وحدت نیوز (آرٹیکل) سوریہ میں ذلت آمیز شکست اور یمن کی دلدل میں غرق ہو جانے کے بعد ، سعودیہ کے پاس کوئی اور چارہ ہی نہیں مگر یہ کہ وہ اپنی جائدادیں نیلام کرے....!اور جب وائٹ ہاؤس کا تخت نشین درجہ اول کا تاجر ، سوداگر  اور ڈیلنگ کا ماہر شخص ہو وہ یقینا اس مایوسی اور دیوالیہ کے دھانے پر پہنچنے والی مملکت کے سب سے بڑے حصے کا سودا کرے گا.  بن سلمان کو طلب کرنے کا اقدام خسارے میں جانے والی امریکی کمپنی کی پراپرٹیز کو اپنی تحویل میں لینے کے مترادف ہےاور سلسلے میں واقعات ،حیثیات ، اعداد وشمار اور حقائق قارئین کرام کے پیش خدمت ہیں۔

1-  محمد بن سلمان کی واشنگٹن ملاقات سے پہلے اس حقیقت کا ادراک بھی ضروری ہے. کہ اس آل سعود حکومت پر اصل کنٹرول امریکن سیکورٹی ٹیم کا ہے جو مختلف امور کے اسپیشلسٹ افراد پر مشتمل ہے. اور وہ دارالحکومت ریاض، امریکی سفارتخانے  میں مقیم ہے.اور وہ سعودیہ کے مختلف اداروں کے افراد سے ملکر ڈائرکٹ کام کرتی ہے. اور یہ ٹیم مختلف ممالک کے ما بین رائج باضابطہ اور تھرو پراپر چینل اسلوب اختیار نہیں کرتی اور نہ اسکی پابند ہے.

1- اس کا مطلب یہ ہوا کہ سعودی حکومت کا کردار فقط عائد کردہ وظائف وفرائض کو ادا کرنا ہے. اور اسی بناء پر ریاض سفارتخانے میں مقیم امریکی سیکورٹی ٹیم مندرجہ ذیل اداروں سے ملکر کام کرتی ہے.
- وزیر دفاع ، محمد بن سلمان
- وزیر داخلہ ، محمد بن نایف
- ڈائریکٹر انٹیلی جینس ، الحمیدان
- وزیر خارجہ ، عادل جبیر

3- اس بات کو واضح کرنے کے لئے کہ امریکی سیکورٹی ٹیم ہی تمام تر معاملات چلاتی ہے اور سعودی حکمران فقط اپنے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں. وہ حال ہی میں امریکی انٹیلی جینس کے سربراہ کا دورہ ہے.ابھی نئے امریکی صدر کی طرف سے جس شخص نے ریاض کا پہلا دورہ کیا وہ سی آئی اے (CIA) کے سربراہ بامبیدو تھے. جنھوں نے سعودی وزیر داخلہ محمد بن نایف سے ملاقات کی اور انھیں CIA کے لئے بہترین خدمات سرانجام دینے پر جورج ٹی نیٹ تمغہ امتیاز پہنایا. اور اس نے نہ ملک سلمان سے ملاقات کی اور نہ ہی انکے بیٹے محمد بن سلمان سے ملاقات کی.

4- اور محمد بن سلمان کو بذات خود امریکہ طلب کرنے کا مقصد یہ ہے. کہ امریکی حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ جب سے اسکا باپ ملک سلمان سعودیہ کا سربراہ بنا ہے اس نے اپنے بیٹے کو مختلف امور میں کافی حد تک با اختیار بنا دیا ہے.اور وہ اہم فیصلے کر سکتا ہے.اور اسی لئے اسے طلب کیا گیا (نہ کہ اسے واشنگٹن دورے) کی  دعوت دی گئی.

5- یاد رہے کہ اس ملاقات کا صدر ٹرامپ کو مشورہ سینیٹر جان مکین نے دیا تھا.  جب اس نے 21 /02 / 2017 کو محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی.اور مختلف امور پر بات چیت کی تھی. جن میں سے اہم بات امریکی اسلحہ کو سعودیہ کے لئے فروخت کرنا تھا. اس کے بعد محمد بن سلمان نے بذات خود امریکی عسکری مصنوعات کی کمپنی (Raytheon) کے مینجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات بھی کی تھی .

5- جان مکین کے واپس پہنچنے کے بعد اوباما کے دور سے سعودی کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاملہ پر جو پابندی عائد کی تھی انہیں  09/03/2017 کو اٹھا لیا گیا. جس کی قیمت ایک ارب ایک سو پندرہ ملین ڈالرز تھی.سعودیہ کی فوری ڈیمانڈ کے پیش نظر ریتھرن کمپنی نے اس اپنے بنائے ہوئے اسلحہ کی ایک مقدار، اسرائیلی سورسز کے مطابق ،  اسرائیل کے اسٹورز سے نکال کر سعودیہ بھیجی.

6-  یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ Raytheon کمپنی پاٹریارٹ میزائل ، توماہونگ میزائل BGM 109 اور Sidewinder Aim 9 میزائل بھی بناتی ہے. اور یہ وہ میزائل ہیں جنہیں امریکی جنگی طیاروں نے یمنیوں کے سروں پر برسایا. اس لے علاوہ Phased Array Radar ریڈار سسٹم بھی بناتی ہے جوکہ ایرانی ویمنی ساخت پلاسٹک میزائل کا سراغ لگاتا ہے. ریتھرن کمپنی کی مصنوعات میں زمین سے فضاء میں ہدف کو نشانہ بنانے والے اور کاندھے پر رکھ کر چلانے والے اسٹنگر میزائل بھی شامل ہیں جو عنقریب امریکہ کی جانب سے شامی باغیوں کو دئیے جائیں گے.

7- امریکی صدر سے 14/03/2017 کی ملاقات سے پہلے محمد بن سلمان کی ملاقات جان ماکین کے بعد Citygroup کے مینجنگ ڈائریکٹر سے بھی کراوئی گئی. سیٹی گروپ مضبوط فنانشل گروپ پے.جس کے مالیاتی ذخائر کی مالیت ایک ٹریلین اور سات سو بانوے بلین ڈالرز ہے.  جس کے حسابدار دو سو ملین افراد ہیں جنکا تعلق سو سے زیادہ ممالک سے ہیں. اور اس کے دو سو اکتالیس ہزار ملازمین ہیں. اور 2008 سے یہ گروپ شدید اقتصادی بحران میں مبتلا ہے.اور امریکی حکومت اس وقت سے اسکی مدد کر رہی ہے. یہ مالیاتی گروپ دنیا کے تین بڑے گروپس میں سے ایک ہے.( اسکے کئی بینک ہیں جن میں ایک سیٹی بینک ہے. اور مختلف فیلڈز کی دسیوں کمپنیاں بھی ہیں.  اس کا ہیڈ آفس منھاتن نیو یارک میں ہے.اور ٹرامپ کی کمپنیوں کا مرکز بھی وہاں ہے.)

8- امریکی صدر سے محمد بن سلمان کی ملاقات کی ماحول سازی کے لئے سعودی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر خالد فالح جوکہ بن سلمان کے قریبی شمار ہوتے ہیں ان سے بیان دلوایا گیا کہ سعودیہ چاہتا ہے کہ الاخفوری پٹرول کو امریکہ میں تیار کرے اور یہ بن سلمان کے 2030 ویژن اور پلان کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں ایک سرمایہ گزاری فنڈ امریکہ میں قائم کرنے کا ارادہ بھی ہے.

9- پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت عشائیے پر بن سلمان کی ملاقات امریکی صدر ٹرامپ سے رکھی گئی. جس میں مندرجہ ذیل امور زیر بحث آئے.

ا- سعودیہ کی ارامکو کمپنی کو پرائیویٹ سیکٹر میں دینا، جسکی عالمی منڈی میں قیمت ایک ٹریلین ڈالرز بنتی ہے.اور جس کے شیئرز کی خریداری  میں ٹرامپ گروپ کی دلچسپی ہے۔

ب- پیٹروکیمیکل بڑی سعودی کمپنی " سابک" کی بھی پرائیویٹائزیشن کا امکان ہے. اور اسکے اسرائیلی حیفا ریفائنری کمپنی کے ساتھ ممکنہ تعاون کہ جسے اسرائیلی پیٹروکیمیکل صنعتی کمپنی چلاتی ہے  زیر غور ہے .اور اس ضمن میں حاویات الامونیا جسکی رجسٹریشن کی مینیجمنٹ ٹرمپ کے بھائی کے پاس ہے۔

ج- ایران کا مقابلہ اس سلسلے میں امریکا چاہتا ہے کہ آل سعود اور دیگر خلیجی ممالک امریکی اقدامات کو مالی طور پر سپورٹ فنڈ فراہم کریں خواہ یہ اقدامات اقتصادی اور مالیاتی محاصرے کی شکل میں ہوں یا عسکری ہوں سعودیہ اس ہدف کی خاطر تمام تر امریکی کمپنیوں کے نقصانات اور اخراجات کی ادائیگی کی ضمانت دے. امریکا اسے خلیج میں ایرانی نفوذ کو روکنے اور خلیجی ممالک کی حمایت کے لئے ضروری سمجھتا ہے۔

د- محمد بن سلمان کو ہدایات جاری کی گئيں کہ وہ عراق اور شام میں امریکی افواج کو مالیاتی فنڈز فراھم کرے.اور اس میں الرقہ ، لیبیا اور یمن کا معرکہ شامل ہے. اور یہ معاملہ طے پایا کہ حمایت بالمقابل اموال.اور اس ڈیل میں سوریہ میں ترکی کی ہم آہنگی کے ساتھ جاری جارحیت اور مختلف دھشگرد گروپوں کی مدد کو جاری رکھنا بھی شامل ہے. اس ملاقات کا لب و لباب ایک امریکی کامیاب تاجر ڈونلڈ ٹرمپ اور  امن کے بھکاری اوباما کے یتیم آل سعود کے نمائندے محمد بن سلمان کے ما بین ایک بھاری مقدار کی تجارتی سودا بازی تھی. ان مختلف اقدامات پر اتفاق ہوا کہ جن سے اس بات کی ضمانت ملے ، اور جس کے ذریعے امریکہ اس خطے اور عربوں کے ذخائر اور ثروت کو لوٹتا رہے. اور مشرق وسطیٰ میں بدامنی جاری رہے. اور غیر معینہ مدت تک امریکہ  ایران کو دھمکیاں دینے کے عوض عربوں سے مال وصول کرتا رہے. اس کے علاوہ پٹرول والے ممالک اور اسرائیل کے مابین سفارتی وتجارتی تعلقات وسیع طور پر قائم ہوں. اور بڑے کامیاب بزنس مین ڈونلڈ ٹرمپ کے زیر سایہ مشترکہ پراجیکٹس جیسا کہ سعودی کمپنی " سابک " اور اسرئیلی حیفا ریفائنری کمپنی کے مابین تعاون اور تعلقات پروان چڑھیں.
ابھی تک ہم زندہ ہیں کہو یا اللہ۔

 

بقلم : محمد صادق الحسینی
ترجمہ:ڈاکٹر علامہ   شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماو ¿ں نے کہا ہے کہ ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مردم شماری کے عمل کو انتہائی صاف و شفاف رکھا جائے، تاکہ کسی طبقے کی جانب سے یہ متنازعہ قرار نہ دیا جاسکے، مردم شماری میں حکومتی عدم توجہی سے خدشات جنم لے رہے ہیں، جس سے پاکستان کے مستقبل میں ب ±رے اثرات کا اندیشہ غالب نظر آرہا ہے، مردم شماری کو کامیاب بنانا حکومت اور سیاسی جماعتوں سمیت تمام محب وطن حلقوں کی ذمہ داری ہے، اسے متنازعہ بنا کر ملک و قوم سے خیانت نہ کی جائے، ان خیالات کا اظہار رہنماو ں نے وحدت ہاو س میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری،علامہ نشان حیدر، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماو ں نے کہا کہ مردم شماری 2017ءکی جانب سفر عدالت عظمٰی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، جس کے سبب مردم شماری میں حکومتی عدم توجہی سے خدشات جنم لے رہے ہیں، جس کی واضح مثال جسے میڈیا نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ سندھ میں مردم شماری کے فارم 2 الف کو خارج کر دیا گیا ہے، جس کے باعث معذور افراد، تعلیمی رجحان، نقل مکانی کے اسباب، بے روزگاری، سمیت دیگر اہم اور حساس اعداد و شمار حاصل نہیں کئے جا سکیں گے، ان جیسی حکومتی غفلت اور عدم توجہی سے پاکستان کے مستقبل میں برے اثرات کا اندیشہ غالب نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل کو ہر لحاظ سے مکمل ہونا چاہیے، وگرنہ نامکمل مردم شماری نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتی اور نامکمل اعدادوشمار کی وجہ سے ملکی ترقی کیلئے ایک مکمل قابل عمل منصوبہ بندی نہیں کی جا سکے گی، جس سے ایک جانب تو ملکی تعمیر و ترقی کو انتہائی نقصان پہنچے گا وہیں دوسری جانب کئی اہم اور حساس نوعیت کے امور بھی اصل روح کے مطابق انجام نہیں پا سکیں گے، اس طرح انیس سال بات ہونے والی مردم شماری ماضی کی طرح تنازعات کا شکار ہو جائے گی۔ ڈویژنل رہنماو ں نے کہا کہ حکومت کو ملک و قوم کے مفاد میں اس سلسلے میں مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، مردم شماری کو عالمی معیار کے مطابق انجام دینا ہوگی، تاکہ مستقبل میں ان اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر حکومت کی طرف سے ایسے منصوبے تشکیل دیئے جائیں، جو ریاست کے ذمے ہیں اور جو انفرادی ضرورتوں کی تکمیل میں اہم ثابت ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کو کامیاب بنانا حکومت اور سیاسی جماعتوں سمیت تمام محب وطن حلقوں کی ذمہ داری ہے، اسے متنازعہ بنا کر ملک و قوم سے خیانت نہ کی جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سعودی عرب کے نائب ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کا سچا دوست قرار دینے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالم اسلام کے خلاف شدید رجحانات رکھنے والی متعصب شخصیت کو مسلمانوں کا دوست قرار دینا مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے سات مسلم ممالک پر پابندی کے فیصلے کو غیر مسلموں کی طرف سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ٹرمپ کی اسلام دشمنی کے خلاف امریکی کی کئی ریاستوں کے اندر دیگر مذاہب کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔امت مسلمہ کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ رویے سے پوری دنیا آگاہ ہے۔سعودی ولی عہد نے ٹرمپ کو مسلمانوں کا سچا دوست کہہ کر عالم اسلام کی تضحیک کی ہے۔امریکی صدر کے بارے میں سعودی عرب کے ولی عہد کا یہ موقف ایک اسلام دشمن شخصیت کی طرف غیر معمولی جھکاؤ کا بین ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے اس عمل نے ثابت کیا ہے کہ وہ خادمین حرمین شریفین نہیں بلکہ خادمین یہودین ہیں۔یہود و نصاری کے لیے آل سعود کی ہمدردی نے مسلمانوں کو ہمیشہ شدید ترین نقصان پہنچایا ہے۔امریکہ عالم اسلام کا ازلی دشمن ہے۔ افغانستان میں اسامہ کی تلاش کے بہانے اور عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کے نام پر اس نے لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کا خون کیا ہے۔امریکہ سے دوستی اسلام دشمنی کا دوسرا نام ہے۔سعودی ولی عہد کے اس بیان کے خلاف امت مسلمہ کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ مسلمانوں کا سچا دوست نہیں بلکہ سعودی عرب کا سچا دوست ہے اور یہی دوستی مسلمانوں کے گلے کاٹنے کا سبب بن رہی ہے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے وفد نے صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی سیال کی قیادت میں خانقاہ دارالنعمت کے مدیر پیرزادہ سید منظور حسین رضوی سے ملاقات کی، ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مولانا ہادی حسین ہادی اورضلعی سیکرٹری جنرل ملتان سید ندیم عباس کاظمی شامل تھے۔ وفد نے پیرزادہ سید منظور رضوی کو26 مارچ کو مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام دربار حضرت شاہ شمس پر منعقد ہونے والی " تحفظ مزارات اولیا ء اللہ " کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، پیرزادہ سید منظور رضوی نے نہ صرف شرکت کی یقین دہانی کروائی بلکہ مجلس وحدت مسلمین کے اس اقدام کو تکفیریت کے خلاف ایک احسن اقدام کرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر مہر سخاوت علی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر فورم پر تکفیریت کے خلاف اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں عالم اسلام کے درمیان اتحاد اور وحدت کی کوشش کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی موجودگی حکومت پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے، ملک میں جاری آپریشن ردالفساد ملکی سلامتی اور بقاء کے لیے ضروری ہے، کالعدم جماعتوں اور اُن کے سرپرستوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے، مجلس وحدت مسلمین دہشتگردوں کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفدکی مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری سے بینظیر ہاوس میں ملاقات، اہم قومی سیاسی معاملات اور دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ، اس موقع پر مرکزی سیکریٹری روابط ملک اقرار حسین ،محسن شہریار اوراور بینظیر ہاوس کے انچارج اور پی پی پی اسلام آباد عامر پراچہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے، جنہوں نے ایم ڈبلیوایم کےوفدکوبینظیر ہاوس آمد پر خوش آمدید کہا۔

تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی اسد عباس نقوی اورپی پی پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری نیئر حسین بخاری کے درمیان مردم شماری، آپریشن رد الفساد اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی، دونوں رہنماوں نے مستقبل میں سیاسی رابطوں اور ملاقاتوں کے جاری رکھنے کے حوالے سے ہم آہنگی کا اظہارکیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انتہاء پسندی اور شدت پسندی کا مقابلہ اتحاد، وحدت، رواداری اور ہم آہنگی سے کیا جائے، کیونکہ اس وقت ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جس کا خاتمہ نہایت ضروری ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں سے کہا کہ ان مراکز اور مدارس کا قلع قمع کیا جائے، جہاں سے انتشار، افراتفری اور کفر و الہاد کے فتوے جاری ہوتے ہیں اور یہ مراکز اسلامی تعلیمات کو غلط طریقے سے پیش کرکے پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، کیونکہ اسلام امن کا دین ہے اور دیگر تمام مذاہب کے پیروکاروں اور بندگان خدا کے احترام کی بات کرتا ہے اور جو لوگ اپنی مرضی کا اسلام عوام پر تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا ہمیں مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا اور ان کی سرپرستی اور معاونت کرنے والوں کا بھی محاسبہ کرنا ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree