وحدت نیوز (کراچی) محب وطن جماعتوں کو تصادم کی راہ پر اکسانے کے لیے مشتعل کرنا نواز لیگ کا پرانا ہتھیار ہے۔ عوامی مسائل سے حکومت کی دانستہ لاتعلقی جمہوری اقدار کے منافی ہے۔جمہوریت کا ہر وقت راگ الاپنے والے حکمرانوں کو وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہاوس سے ایک کلومیٹر مسافت پر گزشتہ سولہ روز سے ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت کا لگا ہوا بھوک ہڑتالی کیمپ کیوں دکھائی نہیں دے رہا۔ ملک بھر سے سینکڑوں قافلے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لیے بے چین بیٹھے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویثرن کی جانب سے نمائش سے کراچی پریس کلب احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے علامہ باقر عباس زیدی،علامہ نشان حیدر،علامہ احسان دانش،علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور،مولانا صادق جعفری ،علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی احتجاجی مظاہرے میں خواتین ،بچوں سمیت ایم ڈبلیو ایم کارکنا ن کی بڑی تعداد شامل تھی مظاہرین نے ملک میں جاری شیعہ نسل کشی،دہشتگردی، لاقانونیت اور حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور شیعہ و سنی اتحاد سمیت شیعہ قتل عام پر کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف آپریشن اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہاایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی دہشتگردی،لاقانونیت،اور کرپشن کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال سترہویں روزبھی جاری ہے حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے ساتھ یہ غیر منصفانہ طرز عمل حکومت کے متعصبانہ رویہ کی دلالت کرتا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈی آئی خان ،پاراچنار،پشاور،کوئٹہ اور کراچی شیعہ نسل کشی کی مذمت نہیں کی گئی اور نہ ہی اب تک کسی دہشتگرد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی نواز لیگ میں شامل رانا ثناا للہ سمیت چند وزراء وفاق میں بیٹھ کر دہشتگرد تکفیری قوتوں کو سپورٹ کرکے ملکی جڑوں کو کھوکھلا کر رہیں ہیں دوسری جانب عدلیہ کی جانب سے بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر سرد مہری دیکھائی جاری ہے جو غیر منصفانہ ہے ،شیعہ قتل عام پر حکومتی مجرمانہ خاموشی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں وفاقی حکومت ہمیں مسلسل نظر انداز کر کے کن قوتوں کو خوش کر رہی ہے۔

علامہ باقر عباس زیدی نے کہاکہ ظلم ،ناانصافی ،ریاستی جبر اور حکومتی اداروں کا اختیارات سے تجاوز قومی بدحالی کا بنیادی سبب ہے مجلس وحدت کے قائدین نے انصاف کے حصول اور قومی سلامتی کے لیے جو مطالبات پیش کر رکھے ہیں ان پر جب تک عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گاہماری نظریں مرکزی قائدین کی جانب ہیں ملک بھر سے سینکڑوں قافلے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لیے بے چین بیٹھے ہیں اگر ان ریلیوں کا رُخ اسلام آباد کی طرف ہو گیا تو پھر واپسی آسانی سے نہیں ہو گی مقررین وفاقی حکومت ،چیف جسٹس آف پاکستان اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ستررہ روز سے مرکزی قائدین کی جانب سے دہشتگردی ،لاقانونیت اور کرپشن کے خلاف ہمارے جائز عوامی مطالبات کی عملی منظوری دی جائے مقررین نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی قوم کو قائد و اقبال کا وہ پاکستان واپس کیا جائے جس کا انہوں نے خواب دیکھا اور جس کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دی گئی۔حکمرانوں کی تبا ہ کن پالیسیوں نے اس ملک کو طالبان اور انتہاپسندوں کا ملک بنا کر رکھ دیا ہے۔آرمی چیف اس ملک سے ان ملک دشمن عناصر کا مکمل صفایا کریں۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے شیعہ کمیونٹی کے پڑھے لکھے طبقے اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو ٹارگٹ کنلگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ملک بھر میں دوبارہ ابھرنے والی کالعدم دہشتگرد جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور آپریشن کیا جائے انہوں نے کہا ملک کے تمام سول و عسکری اداروں سے ان کالی بھیڑوں کا صفایا کیا
جائے جواداروں کی بدنامی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے سترہ روز سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں منعقدہ ’’شہداء کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک میں سرطان کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کا سدباب کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کرکے عوام کی پیٹھ میں خنجر گونپا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند نکات کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ شہباز شریف نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری تک ہم یہی بیٹھے ہیں، شہباز شریف صاحب آپ کو ہمارے آئینی و قانونی مطالبات تسلیم کرنا پڑیں گے، لوگ مجھ سے اسلام آباد کی طرف آنے کا پوچھتے ہیں، لیکن میں کب تک لوگوں کو روک سکوں گا، ہم پرامن لوگ ہیں، ہماری تحریک پرامن ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرو، اگر یہ تحریک 100 دن بھی چلانی پڑی تو چلائیں گے، شہباز شریف کو پنجاب میں عزاداروں کے خلاف کاٹی گئیں بےبنیاد ایف آئی آرز واپس لینا ہوں گی، خطباء و ذاکراین پر عائد پابندی اٹھانا ہوگی، کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ جب تک حکمرانوں کی گردن پر عوام کا پیر نہ آئے یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہماری تحریک شیعہ سنی سب کیلئے ہے، پنجاب میں دورد و سلام پڑھنے والوں کے خلاف مقدمات بنا دیئے گئے، عزاداری سیدالشہداء کا اہتمام کرنے والوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں مقدمات درج کر دیئے گئے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ ان کی تحریک کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، وہ کسی حکومت کو گرانے نہیں چلے ہیں اور نہ ہی کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ بنیں گے۔ ہماری تحریک فقط اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے ہے۔ ہمیں اپنے حقوق دیدو ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہتا ہوں کہ جو چیزیں طے ہوئی ہیں، ان پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ وہ عمل عوام کو نظر آنا چاہیئے۔ علامہ ناصر عباس نے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں عوام کو گھروں سے نکلنے سے روک رہا ہوں، لیکن یاد رکھیں کہ کب تک روکوں گا۔ اگر عوام سڑکوں پر نکل پڑے تو انہیں خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائیں گے۔ یوم شہداء کی تقریب میں ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹارگٹ کلنگ کے شکار شہداء کے ورثاء نے بھی خصوصی شرکت کی۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی لہر ایک بار پھر عروج پر ہے، حال ہی میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم ذکی کو کراچی میں شہید کردیا گیا اور ڈی آئی خان میں دو وکلاء آصف زیدی اور مرتضی زیدی، دو اساتذہ اختر حسین اور مختیار حسین کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، اسی طرح کراچی سے لے کر پارا چنار تک دہشتگردی کے واقعات میں کئی بے گناہ مومنین کو شہید کر دیا گیا۔ پاکستان میں‌ جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دو ہفتے پہلے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا جو آج تک جاری ہے، اس دوران علامہ راجہ ناصر کی اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں‌ مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں‌ کے رہنماؤں‌ نے ان سے ملاقات کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسی موضوع پر بات کرنے کے لیے شفقنا اردو کی ٹیم نے حجت الاسلام غلام حر شبیری سے رابطہ کیا اور آپ سے تفصلی بات کی۔ آپ کا تعلق پاکستان سے ہے اور آپ پاکستان اور یورپ کی مقبول مذہبی شخصیت ہیں۔ اس حوالے سے جو بھی بات چیت ہوئی وہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔   

سوال: علامہ صاحب پاکستان میں جاری شیعہ کلنگ اور علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کیا کہیں‌ گے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: پاکستان میں اہل تشیع حضرات کو نہ صرف ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ بہت ساری دیگر ناانصافیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جیسے ان کی املاک پر قبضہ کیا جا رہا ہے، فعال مومنین کی گرفتاری اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے گھروں‌ پر چھاپے اور ان سے پوچھ گچھ، عزاداری کو محدود کرنے کے لیے ایک باقاعدہ پروگرام بنایا جا چکا تھا، کئی علماء کے مختلف شہروں‌ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی اور انہیں‌ محدود کرنے کی کوشش کی گئی، یہ وہ تمام اقدامات ہیں جن کی وجہ سے علامہ راجہ ناصر عباس نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا۔ یعنی پاکستان میں حکومت کی طرف سے شیعہ دشمنی کے عنوان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کو درک کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے بر وقت قیام کا فیصلہ کیا۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آپ کے خیال میں اس اقدام سے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟

علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں، بھوک ہڑتال کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم بیدار ہوئی ہے اور لوگ اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے اٹھے ہیں۔ اس کی مثال ہم نے مخلتف شہروں‌ میں‌ علامتی بھوک ہڑتالوں اور یکجہتی کیپمس کی صورت میں دیکھی ہے۔

دوسرا اثر یہ ہوا کہ شیعہ کا یہ کیس ایک طرح سے قومی ایشو بن گیا ہے، یعنی جتنی بھی پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں انہوں نے آ گر ہمارے مطالبات کو سنا، سمجھا اور ان کی حمایت کا اعلان بھی کیا ۔ ہر پارٹی کے نمائندے نے اس کیمپ میں جانا اپنے لیے ضروری سمجھا۔ حال ہی میں‌ عمران خان نے اس کیمپ کا دورہ کیا اور اپنے صوبے میں حکومت کو ہمارے مطالبات حل کرنے کی ہدایت کی جو بذات خود بڑی خبر ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں‌ میں‌ اہل تشیع کے مسائل جس حد تک اجاگر ہوئے ہیں وہ شاید ہی پہلے کسی دور میں ہوئے ہوں گے۔ نیشنل میڈیا نے اس بھوک ہڑتالی کیمپ  کی تحریک کو موثر انداز میں دکھایا ہے۔ راجہ صاحب سے بہت سے لوگوں‌ نے کہا کہ آپ یہ چھوڑ دیں ہم آپ کے مطالبات اسمبلی میں اٹھائیں گے لیکن انہوں‌ نے کہا کہ جب تک یہ مطالبات عملی طور پر انجام ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے میں پیچھے نہیں‌ ہٹوں گا۔

تیسرا اثر یہ سامنے آیا کہ حکومتی سطح پر متعلقہ اداروں پر دباؤ بڑھا ہے کہ پاکستان میں شیعہ قوم کو کبھی بھی نظر انداز نہیں‌ کیا جا سکتا اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے۔

علامہ راجہ ناصر عباس کے اس اقدام کا چوتھا بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم میں ایک وحدت کی فضا پھیلی ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ قوم نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ باوجود ظلم و زیادتی کے ہم قانون کو ہاتھ میں‌ لینے والے نہیں‌ ہیں اور اس کی عملی مثال یہ ہڑتالی کیمپ ہے جس میں ہم مہذب شہریوں کی طرح اپنے مطالبات کو لے کر پُر امن طریقے سے بیٹھے ہوئے ہیں۔

غیر ملکی سطح پر اس تحریک سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ یورپ کے مختلف ممالک، امریکہ وغیرہ میں لوگوں نے پاکستانی ایمبیسی کے سامنے احتجاج کیا جو بہت بڑی کامیابی ہے۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے کون کون سے مطالبات پیش کئے گئے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، ملوث افراد کی گرفتاری اور انہیں‌ کیفر کردار تک پہچایا جائے، جن لوگوں‌ کی اراضی قبضے میں ہے اس کو واپس کیا جائے، پارا چنار کے واقعے میں‌ ملوث ایف سی اہلکاروں کو معطل کیا جائے، اس کے علاوہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

سوال: پیش کئے مطالبات پر کسی ممبر نے اسمبلی میں بات کی؟

 
علامہ غلام حر شبیری: وفاقی حکومت نے چند افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جو مجلس کی ٹیم سے ملکر مطالبات کی فہرست پر غور کرے گی، کے پی کے حکومت نے باقاعدہ مذاکرات کیے ہیں، اور مطالبات کے حل کے لیے ایک آرڈینینس بھی جاری کر دیا ہے۔

سوال: سنی علماء کی بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت اور ان کی علامہ راجہ ناصر عباس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: یہ بہت اہم بات ہے، اس سے قومی سطح پر وحدت کی فضا بنی ہے اور جو لوگ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو شیعہ سنی مسئلہ بنا کر پیش کر رہے تھے ان کے لئے ایک واضح پیغام گیا ہے کہ ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں‌ اور پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں‌ ہے۔ راجہ ناصر صاحب روز اول سے سنی علماء کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، ان کے پروگراموں میں شرکت کرتے رہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

سوال: پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر ایک عام شیعہ کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: یہ ایک نازک مرحلہ ہے، اس وقت جتنے بھی شیعہ ہیں چاہے وہ پاکستان میں آباد ہوں‌ یا پاکستان سے باہر، ان سب کو چائیے کہ وہ اس تحریک کی حمایت کا اعلان کریں، چونکہ یہ تحریک ان کے مطالبات کے حصول میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انے والے وقت میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر انہوں نے اس وقت قیام نہ کیا تو وہ اپنے ہی ملک میں مشکلات میں پھنسے رہیں گے۔

اس کے علاوہ تمام شیعہ مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اندر گروہی اختلافات کو ختم کر کے متحد ہو جائیں اور اس تحریک میں شامل ہوں‌ تا کہ حکومت وقت کے سامنے مضبوط تر ہو کر اپنا کیس لڑا جا سکے۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آخری بار جب اپکی ان سے بات ہوئی تو انہوں نے آپ سے کیا کہا؟

 
علامہ غلام حر شبیری: اصل میں علامہ راجہ ناصر بہت ہی مضبوط عقیدہ رکھنے والے اور جرات مند شخص ہیں۔ اور ہم سب کو پتہ ہے کہ وہ اپنے کیے ہوئے عہد سے پیچھے ہٹنے والے نہیں‌ ہیں۔ اس وقت وہ انتہائی پُر عزم ہیں‌ اور اپنے مطالبات کے حل تک وہ پیچھے نہیں‌ ہٹیں‌ گے۔ اگرچہ بہت سارے دوستوں نے علامہ صاحب سے اس سلسلے میں تجدید نظر کی گزارش کی لیکن انہوں نے کہا کہ مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں اور میرے لیے دعا کریں کہ خدا مجھے اس قوم پر قربانی کی توفیق دے۔

سوال: مجلس علماء شیعہ یورپ کی جانب اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے آیا ہے؟
علامہ غلام حر شبیری: اس حوالے سے شروع میں ایک بیان سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ علماء انفرادی طور پر جہاں بھی ہیں ان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ لندن میں ہم نے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا تھا جس کا عنوان بھی یہی تھا، علماء نے اس مظاہرے میں تقاریر کیں اور ہمارا تنہا مطالبہ یہ تھا کہ حکومت وہاں جلد از جلد ہڑتالی کیمپ میں جاکر ان کے مطالبات سنے۔

سوال: ہڑتالی کیمپ کے بعد حکومتی رویے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں‌، حکومت اس وقت خود اپنے ذاتی مسائل میں گھری ہوئی ہے، اور ان پر اس حوالے سے بہت زیادہ پریشر ہے اور اسی وجہ سے حکومت کی کوشش ہے کہ ہمارے مسئلے کو قومی اہمیت نہ ملے۔ علاوہ ازیں‌ یہ کہا جا رہا ہے کہ اگلے مہینے کی 2 تاریخ کو سینٹ کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے گا۔

سوال: پاکستان کے مختلف علاقوں‌ میں‌ اظہار یکجہتی کے لیے علامتی بھوک ہڑتالوں‌ کا سلسلہ بھی جاری ہے، ان تمام کاوشوں کا انجام کیا دیکھ رہے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: ہمارا یقین ہے کہ اس طرح کے تحریکی کاموں اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والوں‌ کے ساتھ خدا کی مدد شاملِ حال رہتی ہے، امید کی جاتی ہے کہ اس وقت شیعہ قوم کے جو مطالبات علامہ راجہ ناصر نے پیش کیے ہیں ان کو سنا جائے گا اور راجہ صاحب باعزت طریقے سے اس تحرک کو انجام تک پہنچائیں گے، اور یہ اقدامات بہت نتیجہ خیز ہوں گے۔ لیکن جب میں‌ علامہ صاحب سے بات کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں‌ کہ ہمیں نتیجے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہمیں‌ اپنا وضیفہ انجام دینا ہے اور اگر انجامِ وضیفہ انسان کی غرض ہو تو نتیجے کی پرواہ کیسی؟!

سوال: بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے لیے آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: ہماری ان سے اپیل ہے کہ وہ حالات سے اگاہ رہیں، مختلف جگہوں پر اپنی آواز بلند کریں، اپنے سفارت خانوں تک اپنا پیغام پہنچائیں، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں تک اپنی آواز پہنچا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں تاکہ پاکستان میں شیعہ کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہو سکے۔

بشکریہ، شفقنا اردو

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتال کے سولہویں روزاحتجاجی کیمپ میں مختلف وفود سے یوم تکبیر کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈرون اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہ کیا جانا قومی حمیت کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ ناصر عباس نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیٖغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آنی والی شخصیات میں استاد حوزہ علمیہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد نجفی، ممتاز عالم دین مولانا مرزا افتخار،نامورذاکراہلبیت حیدر علی شاہ، معروف ذاکر اہلبیت ؑ ریاض شاہ رتوال،انجمن ذوالفقار حیدری کے سالار سیدندیم عباس اور ان کے وفود بھی شامل تھے۔انہوں نے ملت تشیع کے لیے علامہ ناصر عباس کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت قوم کے ہر فرد کو ایم ڈبلیو ایم کے ہمراہ میدان عمل میں نکلتے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں ہماری جب ضرورت پڑی قوم ہمیں آپ کے ساتھ کھڑا دیکھے گی۔

وحدت نیوز(کرچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ سید علی انور جعفری نے وحدت ہائوس سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شیعہ نسل کشی اور بڑھتی ہوئی لاقانونیت و دہشتگردی کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی احتجاجی بھوک ہڑتال سے اظہار یکجہتی اور شیعہ نسل کشی پر حکومت و ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی وقاتلوں کی عدم گرفتاری اور پاکستان کی فرقہ وارانہ تقسیم کے خلاف آج بروز اتوار چار بجے کراچی پریس کلب پر بھرپور عوامی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (لاہور) پریس کلب لاہور کے سامنے مجلس وحدت مسلمین کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ہفتہ کے روز لاہور کے آئمہ جمعہ و جماعت و مدارس دینیہ کے نمائندہ علماء علامہ مبارک علی موسوی ،علامہ ابوزر مہدوی،علامہ سید حیدر موسوی،علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری،علامہ حسین نجفی،علامہ حسن ہمدانی،علامہ سید بشیر نجفی،علامہ امتیاز کاظمی،علامہ محمد اقبال کامرانی،مولانا سید منیر رضوی،مولانا محمد خان مہدوی ،مولانا مطہرحسین جعفری،مولاناناظم عترتی،مولانا سید رضی موسوی،مولانا محمد رضا عابدی،مولانا احسن رضوی،مولانا فرمان علی نجفی،مولانا اسماعیل،مولاناحسنین جعفری،مولانا سید مہدی موسوی،مولانا ابراہیم خلیلی،مولانا مظہر نقوی،مولانا ناصر مہدی،مولانا سلیم جعفری،مولانا شبر رضوی،مولانا اظہر حسین کررڑ کی مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس ،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان،تحریک میں مرحلہ وار پرامن طور پر تیزی لانے کا اعلان۔

 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ ہم لاہور کے علمائے امامیہ کے مشکور ہیں کہ انہوں اس اس اہم قومی ایشو پر ہمارے دینے کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ پوری قوم مشترکہ طوپر نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کی مکمل حمایت اس لئے کی تھی کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہواور تمام ان گرہوں کیخلاف کاروائی کی جائے جودہشتگردی و شدت پسندی میں ملوث ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو  اس کے اصلی مقصد سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔بعض صوبوں خاص کر پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کو دہشتگردوں کے بجائے پرامن شہریوں خاص کر دورود سلام پڑھنے والوں اور عزاداری کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

مدارس جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید حسین نجفی نے آئمہ جمعہ و جماعت و مدارس دینیہ کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم آئمہ جمعہ و جماعت وعلمائے مدارس دینیہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور عزاداری کیخلاف غیر آئینی اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں ،اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پرامن بھوک ہڑتال تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں،اور کل بروز اتوار اس پرامن جد وجہد کی حق میں پریس کلب لاہور سے اسمبلی ہال تک  حمایت مظلومین ریلی کا اعلان کرتے ہیں،ہماری یہ ریلی پاکستان میں بسنے والے تمام مظلومین کی حمایت میں ہے اور ہم انشااللہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ آج سے ہمارے تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہیں۔

ہم شہدا کے خون سے عہد وفا نبھاتے ہوئے عزاداری کے راستے میں حائل ہر رکاوٹ کوقبول نہیں کریں گے، دہشتگردوں سمیت اگر کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ خود کش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سے عزاداری کو روکا جاسکتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے عزاداری اور درود سلام رواداری اور محبت کی ضمانت ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے محب وطن شہری ہیں، اس لئے نظم و ضبط قائم رکھے ہوئے ہیں، ملک کے ریاستی ادارے دہشت گردی کے مقابلے میں نا کام ہو چکے ہیں، نہتے عوام کے قتل عام پر ریاستی ذمہ دار اداروں اور عدلیہ کی خاموشی حیران کن ہے،کراچی سے لے کر خیبر تک جو گروپ شیعہ قتل عام کے علاوہ دیگر مختلف جرائم میں بھی ملوث ہیں ان کیخلاف حکومت اور ریاستی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ شدت پسند گروہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ وطن عزیز کے دشمن ہیں مگر پاکستانی قوم حیران ہے کہ وہ کیا مصلحتیں ہیں کہ آج تک یہ گروہ شہرشہر دندناتے پھر رہے ہیں ۔پاکستان میں تمام مکاتب فکر کے جید علما اکٹھے ہیں اور کوئی فرقہ واریت نہیںمگر ان دہشت گردوں کی پشت پر وہ کونسی قوتیں ہیں جو پاکستان کے امن و امان کو تہہ و بالا کئے ہوئے ہیںہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کر کے ان کا قلع قمع کیا جائے۔علامہ حسین نجفی نے کہا کہ ہم حکومت وقت اور مقتدر حلقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ

١۔پاکستان میں شیعہ نسل کشی میں ملوث تکفیری شدت پسندوں کیخلاف ملک گیر بے رحمانہ آپریشن فی الفور شروع کیا جائے،
٢۔ریاستی و عسکری ادارے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث دہشتگردوں کیخلاف عملی کاروائی شروع کریں اور مجرمانہ خاموشی ختم کریں۔
٣۔کالعدم تنظیموں کیخلاف فوری کاروائی کا آغاز کیا جائے،نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکا جائے۔
٤۔ملک میں شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں بلخصوص سانحہ شکار پور،جیکب آباد،سانحہ چلاس،سانحہ بابو سر،سانحہ حیات آباد،سانحہ عاشورہ،سانحہ راولپنڈی کراچی سمیت ملک بھر کے ٹارگٹ کلنگ اور سانحات کے مقدمات ملٹری کورٹس کو بھیجا جائے۔
٥۔پاکستان میں موجود تمام مسالک و مذاہب کے لوگوں کو تکفیری دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
٦۔پنجاب حکومت اپنی شیعہ دشمن پالیسی ختم کریں،عزاداری سید شہداء  پر غیر اعلانیہ پابندیاں،شیعہ عمائدیں اور بانیاں مجالس کیخلاف ایف آئی آرز ختم کی جائیں،ذاکرین و علماء پر پابندی کا فوری خاتمہ اور جن شیعہ عمائدین کو ناجائز طور پر شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے،انہیں فوراََ شیڈول فور سے نکالا جائے۔
٧۔خیبر پختونخواہ حکومت اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف عملی کاروائی کرے۔
٨۔پاراچنار میں ایف سی کے ہاتھوں شہید ہونے والے بے گناہ مظاہرین کے لئے تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے،کمانڈنٹ کرم ایجنسی،پولیٹیکل ایجنٹ اکرام اللہ اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
٩۔گلگت بلتستان اور پارا چنار کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازش اور حکومتی سر پرستی میں شیعہ مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔
١٠۔مسلکی بنیادوں پر پاکستان کی تقسیم کی سازش کے خلاف عملی اقدامات کئے جائیں۔
١١۔گجرات میں تھانہ ٹانڈہ چک بگہ میں شیعہ گھروں پر شدت پسندوں کیساتھ مل کر حملہ کرکے خواتین کی بے حرمتی اور تشدد سے پانچ سے زائد خواتین کو زخمی کرنے والے ایس ایچ او  راوُ خالد اور ڈی ایس پی حافظ امتیاز کو برطرف کرکے فوری قانونی کاروائی کی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree