The Latest
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے جیکب آباد سے واپسی پر کراچی کے نجی اسپتال میں سانحہ جیکب آباد کے زخمیوں کی عیادت کی اور انکی جلد صحت یابی کی دعاکی ،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی ،علامہ باقرعباس زیدی ،کراچی ڈویژن کے رہنما رضا نقوی ،میثم عابدی اور احسن عباس بھی موجود تھے،بعدازاں کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرئٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ 8 اور 9 محرم الحرام کو جیکب آبا د اور بولان میں دہشتگردی کے واقعات پر اقوام متحدہ بول اْٹھا لیکن پاکستان کے مقتدر حلقے خاموش رہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور پر ہم سے حکومت اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے وعدہ کیا تھا کہ سندھ بھر میں آپریشن کیا جائے گا،لیکن ایسا نہیں ہوا اور چھلگری اور جیکب آباد کے سانحات رونما ہوئے، اگر ملک میں شہید ہونے والے بچوں میں تفریق قابل قبول نہیں جو بھی دہشتگردی کی اس جنگ میں شہید ہوا ہے وہ قابل عزت ہے ریاستی ادارے تفریق ختم کریں، ان خیالات کا اظہار علامہ راجہ ناصر عباس نے کھتولک گارڈن سولجر بازار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اور ایپکس پر سے ہمار ا اعتبار اْٹھ چکا ہے، جن مقاصد کے لئے یہ ادارے بنائے گئے تھے وہ عمل کہیں دکھائی نہیں دے رہا ،ہم نے ضرب عضب کی بھرپور حمایت کی تھی لیکن اب ہم اس سے مایوس ہورہے ہیں، علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پرعلماء کی زبان بندی اور ضلع بندی ہمارے آئینی و جمہوری اور قانونی حق پر شب خون مارنے کے متعاردف ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جیکب آباد کی عوام سے اپیل کی کہ وہ 20 محرم الحرام کو اپنے گھروں سے باہر نکلیں، جیکب آباد میں 9 محرم الحرام کے جلوس میں ہونیو الی دہشتگردی میں ہندو ،سکھ، اور اہل سنت شہید ہوئے ہیں سب سے گذارش ہے کہ وہ دہشتگردی کے اس ناسور کے خلاف قیام کریں، جیکب آباد سے شروع ہونے والی والا بیداری کا سفر دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کی نیندیں خراب کردے گا، انہوں نے شکار پور کی عوام کو بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اب انصاف کے حصول تک پورا سندھ سڑکوں پر ہوگا۔علامہ راجہ ناصر نے گذشتہ روز زلزلے میں جانبحق ہونے والے افراد کے پسماندگان کو صبر عطا کرنے کی دعا کرتے ہوئے کہا حکومت ان متاثرین کی امداد میں کوئی کسر نا چھوڑے۔
وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ جیکب آباد ماتمی جلوس پر دہشگردی میں شہید ہونے والے افراد کے سوئم کے موقع پر تعزیتی جلسہ ڈی سی چوک جیکب آباد میں منعقد کیا گیا جس میں سانحہ میں شہید نوانے والے افراد کے اہل خانہ سمیت ہزاروں عزاداران نے شر کت کی جبکہ جلسہ میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں علامہ احمد اقبال ،علامہ ہاشم موسوی ،ممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا،عالم کربلائی،حسن رضا گردیزی ،عبد اللہ مطہری سمیت جمیعت علماء اسلام کے رہنماء اے ڈی انصاری ،جسقم کے چیئرمین سنان خان قریشی،پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء ڈاکٹر عبد الستار سومرو ،سکھ رہنما سردار جوار سنگھ ،سردار اجیت سنگھ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے،تعزیتی جلسہ سے خطاب میں مقررین نے سانحہ جیکب آباد دہشتگری کی شدید مذ مت کر تے ہوئے ایسے سندھ حکومت کی نااہلی قرار دیا اور حکومت سے سندھ بھر میں کالعدم جماعتوں اور مذہبی منافرت پھیلانے والے مدارس کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ۔
تعزیتی جلسہ سے مرکزی خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے سر براہ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ملک خداد پاکستان میں شیعہ و سنی متحد ہیں میلاد و عزاداری کے خلاف حکومتی سازش بر داشت نہیں کی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ جیکب آباد ماتمی جلوس پرحملہ کرنے سے عزاداری سید الشہداء کو روکا نہیں جا سکتا ہم اہلبیت علیہ السلام کے ماننے والے ہیں اسلام کے نام پر گلے کاٹنے والے اور بے گناہ عزاداران کو دہشتگردی کا نشانہ بناے والے ملت پاکستان بلخصوص اسلام کے دشمن ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ جیکب آباد دہشتگردی کا کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی سانحہ شکار پور دہشتگری کے بعدصوبائی حکومت سے سندھ کی عوام نے اپیل کی تھی کے سندھ کالعدم تکفیری جماعتوں کی اماج گاہ بنتا جا رہا ہے سندھ میں موجود مذہبی منافرت پھیلانے والے مدارس سمیت کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے تاکہ سندھ دھرتی سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے مگر کچھ دن گزرنے کے بعد حکومت نے اپنی وہی پرانی روش اپنا ئی اور سب اچھا ہے کی رٹ لگا کر صوبہ کو دہشتگردوں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا ،سندھ حکومت اور سابق صدر زرداری،وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کے مشیر ان کالعدم جماعتوں سے خفیہ میٹنگ کرتے رہے ۔علامہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سرغنوں کی جلد از جلد گرفتاری عمل میں لائیں صوبہ بھر میں موجود کالعدم جماعتوں اور دہشتگردی پھیلانے والے مدارس کے خلاف فوجی آپریشن کیا جا ئے ۔
انہوں نے حکومت کو 20محرم الحرام تک کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی تو پھر 20 محرم الحرام کو ملک بھر میں دہشتگردی اورنا اہل حکمرانوں کے خلاف سندھ کی عوام اپنے جائز مطالبات کیلئے سڑکوں پر نکل آئے گی اور دہشتگردی اور حکومتی نا اہلی کے خلاف احتجاجی سلسلہ ملک گیر ہوگا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ میں شہید افراد کے بلندی درجات اورسانحہ میں زخمی ہونے والے عزاداران کی جلد صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کرائی ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا ملک بھر میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات اور قیمتی جانوں کی ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے،میڈیا سیل مجلس وحدت مسلمین پاکستان سے جاری بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پوری قوم متحد ہو کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں پاکستان کی غیور عوام کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ مشکل کی کسی بھی گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کو تنہا نہیں چھوڑا انشااللہ اس امتحان میں بھی رب ذوالجلال کی مدد سے ہم سرخرو ہونگے، انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاوُنڈیشن کے چیئرمین علامہ باقر عباس زیدی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ملک بھر میں زلزلے سے متاثر ہ علاقوں کی معلومات لے کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں ،خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں متاثرین زلزلہ زدگان کے لئے ہنگامی امدادکے صوبائی سیکرٹری جنرلز کو خصوصی احکامات جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے دورافتاد ہ علاقوں میں متاثرین کی ہنگامی بنیادوں پرا مداد کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے سکردو میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر انتظام دارالشفا ہسپتال کے تمام ڈاکٹرزاور عملے کو ترجیحی بنیادوں پر زلزلہ متاثرین کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔علاوہ ازیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس حوالے سے ملک میں تمام سیاسی و سماجی جماعتوں اور سوشل نیٹ ورکس سے اپیل کی کہ وہ اپنے دیگر پراجیکٹس کو کچھ عرصہ کیلئے موخر کر کے اس ناگہانی آفت سے نمٹنے کیلئے ہنگامی آپریشن میں حصہ لیں اور کسی بھی قسم کی سستی و کوتاہی کا شکار نہ ہوں،انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان میں ہونے والے زلزلہ متاثرین کیلئے ہر ممکن مدد کرے،انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ فرقہ پرست و کالعدم گروہوں کو زلزلہ متاثرین کی مدد کے بہانے پاکستان کے اہم علاقوں میں نیٹ ورک قائم کرنے کا خطرہ موجود ہے جس پر افواج پاکستان اور دیگر ذمہ دار اداروں کو خصوصی نظر رکھنا ہوگی،ایسا نا ہو کہ آپریشن ضرب عضب کے ثمرات پر پانی پھر جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں آنے والے خطرناک زلزلے کے نتیجے میں 170 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہوئی جہاں اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 160 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 800 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز کابل سے 265 کلومیٹر دوری پرتھا جب کہ زمین میں اس کی گہرائی 212 کلو میٹر اور ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکے پاکستان، افغانستان اور بھارت میں محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان خیبرپختونخوا کو پہنچا جہاں 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے، متاثرہ علاقوں میں پشاور، شانگلہ، لوئردیر، اپر دیر، گلگت، اسکردو، چترال ،نوشہرہ اور خیبرایجنسی شامل ہیں جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں اور شہری پھنس کررہ گئے،کوئٹہ، مالاکنڈر، جھنگ، میانوالی، خوشاب، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان، مرید کے، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گجرات، جہلم، کھاریاں اور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے دوران دور دراز کے علاقوں میں مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا اور موبائل فون سروس میں بھی خلل پیدا ہوگیا۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں آفٹرشاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق آفٹر شاکس کا سلسلہ آئندہ 24 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
وحدت نیوز(چھلگری) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گذشتہ روز سانحہ چھلگری کے حوالے سے بلوچستان کی حکمران جماعت کے سربراہ ڈاکڑ عبدالحئی بلوچ سے ملاقات کی اور شکوہ کیا کہ آپکی پارٹی کا وزیر اعلی ابھی تک متاثرین کی داد رسی کے لئے نہیں آیا، انہوں نے سانحہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف سخت آپریشن کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق علامہ راجہ ناصر عباس نے گذشتہ روز بولان میں 8 محرم الحرام کو چھلگری کے مقام پر ہونے والے سانحہ کے مقام کا دورہ کیا اور متاثرین و شہداء کے خانوادہ سے ملاقات کی، اس دوران علامہ مقصود ڈومکی،ایم پی اے بلوچستان اسمبلی آغا رضا و دیگر بھی انکے ہمراہ تھے، اس موقع پر انہو ں نے حکمران جماعت کے سربراہ عبدالحیی بلوچ سے بھی ملاقات کی اور تحفظات کا اظہار کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس کی جانب سے سینٹر ڈاکڑ عبدالحیی سے ملاقات میں احتجاج کے بعد آج وزیر اعلیٰ بلوچستان مجلس وحدت مسلمین کے ایم پی اے آغا رضا کے ہمرا ہ متاثرہ جگہ کا دورہ کررہے ہیں اور شہداء و زخمیوں سے ملاقات بھی کریں گے۔
وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سانحہ جیکب آبادکی خبر ملتے ہی فوراًاسلام آباد سے جیکب آباد پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے ڈی سی چوک پروارثان شہداءاور شیعہ تنظیموں کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سانحہ جیکب آبادسندھ کی اہل حکومت اور اس میں شامل بعض تکفیری سوچ کے حامل وزاراءکی خیانتوں کا نتیجہ ہے،ہم چودہ سوسالوں سے آگ و خون کے دریاکو عبور کرکے یہاں تک پہنچے ہیں،آج کے شمراور زیاد ذادے اگر سمجھتے ہیں کہ عاشقان حسین کی لاشیں گراکرہمیں گھروں میں محصور کردیں گےاور ہم حسین ؑکا غم منایا چھوڑ دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، یہ حسرت دل میں لیئے ان کے بڑے بھی مر گئے یہ بھی مر جائیں گئے، انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیاکہ بولان اورجیکب آباد میں عزاداران امام مظلوم ؑپر ہونے والے حملوں کا نوٹس لیں،دہشت گردی میں کالعدم تکفیری ٹولے کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائیں ، سیاسی لبادے میں چھپے ان تکفیری دہشت گردوں کے سہولت کاروں کوبھی نشان عبرت بنایا جائے وگرنہ ملت جعفریہ پاکستان کا اعتماد پاک فوج پر سے اٹھ جائے گا۔
واضح رہے کہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری مزید تین روز جیکب آباد میں ہی قیام کریں گے جہاں بارہ محرم الحرام کوبروز پیر11بجے صبح حبیب چوک قائد اعظم روڈ جیکب آبادمیں وہ شہدائے کربلا ؑاور شہدائے جیکب آبادکے سوئم کے مرکزی اجتماع سے خطاب کریں گے،جس میں سانحہ جیکب آباد کے تناظر میں اہم خطاب کریں جس میں اہم فیصلہ جات بھی متوقع ہیں،علاوہ ازیں علامہ راجہ ناصرعباس نے سکھر میں کے ایوب چوک پر مجلس شام غریباں سے بھی خطاب کیاجس میں سکھر کے ہزاروں کی تعدا دمیں عوام شریک تھے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان میں بسنے والے تمام اسلامی مسالک قیامِ پاکستان سے پہلے ہی شیر و شکر ہو کر رہتے تھے، آپس میں رشتے ناطے کرتے تھے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے تھے۔ یہ فرقہ وارانہ اتحاد ہی تھا کہ جس نے برّصغیر کے مسلمانوں کو ایک ملت بنایا اور اس ملتِ مسلمہ نے اپنے لئے ایک الگ ملک “پاکستان“ کے نام سے حاصل کیا۔ اگر مسلمانوں میں فرقہ وارانہ وحدت نہ ہوتی تو مسلمان ایک ملت نہ بنتے اور اگر ایک ملت بن کر مسلم لیگ کے پرچم تلے جمع نہ ہوتے تو کبھی بھی پاکستان نہ بنتا۔ قیامِ پاکستان کے بعد دوسرے ممالک خصوصاً امریکہ اور سعودی عرب کے مفاد کی خاطر پاکستان میں رفتہ رفتہ اسلامی مذاہب و مسالک کے درمیان بھائی چارے اور اخوّت کی فضا کو سبوتاژ کیا گیا۔ جہادِ افغانستان اور جہادِ کشمیر کے پردے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو سرکاری سرپرستی میں منظّم انداز سے پھیلایا گیا۔
ہماری حکومتی ایجنسیاں فرقہ واریت کو بڑھکانے کے لئے ہر نہیج حرکت پر اتر آئیں، یہاں تک کہ ایک مخصوص فرقے کی طرف سے دوسرے مسلمانوں کو سرِعام کافر و مشرک کہا جانے لگا، دہشت گردی کی ٹریننگ معمولی سی بات بن گئی، مسجدوں میں نمازیوں کو شہید کیا جانے لگا، اولیائے کرام کے مزاروں کو کھلے عام شرک کے مراکز کہہ کر ان پر دھماکے کئے جانے لگے، سرِعام عید میلادالنّبیﷺ کے مقدس جلوسوں کو بدعت کہا جانے لگا، امام حسینؑ کا غم منانے کو گناہ کہا جانے لگا۔۔۔ مسلمان فرقے آپس میں لڑنا شروع ہوگئے اور سرکاری شیطان مزے سے تماشا دیکھنے لگے۔ جتنی فرقہ واریّت بڑھتی گئی، اتنے ہی سیکولر اور بے دین عناصر مضبوط ہوتے گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مسلمان فرقوں میں دوریاں بڑھتی گئیں اور سیاسی شیطان آپس میں قریب آتے گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ہمارے ہاں سیکولر اور سیاسی شیطان، باری باری اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں، لیکن دینی پارٹیاں دور دور تک ملکر ایک اسلامی حکومت بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتیں۔
اسلامی مسالک کو کمزور کرنے کے لئے مسلمان فرقوں کو سرکاری سرپرستی میں ایک عرصے تک درپردہ لڑوایا جاتا رہا۔ عباد گاہیں جلتی رہیں، جلسے جلوسوں پر پتھراو ہوتا رہا، کافر کافر کا بازار گرم رہا اور لوگ اپنے مقتولین کے قتل کا ذمہ دار اپنے مخالف فرقوں کو قرار دیتے رہے۔ قتل و غارت کی خبریں چھپتی رہیں، ایف آئی آرز درج ہوتی رہیں، پولیس و فوج کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہیں اور سیاسی و سرکاری شیطانوں کے نقشے کے مطابق مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھتی ہی چلی گئی۔ اس دوران شہداء کا خون بھی رنگ لایا، مقتولین کے بچے بھی جوان ہوئے، انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی زور پکڑا، تجزیہ و تحلیل اور گفتگو کے دروازے کھلے، ٹی وی چینلز کی بھرمار ہوئی اور پاکستان میں بسنے والے لوگوں کی اکثریت نے اصلی شیطانوں کو پہچاننا شروع کر دیا۔
آج 1437ھ کے محرم الحرام میں بھی وطنِ عزیز پاکستان میں فرقہ واریّت کو بڑھکانے کے لئے سعودی عرب کی ایما پر بڑی بے دردی کے ساتھ نہتّے عزاداروں کا خون بہایا گیا ہے۔ یہ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ سانحہ مِنٰی کے باعث سعودی حکومت کی ساکھ کو سخت دھچکا لگا ہے اور اس وقت سعودی ریّالوں کی مرہونِ منت ہماری حکومت کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ سانحہ مِنٰی سے لوگوں کی توجہ ہٹائے، نیز سعودی عرب کی طرح عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کرے۔ یہاں پر ہم دو نکات کو عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارے حکمرانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ملت پاکستان اب سعودی بادشاہوں کے ایشوز پر قربان ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وہ زمانہ گزر گیا کہ جب اس طرح کے واقعات کروا کر اسے فرقہ واریّت کا نام دیا جاتا تھا، اب لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کافر کافر کے نعروں، خودکش دھماکوں اور قتل و غارت میں سرکاری ایجنسیاں اپنے پٹھووں کو استعمال کر رہی ہیں اور یہ کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے۔
دوسری بات عزداری کو محدود کرنے کے حوالے سے ہے۔ اس سلسلے میں بھی ہمارے حکمرانوں کو زمینی حقائق سامنے رکھنے چاہیئے۔ ریاستِ پاکستان، مملکتِ سعودی عرب کی طرح کسی ایک مخصوص فرقے کی لونڈی نہیں ہے کہ وہ فرقہ جسے چاہے کافر قرار دیدے اور جس کے مقدسات کو چاہے پامال کرتا پھرے۔ پاکستان تمام مسلمان فرقوں نے مل کر بنایا تھا اور اس میں تمام اسلامی فرقوں کو اپنے اپنے فرق و مذاہب کے مطابق، احترامِ باہمی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ یہاں کسی فرقے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے اسلامی فرقے کو کافر کہے یا اس کی عبادات کی راہ میں حائل ہو یا اس کا خون مباح قرار دے۔ حتّیٰ کہ پاکستان میں بسنے والے غیر مسلموں کو بھی اسلامی قوانین کے مطابق مکمل آزادی حاصل ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب جیسی اسٹیٹ بنانے کے خواب دیکھنا دراصل پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔
تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (سکردو) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام حسینی چوک اسکردو پر روز عاشورا کی مناسبت منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا ہے کہ عزاداری امام حسینؑ کسی رسم کا نام نہیں بلکہ آئین الہٰی اور دین مقدس اسلام کی حفاظت کے لئے تجدید عہد کرنے اور اسلام کی خاطر سب کچھ قربان کرنے کے اعلان کا نام ہے۔ عزاداری مظلوموں کی ظالموں کے خلاف پکار اور للکار کا نام ہے، عزاداری دنیا بھر کے مظلوموں کی توانائی اور آواز کا نام ہے، عزاداری ظالموں کی سرنگونی اور شکست کا اعلان ہے، عزاداری اس عہد کی تجدید کا نام ہے، جو امام حسین ؑ نے کربلا کے میدان میں کیا تھا۔ عزاداری امام حسین ؑ ظالموں کے خلاف اعلان بغاوت کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے، ہم جان تو دے سکتے ہیں لیکن عزاداری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اپنے خطاب میں آغا علی رضوی نے کہا کہ اس سال ملت اسلامیہ کے لئے دو محرم آئے، ایک محرم سے قبل ذوالحج کے مہینے میں اور دوسرا محرم ابھی، پہلا غم یعنی حجاج کا افسوسناک سانحہ اور دوسرا عاشورا۔ امام حسین ؑ نے اپنے حج کے آخری موقع پر حج کو عمرہ میں بدل کر کربلا تشریف لے گئے، تاکہ حرم خدا میں خون نہ بہے، لیکن تف ہو نام نہاد اسلامی حکومت سعودیہ پر جن کی مجرمانہ غفلت کے سبب ہزاروں حجاج شہید ہوئے اور اس سے بڑھ کر افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان کی لاشوں کی بے حرمتی بھی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حج انتظامات کو عالمی اسلامی کمیٹی کے حوالے کیا جائے اور جس سعودی شہزادے کے پروٹوکول کے سبب سانحہ پیش آیا، اس شہزادے اور موجودہ سعودی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ منٰی کے افسوسناک سانحے پر نواز حکومت کی خاموشی اور میڈیا پر اس اہم مسئلے کو نہ اٹھانے دینے کے عمل کی مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ سعودی نواز حکومت نے اپنے آقا کی خوشنودی کی خاطر ملت اسلامیہ کیساتھ غداری کی ہے۔ آغا علی رضوی نے کہاکہ کربلا ایک زمان و مکان سے مختص نہیں بلکہ ہر روز روز عاشور اور ہر زمین زمین کربلا ہے، آج یمن میں آل سعود اور فلسطین میں یہود واقعہ کربلا کی یاد تازہ کر رہی ہے، ان افسوسناک سانحات پر عالم اسلام کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواز حکومت کی بھول ہے کہ وہ عزاداری کو محدود کرسکے گی، ہم دہشتگردوں کے خلاف اٹھنے والے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں، لیکن قومی ایکشن پلان کی آڑ میں عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ ہم پاکستان آرمی کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کو سراہتے ہیں اور اظہار اطمیان کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بہت جلد دہشتگردی کے سہولت کاروں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی اور مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو پھلنے پھولنے کا موقع دینے اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرے گی۔
وحدت نیوز (جیکب آباد) وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے مطالبات پر عملدر آمد کی یقین دہانی پر جیکب آباد میں شیعہ رہنماوں نے دھرنا ختم کر دیا، جس کے بعد شہید ہونے والے سولہ افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ وزیراعلٰی سندھ سے مذاکرات کے بعد شیعہ تنظیموں نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا، جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ پڑھائی۔ قائم علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد خودکش دھماکے کی تحقیقات کرائی جا رہی ہے۔ پولیس اہلکاروں کی نااہلی ثابت ہوئی تو کارروائی ہوگی۔ کوشش ہے کہ کیس کو ملٹری کورٹ بھجوایا جائے۔ وزیراعلٰی قائم علی شاہ نے کہا ڈی ایس پی اور ایم ایس کو معطل کر دیا ہے، جبکہ بلدیاتی الیکشن کی وجہ سے ایس ایس پی کی معطلی کے لئے الیکشن کمیشن کو در خواست دے دی ہے۔ وزیراعلٰی سندھ نے جاں بحق افراد کے ورثاء کے لئے بیس بیس لاکھ، زخمیوں کو اپاہج ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور نوکری دینے اور معمولی زخمیوں کیلئے دو، دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سید شہداء امام حسینؑ کی قربانی اسلام کی بقا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے درس حریت و آزادی کا ناقابل فراموش نمونہ ہے،فلسطین،کشمیر، یمن،شام ،بحرین،لبنان اور عالم اسلام کے دیگر ممالک میں وقت کے یزید نے کربلائیں برپاکی ہوئی ہیں،جن کا مقابلہ کرنے والے دور حاضر کے حسینیؑ ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عاشورا کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا،انہوں نے کہا کہ 61 ہجری کی کربلا کی معرفت نہ ہو تو دور حاضر کے کربلا کی شناخت و پہچان ممکن نہیں،اسی لئے یزید اور اس کے ہمنوا اسلام کا لبادہ اُوڑھ کر فرزند رسول و آل رسولﷺ کو قتل کرنے پر تیار ہوگئے تھے،آج بھی یزیدی فکر کے پیروکار مسلمانوں کی تکفیر،اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرکے اسلام کی حقیقی و اصلی تصویر کو مندمل کر دیا ہے،اور ان کی کوشش ہے کہ یزیدی فکر کے حامل نام نہاد اور جعلی اسلام کا پرچم دنیائے اسلام پر لہرائے۔اس سال عزاداران عزاداری سید الشہداء پر مجالس و جلوس عزاء کاگزشتہ سالوں سے زیادہ منظم انعقادکرائیں گے۔
علامہ اجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ دور حاضر کا یزید بے نقاب ہو چکا ہے،اس کے چہرے پر پڑا نقاب کھینچا جا چکا ہے،داعش ،طالبان اور النصرہ کے مکروہ چہرے بھی اب پہچانے جا چکے ہیں،اب ان کی طرف داروں اور سرپرستوں کی باری ہے،انہوں نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ امام عالہ مقام ؑ اور ان کے اصحاب باوفا کی عزاداری یماری شہ رگ حیات اور عقیدت کا معاملہ ہے،یہ عشق و معرفت کی انتہا ہے،جس پر کسی قسم کا قدغن اور پابندی ہم قبول نہیں کریں گے،پاکستان کا آئین و قانون عزاداری کا محافظ ہے،ہم اس آئینی و قانونی حق سے دستبردار نہیں ہونگے۔
انہوں نے بلوچستان کے علاقے نصیر آباد بولان میں نہتے عزاداروں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہمیں موت سے ڈرا کر عزاداری کو محدود کرنے کی سازش میں ہیں،خدا کی قسم شہادت ہماری میراث ہے،جسے ہماری ماوُں نے ہمیں دودھ میں پلایا ہے،ہم عزاداری کے لئے اپنی جان،مال،اولاد سب قربان کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں ،لیکن عزاداری سید شہداء سے ایک ایچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں،ہماری جانیں،آل و اولاد نواسہ رسول کی امانت ہے،ہم اسے اسی راہ میں قربان کرنے میں ذراسی بھی دیر نہ کریں گے،ہمیں ملک بھر میں عزاداردوں کی سکیورٹی پر شدید تحفظات ہیں،ووفاقی و صوبائی حکومتیں بلخصوص پنجاب میں دہشت گردوں سے زیادہ عزاداروں کو ہراساں کرنے میں حکمران مصروف ہیں،پنجاب پولیس ملت جعفریہ کے گھروں کے چادر اور چادیواری کے تقدس پامال کرکے بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہی ہے،اس عمل میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف براہ راست ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری وحدت و اخوت اور ظالم و جابر کے سامنے ڈٹ جانے کا پیغام دیتی ہے،سید شہداء کی ذات بابرکات کسی ایک فرقہ یا مذہب کی جاگیر نہیں،بلکہ نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسین ابن علیؑ ہر دور کے مظلوموں کے پیشوااور ہادی و رہنما ہیں،امام حسین ؑ کی قربانی و قیام کا مقصد رہتی دنیا تک کے مظلوموں اور محروموں کو آزادی و حریت کیلئے آمادہ و تیار کرنا ہے،ہم سید شہداء کے راستے پر چل کر ہی ظالموں،جابروں اور آمروں سے آزادی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے جیکب آباد میں نہتے عزاداران نواسہ رسول ۖپر درندہ صف دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کے خلاف جی نائن امام بارگاہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزیدی پیروکاروں نے ایک بار پھر سندھ کی سرزمین کو خاک و خون میں نہلا کر اپنی سفاکیت اور بربریت کا ثبوت دیا ہے،ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم ان دہشت گردوں کو شکست دینگے،اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر دم لیں گے،ہم ان کے اس بزدلانہ کاروائیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں عزاداران امام مظلوم عاشور کے دن گھروں سے نکلیں دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کو خاک مین ملا دیں،ہمیں نہایت افسوس کہنا پڑتا ہے کہ وفاق،چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان کے حکمران دہشت گردوں پر قابو پانے کے بجائے ان کی توجہ عزاداران اور عزاداری سید شہداء کو محدو کرنے پر مرکوز ہیں،حکومت اور انتظامیہ دہشت گردوں کو پکڑنے کے بجائے بے جان لاوڈسپیکرز کو پکڑ کر بند کرنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی بد انتظامی نے آج دہشت گردوں کو اس خونی کھیل کو کھیلنے کا موقع ملا،ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گرد مخالف قوتوں کیخلاف حکمران استعمال کر رہے ہیں،جیکب آباد میں شہداء کے وارثین اور عزاداروں پر پولیس گردی ریاستی دہشت گردی اور ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے،سندھ کے ضعیف العمر اور نااہل وزیر اعلیٰ اور انتظامیہ اس واقعے کے ذمہ دار ہیں،ہسپتالوں میں زخمیوں کو بروقت علاج معالجہ کے سہولیات نہ ملنے کے سبب شہادتوں میں اضافہ ہوا،موجودہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں،انشااللہ ہمارے ان پاکیزہ شہیدوں کے لہو کو ہم رائیگاں نہیں جانے دینگے،سانحہ شکار پور کے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا،سندھ حکومت نے سانحہ شکارپور کے شہدا کے لواحقین کو بھی دھوکا دیا،پیپلز پارٹی پر تکفیری قابض ہو چکے ہیں،ان کے مفادات اب دہشت گردوں سے وابسطہ ہیں،اس حکومت کے ہوتے ہوئے ہمارے شہداء کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانا ناممکن ہے،سندھ میں ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل اب بھی آزاد دندھاناتے پھر رہے ہیں،نام نہاد سیاسی مافیا آپریشن ضرب عضب کو متنازعہ بنانے کی کو شش کر رہا ہے،لیکن ہم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔