وحدت نیوز (ملتان) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے زیراہتمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ملک بھر احتجاجی دھرنے۔ مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ملتان میں چونگی نمبر 6 خواتین اور بچوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے علامتی دھرنا دیا۔ دھرنے میں شریک چھوٹے بچوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ علامتی دھرنا لاپتہ شیعہ عزاداروں کے حوالے سے جنہیں کئی سالوں سے ریاستی اداروں نے لاپتہ کیا ہوا ہے ہماری یہ تحریک آئین کے آرٹیکل دس کی بحالی کیلئے ہے اس کے مطابق اگر ریاست میں موجودکسی شخص کو گرفتار کیا جائے تو 24 گھنٹوں میں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔مگر افسوس کے ساتھ کئی سالوں سے ہماری یہ آئینی تحریک چل رہی ہے۔ہماری مائیں بہنیں روڈوں پر آکر بیٹھتی ہیں۔مگر افسوس کے ساتھ ملکی وزیر اعظم،آرمی چیف،چیف جسٹس آف پاکستان ہماری باتوں پر کان نہیں دہرتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ملک میں مسنگ پرسن کے مسئلہ پر بین الاقوامی سطح پر ملکی بدنامی باعث بن رہا ہے حکومت کو اس کی کوئی پروا نہیں۔مسنگ پرسن کی بہت سی مائیں اپنے بچوں کے انتظار میں نابینا ہو گئی ہیں اور لاپتہ افراد میں سے بہت سے ایسے والدین ہیں جو اپنے پیاروں کی بازیابی کی راہ دیکھتے ہوئے اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔لیکن ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں کوکوئی پرواہ نہیں۔ ہماری احتجاجی تحریک جاری ہے جب تک آخری مسنگ پرسن کو بازیاب نہیں کرایا جاتا یہ احتجاج جاری رہے گا۔
اس موقع پر مولانا وسیم عباس معصومی۔ مولانا ہادی حسین ہادی۔ ڈویژنل صدر آئی ایس او ملتان ثقلین ظفر۔ ضلعی آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم ملتان فخر نسیم اور دیگر موجود تھے۔