وحدت نیوز(کراچی) ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گرد طاقتوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ہر محب وطن پرامن پاکستان چاہتا ہے۔کسی بھی مسلک یا مذہب کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ ملکی و استحکام کے لیے نقصان دہ ملک دشمن عناصر کی سازش ہے ۔ان خیلات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کراچی نمائش چورنگی وحدت مسلمین کی جانب سے نمائش چورنگی پرعلامتی احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود کارکنا ن سے خطاب میں کیاانہوں نے کہاایم ڈبلیو ایم کا اختلاف کسی مخصوص جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ملک دشمن نظریات سے ہے۔ ہم جمہوری اقدار کے حامی ہیں اور عوام کے حقوق کی پامالی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے لیکن حکومت اس معاملے میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کر رہی کراچی میں ملت تشیع کے نامور افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان اور پارہ چنار میں ہمارے لوگوں کو زمینوں پرقبضے کیے جا رہے ہیں۔ شیعہ سنی عقیدوں کو نیشنل ایکشن پلان کی بھینٹ چڑھا کر لوگوں کے اسلام کی اصل سے دور کرنے کی حکومتی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر رہنماگزشتہ تین ہفتوں سے انصاف کے حصول اور قومی سلامتی کی خاطر دہشتگردی،لاقانونیت،کرپشن کے خلاف بھوک ہڑتال کئے ہوئے بیٹھے ہیں ان کے مطالبات جائز اورایک محب وطن شہری کے ہیں جس پر ملکی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مکمل تائید حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمارے اصولی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔ ہمارے اعصاب کا امتحان نہ لیا جائے۔اگر حکومت یہ سمجھتی ہے ہم احتجاج ختم کردیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے اپنا پر امن ملک گیر تاریخی احتجاج جاری رکھیں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان،آرمی چیف کراچی ،اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کراچی پاراچنار،ڈیرہ اسماعیل خان ،کوئٹہ ،پشاورمیں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کی گرفتاری سمیت پاراچنارانکوائری کمیشن ایف سی اور لیویز کی جانب سے جشن امام حسین علیہ السلام کی محفل پر فائرنگ کر کے بے گناہ افراد کی شہادت کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ حسن محی الدین قادری اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے اپنے اعلی سطح وفد کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس سے ملاقات کی اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس کی ملت تشیع کے لیے جدوجہد مثالی ہے۔ان کے مطالبات شیعہ کیمیونٹی کے لیے محض ایک کاغذی دستاویز نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت و بقا کے لیے ایک موثر اور مکمل لائحہ عمل ہے ۔ پاکستان کی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت کے رہنما کی گزشتہ بیس روز سے جاری بھوک ہڑتال پر حکومت کی مسلسل بے حسی نون لیگ کے اقتدار کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوموں کی حمایت کا اعلان کرنے اس کیمپ میں آئے ہیں۔اہل تشیع کے ساتھ ظلم و بربریت کا کھیل بند کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے سیاسی حریفوں سے انتقام لینے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔اس قانون کی آڑ میں ملت تشیع پر مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں جب کہ جن کے خلاف یہ قانون بنا تھا وہ مذموم عناصر دندناتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظالموں کے خاتمے اور انصاف کے حصول کے لیے ہم مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کی آمد پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں تکفیری نظریہ کا پاکستان نہیں چاہیے۔ اس ملک سے انتہا پسندی کی سوچ کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم نے اس مادر وطن کو قائد واقبال کے خوابوں کی تعبیر کی عملی شکل دینی ہے جس میں ہر ایک کو بلاتخصیص مذہب و مسلک انصاف حاصل ہو۔ جہاں رواداری اور مذہبی آزادی ہو ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کر کے ملک بھر میں انارکی پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔مظلوم اور بے گناہ افراد پر نیپ کے نام مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں ۔ریاستی سرپرستی میں ہمارے لوگوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔پارہ چنار میں ایف سی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہمارے نوجوانوں کو شہید کر دیا۔حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کی بجائے دہشت گردی پر اتر آئی ہے۔ہمارے لیے یہ متعصبانہ طرز عمل نا قابل قبول ہے۔جب تک ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو تا تب تک ہمارا یہ احتجاجی کیمپ قائم رہے گا۔انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس کیمپ میں ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے آئے۔انہوں نے جو وعدے کیے ان پر عمل درآمد میں خیبر پختوانخواہ حکومت پس و پیش کا مظاہرہ کر رہی ہے جو نامناسب اور غیر اخلاقی ہے۔ عمران خان کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے لاہور پریس کلب پر جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو اٹھارہ دن گذرچکے ،بے حس حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہیں رینگی،پیر کی رات ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے بھینٹ چڑھنے والے معصوم پاکستانیوں کی یاد میں شب شہداء و مجلس عزا ء کا اہتمام شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت معروف عالم دین علامہ محمد رضا عابدی،ذاکر نوید عاشق بی اے اور مشہور منقبت و نعت خواں سید علی مقدس کاظمی کا خطاب،علامہ محمد رضا عابدی کا کہنا تھا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہماری مظلومیت کو طاقت میں بدل کر ملت مظلوم کی ترجمانی کی ہے اب اس تحریک کی کامیابی کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی،ملت جعفریہ کے قتل عام پر حکمران جماعت اور ریاستی اداروں کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نظروں میں ہماری جان کی کوئی قدر نہیں،ملت مظلوم بیدار ہے اور علامہ راجہ ناصر کے حکم کے منتظر ہیں کہ وہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں،ہم انصاف کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عہد کرچکے ہیں اور اپنے شہداء کے پاکیزہ لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،ذاکر نوید عاشق بی اے اور سید مقدس کاظمی کا کہنا تھا کہ علامہ راجہ ناصر نے ملت جعفریہ کی ترجمانی اور بے باک قیادت کا حق ادا کیا ہے ہم ذاکرین ان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور اس پاکیزہ جدو جہد میں ہر قسم کی قربانی کے لئے آمادہ ہے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ملک میں جاری شیعہ تارگٹ کلنگ،فرقہ واریت، دہشت گردی اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف ملتان پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ پندراں روز سے جاری، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ شبیر بخاری کی شرکت کی۔ کارکنوں سے ملاقات اور حوصلہ افزائی کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے مرکزی رہنما کا استقبال کیا اور کیمپ کے حوالے سے بریفنگ دی، کیمپ میں علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا ہادی حسین ہادی، سید ندیم عباس کاظمی اور دیگر بھی موجودتھے۔ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شبیر بخاری کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں کسی مکتب فکر کی نہیں بلکہ انسانیت کی بقاء اور مظلوموں کی حمایت کی جنگ لڑرہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے تمام مذاہب کے رہنما قائد وحدت کی تائید اور مکمل حمایت کررہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اندھیر نگری کا راج ہے، انصاف کا قتل معمول بن چکا ہے سالوں میں مقدمات کے فیصلے نہیں سنائے جاتے۔ پاکستانی قوم اگر اپنا وقار اور عزت بحال کرنا چاہتی ہے تو اپنے حقوق کے لیے باہر نکلے اور ان ظالم و جابر حکمرانوں سے اپنے حقوق چھین لیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا سب سے بڑا جہاد ہے ۔ پاکستان میں جس طرح شیعوں کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے اس میں حکومت برابر کی شریک ہے۔ پندراں سے زیادہ دن ہوچکے ہیں قوم کے علماء بھوک ہڑتال کیے بیٹھے ہیں لیکن ان غاصبوں کو اپنی حکومت کی ہے عوام مرتی ہے تو انہیں پرواہ نہیں ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) قائد وحدت ناصر ملت علامہ راجہ ناسڑ عباس جعفری کی اسلام آباد پریس کلب پر جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو اٹھارہ دن گذرچکے ،بے حس حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہیں رینگی،مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس پولٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہ قائدوحدت ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہماری مظلومیت کو طاقت میں بدل کر ملت مظلوم کی ترجمانی کی ہے اب اس تحریک کی کامیابی کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی،ملت جعفریہ کے قتل عام پر حکمران جماعت اور ریاستی اداروں کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نظروں میں ہماری جان کی کوئی قدر نہیں،ملت مظلوم بیدار ہے اور علامہ راجہ ناصر کے حکم کے منتظر ہیں کہ وہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں،ہم انصاف کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عہد کرچکے ہیں اور اپنے شہداء کے پاکیزہ لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،علی حسین نقوی کہنا تھا کہ علامہ راجہ ناصر نے ملت جعفریہ کی ترجمانی اور بے باک قیادت کا حق ادا کیا ہے ہم قائد وحدت ناصر ملت راجہ ناصر عباس جعفری کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور اس پاکیزہ جدو جہد میں ہر قسم کی قربانی کے لئے آمادہ ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) ۔۔۔۔۔ ہم نے ہزاروں احتجاج کئے ،جلسے کیے ،مارچ کئے ،دھرنے دیئے مگر کیا ہوا؟کیا نتیجہ نکلا؟
۔۔۔۔۔ ہم نے مختلف اتحاد بنائے ۔مذہبی جماعتوں سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش کی مگر کیا ملا؟
۔۔۔۔۔ہم نے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی مگر موجودہ سیاسی نظام میں وہ بھی فالج زدہ ثابت ہوئے ۔
یہ مظلوم شیعہ یہ مظلوم سنی!یہ مظلوم برادریا ں آخر کیا کریں ؟کہ یہ ملک عزیز پاکستان ان درندوں سے محفوظ ہو ؟
ایسے میں ضرورت تھی کہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑا جائے ،بیدار کیا جائے ،لوگوں کے دلوں سے دہشت گردوں کا خوف نکالا جائے ۔ایسی تحریک جس میں تشدد کا شائبہ تک نہ ہو ۔ایسی تحریک جو خالصتاٌ مظلومیت کی آواز ہو ۔ایسی تحریک جو دنیا بھر کے مظلوموں کی توجہ حاصل کرئے ۔ ایسی تحریک جس میں ہر مذہت ،مسلک اور مکتب کا مظلوم پناہ لے ۔ایسی تحریک جو مظلوموں کو آپس میں جوڑ دے ،ایسی تحریک جو ظالموں کو ہمیشہ کے لئے رسوا اور شرمندہ کر دے ، ایسی تحریک جو صبر و استقامت کی علامت بن جائے ،ایسی تحریک جس کا رشتہ کر بلا سے جڑا ہوا ہو ۔ایس تحریک جو سرفروشوں کی مختصرجماعت ہو مگر لاکھوں ظالموں کے دلوں کو دہلادے ۔
جی ہاں ! یہ وہ حالات تھے اور یہ وہ مقاصد ہیں جنکے حصول کیلئے ایک مر د مجاہد تنھامیدان عمل میں آیا ۔اس نے کسی کو امتحان میں نہیں ڈالا۔بلکہ خود اپنے آپ کو امتحان میں ڈالا۔اسکے ساتھ چند ساتھی شامل ہوئے ،عزم واستقامت کے ساتھ عہدوپیمان کے ساتھ، شہادت کے پیمان کے ساتھ ۔
اس تحریک کا نتیجہ ؟؟
یہ سرفروش جو مجاہد ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ موجود ہیں نتیجے کی پروا کئے بغیر ۔۔۔
کیونکہ ہمارا کام جدوجہد کرنا ہے نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے
شہدائے کربلاسے عہد وپیمان کرنے والے عاشقان حسین، غلامان حیدر کرارؑ نتیجے کی پروا نہیں کرتے ہمیں نتیجہ تو مل چکا ہے ۔ آج پاکستان کے کونے کونے میں بیداری کی لہر اٹھ چکی ہے آج عالمی ضمیر کروٹ لے رہا ہے ہم مرجائیں گے مگر اپنی ملت کو وقار اور عزت دے کر جائیں گے ہم مظلوم کو مر کر جینے کا سلیقہ سکھا جائیں گے آپ سے کچھ نہیں چاہتے سوائے دعا کے ،آپ ہماری ثابت قدمی کے لئے دعا کیجئے کہ ہم اپنے آقا و مولا سید وسردار حسین ؑ کی بارگاہ میں سرخرو ہو کر جائیں ،دعا کیجئے کہ ہمارے وقت کا امام ؑ اپنی غلامی میں قبول کر لے ،دعاکیجئے کہ دنیا بھر کے مظلوم متحد ہو جائیں دعا کیجئے کہ اس مٹی کا جو قرض ہم پر ہے ہو ادا کر جائیں دعا کیجئے کہ ہمار ے پاک شہداء کی اروح ہم سے راضی ہو جائے ، دعا کیجئے کہ اپنے شہداء کے ورثا کے سامنے ہم سرخرورہیں ۔اے آسمان و زمین گواہ رہنا ہم اپنا فرض ادا کر رہے ہیں ہمیں کسی سے کوئی صلہ نہیں چاہئے سوائے اپنے رب سے مغفرت اور رحمت کے طلبگار ہیں ۔
ہے کوئی مظلوموں کی آواز میں آواز ملانے والا؟؟
اب نہیں تو کب
شیعان حیدر کرار!
یہ ملک عزیز پاکستان جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ۔پاکستان کی آزادی کے حصول میں جتنی جانی اورمالی قربانی آپ نے دی کسی اور نے نہیں دی ۔
پاکستان کی آزادی کی پوری تحریک راجہ صاحب محمود آباد کی دولت کی مرہون منت ہے پاکستان بننے کے بعد جب خزانے میں ایک ٹکہ بھی نہ تھا یہ ہماری حبیب فیملی تھی جس نے پورے پاکستان کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی تھیں ۔
الغرض اگر گنوانا شروع کریں تو ہزاروں صفحات درکار ہوں گے ۔انصاف کی بات یہ ہے کہ اس پوری جدوجہد میں ہمارے اہل سنت بھائی اور ان میں بھی بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی اکثریت اس آزادی کی جنگ میں ’’دام درھم سحن قدم ‘‘قائداعظم محمد علی جناحؒ کے شانہ بشانہ رہی ۔اور یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اس زمانے میں جب پاکستان کی آزادی کی تحریک چل رہی تھی اور مسلمانان ھند برٹش اور ہندو تسلّط سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے خون کے دئے جلا رہے تھے ۔ایک خاص طبقے نے انگریز اور کانگریس کی حاشیہ نشینی اختیار کی اور پاکستان کو کافرستان اور قائداعظم کو کافر اعظم قرار دیا ۔
لیکن الحمداللہ مذہب و ملت کے ان غداروں کو مسلمانان برصغیر نے رد کر دیا ۔اور چودہ اگست 194ء کو لہو میں ڈوبا ہوا آزاد ی کا سورج طلوع ہوا ۔اس آزادی کو حاصل کرنے کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی دی گئی ۔تاریخ بشریت کی سب سے بڑی اور کربناک ہجرت وجود میں آئی ۔تین ہزار کلومیٹر کے راستو ں میں کہیں خون میں لتھٹری ہوئی لاشیں تھیں ۔کہیں جلی ہوئی آبادیاں تھیں،کہیں مظلومیت کا نوحہ پڑھتی سوختہ مساجد ۔قوم کی بے شمار بیٹیوں کی عصمت دری اور بے حرمتی کا درد ناک باب جسے نقل کرنا تو کجاسوچ کر انسانیت پر لرزہ طاری ہو جاتاہے ۔لیکن ان تمام مصائب اور آلام کے سمندر میں بھی ہم خوش تھے کہ ہمیں آزادی نصیب ہوگئی ہے ۔
آزادی کی خوشیوں میں ایک بات بھول گئے تھے کہ انگریزوں اور کانگریس کا زر خرید غلام بھی کالی بھیڑوں کی صورت اس کاروان میں شامل ہو چکا ہے ۔تحریک آزادی کے اس غدّار ٹولے کو جب اپنے پہلے مقصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔ یعنی پاکستان بن گیا تو اب اس غدّار ٹولے کو دوسرا ہدف دیا گیا کہ پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کیا جائے اور بدترین تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا جائے ۔
تحریک آزادی کے یہ شکست خوردہ اورزخم خوردہ سانپ اب پاکستانی بن کر ہماری صفوں میں داخل ہوگئے ۔اِنہیں غداروں
نے مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہونے کے اسباب فراہم کئے ۔انہی دہشت گردوں نے بنگالیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنا شروع کئے اور
ان کے دلوں میں نفرتوں کے بیج بوئے جو بعد میں نفرت کی ایک پور ی فصل کی صور ت میں سامنے آئی ۔
تاریخ پاکستان اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ سب سے پہلے دہشت گرد ٹولے کن لوگوں کے وجود میں آئے ۔جی ہاں یہ وہی جماعتیں اور
گروہ تھے جو قائد اعظم کو کافر اعظم اور پاکستان کو کافرستان قرار دیتے تھے ۔جی ہاں ! یہ وہی انتہا پسند مذہبی گروہ تھے جنھوں نے پاکستان
کے تعلیمی اداروں میں اسلحہ متعارف کروایا اور بہترین تعلمی اداروں کو دہشت گردوں کی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا ۔
امریکی سامراج جو برطانوی سامراج کی جگہ سنبھال چکا تھا یہ گروہ اس کے غلام بے دام بن گے کیونکہ انہیں پاکستان سے بدلہ لینا تھا ۔ان کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے تھے ۔آدھا پاکستان توڑنے کے بعد یہ گروہ کوشش کرتے رہے ،جدوجہد کرتے رہے کہ کس طرح باقی پاکستان کو ٹھکانے لگایا جائے (نعوذباللہ )یہ جانتے تھے کہ انتخابات کے ذریعے یہ کبھی بھی پاکستان پر اپنا تسلّط قائم نہیں کرسکتے
کیونکہ 1970ء سے لے کر آج تک کے انتخابی تنائج گواہ ہیں کہ پاکستان کی عوام نے ہمشہ انہیں بری طرح رد کیا ۔
1977ء میں ضیاء الحق کی صورت میں انھیں ایک سرپرست میّسر آیا ۔ضیاء الحق کو اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لئے عوام کے ان رد شدہ
عناصر کی ضرورت تھی ،اور امریکہ کو بھی ایک ایسے ہی اقتدار کے بھوکے حکمران کی ضرورت تھی جو خطے میں اس کے سامراجی عزائم میں اسکا
مددگار ہو ۔
روس (اس زمانے کا U.S.S.R)کے افغانستان میں داخل ہوتے ہی مذہب و ملّت کے ان غداروں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں
دوسری طرف ایران کے اسلامی انقلاب نے امریکہ کو جس صدمے سے دوچار کر دیا تھا اُس کا تقاضا تھا کہ وہ عناصر جن کا پاکستان اور تحریک پاکستان سے کوئی تعلق نہ تھا ۔انہیں منظم کیا جائے ۔اور عالم اسلام کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے ۔
ان حالات کے پس منظر میں امریکہ نے اپنے پٹھو ضیاء الحق کے ذریعے ایک طرف پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینا شروع کی
دوسری طرف افغانستان مین نام نہاد جہاد کے نام پر تاریخ بشریت کے سفاک ترین درندوں کو پروان چڑھانا شروع کردیا ۔اسی ضیاء الحق کے دور میں لسّانی ،مذہبی ،علاقائی ،صوبائی نفرتیں اپنے عروج پر پہنچیں ۔
کلاشنکوف اور ہیروئن متعارف ہوتی ہے ۔1980 ؁ء شیعوں کے خلاف بھیانک کھیل کا آغاز ہوتا ہے ۔منظم اور بھرپور طریقے سے ریاست کی سرپرستی میں شیعیان حیدر کرار ؑ کے خلاف تحریک شروع کی جاتی ہے ۔قتل وغارت کا آغاز ہوتا ہے ۔ ہر شہر کو ہمار ی قتل گاہ میں تبدیل کر دیا جاتا ہے
ہم چلاتے رہے ۔شور مچاتے رہے ،حکمرانوں کو خبردار کرتے رہے کہ اس آگ سے
مت کھیلو ،پاکستان سے دشمنی نہ کرو،جن عناصر کو تم ہمارے خلاف استعمال کر رہے
ہو ،وہ تمھارے دوست نہیں بلکہ پاکستان کے دشمن ہیں
ہم ہوشیارکرتے رہے کہ جو آگ تم ہمارے لئے جلا رہے ہو ایسا نا ہو کہ ایک دن سارا ملک اس میں جل رہا ہو ،مگر کسی نے ہماری بات پر کان نہیں دھرے ۔ہم بتاتے رہے کہ ہم صدیوں سے ان حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں ،ظالم حکمرانوں کے لئے تختِہ مشقِ ستم بنے رہے ہیں ۔مگر ہمیں مٹانے کاخواب دیکھنے والے خود مٹ گئے ۔ بنوامیّہ اور بنی عباس کا بھیانک اور عبرت ناک انجام دنیا کے سامنے ہے ۔
ہمارے ہی وطن میں ہم پر ہی زمین تنگ کر دی گئی ۔عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا پارہ چنار سے کوئیٹہ ،خیبرسے کراچی اور گلگت بلتستان سے لے کر پاکستان کے کونے کونے میں ہمارا قتل عام کیا گیا ۔ہمارے ڈاکٹرز ،ہمارے انجینئرز،ہمارے افسران ہمارے علما، ہمارے ذاکرین ہمارے رہنما۔ہمارے بوڑھے ،معصوم بچے یہاں تک کہ ہماری خواتین کو بے دردی سے قتل کیا جاتا رہا اور کیا جارہا ہے ۔
’’ اور یہ سب کچھ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں ہوتا رہاپوری دنیا میں
ہماری حمایت میں آواز اٹھانے والا نہیں تھا۔
بالاخرجب افغانستان میں امریکہ کا مقصد پورا ہو گیا اور روس وہاں سے نکل گیا تو امریکہ نے حسب دستورشیطانی وہ سارا ملبہ
پاکستان پر گرادیا ۔وہ امریکہ جس نے ضیا ء الحق کی مددسے پاکستان میں دنیا بھر کے دہشت گردوں کی نرسریاں قائم کی تھیں اور ساری دنیا کے دہشت گرد یہاں پروان چڑھ رہے تھے ۔اسی امریکہ نے انھیں فسادیوں کو پاکستان پر یلغار کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا ۔
عرب ممالک کی دولت جو عالم اسلام کی یکجہتی اور ترقی کے لئے استعمال ہونا چاہیے تھی وہ پاکستان میں مدارس کے نام پر دہشت گردوں کی تربیت اور برین واشنگ کے لئے استعمال ہونے لگی اور تاحال ہور رہی ہے ۔افغانستان میں وہ تباہی نہیں ہوئی جو افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد پاکستان میں شروع ہوگئی،
پاکستان کے تمام دفاعی اور سول اداروں میں دہشت گردوں کے سرپرستوں کا راج ہو گیا ۔اور دہشت گرد ۔پورے ملک میں کھلم کھلادندناتے ہوئے انسانوں کے قتل عام میں مصروف ہو گئے ۔عدالتیں سزادینے سے قاصر ،پولیس کی کالی بھیڑیں سرپرستی میں مصروف
سول اداروں میں اہم عہدوں پر دہشت گردوں کے کمانڈورں کا قبضہ تعلیمی اداروں میں نفرت انگیزتعلیم ،گھر گھر نفرت انگیز لٹریچر کی تقسیم ۔
اور بدنصیبی تو دیکھئے کہ جہاں عوام نے دہشت گردوں کو اپنی قوت بازوسے شکست دی جیسے کہ پارا چنار اور گلگت بلتستان ،وہاں
ریاست نے انتقامی کاروائیاں شروع کر دیں ۔اور جو کام دہشت گرد نہ کرسکے وہ ریاستی اداروں نے کیا اور یہاں کے مظلوم عوام پر ظلم وستم
کے پہاڑ توڑنا شروع کر دیئے ۔اور بالاخروہی ہوا۔جسکی طرف ہم برسوں سے اشارے کررہے تھے ۔پاکستان کے نام نہاد مذہبی شدت پسندگروہوں نے پورے ملک پر اپنا تسلّط جمانے کے لئے ہر طبقے کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ۔
اہم سنت بھائی خاص طور پر بریلوی مسلک ان کا دوسرا بڑا نشانہ بنے پھر سکھ ،عیسائی ۔ہندواور دوسری اقلیتی برادریا ں ان کا ہدف قرار پائیں اور پھر
’’مساجد ،مزرارت ،دربار،بارگاہیں ،پارک ،بازار،مندر ،چرچ ،گردوارے کچھ بھی محفوظ نہ رہا ‘‘
اور پھر ہمارے دفاعی اداروں کو اس وقت ہوش آیا جب پانی سر سے گزر چکاتھا ۔اب تک 8000 کے لگ بھک ہمارے وطن کے سپوت ہماری سرحدوں کے محافظ ماضی کی پالیسیوں کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔معصوم بچے اسکولوں میں قتل کر دیئے گئے
مختلف ناموں سے وہی سپاہ،وہی لشکر ۔کہیں طالبان ، کہیں القاعدہ اور اب داعش کی صورت میں گلی گلی ،محلہ محلہ ،شہر شہر انسانوں کی شکل میں چھپے بیٹھے ہیں ۔اور جب موقع ملتا ہے بلکہ ہر روز کہیں نہ کہیں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree