وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس علامہ امین شہیدی کی زیر  صدارت منعقد ہوا جس میں بورڈآف گورنرز کے ممبران ناصر عباس شیرازی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مبارک موسوی،توصیف نقوی اور خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی سنٹرل کورکمیٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔خیر العمل فاﺅنڈیشن کے چیئر مین نثارعلی فیضی نے اس موقع پر ادارے کی سالانہ کارکردگی پیش کرتے ہوئے تکمیل اور زیر تعمیر منصوبوں کی تفصیلات بیان کیں اسکے علاوہ شعبہ جات کی جنرل پالیسیز منظوری کے لیے پیش ہوئیں جس کی اراکین نے بحث کے بعد منظور ی دی ۔

 

بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مظلوم ،مستحق اور ستم زدہ لوگوں کی خدمت عین عبادت ہے جس کی انجام دہی کے لیے ہمیں تمام وسائل اور توانا یﺅں کو بروئے کار لانا ہو گا انہوں نے کہا قائد اعظم کے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے تمام طبقات کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا مجلس وحدت مسلمین اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے میدان عمل میں کھڑی ہوئی ہے اور اپنے اس فرض کو الہی،مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھ کر ادا کر رہی ہے اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی کارکردگی لائق تحسین ہے ۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ ہمیں رفاہی منصوبوں کے ذریعے معاشرے میں الہی نقش کو اور بھی مضبوط کرنا ہو گا گلگت بلتستان میں خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے منصوبوں کی تکمیل سے عوامی توقعات پر پورا اترنے میں مدد حاصل ہو گی ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے تحت مکمل ہونے والی مساجد کو تبلیغاتی،تربیتی، فکری اور سماجی حوالے سے اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری مالیات علامہ مبارک علی موسوی نے کہا کہ ہر منصوبے کی تعمیر کے بعد اسکی تنظیم بھی نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے جیسے جسم بغیر روح کے کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہمیں اپنے تکمیل شدہ منصوبوں سے الہی اہداف کے حصول کے لیے بھر پور استعفادہ کرنا ہو گا اور ہر سطح پر لوگوں کو اس میں شریک کرنا ہو گا۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ مذہبی شخصیات منبر و محراب سے معاشرے میں موجود ناامنیت کا خامتہ کرسکتی ہیں، ملی یکجہتی کونسل جیسے پلیٹ فارم سے قوم کو بہت فوائد پہنچائے جاسکتے تھے، تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل صرف ایسے واقعات رونماء ہونے کے انتظار میں ہوتی ہے کہ پشاور جیسے سانحات رونماء ہوجائیں، اس کے بعد اجلاس بلایا جائے اور چائے کا کپ سامنے ہو اور دعا کرکے واپس چلے جائیں، کیا ہم ایسے اقدامات نہیں کرسکتے کہ ایسی سفاکانہ کارروائیوں کو روکا جا سکے۔؟ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مذہبی اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا پلیٹ فارم ہے، یہاں سے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں، مگر اس کو ہماری سستی کہا جائے یا کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملی یکجہتی کونسل سے قوم کو بہت سے فائدے پہنچا سکتے ہیں، مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں، اب ہمیں تقسیم کار کرنی چاہئے، کام کو تقسیم کرکے اس کی رپورٹ بھی طلب کرنی چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور احتساب ہو۔

 

انہوں نے جے یو آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اب فضل الرحمٰن صاحب سے بات ہونی چایئے کہ آیئے آپ فعال کردار ادا کریں، جو مذہبی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل میں شامل نہیں ان کو اس اتحادمیں  شامل کرنا چایئے اور جو شامل ہیں اور فعال نہیں ان کو بھی فعال کرنا چاہیے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کوئی حکومت نہیں جس کے پاس فوج ہو، مگر یہاں موجود مذیبی شخصیات جن کے پاس دین ہے، مساجد ہیں، منبر اور محراب ہے، وہ ایسے پیغامات دے سکتے ہیں جن سے معاشرے میں ناامنیت کو ختم کیا جاسکے، ملی یکجہتی کونسل کو صوبائی اور ضلعی سطح تک مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے اجلاسوں سے پہلے مرکزی اجلاس منعقد ہو، اسلام آباد میں آفس تو ہے مگر پتہ نہیں کہ وہاں کیا ہو رہاہے، علامہ امین شہیدی نے جب خطاب ختم کیا تو اس موقع پر لیاقت بلوچ کے ساتھ دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، لیاقت بلوچ نے کہا پہلے آپ دھرنوں میں تھے آپ میسر نہیں تھے، اب دھرنے ختم ہوئے تو زحمت کریں، اس پر علامہ امین شہیدی نے کہا اگر آپ بلاتے تو ہم دھرنے چھوڑ کر آپ کے پاس آجاتے۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف پوری قوم متحد ہوکر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہوجائے، دہشتگردی پوری امت کیخلاف فتنہ ہے، پھانسی کے منتظر تمام دہشتگردوں کو بلاتاخیر تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرمی پبلک اسکول کے دورہ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول کے بچوں کا قتل عام سفاکی اور بربریت کی انتہاء ہے، اس واقعہ نے ہر درد دل رکھنے والے شخص کو خون کے آنسو رلا دیا ہے، اس واقعہ کا درد پوری پاکستانی قوم نے محسوس کیا ہے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم یکسوئی کیساتھ متحد ہوکر دہشتگردی کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہوجائے، اور ایک ہی ہدف ہو کہ ہم نے اپنے ملک اور اسلام کو دہشتگردوں سے بچانا ہے، مذہبی شخصیات کو معاشرے میں قیام امن کیلئے اپنا مثبت کردار اد اکرنا ہوگا، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انسانیت، اسلام اور پاکستان کے دشمن دہشتگردوں کو سرعام پھانسی دی جائے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی خاص مجرم کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے باقی سزایافتہ مجرموں کو پھانسی نہ دی جائے، دہشتگردی پوری امت کیخلاف فتنہ ہے، اس فتنہ کیخلاف جو جتنی تاخیر سے اٹھے گا اسے اتنی ہی زیادہ قربانی دینا پڑے گی۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بغیر کسی مسلکی تفریق کہ اب تمام مساجد، عبادت گاہوں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے یہ پیغام عام کرنا ہوگا کہ ہمیں اپنی سرزمین کو ان شدت پسندوں سے بچانا ہے، شدت پسندی نے اگر اسلام کا لباس پہنا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ مسلمان ہیں،بلکہ وہ اسلام کے حقیقی دشمن ہیں، دہشتگردوں نے سانحہ پشاور کے ذریعے اسلام کے چہرے کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیں بھائی چارے، اخوت اور امن کا درس دیتا ہے، اور ان دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے کا درد دیتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی جیلوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد پھانسی کے منتظر ہیں، فوری طور پر ان تمام دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے، اس کے علاوہ جو بھی عالم دین فرقہ وارانہ فضاء بنانے اور مسلمانوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرے اس پر بھی آہنی ہاتھ ڈالا جائے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پشاور میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور دیگر شہداء کے لئے کل بروز بدھ شام 5 بجے دعائیہ تقریب کا اہتمام ہوگا جس میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی،علامہ سید احمد اقبال رضوی،علامہ حسن ہمدانی ،علامہ مبارک علی موسوی،علامہ سید جعفری موسوی ودیگر علمائے کرام شریک ہونگے دعائیہ تقریب میں مختلف مکاتب فکر کے علما بھی شریک ہونگے ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے قوم کو متحد ہونا پڑے گا طالبان اور داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ اسلام دشمنوں کا ایجنٹ ہے جو جہاد کے نام پر دنیا میں فساد برپا کر رہے ہیں، علامہ شہیدی نے کہا آج قوم اس دانشور کا گریباں پکڑلیں جو داعش کی دفاع میں مقامی اخباروں میں کالم لکھ رہے ہیں اور اس کو بھی شامل تفتیش کیا جائے آیا یہ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ پاکستان صرف اور صرف عشق حسین (ع) کے نتیجہ میں ہی باقی رہ سکتا ہے، اگر پاکستان سے حسینیت نکل جائے تو پاکستان کا انجام بھی لیبیا اور تیونس جیسا ہو گا۔ کائنات کے نجس ترین استکبار ی پاکستان پر قابض ہو جائیں گے، اگر ہم استکبار کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تو حسینیت کو فروغ دینا ہوگا، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ایک شہری کی حیثیت سے ہر عزادار کو مکمل تحفظ فراہم کرے، حکومتی انتظامات ناکافی ہیں، حکومتی حکمت عملی سے عزاداروں کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں اربعین حسینی کے مرکزی جلوس میں شرکت کے بعد میڈیا نمائندگان سے بات چیت کے دوران کیا۔

 

علامہ شہیدی کا کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام وہ ہستی ہیں جنہوں نے ڈوبتے ہوئے اسلام کو اپنے اور اپنے اہل و عیال کے خون کے ذریعے دوبارہ وہ زندگی عطا کی جس کے نتیجے میں اب قیامت تک اسلام ختم نہیں ہوگا، اسلام کربلا اور حسین ابن علی (ع) کی شہادت کی وجہ سے زندہ و تابندہ ہے۔ آج اگر اسلام کو زندہ رکھنا ہے تو حسین (ع) کو زندہ رکھنا ہوگا، حسین (ع) کی یادوں، فلسفہ حیات اور حسینی پیغام کو زندہ رکھنا ہوگا، حسین (ع) کے فلسفہ شہادت اور حسین (ع) خطبوں کو زندہ رکھنا ہوگا، اور حسین (ع) کی زندگی کے اس ہدف کو زندہ رکھنا ہوگا جس کی بنیاد پر آج اسلام زندہ ہوا ہے۔ آج پوری دنیا میں نکلنے والے عاشقان حسین (ع)، اسلام کی حیات کو حسین (ع) کی اس قربانی کے مرہون منت سمجھتے ہیں، یہ حسینی میدان میں آئیں گےاور ہر مرتبہ ان میں اضافہ ہو گا، تمام خطرات اور دھمکیوں کے باوجود آئیں گے، چونکہ حسین (ع) نے انہیں خطرات کی آنکھ میں آنکھ ڈال جینا اور اسلام کا تحفظ سکھا دیا ہے۔

 

آج کے دن کا پیغام یہ ہی ہے کہ حسین ابن علی (ع) کے عشق و محبت کو زندہ رکھا جائے، پاکستان صرف اور صرف عشق حسین (ع) کے نتیجہ میں بچ سکتا ہے، پاکستان حسینیت کے سائے میں سالم و محفوظ رہ سکتا ہے، حسینیت اگر نکل جائے تو پاکستان کا انجام بھی لیبیا اور تیونس جیسا ہو گا۔ کائنات کے نجس ترین استکبار ی پاکستان پر قابض ہو جائیں گے، اگر ہم استکبار کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تو حسینیت کو فروغ دینا ہوگا، اور حسینیت کے فروغ کے نتیجہ میں ہی پاکستان ایک پرامن مسلمان ملک کے طور پر باقی رہ سکتا ہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) ملک بھر کی طرح راولپنڈی میں بھی چہلم شہدائے کربلا عقیدت و احترام سے منایا گیا، چہلم سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا مرکزی جلوس صبح امام بارگاہ کرنل مقبول سے برآمد ہوا، جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا قدیمی امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوا۔ فوارہ چوک میں شرکائے جلوس نے نماز ظہرین مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کی اقتداء میں باجماعت ادا کی۔ نماز کا اہتمام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان راولپنڈی ڈویژن اور امامیہ آرگنائزیشن راولپنڈی ریجن نے کیا تھا۔ عزاداران امام حسین علیہ السلام سے خطاب میں  علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج اربعین حسینی کے موقع پر عراق کی شاہراہوں پر حسینیوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر جمع ہے۔ تمام تر خطرات اور دھمکیوں کے باوجود دو کروڑ حسینی کربلا پہنچ چکے ہیں۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ آج دنیا نے عزاداری کے جلوسوں کا میڈیا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ دنیا میں اگر کہیں صرف پانچ سو لوگ جمع ہو جائیں تو پورا دنیا کا میڈیا اپنے کیمروں کو وہاں فوکس کر دیتا ہے۔ اس وقت دو کروڑ آزاد منش انسان، جن فکریں اور روحیں کربلا اور حسین ابن علی (ع) سے جڑی ہوئی ہیں کربلا میں حسین (ع) کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ یہ عشق و محبت کی انتہا ہے۔ عشق حسین پاکیزہ شے ہے جس سے پاکیزہ انسان ہی مستفید ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوحوں اور مرثیوں میں حسین ابن علی (ع) کا وہ ولولہ پیدا کیا جائے، ہمارے نوحے خطبہ زینب (س) کی عکاسی کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree