرام ہے لہذا تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا نہایت اسرار کے بعد دوست کے کہنے پر وہ شخص راضی ہو ا اور چل پڑا جب وہاں پہنچا تو اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی کیوں کہ اس کی بیوی بھری محفل میں ناچ گانے میں مشغول تھی۔
اس واقعہ کا یہاں ذکر تو نہیں کرنا چاہیے تھا مگر میں نے مجبوراََاسی مثال کو پیش کیا کیونکہ اس وقت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور حکومتی دعویٰ بلکل اسی طرح کی کہانی ہے جس کی حقیقت دیکھ کر سر شرم سے جھوک جاتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں اور اسٹبلیشمنٹ جنہوں نے بے غیرتی اور خیانت کی انتہا کر دی ہے۔ جب یہ لوگ میڈیا اور عوام کے سامنے آتے ہیں تو ایسے شریف، معصوم اور عوام کے غم خوار بنتے ہیں کہ سادہ لوح عوام ان کی مکر و فریب کے شیشے میں اتر جاتے ہیں لیکن ان کا باطن ان کے ظاہر سے بلکل مختلف ہے۔ یہ عوام کے سامنے اتنے غریب بنتے ہیں کہ جیسے دنیا میں ان سے زیادہ غریب کوئی ہے ہی نہیں اور معصوم اتنے کہ پاناما لیکس، سوئٹزر لینڈ، برطانیہ، لندن اور امریکہ میں موجود ان کے اثاثے اور لوٹے ہوئے اکاؤنٹ کا تزکرہ آتے ہیں تو یہ لوگ اسکرین کے سامنے رونے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔

یہ تمام تر چیزیں ایک طرف کچھ عرصہ امن قائم رہنے کے بعدملک میں بد امنی کی گھٹائیں پر سے چھانے لگی ہیں اور ملک دشمن عناصر پھر سے سر گرم ہو رہے ہیں۔ ابھی ایک سماجی کارکن خرم زکی کی شہادت کو کچھ دن ہی نہیں گزرے تھے کہ کراچی میں ایک اور ہر دل عزیز امن و سلامتی کے پیامبر ذکر محمد و آل محمد کرنے والے مشہور قوال امجد صابری کو شہید کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کو الگ ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان واحد ایٹمی مسلم ملک اور دنیا کی بہترین فوج رکھنے والا ملک دہشت گردی کا شکار ملکوں میں سر فہرست کیوں؟ اسامہ بن لادن ہو یا ملا منصور یہ سب پاکستان سے ہی کیوں بر آمد ہوتے ہیں؟کیا یہ ہماری حکمرانوں، اسٹبلیشمنٹ اور سیکورٹی اداروں کی نالائقی نہیں؟ تمام تر بڑے بڑے سانحات، سانحہ پشاور، سیکورٹی اداروں پر حملہ، جی ایچ کیو حملہ، بڑی بڑی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ اس کے بعد آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن، پنجاب آپریشن، چھوٹو گینگ آپریشن، ان سب کے باوجود پھر بھی دہشت گرد اور ان کے سہولت کار آزاد؟؟

آخر ہم اپنے ملک سے مخلص کیوں نہیں ہیں، کیوں ہم وطن عزیز کو شام اور عراق بنانے پر تلے ہوئے ہیں، کیا پاکستان میں رہنے والوں کو امن و سکون اور بھائی چارگی کے ساتھ بیٹھنے کا حق نہیں؟؟ آخر کیا وجہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ میرے خیال سے ہمارے حکمران، اسٹبلیشمنٹ اور ذمہ داران عوام کے ساتھ اسی مکار عورت کی طرح کھیل کھیل رہے ہیں۔ ظاہری طور پر تو دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کی کمر توڑ دی ہے مگر حقیقت میں یہ دکھاوے اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایک طرح سے یہ ان کی مجبوری بھی ہے کہ 1980 سے لگائی گئی فیکٹریوں کی تعداد میں دن بہ دن اظافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب ان جہادی فیکٹریوں کی تعداد اور ورائٹیوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے۔ افغان کشمیر جہاد سے لیکر مسجد و امام بارگاہوں میں خوکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سب کا لنکز زیادہ تر انہی مدارس سے جا ملتے ہیں جہاں سے کفر اور جہاد کا فتویٰ صادر ہو تا ہے۔

ان تمام چیزوں کو کنٹرول کر نے کے لئے یا مرغے سے پر دے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے پردے کا ہتمام کیا گیا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بیس نکاتی پلان تشکیل دیا گا تاکہ وطن عزیز سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس پلان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو ریگولر اور ان میں ریفارمز لائے جائنگے، کلعدم دہشت گردوں کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ نام بدل بدل کر میدان میں آجائیں، دہشت گردوں کے مالی وسائل کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو حاصل ہونے والے فنڈز کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی اور نہ جانے کیا کیا وعدہ لکھے گئے تھے۔

مگر افسوس کی اس نیشنل ایکشن پلان کو صرف کاغذی حد تک ہی محدود کر دیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت غریبوں، محتاجوں اور محب وطن بے گناہ پاکستانیوں کے خلاف تو کاروئی ہو رہی ہے مگر مجرم آزاد اور دندناتے پھر رہے ہیں بلکہ اس پلان کے تحت ان کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور کلعدم جماعتیں نئے نئے ناموں کے ساتھ جلسہ جلوس کرتے نظر آرہے ہیں۔

نیشنل ایکشن پر عمل در آمد ہونے کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ پچھلے دنوں کے پی کے حکومت نے جہادی یونی ورسٹی کو تیس کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے جو کہ نیشنل ایکشن پلان کے عین مطابق تھا۔ اس جہادی یونی ورسٹی یعنی دارولعلوم حقانیہ (جو کہ طالبان کی اصل فیکڑی اور اس کے مالک کو طالبان کا باپ کہا جا تاہے، کے پی کے کی حکومت اتنی جلد یہ بھی بھول گئی کہ آرمی اسکول پر حملہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی)کے کچھ معصوم بچوں یا فارغ تحصیل شاگردوں کے نام کچھ یوں ہیں، محمد عمر جو کہ طالبان کے بانیوں میں سے ہیں، جلال الدین حقانی جو کہ حقانی نیٹ ورک کا سربراہ، عاصم عثمان القائدہ کا اہم رہنما اس کے علاوہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا تعلق بھی اسی مدرسہ سے بتا یا جاتا ہے یہ وہ مدرسہ ہے جس کو تحریک انصاف کی روشن خیال اور نیا پاکستان بنانے والی حکومت نے تیس کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے تاکہ نئے پاکستان کے لئے نئے مجاہدین کو تیار کر سکیں، اور یہ نیشنل ایکشن پلان کی جیتی جاگتی تصویر ہے یہ حکومتی اداروں کی ظاہر باطن نہیں ہے تو اور کیا ہے۔

اب ہم ان سے یہ امید رکھیں گے کہ یہ خرم زکی، سبط جعفر، امجد صابری اور دیگر شہداء کے قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائینگے۔ ٹھیک ہے آپ پہاڑوں پر ضرب عضب اور جنگل بیابانوں میں چھوٹو گینگ کے خلاف کاروائی کریں مگر یہ کاروائی اسی طرح ہے جیسے ایک کارخانہ پر پابندی ہو کہ وہ کوئی چیز نہیں بنائے گا اور نہ ہی بیچے گا لیکن یہ کارخانہ کسی نہ کسی کی سرپرستی یا پشت پناہی میں چل رہا ہے اور مارکیٹ میں اپنے پرڈکس بیچ بھی رہا ہے۔ اب قانون نافظ کرنے والے نیشن ایکشن پلان کے تحت دکانوں پر کاروائی کرتی ہیں اور اس کی پروڈکس کو ضبظ کر لیتے ہیں لیکن شہرو کنار میں موجود اس کے اصل مرکز کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں اوران کے سرپرستوں کو پروٹوکول میں محفوظ رکھتے ہیں تاکہ اس کی نسل جاری رہے اور کاروبار چلتا رہے اور پھر میڈیا پر کامیابی سے عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے اور عوام بھی میڈیا کی چمک میں انھیں سلوٹ پیش کر کے کل سے پھر گلی کوچوں میں مرنے، لٹنے اور احتجاج، جلسے اور جلوسوں کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔


تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز(کراچی) 25رمضان المبارک مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی جمعتہ الوداع عالمی یوم القدس منایا جائے گاجمعتہ الوداع کو تاریخی یوم القدس منائیں گے،پاکستان کے غیور عوام ملک بھر میں نکالی جانے والی القدس ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ،حکو مت غزہ پر جاری صیہونی بربریت کے خلاف عالمی برادری میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے جمعتہ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منایا جائے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اپیل پر ملک بھر میں دو ہزار سے زائد مقامات پر آزادی القدس ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے وحدت ہاوس میں یوم القدس کے حوالہ سے منعقدہ اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اجلاس میں علامہ نشان حیدر ،علامہ علی انور جعفری،علامہ مبشر حسن ،علامہ احسان دانش،علامہ صادق جعفری سمیت دیگر رہنما نے شر کت کی علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور مسلم ممالک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں فلسطین مسلمانوں کا دل ہے مسلم حکمرانوں کی غفلت سے مٹھی بھر صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے اس حوالے سے حقوق انسانی کی تنظیموں اورعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی امریکہ و اسرائیلی کا سہ لیسی ہے ان کاکہنا تھا کہ ہم غزہ پر اسرائیلی حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعتہ الوداع کو پورے پاکستان میں یوم القدس کے طور پر منائیں گے، تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس دن گھروں سے باہر نکلیں اور اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کریں کہ فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے نہتے ہونے کے باوجود اسرائیل کے آگے سر نہیں جھکایا بلکہ ہمت اور مقاومت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہم ان قوتوں کو بھی سلام کرتے ہیں جو غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی، مالی سمیت ہر لحاظ سے مدد کر رہے ہیں۔علامہ مختار امامی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 25رمضان المبارک جمعتہ الوداع یوم القدس کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کریں وفاقی حکومت یوم القدس کو سرکاری سطح پر منائے اور عام تعطیل کا اعلان کرے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم القدس کے حوالے سے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے اور تعطیل کا اعلان کیا جائے۔قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھر مجلس وحدت مسلمین 25 رمضان کو احتجاجی ریلیوں کاانعقاد کرے گی۔یوم القدس کے اجتماعات میں شیعہ سنی مشترکہ طور پر شریک ہوں گے۔ مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔یمن اور شام پر لشکر کشی کے لیے اتحاد تشکیل دیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں۔شام کو اسرائیل کی مخالفت اور مظلوم فلسطنیوں کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ ،برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں گھروں سے نکلنا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہ خیبر پختونخواہ حکومت کی طرف سے مخصوص نظریات کا پرچار کر نے والے اکوڑہ خٹک مدرسے کے لیے بھاری رقم کا صوبائی بجٹ میں رکھا جانا انتہائی تشویش ناک ہے ،ہمیں عمران خان سے یہ توقع نہیں تھی ۔کے پی کے حکومت کے اس غیر دانشمندانہ اقدام سے رائے عامہ پر انتہائی منفی اثر پڑا ہے ۔تحریک انصاف کے سربراہ نے احتجاجی کیمپ میں دورے کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ میں حالات کی بہتری کے لیے جو وعدے وعید کیے تھے ان پر عمل درآمد میں پس و پیش حکومتی جماعت کے سربراہ کے اختیارات کو واضح طور پر چیلنج کر رہے ہیں۔پریس کانفرنس میں علامہ حسن ظفر نقوی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ علی شیر انصاری، ملک اقرار حسین اور ایڈووکیٹ آصف رضا بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس کی بھوک ہرتال کو 47 روز گزر چکے ہیں۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسی دوران احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے ملت تشیع کو درپیش تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما احتجاجی کیمپ کا دورہ کر چکے ہیں لیکن وفاقی حکومت دانستہ طور پر ملت تشیع کو نظر انداز کر رہی ہے۔

وحدت نیوز(سکردو) بلتستان کے نامور عالم دین، امام جمعہ و جماعت جامع مسجد امامیہ اسکردو حجت الاسلام شیخ محمد حسن جعفری نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں جاری دھرنوں اور لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے آج مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں جمعے کے خطبے میں کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے اور لانگ مارچ کے اعلان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انکے مطالبات مبنی بر حقیقت ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ انکے مطالبات کو منظور کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور محب وطن شہریوں کے تحفظات دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نیا سلسلہ قابل مذمت ہے، دہشتگردی کی نئی لہر کو روکنے کے لئے حکومت اور سکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) یوم شہادت حضرت علی علیہ السلام کے سلسلے میں ملک دنیا بھر کی طرح پورے ملک میں عزاداری کے جلوسوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں وحدت سکاوٹس اور وحدت یوتھ سیکورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔کراچی، اسلام آباد،لاہور،ملتان،فیصل آباد ، پشاور ، کوئٹہ ،پاراچنار،ہنگو،ڈیرہ غازی خان،گلگت وبلتستان، سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہادت امیر المومنین علیہ السلام کے سلسلہ میں مرکزی جلوس آج 21 رمضان المبارک کو برآمد ہوں گے جن میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنما شرکت کریں گے۔جلوس کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی کے لیے وحدت سکاوٹس کو اپنے اپنے علاقوں میں ذمہ داریاں تفویض کر دی گئیں ہیں۔

 مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جلوسوں کی حفاظت پر مامور انتظامیہ کے افسران و اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جلوس میں شریک ہونے والے سوگواران کی راہ میں سیکورٹی کے نام پر رکاوٹ یا مشکلات نہ پیدا کیں جائیں۔انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جلوسوں کے تمام روٹس کی قبل از وقت مکمل چیکنگ کی جائے اور مشکوک نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جائے۔دریں اثناء شہر قائد مرکزی جلوس یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس عزاء ٹھیک 10:30بجے صبح نشترپارک میں شروع ہو جائے گی جس سے خطابت علامہ ماجد رضا عابدی کریں گے جبکہ نماز ظہریں دوران مرکزی جلوس امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈ پر 1:30 بجے دوپہر مولانا ڈاکٹر نسیم حیدر زیدی کی اقتداء میں ادا کی جائے گی بعد نماز ظہریں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔جبکہ مرکزی جلوس کی قیادت بو طراب اسکاؤٹس کرے گی اس کے علاوہ مرکزی جلوس عزاء کے داخلی و خارجی راستوں پر اسکا ؤٹس رابطہ کونسل ،وحدت اسکاؤس ،امامیہ اسکاؤٹس سمیت دیگر اسکاؤس گروپس کے5ہزار سے زائد رضا کار سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔جلوس کے روٹس نشتر پارک ،نمائش چورنگی ،سی بریز،امپریس مارکیٹ ،ریگل چوک ،تبت سینٹر،ریڈیو پاکستان،بولٹن مارکیٹ ،لائٹ ہاؤس ،خوجہ مسجد کھارادر سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیہ پر اختتام پذیر ہوگا ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم شہادت امیر کائنات حضرت علی علیہ السلام کے موقعہ پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دور حاضر کی خارجیت کا مقابلہ کرنے کے لیے سیرت علی علیہ السلام کو شعار بنانا ہو گا۔چودہ سو سال قبل جن دہشت گرد قوتوں نے دین اسلام کی شکل بگاڑنے کے لیے سراٹھایا آج وہی خارجی نسل داعش، طالبان اوردیگر دہشت گرد جماعتوں کی شکل میں اقوام عالم کے سامنے اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باب العلم حضرت علی علیہ السلام نے واضح طور پر کہا تھا کہ کفر پر مبنی حکومت قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم پر مبنی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنا ہو گی کہ تباہی و ذلت کی دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ نظام عدل کے حقیقی نفاذ میں ہے۔ہمارے حکمران ظالم ہیں ۔انہوں نے انصاف کے بہت سارے معیارات مقرر کر رکھے ہیں۔یہاں درود و سلام پڑھنے والوں کو موت کی نیندسلا دیا جاتا ہے اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کو سرکاری سطح پر تحفظ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف امت مسلمہ انتشار، تفرقہ اور دہشت گردی کاشکار ہے جس کی واحد وجہ دین اسلام کی تعلیمات سے روگردانی ہے۔ ملعون خارجی ابن ملجم نے حضرت علی علیہ السلام پر نماز کی حالت میں وار کر کے مسجد میں دہشت گردی کی بنیاد رکھی۔آج اسی فکر کے پیروکار عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور نہتے نمازیوں کو شہید کرنا ثواب سمجھتے ہیں۔اسلام دشمن طاقتیں عالم اسلام میں اس فکر کا پرچار کر رہی ہیں تاکہ فرقہ واریت کو ہوا دی جا سکے۔ان اسلام دشمن طاقتوں کا راستہ روکنے کے لیے بصیرت و جرات حیدرؑ کی ضرورت ہے۔ علامہ ناصر عباس نے یوم شہادت کے اس موقعہ پر امام زمانہ علیہ السلام اور مومنین کے حضور ہدیہ تعزیت پیش کیا ہے۔


وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین پنجاب حکومت سے جنوبی پنجاب میں یوم حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ سید سلطان احمد نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی اور مولانا عمران ظفر موجود تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے جنوبی پنجاب میں سیکیورٹی انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہادت حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر منعقد ہونے والی مجالس عزاء اور جلوسوں غیرمعمولی سیکیورٹی دی جائے، اُنہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دو سو سے زائد مجالس اور چھوٹے بڑے جلوس نکالے جائیں گے، مختلف اضلاع میں انتظامیہ عزاداروں کے خلاف مذموم کاروائیوں میں مصروف ہے، ہم ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال، راجن پور، لیہ اور بھکر کی انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ یوم علی کے موقع پر عزاداروں کے جلوس اور مجالس میں کسی قسم کی کوئی رُکاوٹ پیدا نہ کی جائے وگرنہ عید کے پوری قوم سڑکوں پر نکل کر ان ظالموں کا بوریا بستر گول کر دے گی۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں مقامی انتظامیہ عزاداروں کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کر رہی ہے پنجاب حکومت دہشت گردوں کی سرپرستی اور بے گناہ لوگوں پر مقدمے بنارہی ہے، بعض علاقوں میں پنجاب پولیس عزاداری کو محدود کرنے کے ناپاک عزائم رکھتے ہیں اگر جنوبی پنجاب کے کسی بھی شہر میں جلوس ہائے عزاء یا مجالس کو روکا گیا تو یوم علی کے موقع پر دھرنے دیے جائیں گے۔ اس موقع پر علامہ اقتدار نقوی پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب میں موجود شیعہ عمائدین اورشخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہمیں غیر محفوظ قراردے رہے ہیں لیکن حکومت ہمیں تحفظ دینے کی بجائے ہراساں کر رہی ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) حکومت یوم شہادت امام علی (ع) و القدس کے روز فول پروف سیکورٹی انتظامات کرے، ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو مفلوج کر رکھا ہے، حکومتی نااہلی اور دہشت گردوں کی کاروائیوں نے اس مادر وطن کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے، دنیا بھر میں پاکستان کو شناخت دینے والے شخص کو حُب رسول ﷺ و آل رسول ﷺ کی سزا موت کی شکل میں دی گئی، چیف جسٹس کے بیٹے کا اغوا اور کسی بھی پیش رفت میں تاحال ناکامی تحقیقاتی اداروں کی شرمناک کارکردگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنماؤں علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ احسان دانش، مولانا صادق جعفری، ناصر الحسینی سمیت دیگر نے پردیسی ہائٹس کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اس ملک کو تختہ مشق بنا رکھا ہے، آئے دن بے گناہ مظلوم شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کر دیا جاتا ہے، حکومت اور قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کراچی جیسے پررونق شہر کو دہشت گردوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہ بنایا ہوا ہے، اسی طرح پنجاب بھر میں لشکر جھنگوی سمیت دیگر دہشت گرد جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی کاروائیوں میں مصروف ہیں، نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، حاکمیت کے شوقین حکمران عوامی مشکلات سے انجان بنے بیٹھے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت بدنیتی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

علامہ مبشر حسن نے کہا کہ اگر کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں بھرپور کاروائی کی جاتی تو آج وطن عزیز میں کافی حد تک امن قائم ہو جاتا، یہ حقیقت روز روشن کی طرح آشکار ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی مسلح کاروائیوں کی پیچھے کالعدم مذہبی جماعتوں کا ہاتھ ہے جب تک یہ ہاتھ نہیں کاٹے جاتے تب تک بے گناہ لا شیں گرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کراچی میں جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادہ اویس شاہ کا اغوا اور امجد صابری کا قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے، دہشت گرد عناصر نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی کاروائیوں میں مکمل طور پر آزاد ہیں، ایسی دہشتگردی، لاقانونیت اور حکمرانوں سمیت سیکورٹی ادروں کی بے حسی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گزشتہ 43 دن سے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور احتجاجی کیمپ کی طرف حکومت کی کسی مقتدر شخصیت کا رُخ نہ کرنا اس امر کی دلیل ہے کہ اس ملک میں صرف دہشت گردوں کے مطالبات تسلیم کیے جاتے ہیں، حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس ملک میں قانون شکن ہونا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی سمیت ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرے اور ایسے مدارس کے خلاف بھر پور کاروائی کرے جہاں تکفیر کا درس اور وطن عزیز کے خلاف نفرت کا سبق پڑھایا جاتا ہے، امجد صابری کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، یوم علی علیہ السلام و یوم القدس کے موقع پر ملک بھر میں ہونی والی مجالس اور جلوسوں احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرے، کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار متعلقہ حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی، تمام جلوسوں کے روٹس کی بھرپور نگرانی کی جائے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں اور جلوس پر جانے والے مومنین کے لیے سیکورٹی کے نام پر مشکلات یا رکاوٹیں نہ پیدا کی جائیں۔

وحدت نیوز(چکوال) علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال و استقامت نے ملت جعفریہ کےخلاف سازش کو بے نقاب کیا،امیر المومنین حضرت علی علیہ سلام کی زندگی سے ہمیں دو سبق بالخصوص زہن نشین کرنے چاہیے ایک امور میں نظم اور دوسر ا ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کا دوست بن کر رہنا۔مظلوموں کی حمایت بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار نثار علی فیضی نے چکوال میں ضلعی عمائدین، علماءکرام ، زعماءاور تنظیمی عہدیداران و کارکنان سے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان سے قبل رکن شوریٰ عالی علامہ محمد اقبال بہشتی ، مرکزی آفس کے مولانا علی شیر انصاری اور ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا سید اعجاز حسین نقوی نے بھی حالات حاضرہ، رمضان المبارک اور پروگرام کے غرض و غائیت پر گفتگو کی۔

پروگرام سے مزید گفتگو کرتے ہوئے برادر نثار علی فیضی نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی نسلیں آج پاکستان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جبکہ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنے والے آج پاکستان کو تکفیریت و سلفیت کے منحوس سائے میں لے جانے چاہتے ہیں۔ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والی مذہبی انتہا پسندی ہمارے ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے اذہان پر بھی اثر انداز ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں دہشتگرد محفوظ پناہ گاہوں میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔

قائد اعظم کے پاکستان میں وطن سے محبت اور وفاداری کرنے والوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کرقتل کیا جاتا ہے۔ اس قوم کے ہونہار طلبائ، شعبوں کے ماہرین ، باصلاحیت وکلائ، قابل اساتذہ اور اتحاد و وحدت کے داعی علماءکو ایک ایک کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ اقبال کے پاکستان میں ایک ماں کہتی ہے کل رات پوتا پیدا ہوا آج بیٹا شہید ہوگیا کل بیٹے کو پال پوس کر جوان کیا آج پوتے کو کیسے پالوں گی۔ وطن کی شاہراووں پر قوم کے معمارایک پرنسپل کی لاش اوندھے منہ گھنٹوں پڑی رہی لیکن بے حس حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی ملک میں بچوں کو سکول چھوڑنے جانے والے باپ کو قتل کردیا جاتا ہے اور چند روز بعد انہی بچوں کے چچا کوبھی اسی طرح قتل کیا جاتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک وکیل دھشتگردوں کے ہاتھ قتل ہو کر اپنے موٹرسائیکل کے نیچے گھنٹوں پڑ ا رہتا ہے لیکن بازار میں خوف و بے حسی کے مارے لوگ اس کے قریب نہیں آتے۔ یہ قائد کا پاکستان تو نہیں یہ اقبال کا پاکستان تو نہیں۔ ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے اس سارے ظلم وستم پر نا صرف خاموش ہیں اور مجرمانہ غفلت و بے حسی کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ بعض جگہوں پر محسوس ہورہا ہے کہ دھشتگردوں اور ان کے عزائم مشترک ہیں ۔ آج وہ علاقے جو سالہا سال طالبان دھشتگردوں نے لشکر کشی کے زریعے حاصل نہ کرسکے صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے خالصہ سرکار اور جبر و زور دستی کے زریعے ان پر قبضہ کررہے ہیں۔ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ان تما م قربانیوں کے باوجود ریاستی ادارے شہید اعتزاز حسن ، مہران بیس کے شہید یاسر، کوئٹہ کے شہید میجر علی جواداور سب سے بڑھ کر قائد اعظم محمد علی جناح کے ہم مسلک مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں۔

ضرب عضب کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھشتگردوں کی کمر ٹوٹتی اور متاثرین کو ریلیف پہنچتا مگر المیا یہ ہوا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کو ڈائیورٹ کر کے دھشتگردوں کو ریلیف پہنچا نے اور متاثرین کو مزید خوف ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشیں ہور ہی ہیں۔ آج پنجاب میں درود سلام پڑھنے والوں پر لاﺅڈ سپیکر ایکٹ کے زریعے پرچے کاٹے جارہے ہیں۔ سالہا سال سے منعقد ہونے والی عزاداری کے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں۔ اتحاد و وحدت کے داعی علماءو زاکرین پر بین الاضلاع و بین الاصوبائی پابندیا لگائی جارہی ہیں ۔ شیڈول فور میں پر امن شیعہ اکابرین کو شامل کر کے امن وامان کی صورتحال خراب کی جارہی ہے۔پارہ چنار میں شعبان کے جشن میں شرکت کرنے والے نعت خوانوں اور علماءکرام پر پابندی لگائی جاتی ہے اور اس ظلم پر احتجا ج کرنے والوں پر ایف سی کی جانب سے ڈائریکٹ فائرنگ کر کے معصوم انسانوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کئی افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بھیجا جاتا ہے اور تشدد کے زریعے انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ قبول کریں کے یہ فائرنگ انھوں نے کی۔ ایسے واقعات حکومت اور ریاستی اداروں کے دوہرے معیار و غیر منصفانہ طرز عمل ہماری قوم میں احساس محرومی اور نفرتوں کو اجاگر کر رہی ہے۔

اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک ماہ قبل بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا جواب ایک ملک گیر بلکہ بین الاقوامی احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے ۔اس احتجاجی کیمپ میں سو سے زائد مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنماوں نے وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیااور ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطالبات اصولی اور آئین پاکستان کے عین مطابق ہیں جس کے لیے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔تا ہم ہمارے اس خاموش اور پرامن احتجاج کو حکومت کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکومتی بے حسی اور مطالبات کی منظوری پر غیر سنجیدہ رویے کے خلاف اب یہ تحریک عید الفطر کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے۔ اس مرحلے میںملک گیر احتجاجی دھرنے ، اہم شاہراہوں کی بندش ، لاہور میں بڑا احتجاج اور پھر ملک گیر لانگ مارچ شامل ہے۔پروگرام کے شرکاءنے اپنے نعروں کے زریعے جذبات کا اظہار کیا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لانگ مارچ اور اس سے پہلے کے تمام مراحل میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے 21 جولائی کو ملک کی تمام اہم شاہراہیں بند کرکے ملک کو جام کرنیکا اعلان کر دیا ہے۔ اکیس جولائی کو دن دو بجے سے لیکر رات آٹھ بجے تک ملک کی تمام اہم شاہراہیں بند کی جائیں گی اور حکومت کو اپنے مطالبات کی طرف متوجہ کیا جائیگا۔ یہ فیصلہ ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اگر حکومت نے مطالبات پر پیش رفت نہ کی تو پنجاب اسمبلی کے سامنے طویل دھرنا دیا جائیگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سات اگست کو علامہ عارف الحسینی کی برسی کا عظیم اجتماع اسلام آباد میں منعقد کیا جائیگا، جس میں اہم اعلانات کئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری تیرہ مئی سے مطالبات کے حق میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال پر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے شیعہ حقوق کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرا رہے ہیں لیکن حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree