وحدت نیوز (آرٹیکل) کسی بھی ریاست میں طبقہ بندی کی جتنی بھی تقسیم ہو مگر وہ ان دو تقسیموں سے مبرا نہیں ہو سکتی ایک حاکم اور ایک محکوم ،عوام اور خاصان۔ اس تقسیم میں آرزوءں تمناؤں کی تقسیم اور جدائی میں بھی اسقدرتضاد ہے جس قدر طبقے میں جدائی ہے جس کی وجہ دونوں طبقوں کے ترجیحات اور مفادات ہیں جو کچھ حکمران چاہتے ہیں وہ کسی صورت عوام کے مفاد میں نہیں ہوتا اور جو عوام کی چا ہتیں اور ترجیحات ہوتی ہیں وہ کسی صورت حکمرانوں کے مفادمیں نہیں ہوتی حالانکہ اس مشکل کا حل اہل دانش نے جمہوریت کی صورت میں نکالا مگر شاید موجودہ دور میں جمہوریت بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح بے بس اور ناکام دکھائی دیتی ہے فقط جمہوریت اپنے نظام کے اندر اتنی صلاحیت نہیں رکھتی کہ ایسے پیچیدہ مسائل کا حل پیش کرے اور کچھ جمہوریت کو ایسے غیر جمہوریت پسند افراد کے ہاتھوں کا کھلونا بنادیا گیا ہے کہ جتنی صلاحیت اس نظام میں ہے وہ بھی مفلوج ہوکر رہ جاتی ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی جمہوری لطیفہ نہیں ہوسکتا کہ ایک جمہوری پارٹی کا سربراہ یہ کہتا ہوا نظر آئے کہ سعودی عرب جمہوریت بچانے کی کوشش کررہاہے جو قبیلہ اپنے ملک کے اندر تو جمہوریت کو داخل ہونے نہ دے وہ دوسرے ممالک میں جمہوریت بچاتاپھرے جبکہ حقیقت میں وہ اپنے اقتدار کے طول کی خاطر فرعون کی طرح بچوں کا قتل عام کررہاہے ! یہ ایساہی ہے کہ جیسے پاکستان کے حکمران کہیں کہ ہم سعودی عرب کی ہرحال میں حفاظت کریں گے اور اس پر کوئی آنچ نہ آنے دیں گے جبکہ ان کے اپنے ملک میں بچوں کے اسکول اور بڑوں کی مساجد تک محفوظ نہ ہوں اوروہ دوسروں کے ملک کی حفاظت کے لئے اسمبلیوں کے اجلاس بلاتا پھرے شاید اس موقع کے لئے ہی غالب نے کہا تھا " کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب ، شرم تم کو مگر نہیں آتی "۔

 

اور یہ سب اس لئے ہے کہ ہم نے ماضی قریب میں بھی دیکھا کہ یہی سب سیاستدان اور قانوندان ہم آواز ہوکر اسی اسمبلی میں جوائینٹ سیشن بلاکر سعودی پٹھو حکمران کو اسی جمہوریت کے نام پر بچانے کے لئے جمع ہوئے تھے اور آئین کے تقدس اور تحفظ کا بہانہ بھی گھڑ لیا تھا اور اب تومعاملہ کسی پٹھو کا نہیں بلکہ خود آقا کا ہے تو پھر وہی اسمبلی اور پھر وہی جمہوری ڈرامہ اور جھوٹی دوستی کا بھرم اور کعبہ اور حرم کے تقدس اور حفاظت کا بہانہ، نہ عوام کا مفاد نہ ملکی آبرو کی پرواہ بس غلامی اور غلامانہ آداب کی بجاآوری، جبکہ ان سب جمہوریت کے محافظوں کے ناک کے نیچے گلگت میں جمہوری اور آئینی حق استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشتگری ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں اور وہ اسمبلی میں تماشائی بنے بیٹھے ہیں کیوں کہ گلگت والوں نے ان اسمبلی والوں کے آقا سعودی کو للکارا ہے اس لئے ان کا جرم بھی بڑا ہے اور ان کا حامی بھی اسمبلی میں کوئی نہیں کیوں کہ سب آقا کے ہاتھ بکے ہوئے ہیں۔

 

بین الاقوامی جائزہ لینے کے بعد پتہ چلتاہے کہ یہ مسائل تمام جمہوری ممالک میں پیش آرہے ہیں چاہے وہ ملک یورپی ہو یا ایشیائی اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت خود اپنے وجود میں کتنی کامل ہے اور اس کی بقاء کے لئے کن رہنما اصولوں کی ضرورت ہے بحرحال جب بھی کسی نااہل حکمران گروہ کو خطرہ لاحق ہو تا ہے تواس نے ہمیشہ ایسے ہی بہانے کئے ہیں کہ اسلام کو خطرہ ہے یا پھر اب کہا جا رہا ہے کہ کعبہ کو خطرہ ہےلیکن ہم نے دیکھا کہ نہ خطرہ اسلام کو تھا نہ اب کعبہ کو ہے بلکہ خطر ے میں ہمیشہ یہ قابض حکمران رہے ہیں البتہ یہ خطرہ کبھی بڑھ جاتا ہے کبھی ٹل جاتا ہے۔ ایک بات ہمیشہ دیکھی گئی ہے کہ حکمران طبقے نے ہمیشہ عوامی امنگوں کا خون کرکے اپنے جیسے حکمرانوں کو بچا تو لیا ہے مگر وقت آنے پر ان کو عوام نے بھی تاریخ ساز سبق دیاہے صد افسوس کہ اس حکمران طبقے نے کبھی بھی ماضی سے سبق نہیں لیا ۔

 

تاریخی اعتبار سے دیکھنا پڑے گا کہ کعبہ اور مسجدنبوی کو کس نے نقصان پہنچایا ہے یا منہدم کیا اور دور حاضر میں کون کعبہ اور حرم رسول ؐ کو معاذاللہ مظہر شرک قرار دے کر مسمار کرنے کا اعلان کرچکا ہے اور کون ایسے اعلان کرنے والوں کے ہم رکاب ہوکر کسی ملک کے بے گناہ شہریوں پر حملہ آور ہوا ہے اور کون حرمین کے بارے میں اس قدر جسارت کرنے کے باوجود خاموش رہا کیوں اس وقت سعودی حکمران داعش پر حملہ آور نہیں ہوئے کیوں اس وقت کعبہ اور حرم رسول ؐ کی حرمت اور حفاظت کی خاطر نوازشریف نے جوائینٹ سیشن کا اجلاس طلب نہیں کیا ،کیوں سعودی حکمرانوں نے پاکستان سے فوجی امداد طلب نہیں کی اور اب کیوں اسرائیل، القائدہ ،داعش ، سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک ملکر یمن پر حملہ آور ہوئے ہیں ،کیا اس کے پیچھے حرمین کے خلاف کوئی گہری سازش تو نہیں غور سے جائزہ لیا جائے تو دشمن اپنا کام کر چکا ہے گلی گلی جنگ اور خون خرابہ کرنے کے مکمل اسباب فراہم کئے جا چکے ہیں اور پوری دنیا کو ایک اور ورلڈ وار میں جھونکا جا چکا ہے حرمین پر حملہ کر چکے ہیں لیکن اس دور کے ولی صفت انسانوں نے اس جنگ کو ناکام بنانے اور دنیا کو پرامن رکھنے کی سعی کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ آگ ماند پڑتی دکھائی دے رہی ہے اور دشمن ناکام ہوتا نظر آرہاہے۔

 

لیکن عوام کو اس پورے معاملے پر گہری نظر رکھنی پڑے گی پروپیگنڈا اور حقائق کو گہرائی اور سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا دوست اور دشمن کی پہچان کرنی پڑے گی بہروپیوں کے اصل چہروں کو پہچاننا ہوگا کعبہ کی دیواروں سے بت اللہ کے رسول ؐ نے ہٹادیئے مگر بت پرستوں نے کعبہ کی دیواروں پر اپنے نام کی تختی لگا کرپھر بت پرستی کی ابتداء کردی ہے اب معمولی سی غلطی کی گنجائش نہیں ہے نام اور ظاہر کے دھوکے سے بچنا پڑے گا ورنہ کہیں دوست کے روپ میں دشمن اپنا وار نہ کرجائے اور جس کو بچانے کی ہم سب آرزو کر رہے ہیں اپنی لڑائی میں کہیں اسے ہی نہ کھودیں کیوں کہ دشمن اعلان کے ساتھ ساتھ اتحادبھی کرچکا ہے اور وہ ہماری غفلت کا ہی فائدہ اٹھائے گا اور ہم دشمن کے بجائے اپنے دوست ہی کو نہ ختم کربیٹھیں کیوں کہ دشمن بزدل اور کمزور ہے لیکن وہ ہمیں آپس میں لڑاکر اپنی کمزوری کو طاقت میں بدلنا چاہتا ہے اور ہمارے ڈر کو اپنی بھادری بنالے گا۔

 

آج پاکستان کی عوام سعودی سازشوں کو پہچان چکے ہیں اور مختلف ذرائع سے اپنا موقف واضع طور پر دے چکے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں بیٹھے نا اہل سیاستدان دو دن تک جوائینٹ سیشن کا اجلاس کرکے بھی کوئی واضع اور ٹھوس موقف اختیار نہ کر سکے اور اس سیشن میں ہم نے دیکھا کہ بڑے بڑے مسائل پر لمبی لمبی تقریریں کرنے والے قانوندانوں ،سیاستدانوں کے منہ پر تالے لگے ہوئےتھے اور بڑے بڑے مولویوں کی بھی گھگھی بندھی ہوئی تھی جس سے ان کی اہلیت مزید کھل کر سامنے آچکی ہے اور عوامی اور حکمرانی سوچ میں تضاد واضع نظر آرہاہے جس سے اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے نمائیندوں کو حاصل عوامی مینڈیٹ کا جھوٹا پول بھی کھل گیاہے۔

 


تحریر : عبداللہ مطہری

وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورت حال پر قرارداد خوش آئند ہے ،اراکین پارلیمنٹ سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کو ایک سنگین بحران سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی خاطر ملک وقوم کو اس دلدل میں دھکیلنے کی ٹھان لی تھی،پارلیمنٹ ,پاکستانی قوم اور سیکورٹی فورسسز نے ثابت کیا کہ پاکستان بنانا ریپبلک نہیں، جہاں جس کا دل چاہے جو فیصلہ قوم پر مسلط کرے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کو کوئی خطرہ نہیں یمن میں سلامتی کونسل کو بائی پاس کرتے ہوئے سعودی عرب خود حملہ آور ہوا،بارہ دن کی فضائی بمباری کے سبب سینکڑوں بے گناہ مسلمان خواتین بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں،پاکستان ایک اسلامی ایٹمی پاور ملک ہے،ہمیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کا کردار ادا کرنا چاہیئے،ہم پہلے ہی انہی ممالک کے پالتو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں ،ضرب عضب کی کامیابی ہی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے، ایسے میں اپنی افواج کو کسی اور کی پراکسی وار کا حصہ بنانا ملک و قوم کے ساتھ ایک گہری سازش ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے قوم کو اس ہیجانی کیفیت سے نکالنے پر پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مبارکباد پیش کی اور اسے ملک و قوم کے لئے ایک نیک شگون قرار دیا۔

وحدت نیوز (گلگت) دنیا کی کوئی طاقت یمنی انقلاب کا راستہ روکنے کی ہمت نہیں رکھتی۔نواز حکومت یمن کے خلاف امریکی سعودی اتحاد میں شامل ہوکر بے نقاب ہوچکی ہے۔ یمن کے عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک میں جو چاہے اصلاحات لائیں اور اپنے حکمرانوں کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں یہ یمن کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ مسلم لیگ نواز نے خود کو عرب تکفیری اتحاد میں شامل کرکے ثابت کردیا کہ ان کے عزائم کیا ہیں۔ ملک کے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو اعتماد میں لئے بغیر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگادیا ہے جو کہ ملک سے غداری کے مترادف ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی اور ڈویژنل سیکرٹری جنرل علامہ محمد بلال سمائری نے وحدت ہاؤس میں ڈویژنل اور صوبائی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

 

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں لانے میں انہی تکفیری قوتوں کا عمل دخل رہا ہے ،پاکستان میں انتہا پسندی کو فروغ دینے میں انہی عرب ممالک کا ہاتھ ہے جو آج یمن کے خلاف جارحیت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نواز نے اقتدار تک پہنچنے کیلئے انتہا پسندوں کے سرغنوں کو استعمال کرکے ایسا ماحول بنایا کہ دیگر جماعتیں کھل کر الیکشن کمپین نہ کرسکے اور حکمران جماعت دھاندلی کے ذریعے اقتدار تک پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ آج یہی جماعت اقتدار سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کو فتنہ و فساد کی آگ میں دھکیل کر پاکستان کی سالمیت کو داؤ پر لگانا چاہتی ہے جبکہ نواز حکومت کی اس احمقانہ فیصلے کے خلاف تمام جماعتوں نے آواز بلند کی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائیگی کہ وہ اپنے ذاتی تعلقات اور مفادات کیلئے ملک کو خطرات کی طرف دھکیل دے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بیگناہ شہریوں پر بمباری ایک ظلم عظیم ہے اور مجلس وحدت مسلمین اس ظلم و بربریت کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کرے گی اور سعودی عرب کے ذریعے دنیا میں ایک مخصوص سوچ کو مسلط کرنے کی نواز لیگ کی خواہشات کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جائینگے۔

وحدت نیوز (صنعاء) تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک حوثی نے کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت، امریکہ اور صیہونی مفادات کی تکمیل کے لیے ہے، ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق عبدالملک الحوثی نے جمعرات کی رات ایک بیان میں یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور سعودی عرب کو ظالم ہمسایہ قرار دیا- تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس سے ان کی جارحیت اور وحشتی پن ظاہر ہوتا ہے- انہوں نے کہا کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے صیہونی مفادات کی تکمیل کے لیے ہیں کیونکہ سب سے پہلے صیہونی حکومت نے انقلاب یمن پر تشویش کا اظہار کیا تھا- انہوں نے کہا کہ یمن میں اب سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے مشترکہ مفادات وجود میں آ چکے ہیں- انہوں نے کہا کہ یمن پر حملہ کرنے والے عرب ممالک مغرب کی کٹھ پتلیاں اور پٹھو حکومتیں ہیں جو یمن کی تباہی اور اسکی تقسیم اور یمن کی قوم میں تفرقہ پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں- عبدالملک حوثی نے کہا کہ ان ملکوں نے یمن میں اپنے ایجنٹوں کو برسر اقتدار لانے کےلئے اربوں ڈالرخرچ کئے ہیں لیکن جب انہیں مالی، سیاسی اور میڈیا کی سطح پر ناکامی ہوئی تو انہوں نے اپنے مکروہ چہرے سے نقاب ہٹا کر یمن پر جارحیت شروع کر دی- انہوں نے کہا کہ جارح ممالک یمن پر حملے کر کے اس کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں-

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) انقلاب اسلامی کا سورج ایک ایسے وقت میں طلوع ہوا جب دنیا ظلم و جور کے سیاہ و تاریک اندھیروں کی لپیٹ میں تھی۔ جب بشریت کفر و شرک کے بھیڑیوں کے خونی پنجوں میں جکڑی ہوئی تھی اور انسانی ضمیر کے سوداگر انسانوں کے ساتھ غیرت، شعور اور بصیرت کا جہالت اور ضلالت کے ساتھ سودا کر رہے تھے۔ دنیا کے ہر کونے سے ظلم و ستم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو طاقت کے زور پر دبا دیا جاتا تھا۔ دین کو فرد کی بدبختی اور ناکامی میں دخیل اور معاشرے کا افیون قرار دے کر دین داروں پر روزگار حیات تنگ کیا جا رہا تھا اور دین سے بڑھ کے کوئی بے مایہ چیز نہیں تھی۔
 


ایسے میں ایک مرد الٰہی آفاق عالم سے خدا کا ودیعہ بن کر نمودار ہوا، جس نے دنیا کے مستکبروں کو للکارا اور اس کے رعب و دبدبے سے مستکبروں اور طاغوتوں کی انحرافی آوازیں ان کے گلے میں دب کر رہ گئیں۔ جس نے سنت خلیل پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی زوردار ضرب سے شرقیت اور غربیت کے تمام بتوں کو توڑ ڈالا۔ لیکن ایک فرق کے ساتھ، اور وہ یہ کہ کل کے ابراھیم  نے "لعلھم یرجعون" کی مصلحت کے تحت "بت کبیر" کو چھوڑ دیا تھا لیکن عصر حاضر کے اس خلیل نے بلا کی بصیرت اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں بڑے بت کو توڑنے پر صرف کیں اور ایک ایسے وقت میں اسکے خلاف آواز بلند کی جب شرق و غرب کے تمام لوگ خواستہ یا نخواستہ اسکے سامنے سجدہ ریز تھے۔ اس نے پوری قاطعیت کے ساتھ اس کے خبیث چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔
 


اس مرد الٰہی نے اپنے فولادین ارادوں کے ساتھ اس کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور اسے شیطان اکبر کا نام دیتے ہوئے اسے اس کی ابدی موت کو حقیقت سے پیوند دینے کیلئے "مرگ بر امریکہ" کا وہ عالمی نعرہ بلند کیا جو آج بھی زبان زد خاص و عام ہے، جو لسانی اور لفظی شکل سے آگے بڑھ کر عملی صورت اختیار کرچکا ہے۔ آج مشرق و مغرب سے "مردہ باد امریکہ" یا "DOWN WITH USA" کے نعرے بلند ہو رہے ہیں اور امام خمینی (رہ) کا وہ تاریخی جملہ کہ "ما امریکہ را زیر پا می گزاریم" (ہم امریکہ کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں گے) تخیل و وہم کی دنیا سے نکل کر واقعیت کا روپ اختیار کر رہا ہے۔ جس کو اس وقت بہت سوں نے فقط جذباتی جملہ کہہ کر نظر انداز کر دیا اور ناممکن اور محال سمجھ کر ٹھکرا دیا تھا، آج اسکی صداقت پر شاہ ایران سے لے کر تیونس، یمن اور دوسرے بعض ممالک کے اندر امریکی نمک خواروں کا تخت سے تختہ دار سے نزدیک ہونے تک کے سارے واقعات گواہی دے رہے ہیں۔
 


دراصل عصر حاضر میں ایک تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے  لیکن یاد رہے کہ یہ توپ و تلوار کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ فکر و عقیدہ اور بقول امام خامنہ ای کے "ارادوں کی جنگ" ہے اور جو دو ارادے نبرد آزما ہیں ایک "یریدون لیطفئوا نوراللہ بافواھھم" کی صورت میں اور دوسرا "لیظھرہ علی الدین کله" کی صورت میں ہے اور اس صدی میں اس عظیم انقلاب کا ظھور کرنا یہ اللہ کے اس حتمی ارادے کا پیش خیمہ ہے۔ آج انقلاب اسلامی کی برکت سے دنیا میں دو نئے بلاک بن رہے ہیں۔ ایک مستضعفین کا ہے اور دوسرا مستکبرین کا۔ ایک طرف دنیا کے تمام نہتے مظلوم چاہے وہ جس مذہب و ملت سے ہوں شامل ہیں اور دوسری طرف دنیا کے تمام ڈکٹیٹرز اور ظالم و جابر حکمران ہیں۔ ان میں سے ایک کا اسلحہ علم و آگاہی ہے اور دوسرے کا اسلحہ مکر و فریب و دھوکہ ہے۔ ایک اپنی ظاہری طاقت پر نازاں ہے اور دوسرے وہ لوگ ہیں جن کا واحد ہتھیار وعدہ الٰہی پر حسن ظن ہے اور خدا کا وعدہ کبھی خلاف نہیں ہوسکتا "ان تنصرواللہ ینصرکم۔"

 
آج کے اس حساس دور میں امام خمینی اور امام خامنہ ای جیسی شخصیات کا موجود ہونا اور اس عظیم انقلاب کا کامیاب ہونا اللہ کے اسی ناقابل خلف وعدے کے تحقق کی دلیل ہے اور آج ہم شاہد ہیں کہ عصر حاضر کے فرعون یکے بعد دیگرے امتوں کے امڈتے ہوئے "دریائے نیل" میں غرق ہو رہے ہیں اور یہ انقلاب نائب برحق امام زمان (عج) کی قیادت میں تیزی کے ساتھ اپنی آخری منزل کی طرف بڑھ رہا ہے، جب خدا کا آخری وعدہ ضرور وقوع پذیر ہوگا اور دنیا بھر کے مسلموں اور بے کسوں کے دلوں کی آخری امید ذوالفقار حیدری کے ساتھ زمین خدا سے کفر و شرک کی کانٹے دار جھاڑیوں کو اکھاڑ پھینکے گی اور اس کی جگہ اس زرخیز مٹی پر ایمان و اسلام کی فصل لہرانے لگے گی، عقل انسانی کے شگوفے کھل کر پھول بنیں گے، ہر طرف بہار ہی بہار کا عالم ہوگا۔
بقیۃ اللہ خیر لکم ان کنتم تعلمون

 

تحریر: سید طاہر حسین نقوی

 

وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکریٹری جنرل حجۃ السلام عقیل حسین خان نے  شکار پور میں مسجد پر حملہ میں    مومنین کی شھادت پر  گہرے دکھ  و رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز ملک بھر میں خصوصا کراچی اور سندھ میں جس طرح شیعیان حیدر کرار کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہےاس سے ایک بات ثابت ہے کہ سندھ حکومت اس میں برابر کی شریک ہے ۔

      

علامہ عقیل حسین خان نے کہا  وطن عزیز پاکستا ن کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دھشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ،مساجد ،امام بارگاہیں،بازار ،اسکول کچھ بھی محفوظ نہیں لیکن نااھل و غدار حکمران  سعودیہ اور بحرین  کے بادشاہی نظاموں کو بچانے کے لئے سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔سیکریٹری جنرل مشہد مقدس   نے کہا کہ اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا ہی حماقت ہے کیونکہ یہ دہشتگردخود انکے اپنے پالے ہوئے ہیں البتہ آخری امید کی کرن افواج پاکستان ہیں  کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور ضرب عضب کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ  وطن  عزیز سے دھشت گرد اور دھشتگردی کا خاتمہ ہو سکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree