وحدت نیوز(اسلام آباد) شیعہ قتل عام، حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خاموشی،وطن عزیزکی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم اور عزاداری مولا حسین علیہ السلام کے خلاف حکومتی پابندیوں اور سازشوں کیخلاف علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال آج 23 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے آج بھی بڑے پیمانے پر بعد از نماز جمعہ اہلیان اسلام آباد اور راولپنڈی کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد کا سلسلہ جاری رہا اور لوگوں نے مرد قلندر علامہ راجہ ناصر عباس سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور تکفیریوں کی سرپرست حکومت کے خلاف اسلام آباد مارچ کی درخواست کی ،بروز ہفتہ پاکستان کی اہم شیعہ جماعتیں اور شخصیات اسلام آباد بھوک ہڑتالی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار یکجہتی کیلئے اجلاس کررہی ہیں تاکہ شیعہ نسل کشی کے خلاف شروع ہونیوالی اس تحریک کو مزید موثر بنایا جاسکے اور علامہ راجہ ناصر عباس سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے گذشتہ 13مئی سے جاری اس احتجاجی بھوک ہڑتال میں مولانا حسن ظفر نقوی ، مولانا احمد اقبال رضوی ، مولانا اعجاز بہشتی ، مولانا اقبال بہشتی سمیت علما اور مومنین کی بڑی تعداد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے شانہ بشانہ اس احتجاج میں شامل ہیں جبکہ پاکستان کہ مختلف شہروں اور قصبوں میں بھی 30سے زائد مقامات پہ علامتی احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں جن کا مقصد اس مرد قلندر کے جرات مندانہ اقدام سے اظہار یکجہتی اور مطالبات کی حمایت ہے13 مئی کو اسلام آباد سے شروع ہونیوالی علامہ راجہ ناصر عباس کی یہ احتجاجی تحریک آج عالمی تحریک میں بدل چکی ہے اور آج براعظم امریکہ ، افریقہ ، مشرق وسطی اور یورپ کے 18سے زائد ممالک میں پاکستانی کمیونٹی اس بربریت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) پریس کلب پر جاری مجلس وحدت مسلمین کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے 22 ویں روز شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شوریٰ عالی کے رکن علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کارکنان تیار رہیں ہم انصاف کے حصول کے لئے اپنا جمہوری و آئینی حق کو ہر حال میں استعمال کریں گے،اور ان بے حس حکمرانوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے،ہماری امن پسندی اور جمہوری جدو جہد کو کمزوری سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی کا خطاب میں کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب کے حکمران منظم منصوبہ بندی کے تحت ملت جعفریہ کے خلاف اقدامات میں مصروف ہیں،پنجاب کے اضلاع ہمارے علماء و ذاکرین کے خلاف ہم کسی بھی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے،عزاداری کے دشمن چودہ سو سال سے رسوا ہوتے آرہے ہیں اور انشااللہ آج بھی کسی میں ہمت نہیں کہ وہ نواسہ رسول ﷺ کے غم پر پابندی لگائے،یہ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے،مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کے حامی اور ظالموں کے خلاف برسر پیکار جماعت ہے،ہم اپنے مطالبات کی منظوری نہیں عملدرآمد تک اس احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو بائیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے وحدت ہاؤس کراچی میں جاری اجلاس سے خطاب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے،ریاستی اداروں کوہماری نسل کشی اور زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا حساب دینا ہوگا،حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے،قائدین کے اشارے کے منتظر ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ملک بھر سے اسلام آبادکی طرف مارچ ہوگا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) شخصیات نظریات میں تلتی ہیں۔نظریات کا پتہ میدان عمل میں چلتا ہے۔میدانِ عمل میں انسان اپنی نظریاتی طاقت کا اظہار کرتا ہے۔عمل میں کمزوری دراصل نظریاتی کمزوری کا اظہار ہے۔نظریاتی پختگی افراد کو رشتہ وحدت میں پروتی ہے۔یہ نظریاتی  پختگی جتنی زیادہ ہوتی ہے افراد کے مابین وحدت اتنی زیادہ ہوتی ہے۔بلا شبہ نظریاتی پختگی افراد کو متحد کر کے طوفانوں کے مقابلے میں چٹانوں کی مانند کھڑا کر دیتی ہے۔

نظریاتی طور پر مضبوط لوگ قطب نما کی حیثیت رکھتے ہیں،ملتیں انہیں دیکھ کر اپنی سمتوں کا تعین کرتی ہیں جبکہ نظریاتی طور پر ناپختہ لوگ بادبان کی مانند ہوا کا رخ دیکھ کر اپنی  سمتیں بدلتے رہتے ہیں۔

یاد رکھئے!نظریات جتنے بھی عمدہ ہوں  وہ اپنے تعارف کے لئے دلکش شخصیات کے محتاج ہوتے ہیں۔چنانچہ دینِ اسلام نے بھی اپنے پیروکاروں کے لئے فقط اچھے نظریات کو کافی نہیں سمجھا بلکہ انہیں یہ پیغام دیا کہ ہمارے لئے باعث زینت بنو باعث ننگ  و عارنہ بنو۔

کسی شخص کے نظریات خواہ  کتنے ہی  اچھے کیوں نہ ہوں لیکن  اگر دوسروں کے ساتھ اس کا برتاو منفی ہو  تو ایسا شخص کسی مکتب کو بدنام تو کرسکتا ہے لیکن اس کی ترویج و اشاعت کا باعث نہیں بن سکتا۔

پاکستان میں بہنے والے خونِ ناحق کے خلاف اسلام آباد میں  احتجاج اور بھوک ہڑتال آج کتنے ہی  دنوں سے جاری ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک یہ بھوک ہڑتال اور احتجاج کسی ایک تنظیم یا شخص کی آواز نہیں بلکہ ظلم و جبر کے خلاف  مظلوم انسانیت کی آواز ہے۔یہ آواز جس زبان سے بھی نکلے وہ زبان محترم ہے اورجس پلیٹ فارم سے بھی  اٹھے وہ قابل رشک ہے۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ظلم سے نفرت انسانی فطرت ہے اور اس احتجاج کے ذریعے انسانی فطری جذبات کا اظہار کیا گیاہے۔ یاد رکھئے جہاں پر اس احتجاج کو فخرومباہات کی نگاہ سے دیکھنے والے موجود ہیں وہیں ایسے لوگ بھی پائے جاتے  ہیں جو جانے یا انجانے طور پر اس احتجاج کو مسلسل منفی انداز میں پیش کررہے ہیں۔

منفی انداز میں پیش کرنے والوں کا بھی ایک مشن ہے جس کی تکمیل کی خاطر وہ سر گرم ہیں۔انہیں بھی پورا حق ہے کہ وہ اپنے مشن کے لئے جدو جہد کریں۔ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والوں  کی ایجنسیوں نے تنخواہیں بند کردی ہیں اس لئے بھوک ہڑتال کئے بیٹھے ہیں،بعض کہتے ہیں کہ یہ پانامہ لیکس کے دباو کو حکومت سے ہٹانے کی سازش ہے۔

گزشتہ روز مجھے بھی کچھ دانشمندوں کے ساتھ کچھ دیر بیٹھنا نصیب ہوا۔وہاں پر بھی یہی بحث چل رہی تھی۔ارباب دانش کا اصرار تھا کہ غیر جانبدار ہوکر تجزیہ کیا جائے۔

جب جامِ سخن بندہ ناچیز تک پہنچا تو میں نے دست بستہ عرض کیا کہ اگر جان کی امان پاوں تو عرض کردوں کہ نظریاتی جنگ میں غیر جانبداری کو ئی معنیٰ نہیں رکھتی۔

اس وقت اسلام آباد میں جو کچھ ہورہاہے ،چشم فلک اسے رقم کررہی ہے اور مورخ  کی آنکھ یہ دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں ایک شخص نے لاشیں اٹھانے کی سیاست پر بھوک سے مرجانے کو ترجیح دی ہے۔اس نے مصلحتوں کی چھاوں میں بیٹھ کر مرغ مسلم اُڑانے  پرمئی اور جون کی گرمی میں  بھوک اور پیاس  براداشت کرنے کو ترجیح دی ہے۔اس نے  ہرروز لاشیں  اٹھانے  اورجنازےپڑھانے  کی سیاست کرنے کے بجائے  شمشیرِ مظلومیت کو نیامِ سیاست سے باہر نکالا ہے۔

میری گفتگو یہانتک پہنچی تھی کہ شور مچ گیاکہ یہ مکمل جانبدارانہ گفتگو ہے۔میں نے عرض کیا اے میرے بلند فکر دوستو!اے میرے غیرجانبدار  دانشمندو!مجھ پست فکر کو  بھی اظہار خیالات  کا موقع دو!

 میں ظالموں کے خلاف ہونے والی جنگ میں غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔میں یتیموں کے بین سن کر خاموش نہیں بیٹھ سکتا،میں قاتلون کو دندناتے دیکھ کر اپنے لبوں کو نہیں سی سکتا۔

اے  اس نازک وقت میں قلم کی شمشیر کو غیرجانبداری کی نیام میں ڈالنے والو!

جو تلوار دشمن  سے مقابلے کے وقت  غیر جانبدار ہوجائے وہ صرف دوستوں کے گلے کاٹا کرتی ہے۔

 جو قلم دشمن کے ماتھے پرخراش نہ ڈال سکے وہ صرف دوست کے دل میں سوراخ کرتاہے۔

میں یہ کہہ کر  اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔میری گفتگو بظاہر ختم ہوگئی لیکن پیغام ابھی جاری ہے۔

قارئین محترم !ہاں میں غیر جانبدار نہیں ہوں لیکن  مجھ جیسے ہر جانبدار کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی منفی پروپیگنڈے کاعلاج خصومت آمیز جملے نہیں ہوا کرتے،حسد کی آگ کو نفرتوں کی ہوا سے نہیں بجھایا جاسکتا،بداخلاقی کا درمان طعنوں اور طنز سے نہیں ہوا کرتا۔

جس ملت کے نظریاتی اداروں پر ،عیب جو،افترا پرداز ،بداخلاق اور جھگڑالو مزاج  لوگوں کا قبضہ ہوجائے  اس  ملت  کا سفینہ کبھی بھی ساحل مراد تک نہیں پہنچ سکتا۔

 قارئین کرام !اس وقت ایک دوسرے کو الزام دینے کی ضرورت نہیں،ہمیں اپنی نیتوں پر نظر رکھنی چاہیے، صبر و تحمل کا پرچم کسی بھی صورت نہیں گرنا چاہیے ، لوگوں کو حقائق سے آگاہ کیجئے،عوام کو تجزیہ و تحلیل کرنے دیجئے،ذرا صبح تو ہوجائے،ابھی سورج تو نکلنے دیجئے ۔۔۔

آنے والا کل خود گواہی دے گا کہ آج   ظلم کے خلاف احتجاج اور بھوک ہڑتال  کرنے والے  کسی کے تنخواہ دار ہیں یا اس احتجاج  پر خاموش  رہنے والے،غیرجانبدار کہلانے والے اور اس کی مخالفت کرنے والے حکومتی ایوانوں سے وظیفہ لے رہے  ہیں۔

یاد رکھیئے!شخصیات نظریات میں تلتی ہیں اورنظریات کا پتا میدان عمل میں چلتا ہے۔

 
تحریر۔۔۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو اکیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ بھوک ہرتالی کیمپ میں اکیسویں روز بھی مختلف عمائدین اور شخصیات کی آمد و رفت جاری ہے۔

 علامہ ناصر عباس نے وفود سےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں۔پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری حتی الوسع کوشش یہی ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کرے لیکن حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے۔اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ہمیں اپنے مزید مطالبات اور پوری عوامی قوت کے ساتھ فیصلہ کرنے میدان میں آنا پڑے گا۔

وحدت نیوز(قم) پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر سالھا سال سے ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور بعض شیعہ شخصیتوں کے ذریعے جاری بھوک ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن نے اپنے بیان میں اس بھوک ہڑتال کو ایک نیا جہاد قرار دیا اور کہا: ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم پیروکاروں کے نعرہ حیدری کو بھول نہیں سکتے جو ظلم و ستم سے جان بہ لب ہو چکے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ عدل و انصاف کا تقاضا کرنے والی اس مظلومانہ آواز کا مثبت جواب دینا چاہیے اور اہل بیت اطہار(ع) سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے مظلوم شیعوں کو ظلم و تشدد سے نجات دلانا چاہیے۔

بیانیہ کا مکمل ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون" (سوره شعراء؛ آیه 227)
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی سالگرہ کے ایام جو انقلاب اسلامی کو تازہ روح عطا کرتے ہیں اور صدائے حق و انصاف کے بلند کرنے والے اس رہبر حکیم کی یاد دلاتے ہیں میں دنیا کے کونے کونے سے اس حقیقت کے مشتاق ان کے مرقد کی طرف عازم سفر ہوتے ہیں اور انقلاب اسلامی کے تئیں محبتوں کے سینکڑوں قافلوں کو ہمراہ لاتے ہیں۔ ایسے ایام میں ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم چاہنے والوں اور نعرہ حیدری کی صدا بلند کرنے والوں کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں جو مسلسل ظلم و ستم سہتے سہتے جاں بہ لب ہو چکے ہیں اور مجاہد علما کی رہبریت میں بھوک ہڑتال کر کے جہاد کا ایک نیا چہرہ پیش کر رہے ہیں۔

امید ہے کہ یقینا پاکستانی حکمران پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ اس مظلومانہ آواز جو اسلامی طریقے سے اپنے جائز مطالبات اور عدل و انصاف کی مانگ کر رہی ہے  کا مثبت جواب دیں گے اور خاندان رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے شیعوں پر ناحق ہو رہے ظلم و ستم سے انہیں نجات دلائیں گے۔

اس اہم امر کی طرف عدم توجہ ممکن ہے ملک کی اندرونی طاقت کا شیرازہ بکھرنے یا قومی اتحاد کی پامالی کا باعث بنے کہ جس کی ذمہ داری براہ راست حکومتی عہدہ داروں کی گردن پر جائے گی۔

تشدد سے دور شیعوں کی اس مجاہدت اور ان کے منصفانہ مطالبات کا منطقی جواب، نہ صرف ایک الہی وظیفہ ہے بلکہ قومی اور ملکی استحکام کو قائم رکھنے کا بھی سبب ہے۔

ہم پاکستان کے شیعوں کو ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے بھوک ہڑتال میں بیٹھنے والے شیعہ مجاہد علما کی اس حق پسند مہم کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور بارگاہ ایزدی سے ان کی کامیابی اور سلامتی کی دعا مانگتے ہیں یقینا امام عصر(ع) کی نیک دعائیں بھی ان کے ساتھ ہوں گی اور انشاء اللہ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
مہدی ہادوی تہرانی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree