وحدت نیوز (آرٹیکل) گھروں ،گلی کوچوں اور بلند و بلا عمارتوں پر لگے بڑے بڑے مختلف رنگوں کے چراغ ، وسیع و عریض و طولانی راستوں پر  ہیوی قسم کے نصب شدہ بلب ، اسی طرح بازاروں میں روشنیوں کا دلفریب سماں ، ہر طرف اجالا ہی اجالا، ان سب چیزوں نے آج ہماری دنیا سے آج  گویا اندھیرے کا وجود ہی مٹا دیا ہے، آج کے انسان کی رات، دن سے زیادہ روشن و رنگین نظر آتی ہے ،آج جس دور میں ہم زندگی بسر رہے ہیں اسے روشنیوں کا دور کہا گیا ہے یعنی انسان نے ترقی و تکامل کی دوڑ میں اندھیروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے فقط ظاہری روشنی و اجالے کو ہی نہیں بلکہ اس دور کے مہذب انسان کا یہ دعویٰ ہے کہ آج اس نے انسانیت کو لاحق ہونے والے ہر  خطرے اورہراندھیرے و جہالت کو اپنے سے کوسوں دور کرلیا ہے اور ان اندھیروں سے بہت آگے نکل آیا ہے۔

 آج کثرت سے سکول، کالج و یونیورسٹیز کا قیام درحقیقت  ظلمت جہالت سے  نور علم کی طرف سفر ہے ، آج ظلم کی جگہ عدالت و انصاف ، غلامی کی بجائے آزادی اور آمریت پر جمہوریت کی برتری کا نعرہ  عام ہے ، بے رخی و بے اعتناعی کے بجائے لاکھوں فلاحی و سماجی نتظیمیں جذبہ انسانیت کے تحت کام کر رہی ہیں۔

 یہ سب انسان کے اسی دعویٰ رشد کا ثبوت ہیں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم یعنی ملت اسلامیہ اس نظریہ رشد انسانیت کے بانی ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب انسانیت جہالت و گمراہی کی دلدل میں اسقدر ڈرب چکی تھی کہ گویا اب اس کا باہر نکلنا محال تھا عین اسی وقت دین اسلام نے آکر ڈوبتی ہوئی انسانیت کو سہارا دیا اور اپنی آغوش محبت میں پروان چڑھایا ۔

 آج الحمدللہ ہم دین اسلام کے علمبردار ہیں مگر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلام کہ جس نے صدیوں سے گمراہی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کے ہاتھ میں ہدایت کا چمکتا ہوا چراغ تھمایا اور تکامل کی راہوں پر گامزن کیا ، آج اس کا نقشہ ہی کچھ اور ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی اگر کوئی قوم بدنظمی ، بے اعتدالی ،ظلم و بربریت کی شکار ہے تو وہ ملت اسلامیہ ہی ہے گویا آج ملت اسلامیہ میں روشنیوں کے باوجود اندھیروں کا راج ہے ۔

 ایسا کیوں ؟؟ اور کس لیے ؟؟

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اسلام کے آفاقی اصولوں سے منہ موڑ لیا ہے جبکہ دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ کچھ نام نہاد گروہ و جماعتیں جن کا حقیقت میں اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ملت اسلامیہ کی قیادت کر رہی ہیں اور اسلام کو اپنے مفاد و ذاتی اقتدار کی بھینٹ چڑھا رہی ہیں نہ تو  یہ اسلام کی خیرخواہ ہیں اور نہ ہی انہیں اسلامی اقدار کا کچھ پاس ہے ۔

یہاں تک کہ اب یہ نام نہاد گروہ  سرعام اسلام کے اصولوں کی مخالفت کررہےہیں جبکہ ان کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وہ ظاہر میں اتنے مقدس ہیں کہ امت مسلمہ کے کسی فرد میں یہ ہمت نہیں کہ ان کی طرف انگلی بھی اٹھا سکے۔ مثلا قرآن کہتاہے کہ اے نبیﷺ یہ لوگ تم سے حرام مہینوں میں جنگ کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے [1]،ایک طرف تو قرآن کا یہ صریح حکم ہےکہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے جبکہ علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ حرام مہینے ماہ رجب ، ذیقعدہ ،ذی لحجہ و محرم ہیں اور یہ وہ مہینے ہیں کہ جن میں کفاّر بھی جنگ کو حرام سمجھتے تھے[2] ۔

 قرآن نے اس اصول کو متعدد دفعہ ذکر کیا ہے ایک جگہ یوں گویا ہے کہ اے ایمان والوں اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ ہی ادب والے مہینوں کی [3] یہاں پر چند جملے خودایک  مفّسر [4] کے نقل کرتا ہوں :شعائر شعیرہ کی جمع ہے کہ جس کے معنی حرمات اللہ ہیں یعنی وہ چیزیں کہ جن کی تعظیم اللہ نے مقّرر کی ہے بعض کے نزدیک یہ شعائر عام ہیں [5] بجکہ بعض نے یہاں حج و عمرہ کے مناسک مراد لیے ہیں یعنی ان کی بے حرمتی و بے توقیری نہ کرو اسی طرح حج و عمرہ کی ادائیگی میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو کیونکہ یہ بھی بے حرمتی ہے [6] یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ محمد بن سلمان کا شہانہ طریقے سے رمی جمرات کے لیے آنا جو کہ سیرت رسول گرامیﷺ کے واضح خلاف ہے ، کیا یہ مناسک حج میں رکاوٹ نہیں ہے؟ کیا یہ حرکت ہزاروں بے گناہ حاجیوں کی ہلاکت کا سبب نہیں بنی؟ کیا یہ شعائراللہ کی توہین نہیں ہے ؟

 ابوالاعلی مودودی اس مطلب کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو کسی مسلک عقیدے یا طرز عمل یا کسی نظام کی نمائندگی کرتی ہو وہ شعائر کہلاتی ہے جیسے سرکاری جھنڈے فوجی یونیفارمز وغیرہ اسی طرح گرجا گھر و صلیب مسیحت کے شعائر ہیں ، کیس ، کڑے و کرپان سکھ مذہب کے شعائر ہیں ،ہتھوڑا و درانتی اشراکیت کے شعائرہیں یہ تمام شعائر اپنے اپنے پیروکاروں سے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص کسی مذہب کے شعائر کی توہین کرتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ اصل میں اس نظام کا دشمن ہے اور اگر توہین کرنے والا خود اسی نظام سے تعلق رکھتاہو تو یہ کام اس کے ارتداد و بغاوت کے ہم معنی ہے[7]۔

اب ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ  آیا وہ مساجد کہ جنہیں اللہ نے تعظیم عطاء کی ہے  اور اولیاء کرام کے مزارات و عبادتگاہیں کہ  جو آل سعود نے شام و یمن میں گرائی ہیں یہ شعائر اللہ  ہیں یا نہیں ؟

کیا ان کا احترام واجب نہیں ہے ؟ اور خود خدا کے حرمت والے مہینے کہ جن کی حرمت کو آل سعود نے پامال کیا ہے اور مسلسل کررہے ہیں کیا ان کا یہ کام ان کے ارتاد و بغاوت پر دلالت نہیں کرتا ؟

یاد رہے کہ  قرآن  اسی قانون کو ایک اور مقام پر یوں بیان کرتا ہے کہ اللہ کے نزدیک کل بارہ مہینے ہیں اور چار ان میں سے حرمت والے ہیں اور یہی خدا کا صحیح نظام ہے ذلک الدّین القیّم یعنی یہی دین ہے اور تم لوگ ان مہینوں مین اپنے اوپر ظلم نہ کرو [8] حرف مفّسر تم لوگ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو حرمت والے مہینوں میں قتال کرکے ،ان کی حرمت پامال کر کے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کرکے [9]  ۔

مولانا مودودی صاحب یوں رقم طراز ہیں کہ ان ایّام میں بدامنی پھیلا کر تم اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور وہ چار مہینے یہ۔۔۔۔۔ ہیں[10] ۔

آج آل سعود نے خدا کے اس قانون کو کھلم کھلا توڑا ہے اور اس کا مذاق اڑایا ہے ،آل سعود نے خدا کے حرام مہینوں میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی  ہے، خدا کی حرمت والے مہینوں میں  یمن پر االِ سعود کے حملے جاری ہیں ،کبھی ان کے ظلم کا شکار ایلان جیسا معصوم شامی بچہ ہوتا ہے  اورکبھی  یمن کے تین بھائی کہ جو شادی کے وقت ان کے مظالم کا شکار ہوتے ہیں ۔

قابلِ ذکر با ت  تو یہ ہے کہ ان سارے سعودی مظالم پر  امت مسلمہ نے کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی مسلم میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی ! جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  سانحہ منیٰ بھی انہی کے شاہانہ پروٹوکول کی وجہ سے پیش آیا ہے اور  یہ حج کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کرنے کے بجائے سینہ تان کر کہہ رہے ہیں کہ انتظامات حج ہماری خود مختاری  اور استحقاق کا مسئلہ ہے مگر یہ بھول رہے ہیں کہ خانہ خدا اور مکہ پوری امت مسلمہ کا حرم ہے ،نہ کہ  آلِ سعود کی ذاتی جاگیر اور پھر خدا کی حدوں کو پامال کرنے والے اور الہی اصولوں کو سرعام جھٹلانے والے ہرگز اس کے اہل نہیں ہو سکتے ۔

تحریر۔ ساجد علی گوندل

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.


[1] سورہ بقرہ آیت 217 ۔ یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ قل قتال فیہ کبیر ۔ تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی

[2] تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی صفہ 192 ، القرآن القریم الشیخ صالح عبدالعزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو

[3] سورہ مائدہ آیت 2 ۔یایھا الذین امنو لا تحلوا شعائراللہ ولا الشھر الحرام ۔۔۔۔۔۔ الالقرآن الکریم الشیخ صالح عبدالزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو صفہ 281 ، 282

[4] الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آل سعود

[5] یعنی خدا کی تمام نشانیاں

[6] القآن الکریم الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آلسعود صفہ 281

[7] تفہیم قرآن ابوالاعلی مودودی جلد 1 صفہ 248

[8] سورہ توبہ آیت 36 انّ عدّت الشھور عنداللہ اثناعشر شھرا فی کتب اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔منھا اربعت حرم ذلک الدین القیم  ۔ ترجمہ الشیخ الصالح عبدالعزیز آل سعود صفہ 519 و ابوالاعلی مودودی صفہ 192

[9] الشیخ الصالح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد آل سعود صفہ 519

[10] میہنوں کا ذکر اوپر گزر چکا ہے تفہیم القران  ابوالاعلی صفہ 192

وحدت نیوز (قم المقدس) مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کو فرقوں میں تقسیم ہوتا نہیں دیکھ سکتی۔شیعانِ پاکستان کے اکابرین نے پاکستان بنانے اور بچانے میں کلیدی کردار ادا کیاہے۔پاکستان پر کسی ایک فرقے کو مسلط کرنا کی سازش کرنا در اصل  پاکستان کو ختم کرنے کی سازش ہے۔پاکستان مختلف اسلامی مذاہب و مسالک کا حسین گلدستہ ہے اور اس کے وجود کی بقا کے لئے تمام اسلامی مسالک کے درمیان محبت ،اخوت اور یکجہتی کا ہونا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری برائے امور خارجہ ڈاکٹرعلامہ سید شفقت حسین شیرازی نے گزشتہ روز ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ اطلاعات و تحقیقات ،شعبہ سیاسیات و ارتباطات اور آفس ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جولوگ پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیتے ہیں اور پاکستانیوں کو فرقوں میں تقسیم کر کے آپ میں لڑانے کی کوششیں کرتے ہیں یہ در اصل امریکہ،سعودی عرب،اسرائیل اور دیگر پاکستان دشمن ایجنسیوں کے اہلکار ہیں۔

وحدت نیوز (قم المقدس) گزشتہ روز ایم ڈبلیوایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزاراحمد جعفری کے ساتھ کابینہ کے چار شعبوں ،تعلیم و تحقیق،میڈیا ،شعبہ ارتباطات و شعبہ فرہنگی کی میٹنگ ہوئی جسمیں محرم الحرام کے حوالے سے شعبہ جات کے مسئولین نے اپنی تجاویز اور خدمات پیش کیں۔مسئولین کو حجۃ الاسلام نعیم نقوی نے بھی تقسیمِ کار اور شعبہ جات کی فعالیّت کے حوالے سے اہم امور کے بارے میں بریفنگ دی۔اس کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم قم کے رائٹرز ونگ کا اجلاس بھی ہوا جس میں محرم الحرام،سانحہ منیٰ،آلِ سعود اور شام کے حالات  کے حوالے سے اہم موضوعات پر قلم اٹھانے کے سلسلے میں بحث کی گئی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری نے کہا کہ ماہِ محرم الحرام انسانی شعور کو دفاعِ دین اور تبلیغ دین کے لئے بیدار کرتا ہے۔انہوں نے ایم ڈبلیو ایم قم کے پلیٹ فارم سے تمام مبلغینِ اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس مہنیے میں  وحدت اسلامی کا خٓص خیال رکھیں اورعالمِ اسلام کو استعماری سازشوں،آلِ سعود کے مظالم اور فلسطین،شام،یمن اور بحرین کی صورتحال سے حقیقی معنوں میں آگاہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر تعلیماتِ امام حسینؑ کو پھرپور طریقے سے بیان کر کے  عصر حاضر کے یزیدوں اور ظالموں کو ذلیل و رسوا کیا جاسکتاہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) زمانہ مہذّب ہوگیا ہے،لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں۔سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں  اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنالیاہے لیکن اس کے باوجود اصولوں کے خلاف جنگ جاری ہے،قانون شکنی کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے،خون خرابے اور درندگی کرنے کی خاطر ٹریننگ کیمپس لگے ہوئے ہیں،منشیات اور ہیروئن کی فیکٹریاں زہر اگل رہی ہیں اور اکیسویں صدی کے درندے  ظلم و ستم میں مصروف ہیں۔

اکیسویں صدی کا انسان بوکھلاہٹ، پریشانی  اور اداسی کاشکار ہے، اس اداسی کی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں  اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافے کے باوجود انسان کو امن سکون اور تحفظ نہیں ملا،وہ دیکھتاہے کہ اپنے آپ کو مسلمان،مجاہدینِ اسلام اور خادم الحرمین شریفین کہلانے والے بھی کسی اصول،دین یا ضابطے کے پابند نہیں ہیں ،وہ دیکھتاہے کہ سانحہ پشاور میں ننھی کلیوں کو کس بے دردی سے مسل دیاگیا،سانحہ صفورا میں انسانی جانوں پر کس طرح شبخون ماراگیا،سانحہ مِنیٰ میں کتنے ہزار انسان ایک ہی دن میں شاہی انا کی بھینٹ چڑھ گئے ۔

انسان دیکھتاہے کہ ایک طرف تو دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق حرام مہینوں [ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب ]میں جنگ کرنا گناہِ کبیرہ ہے[1] ۔گناہِ کبیرہ یعنی دینِ اسلام نے ان مہینوں میں جنگ کرنے سے روکاہے اور مشرکین مکہ بھی حرام مہینوں میں جنگ روک دیا کرتے تھے  جبکہ آج  دنیائے اسلام  میں خادم الحرمین شریفین کہلوانے والوں  کی ہی قیادت میں انہی حرام مہینوں میں اہلِ یمن پر حملے کئے جارہے ہیں۔

افسوس صد افسوس یہ ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں دنیا بھر میں جو آگ اور خون کا کھیل جاری ہے  وہ خواہ سپاہِ صحابہ،لشکرِ جھنگوی،طالبان یا داعش کے نام پر ہو اور یاپھر گمنام تنظیموں  کے روپ میں۔سعودی عرب  اور امریکہ سے مربوط خون آشام کاروائیوں میں کہیں پر بھی کسی  بھی قسم کے انسانی اصولوں  کا لحاظ نہیں کیاجاتا۔[2]

امریکہ سے تو کسی قسم کا گلہ کرنا ہی بعید ہے البتہ  سعودی عرب بھی امریکہ کے ہی نقشِ قدم پر چل رہاہے۔گزشتہ روز یمن میں   سعودی اتحاد کے طیّاروں نے شادی کی تقریب کے دوران بمباری کر کے28افراد کو  شہید اور 10کو زخمی کردیا۔

مقامِ فکر  یہ ہے کہ ایک تو یہ ماہِ حرام ہے  اورسعودی عرب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کو روک دینا چاہیے،دوسرے یہ حملہ کسی جنگی کیمپ پر نہیں بلکہ شادی کی ایک تقریب پر کیاگیاہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ دھمار کے علاقے سنبان میں جنگی طیاروں نے ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں شادی کی تقریب جاری تھی۔ جس سے 28افراد ہلاک، 10زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اور باغیوں کے ٹی وی المصیرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے حملہ کیا۔ رائٹر کے مطابق مرنے والوں میں تین دولہے بھی شامل تھے۔ تین بھائیوں کی ایک ساتھ شادی ہو رہی تھی ۔ تینوں بھائی دولہا بنے اپنی دلہنوں کا انتظار کر رہے تھے کہ گھر پر میزائل برسا دئیے گئے۔

یمن میں مارے جانے والے ان لوگوں کا پاکستان میں مارے جانے والوں سے  بس اتنا فرق ہے کہ پاکستان میں عوام کو سعودی نواز گروپ اور ٹولے مارتے ہیں اور یمن میں سعودی اتحاد ،یہ کارنامہ انجام دے رہاہے۔

وہ چاہے سعودی خود کش بمبار ہوں یا سعودی اتحاد، کوئی بھی دینِ اسلام کے اصولوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ایک عام انسان بھی جب سانحہ مِنیٰ میں  گری ہوئی لاشوں اور افغانستان و پاکستان  اور یمن میں سعودی  دہشت گردوں کے ہاتھوں  بہتا ہوا خون دیکھتا ہے  تو اس کے دل میں یہ خیال ضرور پیداہوتاہے  کہ زمانہ مہذّب ہوگیا ہے،لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں،سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں  اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنالیاہے لیکن کاش آلِ سعود بھی تھوڑا بہت دینِ اسلام کو سمجھ لیتے،کسی نہ کسی حد تک اسلامی اقدار اور اصولوں کی پابندی کرتے اور ماہِ حرام میں ہی جنگ سے ہاتھ اٹھا لیتے۔۔۔

تحریر :نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج اپنی ترقی و پیشرفت اور آمادگی کی رفتار کو تیز کرکے اس قدر طاقتور ہوجائیں کہ دشمن، انقلاب اسلامی کے خلاف جارحیت کا خیال بھی اپنے ذہن میں لانے کی جرائت نہ کرسکے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کی صبح شمالی ایران کے شہر نوشہر میں بّری فوج کے اعلٰی افسران اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے، ایرانی قوم کی استقامت، دو ٹوک موقف اور سامراجی پالیسیوں کے مقابلے میں سرتسلیم خم نہ کرنے کو، اسلامی انقلاب سے دشمنی کی اہم وجہ قرار دیا۔ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کو ایک اہم تجربہ قرار دیا اور کہا کہ ایران دنیا کا ایک خود مختار ملک ہے، انقلاب اسلامی کے بعد سے اپنی پالیسیوں پر پوری شفافیت کے ساتھ عمل پیرا ہے، اور کسی بھی طاقت سے ڈرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی کی مخالفت کی کوئی پروا ہ ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی آزادانہ اور حیرت انگیز تحریک کے مدمقابل دشمنوں کی کھڑی کردہ بھاری بھر کم رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن، اسلامی جمہوریہ ایران کو جھکانے کی فکر میں ہے اور اس کے سامنے پسپائی اختیار کرنے سے دشمنی ختم نہیں ہوگی۔

رہبر انقلاب اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی خود مختار حکومت کا وجود، جو تسلط پسند طاقتوں اور ان کے پٹھوؤں کی مخالف ہے، تسلط پسند طاقتوں کے لئے ناقابل برداشت ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایرانی عوام سے دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ "اگر ہم فلاں بات نہ کریں یا فلاں کام انجام نہ دیں اور دشمن کو مراعات دیں، تو دشمنیاں کم ہوجائیں گی۔" آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے دنیا کی آزاد قوموں اور خود مختار ملکوں کی جانب سے ایران کی خود مختار پالیسوں کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی قومیں، ایرانی عوام کی ترقی و پیشرفت اور بڑی طاقتوں کے مقابلے میں اپنے مفادات کے بھرپور دفاع کو دیکھ کر وجد میں آجاتی ہیں اور ایرانی عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں میں جہاں کہیں بھی حکومتوں کی جانب سے لوگوں کو اظہار کا موقع فراہم کیا جاتا ہے، ایران اور اس کے دو ٹوک موقف کی حمایت میں پرجوش طریقے سے نعرے لگاتی ہیں۔

وحدت نیوز (قم) سعودی نواز طالبان کے ہاتھوں پاکستان آرمی کے جوانوں کی شہادت کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین قم کے میڈیا سیل کا خصوصی اجلاس دفتر وحدت مسلمین قم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان آرمی کے شہید ہونے والے جوانوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ اراکین اجلاس نے پشاور میں ایئرفورس کی بیس پر حملے پر گہرے رنج و غم کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کی آشیرباد کے بغیر کوئی ٹولہ پاکستان آرمی کے خلاف کارروائی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس موقع پر مجلسِ وحدت مسلمین قم کے میڈیا سیکرٹری نذر حافی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب اور امریکہ کو اچھی طرح پہچان چکی ہے اور اس وقت وطنِ عزیز کے دفاع کے لئے پوری ملت متحد ہوکر پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کی میڈیا ایکشن کمیٹی کے انچارج سید مدثر امیر اور آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران میں سے مرتضٰی انصاری، وجاہت علی، مختار نجفی اور سید قمر حسینی نے کہا کہ پاکستانی قوم افواجِ پاکستان پر فخر کرتی ہے اور سعودی و امریکہ نواز ٹولوں کی ان بزدلانہ کارروائیوں نے پاک فوج کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ ان شہادتوں سے افواجِ پاکستان کے عزّت و احترام میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس سے ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجت الاسلام  گلزار احمد جعفری نے بھی خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور سعودی عرب اور امریکہ کے نمک خوار دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree