وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے پی ایس 127 ملیر کے ضمنی انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی ہے بلکہ ملیر کے عوام کو انکے حقوق دلانے کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ الیکشن میں بھرپور حصہ لے کر جمہوری عمل کو تقویت بخشنے میں اپنا کردار ادا کریں گے،عوام 8ستمبر کو بلاخوف وخطرخیمے کے نشان پر مہر لگاکر ایم ڈبلیوایم امیدوار علی عباس کو میاب بنائیں،اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کی حمایت حاصل کرنے کے دعوے بے بنیاد، غلط بیانی، پروپیگنڈہ اور دروغ پر مبنی ہیں، جو عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے واضح کیا جاتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مجلس وحدت مسلمین سے حمایت کی طلبگار رہیں، لیکن حلقہ پی ایس 127 ملیر کے عوام کے حقوق کی خاطر ہم نے کسی کی حمایت کرنے کے بجائے خود انتخابات میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب انہوں نے ملیر جعفر طیار و دیگر علاقوں میں مختلف کارنر میٹنگز سے خطاب اور عمائدین و معززین کے وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے قدم بڑھایا ہے، اگر عوام نے اعتماد کیا تو ہم ان کی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے، عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ہر گھڑی مجلس وحدت مسلمین موجود ہے، تعلیم، صحت اور صفائی جیسے بنیادی حق عوام سے چھین لیا گیا ہے ہم اسے واپس دلائیں گے اور حلقہ کی خوشحالی کو بحال کریں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)امید اپنے اندر کشش رکھتی ہے۔انسان جس طرف امید پاتا ہے اس طرف کھچا چلاجاتاہے۔کوئٹہ اور مسئلہ تفتان کے حوالے سے اکثر لوگوں کی امیدیں  جہاں پرمجلس وحدت مسلمین اور دیگر قومی و دینی تنظیموں  سے سے وابستہ ہیں وہیں پر لوگ ملکی سلامتی کے ضامن اداروں سے بھی ناامید نہیں ہیں۔لوگ یہ امید رکھتے ہیں  سرکاری ادارے اور قومی  تنظیمیں  ،حکومتی ایوانوں تک ان کے مسائل کو پہنچانے اور حل کروانے میں موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

گزشتہ روز کوئٹہ اور تفتان کے مسئلے پر پاکستانیوں کی پھر ایک نشست ہوئی۔نشست میں اس چیز کی ضرورت کو محسوس کیاگیا کہ اس مسئلے کو اس کی حقیقی شکل میں سامنے لایاجائے اور لوگوں کے اندر سے ظلم سہنے اور ظلم برداشت کرنے کی عادت کو ختم کیاجائے۔حد اقل جس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے وہ زبان کھولنے کی جرات تو کرے۔

یہاں پر یہ وضاحت دینا بہت ضروری ہے کہ کوئٹہ میں موجود شیعہ کانفرنس کا تعلق کسی بھی صورت میں مجلس وحدت مسلمین یا کسی اور شیعہ تنظیم سے نہیں ہے۔شیعہ کانفرنس خود ایک مستقل ادارہ ہے ،جس کے بارے میں کہاجاسکتاہے کہ یہ فقط ایک مخصوص سرمایہ دار طبقے کی نمائندگی کرتاہے۔

شیعہ کانفرنس چونکہ حکومتی سرپرستی میں کام کررہی ہے لہذا اس کو براہ راست روکنا مجلس وحدت مسلمین ،یا کسی بھی دوسری تنظیم کے بس کی بات نہیں۔اسی طرح ہزارہ کمیونٹی، خود شیعہ کانفرنس سے نالاں ہونے کے باوجود اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتی۔

لہذا ہمیں اپنے ہزارہ برادران اور مجلس وحدت جیسی تنظیموں سے امیدیں باندھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اس سلسلے میں ہم سب کو باہمی اعتماد اور اتحاد کے ساتھ مل کر فعالیت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہاں پر حکومت کے لئے بھی ضروری ہے کہ حکومت اپنی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لے۔ماضی کی حکومتوں نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔

یہ سب جانتے ہیں کہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں ایک اقلیتی فرقے کو مسلح کرکے اہل سنّت اور اہل تشیع کا قتل عام کروایاگیا۔پاکستان کی سب سے بڑی اکثریت اہل سنت ہیں۔انہوں نے وہابی ،اہلحدیث اور دیوبندی مسلک کی آڑ میں بنائے جانے والے دہشت گردوں کی دہشت گردی کو صبر کے ساتھ برداشت کیا لیکن دہشت گردی کو اختیار نہیں کیا۔

اہل سنت کے بعد دوسرا بڑا فرقہ اہل تشیع  کا ہے۔اہل تشیع کو بھی شدت اور تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کانشانہ بنایا گیا لیکن اہل سنت کی طرح اہل تشیع کی عوام اور قیادت نے بھی کبھی دہشت گردی اور فرقہ واریت کو نہیں اپنایا۔

حالات جتنے بھی سنگین ہوئے اہل سنت اور اہل تشیع نے مل کر دہشت گردوں اور دہشت گردی کی مخالفت کی۔

حکومتی ادارے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اچھی طرح جانتی ہیں کہ آج اگر پاکستان باقی ہے تو وہ صرف اور صرف اہل سنت  اور اہل تشیع کے صبرو تحمل اور حب الوطنی کی وجہ سے باقی ہے۔

موجودہ حکومت کو جہاں سابقہ حکمرانوں کے بنائے گئے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور ان کے خلاف آپریشن کرنے کی ضرورت ہے وہیں پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع کی حب الوطنی کو سراہنے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کی بھی ضرورت ہے۔

یہ پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع کے لئے فخر کی بات ہے کہ ان کی تاریخ دہشت گردی اور بے گناہوں کے خون سے پاک ہے۔انہوں نے ہمیشہ  اپنے دفاع اور تحفظ کے لئے قانونی،آئینی اور سیاسی جدوجہد کی ہے۔

بانی پاکستان سے ان کا لگاو،سر زمین پاکستان سے ان کی محبت،دیگر مسالک و مذاہب کے ساتھ ان کا حسنِ اخلاق ،دیگر مکاتب کی عبادت گاہوں کا ان کے ہاں احترام ،کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں ان کا کوئی دہشت گردی کا اڈہ نہیں ہے اور یہ ہمیشہ دہشت گردی کے مراکز اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اب یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حب الوطنی کی قدر کرے۔ان کے دکھوں کا مداوا کرے،ملک کو سنوارنے اور بچانے کے لئے ان کے صبرو تحمل کو سراہے اور ملک دشمن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرے۔

اس وقت کوئٹہ اور تفتان میں زائرین کے ساتھ شیعہ کانفرنس یا ایف سی جو کچھ کررہی ہے ،وہ محب وطن لوگوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر زیادتی کی جارہی ہے۔شیعہ کانفرنس یا ایف سی کا فقط نام شیعہ کانفرنس یا ایف سی ہے ورنہ کام وہی ہورہاہے جو سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی  کاہے۔

لوگوں کو ہراساں کرنا،بے عزت کرنا،دھونس جمانا،بھتہ اور رشوت وصول کرنا یہ سب انسانی و پاکستانی اقدار و اخلاق کے منافی ہے۔

میں یہاں پر یہ وضاحت دینا بھی ضروری سمجھتاہوں کہ خود شیعہ کانفرنس  اور ایف سی میں بھی دیندار،محب وطن اور شریف لوگ موجود ہیں ،انہیں  بھی چاہیے کہ وہ بھی آگے بڑھیں اور کرپٹ عناصر کو لگام دیں۔

ایسے میں حکومتی سطح پر چند کاموں کو فوری طور پر انجام دیاجانا چاہیے:۔

۱۔شکایات سیل قائم کیاجائے۔

آرمی کا ایک بااختیار شکایات سیل قائم کیاجائے جو زائرین کی شکایات کو فوری طور پر سنے ،درج کرے،تحقیقات کرے اور مجرموں پر ہاتھ ڈالے۔

یاد رہے کہ زائرین کو قانونی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور شکایت درج کروانے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے ، انہیں بتایاجائے کہ اگر کوئی آپ سے بدتمیزی کرے،رشوت لے،خواہ مخواہ بٹھائے یا کسی بھی طرح کی ازیت کرے تو فورا  ان نمبروں پر رابطہ کریں۔

۲۔میڈیا ٹرائل  اور تحقیقاتی کمیشن  کا قیام

اب تک کرائے بڑھا کر اور کانوائے کے نام پر زائرین سے جو رقم بٹوری گئی ہے ،اس سلسلے میں میڈیا ٹرائل  کیا جائے اور تحقیقاتی کمیشن بنایاجائے جو اس بات کا جائزہ لے کہ کتنے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی ہے،اس لوٹے ہوئے پیسے کو سرمایہ داروں سے اگلواکر دوبارہ کم از کم حکومتی خزانے  یا اوقاف میں ڈالاجائے اور آئندہ زائرین پر خرچ کیاجائے۔

۳۔خفیہ ادارے  اور صحافی حضرات اپنی فعالیت کوبڑھائیں۔

ملکی سلامتی کے ضامن خفیہ اداروں اور محب وطن صحافیوں کو چاہیے کہ وہ سادہ لباس میں زائرین کے روپ میں ایف سی اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی سرگرمیوں کا نوٹس لیں۔

۴۔پاراچنار اور مسئلہ کوئٹہ و تفتان

علمائے کرام بھی پاراچنار کی طرح مسئلہ کوئٹہ و تفتان کو اپنی ترجیحات میں رکھیں،زائرین کو درپیس مشکلات کو صبر و تحمل سے سنیں اور مسلسل ان کی شکایات سرکاری اداروں تک پہنچاتے رہیں۔

۵۔ محرم و صفر کے حوالے سے خصوصی اقدامات کی ضرورت

پاکستان کی انفرادیت اور حسن یہی ہے کہ یہ ملک  مذہبی رواداری کی خاطر بنایا گیاہے۔ہر سال محرم الحرام اور صفر میں چہلم امام حسینؑ کے لئے کربلاجانے والے زائرین کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوجاتاہے۔

اس موقع پر مفاد پرست عناصر بھی پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ ان ایام میں شکایت سیل کو ہنگامی بنیادوں پر فعال کیاجائے اور زائرین کی خدمت کے لئے ساری تنظیمیں اور ادارے وغیرہ مل کر قومی سطح پر سبیلیں وغیرہ بھی لگائیں اور حفاظتی انتظامات میں بھی سیکورٹی اداروں کا ہاتھ بٹائیں۔

۶۔ کانوائے اور بلوچستان ہاوس

ہر ہفتے میں ایک مرتبہ کانوائے کو یقینی بنایاجائے اور کوئٹہ سے نکلنے کے بعد زائرین کو مختلف چیک پوسٹوں پر ہراساں کرنے اور دیگر کسی بھی ہاوس میں محصور کرکے بھتہ وصول کرنے سے گریزکیاجائے۔

میں نے مسئلہ تفتان و کوئٹہ  کے سلسلے  میں ہونے والی چند نشستوں میں یہ درک کیا ہے کہ  ملت پاکستان آج بھی ملکی سلامتی کے ضامن اداروں کو اپنا محافظ سمجھتی ہے اور   لوگوں کی امیدیں پاکستان کی سلامتی کے ضامن اداروں سے سے وابستہ ہیں ۔۔۔پس۔۔۔امیدوں کے یہ چراغ جلتے رہنے چاہیے۔


تحریر۔۔۔۔۔نذرحافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کی سربراہی میں ایک وفد نے خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔حکومتی اعلی سطح وفد میں صوبائی وزرا شوکت یوسف زئی، علی امین گنڈاپور، آئی جی ناصر درانی ، چیف سیکرٹری ،اوقاف سیکرٹری،ڈی سی اور ایس پی سمیت دیگر اعلی سرکاری افسران شامل تھے ملاقات میں حکومتی ٹیم نے مذاکرات کے پہلے دور میں طے ہونے والے معاملات کی پیش رفت سے ایم ڈبلیو ایم کو آگاہ کیا۔مجلس کے رہنماوں نے خیبر پختونخواہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی اور امن امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دیگر مسائل کے حل کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔مذاکرات کے دوسرے دورمیں خیبر پختونخواہ حکومت ایم ڈبلیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کرنے پر اصولی طور پر راضی ہو گئی ہے۔مذاکرات کے دوران باقی ماندہ مطالبات پر عمل درآمد کے لیے ضابطہ کار کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات میں ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے لیے سرکاری پیکج کا اعلان،عزادری میں درپیش مسائل کو فوری حل کیاجانا، ملت تشیع کے حراست میں لیے جانے والے بے گناہ افراد کی رہائی و بے بنیاد مقدمات کا خاتمہ، لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کے لیے موثر اقدامات، کوٹلی امام حسین امام بارگاہ کے گرد چاردیواری سمیت دیگر تعمیراتی کام،شیعہ آبادی والے علاقوں میں امن و امان کی یقینی بنانے کے لیے گشتی پولیس کی نفری میں اضافہ اور اہم شخصیات کی مکمل طور پر حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانا شامل ہے۔حکومت کی طرف سے تمام مطالبات کی منظوری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔مذاکرات کا یہ سلسلہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی 87روزہ بھوک ہڑتال کے دوران عمران خان کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد کے بعد شروع ہوا۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں ، صوبائی آرگنائزر علامہ اقبال بہشتی ، ریٹائرڈچیف جسٹس و سابق عبوری گورنر سیدابن علی، سابق رکن قومی اسمبلی حسین حسینی ، مولاناعبدالحسین، مولانانذیرحسین مطھری، ڈاکٹرسلامت جعفری، تنویرمھدی ایڈوکیٹ اور تہورعباس ایڈوکیٹ شامل تھے۔

وحدت نیوز(سکردو)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے کواردو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں عوام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی ز د میں آکر کواردو کے اہلیان کو شدید مالی نقصان پہنچا ہے ۔ خدا کا شکر ہے کہ اس آفت میں عوام محفوظ رہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت فوری طور پر متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کرے، صرف دورہ جات اور فوٹو سیشن سے متاثرین کی بحالی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی کواردو کے عوام سیلات کی زد میں آئے تھے اور اس وقت بھی مقامی انتظامیہ نے کافی پھرتیاں دکھائی تھیںلیکن عملی طور انکی بحالی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ اس سال بھی مقامی انتظامیہ کے سربراہان اپنی کارکردگی بیانات تک محدود رہنے نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کر کے متاثرین کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ کواردو کے متاثرہ علاقوں میں مالی نقصانات غیرمعمولی ہوئے ہیں اور انکا ازالہ ممکن نہیں تاہم پوری کوشش کی جائے کی کہ متاثرین کے مالی نقصانات بلخصوص گھر منہدم ہونے، کھیت دبنے ، درختوں کو نقصان پہنچنے والوں کو فوری طور پر ریلیف فراہم کی جائے۔ متاثرین کی بحالی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ شادمان لاہور میں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ شہدائے پاکستان کے پاک لہو کو کبھی فراموش نہیں ہونے دینگے، ملکی سلامتی و استحکام اور دہشتگردی کے ناسور سے نجات کیلئے قوم متحد ہو کر میداں عمل میں نکلے، بھارت، امریکہ اور اسرائیل ہمارے ازلی دشمن ہیں، ان کے ناپاک عزائم کو ہم ارض پاک میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کے شہداء اور غازیوں نے جس جرات و بہادری سے مادر وطن کا دفاع کیا، آج پھر سے ہمیں اسی قربانی اور جذبے کی ضرورت ہے، جو ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے۔ اجلاس میں شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے صوبائی سیکرٹریٹ میں تقریب کا بھی اعلان کیا گیا، جس میں شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں نے 65ء کی جنگ میں بھارت کو جس ہزیمت سے دوچار کیا وہ تاریخ کا روشن باب ہے، آج بھی ملک کی مسلح افواج وطن کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں اور آرمی چیف کا مودی کا نام لے کر اسے للکارنا جنرل راحیل کی بہادری کی دلیل ہے جبکہ مودی کے بلوچستان میں مداخلت کے بیان پر وزیراعظم کی خاموشی واضح کرتی ہے کہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے سید سرفراز حسین نقوی کو آئی ایس او پاکستان کا پینتالیسواں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تاثرات میں علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ سرفراز نقوی آئی ایس او کی ترقی اور تنظیمی اسٹرکچر کی مضبوطی کیلئے بہتر انداز میں کام کر سکیں گے اور دین مبین کی سربلندی کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریں گے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملت کی بیداری کیلئے آئی ایس او پاکستان کی خدمات لائق تحسین ہیں، اس شجرہ طیبہ نے مسئلہ فلسطین اور القدس سمیت ملی مسائل کے حل اور نظریہ ولایت فقیہ کو پاکستان بھر میں متعارف کرانے میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ نو منتخب صدر کو اس شجرہ طیبہ کی ذمہ داریاں سبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اپنے مکمل تعاون کرنے کے عزم کو ایک بار پھر دہراتے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مختار امامی سمیت دیگر ذمہ داران نے بھی دل کی اتھاہ گہرایوں سے نو منتخب مرکزی صدر کو مبارکباد پیش کی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree