وحدت نیوز (تہران) قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ و شمالی امریکہ کے نوجوانوں کے نام ایک پیغام تحریر فرمایاہے جس میں ان کاکہنا ہے کہ فرانس کے حالیہ واقعات اور بعض دیگر مغربی ملکوں میں رونما ہونے والے ایسے ہی واقعات نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا کہ آپ سے براہ راست گفتگو کرنا چاہئے۔ میں آپ نوجوانوں کو اپنا مخاطب قرار دے رہا ہوں، اس وجہ سے نہیں کہ آپ کے والدین کو نظرانداز کر رہا ہوں، بلکہ اس وجہ سے کہ آپ کی سرزمین اور ملت کا مستقبل میں آپ کے ہاتھوں میں دیکھ رہا ہوں، نیز آپ کے دلوں میں حقیقت کو سمجھنے کا تجسس زیادہ متحرک اور زیادہ بیدار پاتا ہوں۔ اس تحریر میں میرا خطاب آپ کے سیاستدانوں اور سرکاری حکام سے نہیں ہے کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے سیاست کے راستے کو عمدا صداقت و سچائی سے الگ کر دیا ہے۔

 

آپ سے مجھے اسلام کے بارے میں بات کرنی ہے اور خاص طور پر اسلام کی اس تصویر اور شبیہ کے بارے میں جو آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ گزشتہ دو عشرے سے اس طرف یعنی تقریبا سویت یونین کے سقوط کے بعد سے، بہت زیادہ کوششیں ہوئیں کہ اس عظیم دین کو خوفناک دشمن کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ خوف و نفرت کے جذبات بر انگیختہ کرنا اور پھر اس سے فائدہ اٹھانا، بد قسمتی سے مغرب کی سیاسی تاریخ میں بہت پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ یہاں گوناگوں خوف و ہراس کے بارے میں بات کرنا مقصود نہیں جس کی تاحال مغربی اقوام کو تلقین کی جاتی رہی ہے۔ آپ خود ہی حالیہ تاریخ کا مختصر ناقدانہ مطالعہ کرکے اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ حالیہ تاریخ نگاری میں، دنیا کی دیگر اقوام اور ثقافتوں کے ساتھ مغربی حکومتوں کے غیر صادقانہ اور فریب آمیز برتاؤ کی مذمت کی گئی ہے۔ یورپ اور امریکا کی تاریخ بردہ فروشی سے شرمسار ہے، استعماری دور کے باعث شرمندہ ہے، رنگدار نسلوں اور غیر عیسائیوں پر کئے جانے والے مظالم کے باعث نادم ہے، آپ کے محققین اور مورخین مذہب کے نام پر کیتھولک اور پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے درمیان یا پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں قوم پرستی اور قومیت کے نام پر ہونے والی خونریزی پر حد درجہ اظہار شرمندگی کرتے ہیں۔
یہ چیز بجائے خود قابل تعریف ہے۔ اس طولانی فہرست کا کچھ حصہ سامنے لانے سے میرا مقصد تاریخ کی سرزنش کرنا نہیں ہے، بلکہ آپ سے چاہتا ہوں کہ اپنے روشن خیال لوگوں سے سوال کیجئے کہ آخر مغرب میں عمومی ضمیر چند عشروں اور بسا اوقات چند صدیوں کی تاخیر سے کیوں بیدار ہو اور ہوش میں آئے؟ عمومی ضمیر کے اندر نظر ثانی کا خیال عصری مسائل کے بجائے کیوں ماضی بعید کے ادوار پر مرکوز رہے؟ اسلامی نظریات اور ثقافت کے سلسلے میں طرز سلوک کے انتہائی اہم مسئلے میں کیوں عمومی آگاہی و ادراک کا سد باب کیا جاتا ہے؟

 

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ 'دوسروں' کے بارے میں موہوم خوف و نفرت پھیلانا اور ان کی تحقیر، تمام ظالمانہ استعمار اور استحصال کا مشترکہ مقدمہ رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ خود سے یہ سوال کیجئے کہ خوف پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے کی پرانی پالیسی نے اس بار غیر معمولی شدت کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ کیوں بنایا ہے؟ آج کی دنیا کا طاقت کا نظام کیوں چاہتا ہے کہ اسلامی فکر حاشیئے پر اور دفاعی حالت میں رہے؟ اسلام کے کون سے اقدار اور مفاہیم ہیں جو بڑی طاقتوں کے منصوبوں کے سد راہ بن رہے ہیں، اور اسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی آڑ میں کون سے مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں؟ تو میری پہلی گزارش یہ ہے کہ وسیع پیمانے پر اسلام کی تصویر مسخ کرنے کے محرکات کے بارے میں سوال اور جستجو کیجئے۔

 

دوسری گزارش یہ ہے کہ زہریلے پروپیگنڈے اور منفی تعصب کے طوفان کے مقابلے میں آپ اس دین کی براہ راست اور بلا واسطہ طور پر شناخت حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ کم از کم آپ کو اتنا معلوم ہو کہ جس چیز سے آپ کو بیزار اور خوفزدہ کیا جا رہا ہے، وہ کیا ہے اور اس کی کیا ماہیت ہے؟ میرا یہ اصرار نہیں ہے کہ آپ اسلام کے بارے میں میری رائے یا کسی اور نظریئے کو قبول کیجئے بلکہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ آج کی دنیا کی یہ کمال پذیر اور موثر حقیقت، آلودہ اہداف و مقاصد کے سائے میں آپ کے سامنے پیش کی جائے۔ اس بات کا موقع نہ دیجئے کہ زرخرید دہشت گردوں کو ریاکارانہ طور پر اسلام کے نمائندوں کی حیثیت سے آپ کے سامنے متعارف کرایا جائے۔ اسلام کو اس کے اصلی مآخذ کے ذریعے پہچانئے۔ قرآن اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی کے ذریعے اسلام سے روشناس ہوئیے۔ میں یہاں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا اب تک کبھی آپ نے مسلمانوں کے قرآن سے براہ راست رجوع کیا ہے؟ کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات اور آپ کے انسانی و اخلاقی اسباق کا مطالعہ کیا ہے؟ کیا کبھی ذرائع ابلاغ کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی اسلام کا پیغام حاصل کیا ہے؟ کیا کبھی اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے کہ یہی اسلام آخر کس طرح اور کن اقدار کی بنیاد پر صدیوں سے دنیا کے سب سے بڑے علمی و فکری تمدن کی پرورش کر رہا ہے اور اس نے اعلی سطح کے مفکرین اور دانشوروں کی تربیت کی ہے؟

 

میں آپ سے چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ توہین آمیز اور مذموم تصویر پیش کرکے لوگ حقیقت اور آپ کے درمیان جذبات کی دیوار کھڑی کر دیں اور آپ کو غیر جانبدارانہ فیصلے کے امکانات سے محروم کر دیں۔ آج مواصلاتی ذرائع نے جغرافیائی سرحدوں کو توڑ دیا ہے تو آپ خود کو ذہنی سطح پر بنا دی جانے والی فرضی حدود میں محصور نہ ہونے دیجئے۔ حالانکہ کوئی بھی انفرادی طور پر اس خلیج کو بھر نہیں سکتا جو پیدا کر دی گئی ہے، مگر آپ میں سے ہر کوئی، خود کو اور اپنے گرد و پیش کے افراد کو حقیقت سے روشناس کرانے کے مقصد سے اس خلیج پر فکر و انصاف پسندی کا ایک پل ضرور تعمیر کر سکتا ہے۔ اسلام اور آپ نوجوانوں کے درمیان یہ چیلنج جس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے، یقینا ناگوار ہے مگر آپ کے متلاشی اور تجسس سے بھرے ذہن میں نئے سوال پیدا کر سکتی ہے۔ ان سوالوں کے جواب کی تلاش، آپ کے سامنے نئے حقائق کے انکشاف کا موقع فراہم کریگی۔ بنابریں اسلام سے غیر جانبدارانہ آشنائی اور صحیح ادراک کے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیجئے تاکہ شاید حقیقت کے سلسلے میں آپ کی ذمہ دارانہ روش کی برکت سے، آئندہ نسلیں اسلام کے سلسلے میں مغرب کے برتاؤ کی تاریخ کے اس دور کو کبیدہ خاطر ہوئے بغیر فکری و ذہنی آسودگی کے ساتھ ضبط تحریر میں لائیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بیرون ملک دورہ مکمل کر نے کے بعد وطن واپسی۔ تفصیلات کے مطابق علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ایران کے شہر قم المقدسہ میں تکفیریت کیخلاف عالمی کانفرنس میں شرکت ‘ مختلف اسلامی رہنماوُں سے ملاقا توں اور قم مقدس،تہران اور مشہد مقدس میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے بعد وطن واپس پہنچے تو ایئر پورٹ پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوُں علامہ اصغر عسکری، اختر حسین ،ملک اقرار حسین ،علامہ ضیغم عباس سمیت دیگر نے انکا شاندار استقبال کیا ہے۔واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی ، ناصر شیرازی اور محمدمہدی بھی دورہ ایران پر علامہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز (تہران) مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ آیت اللہ محمد رضا مہدوی کنی انتقال کرگئے۔ عالم ربانی آیت اللہ محمد رضا مہدوی کنی چار جون کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) کی پّچیسویں برسی میں شرکت اور واپس گھر پہنچنے کے بعد عارضۂ قلب میں مبتلاء ہوئے، جس کے بعد انھیں اسپتال میں داخل کرا دیا گیا، جہاں ان کا علاج و معالجہ جاری رہا، مگر آج یہ عالم ربانی، چوراسی برس کی عمر میں چل بسے۔ آیت اللہ مہدوی کنی، اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ وہ انّیس سو اناسی سے انّیس سو اکیاسی تک ایران کے وزیر داخلہ اور صدارتی انتخابات کے انعقاد تک نگراں وزیراعظم بھی رہے۔ آیت اللہ مہدوی کنی مارچ سنہ دو ہزار دس میں مجلس خبرگان رہبری یعنی فقہا کی کونسل کے سربراہ منتخب ہوئے۔ وہ سیاسی سرگرمیوں کے علاوہ علمی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے اور یونیوورسٹی اور حوزہ علمیہ میں تدریس کے علاوہ تالیفات میں بھی مشغول رہے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے برطانیہ، کینیڈا، اور ایران کے ساتھ ملکر پاکستان میں انتشار پھیلایا، اس سازش کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ناکام بنا دیا۔ ان کے اس دعوے پر بات کرنے سے پہلے ان کے ماضی پر تھوڑی روشنی ڈالتے ہیں، تاکہ معاملے کو سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔

 

مرزا اسلم بیگ وہ شخص ہیں جنہوں نے ضیاءالحق کی موت کے بعد آرمی چیف کا چارج سنبھالا، انہوں نے ملک میں مارشل لا نافذ نہیں کیا تھا کیونکہ گیارہ سالہ فوجی اقتدار کے بعد دوبارہ مارشل لا لگانا کسی بھی آرمی چیف کیلئے خاصا مشکل کام تھا۔ دوسری جانب اپنے بابا کی شہادت کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا تو انہیں بیحد پذیرائی ملنا شروع ہوگئی۔ عوامی سطح پر محترمہ بینظیر بھٹو کی پذیرائی سے ظاہر ہوتا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کر لے گی، اسی "خطرے" کا مقابلہ کرنے کے لیے جناب مرزا صاحب نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل حمید گل کے ساتھ ملکر دائیں بازو کی تمام جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان اور مسلم لیگ سمیت دیگر چھے جماعتوں پر مشتمل اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) تشکیل دیا، جس کا مقصد ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کیلئے راستہ ہموار کرنا تھا۔ اس اتحاد نے 1988ء کے الیکشن میں کل 53 نشستیں حاصل کیں تھیں جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو 93 نشستیں حاصل کرسکی تھیں، یوں پنجاب میں ایک بزنس مین کو اکثریت دلا کر وزیراعلٰی بنوا دیا گیا۔

 

مرزا صاحب کے اس کے اقدام سے اسلامی جمہوری اتحاد مزید پھلا پھولا اور 1990ء الیکشن میں دوبارہ بےنظیر بھٹو کا راستہ روکنے کیلئے سیاستدانوں میں بڑے پیمانے پر رقوم تقسیم کرائی گئیں، پیسے نے کام دکھایا، جس کے نتیجے میں یہ اتحاد 153 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا، یوں نواز شریف کو ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا۔ اٹھارہ سال قبل ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان نے رقوم کی تقسیم سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر سپریم کورٹ نے دو سال قبل اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمٰی نے فیصلہ سناتے ہوئے سیاستدانوں کو رقم دینے کے الزام میں پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد دارنی کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ تاہم مقدس گائے یعنی مقدس ادارے سے تعلق ہونے کی وجہ سے آج تک دونوں کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ عدالت نے یہ رقوم لینے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کرنے اور ان سے یہ رقوم واپس لینے کا بھی حکم دیا تھا۔ رقوم لینے والے افراد میں مخدوم جاوید ہاشمی بھی شامل تھے۔

 

اب جبکہ ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کی بدترین دھاندلی کے نتیجے یہ تیسری بار بادشاہت قائم ہوئی ہے، جس کیخلاف پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے عوامی جدوجہد شروع کی ہے تو موصوف نے ایک بار پھر کسی سکرپٹ کے تحت پسندیدہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سارے عمل کی ذمہ داری امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور ایران پر ڈال دی ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ ایران کے برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، جبکہ امریکہ اور برطانیہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مارشل نافذ کیا گیا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کریں گے، یعنی وہ سعودی عرب کی خواہش پر بننے والی حکومت کو کسی صورت گرنے نہیں دینا چاہتے۔

 

جیو نیوز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں مرزا صاحب نے کہا کہ یہاں سے قادری صاحب کو ایران کا دورہ کرایا گیا اور قم میں سینئیر مجتہدین سے ملاقاتیں کرائی گئیں۔ ان صاحب سے کوئی پوچھے کہ جناب کیا یہ ملاقاتیں خفیہ تھیں؟، اس کی تصویریں اور ان ملاقاتوں کا احوال تو میڈیا کو بھی دیا گیا اور خود منہاج القرآن کی ویب سائیٹ پر بھی تمام تصاویر اور ملاقاتوں کا احوال موجود ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ کیا ڈاکٹر صاحب پہلی بار ایران گئے تھے۔؟ دوسری اہم بات یہ کہ اگر ان کی اس بات میں کوئی صداقت ہے بھی تو پھر ہم یہ سوال کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں کہ جناب یہ بھی بتائیں کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کیخلاف ہونے والے دھرنے کے پیچھے کون تھا۔؟ اس وقت آپ نے لب کشائی کیوں نہ کی۔ تیسری بات یہ کہ مرزا صاحب آپ نے قادری صاحب کے بارے میں تو بتا دیا ہے لیکن یہ بھی تو بتائیں کہ عمران خان کی تحریک کے پیچھے کون ہے۔؟

 

درج ذیل سوالات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
1۔ آیا ماڈل ٹاون لاہور میں خواتین سمیت 14 افراد کو گولیاں مار کے شہید کر دینا اور 90 افراد کو زخمی کر دینا، کیا اس عمل میں بھی مذکورہ ممالک ملوث تھے۔؟
2۔ کیا مقتولین کی ایف آئی آر تک درج نہ ہونے میں ایک ماہ تک رکاوٹ بننا اور ملزمان کی عدم گرفتاری میں بھی یہ ممالک رکاوٹ ہیں۔؟
3۔ کیا عمران خان کے ڈیڑھ سال سے تسلسل کے ساتھ کئے جانے والے چار حلقے کھلوانے کے مطالبے پر عمل درآمد نہ کرانے میں بھی یہ ممالک حائل ہیں۔؟
مرزا صاحب آپکا اصل مسئلہ یہ ہے کہ 1988ء کی طرح ایک بار پھر آپ عوامی جدوجہد کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور اپنے تیار کردہ شخص کا اقتدار بچانا چاہتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ اب عوام باشعور ہوگئے ہیں، وہ ہر ساز شازش کو سمجھتے ہیں۔

 

تحریر: این اے بلوچ

وحدت نیوز(مظفرآباد)امام خمینی عہد ساز شخصیت ہیں، کردار ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا، امام نے وقت کے طاغوت کو شرمناک شکست دی، امام نے ایران کو اسلامی دنیا کے لیئے ماڈل اسلامی ملک بنایا، اور دنیا کو بتا دیا کہ اگر اسلام کے بارے میں کوئی کہے کہ اسلام کیسے عملی زندگی میں لاگو ہو سکتا ہے تو اس کے لیئے اسلامی جمہوریہ ایران کو بنا کر دکھا دیا، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مجلس وحدت مسلمین ضلع مظفرآباد کے زیر اہتمام برسی امام خمینی سے خطاب کرتے ہوئے کیا

،

 انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے باوجود کئی سازشوں کے اپنے مقصد میں کامیابی و کامرانی حاصل کی، اس لیئے کہ امام خمینی مرد میدان و بحران تھے ، امام خمینی نے ہمیشہ میدان میں مقاومت دکھائی اس لیئے کہ امام خود کہتے ہیں کہ ہم نے ہر چیز کربلا سے درس میں لی ہے، امام خمینی نے وقت کے طاغوت ، استبداد اور شیطان بزرگ کو چاروں شانے چت کیا، اس وقت کہ جب گستاخ رسول سلمان رشدی ملعون نے گستاخی کی تھی، باوجود اس کے کہ بڑی بڑی ہستیاں موجود تھیں ، ایسی ہستیاں جن کے ہاں ڈالروں کی ریل پیل بھی ہوتی تھی مگر کسی نے ہمت نہ کی، ہمارے مرشد و رہبر امام خمینی نے اس کے واجب القتل ہونے کا فتویٰ دیا، علامہ تصور جوادی نے کہا کہ اس لیے کہ گستاخی رسول کسی بھی صورت میں قابل قبول امر نہ ہے، ملت تشیع کو اس پر فخر ہے کہ امام خمینی نے مرد میدان بن کر اس ملعون کے قتل کو واجب کہا ۔

 

بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین بڈھیارہ یونٹ کے زیر اہتمام برسی امام خمینی کے موقع پر ایک نشست میں علامہ تصور جوادی نے شرکت کی ، اور اپنے خطاب میں افکار امام خمینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین خط امام خمینی و شہید حسینی پر عمل پیرا ہے، اس لیئے کہ دونوں کا مشن کو مقصد امت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ایک کرنا، ان کے وحدت ایجاد کرنا ، انہیں دشمن شناس بنانا، جیسا کہ امام خمینی نے فرمایا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو مضبوط بازو ہیں ، اور ایک بار اور کہا کہ اے مسلمانان جہاں تم آپس میں ہاتھ کھولنے اور باندھنے پر الجھ رہے ہو جبکہ تمہارا دشمن تمہارے ہاتھ کاٹنے کے درپے ہے، علامہ سید تصور نقوی الجوادی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم امام خمینی کے افکار کو عام کریں، ہم امت کے اندر وحدت ایجاد کرنے کے لیئے ہرممکن کوشش کریں ، ہم ملک میں تکفیریت کو تنہا کر دیں ، ہم واقعاً مضبوط بازو بن کر اپنے اصلی دشمن طاغوت سے باہم کندھے سے کندھا ملا کر لڑیں، تا کہ تکفیریت جو کہ طاغوت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے وہ بھی تنہا ہو اور طاغوت بھی لڑکھڑا جائے، یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ہم ایک ہوں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) وزیراعظم میان نواز شریف کے حالیہ دورہ ایران پر تبصرہ کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستا ن کی معاشی شہ رگ ہے، ملک کو درپیش معاشی مسائل کے حل میں مددگار یہ منصوبہ فوری مکمل کرنے کی ضرورت ہے، میاں نواز شریف کا دورہ ایران کے موقع پر منصوبہ جاری رکھنے کا عزم خوش آئند ہے، لیکن شاید ان کی کابینہ اس مسئلے پر کنفیوژن کا شکار ہے، وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی مسلسل ذہنی دبائوں کا شکار لگتے ہیں ،نواز حکومت کاامریکہ کی ایران پر عائدپابندیوں کو جواز بنا کر اس منصوبے سے فرار اختیار کر نا دانش مندی نہیں، ترکی ، آذربیجان ، ترکمانستان ، بھارت اور دیگر ممالک امریکی پابندی کو خاطر میں لائے بغیر ایران سے تجارت کر سکتے ہیں  تو پاکستانی حکومت کو کیا قباحت ہے، علامہ امین شہیدی نے مذید کہا کہ پاکستان کو درپیش توانائی بحران سے نجات دلانے میں اگر کوئی معاون ثابت ہو سکتا ہے تو وہ ایران اور چین ہے، جو ممالک پاکستان پر گیس پائپ لائن منصوبے پر  عمل درآمد میں رکاوٹ بن رہے ہیں  وہ نا تو پاکستان کے خیر خواہ ہیں اور نہ ہی پاکستانی عوام کے ، تمام محب وطن سیاسی و مذہبی قوتوں کو مسلم لیگ ن کی حکومت پر دباو ڈالنا چاہیئے کہ اس وطن دوست منصوبے پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree