وحدت نیوز(سکھر) سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں سید الشہداء امام حسین (ع) کی شان میں گستاخی، پاکستان بھر میں مساجد ، امام بارگاہوں ، قرآن پاک اورعلم حضرت عباس علیہ السلام کو جلائے جانے اور جلوس عزا اور جلوس میلاد البنی (ص) پر ممکنہ پابندی کے خلاف سکھر میں بھی ہزاروں کی تعدا د میں عاشقان امام حسین (ع)نےعظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا، مجلس وحدت مسلمین پاکستا ن کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر منعقدہ یومِ عظمتِ نواسہ رسول (ص) کے موقع پرمجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع سکھر ،شیعہ ایکشن کمیٹی سکھر ،آئی ایس اوسکھر ڈویژن اوراے ایس او سکھر ڈویژن کی طرف سے بعد نماز جمعہ حیدری مسجد پرانا سکھر تا سنٹر جیل IIسکھر تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔شرکائے ریلی نے اپنے ہاتھوں میں دہشتگردوں کے خلاف بینرز اور پوسٹر ز اٹھائے ہوئے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کررہے تھے،شرکائے ریلی سے حجتہ الاسلام علامہ علی بخش سجادی ،ڈاکٹرسید فدا حسین موسوی،چوہدری اظہرحسن ،نوید حسین الحسینی،اور اشرف علی اسدی نے خطاب کیا ۔

 

مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا گیا دہشتگردی کے جتنے واقعات ہوئے ہیں ان سب کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے،ان سانحات میں سانحہ کوہستان وچلاس گلگلت ،پارہ چنار،ہنگو ،کوئٹہ ، کراچی ، ڈیرہ اسماعیل خان،داتا دربار، نشترپارک وغیر ہ کی تحقیقات کی ضرورت ہمیں سانحہ راولپنڈی کی جانبدارانہ عدالتی تحقیقات پر کافی تحفظات ہیں۔کئی اداروں کی تحقیقاتی کمیٹیوں کی سربراہی اس حکومت کے منظور ترین اور کالعدم تنظیموں کے سرپرست رانا ثناء اللہ کررہے ہیں جس کی سیاہ کاریاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔مقررین نے مزید کہا کہ اگر ملک میں سلامتی اور امن کی فضا کو بحال و برقرار رکھنا ہے تو کالعدم تنظیموں کی سرعام سرگرمیوں کو ختم کرکے ان کے سربراہان کے خلاف دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں میں کیس چلا کر انہیں قرار واقعی سزادی جائے ۔

 

مقررین نے مزید کہا کہ عزادری کے جلوس کسی بھی قیمت پر محدود نہیں کیے جاسکتے بلکہ یہ جلوس ملکی سلامتی کی ضمانت ہیں۔ان میں امنیت کا پیغام ہے حُسینیت کاپیغام ہے۔اگر دہشتگردی کے پیش نظر عزاداری امام حسین ؑ کے جلوسوں کے خلاف کوئی سازش کی گئی ؤ پھر دہشتگردی کے دھماکے GHQمیں بھی ہوتے ہیں، مساجد میں بھی ہوتے ہیں،بازاروں ، مارکیٹوں وغیرہ میں بھی ہوتے ہیں،تو کیا ان سب کو بند کرنا چاہیے،،،،؟کیا کیا بند کروگے ، اس طرح تو پور ے ملک کو بند کرنا پڑیگااور یہ حرکت کوئی بھی محب وطن قبول نہیں کریگا۔لٰہذاملک میں جہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز ہیں ۔جن کا تمام سیکورٹی اداروں کو علم بھی ہے، ان تمام کو جڑسے ختم کرو اوران عناصر کو سرعام پھانسی پر لٹکا دو ،آخر میں شرکائے ریلی نے وطن عزیز میں امن وامان وسلامتی کی دعاؤں کے ساتھ اپنی ریلی کا اختتام کیا۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ملک گیر یومِ عظمتِ نواسہ رسول (ص) کے سلسلے میں  حیدرآباد میں مولا علی (ع) قدم گاہ پر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا ، جس میں ایم ڈبلیو ایم حیدر آباد کے سیکریٹری جنرل علامہ امداد علی نسیمی، اور علا مہ گل حسن مرتضوی نے خطاب کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی ایک بہت بڑی سازش تھی اس سازش میں حکومت پنجاب دہشت گردوں کے ساتھ ملوث تھی ۔اس کے علاوہ ملک کہ دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہوئے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں ملت جعفریہ نے ہر دور میں ظالم سے اظہارے نفرت اور مظلوم کہ ساتھ اظہارے ہمدردی کیا ہے اس ہی جرم کی پاداش میں ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔ہم نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف ثابت قدمی کا مظاہر ہ کیا اور انشااللہ ہم اس جنگ میں ثابت قدم رہینگے۔ عزا داروں پر حملے جاری رہے توپاکستان کی ہر گلی ہر سڑک عزا خانے میں تبدیل ہوجائے گی ۔

وحدت نیوز( کراچی) ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی شیعہ تنظیموں اور اداروں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ راولپنڈی کی مناسبت سے ’’یوم عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جس کے تحت شہر بھر کی جامع مساجدبشمول خوجہ شیعہ اثنا عشری مسجد کھارادر، جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد، جامع مسجد حسینی برف خانہ ملیر،جامع مسجد مصطفی عباس ٹاؤن، جامع مسجد جعفریہ نارتھ کراچی، جامع مسجد اسٹیل ٹاؤن، جامع مسجد عزاخانہ صغریٰ کورنگی ،جامع مسجد سچل گوٹھ کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مطاہرے کئے گئے، احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور سانحہ راولپنڈی کے بعد ملک میں پھیلائی جانے والے فرقہ واریت کی آگ کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ راولپنڈی میں یوم عاشورا کو نواسہ ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی (ص) کی توہین کے مرتکب افراد کے خلاف حکومت کاروائی عمل میں لائے ، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان بنایا تھا ، پاکستان بچائیں گے ، لبیک یا رسول اللہ(ص)، لبیک یا حسین (ع)،مردہ باد امریکہ، اسرائیل نامنظور، دہشت گردی مردہ باد، فرقہ واریت زہر قاتل، فرقہ واریت نا منظور سمیت وفاقی حکومت او ر پنجاب حکومت کے خلاف نعرے آویزاں تھے۔احتجاجی مظاہروں سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی،مولانا دیدار علی جلبانی، مولانا علی انور جعفری، جعفریہ الائنس پاکستان کے رہنما علامہ جعفر رضا، شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین، ھئیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے صدر مولانا شیخ حسن صلاح الدین سمیت مرکزی تنظیم عزاء کے سیکرٹری جنرل سلمان مجتبیٰ او ر دیگر نے خطاب کیا۔

 

خوجہ مسجد کھارادر کے باہر منعقدہ مرکزی احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی میں وفاقی اور پنجاب حکومت براہ راست ملوث ہے جس نے کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر عزاداری کے اجتماعات کے خلاف گھناؤنی سازش کی ہے جبکہ پنجاب حکومت کے وزیر رانا ثناء اللہ پہلے ہی کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ دہشت گردوں کو اپنے ساتھ لے کر گھومتے رہے ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ یوم عاشورا کے دن نواسہ ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی(ص) کی شان میں گستاخی کرنے والے عناصر کے خلاف 295/Cکے تحت مقدمہ قائم کر ے قرار واقعی سزا دی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی اور محدود کرنے کی باتیں کرنے والے اصل میں دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں ، ان کاکہنا تھا کہ مملکت پاکستان میں ملک دشمن دہشت گردوں سے نہ تو اسکول کے معصوم بچے محفوظ ہیں، نہ ہی ملک کے ہونہار انجیئنرز، ڈاکٹرز، تاجر، پولیس ، افواج پاکستان ، اور غرض یہ ہے کہ کوئی بھی محفوظ نہیں تاہم جلوسوں کی پابندی اور محدودیت کے بجائے ان ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن واحد ایسا عمل ہے جس کے ذریعے پاکستان میں امن وامان قائم کیا جا سکتا ہے۔

 

جامع مسجد جعفریہ نارتھ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ جعفر رضا نے کہا کہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور ملک دشمن و اسلام دشمن قوتوں کو مضبوط کرنا ہے اور اس گھناؤنے فعل میں نواز شریف اور شہباز شریف حکومت براہ راست ملوث ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں غیر جانبدارانہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور ملت جعفریہ کو اعتماد میں لیا جائے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں اور شہروں میں مساجد اور امام بارگاہوں کو نذرآتش کئے جانے کے واقعات کی تحقیقات بھی کمیشن کی ذمہ داریوں میں شامل کی جائیں۔
جامع مسجد نور ایمان پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ نواز اور شہباز حکومت کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر ملت جعفریہ پاکستا ن کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے تاہم ملت جعفریہ پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہے، ان کاکہنا تھا کہ ملک میں شیعہ اور سنی مسلمان باہم متحد ہیں جبکہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جو سنی مسلمانوں کا نام استعمال کر کے پاکستان مین فرقہ واریت کی آگ کو پھیلانا چاہتا ہے تاہم حکومت کو چاہئیے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی چھوڑ کر ملک میں بڑھتی ہوئی بد امنی کے خلاف ایکشن لے۔

 

شہر کے دیگر مقامات پر خطاب کرتے ہوئےمولانا شیخ حسن صلاح الدین، مولانا علی انور جعفری، مولانا محمد علی حسینی، ، سلمان مجتبیٰ ، مولانا دیدار علی جلبانی، مولانا رضا ثمائری اور دیگر نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر وفاقی اور پنجاب حکومت نے دہشت گردوں کی سرپرستی بند نہ کی اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع نہ کیا تو ملت جعفریہ راست اقدام سے دریغ نہیں کرے گی ،رانا ثناء اللہ فوری مستعفٰی ہو کر صرف کالعدم جماعتوں کی نوکری انجام دیں ،  انہوں نے کہا کہ شہر کراچی میں دن دیہاڑے مذہبی منافرت پر مبنی بینرز آویزاں کئے جا رہے ہیں لیکن پولیس انتظامیہ، رینجرز او ر سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئے ہم انتظامیہ کی سر مہری کے رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ شہر کراچی میں فرقہ واریت پر مبنی آویزاں ہونے والے بینرز لگانے والی کالعدم دہشت گرد جماعت کے خلاف ایکشن لیا جائے اور مدارس میں موجود لاکھوں کی تعداد میں خود کش حملہ آوروں کا صفایا کیا جائے۔اس موقع پر مظاہرین نے امریکہ مردہ باد، اسرائیل نا منظور اور فرقہ واریت نا منظور کے نعرے لگائے اور امریکی و اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا شدہ صورتحال ، سید الشہداء امام حسین (ع) کی شان اقدس میں ہو نے والی گستاخی ، مساجد ،امام بارگاہوں و علم حضرت عباس (ع) کی بے حرمتی اور بیرونی ایجنڈے پر کارفرما تکفیری دہشت گردوں کی درندگی کے خلاف اور ملک میں قیام امن کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ۲۲ نومبربروز جمعہ ملک بھر میں یوم عظمت نواسئہ رسول  (ص) منایا جائے گا، اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ سے تمام اضلاع کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد ، تمام اضلاع جامع مساجد اور پریس کلب  کے باہر پر امن احتجاجی مظاہروں اور امن واک کا اہتمام کریں ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تمام محب وطن شیعہ سنی عوام سے اپیل کی ہے کہ یوم عظمت نواسئہ رسول (ص)کے موقع پر اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور سید الشہداء نواسئہ رسول (ص) سے اپنے حقیقی عشق و محبت کو ثبوت دیتے ہو ئے ، امن دشمن ، اسلام دشمن اور رسول(ص)  اور آل رسول (ص)کے مخالفین سے اظہار برائت کریں ۔

وحدت نیوز (کراچی) سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا جائے۔سانحہ راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور سپریم کورٹ کی سربراہی میں کام کرنے والے اعلیٰ سطحی کمیشن کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا جائے اور ان تمام واقعات کی تحقیقات منظر عام پر لائی جائے۔جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی ’’یوم دفاع عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا، احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔میڈیا مالکان حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دئیے جانے والی دہشت گرد تنظیموں کے مسلمہ دہشت گردوں کو ٹی وی چینلز پر دعوت دینا بند کریں ۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ تنظیموں بشمول مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، جعفریہ الائنس پاکستان ، شیعہ علماء کونسل پاکستان ، شیعہ ایکشن کمیٹی ، مرکزی تنظیم عزاء اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے رہنماؤں مولانا حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، سلمان مجتبیٰ ، غیور حسین سمیت مولانا شبیر میثمی مولانا دیدار علی جلبانی، مولانا جعفر سبحانی ، علی حسین نقوی اور دیگر نے شیعہ تنظیموں کی جانب سے کی گئی ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈ ی کے بعد کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ نے پورے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی کوشش کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکفیری ٹولہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان کی بنیادو ں کو کھوکھلا کرنے کے در پے ہے،سانحہ پنڈی کے فوراً بعد ملتان، چشتیاں سمیت کوہاٹ میں مساجد و امام بارگاہوں پر حملے اور دہشت گردانہ کاروائیاں در اصل اس بات کا ثبو ت ہیں کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے نے پہلے سے طے منصوبہ بندی کے تحت عاشورا کے جلوس عزاء کے دوران ہنگامہ آرائی کی، خود اپنی مسجد کو نذر آتش کیا، بعد میں دیگر مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا گیا اور پھر اس سلسلے کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلانے کی کوشش کی تا کہ ملک کو غیر مستحکم کیا جائے اور فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا جائے تاہم پاکستان کے غیور اور بہادر شیعہ اور سنی مسلمانو ں نے اپنے اتحاد اوریکجہتی سے ان دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں دہشت گرد تکفیری گروہ چاہتا تھا کہ عید میلاد النبی(ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے جبکہ انہی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے شر سے پاکستان میں نہ تو اسکول کے بچے محفوظ ہیں، نہ ہی پولیس ، افواج پاکستان، سیکورٹی ادارے، مزارات مقدسہ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما محفو ظ ہیں اور نہ ہی ملک کا کوئی ادارہ ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے محفوظ ہے، تاہم ضرور ی امر یہ ہے کہ کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہی ملک میں امن و امان کو بحال کر سکتا ہے ۔اسی طرح پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور ہندو عوام کی عبادت گاہوں پر بھی حملے کئے گئے ہیں تو کیا ان کے جلوس نکالے گئے تھے جن پر حملے ہوئے ؟ دہشت گرد ی سے نمٹنے کا حل دہشت گردوں کا ملک سے خاتمہ ہے نہ کہ پاکستا ن کے شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہی انہیں محروم کر دیا جائے۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے وزیر رانا ثنا ء اللہ انتہائی متعصب اور تکفیری دہشت گرد ٹولے کے سربراہ کا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ قابل مذمت اور شرمناک فعل ہے، پاکستان کو بنانے کے لئے بانیان پاکستان کی اولادوں نے ماضی میں بھی قربانیاں دیں تھی اور آج تک مملکت پاکستان کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، گذشتہ روز بھی گجرات میں ایک پروفیسر جو کہ ایک تعلیمی ادارے میں ڈائرکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا لیکن پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ صاحب کے کان پر جوں تک نہیں رینگی لیکن دوسری جانب انہوں نے ایک تکفیری دہشت گرد ٹولے کی حمایت میں ایک ایسا کمیشن قائم کر نے میں ذرا برابر دیر نہیں لگائی کہ جس کا مفاد صرف اور صرف کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کو ملنا ہے، را نا ثناء اللہ ایک انتہائی درجے کے متعصب اور تکفیری دہشت گردوں کے قریبی ساتھی ہیں کہ جنہوں نے ماضی میں بھی تکفیری دہشت گردوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی اور آج تک اسی راستے پر عمل کر رہے ہیں، محر م الحرام سے قبل رانا ثناء اللہ نے علماء و ذاکرین سے مطالبہ کیا کہ ان سے لائسنس لے کر پنجاب میں مجالس عزاء سے خطاب کیا جائے تاہم ان کی بات رد ہونے کی صورت میں رانا ثناء اللہ نے اپنے تعصب کو دکھاتے ہوئے علماء و خطباء پر پنجا ب داخلے میں پابندی عائد کر دی جو کہ ان کی ہٹ دھرمی اور ملت جعفریہ سے تعصب کی واضح مثال ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ JITکی رپورٹ کے پس منظر کے تحت ا س مسجد کو فی الفور سیل کیا جائے جہاں سے منافرت اور شرانگیزی پھیلانے کا واضح ثبوت مل چکا ہے جبکہ شہروں میں موجود مدارس کو شہروں سے باہر ایجوکیشن سٹی بنا کر دئیے جائیں اور جس صوبے کا طالب علم ہو اسے اسی صوبے میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

 

مولانا حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ ہم شہباز شریف حکومت اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے ایک تکفیری گروہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائے جانیو الے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے اعلیٰ اور معتدل ججز کی نگرانی میں کمیشن قائم کیا جائے اور تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ملک کے دیگر علاقو ں میں بھی امام بارگاہو ں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور تمام واقعات کی تحقیقات کی جائیں اور اعلیٰ سطحی کمیشن بغیر کسی تعصب کے تحقیقات کرے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی در اصل نواز حکومت ،پنجاب حکومت اور طالبان دہشت گردوں سمیت کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولہ ملوث ہے جس کا مقصد غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلانا اور دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے۔

 

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ملت جعفریہ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو سنگین حالات کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت پر عائد ہوگی اور مرکزی حکومت جان لے کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو نہیں پھیلنے دیں گے، اسلامی مقدسات کی حفاظت اور اتحاد اسلامی کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ پنڈی کے حوالے سے میڈیا میں موجود متعصب اینکر شخصیات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو زر خرید غلام بنے ہوئے ہیں اور حقائق پر پردہ ڈال کر بیان کیا جا رہا ہے ، ہم میڈیا مالکان کو متنبہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افراد جو مسلمہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گرد گروہوں کے سرپرست بھی ہیں جن کی درجنوں ایسی فوٹیجز موجود ہیں جس میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جا رہا ہے ، ایسے خطر ناک اور ملک دشمن افراد کو اپنے ٹی وی چینلز میں نہ بلایا جائے جو کہ پاکستانیوں کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔میڈیا کو چاہئیے کہ وہ شام اور دیگر ممالک میں قتل ہونیو الے قتل عام کی تصاویر کو سانحہ پنڈی کے ساتھ منسلک نہ کرے اور پاکستان کے غیور عوام کو بتائے کہ اگر سانحہ پنڈی میں بہت بڑا قتل عام ہوا ہے تو پھر وہ دہشت گردو ں کی لاشیں کہا ں چلی گئیں؟اور ان کا تعلق کن علاقوں سے تھا اور وہ اس روز وہاں پر کیوں آئے تھے؟انہوں نے اعلان کیا کہ جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر میں ’’یوم عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا اور اس دن کی مناسبت سے شہر بھر میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلااحتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، جبکہ اتوار چوبیس نومبر کو نمائش چورنگی پر عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، مرکزی تنظیم عزاء کے جنرل سیکرٹری سلمان مجتبیٰ ، آئی ایس او کے رہنما غیور حسین نے کہا کہ چونکہ ملک میں وسیع پیمانے پر قتل و غارت گری ، خود کش دھماکے اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری تھا جس میں جی ایچ کیو پر حملے اور مہران بیس سمیت دیگر حساس مقامات اور پولیس کے جوانوں پر حملے ہو رہے تھے اور اس کے انسداد کے لئے حکومت نے وسیع تر مفاہمت کے لئے اے پی سی بلائی تھی تا کہ اتفاق رائے سے دہشت گردی کا مکمل انسداد ہو سکے اور مذاکرات اور مذاکرات کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیا جانا طے پا چکا تھا،مذاکرات کی ناکامی کے بعد آپریشن شروع ہونے جا رہا تھا اسے روکنے کے لئے اور حکومت کی توجہ ایکشن سے ہٹانے کے لئے ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کا منصوبہ بنایا گیا اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی راولپنڈی کا سانحہ ہے اگر چہ حکومت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکم محرم سے خاطر خواہ اقدامات کئے جس کے نتیجے میں محرم میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن دہشت گردوں نے اپنا مشن جاری رکھا اور کراچی میں پولیس مقابلے میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد راولپنڈی میں جلوس عزاء کو نشانہ بنایا گیا۔اسی طرح دہشت گرد تکفیری گروہ جو شام میں شکست سے دو چار ہو رہے ہیں انہوں نے پاکستان اور عراق کو اپنی سازشوں کا نشانہ بنانے کی گھناؤنی سازشیں شروع کر دی ہیں اور پاکستان میں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ آج مملکت خداد اد پاکستان میں بسنے والی بانیان پاکستان کی اولادوں (شیعہ اور سنی مسلمانوں ) نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ آپس میں باہم متحد ہیں جبکہ کانگریسی ایجنٹ اور پاکستان و اسلام کے دشمن مملکت خداداد پاکستانکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے گھناؤنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ڈرون حملوں سے بڑے ڈرون حملے تکفیری دہشت گردوں کے وہ فتوے ہیں جن میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر ملک بھر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے، تاہم ایسے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فی الفور کاروائی ہونی چاہئیے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) نجی ٹی وی پر ہونے والے ایک ٹاک شو میں کہا گیا ہے کہ اگر شیعہ مسلک میں جلوس مباح ہیں تو انہیں امام بارگاہوں تک محدود کیا جائے یا تنگ گلیوں سے نکال کر کھلے علاقوں میں منتقل کر دیا جائے۔ ٹاک شو میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ  ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عزاداری کا جلوس فقط شیعہ نہیں نکالتے، ہر حسینی ان میں شریک ہوتا ہے۔ جلوس میں آنے والا اپنی ماں، بہن اور بیٹی کے ساتھ جلوس شریک ہوتا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ شرپسندی کے لئے جلوس میں شریک نہیں ہوتا۔

 

سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ جلوس ہائے عزاء پر پابندی لگانے کی بات کرکے شرپسندوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اگر آج شرپسندوں کی بات مان لی گئی اور جلوس ہائے عزاء کو امام بارگاہوں تک محدود کر دیا گیا تو کل وہ امام بارگاہ میں بھی مجلس نہیں ہونے دیں گے۔ دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے اور ان کے خلاف اسٹینڈ لینا چاہیے۔ دہشت گرد دفاعی تنصیبات اور تھانوں پر بھی حملے کر رہے ہیں، کیا کل انہیں بھی بند کر دیا جائے گا۔ پاکستان کا بنیادی مسئلہ دہشت گردی ہے، عزاداری کے جلوس نہیں۔ اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ ہیگ پیپر میں درج ہے کہ عزاداری کے قدیم روٹس انگریز سرکار کے دور میں متعین کئے گئے، جن کا مقصد سنی شیعہ کے درمیان تنازعات پیدا کرنا تھا۔ یہ صفا و مروہ کا طواف نہیں ہے، تمام جلوسوں کے روٹ تبدیل کئے جائیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree