The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ چارسدہ کے شہداء کی یاد میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے میں شمعیں روشن کی گئیں۔ شمعیں روشن کرنے کی تقریب سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ علی شیر انصاری نے دہشتگردی کے اس بدترین واقعہ کی مزمت کی، ان کا کہنا تھا کہ جب تک نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا اس وقت تک دہشتگردی کے آسیب سے باہر نہیں نکلا جاسکتا۔ علامہ اصغر عسکری نے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور ہمددوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ اس موقع پر شہداء کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختارامامی نے کہاہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجودپاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہ ہوناافسوسناک ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے دنیابھرکے ممالک میں پیٹرول کے نرخوں میں کمی کردی گئی ہے لیکن یہ امرافسوسناک ہے کہ پاکستان میں تاحال پیٹرول کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی اورعوام نہ صرف مہنگے داموں پیٹرول اورڈیزل خریدنے پر مجبورہیں بلکہ بجلی کے نرخ بھی بڑھے ہوئے ہیں۔انہو ں نے مزیدکہاجب بھی عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے تو پاکستان کی آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے فوری طورپرقیمتوں میں اضافہ کردیاجاتاہے لیکن جب عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے تواوگراکی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی اورعوام کوکوئی ریلیف نہیں دیاجاتااوروہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔علامہ مختار امامی نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پیٹرول کی قیمتوں میں فی الفور کمی کی جائے اورعوام کوریلیف دیاجائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان کے غیور عوام کا اقتصادی راہ داری میں اتنا حق ہے جتنے پاکستان کے دیگر صوبوں کا ہے،اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو بائی پاس کرنے والے ملکی سلامتی کیساتھ مخلص نہیں،گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرنے والے پاکستان دشمن اپنے غیر ملکی آقاوُں کی زبان بول رہے ہیں،دنیا بھر میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہے گلگت بلتستان واحد خطہ ہے جہاں پاکستان سے الحاق کی تحریک زور پکڑ رہی ہے،اس جنت نظیر پر امن اور محب وطن خطے کے حقوق کے لئے مجلس وحدت مسلمین ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان اسمبلی میں مجلس وحدت مسلمین کے ارکین ڈاکٹر رضوان علی اور کاچو امتیاز حیدر خان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اسمبلی کو اس بات کی تاکید کی کہ وہ اس سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف اور عوامی حقوق کے حصول کے لئے بھر پور اپنی صلاحیتوں کو بھروے کار لاتے ہوئے جدو جہد کریں،انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے غیور سپوتوں نے وطن عزیز کی دفاع اور استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،ہم لاک جان شہیدنشان حیدر،صوبیدار سید محمد شاہ شہید ستارہ جرات،اور حسن شگری شہید ستارہ جرات جیسے سینکڑوں شہدا کے خون سے غداری کرنے کے ان حکمرانوں سمیت کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے،اس خطے کے غیرت مند باسیوں کو نظر انداز کرنا ملک دشمنوں کے سازش کا ایک حصہ ہے،جو پاکستان کی ترقی کیخلاف ہے،اسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے،ہم اس خطے کے بہادر عوام کی جذبہ حب الوطنی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،اور ان کو مکمل آئینی حیثت ملنے تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ وہ شرپسندوں کے ناپاک عزائم سے باخبر رہیں،اور خطے میں امن و وحدت کی فضا کو خراب کرنے والے ملک دشمنوں کا محاسبہ کریں،اور اتحاد و یکجہتی سے اپنے حقوق کے لئے میدان میں حاضر رہیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ )مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اقتصادی راہ داری، ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کا منصوبہ ہے، جسے متنازعہ بنانے سے گریز کیا جائے ۔ اس منصوبے کی عمل داری کا اختیار پلاننگ کمیشن سے لے کر ایک ایسی کمیٹی کے سپرد کیا جائے ، جو تمام وفاقی اکائیوں کے نمائندوں پر مشتمل ہو۔ راہداری منصوبے پر حکومت کے متنازعہ بیانات اس قومی اہمیت کے منصوبے پر شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کے مسائل حل کرنے کے لیے متفقہ آئینی فورم مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کا کنٹرول بلوچستان کو دیا جائے اور راہداری منصوبے سے قبل بلوچستان میں ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ پر کام ہونا چاہیے تاکہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کو ترقی و خوشحالی کے اس سفر میں شامل کیا جا سکے ۔ گوادر کی ترقی کے بلند و بالا دعوؤں کے باوجود آج بھی گوادر کے عوام پانی کے لئے تر س رہے ہیں۔وفاقی حکومت کو پنجاب کے خول سے باہر نکل کر چھوٹے صوبوں کو بھی ترقی کے سفر میں شامل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے تعلیم یافتہ جوانوں کو وفاقی اداروں میں ملازمتیں دی جائیں اور بلوچستان میں جوانوں کے لئے اسکل ڈولپمینٹ پروگرام شروع کیا جائے ۔

وحدت نیوز (گلگت) باچا خان یونیورسٹی پر حملہ جہالت کا نور پر حملہ ہے ،قیمتی انسانوں کا ضیاع قومی نقصان ہے جس کی تلافی ناممکن ہے۔ملک میں برسوں سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست درست سمت میں اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے،سہولت کاروں اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاترہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی بی بی سلیمہ نے اپنے ایک بیان میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن تعلیمی اداروں کو نشانہ بناکر ملکی ترقی و خوشحالی کو روکنا چاہتے ہیں لیکن یہ دشمن کی بھول ہے کہ یہ قوم ملت شہید پرورہے اور شہیدوں کے لہو سے علم کا چراغ روشن ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کی کہیں پر بھی Will نظر نہیں آرہی ہے اور نیشنل ایکشن پلان کی روح کو دفن کیا گیا ہے اور امن دشمن سرگرمیوں پر نظر رکھنی کی بجائے ملک کے وفادار بیٹوں کے خلاف مقدمات قائم کئے جارہے ہیں ۔ہماری حکومت کوداخلی امن سے آل سعود کی ناجائز حکومت کے تحفظ کی زیادہ فکر ہے جن حکمرانوں کی غیر ملکی دستر خوان پر نظر ہوگی وہ ملک و قوم کی صحیح سمت میں کیسے رہنمائی کرسکتے ہیں۔جو جماعتیں اور تنظیمیں بہ بانگ دہل داعش،طالبان اور جنگجوؤں کی حمایت پر کمربستہ ہیں جو ان ملک دشمن عناصر کو مالی و اخلاقی سپورٹ فراہم کرتے ہیں ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت صرف اقتدار کو طول دینے میں مصروف ہے اور ملکی مسائل سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت کی کارکردگی محض اخباری بیانات کی حد تک ہے عملی طور پر علاقائی مسائل سے لاتعلق دکھائی دے رہی ہے۔گلگت بلتستان میں گندم کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جہاں عوام پریشان ہیں وہاں امن و امان کی صورت حال بھی بگڑی ہوئی ہے۔گلگت شہر میں داعش کی حمایت میں وال چاکنگ کا کوئی نوٹس نہ لینا انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں پر ہاتھ ڈالنا ہو گا،انتہا پسند گروہ اب بھی سرگرم ہے،مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے لئے ملکی سلامتی کو داوُ پر لگا دیا گیا ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر رہی ہے،جنوبی پنجاب میں دہشتگرد وں کیخلاف کاروائی کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے شہدائے باچا خان یونیورسٹی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے بلائے گئے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے بزدلانہ عزائم ہمیں جھکا نہیں سکتے،اسلام کے نام پر بربریت اور ظلم کی تاریخ رقم کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں،ملک پر مٹھی بھر مخصوص نظریہ اور سوچ حامل گروہ کو مسلط نہیں ہونے دینگے،اسلام آباد میں داعش کے حامیوں کیخلاف سینٹ میں پیش کردہ ثبوت پر حکومت کاروائی کرے،وزیر داخلہ کے مبہم اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے عوام ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان یونیورسٹی شہداء کے لواحقین کے درد کو محسوس کر سکتے ہیں،اس دہشت گردی کی عفریت نے ہمارے چوبیس ہزار سے زائد پیاروں کو ہم سے چھین لئے،لیکن انصاف کے حصول کے لئے مظلوموں کی فریاد کے باوجود حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہیں رینگی،دہشت گردوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں کاروائی کو تیز کیا جائے ،اور ان درندوں کو سر عام چوراہوں پر لٹکا کر عبرت کا نشاں بنایا جائے۔

علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں داعش کے بڑھتے اثر رسوخ سے پنجاب حکومت آنکھ چرا رہی ہے،پنجاب کے متنازعہ وزیر قانون کے ہوتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کی امید رکھنا ایک حماقت سے کم نہیں،جن کے روابط ایسے گروہوں سے ہوں ان سے خیر کی امید رکھنا ممکن نہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورتعلیم نثارعلی  فیضی نے سانحہ چارسدہ کے حوالے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد قوتیں تعلیمی اداروں پر حملے کر کے ہمارے نوجوان نسل کو تعلیمی عمل سے دور کر نا چاہتی ہیں۔ اس کی طرح کی بزدلانہ کاروائیاں طلباء کے مضبوط ارادوں اور استقامت کو متزلزل نہیں کرسکتیں۔ علم کا نور جہالت کے اندھیروں پر ہمیشہ حاوی رہے گا۔الیکٹرانک میڈیا کے مختلف نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے نظام کو موثر بنائیں۔ ہر انسان کی جان وہ قیمتی سرمایہ ہے جس کے ضیاع کی تلافی ممکن نہیں۔ دہشت گرد عناصر بغیرکسی معاونت کے اس طرح کی کاروائیوں میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتیں۔ ان مخفی عناصر کو بھی بے نقاب کر کے عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے جو ملک دشمن قوتوں کے حامی و مددگار ہیں ان مدارس پرفوری پابندی لگائی جائے جن کے منتظمین کے کالعدم جماعتوں سے رابطے ہیں۔نثار فیضی نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک حکومت اپنی صفوں سے ان کے سہولت کاروں کو باہر نکال نہیں پھینکتی۔

بتادے ملک میرا اتنا پُر خطر کیوں ہے۔۔ ۔؟؟

وحدت نیوز(آرٹیکل)کتاب،کاپی اور بستہ لہو میں تر کیوں ہے
بتادے ملک میرا اتنا پُر خطر کیوں ہے۔۔
20 جنوری کی صبح سورج طلوع ہوتے ہی لوگ کام اور حصولِ علم کے لئے نکلے مگر سب انجان تھے کہ آج کے دن بھی بڑا سانحہ ہونے والا ہے۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں چارسدہ کے مقام پربا چا خان یونورسٹی کے بوائز ہاسٹل پر صبح 10بجے ناپاک عزائم کے ساتھ دہشت گردوں نے حملہ کیا طالب علموں کے لاش گرتے رہے ہر طرف شور و غوغا اور لوگوں پر وحشت طاری ہوا 16 کے قریب طالبہ و طالبات شہید ہوگئے ۔ پروفیسر ڈاکٹر حامد حسین PHD کیمسٹری سمیت 20سے 25افراد شہید ہوئے ۔وطن کے محافظین پاکستان آرمی کے کمانڈوز ایک بار پھر بھر پور جواب دیتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو مار دئیے اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف بھی حملے کے مقام پر پہنچ گئے اور حالات کو کنٹرول میں لا کر عوام کا غم وغصہ دور کرنے میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوگئے۔تمام سیاست دانوں نے رسماََ اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملک بھر میں سوگ کا اعلان سمیت قومی پرچم بھی سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا۔

قارئینِ کرام! یوں تو وطنِ عزیز پاکستان کو بیرونی خطروں کے ساتھ ساتھ اندرونی خطروں اور سازشوں کا سامنا بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی اور اقتصادی حالت پر بھی گہرا اثر ہوا ہے ۔پاکستان میں پہلے سے طالبان کے حملوں کا خطرہ تمام حساس اداروں سمیت عام پبلک کو بھی پتہ ہے مگر پاکستان میں داعش کا وجود اور داعشی نظریہ رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ وطن کی سا لمیت کے لئے خطرہ ہو سکتے ہیں۔کچھ لیڈروں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے مگر اب وہ بھی مان گئے ہیں کہ نہ صرف داعش بلکہ داعش کے حامی بھی پاکستان میں ہیں۔دارلخلافہ اسلام آباد میں پہلے سے ہی لال مسجد اور جامعہ حفضہ نے داعش کے ہاتھوں بیعت کر کے اعلان کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے حامی ہیں۔اس طرح کراچی میں بھی داعش کے لئے فنڈینگ اور چندہ کرتے ہوئے کئی دفعہ خواتین سمیت داعشی فکر رکھنے والے دہشت گرد پکڑے گئے۔ARY اسلام آباد کے دفتر پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی مگر حکمران پردہ ڈالتے رہے ۔حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں جبکہ گلگت جیسے شہر میں بھی داعش کے حق میں وال چاکنگ ہمارے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔کل پشاور میں بھی خود کش حملہ ہوا جس میں معروف صحافی اورٹرائبل یونین آف جرنلسٹ کے صدر محبوب شاہ آفریدی سمیت کئی اہم لوگ اس حملے کا شکا رہوئے۔پورے پا کستان اور بلخصوص دارلخلافہ اسلام آباد کے مدرسوں میں داعش اور القاعدہ کے انتہا پسند نظریے کو فروغ مل رہا ہے۔جس کی طرف نشاندہی کئی بار ہمارے حساس ادارے بھی کر چکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اس حساس معاملے کو نظر انداز کرنا اپنے پاؤں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔آج پاکستان میں حساس ادارے،تعلیمی ادارے،مسجد ،مندر، امام بارگاہ،چرچ اور دیگر اہم مقامات اور شخصیات ٹارگٹ ہو رہے ہیں تو اس لئے کہ ہمارے ہاں مذہبی انتہا پسند لوگوں کو فروغ مل رہے ہیں ۔آج ہمارے حکمرانوں کو پاکستان سے ذیادہ سعودی عرب کی سالمیت کا فکر رہتا ہے حرمین شرفین کے نام سے ہم خواہ مہ خواہ میں جزباتی ہورہے ہیںیہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اول تو حرمین شرفین کو کوئی خطرہ نہیں اور اگر خدانخواستہ کوئی ایسی ویسی بات ہو بھی جاتی ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امتِ مسلمہ حرمین شرفین کی دفاع کے لئے سروں پہ کفن باندھ کر نکلیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ حرمین شرفین کی سلامتی کے نام پر مسلمانوں کو جذباتی طور پر بلیک میل کر کے سعودی بادشاہی نظام کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کے لئے سعودی اعلیٰ قیادت کئی بار پاکستان وزٹ کر چکے ہیں۔اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کوئی بھی ملک نہیں کر رہا اکیلے پاکستان کئی ملکوں کے دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال وزیرستان آپریشن ہے۔مگر پاکستان کے اندر پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ لوگ اسلام آباد کے ایوانوں میں چھپے ہیں جو دین کا نعرہ تو لگا تے ہیں مگر دین کے بارے میں ان کو پتہ تک نہیں ہوتا۔لہٰذا آج ہم دربدر کیوں ہیں ہمارے لیڈروں کو سوچنا ہوگا اور جو نتائج نکلتے ہیں اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ہمارے ایک عزیز رضا بیگ گھائل صاحب نے کیا خوب کہا ہے ۔

چھپا ہے دین کے پردے میں موت کا تاجر
ذرا سا پر دہ ہٹا نے میں تجھ کو ڈر کیوں ہے
ہے دین ملک بچانے میں مصلحت کیسی
اے رہنماؤ بتاؤ اگر مگر کیوں ہے۔۔؟


تحریر۔۔۔۔۔محمد سعید اکبری

وحدت نیوز (ڈیرہ اللہ یار) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ڈیرہ اللہ یارمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سدہ باچا خان یونیوورسٹی میں دھشت گردی کا سانحہ افسوس ناک ہے، ملک بھر میں دھشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان میں غیر سنجیدہ ہے، اس لئے کالعدم دھشت گرد تنظیمیں آج بھی ملک بھر میں نفرت انگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں داعش کا سرپرست آج بھی آزاد ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ ان کے وکیل صفائی نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے عدل و انصاف کے ذریعے زندہ رہتے ہیں۔ میر بختیار خان ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کی چوتھی برسی کے موقع پر ہم یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ان کے قاتل قانون کی گرفت سے کیوں آزاد ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کے ورثاء کو بھی انصاف ملنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام آج بھی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور زندگی کی تمام بنیادی ضروریات پینے کے پانی ، تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔ بلوچستان کو ترقی دیکر پنجاب کے برابر لایا جائے اور صوبے کے ساحل اور وسائل پر یہاں کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے۔پری

وحدت نیوز (چوک اعظم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان چوک اعظم کے سیکرٹری جنرل مصور خان نے باچا خان یونیورسٹی پر علم دشمن دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قومی معماروں کی شہادت پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے،باچا خان یونیورسٹی پر حملہ پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف گناونی سازش ہے،قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان اور قومی سانحہ ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی کر کے پاکستانی قوم کی جرات کو شکست نہیں دی جا سکتی ،ان اداروں کا فوری محاسبہ کیا جائے جن کے تعلقات کالعدم جماعتوں سے قائم ہیں،وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے تمام شہروں میں فوجی آپریشن کیا جائے،مصورخان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب سمیت ملک بھر سے عالمی دہشت گرد گروہ داعش سے وابسطہ افراد کی گرفتاری پر حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کا دوسرا وزیرستان بنا ہوا ہے،مصلحت پسندی اور سیاسی وابستگی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،دہشت گردوں کے سیاسی سرپرست اور سہولت کار اب بھی آزاد ہیں،دہشتگرد کالعدم جماعتیں نام بدل کر مکمل آزادی سے اپنے مذموم کاروائیوں میں مصروف ہیں،نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے،کرم ایجنسی پاراچنار دھماکے کرنے والے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بھر پور کاروائی ہوتی تو آج کا یہ المناک سانحہ نہ ہوتا،دہشتگردی کے شکار شہدا میں تفریق کا عمل دہشت گردی کیخلاف جنگ کو مشکوک بنانے کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree