وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی شوریٰ کا سالانہ اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں شروع،اجلاس کے پہلے سیشن کی صدارت صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخاق اسدی نے کی،اجلاس میں پنجاب بھر کے 37 اضلاع سے پارٹی عہدیدار شریک ہیں،اجلاس میں موجودہ ملکی صورت حال ،ماہ اپریل میں منعقدہ پارٹی الیکشن،سمیت اضلاع کی سالانہ کارکردگی رپورٹس کا جائزہ لیں گے،آج (بروز ہفتہ 2 بجے)سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ نا صر عباس جعفری اراکین شوریٰ سے اہم خطاب کریں گے۔

اجلاس کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے امور خارجہ کے سیکرٹری علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک نہ پہنچایا گیا تو ہماری آنے والی نسلیں اس کا خمیازہ بھگتیں گی،دنیا بھر میں دہشت گردوں کے سرپرست اور سہولت کاروں کو شکست کا سامنا ہے،ہمیں مشرقی وسطیٰ کے پراکسی وار سے دور رہ کر ملک کے اندر موجود دہشت گردوں کیخلاف منظم کاروائی کی ضرورت ہے، مشرق وسطیٰ میں داعش،النصرہ،اور القاعدہ کے سرپرست قوتیں اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہے،ایسے میں ان نادانوں کے کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت ملک کو ایک اور دلدل کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے،داعش اور القاعدہ کو بدترین شکست کا سامنا ہے ،امریکہ اور اس کے اتحاد ی اسرائیل ودیگر عرب ریاستیں اپنے مذموم مقاصد  میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں،حرمین شریفین امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے،سعودی بادشاہت کی بقا کے لئے حرمین شریفین کے نام پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے عمل خود اسلام کے ساتھ سب سے بڑا مذاق ہے ،اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں، پاکستان نے یمن کے اندر مداخلت نہ کر کے دنیا میں ایک خود مختار ملک ہونے کا ثبوت دیا، 34 رکنی ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کے مبہم بیانات نے ایک دفعہ پھر ملکی خارجہ پالیسی کو زیر سوال لایا ہے،دنیائے اسلام کے واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو متنازعہ بنانے کے لئے اسرائیل اور امریکہ عربوں کو استعمال کر رہا ہے،عرب میڈیا میں پاکستانی ایٹمی صلاحیت کو زیر بحث لانا اور اس طاقت کو اپنا اثاثہ ڈکلیر کرنا تشویش ناک عمل ہے،دشمن ہماری ایٹمی صلاحیت کو متنازعہ بنانے کے لئے متحرک ہیں،ہمیں اس نازک موقع پر دانشمندی کا ثبوت دینا ہوگا،ذاتی تعلقات اور احسانات کے بدلے میں ملکی سلامتی کو داوُ پر لگانے کا عمل ملک کے لئے خطرناک ثابت ہوگا،۔

علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی کا کہنا تھا کہ وطن عزیز میں سیاسی مصلحتیں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،پنجاب میں کالعدم جماعتوں کو فری ہینڈ دے کر نیشنل ایکشن پلان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے،شہدائے کوئٹہ،شہدائے اے پی ایس و باچا خان یونیورسٹی سمیت ہزاروں شہداء کے قاتلوں اور ان کے سہولت کار کسی رعایت کے مستحق نہیں،مٹھی بھر شدت پسندوں کو پاکستان کے غیور عوام اور افواج پاکستان ملک پر مسلط نہیں ہونے دینگے،دہشت گردی کے خلاف ہم قربانیاں دیتے آئے ہیں اور آئندہ بھی ملکی سلامتی و بقا کے لئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز (مشہد) ایران کے مقدس شہرمشہد میں بلدیہ مشہد کیطرف سے انقلاب اسلامی کی سینتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک جشن کا اہتمام کیا گیا جس میں مشہد مقدس میں رہنے والے اردو زبان والوں کو مدعو کیا گیا ۔اس جشن میں پاکستان اور ہندوستان کے علمائے کرام اور طلاب عظام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس جشن کےمہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی نے خطاب کیاجبکہ   اردو زبان کے پاکستانی اور ہندوستانی شعراءنے بہترین اشعار پڑھےاور سامعین سے خوب داد وصول کی،ایرانی چھوٹے بچوں نے بہترین انداز میں خوبصورت ترانہ پڑھ کر خوب داد وصول کی،محفل کے آخر میں بلدیہ مشہد  مقدس کے فرھنگ سرا زیارت کے مسئول جناب آقای کمیلی نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

وحدت نیوز (گلگت) گذشتہ برس یمن پر سعودی جارحیت اور بے گناہ مسلمان شہریوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کرنے کے جرم میں مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ نیئرعباس مصطفویٰ کو انسداد دہشت گردی عدالت سے گرفتار کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق علامہ نیئر عباس انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کےموقع پر حاضر ہوئے توجج نے انہیں گرفتارکرکے جیل بھیجے کا حکم جاری کردیا، واضح رہے کہ اس کیس میں پہلے ہی مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات غلام  عباس، عارف قنبری، شیخ شہادت حسین، مطہر عباس اور آئی ایس او گلگت ڈویژن کے صدر جمال اخترگرفتار ہو چکے ہیں جیل کاٹ کر ضمانت پر رہا ہوئے ہیں ، جبکہ علامہ شیخ نیئر عباس اور علامہ بلال ثمائری اس کیس میں مفرور قرار دیئے گئے تھے۔

وحدت نیوز (قم) چارسدہ یونیورسٹی پر ہوانے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری  اور سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے کہا ہے کہ یہ سب سعودی عرب   کی غلامی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنے پالتو درندوں سے پہلے  پاکستان میں شیعہ سنی کی آڑ میں دینی مدارس اور دینی علمی شخصیات کو قتل کروایا اور اب سکولوں اور یونیورسٹیوں پر شب خون ماراجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو اپنی کالونی بنانا چاہتا ہے اور پاکستان میں اپنے وہابی  عقائد کو زبردستی نافذ کرنے کے لئے  ہماری علمی شخصیات،تعلیمی مراکز  اور مفکرین کا قتلِ عام کیا جارہاہے،انہوں نے کہا کہ ملت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر قسم کی فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر سعودی سازشوں کا مقابلہ کرے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختارامامی نے کہاہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجودپاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہ ہوناافسوسناک ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے دنیابھرکے ممالک میں پیٹرول کے نرخوں میں کمی کردی گئی ہے لیکن یہ امرافسوسناک ہے کہ پاکستان میں تاحال پیٹرول کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی اورعوام نہ صرف مہنگے داموں پیٹرول اورڈیزل خریدنے پر مجبورہیں بلکہ بجلی کے نرخ بھی بڑھے ہوئے ہیں۔انہو ں نے مزیدکہاجب بھی عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے تو پاکستان کی آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے فوری طورپرقیمتوں میں اضافہ کردیاجاتاہے لیکن جب عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے تواوگراکی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی اورعوام کوکوئی ریلیف نہیں دیاجاتااوروہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔علامہ مختار امامی نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پیٹرول کی قیمتوں میں فی الفور کمی کی جائے اورعوام کوریلیف دیاجائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) 11 جنوری کی رات کو جلال آباد اور چھموگڑ سے دو ڈھائی سو لوگ مقپون داس پہنچے اور شہیدوں کے مزار کے سامنے روڈ کی دوسری طرف تعمیراتی کام شروع کر دیا،صبح وہاں پر موجود لوگوں کو پتہ چل گیا تو انہوں نے ہنوچل اور شوتہ نالہ کے لوگوں کو اطلاع دی اور ایک ہی گھنٹے کے اندر ہنوچل اور شوتہ نالہ سے کافی لوگ جمع ہوگئے ،پولیس بھی تب تک پہنچ چکی تھی،پولیس کی موجودگی میں طرفین میں تصادم ہوا،گولیاں چلیں اور شدید پتھروں کی بارش ہوئی جسکے نتیجے میں کئی  لوگ زخمی ہوئے اور شوتہ نالہ سے تعلق رکھنے والے ایک  عمر رسیدہ  عبدالرحمن  نامی شخص کو دو گولیاں لگیں ،ایک گولی سینے میں اور دوسری ٹانگ میں، جس کو فوری طور پر اسپتال پہنچا دیا گیا اور ابھی اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔

اسکے بعد پولیس اور این ایس فورسز ،ڈی سی صاحب ،شیخ مرزا صاحب بھی علماء کے وفد کے ساتھ پہنچ گئے اور طرفین سے مذاکرات کرکے طرفین کو شرعی فیصلے پر راضی کرلیا اور جلال آباد سے چھموگڑ اور حراموش سے آئے ہوئے  لوگوں کو واپس جانے کا کہہ کر خود بھی واپس  چل دیے۔

               اس واقعے کو اب تین دن گزر گئے ہیں لیکن طرفین اپنی اپنی  جگہ پرڈٹے ہوئے ہیں۔گویاپورا جلال آباد،چھموگڑ،حراموش مقپون داس ۔۔۔ سب  ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں ، کشیدگی اور جنگ کے چانسز سو فیصد موجود،ڈی سی کی آ مد اور طرفین کو ہٹائے بغیر فورسز کے ساتھ اچانک غائب ہونا اور طرفین کو اسی جنگ کی حالت میں اپنے حال پر چھوڑ دینا،انتظامیہ کا خاموش تماشائی بننا، وزیر اعلی سمیت تمام عوامی نمائندوں کا دلچسپی نہ لینا،یہ سب کچھ بلاوجہ نہیں بلکہ  اس کی چند وجوہات ہوسکتی ہیں۔

                پہلی وجہ یہ ہے کہ   اقتصادی راہداری کے مسئلے پر حکومت کے اوپر جو پریشر ہے اور بالخصوص وزیر اعلی کے اوپر گلگت بلتستان کی تقسیم کے ایشوپر عوام کی طرف سے جوردّعمل سامنے آیا ہے اس سے جان چھڑوانے کے لئے اس مسئلے کو گرم کیاگیاہے۔

                دوسری وجہ  یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں کوئی بڑا حادثہ کروا کر گلگت بلتستان کی تقسیم کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

               تیسری وجہ یہ بھی  ہے کہ حکومت عوام کو آپس میں لڑا کر اقتصادی راہداری زون کے لئے اس پر قبضہ کرنا چاہتی ہے چونکہ اقتصادی راہداری زون کے لئے گلگت بلتستان میں جغرافیائی لحاظ سے یہ جگہ سب سے مناسب ہے اور حکومتی اداروں میں مقپون داس اقتصادی راہداری زون کے لئے زیر بحث ہے۔

               اور چوتھی وجہ یہ  بھی ہوسکتی ہے کہ خود  خود طرفین کے کچھ افراد بکے ہوئے ہوں اور وہ سرکار کے ایجنڈے کو عملی کرنے کے لئے کشت و خون کرواناچاہتے ہوں۔

 ہمارا موقف یہ ہے کہ علاقے میں امن و امان قائم رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ اگر حکومت اس کو اقتصادی راہداری زون کے لئے حاصل کرنا چاہتی ہے تو کیا صرف یہی ایک حل ہے کہ لڑا واور حکومت کرو ، اور سادہ لوح عوام کا قتل عام کروا دو۔

حکومت کو اس کے علاوہ دیگر طریقوں پر بھی سوچناچاہیے۔ چلیں حکومت کو رہنے دیں کیا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ  درمیان میں آکر اس مشکل کو رفع دفع کریں اور قیمتی جانوں کے زیاں سے لوگوں کو بچائیں۔

  ان کو بھی رہنے دیں وہ سیاسی اور مذہبی پارٹیاں کہاں ہیں جو انتخابات کے دوران گھر گھر،قریہ قریہ جاکر لوگوں سے ووٹ مانگتی ہیں اور بیچارے لوگوں کو سبز باغ دکھا کر ان سے ووٹ لیتی ہیں۔طرفین میں تمام پارٹیوں کے ووٹرز موجود ہیں،پی پی ہو یا نون لیگ، تحریک انصاف ہو یا تحریک اسلامی۔ وحدت مسلمین ہو جماعت اسلامی۔کہاں ہیں یہ سب پارٹیاں!؟

کیاابھی اس کا انتظارکیاجارہاہے  کہ  پہلےچالیس پچاس آدمی قتل ہوجائیں اور پھرسامنے آیاجائے تاکہ میڈیا میں کوریج بھی مل جائے اور سوشل پروٹوکول کا بھی مناسب انتظام ہو۔ چلیں ان کو بھی رہنے دیں،اس علاقے کے وہ عمائدین،سماجی اور دینی شخصیات کہاں ہیں جو انتخابات میں اپنے آپ کو کئی  کئی مہینے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی کمپین کے لئے وقف کرتی  ہیں!؟

               کیا بلتستان،استور،نگر جلال آباد،بگروٹ،حراموش اور دوسرے علاقوں کے عمائدین کا اخلاقی فریضہ نہیں بنتا کہ درمیان میں آکر اس مشکل کو سلجھانے کی کوشش کریں۔

ہم یہاں پر یہ بتانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ   اپنی اہمیت کے اعتبار سےمقپون داس حراموش بلتستان کا گیٹ وےہے۔یہ گلگت اور بلتستان کو ملانے والے پل عالم بریج سے چند قدموں کے فاصلےپر ہے۔مقپون داس ایک وسیع وعریض میدان ہے جو کہ جغرافیائی اعتبار سے گلگت بلتستان میں منفرد ہے چونکہ یہ دو دریا،دریائے بلتستان اور دریائے گلگت کا سنگم اور قدرت کا بے نظیر خوبصورت منظر ہے۔اس پر نہ صرف پاکستانی حکومت کی نظریں ہیں بلکہ اپنی جغرافیائی منفرد نوعیت کی وجہ سے عالمی طاقتوں خاص طور پر چائنہ کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

 یہ زمین کا خوبصورت ٹکڑا دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہے لیکن یہاں پر پانی میسر نہیں۔ اس کی وجہ پاکستانی حکومت کی بالعموم اور گلگت بلتستان کی حکومت کی بالخصوص عدم توجہ ہے۔ پورے پنجاب کو سیراب کرنے والا پاکستان کا سب سے بڑا دریا،دریائے سندھ اسی بنجر میدان کے کنارے سے گزرتا ہے۔چونکہ یہ میدان دریا سے کافی بلندی پر واقع ہے جسکی وجہ سے ابھی تک یہ آباد نہیں ہے۔جو لوگ اس وقت وہاں زندگی گزار رہے ہیں پانی نہ ہونے کی وجہ سے بڑی مشکلات کے شکار ہیں ،اس وقت وہاں کی کل آبادی 103 گھرانوں پر مشتمل ہیں جن کا تعلق حراموش کے دو گاؤں ہنوچل اور شوتہ نالہ سے ہے اور اس میں 88 جنگ میں شہید ہونے والے بلتستان کے دو شہیدوں کا مزار بھی ہے۔

 یہاں پر رہنے والے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے لئے پانی کا بندوبست کرتے ہیں۔کافی سال پہلے ہنوچل اور شوتہ نالہ کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت واٹر چینل بنانا شروع کر دیا اور ابھی بھی زیر تعمیر ہے۔ اور اس واٹر چینل پرکام تیزی سے نہ ہونے کی وجہ لوگوں کی اقتصادی مشکلات اور حکومت کی عدم توجہ ہے۔

               یہ وسیع وعریض میدان حراموش اور جلال آباد ،چھموگڑ کے لوگوں کے بیچ متنازعہ ہے ۔چند سال پہلے ان دو فریقوں کے درمیان ایک ہفتہ جنگ ہوئی اس کے بات کئی سال کورٹ میں اس کا کیس چلتا رہا یہاں تک کہ ڈیڑھ سال پہلے سیشن کورٹ نے اس کا فیصلہ حراموش کے حق میں سنا دیا۔جس کے فورا بعد حراموش کے لوگوں نے یہاں گھر بنا نےشروع کر دیے اور پچھلے ڈیڑھ سال سے بچوں سمیت لوگ یہاں زندگی گزار رہے ہیں اور اس میدان کو اپنی آئندہ نسلوں کی ترقی کا راز سمجھتے ہیں۔

اس وقت ہمارے حکومتی ادارے اور کرپٹ عناصر اس خوبصورت وادی کو خون سے رنگین کرکے،اس جنت ارضی کو جہنم بناکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں۔یہ دانشوارانِ ملت،علمائے کرام اور مخلص سیاستدانوں کی اولین زمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اس مسئلے کو فوراً حل کروائیں۔

 

تحریر۔۔۔۔۔عاشق حسین آئی آر

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree