وحدت نیوز (شکارپور) سانحہ شکارپور میں شہید ہونے والے 42 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور کے علاقے لکھی در میں واقع جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلیٰ میں خودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے 42 افراد کی ميتيں شکارپور کے مرکزی مقام گھنٹہ گھر چوک لائی گئيں، جہاں خیرپور سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا سید ارشاد نقوی کی امامت میں اجتماعی نماز جنازہ ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، لواحقین غم سے نڈھال اپنے پیاروں کی یاد میں روتے رہے اور سینہ کوبی بھی کرتے رہے۔ جس کے بعد شہداء کے لواحقین کاندھوں پر زندگی بھر کے غم کا بوجھ اٹھائے جنازہ گاہ پہنچے۔ اجتماعی نماز جنازہ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔اجتماعی نمازِ جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، چیئرمین وحدت یوتھ فضل عباس نقوی ، سیکریٹری امور تنظیم سازی یعقوب حسینی ،سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی،سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری ، شیعہ علماء کونسل سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ ناظر عباس تقوی سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور علماء کرام بھی شریک ہوئے، اس موقع پر رہنماؤں نے اپنے خطاب میں دہشتگردوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ سانحہ شکارپور میں شہید ہونیوالے ایک ہی خاندان کے دو افراد ڈاکٹر جاوید شاہ اور علی رضا شاہ کی نماز جنازہ اسٹیشن روڈ پر ادا کر دی گئی، نمازِ جنازہ میں رشتہ داروں سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔ نمازہ جنازہ کی ادائیگی کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کیا، احتجاجی مظاہرین نے سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور کے علاقے لکھی در میں جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلیٰ میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے باسٹھ افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ امین شہیدی نے شکار پو رمیں شہداء کی نماز جنازہ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ کااندہوناک ترین سانحہ ہے، سندھ حکومت دہشت گردوں کو پروٹول فراہم کرتی ہے، سندھ بھر میں کالعدم جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں ، ہمیں پیسے نہیں اپنے عزیزوں کے قاتل اور ان کر سرپرست پھانسی کے پھندے پر چاہیئے ہیں ،  نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں شہدائے شکار پور کو فراموش کرکے دہشت گردوں کو خوش کیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ کو ہی گرفتار کرکے دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے، کالعدم جماعتوں کو تو وزیراعلٰی ہاوُس بلا کر ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں جبکہ ہمارے رہنماوُں سے سکیورٹی واپس لی جا رہی ہے، تاکہ باآسانی دہشت گردوں کا تر نوالہ بن سکیں، حکومت دہشت گردی کے روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔کالعدم فرقہ پرست تنظیمیں ڈھٹائی کیساتھ ذمہ داریاں قبول کرتی ہیں، انہیں کوئی روکنے والا نہیں،آپریشن ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے، سندھ حکومت نے بھی انتہائی بزدلی، نااہلیت اور عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی اور سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں علامہ امین شہیدی نے شکارپور کی دہشتگردی سے متاثرہ مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلٰی کا دورہ کیا، اور شہداء کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ بعدازاں انہوں نے سانحہ کے شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ میں شرکت اور خطاب کیا۔
 


علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں؟علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں خصوصاً پی پی پی کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا محب وطن عوام کے ساتھ، ہم شکار پور کے اس دل خراش واقعے کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، سندھ میں آئے دن ملت جعفریہ کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارے قتل عام پر تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف مل کر ایک آواز بننا ہوگا، حکومت سندھ اور مرکزی حکومت دہشت گردوں اور عوام کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنا چاہتی ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت قاتل اور مقتول کے ساتھ ایک ہی جیسا سلوک کر رہی ہے، یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے اور اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے، ہم اس مٹی اور ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی ملک میں رہیں گے اور یہاں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

 
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت ان مدارس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اور ان دس فیصد مدارس کو منظر عام پر لائیں جن کی نشان دہی انہوں نے پریس کانفرنس میں کی تھی۔ علامہ امین شہیدی نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کے نظر نہ ہونے دیا جائے، افواج پاکستان اور رینجرز مل کر سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فرض ادا کریں، سندھ پولیس دہشت گردوں کی مخبر بن چکی ہے، ہم حکمرانوں سے ناامید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو ہی پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ حکمرانون نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردوں کی بھی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ حکومت اگر ملک سے مخلص ہے تو دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اور ملک دوست قوتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

 

علامہ مختار امامی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت قیام امن اور عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، بہتر ہوگا کہ غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ حکومت مستعفی ہوجائے، ایسی جمہوریت سے گورنر راج بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ جیسی پر امن دھرتی کو سفاک تکفیری دہشت گرد آگ و خون میں غلطاں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران خواب غفلت میں مبتلا ہیں ، ساٹھ سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے باوجود کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کا شکار پور نہ آناان حکمرانوں کا تعصب ظاہر کرتا ہے۔

 

علامہ مقصود علی ڈومکی نے شکارپور میں معصوم انسانوں کی شہادت کو المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سانحے کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ اب دہشت گردوں نے اولیاء کی سر زمین سندھ کا رخ کیا ہے۔ ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، جن کے خلاف آپریشن ازحد ضروری ہے۔ سینکڑوں معصوم شہداء کے وارث ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے شکارپور میں ہونے والے دہشت گردی کے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے باوجود معصوم انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہوں یا کسی سیاسی، مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

 

عبد اللہ مطہری نے سانحہ شکار کے بعد اظہار ہمدردی اورر ایم ڈبلیوایم کی ہڑتال اور یوم سوگ کی حمایت کرنے پر سندھ بھر کی قوم پرست ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور کسی ایک خاص مسلک پر حملہ نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے، جس طرح سانحہ پشارو کو کسی خاص  مسلک سے منسلک نہیں کیا جاسکتا اسی طرح سانحہ شکارپور کو بھی کسی خاص مسلک سے وابسطہ کیا جانا نا انصافی ہوگا، پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلاوانے کیلئے تمام طبقات کو منظم جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ امین شہیدی نے سانحہ شکار پور پر صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوُں علامہ محمد اقبال کامرانی ،علامہ امتیاز کاظمی،علامہ سید بشیر رضوی اور سید فضل عباس نقوی ایڈوکیٹ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور پر ملک بھر میں تین دن یوم سوگ منایا جائے گا کل سند ھ بھر میں پر امن پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں ہم امید رکھتے ہیں کہ محب وطن اور انسانیت دوست جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ہڑتال میں ساتھ دیںنواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں شہدائے شکار پور کو فراموش کرکے دہشت گردوں کو خوش کیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ کو ہی گرفتار کرکے دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جارہی ہے کالعدم جماعتوں کو تو وزیراعلیٰ ہاوُس بلا کر ان کے خلاف کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔

 

ہمارے رہنماوُں سے سیکیورٹی واپس لے رہی ہے تاکہ باآسانی دہشت گردوں کا تر نوالہ بن سکیں حکومت دہشت گردی کے روک تھام میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں ؟جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے ہنجاب میں دہشت گردی کے مراکز کو کیوں ختم نہیں کیے جا رہا پنجاب حکومت کالعدم جماعتوں کے سامنے بے بس ہیں اور ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جاریا ہے ۔

 

علامہ امین شہیدی نے کہا سیاسی جماعتیں خصوصا پی پی پی کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا محب وطن عوام کے ساتھ ہم شکار پور کے اس دل خراش واقعے کا ذمہ دار سند ھ حکومت کو ٹھراتے  ہیں سند ھ میں آئے دن ملت جعفریہ کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارے قتل عام پر تماشہ دیکھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو شدت پسندی اوردہشتگردی کے خلاف مل کر ایک آواز بننا ہوگا۔ حکومت سندھ اور مرکزی حکومت دہشت گردوں اور عوام کو ایک ہی ڈندے سے ہانکنا چاہتی ہے۔

 

علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ حکومت قاتل اور مقتول کے ساتھ ایک ہی ایک جیسا سلوک کر رہی ہے یہ سراسر ظلم اور نا انصافی ہے اور اس ظلم اور نا انصافی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے ہم اس مٹی اور ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی ملک میں رہیں گے اور یہاں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے ۔حکومت ان مدارس کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے  جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں وزیر داخلہ عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اور ان دس فیصد مدارس کو منظر عام پر لائیں جس کی نشان دہی انہوں نے پریس کانفرنس میں کیا تھا ،دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحمانہ آپریشن کیا جائے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کے نذر نہ ہونے دیا جائے افواج پاکستان اور رینجرز سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فرض ادا کریں سندھ پولیس دہشت گردوں کے مخبر بن چکی ہے ہم حکمرانوں سے نا امید ہو چکے ہیں ۔

وحدت نیوز (کراچی) کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ سندھ حکومت کی مکمل نا اہلی ثابت کرتی ہے، ضلع وسطی اور ضلع کورنگی شیعہ کمیونٹی کی مقتل گاہ بن چکے ہیں ، حکومت شہید محمداحمد اور شہید وزیر حسین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرے، ڈاکٹر، وکلاء اور عام شہریوں کے بعد شیعہ دکاندار تکفیری ٹارگٹ کلرز کا آسان ہدف بنے ہوئے ہیں ، کراچی شہر میں اہل تشیع کو (Multi Dimensional)ٹارگٹ کلنگ کا سامنا ہے، شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں مذہبی و سیاسی تکفیری عناصر ملوث ہیں ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقاتی دائرہ کار میں وسعت اختیار کریں ، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ ہمیں عزاداری ، ولایت اور شیعہ سنی وحدت جیسے عظیم ہدف سے دور نہیں کر سکتی ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے امام بارگاہ حسینی جی ایریا کورنگی میں شہید محمد احمد اور شہید وزیر حسین کی نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن ، علامہ ناظر تقوی، علامہ اشرف علی،علامہ احمدعلی امینی و دیگر رہنما بھی موجود تھے، شہداء کی نماز جنازہ علامہ شبیر الحسن طاہری کی زیر اقتداء ادا کی گئی جب کے تدفین قبرستان وادی حسین ؑ میں عمل میں لائی گئی۔

 

علامہ امین شہیدی کا مذید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے سی ایم ہاؤس پر دیئے جانے والے ایم ڈبلیوایم کے دھرنے میں کیئے گئے بعض اہم مطالبات پرآٹھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی عمل درآمد نہیں کیا، سندھ حکومت کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر قابو نہیں پاسکتی تو تمام شیعہ تاجروں ، ڈاکٹروں ، وکلاء ، علماء اور شہریوں کو فوری اسلحہ لائسنس بمعہ پرمٹ فوری جاری کرے، ہم نے بارہا حساس علاقوں اور دہشت گرد مراکز کی نشاندہی کی لیکن اب تک کوئی ٹھوس کاروائی دیکھنے کو نہیں ملی، دہشت گردوں کو سرکاری مہمان بناکر رکھنے کی نہیں تختہ دار پر لٹکانے کی ضرورت ہے،سندھ حکومت سنگین جرائم میں ملوث دہشت گردوں کی فوری پھانسیوں کے اقدامات کرے، لانڈہی کورنگی ، قائد آباد،ناظم آباد، گولیمار، گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد،سرجانی ، نارتھ کراچی،قصبہ کالونی ، سہراب گوٹھ، لسبیلہ سمیت متعدد علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ پناہ گاہوں اور مدارس کے نام پر بنائے گئے بعض دہشت گرد مراکز کے خلاف فوری ٹھوس کاروائی عمل میں لائی جائے، ہم وزیر اعلیٰ سندھ ، آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرزاور کورکمانڈر کراچی سے ایک مرتنہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ شہر بھر میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا جائے، ان کی سیاسی و مذہبی شناخت کو میڈیا کی مدد سے عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور انہیں سر عام کیفر کردار تک پہنچا یا جائے، اگر سندھ حکومت نے اگر شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام اور قاتلوں کی گرفتاری میں سنجیدہ اقدامات نہیں کیئے تو ملت جعفریہ کسی راست اقدام سے گریز نہیں کرے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)گلگت بلتستان کے معذور افراد کے نمائندہ ادارے ویژن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے خصوصی افراد کا ایک وفدتشہیراتی دورے پرمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کے ساتھ ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا، وفد کی قیادت ویژن ویلفیئر فاؤنڈیشن گلگت بلتستان کے چیئرمین ارشاد حسین کاظمی کر رہے تھے ،وفد بارہ خصوصی افراد اور چھ کیمونٹی ورکرز پر مشتمل تھا،علامہ صاحب نے از خود وفد کے اراکین کو خوش آمدید کہا،شرکاء وفد نے ملک اور بالخصوص گلگت بلتستان میں موجود خصوصی افراد کو درپیش سماجی اور معاشرتی مسائل سے متعلق علامہ امین شہیدی  کو تفصیلاً آگاہ کیااور باور کرایا کہ علماء کرام معاشرہ ساز طبقہ کہلاتا ہے اور علماء کرام اپنے وعظ ونصیحت کے ذریعے سوسائٹی کو خصوصی افرادکے متعلق شعور و آگاہی دلاسکتے ہیں علامہ صاحب نے VWFکی خدمات اورکوششوں کو بہت سراہا، انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دھانی کروانی۔

وحدت نیوز (پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایک اعلٰی سطحی وفد نے پاراچنار کے مخصوص حالات کے پیش نظر اس سرزمین شہداء کا اہم دورہ کیا، وفد کی سربراہی ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کر رہے تھے، جبکہ دیگر اراکین میں سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی، خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین الحسینی، صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، مرکزی رہنماء علامہ اقبال بہشتی، سابق سیکرٹری جنرل خیبر پختونخوا علامہ سبیل حسن مظاہری، خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی، صوبائی آفس مسئول ارشاد حسین بنگش اور پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی ظفر چشتی شامل تھے۔ وفد نے علمائے کرام، مختلف مقامی تنظیموں کے رہنماوں، عمائدین، خانوادگان شہداء اور مشران سے ملاقاتیں کیں اور شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی اور شہید شیخ نواز عرفانی کے مزاروں پر بھی حاضری دی۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے اپنے دو روزہ دورہ کے دوران سب سے پہلے شیخ علی مدد کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی، بعدازاں وفد نے مدرسہ جعفریہ کا دورہ کیا، جہاں مدرسہ سے وابستہ علمائے کرام علامہ عارف، علامہ خیال حسین، علامہ سید ظفر نقوی اور دیگر سے ملاقات ہوئی، مہمان وفد نے علمائے کرام سے علامہ شیخ نواز عرفانی کی شہادت پر تعزیت کی اور ان کے قتل کے حوالے سے اسلام آباد کی سطح پر تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے اس ضرورت پر زور دیا کہ شہید نواز عرفانی کی شہادت کے بعد ملت تشیع پاراچنار کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے باہمی وحدت اور اتحاد کے ذریعے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، وفد نے انجمن حسینیہ کے اراکین حاجی شبیر بابو، حاجی اصغر سمیت دیگر سے ملاقات کی اور پھر شہید شیخ نواز عرفانی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

 

بعدازاں مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی، اس کے بعد وفد نے پاراچنار کے گاوں شلوزان کا رخ کیا، جہاں پشاور سانحہ میں شہید ہونے والے ندیم حسین کے والد گرامی اور اہل علاقہ سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کی۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی اور علامہ سبطین الحسینی نے خطاب کیا، رات گئے وفد دوبارہ مرکزی امام بارگاہ آیا، جہاں مدرسہ جعفریہ کے علمائے کرام اور انجمن حسینیہ کے اراکین سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر میزبانوں نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں سے کچھ گلے شکوے بھی کئے، تاہم علامہ امین شہیدی اور دیگر نے ان کے تحفظات دور کئے اور یہ باور کرایا کہ ماضی میں پاراچنار کے طبقات کی جانب سے کسی قسم کا موقع اور اختیارات فراہم نہ کئے جانے کی وجہ سے یہاں دورہ نہیں کیا گیا، اور اس وقت کوئی فریق اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا۔

 

وفد نے میزبانوں کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد میں شہید شیخ نواز عرفانی کے قتل کیس کے حوالے سے مکمل تعاون کرے گی، کیونکہ شہید نواز عرفانی صرف کسی ایک طبقہ کے نہیں بلکہ پوری ملت کے شہید ہیں۔ اگلے روز وفد نے زیڑان یوسف خیل کا دورہ کیا، جہاں ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ فلاح و بہبود خیر العمل فاونڈیشن کی جانب سے تعمیر کی جانے والی امام بارگاہ کا افتتاح کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی نے اہل علاقہ سے خطاب بھی کیا۔ واضح رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے تمام ملاقاتوں اور خطابات کے دوران شہید شیخ نواز عرفانی کیلئے فاتحہ خوانی کی، سانحہ پشاور کا ذکر کیا اور پاراچنار کے مخصوص حالات کے تناظر میں اتحاد و وحدت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وفد نے سانحہ پشاور کے دیگر دو شہداء شہید عمران اور شہید ابرار حسین کے خانوادوں سے بھی تعزیت کی۔

وفد نے علی ٹرسٹ یتیم خانہ کا دورہ بھی کیا، بعدازاں وفد نے سابق سینیٹر اور بزرگ عالم دین علامہ سید عابد حسین الحسینی سے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران علامہ عابد حسینی نے ایم ڈبلیو ایم سے شکوہ کیا کہ آپ کو بہت پہلے آنا چاہیئے تھا، آج حالات کافی ابتر ہیں، تاہم آپ کا اب بھی آنا خوش آئند ہے، ان کا کہنا تھا کہ آپ حالات کی بہتری کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں، ہم بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں، اور انشاءاللہ آئندہ بھی کریں گے۔ وفد نے بعدازاں مجلس علمائے اہلبیت (ع) کے رہنماوں سے بھی ملاقات کی، میزبان علمائے کرام نے کہا کہ ہمارا مجلس وحدت مسلمین پر اعتماد ہے، آپ حالات کی بہتری کیلئے کردار ادا کریں تو ہم بھی مکمل تعاون کریں گے۔ بعدازاں وفد نے تحریک حسینی کے دفتر کا دورہ کیا، جہاں تحریک حسینی کے رہنماوں کیساتھ ساتھ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ آرگنائزیشن کے مسئول سے بھی ملاقات ہوئی۔

 

اس نشست میں علامہ سید عابد حسین الحسینی بھی شریک ہوگئے اور انہوں نے بھی گفتگو کی، اور پھر تحریک حسینی کے رہنماوں کی علامہ عابد الحسینی کی سربراہی میں مجلس وحدت مسلمین کے وفد کیساتھ علیحدہ ملاقات بھی ہوئی، اس ملاقات میں پاراچنار سمیت ملکی حالات پر اہم گفتگو ہوئی، وفد نے اسلامک گرلز کالج میں قومی امن کمیٹی کے مسئول سے بھی ملاقات کی، قومی امن کمیٹی کے اراکین نے بھی پاراچنار کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے ایم ڈبلیو ایم کو کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آپ یہاں اندرونی طور پر حالات بہتر بنانے کی کوشش کریں، ہم بھی اپنی بھرپور کوشش کرینگے، اور اگر ہم نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو پھر ہم مجرم ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار پورے پاکستان کی ملت تشیع کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور پوری ملت کی نظریں پاراچنار پر ہوتی ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ملکی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے پاراچنار کے حالات کا بہتر ہونا پوری ملت کی ضرورت ہے، ایم ڈبلیو ایم کا قیام ہی پاراچنار کے حالات کے تناظر میں ہوا تھا، لہذا ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مجلس وحدت مسلمین کا پاراچنار کا دورہ شہید نواز عرفانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں انتہائی اہم تھا، اور میزبانوں کے گلے شکوے اپنی جگہ محترم، تاہم تمام طبقات کی جانب سے پاراچنار کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے اپنا تعاون پیش کرنا اور ایم ڈبلیو ایم کی قیادت پر اعتماد حوصلہ افزاء اور خوش آئند ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی طبقات اپنے باہمی اختلافات کو ملی مفادات پر قربان کر دیں، اور پاراچنار کے عوام سمیت پوری ملت تشیع پاکستان کو اتحاد و وحدت اور بھائی چارے کا پیغام دیں، اور دشمن کو اپنے مزموم ارادوں میں ناکامی ہو۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree