وحدت نیوز (قم) ایم ڈبلیو ایم قم کابینہ کا دبیر کل مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں قم کابینہ کے مختلف شعبہ جات ی کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مسائل و وسائل اور آئندہ کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے کیا گیا،جس کے بعد آفس  سیکرٹری مختار مطہری نے ایجنڈا پیش کیا اور ایم ڈبلیو ایم شعبہ قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری نے قم کابینہ کی کارکردگی کا خلاصہ بیان کیا۔اس کے بعد تمام شعبہ جات کے مسئولین نے اپنے اپنے شعبہ جات کے حوالے سے دبیر کل مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر دبیرِ کل شعبہ جات کے مسئولین کے سامنے اپنے تجربات بھی بیان کرتے گئے اور انہیں مشورے بھی دیتے رہے۔

بعد ازاں دبیر کل مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری  نے کابینہ سے تفصیلی گفتگو کی جس میں ایم ڈبلیو ایم کی پالیسیز ،پاکستان کو درپیش چیلنجز اور بین الاقوامی سیاسی صورتحال پر مفصل روشنی ڈالی گئی۔

اجلاس کے آخر میں سوال و جواب کا سلسلہ بھی شروع ہوا جس کے بعد تما م شہدائے اسلام،خصوصا شہدائے نائیجیریا،شہدائے پارا چنار اور حجۃ الاسلام سید ابرار نقوی کے ماموں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

وحدت نیوز (قم) نائیجیریا کی مظلوم عوام پر فوج کے وحشیانہ تشدد اور بے گناہ لوگوں کی شہادت  نیز آیت اللہ زکزاکی کے زخمی ہونے کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے لئے ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ سیاسیات و ارتباطات نے ایران میں آیت اللہ زکزاکی کے نمائندے نمائندے شیخ عبداللہ احمد زنغو اور انجمن بین المللی حرکت اسلامیہ طلاب نائجیریا کے سربراہ محمد امین آدم کے ساتھ خصوصی نشست رکھی۔

نشست کے دوران نظامت کے فرائض ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے انجام دئیے۔

نشست سے پاکستانی طلّاب نے بھی گفتگو کی،پاکستانی طلّاب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دینِ اسلام ہر ظالم کی مخالفت کرنے اور ہر مظلوم کی مدد و حمایت کرنے کا درس دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی برادری کو چاہیے کہ وہ وحدت اور اتحاد کے ساتھ سامراجی اور طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرے۔

پاکستانی طلّاب نے  ملت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے نائجیریا کی نہتی عوام پر نائیجیرین  آرمی کے وحشیانہ تشدد کی بھرپور مزمت کی اور نائیجیریا کے نمائندوں کو یقین دلایا کہ ملت پاکستان ،نائجیرین عوام کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔

 جس کے بعد نائیجیریا کے نمائندوں نے نائیجیریا کی سیاسی صورتحال،نائیجیریا میں اسلامی تحریکوں کے اتار چڑھاو اور آیت اللہ ابراہیم زکزاکی کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے نائیجیرین آرمی کے  ظلم کے خلاف مظاہرے  کرنے والی تمام اقوام کا شکریہ بھی ادا کیا اور انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی خاموشی کی مذمت بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ سامراجی طاقتیں دنیا بھر میں اپنے مفادات کے لئے مہذب اور باشعور لوگوں کا قتلِ عام کروا رہی ہیں،یہ قتلِ عام کبھی بوکو حرا م اور داعش و طالبان جیسے وحشیوں سے کروایا جاتا ہے اور کبھی افواج اور پولیس کے ذریعے۔

پروگرام کے آخر میں ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری نے عالمِ اسلام کو درپیش مسائل اور نائیجیریا کے حالات پر مختصر روشنی ڈالی جس کے بعد  تمام شہدائے اسلام خصوصاً شہدائے نائیجیریا و پارا چنار ا کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا ہے کہ شہدائے پشاور کو کبھی نہیں بھولیں گے، وقت کے حرملا نے ننھی کلیوں کو بھی نہ بخشا، دہشت گرد نہیں ناسور ہیں ، انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے سلسلہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ 16دسمبر تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن جو ناقابل فراموش ہے ، کربلا بپا کی گئی تھی سال گزشتہ پشاور میں، وقت کے یزید ، ابن زیاد، شمر ، حصین اور حرملا نے ننھی کلیوں پر ظلم و ستم کی ایک المناک داستان رقم کی، ہم سلام پیش کرتے ہیں ان شہدا کو ، ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کے والدین کو ، ان کی راہ حق میں قربانی کبھی رائیگان نہیں جائیگی ، وقت کا یزید جتنا ظلم کر سکتا ہے کر لے ، مگر وقت کے حسینی ٹکر لینا جانتے ہیں ، کل جیسے حرملا نے 61ہجری کو کربلا میں چھ ماہ کے علی اصغر پر ایسا تیر مارا تھا جو جانوروں کو مارا تھا، لیکن علی اصغر قتل ہو کر بھی زندہ باد ہو گیا ، ملعون حرملا زندہ رہ کر بھی مردہ باد ہو گیا،علامہ تصور جوادی نے کہا کہ اسی طرح پشاور میں آنے والے طالبان ، ظالمان خود بھی حرام موت مرے ہیں ، لیکن جس طرح سے انہوں نے نہتے بچوں پر گولیاں برسائیں وہ زخم ابھی بھی تازہ ہیں ، بچے تو شہید ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئے ، مگر ظالم تختہ دار پر چڑھنے کے ساتھ ساتھ جہنم میں تو جائیں گے ہی ، لعنت کا ایک ایک طوق بھی اپنے گلوں میں بندھوا گئے جو رہتی دنیا تک ان کے ساتھ رہے گا۔ علامہ تصور جوادی نے مذید کہا کہ ہم شہداء کے والدین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم کے شعبہ سیاسیات کے زیرِ اہتمام ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری اور سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے سانحہ 16 دسمبر، سانحہ پارا چنار نیز علامہ زکزکی کے حوالے سے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی جبکہ نائجیریا سے تعلق رکھنے والے ابوبکر صلاتی نے حاضرین کو نائیجیریا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ اس وقت عالمِ اسلام کو شدید خطرات لاحق ہیں اور متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ تمام تر مسائل میں سعودی عرب کا بنیادی عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سعودی حکمران، امریکہ اور اسرائیل کی غلامی سے باہر نہیں نکلتے اس وقت تک عالم اسلام کے مسائل ختم نہیں ہوسکتے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک زمانہ تھا کہ جب انسان جہالت، بدبختی و گمراہی کے گھپ اندھیروں میں گم تھا۔ آنکھیں رکھنے کے باوجود وہ کبھی اس دیوار تو کبھی اس دیوار سے ٹکراتا تھا۔ عین اسی وقت چند افراد اٹھے اور  انھیں چند نے ایک ایسی ملت کو تشکیل دیا کہ جس کے نقش ہزاروں سال دنیا کے سینے پر ثبت رہے اور آج بھی باقی ہیں۔ کل کی طرح آج بھی زمانہ انھیں افراد کو امتِ اسلامیہ  کے نام سے جانتا ہے۔ یہ بھی ایک فطری عمل ہے کہ جب ملّتیں  ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگیں یعنی وہ اصول، ضوابط و اخلاقی اقدار کہ جن پر ان کی بناء تھی، ان میں بگاڑ آنے لگے تو تاریخ گواہ ہے کہ پھر بھی چند افراد نے ہی آکر ان کی گرتی ہوئی اقدار کو سہارا دیا۔ اپنے زور ِبازو و زور ِعمل سے ان اصولوں کو قائم رکھا کہ جن کی بدولت انھوں نے عزّت کے آسمانوں میں پرواز کرنا سیکھا تھا کہ واقعہ کربلا جس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ بھی اپنے اشعار میں یہ کہتے ہیں کہ
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملّت کے مقّدر کا ستارہ
یعنی قوم و ملت کا اتار، چڑھاؤ  افراد کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ صرف یہاں تک ہی نہیں بلکہ ہر فرد کو ملّت میں ایک درخشاں ستارے کی اہمیت حاصل ہوتی ہے، جبکہ دوسری طرف کو کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ
فردِ قائم ربط ِ ملّت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں ، بیرونِ دریا کچھ نہیں

یعنی ایسے افراد کہ جو قوم و ملّت کے رابطے سے خارج ہوں، وہ ہرگز سود مند نہیں ہوتے بلکہ ملت کے وہی افراد مفید و کار آمد ثابت ہوتے ہیں کہ جو ملّت کے ساتھ مضبوط رابطے میں ہوں۔ اسی طرح  جب ملّت کا ہر طبقہ دوسرے طبقوں کے ساتھ مضبوط رابطے میں ہوگا تو ملّت کے جسم کا کارآمد جزء ثابت ہوگا وگرنہ نہیں۔ بالکل اسی طرح اگر معاشرے میں موجود تمام اصناف  کے افراد کا دِقت سے مطالعہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ معاشرے میں شہید ایک ایسی صنف ہے کہ جسے باقی تمام اصناف میں تغمہءِ امتیاز حاصل ہے، کیونکہ اس صنف کے افراد کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے کہ جو ہمیشہ اپنی جان کا نذرانہ  دے کر بے جان و بے روح ملّت کو تازہ دم کرتے ہیں۔ زمانے میں یہی وہ افراد ہیں کہ جنہوں نے اپنے زور بازو و عمل سے ہمیشہ ملّت کے شیرازے کو بکھرنے سے بچایا ہے۔ شہید وہ افراد ہیں کہ جو ملّتیں تشکیل دیتے ہیں ، جو قوموں کو ان کی کھوئی ہوئی عزّت و عظمت واپس دلاتے ہیں۔

اگر 61 ھجری میں ملّت اخلاقی گراؤ و تنزلی کا شکار ہو کر مرجھا جائے اور اس میں زندگی کی رمق باقی نہ رہے، تب بھی ہمیں 72 شہداء ہی نظر آتے ہیں کہ جو ملّت کی حیات کے لئے اپنی زندگی   ملّت کو تحفے کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اسی طرح اگر 2014ء جیسے ماڈرن دور میں ملّت پاکستان نہ صرف یہ کہ  ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے بلکہ اس حد تک کہ بالکل اندھی، بہری و گونگی ہوجائے کہ جو ہر روز ظلم کے سورج کو ایسے دیکھے کہ گویا اس کو دیکھائی ہی نہ دیتا ہو، مظلوم کی چیخ و پکار کو ایسے سنے کہ جیسے اس کو سنائی ہی نہ دیتا ہو اور ظالم کے ظلم پر ایسا سکوت اختیار کرے کہ گویا اس کو بولنا آتا ہی نہ ہو۔ جب ملّتیں و افراد اس حد تک گر جائیں کہ انسان، شناختِ انسان کھو بیٹھے، تب جا کر انھیں ایک ایسے ہی گروہ کی ضرورت پڑتی ہے کہ جو اپنے معصوم و پاکیزہ خون کے چھینٹوں سے سوئی ہوئی و مردہ قوم میں زندگی کی ایک نئی امید جگائیں۔ تب جا کر ہمیں پشاور کے ان ننھے پھولوں کی ضرورت پڑتی ہے کہ جو اپنے خون کے قطروں سے شبنم کا کام لیتے ہوئے مرجھائی ہوئی قوم میں تازگی پیدا کریں۔

16 دسمبر ملّت پاکستان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ 16 دسمبر ملّت پاکستان کو اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ 16 دسمبر ملّت پاکستان کو دو بڑے سانحات کی یاد دلاتا ہے۔ 16 دسمبر کو پشاور کی سرزمین پر بہایا جانے والا ان معصوم بچوں کا خون پوری ملّت پاکستان سے کچھ ذمہ داریوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ ظلم کے خلاف مبارزے کی ذمہ داری ، سکوت توڑنے کی ذمہ داری، اپنی صفوں میں اتحاد و ؤحدت کو برقرار رکھ کر دشمن کے خلاف ایک ہونے کی ذمہ داری، کیونکہ آج خود یہ واقعہ اور اسی طرح سرزمین ِجنوبی ایشیاء میں سکولوں پر ہونیوالے ایک ہزار 2 سو 59 حملوں میں سے تقریباً 836 کا پاکستان سکولوں پر حملہ ہونا، اس بات کا کھلا و واضح ثبوت ہے کہ آج دشمن ہم سے زیادہ خوف زدہ ہے اور ہمارے شاہین دشمن کی آنکھوں میں تیر کی طرح چْبھ رہے ہیں۔ لہذا یہاں ہماری ذمہ داری خوف سے ڈر کر گھر بیٹھنا نہیں بلکہ پہلے سے خوف زدہ دشمن کہ جو اب بوکھلاہٹ کا بھی شکار ہے، کے خلاف میدان عمل میں آنا ہے۔

ہم پشاور کے ان ننھے بچوں کے خون کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جن کے پاکیزہ خون نے  ملّت پاکستان کی رگوں میں شعور اجاگر کیا، مگر ساتھ ساتھ افسوس اس بات کا ہے کہ جس طرح شہداء نے اپنی ذمہ داری کو انجام دیا، اس طرح ہم اپنی ذمہ داری کو انجام نہ دے سکے۔ ہم نے کل بھی 16 دسمبر سے سبق نہ سیکھا اور آج بھی اس کو ایک فراموش پہلو بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ گذشتہ دنوں میرے ایک فاضل دوست نے 16 دسمبر کو بہت اچھے انداز میں یاد کیا اور بھارت جیسے دشمن کی طرف توجہ تو دلائی، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ سقوط ڈھاکہ سے جو سبق ہمیں ملتا ہے، یا آئندہ جو ذمہ داریاں ملّت پاکستان کے کاندھوں پر عائد ہوتیں ہیں، ان کو بالکل نظرانداز کیا۔ فاضل دوست کے مطابق آج ہمیں 45 برس گزر گئے مگر ہماری بے حسی کی انتہاء ہوگی کہ  ہمیں احساس بھی ہوا تو نریندر مودی کے کہنے سے۔ آیا ہم اس قدر بے حس ہوچکے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر بقول اقبالؒ یہ مردہ قوموں کی علامت ہے،اقبال ؒ اس بارے میں کہتے ہیں کہ
ہے یہی نشاں زمانے میں زندہ قوموں کا
کہ صبح شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں

دوسری بات یہ کہ آج صرف ملّت پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام امت مسلمہ نے ان اصولوں و ضوابط کو پس ِ پشت ڈال دیا ہے کہ جن سے قومیں عظمت و سربلندی کے راستے طے کرتیں ہیں۔ آج ہم دنیا کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہوئے یہ تو ضرور ذکر کرتے ہیں کہ برطانیہ و فرانس نے اپنے مفاد کی خاطر سلطنت عثمانیہ جیسی عظیم اسلامی سلطنت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، مگر ہماری توجہ ان عوامل، اسباب و اس خاندان سے ہٹ جاتی ہے کہ جس کی مدد کے بغیر یہ کام ممکن نہ تھا اور نہ صرف یہ کہ ہم اس خاندان ِ آل سعود کو بھول جاتے ہیں بلکہ حد تو یہ ہے کہ آج یہ غدار و غاصب خاندان امت اسلامیہ کی لیڈنگ کا دعویدار ہے۔ آج امت اسلامیہ کو سوویت یونین کا ٹکڑے ہونا تو نظر آتا ہے مگر اسی سوویت، افغانستان،  عراق، بحرین، شام و یمن میں موجودہ اسلامی اقدار کی دھجیاں اْڑتی ہوئی نظر نہیں آتیں، کیونکہ ہم نے اپنے و اپنے آقاؤں کے مفاد کے پیش نظر ایک طرفہ اصولوں کو اپنایا ہوا ہے۔

1971ء میں تو مشرقی پاکستان میں مسلمان بنگالی ہندؤں کے نوکر و قرضدار تھے۔ ان کے تعلیمی اداروں پر ہندؤوں کا قبضہ تھا۔ نصاب ایسا تھا کہ جس میں دو قومی نظریئے کی نفی تھی مگر ہم نے مسلسل اپنی غفلت و بے حسی کی طرف دھیان نہ دیا۔ یہاں تک کہ 16 دسمبر نے ہمارے منہ پر ایک ایسا طمانچہ مارا کہ جس کی شدّت سے ملّت پاکستان کچھ دیر کے لئے سونا گویا بھول سی گئی۔ ملّت پاکستان میں کچھ عرصے کے لئے بے چینی و اضطرابی کی لہر دوڑی مگر آہستہ آہستہ  لہو پھر سرد ہوتا چلا گیا، یہاں تک کہ ملّت پاکستان نے اپنی اس غفلت کو ایسے بھلایا کہ گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ آج ایک بار پھر میرا ملّت پاکستان سے سوال ہے کہ کیا ہم نے کل کے 16 دسمبر سے عبرت لی؟ کیا آج پھر ہم اکثریت میں ہونے کے باوجود ذہنی غلامی کا شکار نہیں۔؟ کیا آج پھر ہمارے تعلیمی ادارے و تعلیمی نظام مغرب کے زیرِ اثر نہی۔؟ کیا آج پھر ہمارے نصابِ تعلیم کا تعین ہمارا دشمن کرتا ہے، کیا آج پھر ہم اپنے شاہینوں کو خاک بازی کا درس نہیں دے رہے۔؟ کیا آج ہمارے پاس ہماری خودی موجود ہے۔؟ ہمیں ہر سال 16 دسمبر کو شہید بچوں کے مزاروں پر جاکر اپنے دشمنوں کو پہچاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم نے آج اپنے دشمن کو نہ پہچانا تو شاید کل کا طلوع ہوتا سورج ہم نہ دیکھ سکیں۔
 


تحریر: ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(قم) ایم ڈبلیو ایم قم کے زیرِ اہتمام سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کی پہلی برسی کے موقع پر بچوں کے ساتھ ایک خصوصی نشست رکھی گئی۔اس موقع پر ننھے منے بچوں نے تقاریر ،اشعار اور نظموں کے ساتھ اپنے وطن سے محبت اور دہشت گردوں سے نفرت کا  اظہار کیا،شہدا کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری اور سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے محرکات سے بچوں کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پورے عالمِ اسلام خصوصاً پاکستان کو سعودی عرب اور امریکہ کی سازشوں سے آگاہ اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔اس نشست کا اہتمام ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ سیاسیات نے کیا تھا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree