The Latest

jawad.hadiممتاز اہل تشیع مذہبی اسکالر، رکنِ مرکزی شوریٰ نظارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور مدرسہ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کے سربراہ علامہ سید محمد جواد ہادی نے کہا ہے کہ شادی بیاہ کے معاملات کو اسلامی احکامات کی روشنی میں طے کرنا چاہئے جبکہ اسلام میں جبری شادی کا تصور کہیں نہیں پایا جاتا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلام میں ازدواجی زندگی کی ایک خاص فضیلت بیان کی گئی ہے اور اس پر زور بھی دیا گیا ہے۔ اسلام باہمی تعلقات کی تائید کرتا ہے اور شادی کو ہمارے معاشرتی نظام کی بنیاد قرار دیتا ہے۔ انہوں نے معاشرے میں پائے جانے والے اس تاثر کی نفی کی کہ جس کے تحت جبری شادی یا والدین کی رضامندی سے شادی کرنے کو ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسلام میں شادی میں انتخابی طریقہ ہے، اس میں فیصلہ مسلط کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ والدین کی طرف سے لڑکے کو لڑکی پر اور نہ ہی کسی لڑکی کو والدین یا کسی اور کی طرف سے لڑکے پر مسلط کرنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں جبری شادی کا تصور عام ہے۔ قرض نادہندگی، خاندانی رقابتوں اور مختلف قسم کی جاہلانہ اور غیر اسلامی خاندانی رسومات کے تحت بچوں کی شادی کر دی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961ء میں شادی کے لئے موزوں عمر کا تعین کئے جانے کے باوجود کم عمری میں شادیاں کر دی جاتی ہیں، جبکہ اسلام ان فرسودہ روایات کی قطعی تائید نہیں کرتا۔ علامہ سید محمد جواد ہادی نے کہا کہ انتخاب کے لئے لڑکا، لڑکی کو اور لڑکی، لڑکے کو دیکھے اور والدین بھی ان کی صحیح رہنمائی کریں اور کسی کو بھی شادی کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔ ازدواجی زندگی کے لئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی آزادانہ طور پر مگر والدین کی رہنمائی میں شریک حیات کا انتخاب کریں۔

اسلام میں شادی کے مزید احکامات کے حوالے سے علامہ سید محمد جواد ہادی کا کہنا ہے کہ انتخاب کے لئے لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کو دیکھنا اور ایک دوسرے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔ لہذا اگر کوئی لڑکا اور لڑکی شادی کرنے کی غرض سے ایک دوسرے کو دیکھیں تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ علامہ سید جواد ہادی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی بہترین تربیت کے حوالے سے والدین کو اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے ادا کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کی ذات میں کچھ چیزیں اور کچھ احساسات و جذبات فطری ہیں۔ ان خواہشات اور جذبات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ خواہشات اور جذبات ایسے ہیں جو عمر کے ایک خاص حصے میں عروج پر پہنچ جاتے ہیں، اسلام میں انسان کی اس فطری خواہش کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اعتدال میں رکھنے کے لئے کہا گیا ہے، انہیں دبانے کے لئے نہیں کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانی کا دور اکثر بچوں کیلئے بڑا مشکل اور جذباتی دور ہوتا ہے۔ اس دور میں اکثر بچوں اور بچیوں میں رونما ہونے والی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں مناسب معلومات نہیں ہوتی۔ ان حالات میں صحت اور صفائی کی بنیادی ضروریات کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پورا کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ والدین کی جانب سے معلومات کی فراہمی نہ ہونے کے باعث اکثر بچے اور بچیاں دیگر ذرائع تک پہنچتے ہیں، جس میں بسا اوقات بچوں کا نقصان ہو جاتا ہے۔ علامہ سید محمد جواد ہادی کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایسے قوانین بنائیں کہ بچوں کو زبردستی روکا جائے یا ان پر زبردستی کی جائے، یہ اس کا علاج نہیں ہے۔ اسلام نے اس کے جو قانونی طریقے بتائے ہیں، ان کے تحت قانونی راستوں سے اعتدال کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

جوانوں کو انحراف سے کيسے محفوظ رکھیں

jawanجس طرح لوگوں کو جسماني لحاظ سے سالم اور پاک رکھنے کيلئے کئي ايک پيشگي اقدامات کي ضرورت ہوتي ہے اسي طرح ان کو فکري اور اعتقادي آلودگيوں سے پاکسازي اور محفوظ رکھنے کيلئے بھي پيشگي اقدامات کے طور پر معاشرے ميں علمي اور ثقافتي تدابير کواسطرح مرتب کرنے کي ضرورت ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کيلئے ايک پاک ، سالم اور فکري آلودگيوں سے دور ماحول ميسر ہو-
اس مقصد کے پيش نظر علمي اور ثقافتي امور کے ذمہ دار افراداور والدين پريہ ذمہ داري عايد ہوتي ہے کہ وہ اپنے تعليمي اور تربيتي پروگراموں کو اس انداز ميں چلائيں کہ معاشرے سے فکري اور اعتقادي کج رويوں ميں مبتلا يا اسکي زد ميں موجود افراد کي نشاندہي کرکے انہيں ثقافتي يلغار کے حملوں سے محفوظ کرنے کيلئے اقدامات کريں تاکہ دوسرے ان بيماريوں ميں مبتلاء نہ ہو-
اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ وہ کونسے طريقے ہيں جن کے ذريعے ہم جوانوں کو ان آلودگيوں سے محفوظ رکھ سکتے ہيں ؟
اس سوال کا جواب يہ ہے کہ يہ طريقے زمان و مکان، سن و شخصيت اور ماحول کے مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہو سکتے ہيں ليکن ہم يہاں پر صرف عمومي طور پر چند ايک طريقہ کار کي طرف اشارہ کرتے ہيں -
1 – معرفت اور ديني اعتقادات کا استحکام؛
انسان عموما فکري اور اعتقادي کجروي ميں اس وقت گرفتار ہوتاہے جب اسکے ديني اعتقادات مستحکم اور ريشہ دار نہ ہو - جب اعتقادات دلائل اور برہان پر مبني نہ ہو اور اندھي تقليد کے طور پر کسي چيز پر اعتقاد رکھے تو تھوڑي بہت شبہ اندازي اور اعتراضات کے سامنے سر تسليم خم کرتے ہوئے فکري اور اعتقادي انحراف کا شکار ہو جاتاہے-پس فکري انحراف کے عوامل و اسباب ميں سے بنيادي اور اہم ترين عامل اعتقادات کا سطحي اور کمزور ہوناہے لہذا ضرورت اس امر کي ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کے ديني اور مذہبي اعتقادات جو کہ انسان کي فطرت ميں رچي بسي ہےکو مظبوط جڑوں پر استوار کريں تاکہ دشمن کے غلط پروپيگنڈوں سے ان کے ثابت قدمي ميں لرزش نہ آنے پائيں- اس مقصد کيلئے والدين اور ذمہ دار افراد کو چاہئے کہ تعليمي اور تربيتي امورکو اسطرح مرتب کريں کہ جوانوں کي فطري حس خدا شناسي کو پھلنے پھولنے کيلئے زمينہ ہموار ہو -
2 – مذہبي اماکن ميں جوانوں کي حاضري کيلئے زمينہ سازي:
جوانوں کي مساجد اور ديگر مذہبي اماکن ميں حاضري سے ان ميں منعقدہ روح پرور ديني اور مذہبي پروگرام انہيں ديني اور مذہبي امو ر ميں دلچسپي کا باعث بناديتا ہے اور انہيں خدا کے ساتھ انس و محبت پيدا کرنے ميں نہايت اہم کردار ادا کرتا ہےاور آہستہ آہستہ انہيں اچھائي اور خوبيوں سے آراستہ کرتا ہے- جس طرح اماکن فساد و فحشاء انہيں خدا سے دور کرکے شيطان کے دام ميں پھنسا ديتے ہيں اسي لئے اسلام نے نہ صرف فساد و فحشاء سے دور رہنے کا حکم ديا ہے بلکہ ايسے مقامات پر حاضري سے بھي منع فرماياہے جہاں فسق و فجور انجام پاتے ہيں-
3 – اچھي اور معياري کتابوں کے مطالعے پر آمادہ کرنا:
ممکن ہے کچھ جوان اور نوجوان دشمنوں کي پروپيگنڈے ميں آکر ديني مسائل سے آگاہي سے بے نيازي احساس کريں اور کتابوں کے مطالعے کيلئے کوئي انگيزہ نہ رکہيں - اس صورت ميں والدين اور ذمہ دار افراد کا وظيفہ بنتاہے کہ ان غلط افکار کو انکے ذہنوں سے نکال باہر کريں اور انہيں معياري کتب کے مطالعے کيلئے زمينہ فراہم کريں اور کتابوں کے مطالعے کے فوايد سے آگاہ کرکے انہيں اس اہم کام پر آمادہ کريں-
4 – مذہبي اور مناسب تفريحي پروگراموں کا انعقاد:
مذہبي نشتوں جيسے احکام ديني کا بيان اور سياسي و اجتماعي مسائل کا صحيح تجزيہ اور تحليل اور دعا و مناجات کے پروگراموں کا انعقاد جوانوں ميں معنوي افکار کے فروغ کيلئے انتہاي ضروري اور اہم ہے - ان پروگراموں کو حد المقدور جذاب اور متنوع بنانا چاہئے تاکہ نوجوانوں کي دالچسپي ميں اضافہ کاباعث بنے، اس مقصد کيلئے ان پروگراموں کے ساتھ ادبي اور ہنري محافل کا انعقاد اور معياري فلموں اور ڈراموں کي نمايش سے ليکر ديگر مناسب تفريحي پروگراموں سے مدد لے سکتے ہيں -

mwm woman lhr 012لاہور ( ) مجلس وحدت مسلمین حلقہ پی پی 151کے یونین کونسل خواتین کوارڈینٹر کا اجلاس صوبائی سیکر ٹریٹ میں مجلس وحدت مسلمین لاہور کے نامزد اْمیدوار حلقہ پی پی 151 سید اسد عباس شاہ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔جس میں حلقے کے تمام یونین کونسل سے خواتین ذمہ داران نے بھر پور شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل خواتین ونگ خانم سکینہ مہدوی اور خانم ہما تقوی نے کہا کہ حلقہ 151میںخوایین کے ووٹ کاسٹنگ کو موثر بنانے کیلئے تمام یونین کونسل کی ذمہ دار خواتین گھر گھر آگاہی مہم چلائیں گی اور خواتین میں ووٹ کی اہمیت اور آگاہی کیلئے 21اپریل کو شعبہ خواتین ایک بھر پور کونشن منعقد کرائیگی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے نامزد اْمیدوار برائے حلقہ پی پی151 سیداسد عباس شاہ نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں ہماری مائیں،بہنیں یہ ثابت کریں گی کہ ملت جعفریہ کی خواتین کردار زینبی ادا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں

00 imamiوحدت نیوز: مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیر اہتمام پولیٹیکل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ

mwmraja sab wilayat faqihمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تنظیمی و تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ آج ملت تشیع سرزمین پاکستان پر مایوسی کے عالم میں نہیں ہے۔ ہمارا دشمن چاہتا تھا کہ ہم تنہا رہ جائیں لیکن ہم نے اپنے دشمن کو رسوا کر دیا۔ وہ ہمیں لاچار و کمزور قوم بنانا چاہتا تھا۔ ہمارا دشمن اس عصر کی یزیدیت ہے۔ لیکن آج ہمارے دشمن نے محسوس کیا ہے کہ واقعاً ہم کربلائی اور حسینی قوم ہیں۔ ہمارا دشمن ہمیں ہمارے سیاسی و اجتماعی نظریئے سے منقطع کرنا چاہتا تھا۔ غیبت کبریٰ کے حوالے سے وہ ہماری مرکزیت ختم کرناچاہتا ہے۔

شہید عارف حسین الحسینی نے کہا تھا کہ میں اپنی جان و مال قربان کردوں گا لیکن نظریہ ولایت فقیہ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ نظریہ ولایت فقیہ ہمیں امام زمانہ (ع) کے نظام سے متصل کرتا ہے۔ ہمیں فرعونی و یزیدی نظام سے محفوظ رکھتا ہے۔ نظریہ ولایت فقیہ وہ خدائی قلعہ ہے جو فرعونی و یزیدی قیادتوں سے نجات دلاتا ہے۔ سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم نظریہ ولایت فقیہ سے متصل ہیں۔ جو اس نظام کاقائل نہ ہوگا وہ کرپٹ سیاسی جماعتوں شامل ہوگا اور انہیں ووٹ دے گااور فاسد اور ظالم سیاستدانوں کی ولایت میں چلا جائے گا۔ اس نظام کے بغیر معاشرہ ایسے ریوڑ کی مانند ہے جس کا کوئی نگہبان نہ ہو اور بھیڑیئے اسے چیر پھاڑ کھائیں۔

mwm new sg 7aprilعلامہ ناصر عباس جعفری کو آئندہ تین سال کیلئے دوبارہ مجلس وحدت مسلمین کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا ہے۔ دو روزہ تربیتی و تنظیمی کنونشن کے آخری روز نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا گیا، جس میں مرکزی شوریٰ نے کثرت رائے سے ایک بار پھر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کو آئندہ تین سال کیلئے میرکارواں منتخب کر لیا۔ اس موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے کارکنان اور علمائے کرام کی بڑی تعداد نے علامہ ناصر عباس جعفری کا استقبال کیا اور انہیں سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر لبیک یاحسین علیہ السلام اور قدم بڑھاؤ راجہ ناصر ہم تمہارے ساتھ ہیں، حق کا ناصر سچ کا ناصر جیسے نعرے بھی لگائے گئے، جبکہ علماء اور کارکنوں کی طرف سے علامہ ناصر عباس پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں۔ نئے سیکرٹری جنرل  کا اعلان  علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے کیا جبکہ ممتاز عالم دین و سربراہ شوریٰ عالی علامہ حیدرعلی جوادی نے حلف لیا۔ اس سے قبل شوریٰ عالی کی طرف سے علامہ سید جواد ہادی کو انتخابی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا، جنہوں نے سیکرٹری جنرل کیلئے علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ سید حسنین گردیزی اور علامہ محمد امین شہیدی کے تین نام بطور امیدوار پیش کئے۔ انتخابی رزلٹ کے مطابق علامہ ناصر عباس جعفری نے95فیصد ووٹ حاصل کئے

mwm 1hasanzafrآئندہ کسی بھی کرپٹ، مفاد پرست اور نااہل سیاستدان کو پارلیمنٹ میں پہنچنے نہیں دیں گےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دو روزہ انٹرا پارٹی الیکشن کے پہلے دن کے سیشن کے موقع پرپارٹی ذمہ داران سے خطاب
اسلام آباد( ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا دو روزہ انٹرا پارٹی الیکشن( مرکزی تنظیمی و تربیتی کنونشن) مسجد و امام بارگاہ الصادق میں شروع ہوگیا ہے۔ کنونشن کے پہلے روز گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے سیکرٹری جنرلز نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ اس موقع پر پاکستان بھر سے مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی شوریٰ عالی کے اراکین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی بھی کرپٹ، مفاد پرست اور نااہل سیاستدان کو پارلیمنٹ میں پہنچنے نہیں دیں گے۔

hasanzafar naqvi syedمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور معروف شیعہ عالم دین و رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ کے حقوق کے دفاع کے لئے میدان عمل میں اتر آئے ہیں اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ملت جعفریہ کے حقوق کو غصب کرے یا اس پر قبضہ جما لے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے ان خیالات کا اظہار شیعت نیوز نامی وین سائیڈ سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے ایک خصوصی ویڈیو انٹر ویو میں کیا ہے۔علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرے گی اور تمام طاغوتی نظاموں کو وحدت کی قوت سے پاش پاش کر دے گی۔ان کاکہنا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان کے خون،مال ودولت اور کئی بے مثال قربانیوں سے مملکت عزیز پاکستان کو حاصل کیا گیا تھا لیکن اسی پاکستان میں بانیان پاکستان کی اولادوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے اور گذشتہ 33برس سے ملت جعفریہ کے حقوق کی بد ترین پائمالی کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ خواہ جمہوری حکومتیں ہوں ہا آمریت کے ادوار ہوں ،ہم نے دیکھ لیا اور سب کو آزما لیا ہے کہ کون ملت جعفریہ کا دوست اور کون دشمن ہے۔لہذٰا ملت جعفریہ پاکستا ن نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ ’’ووٹ بس حسین (ع) کا‘‘۔

mwmconvention2013پہلی نشست میں صوبائی سیکرٹری صاحبان نے اپنے صوبوں کی منجملہ کارکردگی اور صورتحال پر گفتگو کی جبکہ ہال اس دوران ملک بھر سے آئے ہوئے عہدہ داران اور ذمہ داران سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا 
اسلام آباد میں شروع ہونے والایہ سالانہ کنونشن کل بھی جاری رہے گا اس کنونشن کا اہم ترین حصہ کل بروز اتوار شام کو اس وقت ہوگا جب انٹرا پارٹی الیکشن ہونگے اور اس الیکشن میں اگلے تین سال کے لئے نیا سربراہ چنا جائے گا ہماری اطلاعات کے مطابق نئے سربراہ کے لئے موجود سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان سمیت دو نام مزید پیش کئے گئے ہیں جن کے درمیان ووٹنگ ہوگی لیکن کہا جارہا ہے کہ موجودہ سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شاندار خدمات کے پیش نظر مجلس وحدت کی مرکزی کونسل کے اکثر افراد کی رائے موجودہ سربراہ کے ہمراہ ہے جبکہ اس کا حتمی فیصلہ بلیٹ بکس میں جانے والا وہ ووٹ کرے گا جو کل شام کو الیکشن کے زریعے متوقع ہے ۔

mwm flag 000124مجلس وحدت مسلمین کا دو روزہ تنظیمی کنونشن ہفتہ 6 اپریل کو اسلام آباد میں شروع ہوگا، جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے اضلاع سے نمائندہ افراد شرکت کریں گے۔ اسلام آباد میں شروع ہونے والے دو روزہ کنونشن کے پہلے روز کارکردگی رپورٹس اور تربیتی نشستیں منعقد ہوں گی جبکہ کنونشن کے آخری روز اگلے تین سال کیلئے نئےسیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا جائیگا۔ نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کیلئے تمام صوبوں کی طرف سے دو دو نام الیکشن کمیٹی کو موصول ہوگئے ہیں۔ تین رکنی الیکشن کمیٹی علامہ حیدر علی جوادی، علامہ شیخ حسن صلاح الدین اور علامہ حسنین گردیزی پر مشتمل ہے، جو صوبوں اور شوریٰ عالی کی طرف سے بھیجے گئے ناموں پر غورکرکے تین نام مرکزی کونسل کے سامنے پیش کریگی اور مرکزی کونسل ان تین ناموں میں سے ایک کو ووٹ کے زریعے انتخاب کریگی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree