وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے دورہ اسکردو کے موقع ریسکیو 1122 کے آفس کا دورہ کیا انکے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژنعلامہ آغا علی رضوی، سید جعفر شاہ موسوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بلتستان علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی تھے۔ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ریسکیو 1122 اسکردو کے انچارچ سے ادارہ کو درپیش مسائل سنے۔ ریسکیو 1122 نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہایت ہی قلیل مدت میں سینکڑوں حادثات کو احسن طریقے سے کم وسائل کے باجود ریسکیو ٹیم نے ریسکیو دی۔ بلتستان میں ریسکیو ٹیم کو شدید مشکلات درپیش ہیں اگرچہ صوبائی حکومت اپنی بساط کے مطابق وسائل کی فراہمی کی کوشش کر رہی ہے لیکن یہاں کے مسائل کی نوعیت مختلف ہونے کے سبب ناکافی ہے۔ انہوں نے کہ یہاں کی ٹیم کی تربیت بالخصوص غوطہ خوری، کے لوازمات اور فور ویلر گاڑی کی عدم موجودگی کا ذکر کیا۔ ریسکیو 1122 کے مسائل سننے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ریسکیو ٹیم کو کم وسائل کے باوجود خدمات سرانجام دینے پر انکو خراج تحسین پیش کیا اور انکے اس عمل کو انسانیت کی خدمت قرار دیا۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ریسکیو 1122 اسکردو کے لیے ایک عدد فورویلر ایمبولینس، غوطہ خوری کی تربیت اور خوطہ خوری کے لوازمات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی،اور کہا کہ ریسکیو 1122بلتستان کو مثالی ادارہ بنانے میں ایم ڈبلیوایم بھر پور معاونت کرے گی۔ ریسکیو ٹیم نے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے معاونت کی یقین دہانی پرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور دیگر احباب کا شکریہ ادا کیا۔

وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری تنظیمی دورہ پر اسکردو پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پاکستان علامہ ناصرعباس جعفری خصوصی 8روزہ  دورہ گلگت بلتستان پر اسکردوایئرپورٹ پہنچ گئے ہیں،وہ  پہلے  4روز بلتستان جبکہ آخری 4روز گلگت میں گذاریں گے، جہاں وہ تنظیمی دورہ جات کے علاوہ بزرگ علمائے کرام، عمائدین علاقہ، مختلف مکاتب فکر کے علماء و زعماء اور سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقات کریں گے، اس موقع پرعلامہ شیخ عابد بہشتی اور علامہ جعفر موسوی بھی ان کے ہمراہ دورے میں شریک ہیں ، اسکردو ائیر پورٹ پر ڈویژنل سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی، شیخ احمد علی نوری، شیخ زاہد حسین زاہدی، شیخ علی محمد کریمی، شیخ شبیر ترابی اور کابینہ کے دیگر اراکین نےعلامہ ناصرعباس جعفری اور معززمہمانان گرامی کا پرتپاک استقبال کیا۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے راولپنڈی میں برآمد ہونے والے مرکزی جلوس عاشورہ میں خصوصی شرکت کی اور اختتام تک جلوس کی قیادت فرمائی،جلوس عزاکے اختتام پر اما م بارگاہ قدیمی میں الوداعی خطاب کے ساتھ خصوصی دعا بھی کی، سربراہ ایم ڈبلیوایم عام عزاداروں کی طرح جلوس عزامیں شریک رہے، جلوس عزا میں داخلے کے لیئے عمومی راستہ اختیار کیا اور قطار میں شامل ہوکر جلوس عزا میں داخل ہوئے، انہوں نے ماتمی سنگت کےہمراہ سینہ زنی بھی کی، مرکزی جلوس عاشورہ میں نماز ظہرین با جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی زیر اقتداء ادا کی گئی، جبکہ علامہ ناصر عباس جعفری سمیت ہزاروں عزاداروں نے نماز با جماعت میں شرکت کی، جبکہ علامہ امین شہیدی نے شرکائے نماز سے خطاب بھی کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنماعلامہ حسنین گردیزی، علامہ ضیغم عباس، علامہ محمد علی فاضل ، نثار فیضی، اقرار ملک، اختر عمران اور دیگر بھی علامہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ جلوس عزا میں شریک رہے، جبکہ وحدت اسکاوٹس کے ہزاروں خواتین اور مرد رضا کار جلوس عزااور عزاداروں کی سکیورٹی پر معمور تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے عاشورا 1436ھجری کے موقع پر امت مسلمہ کے نام مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عاشورا وہ عظیم واقعہ جس نے اسلام کو نئی زندگی دی،سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے اپنے جد رسول خدا (ص)اور پدر امیر المومنین (ع) کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے خدا کا دین بچایا، اسلام رسول پاکؐ لائے تھے اور لوگوں تک پہنچایا جبکہ اسلام کو امام حسینؑ نے بچایا تھا۔ جب امام حسینؑ سے کہا گیا کہ آپ یزید کی بیعت کر لیں تو آپؑ نے فرمایا اناللہ وانا الیہ راجعون۔ جب یزیدجیسے حکمران ہو جائیں تو اسلام کو الوداع کہنا چاہیے۔ یعنی اسلام ختم ہو جائے گا۔ عبادات، معاملات، اسلام کا نظام سیاست، اسلام کا نظام حقوق، نظام عدل، نظام معیشت، نظام اخلاق، اسلام کا نظام تعلیم وتربیت عرضیکہ اسلام کی ثقافت و تہذیب مر جائے گی،اس لئے ہم کہتے ہیں کی امام حسینؑ نے اسلام کو بچایا۔ اسلام کی تعلیمات کو بچایا، اصول دین بچائے فروع دین بچائے، اسلام کے اقدار کو بچایا ۔ لہذٰا واقعہ کربلا ہمیں اس بات کی طرف دعوت دیتا ھے کہ ہم اسلام کی حفاظت اور اسلام کو بچائیں اور اس راستے میں اگر جان بھی دینا پڑے تو جان دیں، یعنی تمام اسلام کو اور اسکی تعلیمات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں۔ امام حسینؑ نے زمین کربلا پر تمام دینی تعلیمات کو نئی زندگی دی۔ امام حسینؑ نے نماز کو حیات بخشی ، وہ نماز کہ جو انسان کو خدا کے قریب کرتی ھے، بلندیو ں کی طرف لے جاتی ھے۔ اگرچہ یزیدی لشکر بھی نماز پرھتا تھا لیکن انکی نماز بے روح تھی مردہ تھی۔ اگر انکی نماز درست ہوتی تو وہ باطل کیساتھ نہ ہوتے بلکہ حق کیساتھ ہوتے ۔ امام حسینؑ نے ہمیں کربلا کے میدان میں سبق دیا کی انسانوں کی خاطر ، مظلوموں کی خاطر، دین کی خاطر گھر سے باہر نکلنا پڑے تو نکل آؤ ، ہجرت کرنا پڑے تو ہجرت کرو، قربانی دینا پڑے تو قربانی دو۔ ایثار اور وفا کے اعلیٰ ترین نمونے ہمیں کربلا میں ملتے ہیں ۔ تما م انسانی ارزشیں، اخلاص، برادری اخوت اور ہمدردی کے بہترین نمونے بھی ہمیں کربلا سے ملتے ہیں۔ انسانوں کے حق حیات کی پاسداری ہمیں کربلا میں ملتی ہے۔ لہٰذا ہم نے کربلا سے سیکھنا ھے۔ وفا کو ، حیا کو ، پاکدامنی کو ، غیرت کو ، انسانی شرف و شرافت کو سیکھنا ھے۔ اللہ کی بندگی اور عبادت کے طریقوں کو سیکھنا ھے۔ کربلا مکتب اور عظیم درسگاہ ہے۔ کربلا عظیم مرکز و محورہے تمام آزادی پسندوں کا ۔ کربلا دعوت دیتی ہے کہ ہمیں حریت پسند رہنا ہے۔ آزادی کا پرچم اٹھائے رکھنا ھے۔ عدل و انصاف کا پرچم اٹھا ئے رکھنا ھے۔ انسانوں کے حقوق کی جنگ لرتے رہنا ہے۔ کربلا ہمیں حوصلہ دیتی ہے، ہمیں ہمت دیتی ہے۔ کربلا ہماری ہدایت و رہنمائی کرتی ہے۔

 

انہوں نے مذید کہا کہ  پاکستان اس وقت جن حالات کا شکار ہے، بد امنی ہے، دہشتگردی ہے، تفرقہ ہے، نفرتیں ہیں، ہمارے وطن کا استقلال ختم ہو چکا ہے۔ حکو مت کمزور ہے، استعماری طاقتیں پاکستان میں بے جا مداخلت کرتی ہیں۔ ہمارے وطن کو انھوں نے کھلونا بنایا ہوا ہے ۔ ہم کربلا سے عزم وحوصلہ لیتے ہوئے ، آزادی اور حریت کا درس لیتے ہوئے اپنے وطن کو ان سازشوں سے بچا سکتے ہیں۔ اپنے وطن کو محبتوں کی جنت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ نفرتوں کی جہنم سے نکال سکتے ہیں۔ ہم اپنے وطن میں بسنے والوں کو وحدت کی بہشت میں لا سکتے ہیں۔ اس ملک کو اسکا استقلال لو ٹا سکتے ہیں۔ کربلا میں سب کچھ ہے ہمارے لئے۔ اگر ہم کربلا سے سبق لیں گے تو اس ملک کو باوقار ملک بنا سکتے ہیں۔ اہل وطن عظیم قوم بن جائیں گے۔ کربلا وحدت کی لڑی میں پروتی ہے۔ کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ ہے۔ کربلا عدل کی جدوجہد کرنے والوں کا مرکز ومحور ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان ایام میں اس عظیم درسگاہ سے سبق سیکھیں۔ خودسازی کریں، اپنے آپ کو سنواریں۔ اپنے عقائد کو کربلا سے لیں،اپنی سیرت و کردار کو کربلا کے آئینے میں تشکیل دیں۔ تا کہ ہم دنیا و آخرت کی سعادت کو پا سکیں اور ہم عزت سے جئیں اور عزت سے مریں۔ کربلا میں مولا حسینؑ نے بتلایا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ ظالموں کے آ گے جھکنا نہیں بلکہ خون کے آخری قطرے تک قیام کرنا ہے۔ کربلا حوصلوں کا رزق بانٹتی ہے۔ کربلا شجاعت کی خیرات دیتی ھے۔ اور ہم کربلا کے محتاج ہیں، ہمیں کربلا کی ضرورت ہے۔ کربلا کی جنگ جو ظلم کے خلاف تھی 61ہجری سے لیکر پوری زندگی کیلئے ہے اور پوری کائنات کی ہر زمین کربلا ہے۔ سارے زمانے کربلا کے محاصرے میں ہیں۔ کربلا سے کوئی آگے نہیں نکل سکتا۔ کربلا پیشوا ہے، کربلا امامت کرتی ہے۔ ہم نے مولا حسینؑ کی پیروی کرنی ہے اور دنیا وآ خرت کی سعادت کو پانا ہے۔ امید ہے کہ ہم کربلا سے سیکھیں گے اور پاکستان میں رہتے ہوئے دنیا کے تمام مظلوموں کیساتھ اظہار یکجہتی کریں گے اور انکی مدد کریں گے۔ پاکستان کی سرزمیں پر ظلم کے نظام کی بساط کو لپیٹ کر عدل کے پرچم کو بلند کرتے ہوئے عدل کو نا فذ کریں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ وقت کے طاغوت کے آگے نہ جھکنے کا نام حسینیت ہے، آج طاغوتی اور استعماری طاقتیں طالبان اور داعش جیسی تنظیموں کو سپورٹ کرکے پہلے انہیں کھڑا کرتی ہیں، بعد میں انہیں ختم کرنے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔ داعش جیسے گروہوں کے قیام کا مقصد فقط اسلام کے چہرے مسخ کرنا ہے۔ پاکستان میں داعش کی سرگرمیوں پر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ کیساتھ ساتھ ان اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم  پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نےمرکزی وحدت سیکریٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت ملک کے کئی حصوں میں باقاعدہ داعش کی وال چاکنگ شروع ہوگئی ہے لیکن حکومت اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اب طالبان کے بعد ایک نئی دہشتگرد تنظیم کو پنپنے کا موقع دیا جائیگا۔؟ ابھی ہماری فورسز شمالی وزیرستان سے واپس نہیں آئیں کہ اب داعش کو اس ملک میں پنپنے کا موقع دیا جا رہا ہے اور حکمران خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

علامہ ناصرعباس جعفری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے، افسوس کہ ہزاروں زائرین بلوچستان کے راستے سے ایران نہ جاسکے، کیونکہ انہیں سکیورٹی خداشات کے پیش نظر نہیں جانے دیا گیا۔ کوئٹہ میں تکفیری دہشت گردوں نے 6 سالہ سحر بتول کا گلہ کاٹ کر اسے شہید کر دیا لیکن اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر نہ تو حکمران بولے نہ ہی حقوق انسانی کا راگ آلاپنے والی این جی اوز اور تنظموں نے آواز بلند کی۔ اسی طرح کراچی اسلامک ریسرچ سنٹر پر انہی بزدل دہشت گردوں نے مجلس عزا پر دستی بم سے حملہ آور ہو کر 9 ماہ کی معصوم بتول کو شہید کر دیا، ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمیں ہی ہراسان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عشرہ محرم کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے والوں کیلئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں، تکفیری گروہ کے ایماء پر پولیس بےگناہ افراد کو گرفتار کر رہی ہے، بالخصوص راولپنڈی میں امامیہ اسٹوڈٹنس آرگنائزیشن پاکستان کے طلبہ کی بلاجواز گرفتاریاں ثابت کرتی ہیں کہ پنجاب حکومت مکتب تشیع کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ہم راولپنڈی میں ہونے والی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بیگناہ افراد کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ ہم ملک بھر میں نویں اور عاشور کے جلوسوں میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری سیدالشہداء پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائیگی، وہ عناصر جو سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی کرکے اس مشن کو روک لیں گے یہ ان کی بھول ہے، ہم اپنی لاشیں تو اٹھا سکتے ہیں لیکن نواسہ رسول کی عزاداری پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرسکتے، لٰہذا دل و دماغ سے ایسی باتوں کو نکال دینا چاہیے، عزاداری رکی تھی نہ آج رکے گی۔ لٰہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں نویں اور دسویں محرم کے ملک بھر کے تمام جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی دی جائے، عزادری اور عزادار کی جان و مال کا تحفظ حکومت وقت کی آئینی ، قانونی اور جمہوری ذمہ داری ہے،کسی بھی دہشگردی کی ذمہ دار انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔ تکفیری گروہوں کو لگام دینا حکومت وقت کا کام ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری کی واہگہ باڈر پر ہونے والے خود کش دھماکے کی مذمت ، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے محرم الحرام کی حرمت کا بھی پاس نہ رکھا، اندوہ ناک واقعہ پر قوم سے تعزیت کرتے ہیں، اس طرح کے واقعات ہمارے حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتے،دہشتگردوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، دہشتگردوں کیخلاف پورے ملک میں ضرب عضب کرنے کی اشد ضرورت ہے، جب تک ملک بھر میں دہشتگردوں کی کمین گاہیں ختم نہیں کی جائیں گی ہم اسی طرح لاشیں اٹھاتے رہیں گے،ان کا مذید کہنا تھا کہ ساٹھ کے قریب خواتین، بچے، جوان اس عظیم سانحے میں شہید ہوئے ہیں،عجیب مزاق ہے پہلے ایک کاغذی جہادی تنظیم واقعے کی ذمہ داری قبول کرتی تھی اس واقعے کی ذمہ داری تین تین تنظیموں نے قبول کرلی، اس طرح کی ہر کتیں قوم کو مذید گمراہ کرنے کی سازش ہے، انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ خدارااب بات شیعہ نسل کشی سے آگے نکل چکی ہے، اپنی ذمہ داری کو اداکرنے کا وقت آن پہنچا ہے، جو کہ بڑی تیزی کے ساتھ ہاتھ سے نکل بھی رہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree