The Latest
وحدت نیوز(سکردو) ملک بھر کی طرح مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے زیراہتمام ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف دھرنا کے دو ہفتے مکمل ہونے کے باوجود دھرنا شرکاء کے حوصلے بلند اور پرعزم، آغا علی رضوی کی قیادت میں دن رات جاری دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ تفصیلات کے مطابق یادگار شہداء اسکردو پر جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی،شیخ حسن جوہری ،شیخ مبارک علی،فدا حسین ا ور دیگر مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں جاری دھرنے کے حوالے سے حکومتی بے حسی انتہائی شرمناک عمل ہے۔ موجودہ حکومت دھرنے کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔موجودہ حکومت اگر اپنے محب وطن شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو ضرور ان مطالبات کو تسلیم کرنے کو انکو پیش کیے گئے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان میں صوبائی حکومت جانبدارنہ پالیسی کے تحت عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہے اورسیاسی مخالفین سے بدترین انتقام لے رہی ہے۔ قومی ایکشن پلان کی آڑ میں اور فور تھ شیڈول کے نام پر گلگت بلتستان محب وطن شہریوں کو دہشتگرد بناکے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ پاکستان میں پاک فوج ہی و ہ ادارہ ہے جس سے ہماری توقعات وابستہ ہیں ۔ پاک فوج کو چاہیے کہ ملک میں موجود اس مظلوم طبقے کو محرومی اور مایوسی سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ملک میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس 29 مئی بروز اتوار مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا،اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی اراکین صوبائی کابینہ اور اراکین صوبائی شوریٰ نے شرکت کی،مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی اور مرکزی سیکرٹری جنرل کی تشکیل کردہ تین رکنی انتخابی کمیٹی جو رکن شوریٰ عالی سید علی اکبر موسوی مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار علی فیضی اور مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین پہ مشتمل تھی نے اس صوبائی شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کی،علامہ سبطین حسینی صاحب نے مختصرا صوبہ کی کارکردگی بیان کی اور اپنی دستوری مدت پوری ہونے پہ اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہونے کا اعلان کیا،جماعت کے وسیع تر مفاد اور حالیہ درپیش چیلنجز کے تناظر میں انتخابی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نئےصوبائی سیکرٹری جنرل کے انتخاب کو فی الوقت موخر کیا جائے۔لہذا صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جو آئندہ تین ماہ میں اضلاع کی تنظیم سازی کرے گی جس کے بعد مرکز کی ہدایات اور ہم آہنگی سے صوبائی شوریٰ کا اجلاس بلا کر نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائے گا،آرگنائزنگ کمیٹی کے مسؤل رکن شوریٰ عالی علامہ اقبال بہشتی ہونگےجبکہ علامہ وحید کاظمی اور مولانا ارشاد علی معاونین کے طور پہ خدمات سر انجام دیں گے. دومزید اراکین آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ریاست گیر یوم شہداء منایا گیا ، میرپور ، کوٹلی ، باغ ، ہٹیاں اور نیلم کے علاوہ مرکزی تقریب وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں منعقد ہوئی ، مقررین کے خطاب کے علاوہ مرکزی نوحہ سنگت مظفرآباد نے نوحہ خوانی کی ، تقریب میں شہداء کے خانوادوں نے خصوصی طور پر شرکت کی ، خطاب کرتے ہوئے ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کیا ، یوم شہداء تجدید عہد کے لیے منایا گیا کہ ہم شہداء کے مشن کو جاری و ساری رکھیں گے ، شہداء کے مقدس لہو کی یاد تازہ رکھیں گے ، ہم شہداء کے خانوادوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں ،شہداء کے مشن کی جدوجہد کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال مظلوموں و محروموں کے حقوق کے لیے ہے ، وہ مرد قلندر جو بھوک ہڑتا ل کے ذریعے مردہ ضمیروں کو جھنجوڑ رہا ہے ، خود صعوبتیں برداشت کر کے ملک و قوم کے حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کر رہا ہے ، پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی لہر عروج پر ہے، حال ہی میں انسانی حقوق کے علمبردار ، ممتاز صحافی خرم ذکی کو شہید کیا گیا ، ڈی آئی خان میں دو وکلاء اور دو پروفیسرز کو ٹارگٹ کیا گیا ، پارچنار میں پرامن مظاہرین پر گولیاں برسائیں گئیں ، علامہ راجہ ناصر عباس دو ہفتوں سے زائد بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ، جو ہنوز جاری ہے ، ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے یکجہتی کا اظہار کیا ، ملت تشیع کے ساتھ ناانصافیوں کا یہ سلسلہ آخر کب تک جاری رہے گا ، ان کی املاک پر قبضہ ، ان کی جان محفوظ نہیں ، عزاداری کو محدود کرنے کی سازشیں ، علماء کی نقل و حرکت پر پابندی اور کارکنان کی گرفتاریاں ایک لامتناعی سلسلہ شروع ہو چکا تھا، ان سوئے ہوئے ضمیروں کو بیدار کرنے کی خاطر سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ، ملک کے گوشے گوشے سے لوگ علامہ راجہ ناصر عباس کے حکم کے انتظار میں ہیں ، اسلام آباد کی جانب مارچ آخری آپشن ہو گا ، کسی صورت بھی شہداء کا خون رائیگان نہیں جانے دیا جائے گا ، ہم شہداء کے وارث ہیں ، ملت کے حقوق کی خاطر میدان میں رہیں گے ، وقت کے یزید اپنے تمام تر حربے استعمال کر لے ، ہم حسینی ہیں ، عصر کی کربلا میں کردار ادا کرتے رہیں گے ، ملک پاکستان کو مسلکی پاکستان نہیں بلکہ قائد اعظم و علامہ اقبال کا پاکستان بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ، ہم پر امن و جمہوری لوگ ہیں ، ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، مطالبات پر جلد از جلد عملد درآمد ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے، ہم کسی قسم کی انارکی یا بدامنی نہیں چاہتے ، آرمی چیف کردار ادا کریں ۔یوم شہداء کی اس تقریب سے سید عمران حیدر سبزواری ، سید سرمد علی نقوی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام نویں اجتماعی شادی کا اہتمام یزدان خان ماڈل ہائی اسکول کے سبزہ زار پر کیا گیا ، جس میں 20 جوڑوں کی اجتماعی شادی کروا دی گئی، اس اجتماعی شادی کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں 2جوڑوں کا تعلق مسیحی برادری، 5کا تعلق اہلسنت اور 13کا تعلق اہل تشیع سے تھا، اس طرح یہ خوبصورت گلدستہ سجا کر ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن نے بین المسالک ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے ۔ تقریب کی مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی تھیں جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا ، علامہ ہاشم موسوی سمیت مختلف سیاسی وسماجی شخصیات اورتمام دولہا اور دلہنوں کے عزیز واقارب نے شرکت کی، ایم ڈبلیوایم کی جانب سے تمام نوبیہاتہ جوڑوں میں جہیز بھی تقسیم کیا گیا۔
ڈپٹی سپیکر محترمہ راحیلہ حمید درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ڈبلیوایم کی جانب سے منعقدہ اجتماعی شادی کی نویں تقریب میں شرکت میرے لیئے افتخار کا باعث ہے، یہ تقریب نہ فقط ایک شادی ہے بلکہ تمام مذہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا مرکزبھی ہے، میں اس شاندار تقریب کے انعقاد پر ایم ڈبلیوایم کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ جو بلوچستان میں امن ومحبت کے قیام میں ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے اپنے خطاب میں کہاکہ مجلس وحدت مسلمین بلاامتیاز رنگ و نسل، انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے آٹھ اجتماعی شادیوں کے ذریعے سینکڑوں افراد کی شادیاں کروائی جس کا عملی ثبوت اجتماعی شادی کی شاندار تقریب ہیں ،جس میں تمام برادر اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں، ان لوگوں میں بڑی تعداد ایسے افراد جو شادی کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر تھے، اور الحمداللہ اس بار نویں اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مسالک، مذاہب اور اقوام کے افراد شامل ہیں، نویں اجتماعی شادی میں بھائی چارگی اور اتحاد کا بہترین نمونہ پیش کیا گیا، جس میں اہل تشیع کے علاوہ اہل سنت سے تعلق رکھنے والے اور عیسائی برادری کے جوڑے بھی اجتماعی شادی کا حصہ ہیں ۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاکہ ہم اللہ کے بے حد شکرگزار ہیں کہ اللہ نے ہمیں اپنے بندوں کی خدمت کا موقع دیا اور اس کار خیر کا ذمہ ہمارے سپرد کیا ۔ اجتماعی شادی میں ہر زبان و مذہب کے لوگ شریک ہوئے جو اس بات کا ثبوت یہ کہ ہم نے ہر مذہب، مسلک اور زبان کے لوگوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رشتہ ازدواج میں بندھنا ایک ایسا نیک کام ہے جو انسان کے ایمان کی تکمیل کا سبب بنتی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ معاشرے کے موجودہ رسوم و رواج نے شادی کو ایک غریب انسان کیلئے بے حد مشکل بنا دیا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے دو اقدامات اٹھائے پہلا اقدام شادیوں کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے لوگوں کے شعور کو بیدار کیا تاکہ لوگ ان فضول خرچوں کے نقصانات سے گریز کریں ، عوام سے گزارش کی کہ وہ فضول رسم و رواج کے خاتمے میں ہمارا بھرپور تعاون کرے اور دوسرا اقدام اجتماعی شادی کی صورت میں اٹھایا گیا اور اللہ کے فضل و کرم سے یہ اقدام معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بنا اور اس کے ساتھ ساتھ ہی اجتماعی شادیوں کا سلسلہ بھی آگے بڑھتا رہے گا۔
وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کا تنظیمی پیام وحدت کنونشن امام بارگاہ یاد گار حسین میں منعقد ہوا،جس میں مرکزی سیکریٹری روابط ملک اقرارحسین ، صوبائی سیکریٹری جنرل پنجاب علامہ اصغر عسکری سمیت ضلع راولپنڈی کی کابینہ اور تمام یونٹس سےا راکین شوریٰ نے شرکت کی ، اجلاس کے اختتام پر اراکین شوریٰ نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے مولانا سید علی اکبر کاظمی کو آٗئندہ تین سال کیلئے ضلعی سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اصغر عسکری نے نو منتخب ضلعی سیکرٹری جنرل سے حلف وفاداری لیا ، واضح رہے کہ ایک طرف تو ایم ڈبلیوایم کی اعلیٰ قیادت اسلام آباد میں گذشتہ تین ہفتے سے بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہے ساتھ ہی ملک بھر میں تنظیمی کارکنان احتجاجی تحریک میں مصروف ہیں جبکہ تنظیمی نظم وضبط کے عالم یہ ہے کہ ملک بھر میں ضلعی سطح پر انٹراپارٹی الیکشن کا سلسلہ بھی جاری وساری ہے ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور علامہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی، اس موقع پر شہلا رضا نے علامہ ناصر عباس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ علامہ حسن ظفرنقوی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں شہلا رضا کا کہنا تھا کہ چاروں صوبائی حکومتیں بالعموم اور پنجاب حکومت باالخصوص ایم ڈبلیو ایم کے مطابات پر کان دھرے، علامہ ناصر عباس کے تمام مطالبات قانونی و آئینی ہیں، پنجاب حکومت عزداروں کے خلاف کاٹی گئی تمام ایف آئی آرز کو واپس لے۔ اس موقع پر علامہ حسن ظفرنقوی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی بہن کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ یہاں تشریف لائیں اور اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا، اس لئے پنجاب اور وفاقی حکومت سن لے کہ ہمیں یہاں سے اٹھنے والے نہیں ہیں۔ آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتے ہیں کہ ملت جعفریہ کی نسل کشی پر نوٹس لیں۔
وحدت نیوز (کراچی) محب وطن جماعتوں کو تصادم کی راہ پر اکسانے کے لیے مشتعل کرنا نواز لیگ کا پرانا ہتھیار ہے۔ عوامی مسائل سے حکومت کی دانستہ لاتعلقی جمہوری اقدار کے منافی ہے۔جمہوریت کا ہر وقت راگ الاپنے والے حکمرانوں کو وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہاوس سے ایک کلومیٹر مسافت پر گزشتہ سولہ روز سے ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت کا لگا ہوا بھوک ہڑتالی کیمپ کیوں دکھائی نہیں دے رہا۔ ملک بھر سے سینکڑوں قافلے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لیے بے چین بیٹھے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویثرن کی جانب سے نمائش سے کراچی پریس کلب احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے علامہ باقر عباس زیدی،علامہ نشان حیدر،علامہ احسان دانش،علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور،مولانا صادق جعفری ،علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی احتجاجی مظاہرے میں خواتین ،بچوں سمیت ایم ڈبلیو ایم کارکنا ن کی بڑی تعداد شامل تھی مظاہرین نے ملک میں جاری شیعہ نسل کشی،دہشتگردی، لاقانونیت اور حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور شیعہ و سنی اتحاد سمیت شیعہ قتل عام پر کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف آپریشن اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہاایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی دہشتگردی،لاقانونیت،اور کرپشن کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال سترہویں روزبھی جاری ہے حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے ساتھ یہ غیر منصفانہ طرز عمل حکومت کے متعصبانہ رویہ کی دلالت کرتا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈی آئی خان ،پاراچنار،پشاور،کوئٹہ اور کراچی شیعہ نسل کشی کی مذمت نہیں کی گئی اور نہ ہی اب تک کسی دہشتگرد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی نواز لیگ میں شامل رانا ثناا للہ سمیت چند وزراء وفاق میں بیٹھ کر دہشتگرد تکفیری قوتوں کو سپورٹ کرکے ملکی جڑوں کو کھوکھلا کر رہیں ہیں دوسری جانب عدلیہ کی جانب سے بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر سرد مہری دیکھائی جاری ہے جو غیر منصفانہ ہے ،شیعہ قتل عام پر حکومتی مجرمانہ خاموشی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں وفاقی حکومت ہمیں مسلسل نظر انداز کر کے کن قوتوں کو خوش کر رہی ہے۔
علامہ باقر عباس زیدی نے کہاکہ ظلم ،ناانصافی ،ریاستی جبر اور حکومتی اداروں کا اختیارات سے تجاوز قومی بدحالی کا بنیادی سبب ہے مجلس وحدت کے قائدین نے انصاف کے حصول اور قومی سلامتی کے لیے جو مطالبات پیش کر رکھے ہیں ان پر جب تک عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گاہماری نظریں مرکزی قائدین کی جانب ہیں ملک بھر سے سینکڑوں قافلے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لیے بے چین بیٹھے ہیں اگر ان ریلیوں کا رُخ اسلام آباد کی طرف ہو گیا تو پھر واپسی آسانی سے نہیں ہو گی مقررین وفاقی حکومت ،چیف جسٹس آف پاکستان اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ستررہ روز سے مرکزی قائدین کی جانب سے دہشتگردی ،لاقانونیت اور کرپشن کے خلاف ہمارے جائز عوامی مطالبات کی عملی منظوری دی جائے مقررین نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی قوم کو قائد و اقبال کا وہ پاکستان واپس کیا جائے جس کا انہوں نے خواب دیکھا اور جس کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دی گئی۔حکمرانوں کی تبا ہ کن پالیسیوں نے اس ملک کو طالبان اور انتہاپسندوں کا ملک بنا کر رکھ دیا ہے۔آرمی چیف اس ملک سے ان ملک دشمن عناصر کا مکمل صفایا کریں۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے شیعہ کمیونٹی کے پڑھے لکھے طبقے اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو ٹارگٹ کنلگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ملک بھر میں دوبارہ ابھرنے والی کالعدم دہشتگرد جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور آپریشن کیا جائے انہوں نے کہا ملک کے تمام سول و عسکری اداروں سے ان کالی بھیڑوں کا صفایا کیا
جائے جواداروں کی بدنامی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی شیعہ نسل کشی کیخلاف بھوک ہڑتال کو 17 دن مکمل ہونے پر لاہور پریس کلب سے پنجاب اسمبلی ہال تک ملت جعفریہ کی احتجاجی ریلی، ریلی میں بڑی تعداد میں مردوں، خواتین اور بچوں کی شرکت، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصر شیرازی، علامہ مبارک موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ ڈاکٹر یونس حیدری اور علامہ حسین نجفی نے کی۔ ریلی میں لاہور بھر کی جامع مساجد کے آئمہ جمعہ اور مدارس جعفریہ کے علماء شریک تھے۔ ریلی کے شرکاء ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے شکار شہداء کی تصاویر اور پلے کارڈ تھامے شریک تھے۔ شدید گرمی کے باوجود بچوں اور خواتین کی ریلی میں بھرپور شرکت رہی، ریلی میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک، پاکستان پیپلز پارٹی، پاک سرزمین پارٹی، پاکستان مسیحا پارٹی، سنی اتحاد کونسل، جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ، سول سوسائٹی، وکلاء نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ریلی میں شریک سیاسی جماعتوں، وکلاء، سول سوسائٹی کا مجلس وحدت مسلمین کے پرامن احتجاج اور موقف کی حمایت کا اعلان۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کا ریلی کے شرکاء سے خطاب میں کہنا تھا کہ حکمران اور ریاستی ادارے سن لیں ہم مظلوموں کو حقوق اور انصاف ملنے تک اس احتجاجی سلسلے کو جاری رکھیں گے، ہم نے اپنے شہداء کے پاک لہو سے عہد کیا ہوا ہے کہ ہم انصاف لئے بغیر گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ لاہور نے آج اپنے محبوب قائد علامہ راجہ ناصر کی حمایت اور ظالموں کیخلاف اظہار برات کرکے ثابت کر دیا ہے کہ ظالم و جابر حکمران کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔ ریلی سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جمشید چیمہ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس ظلم و بربریت کیخلاف آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہم انصاف ملنے تک آپ کی اس احتجاجی تحریک کی حمایت جاری رکھیں گے، ملک پر مسلط کرپٹ حکمرانوں نے عوام کا جینا محال کیا ہوا ہے، ملت جعفریہ کی ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ اور مظلوم شہداء کے لواحقین کو انصاف تک نہ ملنا قابل مذمت ہے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ آج کی یہ ریلی مظلوموں کے حامی و ناصر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار یکجہتی اور ان کی بھوک ہڑتال کی حمایت میں ہے، یہ ریلی پنجاب میں ہمارے احتجاجی تحریک کا آغاز ہے، ریلی سے امامیہ آرگنائزیشن، آئی ایس او، جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ و سنی اتحاد کونسل، مدارس دینیہ، شیعہ شہریان لاہور اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پرامن بھوک ہڑتالی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ ریلی میں علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید حیدر موسوی، علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری، علامہ حسین نجفی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ سید بشیر نجفی، علامہ امتیاز کاظمی، علامہ محمد اقبال کامرانی، مولانا سید منیر رضوی، مولانا محمد خان مہدوی، مولانا مظہر حسین جعفری، مولانا ناظم عترتی، مولانا سید رضی موسوی، مولانا محمد رضا عابدی، مولانا احسن رضوی، مولانا فرمان علی نجفی، مولانا اسماعیل، مولانا حسنین جعفری، مولانا سید مہدی موسوی، مولانا ابراہیم خلیلی، مولانا مظہر نقوی، مولانا ناصر مہدی، مولانا سلیم جعفر سمیت دیگر علما اور عمائدین شہر نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے سترہ روز سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں منعقدہ ’’شہداء کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک میں سرطان کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کا سدباب کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کرکے عوام کی پیٹھ میں خنجر گونپا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند نکات کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ شہباز شریف نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری تک ہم یہی بیٹھے ہیں، شہباز شریف صاحب آپ کو ہمارے آئینی و قانونی مطالبات تسلیم کرنا پڑیں گے، لوگ مجھ سے اسلام آباد کی طرف آنے کا پوچھتے ہیں، لیکن میں کب تک لوگوں کو روک سکوں گا، ہم پرامن لوگ ہیں، ہماری تحریک پرامن ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرو، اگر یہ تحریک 100 دن بھی چلانی پڑی تو چلائیں گے، شہباز شریف کو پنجاب میں عزاداروں کے خلاف کاٹی گئیں بےبنیاد ایف آئی آرز واپس لینا ہوں گی، خطباء و ذاکراین پر عائد پابندی اٹھانا ہوگی، کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ جب تک حکمرانوں کی گردن پر عوام کا پیر نہ آئے یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہماری تحریک شیعہ سنی سب کیلئے ہے، پنجاب میں دورد و سلام پڑھنے والوں کے خلاف مقدمات بنا دیئے گئے، عزاداری سیدالشہداء کا اہتمام کرنے والوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں مقدمات درج کر دیئے گئے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ ان کی تحریک کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، وہ کسی حکومت کو گرانے نہیں چلے ہیں اور نہ ہی کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ بنیں گے۔ ہماری تحریک فقط اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے ہے۔ ہمیں اپنے حقوق دیدو ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہتا ہوں کہ جو چیزیں طے ہوئی ہیں، ان پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ وہ عمل عوام کو نظر آنا چاہیئے۔ علامہ ناصر عباس نے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں عوام کو گھروں سے نکلنے سے روک رہا ہوں، لیکن یاد رکھیں کہ کب تک روکوں گا۔ اگر عوام سڑکوں پر نکل پڑے تو انہیں خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائیں گے۔ یوم شہداء کی تقریب میں ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹارگٹ کلنگ کے شکار شہداء کے ورثاء نے بھی خصوصی شرکت کی۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی لہر ایک بار پھر عروج پر ہے، حال ہی میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم ذکی کو کراچی میں شہید کردیا گیا اور ڈی آئی خان میں دو وکلاء آصف زیدی اور مرتضی زیدی، دو اساتذہ اختر حسین اور مختیار حسین کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، اسی طرح کراچی سے لے کر پارا چنار تک دہشتگردی کے واقعات میں کئی بے گناہ مومنین کو شہید کر دیا گیا۔ پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دو ہفتے پہلے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا جو آج تک جاری ہے، اس دوران علامہ راجہ ناصر کی اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ان سے ملاقات کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسی موضوع پر بات کرنے کے لیے شفقنا اردو کی ٹیم نے حجت الاسلام غلام حر شبیری سے رابطہ کیا اور آپ سے تفصلی بات کی۔ آپ کا تعلق پاکستان سے ہے اور آپ پاکستان اور یورپ کی مقبول مذہبی شخصیت ہیں۔ اس حوالے سے جو بھی بات چیت ہوئی وہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
سوال: علامہ صاحب پاکستان میں جاری شیعہ کلنگ اور علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
علامہ غلام حر شبیری: پاکستان میں اہل تشیع حضرات کو نہ صرف ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ بہت ساری دیگر ناانصافیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جیسے ان کی املاک پر قبضہ کیا جا رہا ہے، فعال مومنین کی گرفتاری اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے اور ان سے پوچھ گچھ، عزاداری کو محدود کرنے کے لیے ایک باقاعدہ پروگرام بنایا جا چکا تھا، کئی علماء کے مختلف شہروں میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی اور انہیں محدود کرنے کی کوشش کی گئی، یہ وہ تمام اقدامات ہیں جن کی وجہ سے علامہ راجہ ناصر عباس نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا۔ یعنی پاکستان میں حکومت کی طرف سے شیعہ دشمنی کے عنوان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کو درک کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے بر وقت قیام کا فیصلہ کیا۔
سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آپ کے خیال میں اس اقدام سے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟
علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں، بھوک ہڑتال کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم بیدار ہوئی ہے اور لوگ اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے اٹھے ہیں۔ اس کی مثال ہم نے مخلتف شہروں میں علامتی بھوک ہڑتالوں اور یکجہتی کیپمس کی صورت میں دیکھی ہے۔
دوسرا اثر یہ ہوا کہ شیعہ کا یہ کیس ایک طرح سے قومی ایشو بن گیا ہے، یعنی جتنی بھی پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں انہوں نے آ گر ہمارے مطالبات کو سنا، سمجھا اور ان کی حمایت کا اعلان بھی کیا ۔ ہر پارٹی کے نمائندے نے اس کیمپ میں جانا اپنے لیے ضروری سمجھا۔ حال ہی میں عمران خان نے اس کیمپ کا دورہ کیا اور اپنے صوبے میں حکومت کو ہمارے مطالبات حل کرنے کی ہدایت کی جو بذات خود بڑی خبر ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں اہل تشیع کے مسائل جس حد تک اجاگر ہوئے ہیں وہ شاید ہی پہلے کسی دور میں ہوئے ہوں گے۔ نیشنل میڈیا نے اس بھوک ہڑتالی کیمپ کی تحریک کو موثر انداز میں دکھایا ہے۔ راجہ صاحب سے بہت سے لوگوں نے کہا کہ آپ یہ چھوڑ دیں ہم آپ کے مطالبات اسمبلی میں اٹھائیں گے لیکن انہوں نے کہا کہ جب تک یہ مطالبات عملی طور پر انجام ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
تیسرا اثر یہ سامنے آیا کہ حکومتی سطح پر متعلقہ اداروں پر دباؤ بڑھا ہے کہ پاکستان میں شیعہ قوم کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس کے اس اقدام کا چوتھا بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم میں ایک وحدت کی فضا پھیلی ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ قوم نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ باوجود ظلم و زیادتی کے ہم قانون کو ہاتھ میں لینے والے نہیں ہیں اور اس کی عملی مثال یہ ہڑتالی کیمپ ہے جس میں ہم مہذب شہریوں کی طرح اپنے مطالبات کو لے کر پُر امن طریقے سے بیٹھے ہوئے ہیں۔
غیر ملکی سطح پر اس تحریک سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ یورپ کے مختلف ممالک، امریکہ وغیرہ میں لوگوں نے پاکستانی ایمبیسی کے سامنے احتجاج کیا جو بہت بڑی کامیابی ہے۔
سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے کون کون سے مطالبات پیش کئے گئے؟
علامہ غلام حر شبیری: سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، ملوث افراد کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہچایا جائے، جن لوگوں کی اراضی قبضے میں ہے اس کو واپس کیا جائے، پارا چنار کے واقعے میں ملوث ایف سی اہلکاروں کو معطل کیا جائے، اس کے علاوہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
سوال: پیش کئے مطالبات پر کسی ممبر نے اسمبلی میں بات کی؟
علامہ غلام حر شبیری: وفاقی حکومت نے چند افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جو مجلس کی ٹیم سے ملکر مطالبات کی فہرست پر غور کرے گی، کے پی کے حکومت نے باقاعدہ مذاکرات کیے ہیں، اور مطالبات کے حل کے لیے ایک آرڈینینس بھی جاری کر دیا ہے۔
سوال: سنی علماء کی بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت اور ان کی علامہ راجہ ناصر عباس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
علامہ غلام حر شبیری: یہ بہت اہم بات ہے، اس سے قومی سطح پر وحدت کی فضا بنی ہے اور جو لوگ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو شیعہ سنی مسئلہ بنا کر پیش کر رہے تھے ان کے لئے ایک واضح پیغام گیا ہے کہ ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ راجہ ناصر صاحب روز اول سے سنی علماء کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، ان کے پروگراموں میں شرکت کرتے رہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
سوال: پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر ایک عام شیعہ کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟
علامہ غلام حر شبیری: یہ ایک نازک مرحلہ ہے، اس وقت جتنے بھی شیعہ ہیں چاہے وہ پاکستان میں آباد ہوں یا پاکستان سے باہر، ان سب کو چائیے کہ وہ اس تحریک کی حمایت کا اعلان کریں، چونکہ یہ تحریک ان کے مطالبات کے حصول میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انے والے وقت میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر انہوں نے اس وقت قیام نہ کیا تو وہ اپنے ہی ملک میں مشکلات میں پھنسے رہیں گے۔
اس کے علاوہ تمام شیعہ مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اندر گروہی اختلافات کو ختم کر کے متحد ہو جائیں اور اس تحریک میں شامل ہوں تا کہ حکومت وقت کے سامنے مضبوط تر ہو کر اپنا کیس لڑا جا سکے۔
سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آخری بار جب اپکی ان سے بات ہوئی تو انہوں نے آپ سے کیا کہا؟
علامہ غلام حر شبیری: اصل میں علامہ راجہ ناصر بہت ہی مضبوط عقیدہ رکھنے والے اور جرات مند شخص ہیں۔ اور ہم سب کو پتہ ہے کہ وہ اپنے کیے ہوئے عہد سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ اس وقت وہ انتہائی پُر عزم ہیں اور اپنے مطالبات کے حل تک وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگرچہ بہت سارے دوستوں نے علامہ صاحب سے اس سلسلے میں تجدید نظر کی گزارش کی لیکن انہوں نے کہا کہ مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں اور میرے لیے دعا کریں کہ خدا مجھے اس قوم پر قربانی کی توفیق دے۔
سوال: مجلس علماء شیعہ یورپ کی جانب اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے آیا ہے؟
علامہ غلام حر شبیری: اس حوالے سے شروع میں ایک بیان سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ علماء انفرادی طور پر جہاں بھی ہیں ان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ لندن میں ہم نے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا تھا جس کا عنوان بھی یہی تھا، علماء نے اس مظاہرے میں تقاریر کیں اور ہمارا تنہا مطالبہ یہ تھا کہ حکومت وہاں جلد از جلد ہڑتالی کیمپ میں جاکر ان کے مطالبات سنے۔
سوال: ہڑتالی کیمپ کے بعد حکومتی رویے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟
علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں، حکومت اس وقت خود اپنے ذاتی مسائل میں گھری ہوئی ہے، اور ان پر اس حوالے سے بہت زیادہ پریشر ہے اور اسی وجہ سے حکومت کی کوشش ہے کہ ہمارے مسئلے کو قومی اہمیت نہ ملے۔ علاوہ ازیں یہ کہا جا رہا ہے کہ اگلے مہینے کی 2 تاریخ کو سینٹ کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے گا۔
سوال: پاکستان کے مختلف علاقوں میں اظہار یکجہتی کے لیے علامتی بھوک ہڑتالوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، ان تمام کاوشوں کا انجام کیا دیکھ رہے ہیں؟
علامہ غلام حر شبیری: ہمارا یقین ہے کہ اس طرح کے تحریکی کاموں اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والوں کے ساتھ خدا کی مدد شاملِ حال رہتی ہے، امید کی جاتی ہے کہ اس وقت شیعہ قوم کے جو مطالبات علامہ راجہ ناصر نے پیش کیے ہیں ان کو سنا جائے گا اور راجہ صاحب باعزت طریقے سے اس تحرک کو انجام تک پہنچائیں گے، اور یہ اقدامات بہت نتیجہ خیز ہوں گے۔ لیکن جب میں علامہ صاحب سے بات کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں نتیجے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہمیں اپنا وضیفہ انجام دینا ہے اور اگر انجامِ وضیفہ انسان کی غرض ہو تو نتیجے کی پرواہ کیسی؟!
سوال: بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے لیے آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
علامہ غلام حر شبیری: ہماری ان سے اپیل ہے کہ وہ حالات سے اگاہ رہیں، مختلف جگہوں پر اپنی آواز بلند کریں، اپنے سفارت خانوں تک اپنا پیغام پہنچائیں، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں تک اپنی آواز پہنچا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں تاکہ پاکستان میں شیعہ کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہو سکے۔
بشکریہ، شفقنا اردو