The Latest

hawzah012حوزہ علمیہ قم المقدس میں مراجع عظام کی جانب سے ہفتے کے دن سانحہ کوئٹہ اور سانحہ عباس ٹاون کراچی کے سوگ میں مکمل چھٹی ہوگی جبکہ اس سانحے کے شہدا کے لئے تمام مجتہدین کرام کیجانب سے ایک تعزیتی و احتجاجی جلسہ قم میں روضہ حضرت معصومہ ؑ کی مسجد اعظم میں منعقد کیا جائے گا مجتہدین کرام نے گذشتہ روز اپنے درس کے دوران ان سانحات پر شدید رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کہ کہ سامراج امت مسلمہ میں تفرقہ کی پوری کوشش کر رہا ہے لہذا امت مسلمہ ہشیار رہے مجتہدین کرام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری دہشتگردی میں مسلسل اہل تشیع کا قتل عام کی روکتھام کے لئے حکومت پاکستان اور ذمہ داروں کوفوری اور دیرپا قسم کے اقدامات کرنے چاہیں،مجتہدین کرام نے عالمی انسانی ضمیر اور عالم اسلام خاص کر پاکستانی حکومت پر حالیہ دہشگردانہ واقعات کے مقابلے میں ضروری اقدامات نہ کرنے اور خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا

abbastown.rajaسانحہ عباس ٹاؤن مجلس و حدت مسلمین کا مرکزی وفد کی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سر براہی میں مرکزی وفد کا دورہ

خون کے آخری قطرے تک دہشت گردوں کے مقابلے پر دٹے رہیں گے ،شیعہ اور سنی مل کر ہی پاکستان کو ان دہشت گردوں سے نجاد دلائیں گے،سانحہ عباس ٹاؤن شہدا ء کے سوئم کے موقع پر نامعلوم دہشت گردوں کا شہر کے حالات خراب کرنا قابل مذمت ہے ۔سانحہ عباس ٹاؤن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہیدہشت گردوں کے خلاف پاکستانی عوام کو متحد نا پڑے گا۔کوئٹہ سے کراچی تک ایم ڈبلیو ایم کاامدادی سلسلہ بلا تفریق جاری ہے اور شہداء اور زخمیوں کی امدادکا سلسلہ جاری رہے گا۔پورے ملک میں دہشت گردوں کی کمر توڑنا ہوگی سانحہ عباس ٹاؤن دہشت گردی ہے فرقہ واریت نہیں چند مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملک امن کو تہو بالا کر دیا ہے ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے سر برا ہ علامہ ناصر عباس جعفری نے عباس ٹاؤن کے دورہ پر مجلس و حدت مسلمین کی جانب سے لگائے جانے والے المہدی ریلیف کیمپ اور سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے ورثہ سے ملاقات کے بعد کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا

DSCN4138سانحہ عباس ٹان کے حوالے سے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ یہ المناک سانحہ ہے اس سانحہ میں چند ماہ کے بچے شہید ہوئے ہیں جوانوں سمیت خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد اس میں وموفود ہے ۔کراچی میںیہ کوئی پہلی دہشت گردی کی کاروائی نہیں ہے اس سے قبل بھی ایک سکیورٹی ادارے کے دفتر پر ایسا ہی شدید حملہ ہوا تھا اسکلوسف پھٹ چکا ہے ۔اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سیاست دان ناکام اور حکومت ناکام ہو چکے ہیں ۔پانچ سال حکومت کرنے کے بعد اب ہمارے دوست کہتے ہیں کہ ماہ میں کیئر ٹیکر حکومت حالات ٹھیک کریجو پانچ سال میں ٹھیک نہ کر سکے ۔حکومت میں کم سے کم اتنی حیا ہوتی کے گورنر استعفی دیتے ،وزیر اعلی استعفی دیتے ،آئی جی کو اور ڈی جی رینجزر کو ہٹاتے ۔اقتدار میں آنے کے بعد ملکی سیاسی جماعتوں سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے(پولیس و رینجرز) ملک کو لوٹ رہے ہیں کھا رہے ہیں ۔ 
صحافی کا کہنا تھا کیا وزیر اعلی سندھ میں اتنی حمت ہے کہ وہ ڈی جی ریجرز کو ہٹا سکے۔۔۔
یہاں تو حکمران بے حسی کی چادر اوٹھے ہوئے ہیں اتنے بڑے سانحہ ہونے کہ بعد ان بے حسوں میں اتنی اخلاقی جئرت نہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہو جاتے ،انھوں نے حکومت اور فیدرل مینسٹر رحمان ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک وفاقی و زیر داخلہ نہیں بلکہ وزیر اطلاعات کے کام انجام دیتے ہیں وہ دھماکوں کی پیشگی اطلاع تو دیتے ہیں مگر دہشت گردوں کے خلاف کو ئی کاروائی نہیں کرتے ہیں سانحہ کے بعد ان حکمرانوں میں اتن جئرت ہونی چاہیے تھی کہ آئی جی سندھ کو ہٹاتے ڈی جی رینجرز کو ہٹاتے یہ تمام ناکام ہوچکے ہیں ۔۔
ان اس کا ایک حل ہے یا فوج کراچی میں آئے اور پورے ملک میں ان دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے کالعدم جماعتوں اور وہ دہشت گرد جو باڈر کے ٹھرٹ کو ہمارے ملک میں لیکر آگئے ہیں اور کم از کم ہمارے جرنیلوں کو جو اس ملک کے سپاہ سالار سمجھے جاتے ہیں بلخصوص آرمی چیف صاحب جن کی ذمہ داری ملک کی حفاظت ہے آخر وہ کب آنکھیں کولیں گے کیا ان کے گھروں میں بچے نہیں ہیں۔۔
صحافی نے پوچھا کہ وہ بھی کہتے ہیں کے میں آئین اور قانون کا پابند ہوں ۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کے کا کیا آئین کا آرٹیکل 245اس میں موجود نہیں ہے۔ وہ سویلیئنایڈمنسٹرییشن کہے گی تو ۔۔۔
سولیئن ایڈمنسٹریشن اگر پریشردے کر بہت سے کام کروا سکتی ہے تو ملک بچانے کیلئے یہ کام نہیں کیا جاسکتا۔ یہ آپ نے بڑی اہم بات کی ہے ۔صحافی نے مخاطب کرتے ہوئے پوچھاکہ کیا سانحہ کراچی ایک بڑی خونریزی کا نکتہ آغاذ ہے؟
علامہ ناصر عباس نے کہا کے اگر جوفوج آٹی ہے اور across the board آپریشن کرتی ہے اور ان ایجنسیوں کو جن کے اندر کالی بھیڑوں کا سفایا بھی کیا جانا چاہیے ۔کیونکہ ان اداروں میں بھی غیر ملکی ایجنسیوں کا نفوز برھتا جا رہا ہے جس کی واضح مثال کامرہ بیس ،مہران بیس اور پاکستان نے وی میں موجودغیر ملکی اجنسیوں کو سپورٹ کرنے والے دہشت گرد موجود ہیں اوراس میں سر پہرست انڈیا کی ایجنسی اور دوسرے پاکستان دشمن ممالک طاقتوں کا نفوذ بڑھ گیا ہے کہ وہ پورے ملک کو آپریٹ کررہے ہیں ۔ہمارے جی ایچ کیو پر حملہ ہوتا ہے ہماراپوری دنیا میں مذاق اٹھایا جاتا ہے۔سانحہ عباس ٹان طرف دوبارہ اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ پر لوگوں کے دل ذخمی ہیں لہذا اب کم از کم اتنا ہونا چاہیے کے وزیر اعلی سندھ ،گورنر سندھ،ڈیجی رینجرز،آئی جی سندھ کو ہٹایا جائیاور انہیں ہٹانے کے بعد ایسے لوگ لائے جائیں جن کم از کم انسانیت ہو وہ عوام کے درد کو محسوس کر سکیں اور دہشت گردی کے خلاف جئرت مندانہ اقدامات کر سکیں ۔۔۔۔
صحافی !حکومت نا اہل ،خفیہ ادارے ناکام عوام کو کیا کرنا چاہیے ؟
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اگر ایسے اقدامات نہیں ہوسکتے تو پھر امن لشکر بنا چاہیے اگردہشت گردی کے خلاف فاٹا کے علاقے میں امن لشکر بنائے جاتے ہیں تو دہشت گرد پورے ملک کو قزیرستان فاتا بنا رہے ہیں لہذا امن لشکر بنے چاہیے پاکستانی عوام خود اٹھیں اگر حکومت نے ہوش کے ناخن لے ایسے اقدامات نہیں کیئے تو مجبورن پورے پاکستانیوں کو ملک بچانے کیلئے خود باہر نکلنا پڑے گا۔یہ ہماری مادر وطن ہے۔یہ کسی جنرل کا پاکستان نہیں ہے ،یہ کسی سیاسی لیڈر ان کا پاکستان نہیں ہے،ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں امریکہ حملے کرتا ہے اور ہمارے وطن کی غیرت کہاں گئی ہے۔
صحافی !کیا الیکشن سے پہلے منڈلاتے خطرات سچ ہورہے ہیں؟
کیا فرقہ واریت کی آڑ میں ہونے والی دہشگردی کے پیچھے کیا ایجنڈا ہے؟
پاکستان کا نظام حکومت اتنا کمزار ہے کہ یہاں دہشت گرد بکتے ہیں ،خودکش حملہ ور ،ٹارگٹ کلر ،یہاں پیسوں میں خریدے جاتے ہیں انہیں انڈیہا بھی استعمال کر سکتا ہے ہے انھیں امریکہ و اسرائیل بھی استعمال کر سکتے ہیں اور ہر وہ طاقت جو اس ملک کی دشمن ہوں ایسے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں پڑھتی ملکی سالمیت کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کیلئے ایسی کاروائیاں کی جاتی ہیں ۔۔کراچی میں قتل و غارت کا تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی سے ہیاس ریجن میں جب سے امریکہ آیا ہے کہ یہاں کبھی سکھ چین پاکستانی عوام نے نہیں دیکھا دنیا میں جہاں بھی امریکہ آیا وہاں کے حالات یکسر خراب ہوئے ۔لیکن ہم اس بات سے یہ نہیں کہہ سکتے کے ہم اپنے اداروں کے ذریعہ ہی ان کا مقابلہ کرنا ہے اور اپنے اداروں میں سے کالی بھیڑوں کا سفایا کرنا ہے اپنے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہیں اداروں میں امریکہ کے خلاف کھلے تصادم کی بھی صورت نہیں لانی بلکہ ان کو مضبوط بنانا ہے میں پھر کہوں گاکہ یہ ملک کسی جنرل،سیاست دان کا نہیں اور یہ وقت ہے کہ ہماری عوام اٹھ کڑے ہونا ہوگا سول سوسائٹی کو ایسے اٹھنا ہو گا جیسے چیف جسٹس کو بھال کروانے کیلیے اتھے تھے امن کیلئے ملک بچانے کیلئے اور ملک کو ان نااہل حکمرانوں کے ہاتھ سے نکالنے کیلئے اس وقت ملک میں تین قسم کی مافیا ہے ۔سیاسی مافیا ،دہشت گردوں کی مافیا اور سکیورٹی اداروں میں موجودملک دشمن کالعدم دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والی کالی بھڑون کی مافیا۔ان تینوں طاقتیں عالمی استقبار امریکہ اسرائیل اور ملک دمشن قووتقں کے ہاتھوں مسلسل استعمال ہو رہی ہیں ان ہی کی وجہ سے ملک عدم استحکام کا شکار ہیں ۔لہذا ضرورت یہ ہے کے محب و طن سیاسی ،مذہبی،سول سوسائٹی،ان دتینوں چیزوں کے خلاف اٹھیں اور چینج لے کر آئیں ۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پانچ سال یہ نالائق حکومتیں یہ توقع رکھتے ہیں کے یہ لوگ پھر سے اپنی حکومت لائیں گیاور میں پاکستان کی عوام سے یہ اپیل کرتا ہوں کے آئندہ الیکشن میں ان کیپیٹل اور نااہل جماعتوں کو ووٹ نہ دیں ۔
اور پوری پاکستانی عوام کو اس جمعہ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے شہیدو کے خون سے وفا کے طور پر،وطن سے محبت کے طور پر ،قومی عحدت کے طور پر،اس کو منانا چاہیے دہشت گردی کے خالف نفرت کے خلاف منانا چاہیے تاکہ دہشت گرد یہ محسوس کریں کے وہ جو اس ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں عوام میں مایوسی ڈالنا اور مذہبی فرقہ واریت اور نفسہ نفسی پھیلانے میں ناکام ہو چکے ہیں

shehbazshareef phoneملک اور بیرون ملک سے مختلف سیاسی مذہبی سماجی رہنماوں کی جانب سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کو سانحہ عباس ٹاون پر تعزیتی پیغامات اور فون کالز موصول ہورہی ہیں جس میں تازہ ترین کال وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے کی گئی ،تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو ٹیلی فون کیا ہے اور سانحہ عباس ٹاؤن کراچی اور سانحہ کوئٹہ پر شدید غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردانہ کاروائی کی شدید مذمت کی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کاکہنا تھا کہ کراچی دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے اور سانحہ عباس ٹاؤن میں انسانی جانوں کا زیاں انتہائی افسوس ہے ۔سانحہ عباس ٹاؤن کراچی انسانیت سوز واقعہ ہے ، اس کی پر زور مذمت کر تے ہیں وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اہلیان پنجاب اپنے اہل تشیع بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے گا۔

یہ کیسا موت کا رقص ہے۔۔۔؟

سانحہ عباس ٹاون اور کراچی میں شدید دہشتگردی کے حوالےسے جیوز نیوز سے لیا گیا ایک مضمون

...محمد رفیق مانگٹ...
یہ کیسا موت کا رقص ہے ،ہر انکھ اشک بار،ہر دل غم زدہ ہے،مرنے والے کو نہیں پتہ اسے کیوں مارا گیا،اب درندوں سے خوف نہیں انسانوں سے ڈر لگتا ہے۔کوئی عدلیہ کی بحالی کے دوران ان سریلے ترانوں کے خالقوں کو آواز دے جو یہ کہتے تھے کہ ریاست ہوگی ماں کے جیسی۔۔۔ذرا ان جمہوری سرخیلوں کو بلاوٴ جو جمہوری دور کو دودھ اور شہد کی بہتی نہروں سے تشبیہ د یتے ہیں مگر ان کی طرز حکمرانی نے ملک میں خون کی ندیاں بہا دیں، ملک میں کوئی ایسا گھر نہیں جہاں غیر فطری موت نے دستک نہ دی ہو۔قبرستان آباد ہوگئے،لٹھے کا کاروبار چل نکلا،تابوت بنانے والوں کی چاندی ہوگئی،گورکنوں کے گھر خوشحالی آگئی ہے، مردہ خانے کم پڑ گئے ہیں،گھر ویران اور فلیٹ سستے، مگر قبروں کی قیمتیں چار گنا ہو گئی ہیں۔ کس عزم سے ہم دہشت گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں ،مرنے والے بھی ہم،مارنے والے بھی ہم۔پھر انتخابات کا دنگل سجے گا،پھر شعبدہ بازوں کے بازار لگیں گے،پھر خوش کن نعروں کے ساتھ لوگوں کے جذبات سے کھیلا جائے گا،پھر انہیں مستقبل کے روشن کی نوید سنائی جائے گی۔ ذرا ان ان شعبدہ بازوں کے سامنے موت کے اعدادشمار بھی پیش کریں، کہ ان کی شاندار حکمرانی، بہترین پالیسیوں اور اعلیٰ ظرفی نے کتنے قبرستان آباد کر دیے۔ موت برحق ہے لیکن غیر فطری موت کا اختیار شاید درندوں کو بھی نہیں، پھر ہم کس مہذب معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں۔ملکی اور غیر ملکی تھنک ٹینکس اور ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ملک بھر جاری دہشت گردی واقعات میں2003ء سے2013ء کے درمیان 46500پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے جن میں تقریباً پانچ ہزار سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں، 2013ء کے ابتدائی دو ماہ میں1350افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے، پاکستان میں2013ء میں پر فرقہ واریت کے40سے زائد پرتشدد واقعات میں تین سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔1989سے2013ء کے درمیاں فرقہ واریت کے لگ بھگ2785سے زائد واقعات ہوئے جن میں4450سے زائد افراد لقمہ اجل بنے جب کہ 8700سے زائد زخمی ہوئے۔ ڈرون حملوں سے بھی موت کا جی بھر کھیل کھیلاگیا۔ 2004 ء سے2013ء کے درمیان پاکستانی سرزمین پر364 امریکی ڈرون حملے کیے گئے جن میں3573افراد ہلاک جب کہ1463زخمی ہوئے،ان ہلاکتوں میں197بچے بھی شامل ہیں جب کہ امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں میں4700افراد ہلاک کیے۔ ان میں چند ہلاکتیں یمن کی ہیں باقی تمام کارروائیاں پاک افغان سرحد پر کی گئی۔2001ء سے2013ء تک ڈاکٹروں پر32حملے کئے گئے جن میں 30 سے زائد ڈاکٹر جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔2012ء میں سب سے زیادہ دس جب کہ 2010ء اور2011ء میں پانچ پانچ ڈاکٹروں کو موت کی نیند سلادیا گیا۔ رواں برس کے ابتدائی دو ماہ میں چار ڈاکٹر وں کو ابدی نیند سلایا گیا۔2001ء سے2013ء کے دروان وکلاء پر13 قاتلانہ حملوں میں35وکلاء جاں بحق اور134زخمی ہوئے۔2007ء میں سب سے زیادہ16وکلاء کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔پاکستان میں92سے زائد صحافیوں کو موت کی نیند سلادیا گیا ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نہ ختم ہونے والاسلسلہ بھی بھیانک روپ کے ساتھ جاری ہے۔ رواں برس کے ابتدائی دو ماہ میں 460افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکا رہوئے،ان میں50سے زیادہ تاجر قتل اور زخمی ہوئے۔گزشتہ پانچ برسوں میں کراچی میں لگ بھگ 8ہزار افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے جن میں صرف گزشتہ برس 2300 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکا ر ہوئے۔رواں برس24فروری تک 8خودکش دھماکوں میں228افراد جاں بحق324 زخمی ہوئے۔2012ء میں39خودکش دھماکوں میں365افراد جاں بحق 607زخمی،2011ء میں41خودکش دھماکوں میں628افراد جاں بحق 1183زخمی،2010ء میں49خودکش دھماکوں میں1167 افراد جاں بحق اور2199زخمی ،2009ء میں76خودکش دھماکوں میں949جاں بحق 2356زخمی،2008ء میں59خودکش دھماکوں میں893جاں بحق 1846زخمی،2007ء میں54خودکش دھماکوں میں765جاں بحق1677زخمی،2006 ء میں7خودکش دھماکوں 161جاں بحق 352زخمی،2005ء میں4خودکش دھماکوں میں84جاں بحق219زخمی،2004ء میں 7خودکش89جاں بحق321زخمی،2003ء میں2خودکش دھماکو ں میں69جاں بحق103زخمی اور2002ء میں ایک خودکش دھماکے میں15افراد جاں بحق اور34زخمی ہوئے۔ یہ تو جانی نقصان کے کچھ اعداد وشمار تھے،معاشی نقصان80ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، سماجی اورنفسیاتی نقصان تو ایک الگ المیہ ہے۔

کیا کسی کو سزا ملی یا کوئی قاتل بھی تختہ دار پر لٹکا یا گیا۔ موت کا بازار گرام کرنے والے کہاں سے آئے کہاں گئے سب خاموش ہیں۔الزام تراشی اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے زیادہ بات بڑھ نہیں پائی۔ انسانوں کے بنائے ہوئے آئین اور قوانین آسمانی کتابیں اور صحیفے نہیں کہ انہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا،ان کا احترام شہریوں پر فرض ہے لیکن جو آئین اور قانون انسانی جان کو تحفط نہ دے سکے تو پھر ہم کس چیز کی سلامتی کے ترانے گاتے ہیں،جس ماں کا گوشہ چھن جائے اسے کس وطن کا ترانہ یاد دلاتے ہیں، جس کا گھر اجڑ جائے اسے کس ملک کی سلامتی کی وعید سنائی جاتی ہے،کس جمہوریت کے گُن گائے جاتے ہیں ۔ان قاتلوں اور دہشت گردوں میں سے ملک بھر میں صرف 50کو سر عام پھانسی دی جاتی کراچی،لاہور،پشاور،کوئٹہ اور اسلام آباد میں کسی کھلے مقام پر دس دس افراد کو سرعام تخت دار پر لٹکایا جاتا اور اسے براہ راست ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تو آج ہزاروں معصوم شہریوں کی جان بچ جاتی، یہ بھی معلوم ہے کہ اس طرح کی پھانسی کا آئین میں کوئی ذکر نہیں،ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیمیں وا ویلا مچاتی ہیں، شہریوں اور بچوں کی نفسیات پر منفی اثرات کے مرتب ہونے کی باتیں کی جاتی ہیں۔۔۔۔ذرا یہ بھی تو بتاوٌ کہ ہر روز جو گاجر مولی کی طرح انسانوں کو کاٹا جا رہا ہے،کیا اس کو ٹی وی نہیں دکھاتا، ایسے دل دوز واقعات کو دیکھ کر ہماری آنکھیں پتھرا چکی ہیں، جب صورت حال انہونی شکل اختیار کر جائے،اور معاملات اور مسائل کا حل مروجہ قانون اور طریقہ کار سے نہ نکل سکیں تو پھر غیر معمولی راستے اپنائے جا سکتے ہیں۔ آپ آئین اور قانون کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکتے تو پھر قبرستان آباد کرتے جاوٴ۔ انسانی جان سب سے مقدم ہے اگر غیر معمولی اقدام سے ملک میں سکون آسکتا ہے تو یہ سودا برا نہیں ، سپریم کورٹ بھی ایسا حکم دے سکتی ہے.شکریہ جیوز نیوز ویب سائیڈ

supreemcourt01سانحہ عباس ٹاون ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے رینجرز کو بھی شہر میں بدامنی کا برابر ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی سمیت تمام ذمہ داروں کو معطل ہونا چاہیے تھا۔ ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پولیس کی سخت سرزنش کی اور قرار دیا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز بھی بدامنی کی برابر کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے ڈی جی رینجرز کو فوری طور پر طلب کرلیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی ایماندار ہوتا تو سب کو معطل کرکے گرفتار کرچکا ہوتا؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی سمیت سب کو معطل ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انور کو فوری معطل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی کا احترام کرتے ہیں لیکن انہیں کچھ پتہ نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مہلت نہیں دیں گے۔ آج فیصلہ دے کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ناکام ہوگئی۔

jumawahdatمجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد و راوالپنڈی اور امامیہ اسٹوڈینس آرگنائزیشن کے تحت سانحہ عباس ٹاون کیخلاف جی سکس سے نکالی جانے والی ریلی کے ڈی چوک اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئی جہاں مقریرین نے تقاریر کی اور شہدا کی یاد میں شمعیں جلائیں گئیں
دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا کہ آنے والے جمعہ کو جمعہ وحدت کے طور پر منایا جائے جس میں شہدا اور سرزمین وطن کے ساتھ وفا جبکہ دہشگردی کیخلاف نفرت کے نعرے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں جائیں ۔ بعد ازآں رات نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کپیٹل ٹاک شو میں بھی آپ نے جمعہ وحدت کی اپیل کی جسے شرکا اور ہوسٹ نے پسند کرتے ہوئے تائید کی ۔
ڈی چوک میں پریس کانفرنس میں صحافیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جیساکہ آپ کے علم ہے کہ پاکستان گذشتہ تین دہائیوں سے دہشتگردی کا شکا رہے، اور ریاستوں اداروں کی سرپرستی میں دہشتگردوں کی جانب ایک تسلسل کے ساتھ شیعہ نسل کشی کاسلسلہ جاری ہے۔ ضیاء دور آمریت سے پروان چڑھائے گئے ملک دشمن گانگریسی و امریکی دہشتگردوں کے ہاتھوں ابتک20ہزار سے زائد شیعہ علمائے کرام، ڈاکٹرز،انجینئرز، پروفیسرزاور مختلف شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے شیعہ مرد و خواتین کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔

abbastownkrcمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہدا کے وارثین کے ساتھ تعزیت اور دلی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ عباس ٹاون کراچی میں اب تک کی اطلاع کے مطابق پنتالیس افراد شہید ہوئے جبکہ ایک سو سے زائد زخمی ہیں شہدا اور زخمیوں میں شیعہ اور سنی دونوں محبان وطن شامل ہیں 
مجلس وحدت مسلمین پاکستان اس قومی سانحے کیخلاف تین روزہ سوگ ،کل کراچی میں ہڑتال اور ملک بھر میں پرامن احتجاج کی کال دیتی ہے اس احتجاج میں سنی علمائے کرام و عمائدین کو بھی دعوت دی جائے ۔نیز اگلا لائحہ عمل عنقریب کراچی سے اعلان کیا جائے گا 
دوسری جانب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ سانحہ عباس ٹاون کراچی میں شیعہ اور سنی دونوں محبان وطن کا قتل عام کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سیکوریٹی ادارے اندرونی محاذ کی اس جنگ کی جانب توجہ دیں اور دشمن کو اس محاذ پر شکست دیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے پالتولوگ ہیں جو آج ہم پر ہی حملہ آورہیں

krch abbastownسانحہ عباس ٹاون کراچی کو قومی سانحہ قرار دیا گیا کل پورے ملک میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا 
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان سمیت متعدد سیاسی و مذہبی جماعتوں نے تین روزہ سوگ اور کل ہڑتال کی کال دی ہے 
قومی اہم شخصیات نے اس واقعے کی مذمت کی ہے پولیس کا اب کہنا ہے کہ اس دھماکے میں بارود اور کیمیکل سے بھر گاڑی استعمال کیا گیا افسوسناک خبر یہ بھی ہے کہ پولیس سمیت کوئی بھی حکومتی اہم ذمہ دار جائے وقوعہ نہیں پہنچ سکا جبکہ اب اس واقعے کو تین گھنٹے گذر چکے ہیں اس سانحے میں ڈپٹی سیکرٹری سندھ شہلا رضا تین قریبی رشتہ دار بھی شہید ہوچکے ہیں کہا جاتا ہے شہید ہونے والے شہلا رضا کی بھاوج بہنوئی اور بچہ شامل ہیں 

krachi dhmakaابوالحسن اصفہانی روڈ کے قریب واقع عباس ٹاؤن میں یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں کے نتیجے اب تک کی اطلاع کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت 33 افراد شہید جبکہ 90سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں متعدد افراد جو کہ خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے کی حالت نازک ہے 
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکوں سے کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جبکہ متعدد فلیٹوں میں آگ بڑک اٹھی دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی بھی غائب ہوگئی جبکہ ریسکیو ٹیمیں سیکوریٹی فورسز دو گھنٹے تک نہ پہنچیں۔
دوسری جانب معلوم ہوا کہ مشیر وزیر اعلی سندھ شرمیلا فارقی کی آج منگنی کے سبب شہر کی اکثر پولیس اور انتظامیہ وہاں مصروف ہے اور شہر اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے 
خیراتی اداروں اور عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا ادھر یہ خطرہ پایا جاتا ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہوئے ہوں

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree