The Latest

وحدت نیوز(مانیٹرنگ ڈیسک) ایم ڈبلیوایم پاکستان کے مرکزی ترجمان کا ”اسلام ٹائمز“ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ حکومت فوج کو بلائے تو جمہوریت اور عوام فوج کو بلائے تو غیر جمہوری ہونے کی الزام تراشیاں، یہ فوج کیا بھارت کی فوج ہے، کیا وہ امریکہ اور اسرائیل کی فوج ہے، کہاں کی فوج ہے، پاکستانی فوج ہے نا، جب یہ فوج سیلاب، زلزلوں اور دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کو آسکتی ہے تو عوام کو بھی ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، جیسا کہ سب اعتراف کرتے ہیں ہمارے تمام اداروں میں سب سے مضبوط و منظم ادارہ فوج کا ہے۔


معروف اہل تشیع عالم دین و خطیب مولانا سید حسن ظفر نقوی مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان ہیں، آپ کا تعلق شہر قائد کراچی ہے، گذشتہ کئی دنوں سے اسلام آباد میں انقلاب مارچ کے شرکاء کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے ہمراہ دھرنے میں شریک تھے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے کراچی پہنچنے کے بعد مولانا حسن ظفر نقوی کے ساتھ ریڈ زون پر حکومت اور مظاہرین کے تصادم کے بعد ملکی سیاسی بحران میں افواج پاکستان کے کردار کے حوالے انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کے پس منظر میں نواز حکومت مخالف جماعتوں کی انقلابی تحریک پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت مخالف تحریک کے پیچھے فوج ہے، نیز ملکی سیاسی منظر نامے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ سب سے پہلے تو میں عوام کے ردعمل پر بات کرنا چاہتا ہوں کہ ایسا ہو کیوں رہا ہے، یہاں تک نوبت آئی کیوں ہے کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ملکی ادارے اس میں ملوث ہیں، اداروں کی جنگ شروع ہوچکی ہے، اس کا پس منظر کیا ہے، اس اصل مسئلہ یہ ہے، اس کی طرف لوگ توجہ کم دے رہے ہیں، 66 سال کے یہ جو ہمارا بوسیدہ اور فرسودہ نظام ہے جس میں چند درجن یا چند سو لوگ وہی ہیر پیر کرکے اس لوٹ مار کے نظام کو چلا رہے ہیں، اسی سے انکے مفادات وابستہ ہیں، اس کا سب سے واضح ثبوت ہے کہ اب سے چند ہفتوں قبل وہ سیاسی جماعتیں جو ایک دوسرے کو میڈیا میں نوچ رہی تھیں یعنی حزب اقتدار اور حزب اختلاف، ایسے ایک دوسرے کیخلاف لگے ہوئے تھے کہ جو بھی دوسرا حکومت میں رہا، یا آیا تو ملک ختم ہوجائے گا، لیکن جب اس فرسودہ نظام کو الٹنے کی بات آئی کہ جس سے ان سب کے مفادات وابستہ ہیں تو سب کو اپنی فکر پڑگئی، کیونکہ سب نے اس کرپٹ نظام کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔
آج جو یہ پاک فوج کے حوالے سے الزام تراشیاں کرکے رہے ہیں تو مجھے افسوس کے ساتھ ہنسی بھی آتی ہے کہ ماضی میں جب جس حکومت کو فوج کی ضرورت پڑی تو بلا لیا اور جب حکومت مخالف کسی نے ایسی بات کی تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ ہم نے کبھی بھی فوجی اقتدار کی بات نہیں کی، لیکن حکومت خواہ مخواہ خود فوج کو اس معاملے میں گھسیٹ رہی ہے کہ مخالفین کے پیچھے فوج ہوگی، اس کے پیچھے فوجی ہونگے، ان سے خود تو پوچھو انہیں کون لایا ہے، تمہیں کس نے جنم دیا ہے، ایوب خان کن کن سیاستدانوں کو لایا تھا، یحییٰ خان کے دور میں کون کون سیاستدان آئے، ضیاءالحق کو کس نے سپورٹ کیا اور اسکی دی ہوئی وزارتوں کو کس کس نے قبول کیا، جنرل (ر) مشرف کے دور میں بیٹھی ہوئیں اور بیٹھے ہوئے آج جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، ابھی کل تک تو تم مشرف کی کابینہ میں تھے، مشرف کی محترمہ وزیر بھی تھیں، اور محترم وزیر بھی تھے، اصل میں اس کرپٹ اور فرسودہ نظام جس سے ان مفاد پرستوں کے مفادات وابستہ ہیں، اس کے لپٹنے سے خوفزدہ ہیں۔ پرویز مشرف کے لائے ہوئے بلدیاتی نظام کو انہوں نے لپیٹ دیا، اصلاحات کرکے بھی نہیں لا رہے کہ نیچے تک عوام کو کوئی فائدہ پہنچے، یہ بلدیاتی نظام تو دنیا بھر میں رائج ہے، اس لئے نہیں لاتے کہ آمر کا لایا ہوا ہے، مگر یہ اصلاحات کرکے بھی نہیں لائے لیکن جب اسی آمر نے جب اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں دیں تھیں تو اسے نہیں ختم کر رہے، جس پر آج حکومت کی محترم خواتین، بہنیں بیٹھی ہوئی ہیں، اسے کیوں ختم نہیں کیا اگر آمر کا لایا ہوا تھا تو، یعنی آمر کا جو کام آپ کے فائدے کا ہو وہ ٹھیک اور جو کام کہ جس سے اختیارات عوام کو نچلے درجے تک منتقل ہو رہا ہو وہ غلط۔
تو ابھی جو یہ سب کرپٹ نظام کے دلدادہ لوگ تڑپ رہے ہیں، وجوہات بیان کر رہے ہیں اور ہاں ہوسکتا ہے کہ تیسری قوت فائدہ اٹھا جائے لیکن عوامی بغاوت اس کرپٹ نظام کے خلاف ہے، آپ اپنے اس جاگیرداری، وڈیرہ شاہی نظام کو جمہوریت کا نام دے رہے ہیں، یہ اصل میں نیم جاگیردارانہ، نیم سرمایہ دارانہ نظام ہے، جمہوریت نام کی کوئی شے تو یہاں ہے ہی نہیں، تو یہ جو کل کے دشمن اور آج کے دوست بن گئے ہیں، یہ سب اپنے اس کرپٹ نظام کو بچانے کیلئے چیخ رہے ہیں، یہ سب سرمایہ دار، جاگیر دار، وڈیرے ایک ہوگئے ہیں کیونکہ سب کے مفادات اسی کرپٹ اور فرسودہ نظام سے وابستہ ہیں۔ اب اگر کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھاتی ہے تو موقع تو آپ خود فراہم کر رہے ہو۔ ریکارڈ پر ہے کہ دنیا کے کتنے ہی ایسے وزیراعظم اور صدور ہیں جنہوں نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر استعفے دیدیئے ہیں، آپ کے پڑوس میں جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تو وی پی سنگھ کی جماعت نے نہیں کیا تھا مگر اس نے بطور وزیراعظم استعفٰی دیدیا۔ اس طرح اس نے اپنی سیاسی ساکھ برقرار رکھی، آپ کو بھی جمہوریت عزیز ہوتی تو آپ بھی استعفٰی دیتے اور کمیشن بنا کر ہیرو بن جاتے اور دوبارہ انتخابات کراکر پھر جیت جاتے، کمیشن اپنا کام کرتا رہتا، مگر آپ نے حالات ایسے پیدا کئے کہ کوئی تیسری قوت آئے اور آپ الزام لگائیں کہ یہ لوگ تیسری قوت لیکر آئے ہیں جبکہ حکومت مخالفیں  میں کوئی بھی تیسری قوت کو لانے کا نہیں کہہ رہا۔
یہ لوگ تو بیچارے سیدھے سیدھے نعرے لگا رہے ہیں، انہیں حقوق چاہئیں، یہ تو ظلم و تشدد کے خلاف، کرپٹ نظام کےخلاف نعرے لگا رہے ہیں اور اب جب یہ معاملات اتنے آگے بڑھ گئے اور آپ کی جمہوریت کی ڈھول کا پول کھل گیا کیونکہ اس لوٹ مار کے نظام کی پیداوار سب کے سب اکٹھے ہو کر عوام کے سامنے ننگے ہوچکے ہیں، کیسے اس کرپٹ نظام میں ووٹ حاصل کرتے ہیں، یہ لاکھوں کروڑوں ایکڑ کے مالک، یہ سرمایہ دار، وڈیرے، جاگیردار، کارخانوں ملوں کا مالکان، یہ سب عوام کو بھیٹ بکریوں کی طرح، ڈرا دھمکا کر لے جاتے ہیں اور ان سے مہریں لگوائی جاتی ہیں، سیدھی سیدھی سی بات ہے کہ جس کرپٹ نظام کے ذریعے یہ عوام پر مسلط ہیں اسے لپٹتا دیکھ کر یہ کیسے خاموش رہتے، تو یہ سب آج ایک دوسرے کے ساتھ ملکر چیخ چلا رہے ہیں اور عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں جبکہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز خاموش ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز جو بہت فعال نظر آتی ہیں، وہ آج عوام پر ہونیوالے ظلم و ستم پر خاموش ہیں۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: اگر گاﺅں دیہات میں ہماری کسی مظلوم عورت پر ظلم ہوتا ہے تو ان کیلئے یہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز میدان میں آتی تھیں تو ہمیں خوشی ہوتی تھی کہ کوئی تو آواز بلند کر رہا ہے، کیا کسی نے مختاراں مائی کو پکڑ لیا، وہ بھی مظلوم عورت تھی، اس کے ساتھ بھی ظلم ہوا، اب ایک این جی او اسے امریکہ لے جاری ہے، کوئی این جی او اسے کسی مغربی ملک لے کر جارہی ہے، سب ڈالر پونڈ اکٹھے کر رہی ہیں، سیلاب، زلزلے آتے ہیں سب کی لاٹریاں نکل آتی ہیں جبکہ غریب متاثرین تو آج تک ایسے ہی بے حال پڑے ہیں، مر رہے ہیں، آج جب یہ عوام پر ظلم و ستم ہو رہا ہے تو یہ این جی اوز کہاں ہیں، کیوں چپ ہیں تو یہ اس لئے نہیں بول رہے کہ یہ دیکھتے ہیں کہ امریکہ اور مغرب کس طرف ہیں، اب جب امریکہ اور مغرب نے نواز حکومت کی حمایت کر دی، تو یہ سب حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز خاموش ہیں، کیونکہ اگر انہوں نے نواز حکومت کی مخالفت کی تو ان کی ساری دال روٹی بند ہو جائے گی، ڈونیشن کے نام پر آنے والے ڈالرز پونڈز سب بند ہوجائیں گے، لہٰذا یہ سب خاموش ہیں۔ ایک ملالہ کیلئے ساری دنیا چیخ رہی تھی مگر آج کتنی ہی ملالہ شہید اور زخمی کر دی گئیں، مگر آج وہ ایک ملالہ بھی خاموش اور ملالہ والے بھی سب خاموش، ملالہ پر یقیناً ظلم ہوا تھا، ہم نے بھی مذمت کی مگر آج جو دیگر ملالہ ظلم و ستم کا شکار ہیں، ان کیلئے سب خاموش کیوں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آج امریکہ اور مغرب اگر نواز حکومت کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لیں تو یہ تمام حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز نواز حکومت کو فرعون، نمرود اور یزید قرار دے دینگے۔ بہرحال لوگ اس کرپٹ نظام سے تنگ آکر سڑکوں پر آچکے ہیں، اس کا نتیجہ کیا اور کب نکلے گا، اس کی پیش بینی کوئی نہیں کرسکتا۔

 

اسلام ٹائمز: آپ نے کہا کہ نواز حکومت امریکہ اور مغرب نواز ہے اور یہ بھی اسکی حمایت کر رہے ہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں عالمی قوتیں پاکستان میں اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہی ہیں۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: ہماری گذشتہ حکومت نے تو خود عالمی قوتوں کیلئے پاکستان میں نرسریاں لگائیں تھی، آمر جنرل ضیاء کا دور اس میں سرفہرست ہے، تو ہماری حکومتوں نے تو خود سب کو میدان فراہم کیا تھا کہ آو ساری عالمی خفیہ ایجنسیاں آو اور یہاں پر پریکٹس کرو، روس امریکہ سمیت سب کی پراکسی وار یہاں لڑی گئیں، افغان جہاد کے نام پر آپ نے عالمی استعمار و سامراج کو پاکستان میں جگہ دی، عالمی سامراج کیلئے آپ استعمال ہوئے، آج سب بھگت رہے ہیں، آمر جنرل ضیاء کا تو کوئی نام ہی نہیں لیتا، ہم تو کہتے ہیں کہ کم از کم جنرل ضیاء تک تو جاو جہاں سے معاملہ شروع ہوا ہے، پرویز مشرف تو بعد کی پیداوار ہے، پہلے تو آمر ضیاء سے معاملہ شروع ہوا ہے کہ نواز شریف اور اسکی حکومت اسی کی تو پیداوار اور پھل ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو کوئی نطر انداز نہیں کرسکتا، عالمی قوتیں یہاں آنا چاہتی تھیں اور حکومتوں نے انہیں میدان فراہم کیا، آج آپ نے پورا ملک انہیں عالمی قوتوں کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔
نواز حکومت کی مغرب و امریکہ نواز ہونے کی تازہ مثال کہ حکومت مخالف انقلابی تحریک میں سنی شیعہ اتحاد و وحدت کا عظیم مظاہرہ پوری دنیا نے دیکھا اور سراہا، تو عالمی سامراج و استعمار امریکہ و اسرائیل اور انکے حواری مغربی ممالک جو کہ دنیا بھر میں فرقہ واریت پھیلا کر اتحاد بین المسلمین کو نقصان پہنچانے کی سازشیں رچانے میں مصروف ہیں، انہیں کی ایما پر نواز حکومت نے اپنے حمایتی تکفیری دہشتگردوں اور گروہوں کو سنی شیعہ مسلمانوں کے اتحاد کے مظاہرے کو ناکام بنانے کیلئے میدان میں لے آئی کہ میری حکومت بچ جائے، باقی ملک و قوم کو جو چاہے نقصان پہنچے۔ اس سے ہماری یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ نواز حکومت دہشتگردوں کی سرغنہ ہے، تکفیری دہشتگرد عناصر سے ان کے تعلقات ہے، یہ ایک دوسرے کے حمایتی ہیں، آج دنیا دیکھ چکی ہے کہ کون نواز حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور کون پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

 

اسلام ٹائمز: فوج اگر معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیتی ہے تو کیا مجلس وحدت مسلمین اسے خوش آمدید کہے گی۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: مجلس وحدت مسلمین نہ تو فوج کیلئے لڑ رہی ہے، نہ فوج کے کہنے پر لڑ رہی ہے اور نہ ہی فوج کو بلانے کیلئے لڑ رہی ہے، ہم تو شروع سے یہ چاہتے تھے کہ تمام مظلوم طبقات ملکر ملک پر مسلط فاسد و فاسق کرپٹ نظام کو لپیٹ دیں، خاتمہ کر دیں، آج کتنی خوش آئند بات ہے کہ سنی شیعہ سمیت تمام مظلوم طبقات ملکر اس فرسودہ کرپٹ نظام کیخلاف میدان عمل میں آچکے ہیں، آج حکمرانوں کی نااہلی، ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے حالات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں، اب کیا نتائج نکلتے ہیں، کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا، اچھے اور برے دونوں ہوسکتے ہیں، 245 لگا کر خود نواز حکومت نے پہلے فوج کو بلا لیا، زلزلہ سیلاب آتا ہے فوج کو بلاتے ہیں، کرفیو لگا کر فوج کو بلاتے ہیں، جب حکومت کی مرضی ہو، جب حکومت کو مشکل ہو، جب فوج آجائے لیکن عوام کی آواز پر فوج نہ آئے، ہمارا بھی مؤقف یہ ہے کہ ملکی سیاسی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہئیے، لیکن اب جب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، ہر محلے میں ہر جگہ دھاندلی ہو رہی ہے، جہاں جس کا زور چل رہا ہے وہ بکوں کی بکوں پر مہریں لگائی جا رہی ہیں، تو بھئی کب تک یہ سلسلہ چلے گا۔ بہرحال ہم نہ پہلے مارشل لا کے حامی تھے اور نہ اب ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ انصاف ہو، صاف و شفاف نظام ہو، عوام کو یکساں حقوق ملیں۔ یہاں تک تو عوام کو شعور آچکا ہے کہ یہ موجودہ نظام ناکارہ ہے، ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔

 

اسلام ٹائمز: موجودہ ملکی صورتحال میں افواج پاکستان کا کردار کیا ہونا چاہئیے۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: جیسا کہ میں پہلے کہا کہ حکومت فوج کو بلائے تو جمہوریت اور عوام فوج کو بلائے تو غیر جمہوری ہونے کی الزام تراشیاں، ارے بھئی یہ فوج کیا بھارت کی فوج ہے، کیا وہ امریکہ اور اسرائیل کی فوج ہے، کہاں کی فوج ہے، بھئی پاکستانی فوج ہے نا، جب یہ فوج سیلاب، زلزلوں اور دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کو آسکتی ہے تو عوام کو بھی ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، جیسا کہ سب اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے تمام اداروں میں سب سے مضبوط و منظم ادارہ فوج کا ہے، لیکن ہم بھی یہی کہتے ہیں مارشل لا نہیں، فوجی حکومت نہیں، مگر جب حالات ایسے ہوجائیں، عوام ظلم و ستم کی چکی میں پس رہی ہو تو فوج کا اتنا کردار ضرور ہونا چاہئیے کہ وہ ان کو بٹھا کر جیسا کہ پہلے بھی کیا ہے، قومی حکومت کی طرف ان کو لے کر آئیں، اور معاملات اس طرف جا رہے تھے کہ نواز شریف صاحب نے قومی اسمبلی میں سارا معاملہ الٹا کر دیا، پہلے آپ نے خود فوج کو دعوت دی، کیونکہ آپ سے معاملات کنٹرول نہیں ہو رہے تھے، فوج اپنا کردار ادا کرنے آگئی، فوج کی دعوت پر سب لبیک کہہ رہے تھے لیکن نواز حکومت نے قومی اسمبلی کے فلور پر فوج کو گندا کیا، یہاں تک کہ آئی ایس پی آر کو بیان جاری کرنا پڑا کہ ہمیں نواز حکومت نے کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔ لہٰذا پہلے نواز حکومت نے انہیں کردار ادا کرنے کو کہا پھر انہیں گندا کیا، تو اب جو فوج کرتی ہے وہ انکی صوابدید پر ہے، اب پاکستان ہے، پاکستانی قوم ہے، خدا ہمارا حامی و ناصر ہو، یہ عوامی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، آج نہیں تو کل اس کا نتیجہ انتہائی مثبت آئے گا، انشاءاللہ ایک دن ضرور اس فرسودہ اور کرپٹ نظام اور اس کی پیداوار جو لوگ ہیں، سیاستدان ہیں، وڈیرے، جاگیردار، سرمایہ دار ہیں، انکے چمچے اور انکے حامی ہیں، انکا بوریا بستر لپٹ جائے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)اسلام آباد میں خواتین اور بچوں پر ظلم و بربریت کرکے اقتدار کو بچانا حکمرانوں کے لئے ممکن نہیں اسلام آباد کے پر امن شرکاء پر تشدد اور بے گناہ لوگوں کے قتل عام پر پردہ ڈالنے کیلئے پی ٹی وی پر حملے کا ڈرامہ رچایا ہم حکومتی اس سازش کی شدید مذمت کرتے ہیں ریاست کے تمام اثاثوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سر براہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی کابینہ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاوُن اور اسلام آباد میں پر امن مظاہرین پر تشدد کے بعد حکمران حق حکمرانی کھو چکے ہیں لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے یہ انتقامی کاروائی ہے جسے ہم کبھی بھی برداشت نہیں کرینگے ہم نے سینکڑوں لاشیں اُٹھانے کے باوجود پرامن رہے اور پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی و قانونی حق ہے۔

 

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستانی عوام غربت،مہنگائی اور ناانصافی کے ہاتھوں خودکشی پر مجبور ہیں سیاسی مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا بھینٹ چڑھایا جارہا ہے ہم اپنے اس اصول سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے مظلومین کی حمایت ہمارے ایمان کا حصہ ہیں جس کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب  پولیس نے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سینٹر رہنماؤں رائے ناصر علی اور رانا ماجد علی کو اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ لبرٹی میں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرے میں اظہار یکجہتی کے بعد واپس جا رہے تھے۔ پولیس نے دونوں رہنماؤں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان نے دونوں رہنماؤں کے گرفتاری کی مذمت کی ہے اور پنجاب حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے دونوں رہنماؤں کو رہا نہ کیا تو وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور پورے صوبے میں احتجاج کی کال بھی دی جا سکتی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں ہراساں کر رہی ہے لیکن یاد رکھنے کہ ہم کربلا کے راہی ہیں اور اس بدمعاش حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے لیکن جھگیں گے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل تک اگر ہمارے دونوں رہنماؤں کو رہا نہ کیا گیا تو پیر کے روز ہماری صوبائی قیادت نئی کال دے گی جس کی تمام ذمہ داری پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا پر عائد ہو گی۔

وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں ہونے والی بدترین ریاستی دہشت گردی کے خلاف گورنر ہاوس پشاور کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر پر مظاہرین نے مسلم لیگ نواز کی بربریت کے خلاف بھر پور نعرہ بازی کی۔ مظاہرین کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کی صوبائی رہنماء ارشاد حسین بنگش، اور تحریک انصاف کے پیر عمران کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا مسلم لیگ ن نے نہتے اور بے گناہ مظاہرین پر ریاستی تشدد کرکے کربلا کی یاد تازہ کرلی۔ خواتین اور معصوم بچے جابر حکمرانوں اور پنجاب پولیس کی شلینگ اور فائرنگ سے بچنے کے پھرتے رہے تاہم چوہدری نثار کے حکم پر پنجاب پولیس نے غزاء کی یاد تازہ کی۔ انہوں کا کہنا تھا نواز شریف جتنی ظلم چاہے کرے مگر اس کو اب استعفیٰ دینا پڑے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خارجہ امور کے سیکریٹری علامہ شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ شريف برادران اور انکے مغرور و سفاک وزراء نے شريف فورسز كے ذريعے ظلم و بربريت کی انتہاء كر دی۔ معصوم بچوں، خواتين اور پرامن مظاہرين پر گذشتہ پندرہ گھنٹوں سے زائد جاری مسلسل شیلنگ اور فائرنگ رياستی دہشت گردی کی بدترين مثال قائم کی ہے۔ اب تک درجن کے قریب پرامن نہتے افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پمزاسپتال میں شاہراہ دستور پر ریاستی دہشت گردی سے زخمی ہونے والےکارکنان کی عیادت کے موقع پر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتےہوئے کیااس موقع پرمرکزی رہنما علامہ اسرار گیلانی اور علامہ ضیغم عباس بھی موجود تھے۔ علامہ شفقت شیرازی  کا کہنا تھا کہ ہم اس فرعونيت اور بربريت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاكستان كا دارالحكومت شريف برادران اور انکے سفاک وزراء کے اپنے ملک کی نہتی اور پرامن عوام پر جمہوريت کے نام پر ظلم و تشدد كو كبهی نہیں بھولے گا۔ علامہ شفقت شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ بين الاقوامی دہشتگردی میں ملوث بدنام ضيائی باقيات نے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ آج ہر محب وطن پاکستانی كا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین سميت ديگر مارچ کرنے والی سیاسی پارٹیوں کی قیادت، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری، صاحبزادہ حامد رضا اور دوسری طرف عمران خان میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان آج یوم احتجاج منائے گی، اندرون اور بیرون ملک پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ ان احتجاجات میں بھرپور شرکت کریں۔

وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام بلتستان کے متعدد مقامات پر وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ریاستی دہشتگردی اور بہیمانہ ظلم و تشدد کے خلاف احتجاج اور دھرنوں کا آغاز کر دیا۔ اس سلسلے میں یاد شہداء اسکردو پر دھرنے میں کارکنان کی شرکت شروع ہوگئی ہے، جبکہ گمبہ اسکردو، امامیہ چوک اسکردو، روندو، شگر اور کھرمنگ کے علاوہ شاہراہ قراقرم، سیاچن جانے والی سڑک، کے ٹو جانے والی سڑک اور دیگر اہم مقامات پر شٹر ڈاون ہڑتال ،احتجاج اور دھرنا جاری۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے شاہراہ دستور پر انقلاب مارچ کی کوریج پر معمور صحافیوں پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں پر پولیس ا ہلکاروں کا وحشیانہ تشدد نواز حکومت کے آمرانہ رویہ کا عکاس ہے، ڈی ایس این جی میں گھس کر صحافیوں کو باہر گھسیٹا گیااور اس کے بعد اسے دسیوں پولیس اہلکاروں نے فٹبال بنا کر مارا ،کیمرے بھی توڑ ڈالے گئے، پولیس نے ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کے کیمرے مین پر بھی شدید تشدد کیااور اس کا کیمرہ توڑ ڈالا،  اس ساری کاروائی سے حکومت کی آزادی صحافت کے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہو گئے۔ گذشتہ ۳ ہفتے سے مسلسل نجی ٹی وی چینلز غیر جانبدار کوریج میں مصروف ہیں ، جو قوم کو سچ اور صداقت پیغام پہنچانے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ، نواز حکومت اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

 

انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیاشاہراہ دستور پر نجی ٹی وی چینلز کی گاڑیوں ،کیمروں اور رپورٹرز پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی فوری تحقیقات کر وائی جائیں ، واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر بر طرف کرکے، ان  کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے، انہوں نے اپنے بیان میں ان تمام صحافیوں ، کیمرامین اور رپورٹرز کی فوری صحت یابی کی دعا بھی کی جو شاہراہ دستور پر پولیس تشدد سے زخمی ہوئے ہیں ۔ 

وحدت نیوز(مظفرآباد) نوازشریف نے دنیا کے تمام ڈکٹیٹرز کو پیچھے چھوڑ دیا رات بھر عوام کے خون سے ہولی کھیلی جاتی رہی صبح سویرے کارکنان کے ساتھ میڈیا کے افراد پر بھی بیہیمانہ تشدد کیا گیا جو یقیناًایک آمرانہ سوچ کا نتیجہ ہے تاریخ کو دیکھا جائے تو دنیا کا کوئی ڈکٹیٹر بھی اقتدارکے نشے میں اس قدر اندھا نہیں ہوتا ہے نوازشریف نے ہٹلر، مسولینی،صدام،ضیاء،جنرل سیسی اور اسرائیلی وانڈین فورسز کے ریکارڈ بھی توڑوا دئیے چوہدری نثار نے پارلیمنٹ،صدر ووزیراعظم ہاوسز کی عمارات کو انسانی جانوں سے زیادہ اہم قراردیاجبکہ ریت اور بجری سے بنی عمارات کسی طور بھی انسانی جانوں سے قیمتی نہیں ہوتیں ،جموریت بہترین انتقام کے مصداق حکمرانوں نے جمہوری دور میں میڈیا کے افراد پر تشددکر کے آمریت کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ان خیالات کا اظہارایم ڈبلیوایم آزاد کشمیر کے ریاستی سیکریٹری جنر ل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سیکرٹری جنرل،سید تصور عباس موسوی ،خالد محمود عباسی،مولانا سید حمید حسین نقوی اورمولانا سید طالب حسین ہمدانی نے وحدت ہاؤس مظفرآباد سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔

 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا امیرالمومنین بننے کا خواب کسی صورت شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے ،آئین آئین کی رٹ لگانے والے بتائیں شب بھر آئین کہاں تھا شاہراہ دستور کس دستور وقانون کا منظر پیش کر رہی تھی مہذب دنیا کے کسی کونے میں اس طرح کی صورتحال دیکھنے میں نہیں آئی ہے کس آئین ودستور میں لکھاہوا ہے کہ پرامن مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا جائے ،آج ہر پاکستانی سوال کرتا ہے کہ آزادعدلیہ کہاں ہے جنہیں نہتے شہری اپنے راستے کی رکاوٹ لگ رہے تھے وہ اب آئین وقانون کی دھجیاں بکھیرنے والی حکومت وپولیس کے خلاف کیا سٹینڈ لیتے ہیں ؟حکمرانوں کو یہ ہر گز نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ انہیں عوام کی خدمت کے لئے اس ایوان میں بیٹھے ہیں جن پر وہ طاقت کا وحشیانہ استعمال کروا رہے ہیں ،یہ ساری رونقیں اسی عوام کی وجہ سے جسے تشدد کا نشانہ بنا بھیڑ بکریوں کی طرح ان کی کھا ل اتاری جا رہی ہے،عورتوں اور بچوں پر تو یہ تشددزمانہ جہالیت میں بھی رو انہیں رکھا جاتا تھا حوا کی بیٹیوں کو جس تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال تو کبھی کفار کی تاریخ میں بھی پیش نہیں کی جا سکتی یزیدی لشکر نے خانوادۂ رسالت ﷺ کی مخدرات کو قیدی بنایا تھا لیکن نوازی لشکر نے عورتوں کو قتل کر کے بدترین مثال قائم کی ہے ،کل تک تو حکمران کہہ رہے تھے کہ پانچ دس ہزار افراد ہے تو پانچ دس ہزار کو کنٹرول کرنے کے لئے جدید اسلحہ وسامان حرب سے لیس تیس ہزار کی نفری کی ضرورت کیوں پڑگئی ،نواز شریف کی ذاتی ہٹ دھرمی اور انانیت کی وجہ سے ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے نواز شریف نے اپنی حکومت کو قاتلوں اور دہشتگردوں کی حکومت ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اب ملکی سلامتی اور عوام کی جان ومال کے ضامن ادارے مسلح افواج پاکستان کی طرف قوم کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ وہ پرامن لوگوں پر جبروتشدداور بدترین ریاستی دہشتگردی پر خاموش نہ بیٹھے۔ہم اس موقع پر حکومت آزادکشمیر سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزادکشمیر پولیس کو فوری طور پر اسلام آباد سے واپس بلا کر اپنے خلاف عوامی نفرت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) نواز حکومت نے ریاستی بربریت اور ظلم کی انتہا کردی ، جعلی حکومت کی بقاء کی خاطر ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہاہے،ہم نے کہا تھا کہ ہم پر امن انداز میں پارلیمنٹ سے پی ایم ہاوس تک جائیں گے ، پولیس نے تشدد میں پہل کی ،  ہمارے حوصلے بلند ہیں ، منزل تک پہنچے بغیر گھر نہیں لوٹیں گے،ایک مہینے کی طویل جدوجہد کا ثمر حاصل ہونے کو ہے، نہتی  خواتین اور بچوں پر فاسفورس گیس کا استعمال عالمی قوانین کی کھلی خلاف روزی ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے انقلاب مارچ کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے بعدپاک سیکریٹریٹ کے سامنےمیڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیااس موقع پر سید ناصر شیرازی ، علامہ احمد اقبال اور علامہ عبد الخالق اسدی بھی موجود تھے۔

 

ان کاکہنا تھا کہ ہمارااحتجاج روز اول سے پر امن تھااور ہے، ماڈل ٹاون سے آب پارہ اور آب پارہ سے پارلیمنٹ ہاوس تک ایک پتہ نہیں ٹوٹا، قائدین نے واضح طور پر کہا تھا  کہ ہم پر امن انداز میں پارلیمنٹ سے پی ایم ہاوس تک جائیں گے ، پولیس نے تشدد میں پہل کی ،آنسوگیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا، عالمی قوانین کی پامالی کرتے ہوئے ، شیر خوار بچوں پر فاسفورس گیس کے گولے برسائے گئے، ڈاکٹر طاہر القادری کے مطابق تیرا افراد ریاستی دہشت گردی کی بدولت شہید ہو چکے ہیں ، جن کی لاشیں غائب کر دی گئیں ہیں ، جب کہ ایک ہزار سے زائد کارکنان زخمی ہوئے ہیں ، نواز شریف انتظامیہ نے جمہوری دور میں آمرانہ رویہ اختیار کیا، جس ریاستی بربریت کا مظاہرہ کیا گیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی،۔ انہوں نے واضح کیا کہ مجلس وحدت مسلمین کرپٹ نظام کے خاتمے کی اس مہم میں ڈاکٹر طاہر القادری کے شانہ بشانہ ہیں اور اپنے خون کے آخری قطرے تک میدان میں حاضر رہیں گے۔

وحدت نیوز(بلوچستان) مجلس وحدت مسلمین کی کال پر ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی یوم سوگ و یوم احتجاج منایا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع صحبت پور، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل ،اورپاکستان عوامی تحریک کی جانب سے احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ احتجاجی جلوس سے مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء سید نیاز حسین شاہ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کے زیر اہتمام گندا واہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی سے ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنماء سید عارف حسین شاہ، سید ولایت شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔ مجلس وحدت مسلمین نصیر آباد تحصیل تمبو کے زیر اہتمام باری شاخ میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ جس نواز حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

 

در ایں اثناء مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اسلام آباد میں مظاہرین اور صحافیوں پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز سرکار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ وفاقی دارالحکومت میں ریاستی مظالم کی نئی تاریخ رقم کی گئی، انقلاب اور آزادی مارچ کے لاکھوں پر امن شرکاء نے وفاقی دار الحکومت میں 15 روز تک نظم و ضبط اور امن پسندی کا جو عملی مظاہرہ کیا، اس کے باوجود طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے نواز سرکار نے اپنے زوال کا اہتمام کر دیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ اپنے اہداف حاصل کرکے رہے گا، ریاستی جبر و تشدد عوام کے اس سیلاب کو نہیں روک سکتا۔ جبر و تشدد کا سہارا لے کرحکومت نے مصالحت کے تمام راستے مسدود کر دیئے ہیں، اسلام آباد سانحے کامقدمہ نواز شریف اور چوہدری نثار پر درج کیا جائے۔ نہتی خواتین، معصوم بچوں اور صحافیوں کو کس جرم کی سزا دی گئی۔ دنیا کے تمام جمہوری ممالک میں وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے عوامی مظاہرہ معمول کی بات ہے، اسے انا کا مسئلہ بنا کر نواز سرکار نے غیر جمہوری حکمران ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ جعلی مینڈٹ کی حامل نواز حکومت کب تک تشدد کے سہارے عوام پر حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مثبت تبدیلی کا آغاز ہوچکاہے، ظالم استحصالی نظام اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ کرپٹ، ٹیکس چور، نااہل اور بدکردار اراکین اسمبلی اب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں، اپنے اقتداری مفادات کے لئے سٹیٹس کو کے حامل سیاسی رہنماؤں کے متحد ہوجانے پر عوام حیرت زدہ ہیں۔ خاندانی بادشاہتوں کے رکھوالے، محلات نشینوں کا یوم حساب قریب آچکا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree