وحدت نیوز(اسلام آباد) کوئٹہ اور پارا چنار میں دہشتگردی کے واقعات کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا اسلام آباد میں تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا۔ مظاہرین نے پریس کلب سے چائنہ چوک تک ریلی بھی نکالی۔ تفصیلات کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے سانحہ پارا چنار اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام آباد میں بھی مظاہرین کی جانب سے احتجاجی دھرنے کا سلسلہ تیسری روز بھی جاری رہا جبکہ نیشنل پریس کلب سے چائنہ چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او اور یوتھ آف پارا چنار کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی میں خواتین اور بچوں نے خصوصی شرکت کی جنھوں نے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے جیسے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین سے خطاب میں سماجی کارکن گل زہرا نے کہا کہ پارا چنار کی انتظامی تبدیلی اور سیکیورٹی کے حوالے سے اہل پارا چنار کے مطالبات پورے ہونے چاہیے۔ پاراچنار کے لوگوں کو دانستہ طور پر ریاستی جبر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ دہشتگردی کا نشانہ بننے والے شہداء کے لواحقین سے احتجاج کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم اسد نقوی نے کہا کہ گزشتہ چھ روز سے جاری دھرنے میں بیٹھی پاراچنار کی عوام کے مطالبات منظور کئے جائیں۔ علامہ اصغر عسکری نے شرکا ریلی سے خطاب میں کہا کہ پارا چنار میں ظلم ہوا، نواز شریف سمیت تمام وفاقی حکومت خاموش ہے۔ نواز شریف کو پارا چنار میں بہتا ہوا خون نہیں نظر آتا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی احکامات پر چلنے پر والے حکمران اس دہشتگردی کے ذمہ دار ہیں۔ گزشتہ دس سالوں سے پارا چنار کا سیکیورٹی کے نام پر محاصرہ کیا ہوا ہے۔ کوئی گاڑی بغیر چیکنگ کے داخل نہیں ہو سکتی، بتایا جائے دہشتگرد کیسے اندر داخل ہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم برطانیہ میں اپنا قیام مختصر کرکے احمد پور شرقیہ جا سکتے ہیں تو پارا چنار کیوں نہیں جاسکتے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن اور امت واحدہ کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ جب تک پاراچنار میں لوگ دھرنے میں بیٹھیں ہیں، ہم بھی بیٹھیں گے، ریاست کے ذمہ دار اور اسٹیبلشمنٹ پارا چنار میں ہونے والے مظالم پر خاموش کیوں ہیں، کیا پارا چنار پاکستان میں نہیں ہے، کیا وہاں کے لوگ پاکستانی نہیں ہیں، پاراچنار والوں کا پیغام ہے ہمیں پاکستان چاہیے، امن چاہیے اور دہشتگردی سے نجات چاہیے، کیا یہ مطالبات غیر آئینی ہیں۔مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کی جانب سے سانحہ پاراچنار کے خلاف نیشنل پریس کلب سے چائنہ چوک تک نکالی جانے والی احتجاجی ریلی سے خطاب میں علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم آرمی چیف کے پاراچنار جانے کے فیصلے کو سراہتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ وہ شہداء کے لواحقین کے مطالبات کو سنیں گے اور عمل کروائیں گے۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ جس طرح حکمران فوراً بہاولپور پہنچے اسی طرح ان کو پارا چنار بھی پہنچنا چاہیے تھا، لیکن پاراچنار شائد پاکستان کا حصہ نہیں ہے، اسی وجہ سے وزیراعظم صاحب وہاں نہیں گئے۔ افسوس کا مقام ہے کہ پانچ دن گزر گئے اور وزیراعظم ٹس سے مس تک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی کو لڑانے والے اسلام کے دشمن ہیں، پاکستان ہمارا ملک ہے اس کے لئے پہلے بھی قربانیاں دیں اور اب بھی دے رہے ہیں۔ ریاست اور ریاستی ادارے مظلوموں کے صبر کا امتحان نہ لیں۔
وحدت نیوز(کراچی) نشتر پارک کراچی میں مجلس وحدت مسلمین اور مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان استحکام پاکستان وامام مہدی عج کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کی شوری عالی کے رکن علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے استحکام پاکستان کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے، اس اجتماع کا مقصد جہاں دنیا کویہ بتانا ہے ہم امام مہدی کے حقیقی سپاہی ہیں وہیں یہ بتانا ہے کہ ہمیں پاکستان کا استحکام ہر قیمت پر عزیز ہے، ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک ہمارا ہے اور اس کے حقیقی وارث ہیں، آج دشمن امام سے لڑنے کے لیے تیار ہے لیکن مسلمان بیدار نہیں ہے، آج کا اجتماع اہل اسلام ، اہل ایمان، اہل کلمہ اور مظلوموں کا ہے، 39ممالک کے سعودی اتحاد کے پیچھے امریکہ، اسرائیل اور یورپ کا ہاتھ ہے، دنیا بھر میں شیعہ ، سنی ، بریلوی، دیوبندی ، شافعی، مالکی مسالک کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے فرزند مہدی عج نے آنا ہے اور دنیا کو عدل وانصاف سے پر کرنا ہے، امام مہدی عج سے جنگ کے خواہش مند پہلے امام کے غلاموں کا مقابلہ کرنے کی ہمت پیداکرلیں جو کہ دنیا بھر سے اپنی حواریوں کو ریالوں کے بل بوتے پر جمع کررکے ہیں ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی ، معروف عالم دین علامہ محمد امین شہیدی سے ملاقات، علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت، تفصیلات کے مطابق ۱۶اپریل کو جامعہ امام صادق ؑ اسلام آباد میں منعقدہ علمائے شیعہ کانفرنس کے دعوتی عمل کے سلسلے میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور سید ناصرشیرازی نے علامہ امین شہیدی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی علامہ راجہ ناصرعباس اور علامہ امین شہیدی کے درمیان اہم قومی وملی امور سمیت ملکی وبین الاقوامی سیاسی صورت حال پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی، علامہ راجہ ناصرعباس نے علامہ امین شہیدی سے کہا کہ وہ بذات خود علمائےشیعہ کانفرنس میں لازمی شرکت کریں اور اپنے رابطے میں موجود تمام علمائے کرام کو ملک گیر علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیں جس پر علامہ امین شہیدی نے کہا کہ انشاءاللہ تعالیٰ وہ تمام علمائے کرام کوعلمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دیں گے اور آپ (قائد وحدت )کے حکم پر اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے ادا کریں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی نے ممتاز عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کی شوری عالی کے رکن علامہ امین شہیدی کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق علامہ امین شہیدی کے وکیل آصف ممتاز ملک ایڈووکیٹ نے سماعت کے دوران عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میرے موکل کا 2006ء سے فورتھ شیڈول میں نام شامل ہے جبکہ قانون کے مطابق تین سال سے زیادہ عرصہ تک کسی کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی کا نام کالعدم تحریک جعفریہ سے تعلق کی بناء پر فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا جوکہ وزارت داخلہ کی سراسر بدنیتی کی دلیل ہےحالانکہ ان کا تعلق تحریک جعفریہ سے نہیں ہے، سرکاری وکیل نے جج کے سامنے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے علامہ امین شہیدی کو فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے باعث شیڈول فورمیں ڈالا تھا جس پر عدالت نے علامہ امین شہیدی کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم دیدیا۔
وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی نے راولپنڈی میں چہلم سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے مرکزی جلوس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چودہ سو سال قبل میدان کربلامیں سے اٹھنے والی ہل من ناصر ینصرنا کی آواز پر آج پوری دنیا لبیک یاحسینؑ کی صدائیں بلند کر رہی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ حسینی آج بھی زندہ و بیدار ہیں۔انہیں جبر و استبداد سے دبانے کی کوئی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملت تشیع کے خلاف وہ باطل قوتیں متحرک ہیں جن کی اصل دشمنی اسلام سے ہے ۔ شیعت کو اسلام کا مضبوط دفاع سمجھتے ہوئے وہ اسے نشانہ بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ان قوتوں کے مقدر میں سوائے ناکامی کے اور کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا آل سعود کی ایما پر پاکستان میں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کے ساتھ ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ملک کے مقتدر شیعہ علما اوران فعال شخصیات کوریاستی ادارے انتقام کا نشانہ بنایا رہے ہیں جن کی حب الوطنی روز روشن کی طرح آشکار ہے۔گرفتاریاں اور اس طرح کے مذموم حکومتی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہمیں حسینی مشن سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ حسینی فکر کے پیروکار حق کی راہ میں قربان تو ہو سکتے ہیں لیکن اپنے اصولی موقف سے کبھی دستبردار نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جرم محض اتنا ہے کہ ہم شیعہ ہیں، ہم یزیدیت کے خلاف آواز بلند کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا لیکن پولیس انتظامیہ دہشت گردوں کی بجائے پُرامن شہریوں کے خلاف استعمال کر کے اس قانون کی افادیت کو مشکوک بنا رہی ہیں۔ سپیکر ایکٹ کے تحت ان لوگو ن کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں جو سپیکر پر رواداری، حب الوطنی اورامن و آشتی کا درس دیتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ان لوگوں کو کھلی آزادی حاصل ہے جو سپیکر کو شر انگیزی، مذہبی تعصب اورتفرقہ بازی کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ نیشنل ایکشن پلان سے انحراف اورآئین و قانون کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلمان مظالم کا شکار ہیں۔ کشمیر، فلسطین،یمن،نائجیریا اور شام سمیت ہم دنیا بھر کے مظلوموں کی بلا تخصیص مذہب و مسلک حمایت کرتے ہیں ۔سعودی عرب کے مقدسات کے خلاف میلی نظر سے دیکھنے والا مسلمان نہیں ہو سکتاہے۔ حرم شریف کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے۔عالم اسلام کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ سعودی بادشاہت الگ چیز ہے اور حرمین شریفین الگ۔ سعودی حکومت اپنی بادشاہت کو بچانے کے لیے حرم کی آڑ میں چھپ کر مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کعبہ کو مسلمانوں کے کسی مسلک سے خطرہ نہیں بلکہ ان عناصرسے خطرہ ہے جنہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ کے مزارات کو تباہ کیا، جنہوں نے رسول زادی سلام اللہ علیہا کے مقبرے کو مسمار کیا۔علما کے لبادے میں چھپے ہوئے مغربی استعمار کے یہ ایجنٹ اسلام کے لیے اصل خطرہ ہیں۔اس پُرتشدد فکر کو شکست دینے کے لیے عالم اسلام کی تمام معتدل مذہبی قوتوں کو ایک دوسرے کے قریب آنا ہو گا۔اسلام دشمن قوتوں کی شکست عالم اسلام کے اتحاد و اخوت میں مضمر ہے۔