The Latest

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماوُں علامہ امین شہیدی،سیدناصرشیرازی،علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ محمداقبال کامرانی ،رائے ناصر علی ،سید اسد عباس نقوی اور دیگر عہدیداروں نے جناح ہسپتال میں ممتاز شیعہ رہنما و کوراڈینیٹر برائے مذہبی امور وزیر اعلیٰ پنجاب الحاج حیدر علی مرزا کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی ،الحاج حیدر علی مرزا کی شیعہ قومیات کے حوالے سے خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں ، وہ کافی عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کی وجہ سے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں عدم برداشت اور غیر جمہوری رویے کی وجہ سے پاکستان میں جمہوری ادارے مضبوط نہ ہو سکے۔عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحان سے آج جمہوری ادارے زبوں حالی کا شکار ہے بلکہ اس منفی طرز عمل کے فروغ نے عوام کو جمہوریت کے ثمرات سے بھی کوسوں دور رکھا ہے۔ ایک دوسرے کے نظریات سے اختلاف رکھنا ہر جماعت کا حق ہے لیکن اختلاف گالی گلوچ تک پہنچ جانا کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے۔رویوں میں مثبت تبدیلی سیاسی و معاشی استحکام کا باعث بنتے ہیں۔ پاکستان قانون کی حکمرانی سے محروم ملک ہے۔ آئین کا مکمل نفاذ ہی ملک میں مختلف اقسام کے مافیاز، سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز اور ناجائز دولت کے نظام حکومت اور ریاست پر غلبے کو کم اور ختم کر سکتا تھامگر افسوس غلبہ آئین اور قانون کے بجائے مسلسل مافیاز اور خاندانی سیاسی جماعتوں کے اجارہ دار قائدین اور ان کے پیاروں کا ہی ہوتا رہا۔ قائدین کی ان اجارہ داریوں نے ملک میں سیاسی جماعتوں کی نشوونما ہونے ہی نہیں دی۔بیڈ گورننس، قانون کی دہری عملداری، خاندانی سیاست ، مافیاز کاراج، کرپشن کلچر،سیاسی پولیس کی وجہ سے سیاسی جماعتیں طاقت پکڑ ہی نہ سکی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ عوام بے پناہ کرپشن ، بد انتظامی ، بے قابو مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب کو برداشت کرتے رہے۔

وحدت نیوز (کراچی) تکفیری دہشتگردوں کے خاتمہ کیلئے تمام محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مشترکہ جدو جہد کرنا ہوگی ،آپریشن ضرب عضب نے تکفیری دہشتگروں کی کمر توڑ دی ہے سانحہ پشاور و شکار پور دہشتگردی کی ایک ہی کٹری ہے ، سانحہ شکار پور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے مساجد وامام گارہوں کی سکیورٹی کے انتظامات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، سندھ حکومت کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنے سے قاصر ہے ،سندھ حکومت کی سر پرستی میں صوبہ بھر میں کالعدم تکفیری گرہوں کی کفریہ وال چاکنگ اور چھنڈوں سمیت دفاتر آج بھی کھلے ہیں ، صوبہ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیلئے افواج پاکستان سے اپیل کرتے ہیں، 15فروری سانحہ شکارپو ر شہداء کمیٹی لواحقین کے احتجاج میں ایم ڈبلیوایم کی جانب سے بھر پور ساتھ دیا جائے گا ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کی صوبائی کابینہ کے رہنماؤں علامہ مختار امامی ،مولانا نشان حیدر،عبد اللہ مطہری ،عالم کر بلائی سمیت دیگر رہنماؤں نے شہداء کمیٹی کے سر براہ علامہ مقصود حسین ڈومکی، مولانا سکندر علی ،مولانا احمد علی شاہ ،فدا عباس ،سید عباس علی شاہ، قمر دین شیخ، سے وحدت ہاؤس شکار پورملاقات میں رہنماؤں نے اپنے مشترکہ مذمتی بیان میں کیا ۔

 

ملاقات میں علامہ مقصود حسین ڈومکی کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشتگرد ملک بھر کی طرح سندھ میں اپنی جڑیں مضبو ط کر رہے ہیں جبکہ نا اہل و زیر اعلیٰ صرف زبانی جمع چرچ اور دہشتگردی کی روک تھام کے بجائے کاسمیٹک انتظامات سے کا م چلا رہے سانحہ پشاور ہو یا شکارپور دہشتگردی کا سلسلہ تکفیریت سے ملتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں دین اسلام و مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے جب تک تکفیریت کے خلاف ملک گیر آپریشن اورسیاسی ،مذہبی اور سماجی تنظیموں کا اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے شہداء کمیٹی کی جانب سے بہت جلد ملکی محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی ،جمعہ 13فروری کو شہداء کمیٹی کی جانب سے اندرون سندھ میں احتجاج کیا جائیگا اور ہڑتال کا کریں گے اس حوالے سے شہداء کمیٹی کی جانب سے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطہ کئے جارہے ہیں اور بہت جلد آئندہ کا لائحہ عمل شکیل دیا جائے گا ۔علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ شہداء کمیٹی کی جانب سے ہر فیصلہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہیں سندھ حکومت سانحہ شکار پور دہشتگردوں کی گرفتاری سے زخمیوں کے علاج تک چھوٹ دعوے کئے علامہ مختار امامی نے گزشتہ روز کراچی کے مقامی اسپتال میں زیر علاج سانحہ شکار پور دہشتگری کے ایک اور زخمی اعجاز شاہ کی شہادت پر دلی غم و رنج کا اظہار کیا اور محروم کے درجات کی بلندی کی خصوصی دعا کرائی۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینارکا انعقاد کیا گیا،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست کا یہ کلچر رہا ہے کہ اگر کوئی کام نہیں کرنا ہوتا تو اس کے لیئے کمیٹی بنا دی جاتی ہے، اور اس کمیٹی کا سربراہ ایسے فرد کو لگا دیا جاتا ہے جو متعلقہ امر کا بال برابر بھی علم نہ رکھتا ہو، کشمیر کمیٹی کا چئیرمین کشمیری کو بنایا جائے جو کشمیری جغرافیائی حالات سے واقف ہو ، آلو پیاز کی تجارت ضرور ہو ، مگر اس سے آگے بڑھ کر کشمیر کاز پر توجہ دی جائے، انہوں نے کہا کہ شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ، اور سلام پیش کرتے ہیں اُن ماؤں کو کہ جن کے بچے اُن ہی سے تربیت پا کر راہ شہادت اپناتے ہیں ، باضمیر کا ڈٹنا حسینی ہونے کا پتا دیتا ہے ، جو کٹ تو سکتا ہے مگر اپنے مشن و مقصد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ، کشمیر میں الیکشن ہو جانا حل نہیں ، پائیدار حل استصواب رائے ہے ، مجلس وحدت مسلمین دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو اسکی مذمت و مخالفت میں علم بلند کیئے ہوئے ہے، مسئلہ کشمیر تو گھر کا مسئلہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،دیگر ایشوز کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات از حد ضروری ہیں ، اور مذاکرات میں مسئلے کے اصل فریق آر پار کی کشمیری قیادت کو شامل کیا جانا بھی ضروری، انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہ کا پرچم جو کربلا سے لے کر چلے تھے تھام کر کشمیری مظلوم و محکوم عوام کے لیئے آواز بلند کرتے رہیں گے، اوبامہ کی انڈیا آمد کسی طور پر بھی خطرے سے خالی نہیں ، امریکہ جو سلامتی کا ضامن بنا بیٹھا ہے کیا اقوام متحدہ کی قراردادیں نظر نہیں آتیں ؟ ہم کشمیری عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے سہ فریقی بامقصد مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف بڑھے ، یہی پاکستان ، ہندوستان اور خطہ کے مفاد میں ہے۔

 

سابق چئیرمین کشمیر کلچرل اکیڈمی علامہ جواد جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیئے تشریف لائے ہم انہیں ویلکم کرتے ہیں، مگر اب آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر انتہائی اہم ایشوہے، اسے اجاگر کرنے کے لیئے عربی ، اردو، انگلش سمیت دنیا کی تمام زبانوں میں کام کرنا ہو گا، یورپین و بیرون ممالک کشمیر کاز کے لیئے جانے والے وفود صرف سیر سپاٹے کرتے ہیں ، وفود مین جانے والوں کو مسئلہ کشمیر یہاں تک کہ کشمیری اضلاع ، گاؤں،دیہات اور شہر تک کا پتا نہیں ہوتاکہ وہ کہاں ہیں؟ وفود میں کشمیری ماہرین و قیادت کو شامل کیا جائے ، ہماری قیادت صرف اور صرف کشمیری کر سکتے ہیں، کسی کو نوازنے یا جھنڈی دینے کی خاطر کشمیری قوم کا نمائندہ مقرر کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ صرف اس لیئے کشمیریوں کا نمائندہ مقرر کر دیا گیا کہ وہ مراعات لیتا رہے اور ہمارے خلاف نہ بولے، کشمیر کاز زندہ رکھنے کا کریڈٹ صرف انہیں جاتا ہے جواس راہ میں قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں، کشمیری تاریخ لازوال قربانیوں کی داستان سے بھری پڑی ہے، حکمران ہر گز اس قابل نہ تھے کہ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھ سکیں ، ہم نے مملکت خداداد پاکستان کو اسلامی مملک کی تشکیل کے لیئے بنایا، بجائے اس کے کہ تشکیل کو تکمیل کی طرف لے کرجا سکیں ، لسانی ،علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر جھگڑے شروع کر دیئے ۔ ہمیں تمام تر تعصبات سے بالا ہو کر ایک ملت بنکر پاکستان کو مضبوط بنانا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہو گا، محبت کو فروغ اور نفرت کو مٹانا ہو گا ، تب جا کر کشمیر ایشو جیسے اہم مسائل کے لیئے باہم متحد ہو کر جدوجہد کر سکتے ہیں ۔

 

سیمینار سے سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید تصور عباس موسوی،نمائندہ مہاجرین مقبوضہ کشمیر سید محمد حسین نقوی، ناظم امامیہ آرگنائزیشن سید اشتیاق حسین سبزواری، ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل حافظ کفایت حسین نقوی، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم مظفرآباد مولانا طالب ہمدانی،سیکرٹری روابط ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی،سیکرٹری یوتھ ایم ڈبلیو ایم مظفرآبادسید شاہد کاظمی، نمائندہ آئی ایس او سید تجمل کاظمی، سید علمدار مہدی نقوی، محمد ابرار قادری و دیگرنے خطاب کیا۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) انقلاب اسلامی کا سورج ایک ایسے وقت میں طلوع ہوا جب دنیا ظلم و جور کے سیاہ و تاریک اندھیروں کی لپیٹ میں تھی۔ جب بشریت کفر و شرک کے بھیڑیوں کے خونی پنجوں میں جکڑی ہوئی تھی اور انسانی ضمیر کے سوداگر انسانوں کے ساتھ غیرت، شعور اور بصیرت کا جہالت اور ضلالت کے ساتھ سودا کر رہے تھے۔ دنیا کے ہر کونے سے ظلم و ستم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو طاقت کے زور پر دبا دیا جاتا تھا۔ دین کو فرد کی بدبختی اور ناکامی میں دخیل اور معاشرے کا افیون قرار دے کر دین داروں پر روزگار حیات تنگ کیا جا رہا تھا اور دین سے بڑھ کے کوئی بے مایہ چیز نہیں تھی۔
 


ایسے میں ایک مرد الٰہی آفاق عالم سے خدا کا ودیعہ بن کر نمودار ہوا، جس نے دنیا کے مستکبروں کو للکارا اور اس کے رعب و دبدبے سے مستکبروں اور طاغوتوں کی انحرافی آوازیں ان کے گلے میں دب کر رہ گئیں۔ جس نے سنت خلیل پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی زوردار ضرب سے شرقیت اور غربیت کے تمام بتوں کو توڑ ڈالا۔ لیکن ایک فرق کے ساتھ، اور وہ یہ کہ کل کے ابراھیم  نے "لعلھم یرجعون" کی مصلحت کے تحت "بت کبیر" کو چھوڑ دیا تھا لیکن عصر حاضر کے اس خلیل نے بلا کی بصیرت اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں بڑے بت کو توڑنے پر صرف کیں اور ایک ایسے وقت میں اسکے خلاف آواز بلند کی جب شرق و غرب کے تمام لوگ خواستہ یا نخواستہ اسکے سامنے سجدہ ریز تھے۔ اس نے پوری قاطعیت کے ساتھ اس کے خبیث چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔
 


اس مرد الٰہی نے اپنے فولادین ارادوں کے ساتھ اس کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور اسے شیطان اکبر کا نام دیتے ہوئے اسے اس کی ابدی موت کو حقیقت سے پیوند دینے کیلئے "مرگ بر امریکہ" کا وہ عالمی نعرہ بلند کیا جو آج بھی زبان زد خاص و عام ہے، جو لسانی اور لفظی شکل سے آگے بڑھ کر عملی صورت اختیار کرچکا ہے۔ آج مشرق و مغرب سے "مردہ باد امریکہ" یا "DOWN WITH USA" کے نعرے بلند ہو رہے ہیں اور امام خمینی (رہ) کا وہ تاریخی جملہ کہ "ما امریکہ را زیر پا می گزاریم" (ہم امریکہ کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں گے) تخیل و وہم کی دنیا سے نکل کر واقعیت کا روپ اختیار کر رہا ہے۔ جس کو اس وقت بہت سوں نے فقط جذباتی جملہ کہہ کر نظر انداز کر دیا اور ناممکن اور محال سمجھ کر ٹھکرا دیا تھا، آج اسکی صداقت پر شاہ ایران سے لے کر تیونس، یمن اور دوسرے بعض ممالک کے اندر امریکی نمک خواروں کا تخت سے تختہ دار سے نزدیک ہونے تک کے سارے واقعات گواہی دے رہے ہیں۔
 


دراصل عصر حاضر میں ایک تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے  لیکن یاد رہے کہ یہ توپ و تلوار کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ فکر و عقیدہ اور بقول امام خامنہ ای کے "ارادوں کی جنگ" ہے اور جو دو ارادے نبرد آزما ہیں ایک "یریدون لیطفئوا نوراللہ بافواھھم" کی صورت میں اور دوسرا "لیظھرہ علی الدین کله" کی صورت میں ہے اور اس صدی میں اس عظیم انقلاب کا ظھور کرنا یہ اللہ کے اس حتمی ارادے کا پیش خیمہ ہے۔ آج انقلاب اسلامی کی برکت سے دنیا میں دو نئے بلاک بن رہے ہیں۔ ایک مستضعفین کا ہے اور دوسرا مستکبرین کا۔ ایک طرف دنیا کے تمام نہتے مظلوم چاہے وہ جس مذہب و ملت سے ہوں شامل ہیں اور دوسری طرف دنیا کے تمام ڈکٹیٹرز اور ظالم و جابر حکمران ہیں۔ ان میں سے ایک کا اسلحہ علم و آگاہی ہے اور دوسرے کا اسلحہ مکر و فریب و دھوکہ ہے۔ ایک اپنی ظاہری طاقت پر نازاں ہے اور دوسرے وہ لوگ ہیں جن کا واحد ہتھیار وعدہ الٰہی پر حسن ظن ہے اور خدا کا وعدہ کبھی خلاف نہیں ہوسکتا "ان تنصرواللہ ینصرکم۔"

 
آج کے اس حساس دور میں امام خمینی اور امام خامنہ ای جیسی شخصیات کا موجود ہونا اور اس عظیم انقلاب کا کامیاب ہونا اللہ کے اسی ناقابل خلف وعدے کے تحقق کی دلیل ہے اور آج ہم شاہد ہیں کہ عصر حاضر کے فرعون یکے بعد دیگرے امتوں کے امڈتے ہوئے "دریائے نیل" میں غرق ہو رہے ہیں اور یہ انقلاب نائب برحق امام زمان (عج) کی قیادت میں تیزی کے ساتھ اپنی آخری منزل کی طرف بڑھ رہا ہے، جب خدا کا آخری وعدہ ضرور وقوع پذیر ہوگا اور دنیا بھر کے مسلموں اور بے کسوں کے دلوں کی آخری امید ذوالفقار حیدری کے ساتھ زمین خدا سے کفر و شرک کی کانٹے دار جھاڑیوں کو اکھاڑ پھینکے گی اور اس کی جگہ اس زرخیز مٹی پر ایمان و اسلام کی فصل لہرانے لگے گی، عقل انسانی کے شگوفے کھل کر پھول بنیں گے، ہر طرف بہار ہی بہار کا عالم ہوگا۔
بقیۃ اللہ خیر لکم ان کنتم تعلمون

 

تحریر: سید طاہر حسین نقوی

 

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے آج صبح ایئرفورس کے ہزاروں افسران اور اہلکاروں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گذشتہ 36 برس کے دوران ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجوہات اور اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہے، اسے جان لینا چاہئے کہ ایران ہرگز اس کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا اور اپنی خود مختارانہ اور عزت مندانہ پالیسیوں کو جاری رکھے گا۔ انکا کہنا تھا: "ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا کی مختلف اقوام نے جب ایرانی قوم کی دلیری اور شجاعت کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ ایران کس طرح امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہوا ہے تو وہ اسلامی انقلاب کی عاشق ہوگئیں اور دل سے ہماری حامی ہوگئیں، جبکہ دوسری طرف عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے دن سے ہی اس عظیم انقلاب کو ختم کرنے کی ٹھان لی اور اس مقصد کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا۔ ان کی دشمنی آج تک جاری ہے۔"
 


امام خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ اور عالمی استکباری قوتوں کی دشمنی کسی خاص شخص یا اشخاص سے نہیں بلکہ وہ ملت ایران کی انقلابی تحریک، ان کی خود مختاری اور عزت مندانہ قیام کی دشمن ہیں اور اس حقیقت کا وہ خود بھی اعلانیہ طور پر اعتراف کرتے ہیں۔ استکبار جہانی ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کی وجہ سے شدید غصے میں ہیں۔ ان کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحقیر کرتے ہوئے اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شدید غلط فہمی اور حساب کتاب میں غلطی کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی غلط فہمی کی ایک مثال چند روز پہلے منظر عام پر آنے والا امریکی عہدیدار کا ایک بیان تھا، جس میں اس نے یہ کہا کہ ایرانی جوہری مذاکرات میں بے بس ہوچکے ہیں اور ہمارے جال میں پھنس گئے ہیں۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ کچھ دن بعد 11 فروری (انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ) کے موقع پر تم لوگ اچھی طرح دیکھ لو گے کہ ایرانی قوم بے بس نہیں۔
 


ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسئولین کبھی بھی بے بسی کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے اس حقیقت کو اپنے عمل کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی خلاقیت اور شجاعت کے ذریعے اس کا ثبوت پیش کرتے رہیں گے۔ امام خامنہ ای نے کہا وہ جو اس وقت انتہائی بے بس اور ناچار ہوچکا ہے امریکہ ہے، دنیا اور خطے کے موجودہ حالات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے شام، عراق، لیبیا، فلسطین، غزہ، افغانستان، پاکستان اور یوکرائن میں امریکی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ تم لوگ ہو جو گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ناکامیوں اور شکست کا شکار ہو رہے ہو، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ایران کی آج کی صورتحال کا 36 سال پہلے کی نسبت موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔"
 


ولی امر مسلمین جہان نے علم و ٹیکنالوجی، مختلف سماجی مسائل، بین الاقوامی اور خطے کی سطح پر حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تجربات کے قیمتی ذخیرے کے ذریعے انتہائی طاقت کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور چونکہ امریکی حکام ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، لہذا اس وقت اسلامی جمہوری نظام کو برداشت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ مستقبل میں بھی ان کی سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور ثقافتی سازشیں ایران کی ترقی کو روک نہیں پائیں گی۔"
 


نامناسب جوہری معاہدے سے بہتر معاہدے کا نہ ہونا ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے پاس ان کے مطالبات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچا اور ایران اب مکمل طور پر بے بس ہوچکا ہے جبکہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام بارہا اس بات پر تاکید کرچکے ہیں کہ نامناسب معاہدے سے بہتر یہ ہے کہ معاہدہ ہی طے نہ پائے، میں بھی ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ میری نظر میں بھی نامناسب معاہدے سے بہتر معاہدہ کا طے نہ پانا ہے۔  امام خامنہ ای نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کا رویہ مکمل طور پر منطقی رہا ہے، جبکہ مدمقابل نے غیرمنطقی رویہ اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامعنی مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دونوں اطراف ایک مشترکہ نکتے تک پہنچنے کی کوشش کریں، لیکن اگر ایک فریق اپنے غیر منطقی رویے کے ذریعے اپنی مرضی کے مطالبات دوسرے پر ٹھونسنے کی کوشش کرے تو مذاکرات ناکامی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

 

ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پیرو ممالک کا رویہ مذاکرات کے دوران انتہائی غیر منطقی رہا ہے اور وہ یہ توقع کر رہے ہیں کہ ایران ان کے تمام مطالبات من و عن قبول کر لے گا، لیکن یہ رویہ مذاکرات کے اصول کے منافی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ملت ایران کبھی بھی دھونس اور زبردستی قبول نہیں کرتی، چاہے یہ زبردستی کسی کی طرف سے بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے معاہدے کی اجازت نہیں دوں گا جو ایرانی قوم کی عزت اور احترام سے تضاد رکھتا ہو۔ انہوں نے مذاکرات میں ایران کی عزت، احترام اور ترقی کو ملحوظ خاطر رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شرائط کے ساتھ انجام پانے والا معاہدہ ملت ایران کیلئے قابل قبول ہوگا۔ 

وحدت نیوز (سکردو)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان میں صنف علماء کے داخلے پر پابندی علماء کی توہین اور بوکھلاہٹ ہے۔ انہوں نے علما کے خلاف عملی اقدام کر کے اپنی ذہنیت واضح کر دی، وزیراعلی فوری طور علماء کی اہانت پر معافی مانگیں ورنہ تمام مکاتب فکر کے علما کو جمع کر کے نام نہاد نگران حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو شاید معلوم نہیں کہ اگر گلگت بلتستان میں امن قائم ہیں تو حکومتی اداروں اور طاقت کی وجہ سے نہیں بلکہ یہاں کے امن پسند علماء اور عوام کی وجہ ہے اور ان علماء سے ملک کے محب وطن دہشتگردو مخالف علماء کا رابطہ ہے اگر حکومتی ادارے امن قائم کر سکتے ہیں تو ملک کے دیگر حصوں میں کیوں نہیں قائم کرتے ۔ ہم علماء کی توہین کو ایک لحظہ کے لیے برداشت نہیں کرسکتے اگر وزیراعلیٰ کو کلمہ پاک بھی یاد ہے تو علماء کی تعلیم کر دہ ہے۔ انکے علماء کے خلاف اقدام پر تمام مکاتب فکر کے علماء کو دکھ پہنچا ہے۔ اگر پابندی عائد کرنی ہے تو گلگت بلتستان میں دہشتگرد عناصر کے آمدورفت پر پابندی عائد کی جائے، اسلحے کی نقل حمل پر پابندی عائد کی جائے، منشیات کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرے ، ترکی کے فحش ڈراموں پر پابندی عائد کی جائے۔ لیکن سلسلہ اس کے برعکس ہے یہاں پر بھی فیض احمد فیض کے کلام کی طرح ہے سنگ و خشت مقید اور سگ آزاد ہے۔نگران حکومت گلگت بلتستان کو پاکستانیوں کے لیے نوگو ایرایا بنا کر کس کو خوش کرنا چاہتی ہے ریاستی ادارے نگران حکومت کی اس پالیسی کو آسان نہ لے۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کے لیے نوگو بنانا را کی خواہش ہے۔ بعید نہیں کہ کل وطن عزیز پاکستان کے ازلی دشمن ہندوستان بھی نگران حکومت کی اس پالیسی کو اپنے میڈیا میں جگہ دیں۔

 

گلگت بلتستان کو پاکستان کے علماء اور دیگر امن پسند عوام کے لیے نوگو ایریا بنانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے اور ان تمام عوامل کو دیوار سے لگائیں گے جسکے نتیجے میں علیحدگی پسند تحریکوں کو تقویت پہنچتے ہوں۔ہم نے اس خطہ کو قوت بازو سے آزاد کرایا ہے اور پاکستان سے الحاق بلاشرط و شروط کے کیا ہے اگر گلگت بلتستان کو پاکستان سے مختلف ناموں سے الگ کرنے کی کوشش کرے توان غداروں کو سبق سکھائیں گے اور جانوں کی قربانیاں دے کے واضح کردیں گے کہ یہ ارض پاک ہے جان اپنی اور جان تو سب کو پیاری ہے۔ہم حساس اداروں تک ایک بار پھر یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ دشمن کے ایجنڈوں کو تقویت ملنے والی پالیسوں کودفن کرے۔ حساس ادارے نااہل حکمرانوں کی نااہلی اورکم ظرفی پر نگاہ رکھیں اور ایسی پالیسیاں بننے نہ دیں جس سے دشمن خوش ہوں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں یکجہتی اور یکسوئی کی جس قدر ضرورت پاکستانی قوم کو آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ کیونکہ جب تک قوم میں دہشت گردی کے حوالے سے اتحاد و اتفاق نہیں ہوتا اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان کے لیے سب سے اہم اور ضروری چیز یہی ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ پاکستان کی بقا اور ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ حکومت کی غلط پالیسی کے باعث دہشت گردوں کا نیٹ ورک مضبوط اور فعال ہوا۔ دہشت گردوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں اپنے اڈے قائم کر لیے ہیں۔ملک کا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں دہشت گردوں نے بم دھماکے یا خودکش حملے کرکے بے گناہوں کا خون نہ بہا یا ہو۔ کہیں تخریب کار انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں تو کہیں کرپٹ عناصر مالی دہشت گردی سے قوم کے ارمانوں کا خون کر رہے ہیں۔ انتظامی افراتفری، بد نظمی سے آئین اور قانون کا قتل عام ہو رہا ہے۔اسی لیے دہشت گردی سے نجات ملک کے لیے نا گزیر ہو گیا ہے۔جنگ جیتنا ہے تو اچھے برے کی تمیز ختم ، جانبداری سے اجتناب کرکے ہر قسم کی دہشت گردی کا سر سختی سے کچلنا ہوگا۔ مگر بد قسمتی سے ہمارے حکمران آج بھی دہشت گردی کے اقسام میں الجھے ہوئے ہیں۔ اور ان کے لیے اب بھی ڈھکی چھپی ہمدرددی پائی جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ دہشت گردی کی تعریف پر اتفاق نہیں ہو پایا۔ایک ایسا ملک جس کی بنیاد کرپشن اور در و دیوار کو دہشت گردی نے چھلنی کر رکھا ہو جس کے مستقبل پر کئی سوالیہ نشان لگے ہو اس کے قیادت کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خود پر نیند حرام کر لینا چاہیے۔

وحدت نیوز (یمن) گذشتہ روز یمنی دارالحکومت صنعاء میں شیعہ مجاہدین انصار اللہ کے انقلاب کی کامیابی کا جشن منایا گيا جب صدارتی محل میں ایک اجلاس کی تقریب میں کہ جس میں یمن کی اعلی شخصیات شامل تھی، الحوثی شیعہ قبیلے کی انقلابی کمیٹی (جسے 21 ستمبر کے انقلابی گروہ کے نام سے جانا جاتا ہے) نے نئی حکومت سازی کے لیے عبوری قانون و ضابطے کا اعلان کیا جس کے تحت پارلیمان تحلیل ہوگئ اور 551 اراکین پر مشتمل عبوری قومی کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں تحلیل شدہ اسمبلی کے اراکین بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ ایک فرد کے صدرِ مملکت بنائے جانے کے بجائے عبوری قومی کونسل 5 رکنی صدارتی کونسل تشکیل دے گی جس کی توثیق انقلاب کمیٹی کرے گی۔ صدارتی کونسل بااختیار طور پر عبوری حکومت قائم کرسکے گی۔ اس عبوری مرحلے کے تمام ذمہ داران/ادارے دو سال کی معینہ مدت میں نئی حکومت سازی کے لیے پارلیمانی و صدارتی انتخابات کا انعقاد اور نئے دستور کی تیاری کا مرحلہ مکمل کریں گی۔ اس نئی حکومت سازی کے مرحلے میں انقلاب کمیٹی ملکی دفاع، عوام کے حقوق و سیکورٹی کا تحفظ یقینی بنائے گی۔واضح رہے کہ آل سعود خاندان کے نئے بادشاہ نے جی-سی-سی کے پلیٹ فارم کے ذریعے اور یمن کے سابق سعودی نواز حکمرانوں کے پردے ميں یمن کی 6 ریجنز کی تقسیم کے جی-سی-سی کے سابقہ منصوبے کی تکمیل کی ایک بار پھر سے کوششیں تیز کردی ہیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلر محمد مہدی نے کہا ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے عوام کے مسائل حل ہونگے۔ منتخب نمائندوں کا فرض ہے کہ جس طرح عوام نے ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے لہذا وہ اپنا فرض منصبی سمجھتے ہوئے اپنی اعلیٰ کارکردگی کا معیار قائم رکھتے ہوئے اس اعتماد پر پورا اُترینگے۔ تمام منتخب نمائندوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دیانتداری سے اپنے فرائض سر انجام دینگے اور اپنے سرکاری فنڈز دیانتداری سے خرچ کرینگے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے ثمرات سے استفادہ کرسکے۔ اور مستقبل میں عوام کو تعلیم ، صحت ، سماجی بہبود ، امن و امان اور دیگر مسائل کے حل کے لیے راہ ہموار ہوجائے۔ صوبے میں عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونے چاہیے۔ صوبے میں بلدیاتی اداروں کی فعالی سے ترقی کے عمل میں تیزی کے ساتھ ساتھ امن و امان کی مجوعی صورتحال میں بھی نمایاں بہتری آنی چاہیے۔ مجلس وحدت مسلمین یقین رکھتی ہے کہ کامیاب ہونے والے امیدوار جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ایمانداری ، خلوص نیت اور قومی جذبے سے کام کرینگے کیونکہ خالق حقیقی کی خوشنودی خدمت خلق میں ہی پوشیدہ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree