وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا نے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کیخلاف بےبنیاد مقدمہ درج کرنے پر جمعتہ المبارک کو صوبہ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید عدیل عباس زیدی نے وحدت ہاوس پشاور سے جاری ایک بیان میں کہا کہ راولپنڈی میں مفتی امان اللہ کو ایک منظم سازش کے تحت قتل کیا گیا، تاکہ اس قتل کو جواز بناکر ملک بھر میں فروغ پانے والی شیعہ، سنی وحدت کو سبوتاژ کیا جائے، اس قتل کی آڑ میں تکفیری گروہ کی جانب سے امام بارگاہوں پر حملے کئے گئے، اور ایک امام بارگاہ کو نذر آتش کرنے کیساتھ متولی کو بھی شہید کردیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ حکومت پنجاب کی سرپرستی میں ہو رہا ہے، مسلم لیگ نون کی حکومت ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی نہیں چاہتی، کیونکہ حکمرانوں کو معلوم ہے کہ قوم میں ہم آہنگی اور اتحاد کی فضاء قائم ہونا ان کے اقتدار کا خاتمہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکفیری گروہ کی جانب سے اپنے جرائم کو چھپانے کیلئے علامہ امین شہیدی اور دیگر کیخلاف بےبنیاد مقدمہ درج کرایا گیا، ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آ جائے، بصورت دیگر رئیسانی کی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ علامہ امین شہیدی اور دیگر کیخلاف مفتی امان اللہ کے قتل کے مقدمہ کیخلاف ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے جامعہ کراچی کے استاد، اسلامک اسٹڈیز فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر شکیل اوج کا قتل علم دوست معاشرے کا قتل ہے، دہشت گرد ملک و قوم کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنا چاہتے ہیں، کراچی میں آرٹیکل 245 کا نفاذ کرتے ہوئے وزیرستان طرز کا فوجی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت میڈیا سیل سے جاری ایک مذمتی بیان میں کیا۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ یہ کیسا آپریشن ہے کہ جس میں دہشت گرد آزادانہ طور پر اپنی کارروائیاں کررہے ہیں، سندھ حکومت محض زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے عمل اقدامات پر توجہ کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل اوج کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سرعام پھانسی دے۔

 

علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ اساتذہ کا قتل کرنے والے کسی بھی صورت وطن دوست نہیں ہوسکتے، ڈاکٹر شکیل اوج جیسی علم دوست شخصیت کا قتل معاشرے کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے کی سازش ہیں، اس سازش کے ذریعے دہشت گرد چاہتے ہیں لوگ دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کرنا چھوڑ دیں لیکن دہشت گردوں کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے، ڈاکٹر شکیل اوج کی شہادت معاشرے کو مزید علم دوستی کی جانب راغب کرنے کا باعث بنے گی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے پاک محرم ہال میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج شہر کراچی کی فضاء سوگوار ہے کیونکہ دو روز قبل اسی شہر کراچی میں معروف شیعہ رہنما اور سیاستدان علامہ عباس کمیلی صاحب کے فرزند علامہ علی ااکبر کمیلی کو بے رحمانہ طور پر شہید کیا گیا ، صرف یہ نہیں بلکہ یہ سلسلہ گزشتہ کئی برس سے جاری و ساری ہے اور کراچی میں بسنے والے ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے نسل کشی کی جا رہی ہے، ملت جعفریہ کے عمائدن کو باقاعدہ نشاندہی کرنے کے بعد دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہاہے، بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے اور معصوم بچوں کو یتیمی کا تحفہ دیا جا رہاہے جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، ہم علامہ علی اکبر کمیلی کی ٹارگٹ کلنگ سمیت اسی دن ڈیفنس کے علاقے میں ایک شیعہ خاتون کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جانے سمیت شہر میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں تکفیری دہشت گرد ٹولے کو ملوث سمجھتے ہیں اور حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ علی اکبر کمیلی شہید سمیت دیگر شہید ہونے والے تمام ملت جعفریہ کے عمائدین کے قتل میں ملوث ان خطر ناک تکفیری دہشت گرد ٹولے کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے۔اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی یقوب حسینی ،مولانا علی انور ،علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی بھی موجود تھے ۔

 

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھاہم یہ سمجھتے ہیں کہ شہر میں جاری دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ میں حکومت اور اپوزیشن میں موجود سیاسی جماعتیں بھی برابر کی شریک کار ہیں ،ہم شہر میں موجود سیاسی تنظیموں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر سب مل کر شہر کراچی سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، کیونکہ اب تک دیکھا یہی گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں صرف دہشت گردانہ کاروائیوں پر زبانی جمع خرچ کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی ہے لیکن اب زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے ،اگر شہر کراچی میں امن وامان قائم نہ ہوسکا تو پورا ملک نا امنی کی آگ میں جھونک دیا جائے گا اور ملک دشمن عناصر یہی چاہتے ہیں، لہذٰا ہم سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہر کراچی کے امن کی خاطر اور یہاں پر بسنے والے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کریں ۔
آج پوری دنیا میں اسلام دشمن دہشت گرد تکفیری ٹولے نے اسلام کے خوبصورت اور حقیقی چہرے کو مسخ کر کے رکھا ہوا ہے اور پاکستان میں بھی یہ کانگریسی ایجنٹ بانی پاکستان کی اولادوں کی نسل کشی کر کے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں ، آج پاکستان کے بانی رہنماؤں کی اولادوں کی نسل کشی کر کے انہیں پاکستان بنانے اور اس کا دفاع کرنے کی سزا دی جا رہی ہے، ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ اور نسل کشی بھی عالمی سازشوں کا ہی ایک شاخسانہ ہے اور ملک دشمن و اسلام دشمن قوتوں کی اولین ترجیح ہے جسے ہمارے ملک میں پنپنے والے تکفیری دہشت گرد گروہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ناکام کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

 

ہم سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جاری عملی اقدامات میں میدان میں آ کر ان ملک دشمن اور اسلام دشمن اور انسانیت دشمن دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں مدد گار بنیں، اگر کراچی میں امن قائم رہے گا تو پورا پاکستان امن کا گہواراہ بنے گا اور اگر کراچی ترقی کی را ہ پر گامزن ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا ، کراچی کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں، لہذٰا پاکستان کو دہشتگردوں کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے تمام حلقوں کو ان دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

 

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کراچی میں گذشتہ ایک برس سے جاری پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن ناکام ہو چکا ہے کیونکہ ایک طرف آپریشن بھی جاری ہے تو دوسری جانب دہشت گردوں کی آماجگاہوں میں نہ صرف اضافہ ہو رہاہے ، بلکہ شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، اور شہر کراچی میں تاجروں ، دکانداروں، ڈاکٹروں، انجیئنرز سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو چن چن کر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہاہے ۔
پولیس او ر رینجرز کے جاری مشترکہ آپریشن کے نتائج میں جہاں دہشت گردوں کے وجود میں کمی نہیں آئی وہاں معصوم اور بے گناہ شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ گذشتہ ایک برس میں ایک سو ساٹھ(160)شیعہ عمائدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جن میں 3معروف علماء ذاکرین ،5داکٹرز، 3پروفیسرز ، 5وکلاء ،34دکاندار، 21تاجر (بزنس مین)،5انجیئنرز، اور 90نوجوان طلباء اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

 

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شہر کراچی میں اور پورے ملک میں کسی بھی مقام پر مذہبی جھگڑا نہیں ہے بلکہ یہ ملک دشمن اور اسلام دشمن قوتوں کے آلہ کار دہشت گرد ہیں جو پاکستان کے عوام کو بے رحمانہ انداز میں قتل و غارت کا نشانہ بنا رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں فی الفور بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے اور کراچی کے دو کروڑ عوام کو دہشت گردوں کیت چنگل سے نجات دلوائی جائے، جب اسلام آباد کو انہی دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے فوجی آپریشن اور 245کا نفاذ کیا جا سکتا ہے تو پھر سندھ کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر کیوں چھوڑا جا رہاہے،جبکہ شہر کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اور پاکستان کی معاشی شہ رگ کو دہشت گردوں کے چنگل سے نجات اور خاتمے کے لئے ا سندھ حکومت فی الفور کراچی میں بھی آرٹیکل 245کا نفاذ عمل میں لائے او ر ہر قسم کی دہشت گردی کی خلاف بھرپور اور بے رحمانہ فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے۔

 

ملک بھر میں بشمول خیبر پختونخواہ، بلوچستان سمیت پنجاب اور کراچی میں کالعدم دہشت گرد گروہوں طالبان ، القاعدہ اور لشکر جھنگوی سمیت دیگر کے ذیلی گروہ جو مذہب کے نام پر بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرتے رہے ہیں اب ایک مرتبہ پھر ’’جماعۃ التحریر‘‘ کے نام سے سرگرم عمل ہو چکے ہیں اور یہ عراق اور شام میں معصوم انسانوں کا قتل عام کرنے والی دہشت گرد تکفیری گروہ ’’داعش‘‘ کی ایک شاخ ہیں۔لہذٰا ملک بھر میں اس دہشت گرد سفاک گروہ کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھائے جا نے کے ساتھ ساتھ ان کا جلد از جلد قلع قمع کرنے کی فوری ضرورت ہے بصورت دیگر یہ دہشت گرد گروہ پاکستان کو بھی شام اور عراق کی طرح ایک مقتل گاہ بنانے میں کسر نہیں رکھیں گے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس دہشت گر گروہ کے پمفلٹ کی تقسیم، وال چاکنگ سمیت نشریاتی کاموں پر کریک ڈاؤن کیا جائے بصورت دیگر انتہائی سنگین نتائج برآمد ہو ں گے اور پھر حکومت ان دہشت گردوں کو روکنے کے قابل نہ رہے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) ملی یکجہتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کو موجودہ سیاسی  بحران کے حل کے لئے ایک مثبت رول ادا کرنا چاہیے، دھرنے کے شرکاء پر کیچڑ اچھالنے سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود بد قماش اور شراب خور اراکین کے کرداروں پر بھی غور کرنا چاہئے، اگر دینی جماعتیں پاکستان کے اندر اپنی ذمہ داریاں نبھاتی تو عمران خان یا ڈاکٹر طاہرالقادری کو یہ کام نہ کرنا پڑتاجب خلا پیدا ہوتا ہے تو بھر بھی جاتا ہے، طاہرالقادری کے انقلاب کی اصطلاح رحمان ملک کو تو سمجھ آگئی لیکن افسوس سے کہوں کہ ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں شریک علمائے کرام کو سمجھ نہیں آئی اور اب ہر ایک بھانت بھانت کی بولیاں بول رہا ہے، طاہر القادری کے جلسے میں کوئی غیر شرعی یا خلاف دین اقدام نہیں ہوتا میں نے جو دیکھا وہ یہ ہے کہ مردو زن قرآن لئے مصلہ پر بیٹھ کر تلاوت کرتے ہیں ،منقبتیں، نعتیں اور قوالیاں سنتے ہیں اور یہ غیر شرعی کام نہیں ہیں۔

 

ان کاکہنا تھا کہ  مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دو بنیادں پر جناب طاہرالقادری کا ساتھ دیا 10 اصلاحی نکات جن پر عمل در آمد سے موجودہ نظام میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے ،سانحہ ماڈل ٹاؤن جس میں ن لیگ کی حکومت نے بربریت،وحشت درندگی اور ظلم کی انتہا کر دی اور14بے گناہوں کو شہید اور 90کو زخمی کیا جب تک ان ذمہ دارں کے خلاف FIR نہ کاٹی جائے اور شریف برادران مستعفی نہ ہوں مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکتا ہم مظلوم کے حامی ہیں بدستور حمایت جاری رکھیں گے ،ملی یکجہتی کونسل کے اکابر کی ایک ٹیم کو جناب طاہرالقادری سے فوری ملنا چاہیے اور اس ظلم و بربریت کے خلاف ان کے قانونی موقف کی بھر پور حمایت کریں اور ق لیگ،پاکستان عوامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے 10نکاتی اصلاحی ایجنڈے کی بھر پور حمایت کریں تاکہ علماء کی ذ مہ دار ی پوری ہو جائے کونسل کی جانب سے محمد امین شہیدی صاحب کے ذمہ لگایا گیاہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے اعلی سطحی وفد کی ڈاکٹر طاہرالقادری سے فوری ملاقات کا انتظام کیا جائے ۔

 

بعد ازاں شام 5 30بجے وفد کی طاہرالقادری سے ملاقات ہوئی وفد میں ڈاکٹر ابوالخیر زبیر۔ جناب لیاقت بلوچ ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی ۔علامہ محمد امین شہیدی۔میاں اسلم۔فرید پراچہ۔عبدالشکورنقش بندی اور دیگر افراد شامل تھے ملاقات کے بعد ملی یکجہتی کو نسل کے وفد نے عوام اور میڈیا کے سامنے طاہرالقادری صاحب کے موقف FIRکٹوانے اور وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے استعفی کا بھر پور مطالبہ کیا اور کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے مجرموں کو گرفتار کیے بغیر انصاف کی فرہمی ممکن نہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں یوم شہداء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے قربانی دی، اس کے بعد کربلا کے جناب زینب سلام اللہ علیہا اور حضرت زین العابدین علیہ السلام وارث تھے، انہوں نے اس پیغام کو دنیا تک پہنچایا اور یزید کو گالی بنا دیا، آج شہدائے ماڈل ٹاؤن کے وارث آپ ہیں، آپ نے کربلائے ماڈل  ٹاؤن کو زندہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج شریفوں کے چہرے سے شرافت کا نقاب اتر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضیاءالحق کے معنوی فرزند نواز شریف نے اس آمر کو بھی شرما دیا ہے، وہ وردی پہن کر ظلم کرتا تھا اور یہ جمہوریت کے لبادے میں مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ وقت آگیا ہے کہ تم دہشت گردوں کی سرپرستی میں اتنے آگے نکل گئے تھے کہ قاتل اعلٰی نے طالبان سے مخاطب ہو کر کہہ دیا تھا کہ آپ تو ہمارے بھائی ہو، پنجاب میں وارداتیں نہ کرو، آج انہوں نے طالبان کو تحفظ دینے کی بھرپور کوشش کی۔

 

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اب ٹی وی کی نشریات روک رہے ہیں، تاکہ آپ کی آواز لوگوں تک نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کہہ رہے کہ ہمارا یہ باہر آنا آپریشن ضرب عضب کو ناکام کرنے کی سازش ہے، افسوس قاتل مظلوم بننے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ تو خود آپریشن کے مخالف تھے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہر گزرتا دن ان کے اقتدار کو بحر ہند میں غرق کرتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ خارجیوں نے جس طرح کا ماحول بنا کر شیعہ سنی کو لڑانے کی کوشش کی، تو آج دیکھ لیں کہ شیعہ اور سنی اس پنڈال میں ایک قوت بن کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہمیں روکنے کے لئے پوری طاقت استعمال کی، اپنے درندے ہونے کا پورا ثبوت دیا۔ لاہور اور پورے ملک کو سیل کیا، لیکن عوام کا سمندر نکلا اور ماڈل ٹاؤن تک پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لاکھوں لوگ رکاوٹیں عبور کرکے پہنچے ہیں، اگر کھلی اجازت ہوتی آج حکمرانوں کے اقتدار کا آخری دن ہوتا۔

وحدت نیوز(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری نےمجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹریٹ کا دورہ کیا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری سمیت دیگر رہنما سے ملاقات کی، ڈاکٹرطاہرالقادری کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے، مہمانوں کی آمد پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر شیرازی ، مرکزی سیکریٹری یوتھ ونگ فضل نقوی اور صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے ان کا استقبال کیا، تمام اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے یوم شہداء اور انقلاب مارچ کی تیاریوں پر تفصیلی بات چیت کی اور حکمت عملی پر اہم فیصلہ سازی ہوئی، علامہ ناصر عباس جعفری نے تمام سیاسی و مذہبی اتحادی جماعتوں کے قائدین کا وحدت ہاؤس آمد پر شکریہ ادا کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree