The Latest

mwmkpk012جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ پاکستان اس وقت شدید دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، اور بے گناہ افراد کا آئے روزخون بہایا جا رہا ہے۔ اس دہشتگردی اور بریریت کی ایک مثال آپ دوستوں نے 10جنوری کو کوئٹہ کے علاقہ علمدار روڈ پر دیکھی۔ جہاں سو سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ جیسا کہ آپ حضرات بہتر جانتے ہیں کہ اس سے قبل بھی کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اہل تشیع کو کئی سال سے ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور محض گزشتہ سال 700سے زائد بے گناہ اہل تشیع شہاد ت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ حالیہ سانحہ کوئٹہ نے پاکستان کے ہر شہری کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے اور ہر باضمیر شخص اس ظلم عظیم پر غمزدہ نظر آیا۔ اس سانحہ کے بعد عوام کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اورکوئٹہ سمیت پاکستان بھر میں پرامن احتجاجی دھرنے دیئے گئے، جو نظم و نسق اور امن پسندی کی جیتی جاگتی مثال آپ تھے، جس کا ذکر آپ صحافی حضرات نے انتہائی تحسینی انداز میں کیا۔ اس تاریخی اور پرامن احتجاج میں صرف اہل تشیع ہی شامل نہیں تھے بلکہ درد دل رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے علما اور عوام سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے بھی مظلومین کوئٹہ کے دکھ و درد کو بانٹتے ہوئے ان دھرنوں میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ صحافی برادری نے بھی اپنی قومی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اس احتجاج کی مناسب کوریج کی۔ جس پر ہم آپ صحافی حضرات کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ 
محترم صحافی حضرات۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس پرامن احتجاج کے نتیجے میں وفاقی حکومت نے کوئٹہ کے مظلومین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے بلوچستانمیں گورنر راج نافذ کیا اور اس نااہل، کرپٹ اور مسخرے وزیر اعلی کو برطرف کیا جس کے بارے میں آپ بہتر جانتے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کو ہر سیاسی و مذہبی جماعت حتی کہ حکومت میں شامل جماعتوں نے بھی خوش آئند اور بلوچستان مسئلہ کی راہ حل قرار دیا۔ تاہم ایک سیاسی و مذہبی جماعت (جو کہ بلوچستان حکومت کا حصہ تھی)نے اس گورنر راج کی نہ صرف مخالفت شروع کردی بلکہ اس اقدام کیخلاف باقاعدہ تحریک چلانے کا بھی اعلان کردیا۔ اس مذہبی و سیاسی جماعت کے اکابرین کا یہ فیصلہ تمام پاکستانیوں اور باالخصوص ان مظلومین کیلئے انتہائی تکلیف دہ تھا جو چار روز تک شدید سردی اور بارش میں اپنے شہدا کے جنازوں کو سینے سے لگائے بیٹھے رہے۔آپ صحافی حضرات کے توسط سے میں ان شخصیات سے یہ سوال کرتا ہوں کہ اگر یہ لوگ مظلوموں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتے تو ان کے مطالبات کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں۔ کیا دنیاوی اقتدار کسی انسانی جان سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے؟کیاان عوامی نمائندوں کو جمہوری انداز میں اقتدار سے الگ کرنا جرم ہے جو اپنی ذمہ داریاں یکسر بھلا کر عیاشیوں میں مصروف ہوں؟ کیا پاکستان میں ظلم کے شکار ہونے والے افراد پر اپنا حق مانگنے پر کوئی پابندی ہے۔؟ 

ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے ان نادان دوستوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یہ غیر جمہوری مطالبہ اور تحریک ترک کرکے مظلوم عوام کے دکھوں کا مداوا کریں اور تعصب کی عینک اتار کر عوام کے حقیقی نمائندے بنیں۔ بصورت دیگر آئندہ الیکشن میں ایسے افراد اور جماعتوں کو ہماری ملت تشیع یکسر مسترد کردیں گے ۔
قابل احترام صحافی حضرات! میں اس موقع پر ایک دوسری پہلو پر بھی آپ کی توجہ مبذول کرنا چاہوں گا۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گزشتہ دو ماہ سے صوبائی دارالحکومت پشاور میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔ اور گزشتہ دنوں یہاں اہم اہل تشیع شخصیات کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے نتیجے میں ابرار حسین، سید ریاض حسین شاہ اور احتشام علی صاحب پر قاتلانہ حملے ہوئے۔ جس کے نتیجے میں ابرار حسین اور ریاض حسین شاہ صاحب شہادت رتبہ پر فائز ہو گئے۔ ہم ان حملوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس سازش کو بے نقاب کرے۔ اور اعلی سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر سابقہ واقعات کی تحقیقات کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اگر حکومت نے فوری طور پر اس معاملہ کی جانب توجہ نہ دی تو ہم دیگر جماعتوں کیساتھ ملکر احتجاج کا راستہ پر مجبور ہوجائیں گے
۔ آپ حضرات کی تشریف آوری کو بہت بہت شکریہ !
والسلام


علامہ سبیل حسن مظاہری۔ (سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا)
علامہ سید مجتبیٰ حسینی (سیکرٹری شعبہ جوان مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا )
عابد علی ایڈوکیٹ ( سیکرٹری اطلاعاتمجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا)
سید قاسم رضا ( سیکرٹری تنظیم سازی مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا)
اعتبار علی ( سیکرٹری رابط مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا)
توقیر یوسف ( جنرل سیکرٹری آئی ایس اُو پشاور ڈویژن)

majlis.mwmmultanمجلس وحدت مسلمین پاکستان ملتان کے زیراہتمام سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے ایصال ثواب کے لیے مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس ترحیم سے معروف عالم دین علامہ الحاج قاضی شبیر حسین علوی، مولانا عمران ظفر، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل صدر تہور حیدری اور مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری میڈیا سیل محمد رضا نقوی نے خطاب کیا۔ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے پوری دنیا میں شیعیت کی اصل شکل واضح کی ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ تین دن تک پورا پاکستان سڑکوں پر تھا تمام اہم شہرائیں بلاک تھیں لیکن کہیں پر بھی ایک سرکاری یا نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ اُنہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی طرح دیگر صوبوں میں بھی امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کرے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بابصیرت اور مدبرانہ قیادت نے ملت جعفریہ کو عظیم کامیابی سے ہمکنار کیا اور پوری دنیا میں تشیع کا سر فخر سے بلند کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ملت کی وحدت کا سہرا شہدائے کوئٹہ کے نام ہے جنہو ں نے اپنی قربانی دے کر پوری ملت کو بیدار کردیا۔ شہداء کوئٹہ امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کے اصحاب وانصار میں شامل ہیں۔

aminshahidi01quettaمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج کے اعلان کے بعد جہاں مختلف قبائل اور بلوچستان کے عوام نے ایک بدکردار، کرپٹ اور نااہل وزیراعلٰی سے نجات پر سجدہ شکر ادا کیا، وہاں بعض اقتدار کے پجاری اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ حال ہی میں بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں نے گورنر راج کے خلاف تحریک کا اعلان کرکے گویا دہشت گردوں کی باضابطہ حمایت اور بلوچستان میں جام شہادت نوش کرنے والے ہزاروں بےگناہ شہیدوں کی توہین کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ ہزارہ نیچاری کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید یوسف آغا، ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل محمد یونس جعفری، علامہ سید ہادی محسنی اور منظور حسین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں رئیسانی حکومت نے عوام کو کرپشن، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے علاوہ کیا دیا؟ اگر اس پورے عرصے میں یہ دینی جماعتیں ان ہاوس تبدیلی کیلئے قدم اٹھاتیں تو آج پورا صوبہ فساد اور دھماکوں کا مرکز نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر اسلم رئیسانی حق حکومت کھوچکا تھا اور بلوچستان سمیت ملک بھر کے محب وطن عوام نے رئیسانی حکومت کو مسترد کر دیا تھا۔

Allama raja nasir mwm01lhrمجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج آئینی ہے، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان مخالفت نہ کریں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی خیبر پختونخواہ اور کراچی سے مختلف ہے، سابق وزیر اعلی بلوچستان اسلم رئیسانی مبینہ طور پر دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوائے مولانا فضل الرحمان کے گورنر راج کا کوئی بھی مخالف نہیں، ایوان کے اندر تبدیلی لانے کے دعویدار جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کی پارلیمانی پارٹی یہ کام پانچ سال میں کیوں نہ کرسکی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطابق ڈاکٹر طاہرالقادری کا لانگ مارچ اور دھرنا دونوں کامیاب رہے، اور مجلس وحدت مسلمین کو استعمال کرنے کی بات حقائق کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں تحریک منہاج القرآن سمیت تمام محب وطن قوتوں سے اتحاد ہوسکتا ہے، اور ان کی جماعت انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
آپ نے لاہور کی جامع مسجد صاحب الزمان کرشن نگر میں شہداء کوئٹہ کی مجلس ترحیم سے خطاب بھی کیا

allama hasim001امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقویٰ اختیار کرنے سے انسان محبوب الہٰی قرار پاتا ہے، لہذا ہم سب کو تقویٰٰ حاصل کرنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئیے۔ کوئٹہ سمیت پورے پاکستان کے اہل تشیع نے جس طرح انتہائی پرامن دھرنا دے کر استقامت کا مظاہرہ کیا، اس نے مثال قائم کردی اور اس ظالم و جابر وزیراعلٰی سے نجات حاصل کی، جس کے ہاتھ ملت تشیع کے خون سے رنگین تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اللہ تعالٰی کی غائبانہ مدد کا نتیجہ ہے۔ جو ملت تشیع کی استقامت کا ثبوت ہے۔ اب اس کی برکات سے پاکستان کے تشیع میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوا۔ دہشت گردوں کو شکست فاش ہوئی۔ جبکہ اہل بلوچستان کو ایک ظالم حکمران ٹولہ سے نجات ملی۔ دوسری طرف ملت تشیع کو وقار ملا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ ملت تشیع پاکستان پرامن اور محب وطن ہے، جو اپنی استقامت کے ذریعے پرامن دھرنا دے کر خون کو تلوار پر فتح دلا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام پاکستان کی ملت تشیع اور سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے وحدت کا ثبوت دیتے ہوئے کوئٹہ کے اہل تشیع کی بھرپور مدد کی، جبکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر وقت کے طاغوت کو یہ بتا دیا کہ ملت تشیع کربلا کی راہی ہے۔ کبھی بھی باطل اور یزیدی طاقتوں کے سامنے نہیں جھکے گی۔ انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا اپنے قائدین سمیت گورنر راج کی اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ ان کی بلوچستان میں وازتیں ختم ہوگئی ہیں، لیکن ان کو کوئٹہ میں بے گناہ تشیع کے خون کی نہیں اپنی کرسیوں کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیداری کیلئے سو جنازے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہم اسی طرح متحد ہوکر صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں تو دہشتگردوں کو ہر سطح پر شکست سے دوچار کرینگے، انہوں نے کہا کہ شہداء کوئٹہ کی قربانیوں کیوجہ سے ملت تشیع کو جس طرح بیداری ملی، اس کی قدر دانی کرتے ہوئے خدا کا شکر ادا کرنا چاہئیے اور منافقین کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی کی جائے، جو ملت تشیع پاکستان کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کے بہانے کی تلاش میں ہیں۔

mukhtar imami012مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت پورے پاکستان کےعوام خاص کر اہل تشیع نے جس طرح  مکمل پرامن دھرنا دے کر استقامت کا مظاہرہ کیا، اس نے مثال قائم کردی اور اس ظالم و جابر وزیراعلیٰ سے نجات حاصل کی کہ جس کے ہاتھ ہزاروں بے گناہوں خاص کر تشیع اور بلوچستان کی عوام کے خون سے رنگین تھے۔ گورنرراج کی مخالف جماعتیں اس وقت کہاں تھی کہ جب بلوچستان کی سرزمین پر بے گناہوں کا خون بہایا جارہا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے گورنر راج کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک گیر دھرنا اللہ تعالیٰ کی غائبانہ مدد، امام زمانہ (عج) کی تائید اور انسانیت دوت افراد اور ملت جعفریہ کی پرامن استقامت کا نتیجہ ہے لیکن کچھ قوتیں کوئٹہ کے مومنین کی طاقت سے خوفزدہ ہوکر بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف تحریک چلانے کی باتیں کررہی ہیں۔
انہوں نے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شیرانی اپنے قائدین سمیت گورنر راج کی اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ ان کی بلوچستان میں وازتیں ختم ہوگئی ہیں، لیکن ان کو کوئٹہ میں مظلوموں کے خون کی نہیں اپنی کرسیوں کی فکر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مولانا فضل الرحمان خود کوئٹہ آتے اور شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نا اہل وزیراعلیٰ کے خلاف احتجاجی تحریک میں پوری قوم کے شانہ بشانہ ہوتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ بلوچستان میں مظلوموں کو قتل کرنے والے اسلم رئیسانی کے دست بازو بن گئے ہیں۔

raja nasir abbas jaffri.mastungمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ شہدائے مستونگ اور شہدائے علمدار روڈ کے خون کی تاثیر نے نہ صرف ملت تشیع کو وحدت کی لڑی میں پرویا بلکہ بلوچستان کے مکینوں کو بد دیانت اور نااہل حکمرنوں سے نجات بھی دلائی، بلوچستان حکومت کی برطرفی اور وہاں گورنر راج کے نفاذ کے بعد توقع کی جاسکتی ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان کہ ان ہاؤس تبدیلی آنی چاہیے تھی سن کر افسوس ہوا ہے، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ پانچ سال تک کوئٹہ کے شہریوں اور زئراین کو خون میں نہلایا جاتا رہا، کیا مولانا بتائیں کہ ان کی جماعت نے اس دوران اِن ہاؤس تبدیلی کیلئے کیا کیا۔؟ تھے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی میں پائیدار امن کے قیام کے لئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فوجی آپریشن ضروری ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں

nimazjinazah.pindi30 دسمبر کو مستونگ کے علاقے میں شہید ہونے والے 19 میں سے 16 زائرین کی اجتماعی نماز جنازہ راولپنڈی کے آئی جے پی روڈ پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اقتداء میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں  مجلس وحدت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہدی سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی،سیکرٹری پنجاب علامہ اصغر عسکری،سیکرٹری جوان علامہ اعجاز بہشتی ،سیکرٹری اسلام آباد علامہ فخر علوی ،علامہ شیخ شفا نجفی شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ اشفاق حسین وحیدی اور دیگر علماء سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جب شہداء کے جسد خاکی نماز جنازہ کیلئے لائے گئے تو فضاء لبیک یاحسین (ع) کے نعروں سے گونج رہی تھی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ سولہ جنازوں میں سے گیارہ کا تعلق پنجاب اور پانچ کا تعلق سندھ ہے۔ اس کے علاوہ دو خواتین زائرین کی نمازہ جنازہ علامہ شفاء نجفی کی اقتداء میں ادا کی گئی

mwm.raja nasir.islamabadناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچ گئے ان کے ہمراہ سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی،سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی بھی کوئٹہ سے واپس پہنچے، اسلام ائیرپورٹ پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی و ضلعی رہنماوں اور کارکنوں نے ان کا  پر تپاک  مگر سادگی کے ساتھ استقبال کیا واضح رہے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کوئٹہ میں سانحہ علمدار کے اگلے روز ہی کوئٹہ پہنچے تھے اور آپ کوئٹہ میں وارثین شہدا کے دھرنے میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں کے اھم امور میں رہنمائی کررہے تھے
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی دفتر اور میڈیا سیل نے ملت کے تمام ان افراد کا شکریہ ادا کیا گیا ہے جنہوں نے ایس ایم ایس اور زیگر زرائع سے سانحہ کوئٹہ کے بعد مظلوم اہلیان کوئٹہ خاص کر وارثین شہدا کے مطالبات کو منوانے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی کردار کی تعریف کی ہے اور خاص کر ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار محبت و تشکر کیا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت تشیع پاکستان اور ان تمام افراد کی شکر گذار ہے جنہوں نے اس کٹھن مرحلے میں بیداری کا ثبوت دیا اور اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی آواز پر لبیک کہا

mwm.nimaz jinazaسانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے ستاسی افراد آہوں سسکیوں میں سپرد خاک کر دیئے گئے۔ میتیں تدفین کیلئے علمدار روڈ سے اٹھائی گئیں تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف چار روز سے جاری احتجاج ختم ہونے پر میتیں تدفین کیلئے علمدار روڈ سے اٹھائی گئیں تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ شہر بدستور سوگ میں ڈوبا رہا، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، شہداء کی تدفین بہشت زینب قبرستان میں کی گئی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں علمدار روڈ سانحے میں جاں بحق 87 افراد کی نماز جنازہ بہشت زینب ہزارہ قبرستان میں ادا کر دی گئی، ان کی تدفین کا عمل جاری ہے۔ سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق افراد کی میتیں علمدار روڈ پر 68 گھنٹے سے جاری دھرنا ختم کئے جانے کے بعد امام بارگاہ نیچاری اور قندھاری میں منتقل کر دی گئیں، جہاں سے ان کا جنازہ علمدار روڈ سے ہوتا ہوا بہشت زینب ہزارہ قبرستان لایا گیا، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نمازہ جنازہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت مجلس وحدت کوئٹہ کے رہنما علامہ سید ہاشم موسوی شیعہ علماکونسل کے علامہ رمضان توقیر علامہ جمعہ اسدی نے پڑھائی، نماز جنازہ میں ہزارہ قبائل کے سردار سعادت ہزارہ، کوئٹہ یکجہتی کونسل، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں اور شیعہ علماء کونسل کے علاوہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جس کے بعد ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں جاں بحق افراد کی تدفین کردی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree