The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل  علامہ مقصود علی ڈومکی نے داعش کے خلاف امریکن الائنس کو ایک نیا ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو شیطان بزرگ امریکہ اقوام عالم کی مشکلات اور مصائب کا براہ راست ذمہ دار ہے۔ عالم اسلام میں جاری دہشت گردی اور قتل و غارت کے پیچھے سامراجی ہاتھوں کو چھپانا اب ناممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا،ان کاکہنا تھا کہ  امریکہ اپنی انسان دشمن ظالمانہ سامراجی پالیسیوں کے باعث اقوام عالم کی نظر میں نفرت کی علامت بن چکا ہے۔ پاکستان کے معاملات میں امریکہ سمیت دیگر ممالک کی مداخلت ناقابل قبول ہے ۔ نیا پاکستان امریکی غلامی سے آزاد ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ستمبر کے دن شہید ناموس رسالت (ص) سید رضا تقوی امریکن کونصلیٹ کے سامنے کراچی میں گولیوں کا نشانہ بنے۔ کراچی سمیت ملک بھر کے عاشقان رسول نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج کرکے یہ ثابت کیا کہ ناموس مصطفی (ص) کیلئے ہم اپنا سب کچھ قربان کر دیں گے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاکستان میں اب بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے۔ یہ عوامی شعور اور بیداری وی آئی پی کلچر اور استحصالی نظام کے خلاف ہے۔ کراچی میں وی آئی پی کلچر کے خلاف عوامی آواز کو مقتدر طبقہ سن لے اگر ملک کے بھوکے اور ننگے عوام نے غربت مہنگائی دہشت گردی اور بے روزگاری سے تنگ آکر محلات کا رخ کیا تو محلات نشینوں کا انجام عبرت ناک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران کے خونی انقلاب کا مطلب خانہ جنگی نہیں بلکہ مجرموں کا احتساب ہے۔

وحدت نیوز(چنیوٹ) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فا ئونڈیشن کی طرف سے ضلع چنیوٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں مہدی آباد، ٹھٹھہ محمد شاہ، سانگرہ، بورج پودا،ڈھیر سیداں اور بورج سرگانہ میں 300 سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم کر دیا گیا جس میں آٹا،چاول،گھی، چائے اور دالیں شامل ہیں اس موقع پر خیرالعمل فا ئونڈیشن پنجاب کے سیکر ٹری فلاح وبہبود مسرت کاظمی، خیرالعمل فائوندیشن پنجاب کے ایگزیکٹو ممبر محمد سرور کھوسہ،ایم ڈبلیو ایم ضلع اٹک کے سیکر ٹری جنرل مولانا نیاز حسین ،خیرالعمل فائونڈیشن کی مرکزی ایتام کمیٹی کے ممبر اخترعباس اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیاسی سیل کے ممبران عاشق بخاری اور اخلاق بخاری موجود تھے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خیرالعمل فائونڈیشن پنجاب کے سیکرٹری فلاح و بہبود مسرت کاظمی نے کہا کہ پورے پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین  کے رضا کار دن رات امدادی سر گر میاں جاری رکھے ہوئے ہیں متاثرین کی مشکلات بے حد زیادہ ہیں اور اب تک حکومتی سطح پر کی جانیوالی  کوششیں صفر ہیں جس کی وجہ سے قومی جماعتوں ،فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی ذمہ داریاں مزیدبڑھ گئی ہیں ۔مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فائونڈیشن کے مسئو لین نے امدادی سر گر میوں کے ساتھ ساتھ نقصانات کا سروے بھی شروع کر دیا ہے ا نشاء اللہ ریلیف و ریسکیو کے ختم ہو تے ہی بحا لی و تعمیر نو کے مرحلے میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک متاثرین  اپنی سابقہ حالت میں واپس نہیں لوٹ جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے سیلاب متاثرین کی اب تک بحالی کے منصوبہ جات پر خیرالعمل  فائونڈیشن کے کاموں کا جاری رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم مستقل مزاجی کے ساتھ عوام کے دکھ درد میں شریک ہیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما اور ممبر مذاکراتی کمیٹی سید اسد عباس نقوی نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے کئے جانے والے کریک ڈائون کی شدید مذمت کرتے ہیں ، 12ستمبر کو جو چھاپہ مارا گیا اور اس میں ایسے کارکنان کو گرفتار کیا گیا جن کا اس دھرنے سے کوئی تعلق نہیں تھا ایسے کارکنان جو فلڈریلیف کے حوالے سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے اُن کو گرفتار کیا گیا اور دہشت گردی کے مقدمات کے تحت جیلوں میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے مجرموں کے ساتھ رکھا گیا ہے ، جہاںکسی بڑے حادثے کا بھی خطرہ لاحق ہے اور ان کو کسی تک پہنچے کی رسائی حاصل نہیں۔ حکومت نے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے ملک بھر میں کارکنان کو ہراساں کیا جارہا ہے اس ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے یاد رکھیں حکومتیں کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں ۔

 

اُن کا کہنا تھا کہ حکمران مذاکرات میں سنجیدہ نہیں طاقت کے ذریعے ہمیں راستے سے ہٹانے کی کوشش ان کی بھول ہے ہمارے مطالبات آئینی اور قانونی ہے اور اس سے ہم ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیںاپوزیشن جرگے کے اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اور بادشاہانہ طرز حکمرانی نے ان سیاسی رہنماوُں کی محنت پر بھی پانی پھیر دیا ہے ۔

 

کشمیر اور ملک کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے اسکائوٹس اور میڈیکل ریلیف کے ارکان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر بے گناہ افراد کو نہ چھوڑا گیا تو سخت احتجاج کریں گے اور کارکنان کی رہائی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا ،پریس کانفرنس میں صوبائی سیکرٹری جنرل بلوچستان علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ علی شیر انصاری اور علامہ ضیغم عباس صاحب بھی موجود تھے اور میڈیا کے نمائندگان نے بھی کوریج کے لئے کثیر تعدادمیں شرکت کی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے جامعہ کراچی کے استاد، اسلامک اسٹڈیز فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر شکیل اوج کا قتل علم دوست معاشرے کا قتل ہے، دہشت گرد ملک و قوم کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنا چاہتے ہیں، کراچی میں آرٹیکل 245 کا نفاذ کرتے ہوئے وزیرستان طرز کا فوجی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت میڈیا سیل سے جاری ایک مذمتی بیان میں کیا۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ یہ کیسا آپریشن ہے کہ جس میں دہشت گرد آزادانہ طور پر اپنی کارروائیاں کررہے ہیں، سندھ حکومت محض زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے عمل اقدامات پر توجہ کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل اوج کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سرعام پھانسی دے۔

 

علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ اساتذہ کا قتل کرنے والے کسی بھی صورت وطن دوست نہیں ہوسکتے، ڈاکٹر شکیل اوج جیسی علم دوست شخصیت کا قتل معاشرے کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے کی سازش ہیں، اس سازش کے ذریعے دہشت گرد چاہتے ہیں لوگ دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کرنا چھوڑ دیں لیکن دہشت گردوں کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے، ڈاکٹر شکیل اوج کی شہادت معاشرے کو مزید علم دوستی کی جانب راغب کرنے کا باعث بنے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) بے گناہ کارکنوں کی گرفتاری اور اُن پر پولیس کی بہیمانہ تشدد کو کبھی قبول نہیں کرینگے پر امن احتجاج کو حکومت پولیس گردی کے ذریعے تشدد کی طرف دھکیل رہی ہے عوامی تحریک کے ایف آئی آر عدالتی حکم کے باوجود پولیس حکومتی دباوُ پر درج نہیں کررہی جو صریحا عدالتی احکامات کے خلاف ورزی ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مملکت خدا دا پاکستان میں جنگل کا قانون نافذ نہیں کرنے دینگے انقلاب اور آزادی مارچ کے پر عزم شرکاء قابل تحسین ہیں جنہوں نے پر امن احتجاج کے ریکارڈ قائم کیے اسی عوامی بیداری کے سبب اب کرپشن اور وی آئی پی کلچر کے خلاف مزاحمت ہماری فتح کی دلیل ہے،وی آئی پی کلچر کے خلاف عوام کو آواز اٹھانے کی جرائت ہم سے اسلام آبادمیں بیٹھ کر دی ۔علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ آج عوام معاشی قارونوں سیاسی فرعونوں اور مذہبی بلعم بعوروں کے خلاف کمربستہ ہو چکی ہے اور سٹیٹسکو کے پیداوار اپنی ساکھ بچانے کے لئے متحد ہے پاکستان میں نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے انشا اللہ وہ دن دور نہیں جب اس مادر وطن سے کرپشن اور خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو گا انہوں نے کہا کہ بد ترین سیلاب اور متاثرین کو بے یارو مدد گار چھوڑ کر اپنی اقتدار بچانے میں مصروف حکمران سن لیں یہ غریب عوام اب اپنا حق چھین کر لیں لینگے اور انشا اللہ اس استحصالی نظام کا خاتمہ ہو کر رہیگا ۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کا سیلاب متاثرین کی بحالی اور موجودہ سیاسی صورت حال پر اہم اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ مسلم ٹاوُن میں ہوا اجلاس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے کی اجلاس میں عمائدین لاہور اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ بد ترین سیلاب اور اس سے متاثرہ عوام کی امداد ہمارا عین شرعی فرض ہے اور یہ امر قابل تحسین ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاوُنڈیشن بطریق احس اس کار خیر میں بھر حصہ لے رہی ہے اور متاثرین کے لئے میڈیکل کیمپ،خوراک،پوشاک بر وقت پہنچانے میں ہمارے کارکنان مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ لاہور اور دیگر علاقوں میں متاثرین کی بحالی کے لئے امدادی کیمپوں کا آغازجلد ہو جائیگا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شماریات کا شعبہ متاثرین کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے عمل کو کچھ ہی عرصے میں مکمل کریگا اور جلد اُن کے نقصانات عوامی تعاون کیساتھ گذشتہ برسوں کی طرح مکمل کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے،پنجاب حکومت سیلاب ذدگان کی امداد کا فقط ڈرامہ رچا رہی ہے، بعض علاقوں میں وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ کے دوروں کے باوجود امدادی سرگرمیوں کا  سرے سے آغاز ہی نہیں کیا گیا، بوکس کیمپ فقط دکھاوے کے لئے لگتے ہیں جو اعلیٰ حکام کے جاتے ہی غائب ہو جاتے ہیں، سید ناصر شیرازی نے اسلام آباد میں بے گناہ کارکنوں کی گرفتاری اور اُن پر جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کے عمل کو حکومت کی بددیانتی اور ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں ریاستی اداروں کیخلاف جنگ کرنے والے دہشت گردوں کو عام معافی کا مظالبہ کیا جاتا ہے جبکہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو ریاستی ظلم بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے اورحکمران سن لیں ہم ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنے راستے سے ہٹنے والے نہیں ،اجلاس میں راناماجد علی سید حسین زیدی،شیخ عمران علی، افسر حسین خاں،نقی مہدی،سید دانش نقوی، زاہد حسین سمیت دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔

وحدت نیوز( پشاور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبرپختون خواہ کےسیکریتری جنرل علامہ سبطین حسینی ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ جہانزیب جعفری اور علامہ وحید عبا  س کاظمی نے پشاور میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے شدید مذمت کرتے ہوئے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت وقت صوبہ خیبر پختونخوا میں اہل تشیع کو تحفظ فراہم کرنےمیں یکسر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں شہید حیدر علی کے قاتلوں کی گرفتار نہ کیا گیا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری صوبہ کی انتظامیہ پر ہو گی۔ حکومت امن وامان کی صورتحال پر توجہ دینے کے بجائے حکومت بچانے میں مصروف ہیں۔اگر عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو لوگ اپنے دفاع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ انہوں نے گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بنے والے پولیس اہلکار حیدر علی کی قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت اب تک لوگوں کے جان ومال تحفظ فراہم کرنے میں بالکل ناکام رہی ہیں اب انکو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کی مکمل حمایت کرتی ہیں  تاہم اپنے فرائض کو بجائے اسلام آباد میں دھرنوں میں شرکت وزیر اعلیٰ کو زیب نہیں دیتا۔ صوبے کا چیف منسٹر ہر حال میں اپنی منصبی فرائض آدائیگی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔انکا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ کے مسئلے پر قابو نہ پایا تو حکومت کی جانب سے دہشت گردی، امن امان کے صورتحال کو بہتر بنانے کے دعواوں پر سولات اٹھ سکتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے شہید حیدر علی سمیت پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے تمام شہداء  ملت جعفریہ کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کروڑوں افراد کا سوچنے کا نظریہ بدل رہا ہے، قوم میں اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف بولنے کا حوصلہ آگیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ڈینگی ڈے کی واک میں سرکاری اسکول کے بچوں نے "گو نواز گو" کے نعرے لگائے، یہ حوصلہ دھرنے میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی وجہ سے عام ہو رہا ہے، اب حکمرانوں کو سوتے میں بھی یہی آوازیں آئیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اس سرزمین کا مقدر بن چکا ہے، حکمرانوں کو گھر بھیج کر ہی گھر جائیں گے، گو نواز گو اب اس قوم کا ترانہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران اختیارات اور وسائل پر پنجے گاڑ کر بیٹھے ہیں اور اپنے خاندان والوں کے علاوہ کسی کو اس اختیار تک رسائی نہیں دیتے جبکہ انقلاب کے بعد اقتدار و اختیار اس ملک کے چھوٹے چھوٹے قصبوں تک پہنچے گا۔ انہوں نے نیوزی لینڈ، کروشیا اور جاپان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کی جانے والی اصلاحات کا تذکرہ کیا کہ کس طرح مقامی حکومتوں کا جال بچھا کر ترقی کا سفر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعے حکومتی ڈھانچے کو بدلا جائے، پارلیمنٹ نے 65 سالوں میں اقتدار کی نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا، اسی لئے ہم انقلاب کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ نئے صوبے اور یونین کونسلیں ملک کی فوری ضرورت ہے اور انقلاب کے بعد دیہی علاقوں میں پانچ سو افراد پر مشتمل ایک یونٹ ہوگا، دس یونٹ مل کر ایک رورل کونسل بنائیں گے، دس رورل کونسل مل کر رورل تحصیل کونسل بنائیں گے، یعنی ہر پچاس ہزار افراد کے لئے ایک منتخب حکومت ہوگی، جس کے ہر دو سال بعد الیکشن ہونگے۔ شہری علاقوں میں ہزار افراد کا یونٹ ہوگا اور دس یونٹ مل کر وارڈ بنائیں گے اور دس وارڈ مل کر ایک اربن کونسل بنائیں گے، یعنی ہر ایک لاکھ افراد کی اپنی حکومت ہوگی اور عوام کے مسائل کا حل محلوں میں ہوگا اور اسکے بھی ہر دو سال بعد الیکشن ہونگے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ہوائی باتیں نہیں بلکہ فرانس اور برطانیہ میں یہ خاکہ اعداد کے فرق سے کامیاب ہوچکا ہے، چھوٹے مسائل کے حل کے لئے علاقوں کی سطح پر انصاف کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جن میں پانچ سے سات افراد کی جیوری ہوگی، جو پڑھے لکھے اور نیک نام لوگوں پر مشتمل ہوگی، یعنی معمولی نوعیت کے مسائل عدالت جائے بغیر حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے ترکی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی آبادی ساڑھے ساٹھ کروڑ افراد پر مشتمل ہے اور وہاں اکیاسی صوبے ہیں تو ہمارے ہاں سارے وسائل چار لوگوں کے ہاتھ میں کیوں ہیں۔؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمرانوں اور میری سوچ میں یہی فرق ہے، حکمران وہاں سے ٹھیکیدار لاتے ہیں جبکہ میں وہاں کا نظام لانا چاہتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دنیا کہ حکمران عوام کے معیار کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، یہاں عوام بھوکے مر رہے ہیں اور حکمران مغل بادشاہوں کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔

 

دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملک میں ہر طرف "گو نواز گو" کی مہم شروع ہوچکی ہے۔
اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مارچ نے نظریاتی اور فکری انقلاب برپا کر دیا ہے۔ کارکنوں کی جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کو بےنقاب کر رہی ہے۔ جمہوریت لوٹ مار بن گئی ہے جبکہ پارلیمنٹ گونگی اور بہری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ رات کو اگر انہیں مچھر سونے نہ دے یا گھر کا بل زیادہ آئے تو "گو نواز گو'' کے نعرے لگائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کو بجلی نہیں مل رہی، کھانے کے لئے لقمہ نہیں لیکن شریف خاندان امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔

جمہوریت پاکستان میں

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ابتدائی دور میں انسان بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو ایک نہ تبدیل ہونے والی اٹل حقیقت کے طور پر مانتا تھا اور اس بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو غیر متغیر سمجھتا تھا اور اس کو تبدیل کرنا اپنے بس سے باہر سمجھتے ہوئے قدرت کے فیصلوں کی طرح قبول کرتا تھا جس طرح طوفان ،آندھی، زلز لہ یا ا سے سورج ، چاند اور سمندر وغیرہ کی طرح نہ تبدیل ہونے والی طاقت سمجھتا تھا اور پھر اس بادشاہی طاقت کے سامنے سرنگوں ہوجاتاتھا اور خود کو محکوم مان کر ہر حکم کی بے چوں چراں اطاعت کرتا تھا ۔لیکن پھر انسان نے ترقی کی اور انقلابات آنے لگے اور انسان نے ارتقاء کی منازل کو طے کرکے بادشاہ کے احتساب کرنے کے طریقے ایجاد کئے اور مزید ترقی کرکے حکمرانی میں عوامی شراکت داری کی راہ نکال لی جس کو جمہوریت کہتے ہیں۔تھوڑا سا اس جمہوریت کو سمجھنے کے لئے اس پر غور کرتے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ جمہوریت ہے کیا ۔

 

چونکہ موجودہ معاشرے میں جمہوریت ایک مثبت معنی رکھتی ہے اس لئے اجتماعی طور پر کسی دوسرے نظام پر غور نہیں کیا جارہاہے جبکہ اگرجمہوریت کی اصل پرغورکیا جائے تو جمہوریت دو الفاظ کا مرکب ہے جمہوریت یونانی زبان میں DEMO\" \" یعنی عوام \"CARCY\" یعنی حکومت یہ دو الفاظ ملکر بنے \'\'DEMOCARCY جمہوریت جس کا مطلب ہے عوام کی حکومت لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوپایا۔

 

مختلف ملکوں میں جمہوری نظام مختلف معنی و تشریحات کے ساتھ نافذہے اور جمہوریت کی ایک معنی اور ایک شکل کہیں بھی نہیں ہے جیساکہ برطانیہ میں بادشاہت کے ساتھ جمہوریت ہے ، فرانس میں سیکیولر جمہوریت ہے ، امریکہ میں وفاقی نمائیندہ جمہوریت ہے اور انڈیا میں لبرل جمہوریت ہے اور کئی ملکوں میں سوشل جمہوریت ہے ، کہیں اسلامی جمہوریت ہے ۔اور جب پاکستان میں جمہوریت کے لئے سوال کرتے ہیں تو کبھی سوشل جمہوریت کہا جاتا ہے کبھی اسلامی جمہوریت کہا جاتا ہے توکبھی لبرل جمہوریت کا نام دیا جاتا ہے اور کبھی وزیراعظم کو بچانے تو کبھی صدر کو ہٹانے کو جمہوریت کہا جا تا ہے اور کسی ملک میں عوام کو حقوق کم دیئے جا رہے ہیں اور کہیں کچھ بہتر حقوق حاصل ہیں ۔

 

مطلب ہر ملک میں جمہوریت جدا معنی و شرائط کے سا تھ ہے اور ہرملک میں ایک ہی طبقہ اپنے فہم ، چالاکی اور عیاری سے حکومت کررہا ہے اور اس حکومت کو عوامی حکومت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی جمہوری ملک کے فیصلے کسی چوک یا چوراہے پرعوامی رائے سے نہیں ہوتے بلکہ جمہوریت میں عوام چند لوگوں کومنتخب کرکے اپنا مستقبل ان کے حوالے کردیتے ہیں جو بڑی بڑی اسمبلیوں میں بیٹھ کر عوام کی نمائیندگی میں عوامی فیصلے کرتے ہیں اور کئی فیصلے منتخب نمائیندے عوامی منشاء کے خلاف کرتے ہیں یعنی عملا حکومت اس منتخب طبقہ کی ہی ہوتی ہے اور وہ طبقہ اپنے آپ کو کسی کے سامنے ان فیصلوں میں جوابدہ بھی نہیں سمجھتا کیونکہ اس طبقے نے عوامی نمائیندگی حاصل کرنے کا فن سیکھ لیا ہے اور اپنے طبقے میں عوام کو آنے ہی نہیں دیتے ۔

 

پاکستان میں جمہوریت کا لفظ تو روزانہ کئی بار سنائی دیتا ہے مگر اپنے وجود کے اعتبار سے کہین بھی دکھائی نہیں دیتی حتیٰ کہ بڑے بڑے جمہوری اداروں اور جمہوری سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت ناپید ہو چکی ہے۔ایک تو ہماری جمہوریت سے جان پہچان بہت کم ہے اس لئے کہ پاکستان میں جمہوریت آتی کم اور جاتی زیادہ ہے اس کے علاوہ اگر کبھی آبھی جائے تو وہ اپنے ساتھ اتنے جمہوری فنکار لے آتی ہے کہ پورے جمہوری دور میں ہماری توجہ ان جمہوری فنکاروں کے فن اور شعبدوں کی طرف رہتی ہے اور خود جمہوریت نے کبھی اپنی جھلک بھی ہمیں نہیں دکھائی لہٰذا ہم فن کاروں کی فنکاری کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں۔

 

اور ہم یعنی بیچارے عوام ہر دور میں بدھو رام کی طرح ٹھگے جاتے ہیں ان ٹھگوں کے ہاتھوں جو ہمارے ووٹ کو الیکشن کے دوران اپنی فنکاریوں سے ٹھگ کر بڑی دیدہ دلیری سے اسمبلیوں میں بیٹھ کر اعتراف کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاند لی ہوئی ہے لیکن ہم جمہوریت کو بچانے کے لئے آپس میں ساتھ ہیں ِ ا ورہم بدھو رام کی طرح ان کی شکلیں دیکھتے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ شاید جمہوریت یہی ہوتی ہے جو ہم پر انھوں نے احسان کیا ہے یعنیٰ ووٹ دینے کی رسمی اجازت اور اس کو بھی یہ ٹھگ عوام کے ھاتھوں سے جس طرح کھونس لیتے ہیں کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے حالانکہ اس عمل سے بھی وہ ٹھگوں کا ٹولہ اپنے نا جا ئز حق حکمرانی کو جمہوریت کے نام پر بچا رہا ہوتا ہے۔

 

توکیا یہی ہے وہ جمہوریت جس کو جمہوری نا خداؤں نے پاکستان کی قسمت میں لکھا ہے اور اگر کبھی کوئی اپنا آئینی اور جمہوری حق مانگنے کی کوشش کرے تو اسی مقدس جمہوریت کو بچانے کی خاطر اسی عوام کو آئین اور جمہوریت کی مخالفت اور ملکی غداری جیسے گھناوٗ نے الزام لگا کر ان کے خون بہانے اور آزادی کو سلب کرنے کو یہی طبقہ جائز اور مباح سمجھتا چاہے اس طبقے کا تعلق حزب اقتدار سے ہو یا حزب اختلاف سے ہو

 

یہ بلکل اسی طرح ہے جیسے اسلام مخالف عناصر نے عوام کے سامنے اسلام کی ایسی شکل دکھائی ہے کہ عام انسان اسلام کے نفاذسے خوفزدہ ، دھشت زدہ ،نالاں اور بے زار نظر آرہا ہے اور ایک خاص مفاد پرست اور دھشتگرد طبقہ اس اسلام کا حامی اورمددگار بن بیٹھا ہے اسی طرح یہ خاص مفاد پرست سیاسی طبقہ سیاسی دھشتگردی کر رہا ہے اور اسی طبقے کا دوسرا گروہ اس کا حامی اور مدد گار اور حمایتی بن بیٹھا ہے او ر یہ طبقہ مل کر جھوٹی جمہوریت کے تحفظ اور نفاذ کے نام پر عوام کا قتل عام کرکے سیاسی دھشتگردی کر رہاہے ۔
لہٰذا جس طرح پاکستان میں مذھبی دھشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے اسی طرح ان سیاسی دھشتگردوں کے خلاف بھی آپریشن ہونا چاہئے ورنہ یہ سیاسی دہشتگرد پاکستان کے لئے ناسور سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہونگے۔

 

او ر اگر پاکستان کو صحیح اسلامی جمہوری ملک بنانا ہے تو جس طرح کسی مذھبی دھشتگرد سے اسلام لے کر اسلام نافذ نہیں کرنا چاہئے اسی طرح کسی سیاسی دھشتگرد سے جمہوریت لے کر جمہوریت بھی نافذ نہیں کرنا چاہئے۔

 

تحریر:عبداللہ مطہری

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فائونڈیشن سیلاب زدگان کو طبی سہو لیات فراہم کر رہی ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مو جود میڈیکل سنٹرز سے روزانہ سینکڑوں مریضوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے اسکے ساتھ ساتھ میڈیکل ٹیمیں بھی مختلف علاقوں میں جا کر طبی سہو لیات فراہم کر رہی ہیں جلد ہی ادویات کی ایک بڑی کھیپ روانہ کی جا رہی ہے پہلے ہی ان علاقوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے مترادف ہیں اور اب سیلاب کی وجہ سے مختلف انواع کی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن سے بچائو کے لیے ہنگامی بنیادوں پر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے خیرالعمل فائونڈیشن کی طرف سے متاثرین کو طبی سہو لیات فراہم کرنے کے لیے مختلف اضلاع جن میں چنیوٹ،ملتان،شیخو پورہ،سیا لکوٹ اور جھنگ شا مل ہیں میڈیکل کیمپس لگے ہو ئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار خیرالعمل فا ئونڈیشن کے چیئر مین نثار علی فیضی نے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہیڈ آفس میں قائم کنٹرول روم کے اراکین سے بریفنگ لیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حکمران سیلاب کو اپنے سیاسی  ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے بہانہ سمجھتے ہوئے عوام کی خیر خواہ بننے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں لیکن عوام انکی ناکام گورننس کے بارے میں آگاہ ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس مشکل گھڑی میں بھی حکمرانوں کو اپنے پاس کھڑا دیکھ کر خوش نہیں ہو رہے بلکہ کئی جگہوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں ۔

 

 نثار علی فیضی نے کہا کہ خیرالعمل فائونڈیشن مجلس وحدت مسلمین کا فلاحی شعبہ ہے جو ان تمام علاقوں میں اپنے رضاکاروں کے ساتھ ملکر امدادی سر گرمیوں میں پیش پیش ہے اور اب تک اپنی مدد آپ کے تحت لاکھوں روپے کی امداد فراہم کر چکا ہے لیکن نقصا نات کا ازالہ اسوقت کسی بھی صورت ممکن نہیں پوری قوم کو ملکر اور بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سیلاب متاثرین کو اس مشکل گھڑی سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree