The Latest
حوزہ علمیہ قم میں نکلنے والی احتجاجی مرکزی ریلی مجلس وحدت مسلمین، ادارہ امید طلاب پاکستان اور مدرسہ امام خمینی (رہ) کی جانب سے جہاد چوک سے حرم مطہر تک نکالی گئی، جس میں دینی طلاب، بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
آج ہفتہ کے روز مراجع عظام تقلید کے فرمان کے مطابق ایران کے تمام دینی تعلیمی مراکز، پاکستان میں ہونے والے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے سوگ میں بند رہے۔ قم میں مرکزی احتجاجی اجتماع حضرت معصومہ (س) قم کے حرم میں مسجد اعظم میں منعقد ہوا، جس میں مراجع عظام سمیت مختلف شہروں کے امام جمعہ، درس خارج کے اساتید، حوزہ علمیہ قم کے مختلف شعبوں کے مسئول اور دینی طلاب اور طالبات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ سے پہلے شہر کے مختلف حصوں سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جو مسجد اعظم میں اختتام پذیر ہوئیں۔ مرکزی ریلی مجلس وحدت مسلمین، ادارہ امید طلاب پاکستان اور مدرسہ امام خمینی کی جانب سے جہاد چوک سے حرم مطہر تک نکالی گئی، جس میں دینی طلاب، بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ریلی میں شریک مختلف ممالک کے دینی طلاب نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن میں پاکستان میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ ریلی کے شرکا مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل، مردہ بادشدت پسندی جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ یہ ریلی احتجاجی جلسہ کی جگہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے خطے میں امریکی پالیسیز کو کڑی تنقید کے نشانہ بنایا اور اسے امت مسلمہ کے درمیان وحدت اور بھائی چارگی کے خاتمے کی اصلی سازش سے تعبیر کیا مقررین اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے تفرقہ کو شرعا حرام قراردیا
سانحہ عباس ٹاؤن دہشتگردی اور سفاکیت کا اندہولناک واقعہ ہے ۔ انسانی جانوں کے زیاع اور حکمرانوں کی بے حسی پر پاکستان کے 17کڑوڑ محب وطن شہری نوحہ کناں ہیں ۔ سانحہ عباس ٹاؤن پر سیاسی اداکاروں کی فنکاریاں شہداء کے خون کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے ۔ وقت آگیا ہے کہ اب تمام محب وطن پاکستانی کو دہشتگردی انتہاپسندی کے خلاف اٹھ کھڑے ہو نا ہو گا۔ پشاور میں بریلوی اہل سنت برادران کی مسجد میں اسلام دشمن قوتوں کے حملے کی پر زور مذمت کر تے ہیں ۔ ایک غیر مسلم کی جانب سے توہیں رسالت کے جرم کی سزا دیگر غیر مسلموں کو دینا غیر شرعی و غیر اخلاقی فعل ہے ۔ان خیالات کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ محمد امین شہیدی نے و حدت سیکرٹریٹ کراچی میں جاری اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرناصر عباس شیرازی ،محمد مہدی علامہ مختار احمد امامی ،علامہ صادق رضا تقوی ،علامہ محمد حسین کریمی آصف صفوی،آغامبشر اور اصغر عباس زیدی بھی موجود تھے ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک کےدیگر شہروں کی طرح کوہاٹ میں بھی یوم وفا کی مناسبت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، وحدت کونسل اور دیگر مقامی تنظیموں کے رہنماوں اور کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری، مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری شعبہ جوانان علامہ سید مجتبیٰ حسین الحسینی اور دیگر علمائے کرام نے کی۔ ریلی کوہاٹ کی مرکزی امام بارگاہ سے شروع ہو کر تحصیل گیٹ پر پہنچ کر جلسہ کی صورت اختیار کرگئی
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ہدایات دی ہیں کہ سانحہ عباس ٹاون میں تباہ ہونے والے مکانات کے بدلے میں حکومت نئے مکانات دے گی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وفد سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات میں کیا۔
وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سانحہ عباس ٹاون کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ
حکومت نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے ،حکومت متاثرین کی مکمل بحالی اور قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کرے گی ، مجلس وحدت مسلمین کے وفد علامہ امین شہیدی ، علامہ صادق رضا تقوی ، ناصرعباس شیرازی ، اصغرعباس زیدی اور صابر کربلائی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پوری قوم کو مل کر لڑنا ہوگا ،
مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت ڈویژن کے زیر اہتمام ملک گیر یوم وفا کے سلسلے میں پاکستان بھر کی طرح گلگت میں بھی بعد از نماز جمعہ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت سے خزانہ روڈ تک سانحہ عباس ٹاون کیخلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے رہنماوں اور کارکنان کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام بھی شریک ہوئے۔ ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی شوریٰ عالی کے رکن شیخ عاشق حسین قمی نے کی۔ خزانہ روڈ پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عاشق حسین قمی، ڈویژنل صدر آئی ایس او گلگت ڈویژن ایوب انصاری اور شیخ نذیر حسین نے سانحہ عباس ٹاون کراچی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سیکورٹی اہلکاروں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی سے تعبیر کیا۔
اس موقع پر مقررین نے ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کو بین الاقوامی سازش قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے عالمی استعماری طاقتوں کے مقامی آلہ کار اور نئے ناموں سے سرگرم عمل کالعدم دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کیخلاف عملی کریک ڈاون کرکے انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ مقررین نے پنجاب حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کراچی میں ایک سیاسی تنظیم کی جانب سے کی جانے والے سیاسی بازی گریوں کی بھی مذمت کی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ عباس ٹاون کے شہداء اور زخمیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک گیر یوم وفا اور دہشت گردی کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا۔ جمعرات کو بعد از نماز مغرب و عشاء جائے وقوعہ پر شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور شہداء کی تصاویر پر گل پاشی بھی کی گئی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھے گئے، ہر آنکھ اشکبار تھی۔
یوم وفا اور یوم احتجاج پر ملک بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں خطباء جمعہ نے ملک میں جاری دہشتگردی اور انتہاء پسندی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں اور افراطی عناصر کو تنہا کرنے کے لئے ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے۔ مملکت خداداد پاکستان خالص اسلامی افکار و نظریات کی بنیاد پر حاصل کیا گیا الہیٰ تحفہ تھا، جسے ہمارے نااہل، کرپٹ، خائن حکمرانوں نے قتل و غارت، کشت و خون، ظلم و بربریت کی آماجگاہ بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی نااہلی اور خیانت چھپانے کے لئے دہشت گردی کا الزام ایک دوسرے پر ڈالتے نظر آتے ہیں۔ دہشتگردوں اور دہشتگردی کے سدِباب کے لئے کوئی عملی اقدام ہوتا نظر نہیں آتا۔ سانحہ عباس ٹاون شیعیان حیدر کرار اور عاشقان رسول ﴿ص﴾ کی مقتل گاہ بنا ہے۔
ملک بھر کی طرح جوہی سندھ میں بھی سانحہ عباس ٹاون اور سانحہ کوئٹہ کیخلاف جمعہ وحدت اور شہدا و سرزمین وطن کے ساتھ وفا کے عنوان سے ریلی برآمد کی گئی جس میں عوام نے ایک بڑی تعداد میں شرکت کی شرکاریلی نے دہشگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا اور سانحہ عباس ٹاون کے متاثرین کی فوری مدد کا مطالبہ کیا ریلی مولانا علی نواز لغاری اور سیکرٹری مجلس وحدت ایازحسین نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی بے حسی پر کڑی تنقید کی اور سانحہ عباس ٹاون کے بعد حکومتی مجرمانہ غفلت کو بے حسی سے تعبیر کیا جوہی کے علاوہ سندھ بھر کے دیگر شہروں میں ریلیاں اور احتجاج کیا گیا جس تفصیلی خبریں بعد میں نشر کی جاینگی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام ملتان میں سانحہ عباس ٹاون کے خلاف جمعہ وحدت و یوم وفاکے عنوان سے امام بارگاہ حسین آباد (دولت گیٹ) سے چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، جامعہ شہید مطہری ملتان کے پرنسپل علامہ قاضی نادر حسین علوی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان کے صدر تہورحیدری ودیگر نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے علم حضرت عباس(ع)، آئی ایس او اور ایم ڈبلیو ایم کے پرچم اُٹھار کھے تھے۔ شرکاء نے دوارن ریلی دہشت گردی فرقہ واریت اور امریکہ واسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی کا کہنا تھا کہ سانحہ عباس ٹائون کراچی میں فسادات کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کرایا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور پاک آرمی کو آپریشن کرنا چاہیے انہوں نے کہا مجلس وحدت مسلمین اس وقت شہداء کراچی کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ریلی سے علامہ قاضی نادر حسین علوی، تہور حیدری، سخاوت علی اور دیگر نے خطاب کیا۔ ریلی کے آخر میں ماتم داری بھی کی گئی
ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں یوم جمعہ وحدت اور یوم وفا کے دن احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے ان مظاہروں اور ریلیوں میں سول سوسائٹی اور مختلف مکاتب فکر کے افراد نے بھی شرکت ،نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت کی مرکزی مسجد و امام بارگاہ سے ریلی برآمد ہوئی جو ڈی چوک پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جاکے ختم ہوئی ریلی کے شرکا نے کراچی سمیت ملک بھر میں فوج کے زرئعے ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا اور سانحہ عباس ٹاون کے متاثرین کی جلد از جلد دادرسی نیز قاتلوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا
دارالحکومت کی ریلی سے علامہ اصغر عسکری علامہ فخر علوی اور ںثار فیضی نے خطاب کرتے ہوئے کہاآپ جانتے ہیں کہ اس وقت وطن عزیز میں دہشت گرد وں کا راج ہے ،بڑی بے دردی کے ساتھ یہدرندے اسلام دشمن طاقتوں کے اشارے پر ملک میں بے گناہ مسلمانوں کا خو ن بہارہے ہیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر عمل کرتے ہوئے پورے پاکستان میں ملک گیر امن واک اورپُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے زیراہتمام جامع مسجد صاحب الزمان سے اسلام پورہ تک امن واک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ امن واک میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ ابوذر مہدوی،مجلس وحدت مسلمین شعہ خواتین کے رہنما خانم سکینہ مہدوری، سابق صدر سپریم کورٹ بار اور حقوق انسانی کی سرگرم رہنما محترمہ عاصمہ جہانگیر، ہائیکورٹ بار کا وفد، ممبران قومی وصوبائی اسمبلی، عظمی بخاری، آسماء ممدوٹ، امتیاز عالم سیکرٹری ساؤتھ ایشیافری میڈیا ایسوسی ایشن(سیفما) اقلیتوں کے رہنما جیسی لالپوریا، سردار بشن سنگھ سابق پردھان سکھ گردوار پربندک کمیٹی، اطہر سنگھ،سہیل جانسن اپنے مسیحی وفد کے ہمراہ، پرویز سوترا، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ محمد اقبال کامرانی، اسد نقوی اور دیگر سیاسی ، سماجی، این جی اوز اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سمیت ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ امن واک شریک خواتین ،مرد بچے اور جوانوں نے پُرامن پاکستان کے نعرے لگائے اور شرکاء کی بری تعداد بینرز ، پلے کارڈز اور پاکستانی پرچم اُٹھا رکھے تھے۔ جن پر دہشت گردی، فرقہ واریت، بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف تحریریں درج تھیں ۔ امن واک کے شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صحافی برادری نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا وعدہ پوری طرح نبھایا، شہادتوں کے سفر میں صحافی برادری ہمارے ساتھ ساتھ ہے اور اس کاثبوت کتنے ہی صحافی برادران کی شہادت ہے جن کا خون ہمارے خون میں شامل ہے سیاسی جماعتیں اپنے الیکشن کی تیاریاں کرنے میں لگی ہوئی ہیں، اور عباس ٹان کے ایشو کو کوئی ٹرین میں بیٹھ کو حل کررہا ہے اور کوئی چار گھنٹے کی ہڑتال کے ذریعے حل کررہا ہے، ہم ان سب سیاستدانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام ان کے ان تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہوچکے ہیں، کراچی میں صرف عباس ٹان ہی نہیں ہر علاقے میں چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اور دوسری طرف بعض سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا کھیل رہی ہیں ور اس کے بعد ہم اپنی اہلسنت برادری اور ان کے علما کو تعزیت پیش کرتے ہیں کہ وہ بھی شہادتوں کے سفر میں ہمارے برابر کے شریک ہیں۔ آپ سب کے علم میں ہے کہ عباس ٹان کے دھماکے میں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کی شہادتیں ہوئیں اور آج بھی عباس ٹان کا وہ علاقہ ایک طرف تو قیامت صغری کا منظر پیش کررہا ہے تو دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی اور سفاکی پر نوحہ کناں ہے، اب تک جتنے بھی اعلانات حکومت کی طرف سے ہوئے ہیں، وہ سب بوگس اور جعلی ہیں، نہ تو ان متاثرین کی کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں کوئی رہائش کو بندوبست ہوا ہے اور نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی جس معاوضے کا اعلان کیا گیا تھا وہ دیا گیا ہے، حتی کہ حکمرانوں میں سے کسی کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ اس علاقے کا دورہ کرکے اپنی آنکھوں سے اس قیامت صغری کا دیکھتا ، جو وہاں کے لوگوں پر اب تک گزر رہی ہے۔، مگر اب ملت جعفریہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ مل کر ان تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کریں گے اور ان کے سامنے کسی صورت میں نہیں جھکیں گے، ہماری پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ جس طرح وہ اب تک ان دہشت گردوں کو اور ان کے سرپرست سیاستدانوں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں، اس ہی طرح آئندہ بھی وہ ان کے اصل چہرے لوگوں کے سامنے لاتے رہیں گے۔ آج پورا کراچی جانتا ہے کہ کراچی میں رینجرز کا کردار کیا ہے؟جب سے رینجرز کراچی میں موجود ہیں آپ سب جانتے ہیں کہ کراچی میں دہشت گردی اورقتل و غارتگری کا تناسب کتنا بڑھا ہے، دہشت گردوں کو مارنے کے بجائے ہمیشہ رینجر ز نے نے گناہ شہروں کو اپنی بندوقوں کانشانہ بنایا ہے ۔کبھی جلوس جنازہ کے شرکا پرفائرنگ کر کے ،کبھی پانی کیلئے مظاہرہ کرنے والے غریب لوگوں پر فائرنگ کر کے اور کبھی ایک جوان کو پوری دنیا کی نگاہون کے سامنے گرفتار کر نے کے بعد گولیون کا نشانہ بنایااور آپ یہ مناظر خود اپنے چینلز کے ذریعہ دنیاکو دکھا چکے ہیں۔سپریم کورٹ بھی رینجرز کی ان حرکتوں پر مذمت کرتی رہی ہے لہذا غور کرنے کی بات ہے رینجرز کراچی میں کس ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ رینجرز کے ان اہلکاروں کو کہ جن کے ہاتھ بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگین ہیں ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرکے بے گناہ نوجوانوں کے خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ہم ان سیاسی جماعتوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جو عباس ٹان اور دیگر ایسے ہی سانحات کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب انچولی میں رینجرز نے اسٹریٹ فائر کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، کوہستان کو مسئلہ ہو، پاراچنار کا مسئلہ ہو، گلگت بلتستان کو مسئلہ ہو، ڈیرہ اسماعیل خان یہاں کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے کہ یہ لسانی ہے یا شیعہ نسل کشی ہے، تمام سیاسی جماعتیں جو فقط الیکشن کمپین کے لئے بیانات پر اکتفا کررہی ہیں وہ سب پارلیمنٹ میں موجود ہیں ان کو چاہیئے کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر اٹھائیں اگرچہ کہ پارلیمنٹ چند دنوں کی مہمان ہے، لیکن سیاسی جماعتیں فوری طور اس مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے اسے ملکی سطح پر شیعہ نسل کشی قرار دیا جائے۔ملت کے جتنے بھی اہم ایشوز ہی ان سب کو چھوڑکر تمام جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لئے جوڑ توڑ میں لگے ہیں، اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی گئی ہے، اگرچہ حکومت اندھوں، گونگوں اور بہروں کی ہے اس کے باوجود ہم حجت تمام کرنے کے لئے پاکستان کے ذمہ دار میڈیا کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ عباس ٹاؤن کے شہدا اور اپنے وطن عزیز کے ساتھ عہد وفا نبھاتے ہوئے اس جمعہ کو یوم وفا کے عنوان سے منارہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں مین امن واک، سانحہ عباس ٹان کے مقام پر چراغاں اور مجلس عزا منعقد ہورہی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام پنجاب کے دیگر علاقوں قائم بھروانہ جھنگ میں نماز جمعہ کے بعدعلامہ اظہر کاظمی کی قیادت میں امن ریلی نکالی گئی ۔شورکوٹ میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد محبوب عالم سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ملتان میں علامہ اقتدار نقوی کی قیادت میں امام بارگا شاہ گردیز سے گھنٹہ گھر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ بھلوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام مرکزی امام بارگا ہ سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ رحیم یارخان میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتما م نماز جمعہ کے بعد حیدریہ ٹرسٹ مسجد سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خانیوال میں مجلس وھدت مسلمین کے زیراہتام انصر مہدی کی قیادت میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مظفرگڑھ میں علی رضا طوری کی قیادت میں ڈی سی چوک سے قنوان چوک تک سانحہ عباس ٹاؤن کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔اس کے علاوہ بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازیخان،کبیروالا، چکوال، بہاولپور،بہاولنگر اور کروڑ لعل عیسن میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور پُرامن واک کی۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کی سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وطن دوستی اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ان اجتماعات میں شریک ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر تحریک کے آغاز کے طور پر ہم آج جمعہ کو پورے پاکستان میں بھرپور احتجاجات کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل کیانی سے کہ وہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں اور دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کریں ورنہ پاکستان کی عوام ان کو دہشت گردوں کے ساتھ شانہ بشانہ سمجھے گی ، ورنہ وہ کون سے مصلحتیں ہیں کہ جو ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 48گھنٹے کے اندر سانحہ عباس ٹان میں متاثر ہونے والے افراد کے گھروں کی فوری تعمیر شروع کی جائے اور خانوادہ شہدا او زخمیوں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے اور زخمیوں کا علاج حکومتی سطح پر کیا جائے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عباس ٹان میں ملوث قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔