The Latest
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا احتجاجی کیمپ میں شرکاسے خطاب
04 ستمبر 2012ء
قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے کہ ہم تمہیں آزماینگے خطرات سے دوچار کرینگے۔۔۔۔اولاد کا خطرہ، مالی خطرہ، ایمان کا خطرہ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے کہ اے رسول ؐ! ان کو بشارت دے دو جو صابر ہیں، جو مشکلات میں گھبراتے نہیں، ہمت نہیں ہارتے، حوصلہ نہیں ہارتے بلکہ کھڑے رہتے ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ ان پر اللہ کی طرف سے درود بھی ہے اور رحمت بھی ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔ آپ اگر تاریخ کا مطالعہ کریں کہ جتنے لوگ خدا سے زیادہ قریب تھے اتنے ہی ان کے امتحانات بھی سخت ہوئے ہیں اور ان پر مشکلات بھی زیادہ آئی ہیں۔ انبیاء و اہل بیت علیہم السلام کو دیکھیں، اولیاء کرام کو دیکھیں، تاریخ کی بزرگ ہستیوں کو دیکھیں کہ ان کی مشکلات بہت ہی زیادہ تھیں۔ جتنا کوئی پاکیزہ رہتا تھا، جتنا کوئی باتقویٰ تھا، اتنا ہی اس کا سخت امتحان لیا گیا۔ پاکستان کی سرزمین پر ہم اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والے ہیں، ہم بھی امتحانات سے گزر رہے ہیں۔ اگر ہم نے ان امتحانات پر غلبہ پا لیا تو ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ جب بھی انسان کسی مشکل پر غلبہ پاتا ہے تو وہ طاقتور ہو جاتا ہے۔ غلبہ پانے کےلئے صبر چاہیے۔ ان سختیوں، مشکلات، خطرات اور ان بحرانوں کی مینجمنٹ صبر کے ذریعے ہوتی ہے۔ صبر ایک ایسی طاقت ہے جس کے ذریعے انسان بحرانوں کا رخ موڑ دیتا ہے۔ قرآن مجید میں متعدد جگہ پر ارشاد ہوا ہے کہ اگر تم صابر ہو تو غلبہ پا لو گے۔ اگر تمہارے مقابلے دو سو افراد آجائیں تو صبر کرنے والا انسان ان دو سو افراد کے اوپر غلبہ پا لیتا ہے۔ یعنی صبر ایک طاقت ہے، صبر غلبے کی کنجی اور چابی ہے۔ اس کے ذریعے انسان مشکلات کا رخ موڑتا ہے۔
دوستو! اگر ہم نے ان مشکلات پر غلبہ پانا ہے تو ہمیں صبر کی طاقت کو سمجھنا ہو گا۔ ہمیں مشکلات کی نوعیت کو سمجھنا ہو گا، مثلاً یہ مشکلات کیسی ہیں، ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور ان کے پیچھے کسی کے کیا اہداف و مقاصد ہیں۔
دنیا کے ممالک کو ہم چار حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک سپر پاور، ایک ورلڈ پاور، ایک ریجنل پاور اور ایک کمزور ممالک۔ ایک زمانے میں رشیاء اور امریکہ دو سپر طاقتیں تھیں۔ آدھی دنیا رشیاء کے ساتھ تھی اور آدھی دنیا امریکہ کے ساتھ تھی اور ان دونوں طاقتوں کا آپس میں مفادات کا ٹکڑاؤ تھا۔ امریکہ نے کوششیں کیں، پوری دنیا کو ساتھ ملایا، مسلمانوں کی فکری و نظریاتی طاقت کو اپنے ساتھ ملایا۔ جذبہ جہاد کو ساتھ لیا اور بالآخر امریکہ نے روس کو سپر پاور کی حیثیت سے ختم کر دیا اور خود تنہا سپر پاور رہ گیا۔ روس ورلڈ پاور بن گیا، عالمی طاقت بن گیا اور وہ سپر پاور نہیں رہا۔
اب ورلڈ پاور میں چائنہ بھی ہے، رشیاء بھی ہے۔ ریجنل پاور کے اندر ایران ہے۔ ریجنل پاور کے بعض ممالک امریکہ کے بھی حامی ہیں، یورپ و دیگر علاقوں میں امریکہ کے ایسے حامی موجود ہیں جو ریجنل پاور شمار ہوتے ہیں۔ بعض جگہ پر ایسے ممالک جو ریجنل پاور میں ہیں وہ ورلڈ پاور کے بھی حامی ہیں۔ اب امریکہ کی کوشش ہے کہ ورلڈ پاور ممالک سپر پاور نہ بن سکیں کیونکہ امریکہ چاہتا ہے کہ پوری دنیا کو اپنے کنٹرول میں رکھے، اس لیے امریکہ چاہتا ہے کہ ورلڈ پاور ریجنل پاور میں تبدیل ہو جائیں اور ریجنل پاور کمزور ہو کر نچلی سطح پر پہنچ جائے اور بالآخر ہو کمزور ممالک میں ڈھل جائیں تاکہ پوری دنیا امریکہ کے قبضے میں رہے، اس سارے معاملات کے لیے امریکہ دیگر ممالک اور اپنے مدمقابل ممالک کے اندر بحران کھڑے کرتا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ انرجی کے ذخائر اس کے قبضے میں ہوں، انرجی امریکہ کے لیے اقتصادی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس کی سیکورٹی کے لیے بہت اہم ہے۔ امریکہ کی سیکورٹی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ اگر انرجی کے ذخائر امریکہ کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جائیں تو امریکہ کی سا لمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ رشیاء امریکہ کے لیے ایک خطرہ ہے۔
پس امریکہ یہ چاہتا ہے کہ یہ تمام ممالک بشمول جہان اسلام کمزور سے کمزور تر ہو جائیں۔ اسلام کے نظریات کو اسلام کے ہی خلاف استعمال کرنا بھی امریکہ کی اسٹرٹیجی ہے۔ تاکہ امریکہ کی سپرپاور کی حیثیت برقرار رہے۔ مسلمانوں کے اندر تفرقہ پھیلا کر، مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر اور انہیں اندر سے کھوکھلا کرنا امریکہ کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ مختلف ممالک کے آپس میں مسائل کھڑے رہیں، یہ بھی امریکہ کے فائدے میں ہے۔ پاکستان کی دنیا میں بڑی حیثیت ہے۔ ایک طرف چائنہ ہے جو کہ ورلڈ پاور ہے اور سپر پاور بننے جا رہا ہے جبکہ پاکستان کی دوسری طرف ایران ہے جو ریجنل پاور بن چکا ہے، ایک طرف بھارت ہے، ایک طرف افغانستان ہے جو کہ رشیاء کا گیٹ وے ہے۔ امریکہ چائنہ کو سپر پاور نہ بننے کے لیے اس کے مقابلے میں بھارت کو سامنے لا رہا ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کمزور ہو۔ اسی طرح شام کے اندر امریکہ نے جنگ مسلط کی ہوئی ہے تاکہ جہان اسلام کمزور ہو، شام خود کمزور ہو۔
پس یہ بین الاقوامی منصوبہ ہے جو امریکہ نے تیار کیا ہوا ہے اور اس پر مسلسل عمل پیرا ہے۔ پس پاکستان کے اندر شیعہ سنی لڑائی پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے ہے۔ پاکستان کی بیس کروڑ عوام جو کہ ایٹمی طاقت بھی ہے، یہ خطے کا سپرپاور بن سکتا ہے اگر طاقتور ہو اور چائنہ کے ساتھ کھڑا ہو۔ چائنہ سے گوادر تک بہت ہی زبردست راستہ بن سکتا ہے۔ جس میں چائنہ کا بھی فائدہ ہے اور پاکستان کا بھی فائدہ ہے۔ امریکہ کا یہ ہدف ہے کہ گلگت بلتستان سے لے کر کوئٹہ تک پاکستان کو کمزور کرنا ہے اور اس ممالک کے ہر خطے میں حالات خراب کرنے کے بہانے تلاش کرتا ہے۔ اس سارے منصوبے کے عمل پیرا ہونے میں لوکل فورسز بھی شامل ہیں اور ریجنل فورسز بھی شامل ہیں اور انٹرنیشنل فورسز بھی ہیں۔
ریجنل فورسز اور کرایے کے قاتل وہ ہیں جو تکفیری ہیں، جو اپنے علاوہ دوسروں کو کافر سمجھتے ہیں۔ ان طاقتوں کو سیاسی، مذہبی طور پر اتنی مدد کی گئی تاکہ یہ مسلمانوں میں اختلافات پھیلا کر امریکہ کے اہداف و مقاصد کو حاصل کر سکیں۔ مساجد، امام بارگاہوں کو اسی لیے نشانہ بنایا گیا۔
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سارے تکفیریوں کا تعلق ایک خاص مسلک سے ہے اور اس مسلک کا ہیڈ آفس بھارت میں ہے۔ بین الاقوامی ایجنسیاں سی آئی اے، راء یہ سب انہیں تعلق رکھنے والے تکفیریوں کو استعمال کرتی ہیں، یہ عوام پر بھی حملے کرتے ہیں، یہ اہل تشیع کو بھی مارتے ہیں اور اہل سنت کو بھی مارتے ہیں، پورے ملک کو ناامن کرنے کے لیے یہ علاقائی اور بین الاقوامی قوتوں کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور یہ وطن دشمن ہیں۔ ہمارے ریاستی اداروں نے ان کے لشکر بنائے، خیبرپختونخواہ پورا ہی ان دشمنوں کو دے دیا، بلوچستان کو بھی ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا اور اوپر سے ان کو سیاسی طاقت بھی دے دی۔ اگر ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ ہمیں قادیانیوں کی طرح کر دیں تو ہم انہیں قادیانیوں کی طرح کر دیں گے۔ اگر ہم انہیں ان کے مقاصد حاصل نہ ہونے دیں تو وہ ہماری فتح اور ان کی شکست ہے اور یہ کام خاموشی سے نہیں ہو گا بلکہ میدان میں حاضر رہنے سے ہو گا۔ ہمیں اپنے معاشرے کے اندر بیداری پیدا کرنی ہے تاکہ عوام ظلم کے خلاف اٹھیں۔ ہم اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدلیں۔ معاشرے کے تمام طبقات کو اس میدان میں لے آئیں اور انہیں شعور دیں۔ سکولوں،کالجوں، یونیورسٹیوں، اساتذہ، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء حتیٰ کہ معاشرے کے ہر فرد کے پاس جائیں اور انہیں آگاہ کریں کہ ملک کے اندر کیا ہو رہا ہے تاکہ ہم اپنی مظلومیت کے ذریعے طاقت ور ہو سکیں، اکٹھیں ہو سکیں۔ ہمارا اس احتجاجی کیمپ میں صرف بیٹھنا کافی نہیں ہے بلکہ یہاں بیٹھ کر لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔ ہمیں اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدلنا چاہیے۔ یہ ایک لمبی جنگ ہے جس میں ہم نے قدم رکھا ہے، جو بھی تھک جائے گا وہ ہار جائے گا لہٰذا یہاں بیٹھنا عبادت ہے، آنا بھی عبادت ہے، رہنا عبادت ہے، اس کے لیے کام کرنا بھی عبادت ہے، یہ واجب کفائی ہے۔ مظلوموں کی حمایت کرنا اور ظالموں سے نفرت کا اظہار کرنا یہ عالی ترین عبادت ہے، انسانی، اخلاقی، دینی، ایمانی فرائض میں سے ہے لہٰذا ہمیں لوگوں کو دعوت دینی چاہیے، رابطے بڑھانے چاہیں تاکہ یہاں لوگ آئیں اور ہماری آواز کو سن کر دوسروں تک پہنچائیں۔ تکفیری فورسز جو وطن دشمن ہیں اور ایک دوسرے کو کافر کہتی ہیں، یہ امریکہ اور بھارت کے ایجنٹ ہیں، یہ اسرائیل کے ایجنٹ ہیں۔
آپ دیکھیں گے کہ امریکہ نے پورے جہان اسلام میں مسائل کھڑے کر کے مسلمانوں کے اپنے خلاف نبردآزما کیا ہوا ہے۔ آئندہ دنیا کو ایشاء نے لیڈ کرنا ہے۔ اب تو یورپ کا زوال شروع ہے۔ ایشیاء ہر لحاظ سے یورپ سے آگے ہے، یہاں پر انرجی کے ذخائر دیکھیں و دیگر اشیاء سب سے زیادہ یہاں پر پائی جاتی ہیں۔ یہاں پر سب سے زیادہ شیعہ کی آبادی ہے۔ یہاں بہت بڑی منڈی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اہل سنت برادران کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھائیں اور اپنے سیاسی روابط بڑھائیں، سماجی روابط بڑھائیں، وحدت اور جو بھی ہم کر سکتے ہیں، اس کو انجام دیں۔ دشمن جو اپنے اہداف رکھتا ہے اس میں اسے کامیاب نہ ہونے دیں۔ سال 2006ء میں حزب اللہ کی اسرائیل جنگ کے اندر حزب اللہ کے بہت سے لوگ شہید ہوئے ہیں۔ عراق ایران جنگ کے اندر شکست صدام کو ہوئی ہے، پس امریکہ جو مقصد حاصل کرنا چاہتا تھا وہ مقصد اسے حاصل نہیں ہوا۔ ہم اگر دشمن کے اہداف و مقاصد کو عملی نہ ہونے دیں، بے شک شہادت ہمارا ورثہ ہے۔ اس شہادت سے بھی دشمن ہی مانوس ہو گا، دشمن کہے گا کہ تیس سال جو میں چاہتا تھا وہ نہیں کر سکا۔ ہمیں دشمن کو سماجی طور پر، سیاسی طور پر، دینی طور پر ہر لحاظ سے شکست دے کر الگ تھلگ کر دینا چاہیے اور انشاء اللہ کریں گے بھی۔ پس ہمیں بیداری کے ساتھ اور بابصیرت ہو کر مشکلات کو سمجھنا چاہیے، مشکلات کو درک کرنا چاہیے اور ان کا مقابلہ بھی کرنا چاہیے۔ امید ہے کہ خداوندمتعال ہمیں بصیرت دے گا اور صبر بھی دے گا، پائیداری و استقامت دے گا۔ اے خدایا ہمیں ثابت قدم رکھ، ہمیں صبر عطا فرما تاکہ ہم اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہیں۔ وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاۃ
*****
شیعہ نسل کشی کے خلاف اب انتہائی اقدام کریں گے، اسلامک ریسرچ سینٹر ٹرسٹ کے چیئرمین مختار اعظمی اور ان کے بیٹے محمد باقر کی شہادت سیکوریٹی ایجنسیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے اسلامک ریسرچ سینٹر ٹرسٹ کے چیئرمین مختار اعظمی اور ان کے بیٹے محمد باقر کی امریکی پے رول پر پلنے والے دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت کے خلاف وحدت ہاؤس کراچی سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منظم منصوبہ بندی کے تحت بانیان پاکستان کی اولادوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور ہمارے سیکوریٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی کررہے ہیں۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ملک بھر میں شیعہ آبادیوں پر حملے کئے جاتے تھے لیکن اس وقت بھی ارباب اقتدار سمیت ہمارے سیکوریٹی ادارے خاموش تماشائی تھے، آج یہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردوں کے نشانے سے فوجی جوان بھی محفوظ نہیں ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ سیکوریٹی ادارے سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی ان کی سرپرستی سے باز کیوں نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ مختار اعظمی اور ان کے بیٹے محمد باقر کی شہادت ملت جعفریہ کا ایک بڑا نقصان ہے اور حکومت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اب وقت آگیا ہے کہ ملت جعفریہ شیعہ نسل کشی کے خلاف انتہائی اقدام کرے گی۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ایک معمولی تھپڑ پر سوموٹو ایکشن لینے والے چیف جسٹس کو ملک بھر میں شیعہ قتل عام نہیں آتا، چیف جسٹس کہتے ہیں کہ میری کچھ مجبوریاں ہیں اس لئے شیعہ قتل عام پر ازخود نوٹس نہیں لے سکتا،یہ کیسا انصاف کا علمبردار ہے کہ جو مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرنے سے ڈرتا ہے، ایسے شخص کو قاضی القضاء کے عہدے پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مختار اعظمی اور ان کے بیٹے محمد باقر کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ جمعہ کو شیعہ نسل کشی کے خلاف امام بارگاہ علی رضا ( ع ) سے پریس کلب تک خواتین کی احتجاجی ریلی منعقد کی جائے گی جس میں پیروان زینب ( ع ) اپنی بھرپور شرکت سے فرقہ وارانہ فسادات کی سازش رچانے والوں کے چہروں کو بے نقاب کریں گی۔
اپر کی تصویر ایک ایسے احتجاج کی تصویر ہے جو لاہورمیں ہمارےعزیز سنی بھائیوں نے ملک میں اپنے شیعہ بھائیوں کے قتل عام کے خلاف کیا ہے ہم اپنے سنی بھائیوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بھائی ہونے کا فریضہ ادا کیا
ہاتھوں میں اٹھائے بینرز پر قتل و غارت کی مذمت کی گئی ہے اور مسلمانوں کو ایک ہونے کی تلقین کی گئی ہے
اس بات پر کوئی شک نہیں کہ ملک میں بریلوی اہلسنت بھائی اور اہل تشیع دونوں ہی مخصوص سوچ کے دہشت گردوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور اس سوچ کا مرکزانڈیا ہے لیکن عجیب بات ہے کہ ہندوستان میں اس سوچ کے حامی افراد انتہائی پرامن ہیں لیکن یہاں پاکستان میں اس سوچ کے حامل کچھ افراد دہشت و بربریت پھیلاتے ہیں کفر و شرک کے فتوئے لگاتے ہیں البتہ ایسا بھی نہیں کہ اس سوچ کے حامل تمام افراد ایسے ہیں بلکہ ان میں کچھ افراد جوبیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس فکر و سوچ کے حامل تمام افراد دہشت گرد ہیں لیکن یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام دہشت گردوں کا تعلق اس سوچ سے ہے جس کی وجہ اس سوچ میں دوسروں کے لئے پائی جانے والی نفرت اور اپنے فکر کی ترویج میں دہشت اور شدت پسندی کا آزادانہ و شعوری استعمال ہے
اسی سوچ کے حامل افراد ہی آج ملک میں اہم تنصیبات سے لیکر بازاروں تک دھماکے کر رہے ہیں انہی کو امریکی قیادت میں جہاد کے لئے تیار کیا گیا اور انہی کو ملک میں کھلی چھوٹ دی گئی جس کے سبب آج وہ سانپ جنہیں دوسروں کو ڈسوانے کے لئے پالا گیا تھا آج وہ آستین کے سانپ بن گئے ہیں
جن کی پوری کوشش ہے کہ مصور پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان محمد علی جناح کے پیرو پاکستانی عوام کو تقسیم کریں اور آپس میں لڑائے لیکن باشعور سنی اور شیعہ بھائی کبھی بھی ان کا یہ خواب پورا ہونا نہیں دینگے ہم پر جتنے حملے ہونگے ہماری باہمی محبت اتنی ہی بڑھ جائے گی
سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈسک
دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائی گئی احتجاجی کیمپ کے چوتھے روز رات کو مقامی ماتمی انجمن اور کیمپ کے شرکاء نے عزاداری کی عزاداری میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ،علامہ سید علی شاہ صاحب اور دیگر علمائے کرام اور ماتمی انجمنوں کے عہدہ داران نے بھی شرکت کی۔
عزاداروں نے ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور فاتحہ پڑھی اسی دوران کیمپ میں ایم ڈبلیوایم کے عہدہ داروں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جن میں پنجاب کے ڈپٹی سکیرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری،سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی،سیکرٹری روابط اقرار حسین ضلعی سیکرٹری علامہ فخر علوی،ضلعی عہدہ داران علی عباس،ظہیر عباس،مسرور نقوی اور دیگر افراد بھی حاضر تھے
سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری آج ٹارگٹ کلنگ کے خلاف نیشنل پریس کلب میں لگے احتجاجی کیمپ میں تشریف لائے اور دھرنے میں شریک ہوئے انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے انتہائی اہم گفتگو کی اور ملک میں جاری دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے اصل اسباب اور ان کے سدباب پر مکمل روشنی ڈالی انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ٹارگٹ کلرز کا ہدف یہ ہے کہ ہم مایوس ہوں ،تنہائی کا شکار ہوں،دہشت گرد ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور امت مسلمہ کے درمیان تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے آقاؤں کے اصل اہداف کے لئے راہ ہموار ہو
انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اور مظلوم کی حمایت کرنا اجتماعی فریضہ اور عبادت ہے جب تک ہم میدان میں ہیں دہشت گرد ناکام ہیں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت نے دہشت گردوں کے لوکل علاقائی اور عالمی حالات خاص کر سامراجی مقاصد کے تناظر میں بدلتی ہوئی اسٹراٹیجی پر گفتگو کی
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی یہ انتہائی اہم گفتگو کا مکمل متن عنقریب سائیڈ پر لگادیا جائے گا
بلوچستان امن و امان کیس کی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور ملک بدنام ہو رہا ہے۔ آج سماعت کی ابتداء میں عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل ساڑھے گیارہ بجے پیش ہو جائیں گے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبید اللہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈیرہ بگٹی سمیت کئی کیس ہیں جنکا غلط تاثر جا رہا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے، شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر یو این نے نوٹس لیا ہے، کس کو کہیں، سب کو ہم نے دیکھ لیا ہے، کوئی وفاق کی جانب سے پیش نہیں ہوا۔ انہوں نے آئی جی ایف سی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ سے بڑی امید تھی جنرل عبید، 4 دن سے جان بوجھ کر کیس نہیں لے رہے تھے کہ کچھ بہتر ہو، نتیجہ کچھ نہ آیا، آپکی فورس کا نام آنا شروع ہوگیا، ہماری فورس کا نام آئیگا تو میں پہلے اسے دیکھوں گا، ملک کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہو رہی ہے۔
جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ اخبارات میں ہے اقوام متحدہ کا وفد ہمارے معاملات دیکھنے کیلئے آ رہا ہے، باہر کے لوگ ہمارے معاملات دیکھنے آئینگے تو اقتدار کیلئے کتنے خطرناک ہونگے۔ اس موقع پر آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ ہمیں امن و امان کی صورتحال کو وسیع طور پر دیکھنا ہوگا، یہ ملک کے سب اداروں کی مشترکہ ذمے داری ہے، ایف سی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدنام کیا جا رہا ہے۔
چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی نے رپورٹ میں کہا ہے لاپتہ افراد ایف سی کے پاس ہیں، جس پر آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ یہ تو بڑا آسان ہے کہ کوئی کہہ دے بندہ فلاں کے پاس ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ اسلحہ ہے اور راہداریوں پر گاڑیاں چل رہی ہیں، پشین میں کیمپ اسلحے، منشیات سے بھرے ہیں، سارے غلط کام ہوتے ہیں، ڈپٹی کمشنر سے پوچھیں کہ کیا اسے پتہ نہیں کہ کوئٹہ میں کیا ہو رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ نے کہا کہ حالات بہت برے ہیں، تسلیم کرتا ہوں مگر ایسے برے بھی نہیں کہ کچھ اچھا نہیں ہو رہا، آپ حکم دیں، سرزنش کریں، ہم مانیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سرزنش نہیں کرینگے، آپ بس لاپتہ افراد کو جا کر لے آئیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی دکھائی نہیں دے رہی۔ سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی۔ سیکرٹری داخلہ، دفاع عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خٹک عدالت میں حاضر ہوگئے۔ عدالت نے ایف سی کی کارکردگی پر آئی جی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ لکھ کر دیں تمام مسائل سلجھانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مربوط کوششیں کی جا رہی ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر بڑے بڑے الزامات لگتے ہیں، رٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا انہیں ایف سی سے بہت سی توقعات تھیں، آپ کی فورس کا نام کئی معاملات میں آرہا ہے۔ آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ صوبے میں 50 فیصد حملے فورسز پر ہو رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ وار کیپٹل بن گیا ہے۔ پورے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ کیا ایسے میں ہم گھر جا کر سو جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا حالات کو کنٹرول کرنے کا طریقہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے، آپ جائیں لاپتہ افراد کو لے کر آئیں۔
مجلس وحدت شعبہ خواتین کراچی کی جانب سے جمعہ کے دن ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور کراچی میں بے گناہ افراد کی گرفتاری اور اسیری کے خلاف امام بارگاہ علی رضا میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا جائے گا کراچی کی تمام خواتین سے اس احتجاجی جلسے میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے
واضح رہے کہ کراچی میں دسیوں شیعہ جوانوں کو پولیس نے بے بنیاد الزامات پر گرفتار کیا ہوا یہ ہمیشہ ہے پولیس کی بلکہ اب تو ریاستی پالیسی نظر آتی ہے کہ اگر چند مجرموں کو گرفتار کیا تو بیلینس کی خاطر چند بے گناہ بھی ساتھ میں گرفتار کیا جائے ملک بھر میں ہم اس ظالمانہ پالیسی کو صاف صاف دیکھ رہے ہیں جو ایک تھانے کے ایس ایچ او سے لیکر اپرتک نظر آرہی ہے اور اب قوم کو یہ ظالمانہ پالیسی برداشت نہیں کریگی
دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائے گئے کیمپ کا آج تیسرا دن تھا صبح کے وقت کیمپ معمول کے مطابق جاری رہی لیکن آج طے تھا کہ ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین اسلام آباد کی جانب سے پریس کانفرنس کی جائے گی جس کی تیاریاں بھی جاری تھی سونڈ سسٹم سے لیکر پریس ریلیز کی تیاری اور پھر صحافیوں کو دعوت دینا مرکزی آفس سے لیکر کیمپ تک ہر شخص مصروف نظر آتا تھا البتہ یہ مصروفیات مرکزی آفس کے لئے کوئی نئی بات تو نہیں لیکن مظلوموں کی حمایت کے لئے لگائی گئی کیمپ کے سبب ہر شخص میں ایک خاص قسم کی پھرتی اور ایک جذباتی احساس حاکم رہتا ہے
دوپہر دو بجے کے قریب کیمپ میں بانی پاکستان اور مصور پاکستان کی بڑی بڑی پنافلیکس تصاویر کو آویزاں کیا گیا جو پرنٹنگ کے لئے گئی ہوئی تھیں ،سونڈسسٹم کے آتے ہیں ترانے بجنے لگے ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کراچی کی جانب سے قرآن واہلبیت کانفرنس کراچی میں ریلیز کئے گئے ترانوں میں سے اب کرب وبلا کا جذبہ ہونے لگا ہے زندہ لبیک محمد لبیک جب ڈیک سے نشر ہونے لگا تو ہرشخص کے چہرے پر ایک خاص شجاعت اور روحانیت کا احساس نظر آرہاتھا اس ترانے کو کم ازکم پانچ بار لگایا گیا کچھ صحافی حضرات بھی کیمپ میں بیٹھے تھے جنہوں نے اس ترانے کی بڑی تعریف کی اور کہا کہ آپ لوگ سچ میں باشعور اور منظم لوگ ہیں انہوں نے کہا کہ قومی ترانوں کی دھن کو نئے سنگروں نے بالکل بے روح بنادیا ہے لیکن آپ کے ترانے سن کر ایک خاص جذبہ اٹھتا ہے اس ترانے میں دین ،وطن سب کچھ کا تذکرہ خوبصورت الفاظ میں ہے ہم نے شکریہ ادا کیا
ابھی پریس کانفرنس کے لئے کچھ وقت تھا کہ اتنے میں کسی دوست نے یالثارات الحسین ترانہ لگا دیا اور آواز کچھ اونچی کی وہاں سے گذرنے ولاہر شخص اور ہر گاڑی رکتی تھی اور اسے سنتی تھی اسی اثنا میں کچھ لوگ آئے انہوں نے ترانے کی سی ڈی مانگی جو ہمارے پاس نہیں تھی ہم نے کل کا وعدہ کیا۔
آج دہشت گردی کے خلاف بینرز کیمپ کے اطراف کی سڑکوں پر بھی انگلش اردو میں آویزاں تھے جو ہر کسی کو اپنی جانب متوجہ کر رہے تھے
خواتین کی پریس کانفرنس شروع ہوئی تو میڈیا کا ایک جمع غفیر موجود تھا کانفرنس انتہائی شاندار رہی ایم ڈبلیو ایم کی شعبہ خواتین کی کنوئنیر رباب زیدی نے بہت ہی عمدہ انداز سے کانفرنس کی ان کے ساتھ سٹیج پر آٹھ اور ضلعی عہدہ دار خواتین اور دیگر خواتین بھی موجود تھیں جبکہ نیچے بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی
کانفرنس ختم ہوئی تو ہم اپنے صحافتی کاموں کی غرض سے آفس لوٹے ہی تھے کہ فون آیا کہ جماعت اسلامی کا ایک وفد میاں اسلم صاحب کی قیادت میں کیمپ تشریف لایا ہے
میاں اسلم کے ساتھ وفد میں تقریبا چھ سات خواتین اور کچھ مرد حضرات شامل تھے انہوں نے بڑے ہی محبت سے شرکاء کیمپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ان کی خواتین کیمپ میں موجود خواتین کے ساتھ گھل مل گئیں اور اظہاریکجتی کرنے لگیں شیعہ نسل کشی کی مذمت کی اور کیمپ کو ایک اچھا اقدام قراردیا
کیمپ میں آج کل کی نسبت کچھ زیادہ گہماگہمی تھی اسی دوران ایک شخص راقم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں کیمپ کے شرکاء کے لئے نیاز کا انتظام کرنا چاہتا ہوں ہم نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دوست اس کی ضرورت نہیں لیکن وہ مصر رہے کہ ہم اسے کار ثواب سے محروم نہ کریں جس میں ہم نے اسے انتظامی امور کے انچارچ سے ملوایا ۔لیکن یہاں یہ نکتہ اہم ہے کہ وہ مومن بھائی جس انداز سے ہم سے بات کر رہے تھے وہ ہمارے حوصلوں کو بڑھانے کا سبب تھی آپ شہیدوں کے خون کی وفاداری کے لئے نکلے ہیں آپ لوگ ہزاروں یتیموں کی آس بن کر نکلے ہیں ۔۔۔۔۔۔
انہوں نے کہا یہ کیمپ دیکھ کر مجھے ایسا لگا کہ امام حسین ع کے ماننے والوں نے آج کے کربلا میں خیمے نصب کردیے ہیں ہم نے کہا دوست آپ نے بڑی بات کی کہنا لگا نہیں نہیں یہ آج کی کربلا ہی تو ہے بس باطل کے خلاف جنگ کا انداز بدل گیا ہے کیونکہ آج کے تقاضے بدلے ہیں مجھے آپ اجازت دیں کہ آج کی کربلا کا میں ساقی کہلاووں کچھ خدمت ہی کرلوں میرے گھر والوں نے کہا کہ ضرور یہ کام کرنا ہے ۔۔۔میرے دل میں بس صرف ایک ہی احساس تھا سلام یا حسین ع لبیک یا حسین ع ۔۔۔کربلا آج بھی زندہ ہے حسین ع کے ماننے والوں کے لئے
ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کی جانب سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائی جانے والی کیمپ کی انتظامیہ نے ہمارے نمایندے کو فون کر کے بتایا کہ گیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی برسی بڑے عقیدت و احترام سے منائی جائے گی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کیمپ میں شام چار بجے کے بعد قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے مجلس ترحیم میں جب کہ مقررین اپنے خطابات میں بانی پاکستان کو خراج تحسین پیش کرینگے
جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم ایک وفد کے ہمراہ پریس کلب اسلام آباد کے سامنے لگے شیعہ نسل کشی خلاف احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور کیمپ میں شریک افراد سے اظہار یکجہتی کی
میاں اسلم نے کیمپ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے اس حکومت پر کڑی تنقید کی کہ وہ دہشت گردوں کی گرفتاری اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں کھلی کوتاہی برت رہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں اللہ کے فضل سے کسی قسم کی کوئی فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ جو کچھ ہورہی ہے اس کے پیچھے سامراجی آلہ کاروں کی دہشت ہے
وفد کو ساتھ اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم علامہ فخرعلوی نے احتجاجی کیمپ میں خوش آمدید کہتے ہوئے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائے گئے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی علامہ علوی نے کہا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں سامراجی آلہ کار ملوث ہیں ،ملک میں تمام مسلمان بھائیوں کی طرح رہتے ہیں جو کچھ ہورہا ہے وہ صرف دہشت گردی ہے اور کوئی بھی مسلمان دہشت گردنہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر سخت حیرت تعجب ہے کہ ریاست مکمل طور پر اپنا کردار ادا نہیں کررہی ۔
جماعت اسلامی کے وفد میں سابق ایم این اے اور جماعت اسلامی کوئٹہ کی ناظمہ بلقیس،صوبہ پنجاب کی ناظمہ سکینہ شاہد،سابقہ ناظمہ جماعت اسلامی اسلام آباد زیباخاتون،ڈاکٹر کوثرفردوس سابقہ سنیٹر و سیکرٹری جماعت اسلامی شامل تھیں