The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) حکومتی مذاکراتی ٹیم مذاکراتی عمل میں سنجیدہ نہیں یہ ٹیم فقط دباوُ اور اپنے حواریوں کے طاقت کا زعم دکھانے کے لئے کام کر رہی ہے مذاکرات کسی نتیجے تک پہنچانے کیلئے ان کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں اور نہ ہی یہ کسی بھی فیصلے کے لئے بااختیار ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما نثار فیضی نے گذشتہ رات حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں مرکزی رہنماوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکمران مکمل طور پر بے حسی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اُن کے رویوں سے یہ اندازہ لگانہ مشکل نہیں کہ وہ شاہراہ دستور پر ایک بڑے سانحے کی پیش بندی میں مصروف ہیں سانحہ ماڈل ٹاوُن کو انقلاب مارچ کے اتحادی جماعتیں کسی بھی  صورت پس پشت ڈالنے کے لئے تیار نہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے کل کے ہونے والی مذاکراتی سیشن میں حکومتی ٹیم پر یہ واضح کر دیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ایف آئی آر سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک ہم میدان میں ڈٹے رہیں گے نثار فیضی نے سی ڈی اے کی جانب سے آلودہ پانی کی فراہمی ظلم وبربریت قرار دیتے ہوئے شدید مذمت بھی کی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ سید احمد اقبال رضوی نے ”اسلام ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم عمامے والے علماء اہل سنت کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں تو یہ خود دشمنان اسلام و پاکستان کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔ تکفیری قوتیں اس مارچ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، ان کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہاانہوں نے اپنے انٹر ویومیں مذید کہا کہ پاکستان میں گذشتہ تیس پینتیس سالوں سے ان قوتوں کا غلبہ تھا جو پاکستان بننے کی مخالف رہی ہیں۔ وہ طبقہ جس نے پاکستان کو بنایا تھا، اسے پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے آہستہ آہستہ ہٹا دیا گیا اور اس طرح ملکی سیاسی توازن کو بگاڑا گیا۔ دہشت گردی، تشدد اور تکفیری افکار کی حامل قوتوں کو آہستہ آہستہ اوپر لایا گیا۔ طاہرالقادری، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کی جماعتوں کا مارچ میں اکٹھے ہونا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک بہت بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ یہ امر ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ان معتدل قوتوں کی جانب لوٹ رہا ہے جو ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہیں، پاکستان فوج کے حامی ہیں، جنہوں نے کبھی بھی پاکستان فوج اور ریاست کے ساتھ بغاوت نہیں کی۔ لیکن پاکستان میں ایسی قوتیں جو ملکی دفاع کی ضامن پاک فوج کے جوانوں کو شہید کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں بلکہ وہ قوتیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچایا، ان دہشت گردوں کو یہ طبقہ شہید سمجھتا ہے۔ طاہرالقادری اور دیگر شیعہ سنی جماعتوں کی پارٹنرشپ سے اس تکفیری مائنڈ سیٹ کا غلبہ ختم ہو رہا ہے۔ تکفیری قوتیں اس مارچ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، ان کو شیعہ سنی اتحاد اچھا نہیں لگ رہا، جیسا کہ آپ نے بھی کہا کہ اس مارچ کا سب سے بڑا نتیجہ شیعہ سنی اتحاد کا قائم ہونا ہے۔ جب ہم عمامے والے علماء اہل سنت کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں تو یہ خود دشمنان اسلام و پاکستان کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔

 

دوسرے سوال کے جواب میں علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ  یہ واضح ہے کہ نواز لیگ سعودی عرب کا سرمایہ ہے۔ ظاہر ہے جہاں سعودی عرب ہے وہاں امریکہ بھی ہے۔ لہذا وہ حکومت (امریکی حکومت) جو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ غزہ میں ظلم و بربریت جاری ہے لیکن وہ اسرائیل کا ساتھ دیتی ہے۔ وہ امریکہ جو اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے، پاکستان میں نواز شریف کا ساتھ دیتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ نواز شریف کو پانچ سال مکمل کرنے چاہییں۔ یہ واضح دلیل ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے تو وہ خود میدان میں کود پڑا ہے اور نواز شریف کو بچانا چاہتا ہے۔ ہماری اس موومنٹ کی صداقت کی دلیل ہے کہ امریکہ اس کی مخالفت پر اتر آیا ہے۔

 

شرکائے دھرناکے حوصلوں اور جذبے کے حوالے سے کیئے گئے سوال کے جواب میں علامہ احمد اقبال رضوی کاکہنا تھاکہ دھرنے کو دس روز گزر چکے ہیں لیکن لوگ طاہر القادری صاحب کے ساتھ صبر و استقامت کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ملت تشیع جو عرصہ دراز سے دھرنوں وغیرہ کی عادی ہے، ہم کربلا والوں کے حوصلے بلند ہیں، اگر بیس دن بھی مزید بیٹھنا پڑے، لوگ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ لوگ کشتیاں جلا کر آئے ہیں اور طاہرالقادری اور دیگر لوگوں کے لئے بھی یہ آخری چانس ہے۔

 

 احتجاجی تحریک میں ایم ڈبلیوایم کی شمولیت کے بعد پڑنے والے اثرات کے سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد اور تاسیس اپنی شرعی ذمہ داری کی انجام دہی کی خاطر رکھی گئی تھی۔ جس کام میں بھی مجلس نے ہاتھ ڈالا ہے، اللہ نے اس میں برکت عطا فرمائی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجلس کی لیڈر شپ نے مخلصانہ طریقہ سے اپنی شرعی ذمہ داری کو انجام دیا، ہم نے نتیجہ کی کبھی پروا نہیں کی۔ لہذا آج تک اللہ تعالٰی نے ہمیں کامیابی عطا کی۔ انشاءاللہ اس نئے سیاسی فیز میں اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ ہم فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تشیع اور سنی شیعہ اتحاد و وحدت کے لئے ایک بہت بڑا سنگ میل ثابت ہوگا۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) کسی کو پسند آئے یا نہ آئے، لیکن میں نے یہ بروقت لکھ دیا کہ میں اس مارچ کو انقلاب مارچ نہیں سمجھتا۔ اس کا انجام میری بات کو ثابت کرے گا۔ بندہ عرض کرچکا کہ اس کا مثبت پہلو شیعہ سنی اتحاد ہے، تکفیریوں کی تنہائی ہے، شیعہ مسلمانوں کی قومی دھارے کی سیاست میں واپسی ہے۔ اس مارچ کی کامیابی اس کا اسلام آباد پہنچنا، پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینا اور آج 21 اگست کی رات تک ثابت قدمی سے میدان عمل میں موجود رہنا ہے۔ مولا علی (ع) کا یہ قول لکھا جاتا ہے کہ ظالم کی ہرحال میں مخالفت کرو اور مظلوم کی ہر حال میں مدد کرو، کیا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ مسلمانوں کا ماورائے عدالت قتل ظلم نہیں، کیا اس ظلم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دینا غلط عمل ہے؟ مجلس وحدت مسلمین نے اپنے 4 مطالبات اتحادیوں سے منوائے ہیں اور ان کے دس نکات کی حمایت کی ہے۔
کیا پاکستانی سیاست شیعہ مسلمانوں کیلئے شجر ممنوعہ ہے؟

 

تحریر: عرفان علی (بشکریہ اسلام ٹائمز)


پیامبر معصوم خدا حضرت یوسف علیہ السلام اگر بت پرست کاہنوں کی مملکت مصر کے عزیز کے مشیر ہوجائیں یا معصوم امام کے شیعہ علی بن یقطین بنو عباس کے بادشاہ کے وزیراعظم، ان کی حقانیت پر حرف نہیں اٹھایا جاسکتا۔ ان کا ان حکومتوں کا حصہ ہونا نہ ان حکومتوں کے حق ہونے کی دلیل بنتا ہے اور نہ ہی ان کا ایسا کرنا انہیں باطل پرست کرتا ہے۔ یہی سیرت انبیاء (ع) و اولیائے خدا (ع) رہی ہے۔ ہر دور کی امت اور امت کے سربراہ اپنے دور کے مخصوص ماحول اور حالات میں اپنی حکمت عملی وضع کرتے رہے ہیں۔ حتیٰ کہ اپنا حق طلب کرنے کے لئے دربار میں جانا اور اپنا موقف بتانا، یا وقت کے حکمران کو مشورہ دینا کہ یہ کرو یہ مت کرو، جناب سیدہ سلام اللہ علیہا اور مولائے متقیان علی علیہ السلام کی وہ سیرت طیبہ ہے کہ جو تاقیامت اہل تشیع کے لئے مشعل راہ ہے۔ پریکٹیکل لوگ انسانوں کو خیالی، کتابی باتوں میں نہیں الجھاتے، راہ حل سجھاتے ہیں، عملی بنا دیتے ہیں۔

 

اگر قوم بنی اسرائیل کی ہی مثال سے سبق لیا جائے، جیسا کہ بعض ایسے دوستوں کی رائے ہے، جو مجھ سے متفق نہیں یا میں ان کے نظریئے سے اختلاف کرتا ہوں اور بعض مقالوں میں دلائل سے ان کی بات کو رد کرچکا ہوں، تب بھی اس امت کی مثال گوسالہ پرست بنی اسرائیل جیسی نہیں ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ حضرت موسٰی علیہ اسلام نے امت کو حضرت ہارون (ع) کی پیروی کی تاکید کی تھی اور گوسالہ پرستی اس حکم کی عدم تعمیل کی وجہ سے ہوئی۔ آج غیبت امام زمانہ (عج) کے اس پر فتن دور میں امت کے درمیان فقہائے عظام، مراجعین کرام بھی ہیں اور منجی عالم بشریت کے نائب برحق امام خامنہ ای بھی موجود ہیں۔ جن رہنماؤں اور ان کے پیروکاروں کو گوسالہ پرستوں سے تشبیہ دی جاتی ہے، ان میں سے کون ہے جو مرجعیت کا مخالف ہے یا ولی فقیہ کے مقابلے میں نیا مکتب ایجاد کر رہا ہے؟ اس کے لئے انسان خود کو آئینے میں دیکھے۔

 

اس تمہید کے بعد، عرض یہ کہ کیا پاکستان جیسے ملک میں شیعہ مسلمانوں کا کوئی سیاسی کردار بنتا ہے یا نہیں، اس سوال کے جواب سے ہی شیعہ مسلمانوں کا موجودہ پاکستانی سیاست کے بارے میں کنفیوژن دور ہوسکتا ہے۔ امام خامنہ ای کی ایک تصنیف معصوم آئمہ علیہم السلام کی سیاسی جدوجہد کے بارے میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے۔ دور کیسا بھی ہو، آئمہ معصومین علیہم السلام کے دور سے زیادہ مشکل نہیں ہوسکتا، اور اس پرفتن دور میں بھی آئمہ علیہم السلام اور ان کے ثابت قدم شیعوں نے سیاست کا میدان خالی نہیں چھوڑا تھا۔ حتیٰ کہ اقتداری سیاست پر بھی ان کی نظر تھی اور امت اسلام ناب محمدی کے مفاد میں علی بن یقطین جیسے لوگوں کا بنو عباس کے دور میں حکومت کا حصہ ہونا، اسی سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھا، جو مولا علی (ع) کے دور میں ساتھ تھا، ان میں سے کوئی امام حسین (ع) کے خلاف میدان میں آیا، کوئی مولا علی (ع) کے دور میں ان کے ساتھ نہیں تھا، لیکن امام حسین (ع) کی حمایت میں آیا۔ پریکٹیکل زندگی کی یہ حقیقت کنفیوزڈ افراد کی سمجھ میں نہیں آسکتی۔

 

لبنان میں امام موسٰی ال صدر کی حزب مستضعفین سے موجودہ حزب اللہ تک، عراق میں آیت اللہ باقر الصدر کی حزب الدعوہ سے موجودہ شیعہ دینی جماعتوں تک، بحرین کے شیخ عیسٰی قاسم کی علماء تنظیم سے شیخ علی سلمان کی الوفاق تک، پریکٹیکل شیعہ خیالی پلاؤ پکانے کے بجائے حالات کی بہتری کے لئے سیاسی میدان میں فعال ہیں۔ ان کے اتحادی کب کب کون کون ہوتے ہیں، اور کب وہ تبدیل ہوجاتے ہیں؟ ہمیں ان سارے پہلوؤں پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایران کا تذکرہ کیوں نہیں کیا، تو یہ واضح کر دوں کہ شہید مرتضٰی مطہری، شہید جواد باہنر وغیرہ بھی جماعتوں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد میں مصروف رہے تھے۔ امام خامنہ ای بھی باہنر شہید کی حزب جمہوری اسلامی کے پلیٹ فارم پر کافی عرصہ متحرک رہے۔

 

انقلاب اسلامی کی کامیابی تک ایران کے سیاسی اتحادوں کی تاریخ پڑھ لیں، بنی صدر کون تھا؟ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد صدر بننے تک یہ کس کا اتحادی تھا، وہ لوگ جنہوں نے حکومت اسلامی کے قیام کے اوائل میں خیانت کی، وہ کون تھے؟ بیسویں صدی کے ابتدائی عشروں میں آیت اللہ حسن مدرس اور 1950ء کے عشرے میں آیت اللہ کاشانی کس طرح بادشاہی حکومت کے دور میں پارلیمانی سیاست میں فعال کردار ادا کرتے تھے۔ کیا وہ حکومتیں حسینی حکومتیں تھیں؟ کیا وہ نظام حسینی نظام تھا؟ کیا لبنان، بحرین میں حسینی حکومت ہے؟ وہاں پاکستان سے زیادہ خراب صورتحال ہے۔

 

اتحاد مشترکات پر بنتے ہیں، اختلافی معاملات میں اتحادی آزاد ہوتے ہیں یا کوئی ضابطہ ترتیب دیتے ہیں۔ امام خمینی کے بت شکن فرزند پاکستان کے خمینی علامہ عارف حسین الحسینی کی حکمت عملی کے عنوان کے تحت بندہ ایک مقالہ لکھ چکا ہے۔ اس کی روشنی میں کوئی آدمی یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ پاکستانی سیاست سے یا الیکشن سے لاتعلق ہوجائے۔ لہٰذا وہ شیعہ تنظیمیں اور جماعتیں جو ملکی سیاست میں کسی بھی حد تک فعال ہیں، ان سے عوام کو بیزار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جو تھوڑی بہت یزیدی نظام کی مخالفت ہو رہی ہے وہ بھی ختم ہوجائے! اگر یہ مکتب جنرل ضیاء کے دور میں ہوتا تو وہ بخوشی اس کی سرکاری سرپرستی کرتے۔ شیعوں کو یہی نظریہ دے کر گمراہ کیا جاتا رہا ہے کہ سیاست ان کے کس کام کی؟ امام خمینی (رہ) کو بھی تو شہنشاہ ایران کے چمچوں نے یہی کہا تھا کہ آپ اس گند میں کیوں ہاتھ ڈالتے ہیں۔

 

بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگر رضا تقوی امریکی قونصلیٹ پر لبیک یارسول اللہ (ص) کا پرچم نصب کرتے ہوئے شہید ہوجاتا ہے تو اسے جذباتی کام قرار دے کر حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، دیگر تنظیمیں ریلیاں اور عوامی اجتماعات کرتے ہیں تو ان پر تنقید ہوتی ہے، لیکن خود بھی ویسا ہی اجتماع کرتے ہیں۔ یہ قول و فعل کا ایک ایسا تضاد ہے جس کی مکتب اہلبیت (ع) میں کوئی اجازت نہیں۔ کسی کے عادل ہونے کی کم سے کم نشانی یہ ہے کہ وہ دوسروں کو ایسی بات سے منع نہیں کرتا جو وہ خود کرتا ہے۔ شہید رضا تقوی مجلس وحدت مسلمین کے ایک شیعہ سیاسی کارکن تھے۔ علامہ عارف حسینی کی تحریک جعفریہ کے مجاہد شیخ الشہداء مظفر کرمانی کی پوری زندگی سیاسی شیعت پر گذری۔ اپنی ذات میں انجمن اس عظیم آدمی نے کبھی بھی خیالی پلاؤ نہیں پکائے اور لوگوں کو کنفیوزڈ نہیں کیا بلکہ واضح صراط مستقیم دکھا دی۔ بعد میں جس بات پر ان کا اختلاف ہوا وہ بھی ولایت فقیہ کی اطاعت میں ہوا تھا، ذاتی اختلاف کسی سے نہیں تھا۔ لیکن تاریخ نے یہ منظر بھی دیکھا کہ شیخ الشہداء مظفر کرمانی کے جنازے میں ان کے قریب تصور کئے جانے والی ایک اہم شخصیت نظر نہیں آئی!

 

شہید محمد علی نقوی بھی تحریک جعفریہ کے سیاسی کارکن تھے۔ مفتی جعفر حسین سے لے کر علامہ صفدر نجفی تک، علامہ ضیاءالدین رضوی شہید سے علامہ علی موسوی تک، علامہ حیدر علی جوادی سے علامہ شیخ حسن صلاح الدین تک نامور و بزرگ علماء بھی سیاسی شیعہ رہنما تھے اور ہیں۔ جنرل ضیاء سے اپنا حق مانگنے وہ بھی گئے۔ علامہ حسن ترابی شہید کو دیکھیں، ان کے سیاسی کردار کی برکت تھی کہ دیوبندی علماء بھی کسی شیعہ عالم کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے، ایسا علامہ عارف حسینی کے جنازے میں بھی نہیں دیکھا گیا۔ علامہ عارف حسینی دیوبندی مولویوں سے بھی رابطے کر رہے تھے، تاکہ مکتب قرآن و اہلبیت (ع) کا وہ روشن چہرہ غیر شیعہ حضرات پر واضح کریں جو کہ اصل میں ہے، لیکن غلیظ پروپیگنڈا نے اس پر غلاف چڑھا دیا تھا۔

 

کسی کو پسند آئے یا نہ آئے، لیکن میں نے یہ بروقت لکھ دیا کہ میں اس مارچ کو انقلاب مارچ نہیں سمجھتا۔ اس کا انجام میری بات کو ثابت کرے گا۔ بندہ عرض کرچکا کہ اس کا مثبت پہلو شیعہ سنی اتحاد ہے، تکفیریوں کی تنہائی ہے، شیعہ مسلمانوں کی قومی دھارے کی سیاست میں واپسی ہے۔ اس مارچ کی کامیابی اس کا اسلام آباد پہنچنا، پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینا اور آج 21 اگست کی رات تک ثابت قدمی سے میدان عمل میں موجود رہنا ہے۔ مولا علی (ع) کا یہ قول لکھا جاتا ہے کہ ظالم کی ہرحال میں مخالفت کرو اور مظلوم کی ہر حال میں مدد کرو، کیا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ مسلمانوں کا ماورائے عدالت قتل ظلم نہیں، کیا اس ظلم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دینا غلط عمل ہے؟ مجلس وحدت مسلمین نے اپنے 4 مطالبات اتحادیوں سے منوائے ہیں اور ان کے دس نکات کی حمایت کی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے مطالبات کو جائز قرار دے کر افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے کی تاکید کی ہے۔ علامہ حامد موسوی نے بعض خدشات ظاہر کئے ہیں، جو صحیح بھی ثابت ہوسکتے ہیں، لیکن غیب کا علم اللہ جانتا ہے۔ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ سیاست ہی نہیں بلکہ اقتدار بھی پاکستانی شیعوں کے لئے شجر ممنوعہ نہیں ہے، یہ ایک ذریعہ ہے اہداف کے حصول کا۔

 

امت اسلام ناب محمدی کے عظیم فرزندوں سے درخواست ہے کہ اللہ سے پرامید رہیں، حسن ظن رکھیں۔ لیکن زیادہ لمبی امیدیں نہ باندھیں، مجھے انقلاب نظر نہیں آرہا۔ اگر حکومت تبدیل بھی ہوجائے تو یہ نقلاب نہیں کہلائے گا۔ شہنشاہ وفا قمر بنی ہاشم حضرت عباس علمدار علیہ السلام کا علم پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بلند ہوا اور لہرایا، اس میں لبیک یاحسین علیہ السلام کے نعرے لگے اور سنی بریلویوں نے شیعہ مسلمانوں کی وفا پر اظہار تشکر کیا۔ ہمارا زاویہ نظر یہ ہے کہ یہ اتحاد امت کا ایک عظیم الشان مظاہرہ ہے۔ پریکٹیکل لوگ میدان عمل میں رہتے ہیں۔ جو دوست کہتے ہیں کہ یہ نظام یزیدی ہے تو پھر اس کے مقابلے میں فیس بک کی خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری کے لئے کربلا میں حاضر و موجود رہنا ہوگا۔ تحرک پیدا کرنے کے لئے شریعتی کی تحریریں ہی بہت ہیں، جو میری رائے کے مخالف ہیں وہ متبادل بتائیں؟ یہ بھی غلط، وہ بھی غلط، صحیح کیا ہے؟ کان کو چہرے کے سامنے سے پکڑنا غلط اور وہی ہاتھ سر کے پیچھے سے گھما کر پکڑنا شاید درست ہے!

 

صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم
کرتی ہے ہر زماں جو اپنے عمل کا حساب

وحدت نیوز(لاہور) حکومت گلو کریسی کے ذریعے ملک میں تصادم چاہتی ہے مگر یہ حکومت یاد رکھے کہ وہ جلد گھر جانے والی ہے۔مجلس وحدت مسلمین ،سنی اتحاد کونسل اور عوامی تحریک کا مشترکہ احتجاجی مظاہرہ سب کے سامنے ہے ہم مل کر جدوجہد کر رہے ہیںاب حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں بہت جلد عوام خوشخبری سنے گی۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی راہنما علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے  لاہور پریس کلب  کے سامنے مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں انقلاب مارچ کے لاکھوں شرکاء پر عزم ہیں اگر انہیں کئی ہفتے بھی کیوں نہ بیٹھنا پڑے وہ تبدیلی لائے بغیر گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے۔سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ شاہراہ قراقرم گذشتہ چار دن سے بند ہے اسی طرح سکردو یاد گار چوک پر ہزاروں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان دھرنا دیے بیٹھے ہیں پنجاب کے 37اضلاع ہمارے رابطے میں ہیں اور وہ منتظر ہیں کہ کب اور کس وقت تیسرے مرحلے کا باقاعدہ اعلان ہوتا ہے اور پنجاب بھر کی شاہراوں اور چوکوں کو عوامی سمندر سے جام کر دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کا کردار ادا کرے اور اپوزیشن کو اپنا قبلہ درس کر نا ہوگا ہم مارشل لاء کے حق میں نہیں ہیں جمہوریت پسند ہیں لیکن حکمران ملک کو مارشل لاء کی طرف دھکیل رہے ہیں احتجاجی مظاہرے سے سنی اتحاد کونسل اور عوامی تحریک کے راہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔مطاہرے میں مجلس وحدت مسلمین،سنی اتحاد کونسل اور عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔اور لبیک یا حسین  اورگو نواز گو کے نعرے لگائے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس و حدت مسلمین کراچی ڈویژن اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے اسلام آباد انقلاب مارچ کے حمایت اورغاصب  نواز  حکومت کے خلاف بعد نماز جمعہ رحمانیہ مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، ایم ڈبلیوایم ، سنی اتحادکونسل اور پاکستان عوامی تحریک کے رہنماعلامہ علی انورجعفری ،حاجی اقبال محمود ،صاحبزادہ اظہر رضا نے خطاب کیا، مظاہرین نے اسلام آبادمیں جاری پر امن انقلاب دھرنے کی حمایت ، اقتدار پر قابض نوازحکومت اور قاتل پنجاب حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےعلامہ علی انوار کا کہنا تھا کہ نواز حکومت نے ظالم کی تمام حدیں پار کر دی ہیں ، ماڈل ٹاون میں بے گناہوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا، دس روز تک خواتین اور معصوم بچوں کو کڑے محاصرے میں رکھا گیا، عوام اپنے حقوق کےحصول  کی خاطراسلام آباد کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے ، ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کا اصلاحاتی ایجنڈاعوام پاکستان کی آواز ہے، معاشرےکے تمام طبقات بنیادی اجتماعی حقوق سے محروم ہیں ، استحصالی سیاسی نظام نے غریب و متوسط طبقے سے منہ کا نوالہ بھی چھین لیا ہے، پاکستان عوامی تحریک، مجلس وحدت مسلمین ، سنی اتحاد کونسل محروم عوام کو ان کا جائز حق دلوانے کے لئے سڑکوں پر نکلی ہے، آج امریکہ ، بھارت ، سعودیہ اور پاکستان میں برسرپیکار تکفیری دہشت گرد گروہ نواز حکومت کےتحفظ کی خاطر میدان میں اتر آئے ہیں ، جو نواز شریف کی حب الوطنی پر بد نماداغ کے سوا کچھ نہیں ۔

وحدت نیوز ( کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ علی انور جعفری نے کہا ہے کہ شہید عرفان حیدر کی شہادت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، شہید عرفان حیدر کی شہادت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے مجلس وحدت مسلمین کے علاقائی عہدیدار سید عرفان حیدر کی نماز جنازہ کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کیا۔ علامہ علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ شہر کراچی کی صورتحال دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے قید میں ہیں اور دہشت گرد آزاد ہیں، ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان سمیت ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس اور رینجرز امن و امان کے قیام میں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں۔

 

 ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک جانب شمالی وزیر ستان میں دہشتگردوں کے خلاف پاک افواج کا آپریشن ضرب ازب جاری ہے تو دوسری جانب شہر قائد بھی دہشتگردی کی اماج گاہ بن گیا ہے روزانہ شہر کی عوام کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر صد افسوس کے دہشتگردی میں ملوث کسی ٹارگٹ کی گرفتاری فوری عمل میں نہیں لائی جاتی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشتگردی کی روک تھام کیلئے موؤثر اقدامات بھی نہیں کئے جاتے وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ان دہشگردانہ کاروائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا جانا سے یہ بات واضح ہو گی ہے کے حکومت اور ریاستی ادارے شہر کے امن و امان کی ابتر صورت حال کو ٹھیک کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں ۔علامہ علی انور نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کے وہ شہر قائد میں جاری ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں ان نا اہل حکمرانوں و ریاستی اداروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔شہید عرفان حیدر کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے دہشتگردوں اور ان کے پس پشت عناصر کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔

 

دریں اثناء عرفان حیدر کی نماز جنازہ مسجد امام بارگاہ خیر العمل میں ادا کی گئی جس میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا بعد ازاں شہید عرفان حیدر کی تدفین وادی حسین قبرستان سپر ہائی وے میں کی گئی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) حکمرانوں کی ہٹ دھرمی ملک میں بڑے بحران کو جنم دینے کی واضح علامت ہے لاکھوں پاکستانیوں کو نظر انداز کرکے نام نہاد اپوزیشن جماعتوں نے یہ واضح کر دیا کہ اُن کی دلچسپی عوامی مسائل سے نہیں اپنے وسائل سے ہے ،نواز لیگ کی طرف سے دہشت گردوں خصوصا افواج پاکستان پر حملہ کرنے والوں کو میدان میں اپنے حمایت کے لئے اُتارنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس ملک میں خانہ جنگی کے خواہشمند ہے ، امریکہ ، سعودیہ اور بھارت اپنے اتحادی نواز شریف کی سپورٹ کے لئے میدان میں اتر آئے ہیں ، ہم پاکستان کے استحکام ، جمہوریت کی پائیداری اورآئین کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےپارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جاری انقلاب دھرنے کے شرکاءسے  خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنے اتحادی جماعتوں اپنے اصولی موقف پر قائم ہے انشااللہ اب وطن عزیز سے لٹیروں اور غاصبوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے ہم پرامن اور محب وطن لوگ ہیں ہم نے 35 ہزار شہداء دینے کے باوجود ہمیشہ وطن کی استحکام اور وطن دشمنوں کے سرکوبی کی بات کی ہے علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب میں کہا کہ جب حاکم قاتل بن جائیں اور عوام کو ظلم کی چکی میں پیسنا شروع کرے تو عوام کے پاس سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہا دھاندلی کے پیداوار جعلی جمہوریت کے چمپیئن وزیراعظم اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے قومی وسائل کو بے دریغ استعمال میں مصروف ہے، کرپٹ اور ملک وسائل ہڑپ کرنے والی پارٹیاں اپنے مفادات کے لئے ان جعلی حکمرانوں کی ڈوبتی ناوُ کو بچانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیںلیکن عوام فیصلہ کرچکی ہے اب ان غاصبوں سے اس ملک کو چھٹکارا دلا کر ہی دم لیں گے،علامہ راجہ ناصر عباس نے گلگت بلتستان میں شاہراہ قراقرم پر گذشتہ چار دن سے جاری دھرنے میں شریک مجلس وحدت مسلمین کے قائدین سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے اُن کو خراج تحسین پیش کیا ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خارجہ امور کے سیکریٹری علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ شریف برادران قوم کو بتائيں کہ وه مزيد کتنے پاکستانی خواتين، بچوں، پرامن اور بيگناہ عوام كا قتل عام كريں گے۔ ہر زمانے میں فرعون اور ڈکٹیٹر مزاج لوگ اپنے عوام کا قتل عام کرتے آ رہے ہیں، لیکن اب پاکستانی عوام نے طے کرلیا ہے کہ وہ شریف برادران، انکے مفاد پرست، انتہا پسند اشرافی اور قاتل ٹولے کے غرور اور تکبر کو خاک میں ملا کر رہیں گے۔ نون لیگ کے وزراء اب دهمکیوں بر اتر آئے ہیں۔ اپنی کرسی كو بچانے كيلئے حالات كو خانہ جنگی كی طرف دهکيل رہے ہيں اور اسكی مثال تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمود قریشی کی رہایش گاہ پر حملہ ہے ہم اسکی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سیل سے  جاری اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

 

ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اب سعودی اہل کاروں نے اپنے وفادار شریف برادران کے اقتدار کو بچانے کیلئے اپنا آخری وکلاء والا پتہ بھی پھینک دیا۔ شريف برادران كو اقتدر مين واپس لانے اور دہشت گردوں كے ہمدرد اور محسن افتخار چوہدری کی بحالی كيلئے انہوں نے تحريک چلائی تهی، اب دوبارہ عوام دشمنی اور جمہوریت کی محافظت کا ڈھونگ نہیں چلے گا۔ قانون دان جھوٹ بول کر دو ہفتوں سے سڑکوں پر بیٹھے ہوئے مظلوم عوام سے دشمنی کا مظاہرہ نہ کریں، قوم ابھی تک انكے لگائے ہوئے زخموں كو نہيں بهولی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم انقلاب اور آزادی مارچ کے پرعزم عوام، کارکنان اور قائدین کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اسی جوش و جذبے اور جرات و بہادری سے اپنے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی والہانہ، مخلصانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں اپنی ملت کے حقوق کی پاسبانی اور خدمت میں پیش پیش رہے گی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملتان میں نواز لیگی کارکنوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے موجودہ کشیدہ صورتحال میں اسے غیر دانش مندانہ اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں حکمران جماعت کو دانشمندی اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ بالخصوص کہ اس پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا دھبہ بھی ہے، ایسی صورتحال میں معمولی غلطی بھی حکومت کے لئے سنگین ثابت ہوگی۔ پاکستان اب انقلاب کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ جو ملک سے کرپشن ،دہشت گردی، بے روزگاری، مہنگائی اور دیگر مسائل کا خاتمہ چاہتا ہے۔ جن لوگوں نے گذشتہ کئی دہائیوں سے ملکی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، وہ عوامی شعور، بیداری اور انقلابی عزم سے خائف ہیں۔ یہ انقلاب عوام کے بہتر مستقبل کے لئے ہے۔ جہاں انقلابی ایجنڈے پر عملدر آمد ہوگا۔ انہوں نے سعودی عرب کے مفتی الاعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کی جانب سے داعش تنظیم کو اسلام دشمن قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم انسانوں کا قتل عام کرنے والے کس طرح مسلمان ہو سکتے ہیں۔ جنہوں نے انبیائے کرام (ع)، اہل بیت اطہار (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مقدس مزارات کی بے حرمتی کی۔ جنہوں نے نمازیوں اور معصوم بچوں تک کو ناحق قتل کیا۔ جن کے ہاتھ سینکڑوں بےگناہوں کے خون ناحق سے رنگیں ہیں اور جنہوں نے عصمت مآب خواتین کی بےحرمتی اور عصمت دری کی، انکا دین مقدس اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ تمام عالم اسلام خصوصاً سلفی مکتب فکر کے پیروکاروں کو سعودی عرب کے مفتی اعظم کے فتوٰی کی پیروی کرتے ہوئے معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گردوں سے اعلان بیزاری کرنا چاہیئے تاکہ جو عناصر اسلام کے لبادے میں سامراجی ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں، ان کی رسوائی ہو۔ انہوں نے عراق میں یزیدی فرقے کے 80 افراد کے قتل پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور یہ کہ ان کی عورتوں کو بازاروں میں لا کر فروخت کیا گیا۔ اسلام ہمیں عقیدے کے اختلاف اور انحراف کی بنیاد پے کسی پر ظلم و بربریت کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے سعودی عرب میں آل سعود کی قید میں انقلابی رہنماء فقیہ، مجاہد حضرت آیت اللہ شیخ باقر النمر کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ اس بلند رتبہ فقیہ کا قتل آل سعود کی بادشاہت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دے گا۔

وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کی جانب سے انقلاب مارچ کی حمایت میں یادگار شہداء اسکردو پر دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کے شرکاء سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا سید مظاہر حسین موسوی، ڈویژن سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی، علامہ عابد حسین بہشتی، مولانا جان حیدری، شیخ زاہد حسین زاہدی، شیخ محمد باقری اور آغا اعجاز حسین موسوی نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جعلی مینڈیٹ سے برسراقتدار آئی ہوئی بدمعاش حکومت پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے آئی ہے، انہیں نہ جمہوریت کی فکر ہے اور نہ ریاست کی۔ نواز حکومت کی جان کرسی اور اختیار میں ہے۔ نواز حکومت نہ صرف ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر سے ہمدردی رکھتی ہے بلکہ انکی پشت پناہی میں مصروف ہے۔ اگر نواز حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے تو پارلیمنٹ میں دہشت گردوں کی حکومت ہوگی اور پاکستان آرمی سمیت ریاستی حساس اداروں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ ملتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں کسی دہشت گرد، ظالم، بدعنوان قاتل اور جعلی مینڈیٹ کے ساتھ برسراقتدار آئی ہوئی حکومت حق حکومت کھو چکی ہے۔ نواز بدمعاش کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیئے ورنہ پاکستان کی عوام انہیں مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مقررین نے کہا کہ نواز حکومت کے خلاف احتجاجی سلسلے کو بلتستان بھر میں پھیلایا جائے گا اور پورے بلتستان کو جام کر دیا جائے گا۔ مقررین نے کہا کہ بدمعاش حکومت انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے شرکاء پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے نہتی عوام کے خلاف آپریشن سے انکار کر کے ریاست دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ نواز حکومت نے اپنے خاندان کو ہی ریاست سمجھ رکھا ہے۔ ریاست کی حفاظت کے نام پر لوٹنے والے غداروں کو جب تک اقتدار کی کرسی کے باہر نہیں کیا جاتا ملک میں امن کا بھی کوئی امکان نہیں۔

 

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ مسلم لیگ نون شریف خاندان کی لونڈی بن چکی ہے اور ملکی وزارتیں انکے خاندان میں منقسم ہیں۔ جمہوریت کا ڈنڈورا پیٹنے والی حکومت یہ بتائیں کہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دینے والے مظاہرین پر پانی بند کرنا کہاں کی جمہوریت اور انسانیت ہے۔ مسلم لیگ نون سیاسی تنظیم گلو بٹ فورس اور بوبی بٹ کی جماعت بن چکی ہے۔ نواز کی حکومت مسلم لیگ نون کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ اگر مسلم لیگ نون نے گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں سیاسی جدوجہد جاری رکھنی ہے تو سیاسی اور انسانی اقدار کا خیال رکھتے ہوئے بٹوں کو اپنے صفوں سے نکال باہر کریں اور شریف فیملی کی لونڈی نہ بننے دیں ۔ قرآئن سے لگ رہا ہے کہ شریف فیملی کی شہنشاہیت مسلم لیگ کو ملک کے منظر نامے سے غائب کر دے گی۔ اگر انہیں شہنشاہیت سے آزاد نہ کرایا تو اور شریف بدمعاشوں کے ایجنڈے پر چلاتا رہا تو یہ جماعت طالبان کی بٹ ورژن ثابت ہوگی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree