وحدت نیوز(قم) پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر سالھا سال سے ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور بعض شیعہ شخصیتوں کے ذریعے جاری بھوک ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن نے اپنے بیان میں اس بھوک ہڑتال کو ایک نیا جہاد قرار دیا اور کہا: ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم پیروکاروں کے نعرہ حیدری کو بھول نہیں سکتے جو ظلم و ستم سے جان بہ لب ہو چکے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ عدل و انصاف کا تقاضا کرنے والی اس مظلومانہ آواز کا مثبت جواب دینا چاہیے اور اہل بیت اطہار(ع) سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے مظلوم شیعوں کو ظلم و تشدد سے نجات دلانا چاہیے۔

بیانیہ کا مکمل ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون" (سوره شعراء؛ آیه 227)
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی سالگرہ کے ایام جو انقلاب اسلامی کو تازہ روح عطا کرتے ہیں اور صدائے حق و انصاف کے بلند کرنے والے اس رہبر حکیم کی یاد دلاتے ہیں میں دنیا کے کونے کونے سے اس حقیقت کے مشتاق ان کے مرقد کی طرف عازم سفر ہوتے ہیں اور انقلاب اسلامی کے تئیں محبتوں کے سینکڑوں قافلوں کو ہمراہ لاتے ہیں۔ ایسے ایام میں ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم چاہنے والوں اور نعرہ حیدری کی صدا بلند کرنے والوں کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں جو مسلسل ظلم و ستم سہتے سہتے جاں بہ لب ہو چکے ہیں اور مجاہد علما کی رہبریت میں بھوک ہڑتال کر کے جہاد کا ایک نیا چہرہ پیش کر رہے ہیں۔

امید ہے کہ یقینا پاکستانی حکمران پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ اس مظلومانہ آواز جو اسلامی طریقے سے اپنے جائز مطالبات اور عدل و انصاف کی مانگ کر رہی ہے  کا مثبت جواب دیں گے اور خاندان رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے شیعوں پر ناحق ہو رہے ظلم و ستم سے انہیں نجات دلائیں گے۔

اس اہم امر کی طرف عدم توجہ ممکن ہے ملک کی اندرونی طاقت کا شیرازہ بکھرنے یا قومی اتحاد کی پامالی کا باعث بنے کہ جس کی ذمہ داری براہ راست حکومتی عہدہ داروں کی گردن پر جائے گی۔

تشدد سے دور شیعوں کی اس مجاہدت اور ان کے منصفانہ مطالبات کا منطقی جواب، نہ صرف ایک الہی وظیفہ ہے بلکہ قومی اور ملکی استحکام کو قائم رکھنے کا بھی سبب ہے۔

ہم پاکستان کے شیعوں کو ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے بھوک ہڑتال میں بیٹھنے والے شیعہ مجاہد علما کی اس حق پسند مہم کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور بارگاہ ایزدی سے ان کی کامیابی اور سلامتی کی دعا مانگتے ہیں یقینا امام عصر(ع) کی نیک دعائیں بھی ان کے ساتھ ہوں گی اور انشاء اللہ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
مہدی ہادوی تہرانی

وحدت نیوز (لاہور) ہمیں انصاف کے حصول کے لئے ایک سال بھی احتجاج کر نا پڑے ہم کریں گے،لیکن اس فیصلہ کن تحریک سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے،علامہ راجہ ناصر نے تمام مکاتب و مسالک کے مظلوموں کی حق میں آواز بلند کی ہے، مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے نفرت کو ہم اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن رضا کاظمی نے لاہور پریس کلب پر جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کے 19 ویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا ملک بھر میں ہماری نسل کشی پر حکمرانوں کی خاموشی اب ہم برداشت نہیں کریں گے پاکستان کے مظلوم اب بیدار ہیں ،ہم ہر آئینی و قانونی احتجاجی طریقہ اپنائیں گے لیکن ظالموں کے سامنے جھکنے کو ہرگز تیار نہیں،پنجاب میں حکمران جماعت کی ایماء پر ہمارے خلاف انتقامی کاروائیاں جاری ہیں،عزاداری سید شہداء علیہ السلام ہماری شہ رگ حیات ہے،ہم اس راہ میں کسی بھی رکاوٹ کو قبول نہیں کریں گے،پنجاب بھر میں احتجاجی تحریک میں تیزی لانے کے لئے رابطہ مہم جاری ہے ہم اپنے قائدین کے حکم کے منتظرہیں انشااللہ انصاف لئے بغیر ہم گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے،بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاء سے لاہور کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رانا ماجد علی،رائے ناصر علی،آغا نقی مہدی،سید زین زیدی سمیت دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام چودہ روز سے جاری احتجاجی دھرنے شیخ عابدی، مولانا ذیشان، فدا حسین اور آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہماری مظلومیت کو طاقت میں بدل کر ملت مظلوم کی ترجمانی کی ہے اب اس تحریک کی کامیابی کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی،ملت جعفریہ کے قتل عام پر حکمران جماعت اور ریاستی اداروں کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نظروں میں ہماری جان کی کوئی قدر نہیں،ملت مظلوم بیدار ہے اور علامہ راجہ ناصر کے حکم کے منتظر ہیں کہ وہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں ۔ اگر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ جو کہ نہایت علیل ہیں انہیں خدا نخوانستہ کچھ ہوگیا تو ہم حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ۔ہم انصاف کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عہد کرچکے ہیں اور اپنے شہداء کے پاکیزہ لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ہماری نظریں اور امیدیں پاکستان کے آرمی کے سربراہ پر ہے اور امید کرتے ہیں کہ آرمی ادارے ملک بھر میں جاری ظلم کے خلاف اس احتجاج اور دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والی اس تحریک کو نوٹس لیتے ہوئے محب وطن پاکستانیوں کی زندگیوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شغرتھنگ پاور پروجیکٹ کی منسوخی بلتستان کا معاشی قتل ہے اور نواز حکومت کی علاقہ دشمنی کا ثبوت ہے۔ اگر نواز حکومت کے رہنماء کی اسمبلی میں کوئی حیثیت ہے تو شغر تھنگ پاور پروجیکٹ کو دوبارہ بحال کرے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف بھوک ہڑتالی 14روز سے جاری، یوم تکبیر کے موقع پر ملکی سلامتی کی دعائیں، شہدائے پاکستان کی یاد میں شمعیں روشن، کیمپ میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے یوم تکبیر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈرون اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہ کیا جانا قومی حمیت کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ اقتدار نقوی نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔ کیمپ میں ایسوسی ایشن آف مشتاقان نور کے وفد نے عرفان حیدر کی قیادت میں شرکت کی اور مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر شیخ غلام رضا،اظہر جوئیہ،نورمحمد نوناری،اور دیگر موجود تھے۔

پاکستان کس کی جاگیر؟

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک ہنس کا جوڑا ہنی مون پر گیا۔ وہ کافی اونچائی پر سفر کر رہے تھے کہ ایک جگہ انہیں زمین پر کچھ گہما گہمی نظر آئی انھوں نے سوچا کہ نیچے چل کر دیکھتے ہیں کہ زمین پر کیا ہو رہاہے جیسے جیسے وہ زمین سے قریب ہوتے گئے انہیں حقیقت واضح ہوتی گئی ۔انھوں نے د یکھا کہ جنگل میں ہر جانور ایک دوسرے پر حملہ آور ہے اور لڑائی جھگڑا چل رہا ہے ، قریب ہی ایک چیتا بھی کھڑا یہ تماشا دیکھ رہا تھا ، ہنس نے ہمت کی اور چیتے کے قریب جا کر سوال کیا کہ یہاں کیا ہوا ہے؟ یہ سب آپس میں کیوں لڑ رہے ہیں ؟ آخر اس لڑائی جھگڑے کی وجہ کیا ہے؟ چیتے نے کہا تم اپنے کام سے کام رکھو تمیں ان سب کے بارے میں جاننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہنس یہ سب دیکھ کر رنجیدہ اور آفسردہ تھا اس نے دوبارہ سوال کیا۔ چیتے نے کہا تمہارے ساتھ جو ہے وہ کون ہے؟ ہنس نے کہا یہ میری بیوی ہے ہم ہنی مون پہ نکلے ہوئے ہیں۔ چیتے نے کہا یہ تمہاری نہیں میری بیوی ہے ہنس نے کہا جناب یہ کیسے ہو سکتا ہے میں ہنس اور یہ میری فیملی آپ تو چیتے ہو آپ کا ہم سے کیسے تعلق ہو سکتا ہے آپ میرے ساتھ ظلم و ناانصافی کر رہے ہیں یہ آپ کی بیوی نہیں ہو سکتی۔ چیتے نے کہا خبر دار دوبارہ تم نے میری بیوی کے بارے میں زبان کھولی اب یہاں سے نکل جاؤ۔ہنس بے چارے کے پاس عدالت جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا لہذا وہ سپریم کوٹ چلا گیا سپریم کورٹ کا جج ہنس کی شکایت سننے کے بعد چیتے کی طرف متوجہ ہوا چیتے نے جج کو آنکھیں دیکھا تے ہوئے کہا جناب یہ میری بیوی ہے اور میرے پاس دس گواہ بھی موجود ہیں اور یہ ہنس تو اس علاقہ کا ہی نہیں ہے اس کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ہی ویزہ، جج نے چیتے کی آنکھیں دیکھنے کے بعد کہا کہ عدالت ثبوت مانگتی ہے اور ہنس کے پاس ثبوت نہیں ہے اور فیصلہ چیتے کے حق میں دے دیا جا تا ہے۔

ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ ہو یا ڈرون اٹیک کا اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن ہو یا ملا منصور پر حملہ، آخر یہ ملک کس کی ملکیت ہے جس کا جب ، جس وقت اور جس پر چاہے حملہ کردے؟ آیا وطن عزیز کی خود مختاری سلامت ہے؟ کیا اس ملک کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے؟ آخر ہر قسم کے دہشت گرد اسی ملک سے کیوں نکلتے ہیں؟ہم ہر وقت پروکسی وار کا شکار کیوں رہتے ہیں؟کیا ہماری اپنی کوئی خارجہ پالیسی موجود نہیں؟کیا ہماری ہر پالیسی باہر سے تیار ہو کر آتی ہے؟کیا ہماری نیشنل انٹرسٹ موجود نہیں؟یہ سارے سوالات وہ ہیں جو اس ملک کے ہر باغیرت اور محب وطن شہری کے زہن میں آتا ہیں اور وہ اس ملک کے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سوالیہ نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ملا منصور کے قتل کے بعد وزیر داخلہ کہتے ہیں ملا منصور دبئی، افغانستان اور ایران ئے تھے وہاں نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟پاکستان میں ہی کیوں؟ چودھری نثار صاحب کیا آپ کو نہیں معلوم، آپ لوگ اس طرح کی بیان بازیوں سے کب باہر نکلیں گے اور کب عملی اقدام کریں گے۔ جناب باقی ملکوں نے اپنی نیشنل انٹرسٹ کو واضح کیا ہوا ہے وہ لوگ اپنی قومی و ملکی مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہیں، ملکی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف جو بھی قدم اٹھے اس کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ایک طرف ہم کی اپنے آپ کو دنیا کے طاقت ور ترین افواج میں قرار دیتے ہیں اور ملک میں سب سے زیادہ بجٹ عسکری اداروں پر خرچ کرتے ہیں مگر پھر بھی اس ملک میں دہشت گردوں کا راج ہے امریکہ تو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے جب چاہیے حملہ کر دیتاہے۔ اب تک امریکی ڈرون حملوں میں تین ہزار کے قریب دہشت گرد اور ایک ہزار کے قریب عام شہری مارے گئے لیکن ہمارے اداروں کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ڈرون اٹیک کہا سے ہوتا ہے بلکہ غیر ملکی افواج پاکستان میں د اخل ہو کر آپریشن مکمل کر کے چلے جاتے ہیں بقول ایک وزیر کے ہمارے ریڈار کا روخ دوسری جانب تھا جس کی وجہ سے اسامہ کے خلاف آپریشن کا پتہ نہیں چلا، اب ہم اس طرح کے بیانات سے کیا سمجھیں۔۔اگر وطن کی سالمیت کا دفاع نہیں کر سکتے تو پھر یہ دفاعی بجٹ کہا جاتا ہے۔

ظاہری طور پر تو پاکستان کو آزاد ہوئے ۶۹ سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک ہماری گردن غلامی کے طوق سے خالی نہیں۔ کبھی ہم نے پاکستان کو ہمارا اپنا ملک سمجھ کر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ناچتے رہے حد تو یہ ہے کہ تمام تر نقصانات کے باوجود افغان وار سے بھی کچھ سبق حاصل نہیں کیا۔آج افغان وار اور طالبان کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر پاکستانی دہشت گرد بنا ہوا ہے۔ابھی ایک پروکسی ختم نہیں ہوئی اور ہم اپنے آقاؤں کی اشاروں پر ایک نئے پروکسی میں شامل ہو رہے ہیں را کے ایجنٹ کو پکڑنا اور ایک خاص وقت پر ظاہر کرنا اور دہشت گردوں کو ایک خاص زاویہ سے پیش کرنا یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ غیر ملکی ایجنڈوں کو پکڑنا قابل تعریف ضرور مگر اس طرح اپنے ہمسایہ ملک پر ضرب لگا نا پاکستان کو عالمی دنیا اور دوستوں سے مزید تنہا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور اس طرح کی پالیسی کسی صورت پاکستان کی اپنی نہیں ہو سکتی۔

ہمارے حکمران اور اسٹبلیشمنٹ نہ صرف خارجہ پالیسی میں ناکام نظر آرہے ہیں بلکہ ان کے پاس ملک کو اندورونی طور پر چلانے کے لئے بھی لائحہ عمل موجود نہیں ہے۔حکمرانوں کے پاس ایک پالیسی بہت مضبوط ہے اور یہ اندورونی اور بیرونی دونوں صورتوں میں کامیاب بھی ہے جس پر دن رات یہ حکمران محنت کرتے ہیں اور تمام تر اختلافات کے باوجود ایک پیج پر منظم بھی ہے۔ وہ پالیسی یہ ہے پاکستان کے قومی اداروں کو کیسے تباہ کرنا ہے، غریب عوام کی کھال کیسے اتارنی ہے ،مظلوموں کی آوازکو کیسے دبانا ہے، قاتل اور دہشت گردوں کو کیسے پناہ دینی ہے ان کو پروٹوکول کیسے دینا ہے، بینک بیلنس کیسے بنانا ہے، آف شور کمپنیاں کس طرح بنانی ہے غرض ہر ناجائز کام او ر ذاتی مفاد کے کام یہ حکمران بہترین اور منظم طریقے سے انجام دیتے ہیں۔

ملک میں جنگل کا قانون ہے جس نے آنکھ دیکھا ئی اس کا کام آسان اور جو مظلوم ہوگا وہی مجرم ہو گا، انصاف کے فقدان کا یہ حال کی ایک غریب آدمی کی تو بات ہی نہیں ہے پاکستان کے مذہبی و سیاسی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے پچھلے سترہ دنوں سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ راجہ ناصر عباس سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی، لاہور سمیت ملک کے چالیس مقامات اوربیرونی ملک امریکہ، جرمنی، برطانیہ سمیت کئی غیر ممالک میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر علامتی احتجاج اور بھوک ہڑتال کیمپ لگائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ عمران خان، رحمان ملک سمیت تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ کی حمایت کی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے سرپرجوں تک نہیں رینگی کیونکہ حکمرانوں کو عوام کے حقوق اور عدل و انصاف سے کیا کام ان کا کام صرف اپنی الو ٹھیک کرنا ہے یا جب تک مظاہرے اور جلسہ جلوس میں چالیس پچاس افراد نہ مرجائیں ان کو خبر نہیں ملتی اس کے بعد تعزیتی الفاظ کے زریعہ عوام کو خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

لیکن حکمرانوں اور اسٹیبلیشمنٹ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے وقت حالات یکساں نہیں رہتے اور نہ ہی ظالم ہمیشہ اقتدار میں رہتا ہے، جب ظلم کی چکی میں پسے عوام اٹھانے لگیں تو نہ تخت سلامت رہتا ہے اور نہ ہی تاج صرف اور صرف تاریخ رہ جاتی ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز(کراچی) ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گرد طاقتوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ہر محب وطن پرامن پاکستان چاہتا ہے۔کسی بھی مسلک یا مذہب کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ ملکی و استحکام کے لیے نقصان دہ ملک دشمن عناصر کی سازش ہے ۔ان خیلات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کراچی نمائش چورنگی وحدت مسلمین کی جانب سے نمائش چورنگی پرعلامتی احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود کارکنا ن سے خطاب میں کیاانہوں نے کہاایم ڈبلیو ایم کا اختلاف کسی مخصوص جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ملک دشمن نظریات سے ہے۔ ہم جمہوری اقدار کے حامی ہیں اور عوام کے حقوق کی پامالی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے لیکن حکومت اس معاملے میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کر رہی کراچی میں ملت تشیع کے نامور افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان اور پارہ چنار میں ہمارے لوگوں کو زمینوں پرقبضے کیے جا رہے ہیں۔ شیعہ سنی عقیدوں کو نیشنل ایکشن پلان کی بھینٹ چڑھا کر لوگوں کے اسلام کی اصل سے دور کرنے کی حکومتی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر رہنماگزشتہ تین ہفتوں سے انصاف کے حصول اور قومی سلامتی کی خاطر دہشتگردی،لاقانونیت،کرپشن کے خلاف بھوک ہڑتال کئے ہوئے بیٹھے ہیں ان کے مطالبات جائز اورایک محب وطن شہری کے ہیں جس پر ملکی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مکمل تائید حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمارے اصولی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔ ہمارے اعصاب کا امتحان نہ لیا جائے۔اگر حکومت یہ سمجھتی ہے ہم احتجاج ختم کردیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے اپنا پر امن ملک گیر تاریخی احتجاج جاری رکھیں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان،آرمی چیف کراچی ،اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کراچی پاراچنار،ڈیرہ اسماعیل خان ،کوئٹہ ،پشاورمیں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کی گرفتاری سمیت پاراچنارانکوائری کمیشن ایف سی اور لیویز کی جانب سے جشن امام حسین علیہ السلام کی محفل پر فائرنگ کر کے بے گناہ افراد کی شہادت کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree