وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام اسکردو میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں دہشتگردی کی زد میں اسی ہزار بے گناہوں کی جانیں آئیں، ان میں سب سے زیادہ نشانہ پرامن اہلسنت اور شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے بنے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف اہل تشیع نے 24 ہزارجانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف بھی سب سے پہلے اسی طبقے نے نعرہ بلند کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا مطالبہ کیا اور ہر سطح پر دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والے اقدامات کی اخلاقی معاونت کو فرض عین سمجھا۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ روز اول سے آج تک اہل تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس طبقے نے کبھی ریاست پر حملہ نہیں کیا اوردفاع وطن کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے رہے۔ لیکن آج اسلام آباد میں کلعدم دہشتگرد جماعتیں آزاد ہیں جبکہ اہل تشیع کو متدین علماءکو شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے نامور عالم دین حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی کی حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی بجائے انکی زبان بندی کی گئی، اکاونٹس کو منجمد کر دئیے گئے اور فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا جو کہ سر اسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کی نظریاتی اساسوں کی حفاظت کرنے والی شخصیت علامہ امین شہیدی جنہوں نے نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا بلکہ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام میں اتحاد کے لیے عملی جدوجہد کےں جس کے سب قائل ہیں۔ انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کو بے نقاب کرتے رہے اور اقبال و جناح کے پاکستان کو بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر افسوس کہ آج ان کو بھی دہشتگردوں کے صف میں کھڑا کر کے ملی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچایا گیا۔

 
آغا علی رضوی نے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور دہشتگرد مخالف اہل سنت و اہل تشیع ایک طرف دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں تو دوسری طرف حکومتی نشانے پر۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ظالم و مظلوم ، پرامن و فسادی، عالم و جاہل، محسن و غدار کو ایک نگاہ سے نہ دیکھیں۔ قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کرے، ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لینے کا سلسلہ بن کیا جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ کلعدم دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ پرامن محب وطن علمائے کرام کو شیڈول فورتھ سے نکالا جائے، پرامن علماءکرام، عوام اور دہشتگرد مخالف طبقے کو شیڈول فور سے نکالا جائے اور انہیں ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینیں ہتھیانے کا سلسلہ بند کرے ورنہ سخت رد عمل دیا جائے گا۔ گلگت اسکردو روڈ کے نام پر عوام کے ساتھ مذاق بند کیا جائے۔ آئینی حقوق دینے کی بجائے مبصر کی حیثیت دے کر ٹرخانے کی کوشش نہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت مظالم کے خلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم الحسین پر پابندی عائد کرنا ناقابل برداشت ہے صوبائی حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور مظالم کا سلسلہ بن کیا جائے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی، حجت الاسلام شیخ مرزا علی، شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ فدا حسین عابدی، علامہ مقصود علی ڈومکی، شیخ علی حیدر، شیخ محمد علی، الیاس صدیقی، سبطین شیرازی اور دیگر پرامن اور محب وطن پاکستانیوں کی زبان بندی، اکاونٹس منجمد کرنے، شہریت کی منسوخی، بلا جواز فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور دیگر مظالم و محرومیوں کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ یادگار شہداء اسکردو پر منعقد ہوا۔ جلسے میں گلگت، روندو، کھرمنگ اور شگر کے علماء نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور حکومت کے مخالف شدید نعرہ بازی کی گئی، یہ عوامی اجتماع ملت تشیع کے خلاف جاری ریاستی جبرواستحصال کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوا،  اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی، ایم ڈبلیو ایم گلگت کے رہنماء شیخ علی حیدر، شیخ مبارک علی، آغا عباس موسوی، عبداللہ حیدری، سفیر عباس، شیخ حسن جوہری، ابراہیم اور شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ قومی سکیورٹی اداروں نے قومی ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بھرپور سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور ریاستی سکیورٹی پلان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جو کہ حالیہ واقعات سے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت پاکستان کے لئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے، اس حکومت نے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے ملکی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دہشتگرد جماعتوں کے ساتھ حکومتی شخصیات کے کھلے عام روابط اور ملاقات ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان کا رخ پرامن علماء اور شہریوں کی طرف موڑا گیا، حکومت ملت کے تحفظات کو دور کرے۔ مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات جاری ہیں اور حکومتی سرد مہری لمحہ فکریہ ہے۔ کوئٹہ پولیس کالج پر حملہ ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ ملک بھر میں بالخصوص کراچی میں عزاداری کی مجالس پر تسلسل کے ساتھ حملے سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں حکومت کا رویہ انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ ہے۔ یوم الحسین اور پرامن علماء کرام پر پابندی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ گلگت اسکردو روڈ، آئینی حقوق، اکنامک کوریڈور سمیت دیگر مسائل میں بھی صوبائی حکومت اپنے آقاوں کی خوشنودی کی خاطر خطے کو مسائل اور محرومی میں دھکیل رہی ہے۔ حکومتی اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرکے ایسی پالیسی اپنائے، جس سے خطے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو، بصورت دیگر احتجاجات کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری رہے گا۔ احتجاجی جلسے کے آخر میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع پاکستان آرمی کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک گیر کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی سمیت دیگر سینکڑوں پرامن محب وطن پاکستانیوں کو فورتھ شیڈول سے نکالا جائے اور سیاسی و مذہبی انتقام کی بنیاد پر عائد بلاجواز پابندیاں ہٹائی جائیں۔ کراچی میں آئے روز عزاداری کی مجلسوں پر جاری دہشتگرد ی کے حملوں سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت کی خطہ دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت اسکردو روڈ، بلتستان یونیورسٹی کی تعمیر یقینی بنائی جائے، آئینی حقوق کے نام پر عوام کے ساتھ مزید دھوکہ نہ کرے، اکنامک کوریڈور میں حصہ دیا جائے اور خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینوں کو ہتھیانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ اجتماع میں اعلان کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم الحسین ؑ پر حکومت کی جانب سے پابندی شرمناک عمل ہے، اس سے حکومتی ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے، اس غیر قانونی پابندی کو ماننے کے لئے کسی صورت تیار نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کالعدم دہشتگردوں پر پابندی عائد کی جائے، بیلنس پالیسی کو ختم کیا جائے اور ملت کے پرامن محب وطن لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔ احتجاجی جلسے میں کہا گیا کہ یہ نمائندہ اجتماع اعلان کرتا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر جب تک ملت کے تحفظات دور نہ کئے جائیں احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی کال پر ہزاروں افراد احتجاجی جلسے میں امڈ آئے۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ احتجاجی جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ یادگارشہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں حکومت کے خلاف دن بھر شدید نعرہ بازی ہوئی اور صوبائی و وفاقی حکومت کے خلاف عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔ اسکردو سٹی کے تاجران نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال بھی کی۔ ذرائع کے مطابق مجلس وحدت نے چند ہی روز پہلے اس جلسے کا فیصلہ کیا تھا اور ہنگامی حالت میں علامتی احتجاجی جلسے کی کال دی تھی لیکن مختصر کال پر عظیم الشان اجتماع نے صوبائی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہر دلعزیز عالم دین، مرد آہن، مرد میدان آغا علی رضوی نے حکومتی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ شیخ محسن نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو گلگت بلتستان کے عوام میں بڑھتی تشویش کے سبب شیڈول فور سے خارج کر دیا جائے۔ اگر صوبائی حکومت نے ان احتجاجات کو مختلف حربوں کے ذریعے اور انتظامی چالوں کے ذریعے غیر موثر کرکے عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو شاید پورا بلتستان اپنے علمائے کرام کی اہانت پر حکومت کے خلاف نکل آئے اور حفیظ حکومت خطرے میں پڑ جائے۔ بلتستان کے عوام کی یہ خاصیت ہے کہ علماءکی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز (گلگت) ملک بھر میں فورتھ شیڈول کی آڑ میں مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی،علامہ مقصود ڈومکی، شیخ نیئر عباس،شیخ مرزا علی اور دیگر شیعہ اکابرین کی شہریت منسوخ کرنے اور گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ پر پابندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے امامیہ مسجد گلگت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بینظیر چوک سے ہوتے ہوئے خزانہ روڈ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے اور علاقے کے امن کو مکدر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں یوم حسین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت  نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت واضح کرنے کی بجائے علاقے کے عوام کو تقسیم کرنے کی غرض سے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے تاکہ اس علاقے کے حقیقی عوامی مسائل سے رخ موڑدیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور اس خطے کے عوام کے خلاف ہو اور نقص امن کا خطرہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی جو ملک عزیز میں بیوائوں، یتیموں اور غریب و محتاج خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں اور پورے ملک میں فلاحی کاموں کا جال بچھایاہے کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ ملک دشمن عناصر کی اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔امامیہ کونسل کے رہنما سید یعسوب الدین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے جان بوجھ کر ملت تشیع کو نشانہ بنایا ہے اور اس ملک کے وفادار بیٹوں کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کردیا ہے جو وطن عزیز کے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین کے انعقاد پر پابندی کا مطلب یزید کی حمایت ہے جو کہ ارض گلگت بلتستان کے عوام کو ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جسے یوم حسین کے انعقاد پر اعتراض ہے،حکومت خطے کے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔مجلس وحدت مسلمی کے رہنما شیخ علی حیدر اور عارف قنبری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ہماری شرافت کا امتحان نہ لے ،عزاداری اور یوم حسین پر پابندی ہمارے عقائد پر حملہ ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملت تشیع کے جید علمائے کرام اور اکابرین کو شیڈول فور میں ڈال کر بیلنس پالیسی پر گامزن ہے حکومت کی یہ  بیلنس پالیسی ہرگز قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی سازشوں سے باز نہ آئی تو گلگت بلتستان کے عوام اپنی وحدت سے ظالم حکمرانوں کا اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ۔

وحدت نیوز (سکردو) شیخ محسن علی نجفی ، علامہ امین شہیدی اور دیگر علمائے کرام کو بلاجواز شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے بھرپور احتجاجی جلسے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کا ایک اہم اجلاس بلتستان ڈویژن کے سیکرٹریٹ میں ہوا، جس کی صدارات صوبائی سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے کی۔ اجلاس میں شیخ احمد نوری، شیخ مبارک، شیخ کریمی، شیخ رجائی، فدا علی شگری، آغا مبارک موسوی سمیت دیگر رہنماوں اور کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان کے نامور اور عالمی شہرت کے حامل علمائے کرام حجتہ الاسلام شیخ محسن علی نجفی، حجتہ الاسلام علامہ محمد امین شہیدی، حجتہ الاسلام شیخ مرزا علی، شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ فدا حسین عبادی علامہ مقصود ڈومکی، شیخ محمد علی، الیاس صدیقی، سبطین شیرازی اور دیگر پرامن، محب وطن پاکستانیوں کو شیڈول فورتھ میں ڈالنے کی مذمت کی گئی ہے۔ بلخصوص شیخ محسن علی نجفی اور علامہ امین شہیدی کی زبان بندی، اکاونٹس منجمد کرنے، شہریت کی منسوخی، بلاوجواز فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور دیگر مظالم کے خلاف احتجاجی جلسے کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق 30 اکتوبر، بروز اتوار، بوقت دو بجے یادگار شہداء اسکردو پر عظیم الشان احتجاجی جلسہ منعقد ہوگا۔ اجلاس کے اعلامیے میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، انجمنوں، کمیٹیوں، طلباء تنطیموں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو شرکت کی دعوت دی گئی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات و رکن شوریٰ عالی سید اسد عباس نقوی نے دیگر رہنماوُں سید حسن کاظمی،علامہ نیاز ہمدانی،سید حسین زیدی کے ہمراہ صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ملک بھر میں شیڈول فور کے تحت ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے جو قابل مذمت ہے،مفسر قرآن علامہ شیخ محسن نجفی،علامہ امین شہیدی،علامہ مقصود ڈومکی،علامہ نیر مصطفوی جیسے جید علماء کرام کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی صف میں کھڑا کر کے ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے،دہشت گردوں کیخلاف جب ملک کی ساری سیاسی و مذہبی جماعتیں مذاکرات کی رٹ لگانے میں مصروف تھیں،تب ملک کی واحد سیاسی ومذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین تھی جس نے اعلان کیا تھا کہ اس ناسور کیخلاف فیصلہ کن کاروائی کے بغیر ملک میں امن کا قیام ناممکن ہے،پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی قربانی ہماری ہیں،ہم نے اپنے ہزاروں شہداء کے جنازے اٹھائے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ آج مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے خاطر ہمیں انصاف تو دینا کجا الٹا ہمیں ہی بیلنس پالیسی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن کی بحالی کے اقدامات کے ہم معترف ہیں البتہ سیالکوٹ اور خانیوال میں بے گناہوں کو جلوس اور عزاداری کے جرم میں دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے،جو متعصب انتظامیہ کے بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے،ارباب اختیار ایسے واقعات کا نوٹس لیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں،انہوں نے کہا کرپشن کے خاتمے کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ کا جیتنا ممکن نہیں،لھذا پانامہ لیکس سمیت دیگر کرپشن کے کیسوں  کیخلاف فوری تحقیقات کو مکمل کر کے ذمہ داروں کیخلاف کاروائی عمل میں لایا جائے ۔

Page 3 of 45

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree