وحدت نیوز(آرٹیکل)کسی بھی ملک کی آرمی اس کی بقا اور سلامتی کی ضامن ہوتی ہے۔کہیں پر بھی آرمی جتنی پیشہ ور اورنظریاتی ہوتی ہے وہ ملک اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی دشمن طاقتیں عرصہ دراز سے ہی پاکستان آرمی[1] کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان آرمی کو بدنام کرنے کے لئے سب سے پہلے جس بغاوت پرآرمی کو  اکسایا گیا اسے راولپنڈی سازش کیس کہاجاتاہے۔[2]

’’پاکستان میں فوجی حکومتیں ‘‘کے مصنف مرتضیٰ انجم  کے مطابق  پاکستانی سیاست میں فوج کی مداخلت کی ابتدا اس وقت ہوتی ہے جب ایوب خان کو وزیر دفاع کی حیثیت سے گورنر جنرل محمد علی بوگرہ کی کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے ۔ جنرل ایوب خان نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ فوج کا سربراہ بھی رہے گا۔ اس کے بعد پھر آہستہ آہستہ فوج کا سیاسی کردار بڑھتا گیا ۔ حتیٰ کہ اکتوبر ۱۹۵۸ میں سکندر مرزا نے حکومت برطرف کر کے مارشل لا لگا دیا۔ تین ہفتے کے بعد ان کے اپنے ساتھ یہی معاملہ پیش آ گیا ۔ جنرل ایوب مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ ساتھ صدر پاکستان بھی بن گئے ۔

پاکستان آرمی کی تاریخ اس طرح کی چھوٹی موٹی بغاوتوں اور سیاسی مداخلتوں سے بھری پڑی ہے۔یہ سلسلہ وقت کے ساتھ ساتھ چلتارہا اوربعد ازاں پاکستان  آرمی پر سعودی لابی کے کنٹرول کا دور شروع ہوگیا۔یہاں تک کہ  ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف،سعودی  عرب نواز  جماعتِ اسلامی کی قیادت میں بھرپور تحریک چلائی گئی اور ضیادور کا مارشل لا لگ گیا۔اس مارشل لا میں سعودی حکومت کا اتنا ہاتھ تھا کہ ضیاءالحق کا مارشل لاءلگتے ہی جماعت اسلامی کے محمد طفیل اور ضیا ءالحق کے مابین ماموں بھانجے کا فرضی رشتہ مشہور ہو گیا۔

اس دور میں پہلی مرتبہ  باضابطہ طور پر پاکستان آرمی  ،سعودی اور امریکی    اثرورسوخ  کے تحت آئی،جہادِ افغانستان اور جہادِ کشمیر کے نام پر لگائی گئی سعودی جہاد انڈسٹری کے زیرِ سایہ پاکستان آرمی کے اندر  ایک مخصوص فرقے کی تبلیغ کی جانے لگی اور یوں پاکستان آرمی میں تبلیغی بغاوتیں اور فرقہ وارانہ نفرتیں شروع ہوئیں۔

پاکستان نیوز کے بیوروچیف جاوید رانا کے مطابق اس دور میں “ خود فوج کے اندر بھی مذہبی رجحان رکھنے والے افسروں اور جوانوں کو ترجیح دی جانے لگی جس کا نتیجہ بے نظیر کے دور میں ایک فوجی بغاوت کے انکشاف کی صورت میں نظر آیا اس بغاوت پر فوری قابو پا لیا گیا لیکن اس نے فوج کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچایا۔”[3]

برس ہابرس تک جب سعودی لابی پاکستان آرمی کو اندر سے کھوکھلا کرکے پاکستان میں تبدیلی لانے میں ناکام رہی تو پھر سعودی فرقے کے  نام نہاد مجاہدین نے کھل کر  پاکستان آرمی کے ہیڈ کوارٹر، کیمپوں اورٹھکانوں پر براہِ راست حملے شروع کردئیے۔بالآخر 16 دسمبر 2014ء کو سعودی کیمپوں کے تربیت یافتہ نام نہاد مجاہدین نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ کی اور وہاں پر ننھے منّے  بچوں کو گولیاں ماریں اس کے علا وہ ادارے کے سربراہ کو آگ لگائی۔ سعودی کارندوں کی اس کاروائی میں۹ اساتذہ ، 3 فوجی جوانوں کو ملا کر کُل 144 افراد شہید اور 113سے زائدزخمی ہوئے۔

پاکستان آرمی میں سعودی عرب کے اثر و نفوز کے بعد وہ پاکستان جو تمام  اسلامی مذاہب و مسالک  کا نشیمن تھا  اب اس ملک کو بنانے والے شیعہ اور سُنّی اچھوت بن کر جی رہے ہیں۔اگرچہ یہ ملک اس لئے بنایاگیاتھا کہ برّصغیر میں بسنے والے تمام مسلمان اس میں آزادی کے ساتھ اپنی عبادات اور مذہبی رسومات ادا کریں گے لیکن اب یہاں سعودی فرقے کے علاوہ کسی اور کو مسلمان ہی نہیں سمجھا جاتا۔

اب پاکستان میں عملاً سعودی مدارس،اسرائیلی مجاہدین،امریکی ڈالروں،ناصبی افکاراور آلِ سعود کی جہاد انڈسٹری کی حکومت ہے۔یہ لوگ جسے چاہتے ہیں اُسے جینے کا حق دیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں اسے کافر اور مشرک کہہ کر واجب القتل قرار دے دیتے ہیں۔

اب یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں،کوئی سُنّی ہو یا شیعہ ، عید میلاد النّبیﷺ کا جلوس ہو یا روزِ عاشورہ کا،چرچ ہو یا مندر،مسجد ہویا کلیسا،امام بارگاہ ہو یا کسی ولی کا مزار، پولیس کا مرکز ہویا آرمی کا ہیڈکوارٹر ،فوج کے جوان ہوں یا ایف سی کے اہلکار ہر محبِّ وطن پاکستانی سعودی دہشت گردوں کی زد پر ہے۔

ایسے میں ملتِ پاکستان کی توقعات اور امیدیں بجاطور پر پاکستان آرمی سے وابستہ ہیں۔ چونکہ کسی بھی ملک کی آرمی اس کی بقا اور سلامتی کی ضامن ہوتی ہے۔ پاکستان  آرمی ماضی کی طرح  آج بھی ملت پاکستان کے لئے شمعِ امید ہے۔اس شمعِ امید کی حفاظت کرنا ہم سب کا دینی و ملی فریضہ ہے۔

یہ پاکستان آرمی کے لئے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ پاکستان آرمی اپنی گزشتہ غلطیوں کی تلافی کرے،اپنی صفوں سے ضیاالحق کی باقیات اور سعودی عرب کے جاسوسوں کا صفایا کرے۔پاکستانی حکام کو اب یہ باور کرلینا چاہیے کہ پاکستان کی بقا کے لئے پاکستان آرمی کا فرقہ واریت  اور سیاسی دھڑے بندیوں سے پاک ہونا انتہائی ضروری ہے جب آرمی خود سعودی نظریات سے پاک ہوگی تو تبھی وہ سعودی عرب کے پالتو دہشت گردوں کے خلاف حقیقی آپریشن بھی  کرپائے گی۔

آج پاکستان آرمی کے اعلیٰ حکام کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ فرقہ واریت ایک ناسور ہے  اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والا اور دہشت گردوں کو ٹریننگ دینے والا ہر ملک اور ہر شخص  اسلام اور پاکستان کا دشمن ہے وہ خواہ  سعودی عرب  ہی کیوں نہ ہو۔

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
 


[1] پاکستان فوج کا قیام ۱۹۴۷ میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔یہ ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (انگریزی: (International Institute for Strategic Studies-IISS)) کے مطابق اپریل ۲۰۱۳ میں پاک فوج کی فعال افرادی قوت ۷،۲۵،۰۰۰ تھی۔اس کے علاوہ ریزرو یا غیر فعال ۵،۵۰،۰۰۰ افراد(جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں)کو ملاکر افرادی قوت کا تخمینہ ۱۲،۷۵،۰۰۰افراد تک پہنچ جاتا ہے۔اگرچہ آئین پاکستان میں جبری فوجی بھرتی کی گنجائش موجود ہے، لیکن اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے. ۔

[2] پاکستان کے سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی حکومت کے خلاف 1951ء میں سوویت یونین کی حمایت یافتہ ایک بغاوت بخلاف ریاست کی کوشش تھی۔ منتخب حکومتوں کے خلاف یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلی بغاوت کی کوشش تھی۔ میجر جنرل اکبر خان، دیگر فوجی افسراں اور بائیں بازو کی پاکستانی سیاست دانوں کے ساتھ مل کر یہ پاکستانی فوج کے سینئر کمانڈروں کی طرف سے بغاوت کا ایک منصوبہ تھا۔

[3] http://dailynewspakistan.com/?p=20596

وحدت نیوز (قم) پاکستان میں حکومتی سرپرستی میں جاری شیعہ کشی کی مہم اور عزاداری کے جلوسوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کا نوٹس لیاجانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم قم کی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔اراکینِ کابینہ نے اسلام آباد میں ماتمی جلوس پر وفاقی پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجہ الاسلام گلزار احمد جعفری اور سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آرنے کہا کہ عزاداری امام حسینؑ منانا تمام پاکستانیوں کا آئینی حق ہے۔انہوں نے عزاداروں پر تشدد کرنے کے واقعے کے خلاف اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ دشمن ممالک کی ایجنسیوں خصوصاسعودی عرب کی ایما پر ہورہاہے لہذا پاکستانی اعلیٰ حکام کو ملک بچانے کے لئے ان واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔

وحدت نیوز (سیالکوٹ) ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسلام آباد میں 20 محرم الحرام کے جلوس پر اسلام آباد انتظامیہ و پولیس کی جانب سے مومنین پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں پر مذمتی اجلاس ہوا جس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم سیالکوٹ کے سیکرٹری جنرل جناب آغا قیصر نواز صاحب نے کی اراکینِ اجلاس جناب عقیل جنجوعہ (قانونی مشیر)،سید رفعت شاہ (تنظیم سازی) سید عامر نقوی (میڈیا سیکرٹری) عاصم نقوی ،سید صدا حسین شاہ و دیگر کی موجودگی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر قبول کی گئی اور اس بات کا عہد کیا گیا کہ اگر حکومت اپنی ان حرکات سے نہ رُکی تو جلد ملک گیر احتجاج کیا جائے گا کیونکہ عزاداری امام حسین ؑ ہمارا بنیادی و آئینی حق ہے اور عزاداری امام حسین ؑ ہمارے جسم میں خون کی مانند ہے اسکے بغیر تمام تشیع مردہ ہیں۔ بقائے عزاداری کی خاطر ہم ہر طرح کی قربانی کے لئے تیار ہیں ۔

وحدت نیوز(گلگت) داریل میں ایس سی او کے انجینئراور ٹیکنیشن کا دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا سٹیٹ کو کھلم کھلا چیلنج ہے ماضی میں بھی پولیس چوکیوں پر حملے کئے گئے،غیرملکیوں کو نشانہ بنایا گیا ،بے گناہ مسافروں کو خاک و خون میں نہلادیا گیا لیکن آج تک دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کوئی سنجیدہ کاروائی نہیں ہوئی۔مغویوں کی بہ حفاظت رہائی کو یقینی بناکر پورے علاقے میں ٹارگٹڈ فوجی آپریشن کیا جائے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں نے دیامر میں اپنی رٹ قائم کی ہے کبھی شاہراہ قراقرم پر مسافروں کو نشانہ بناتے ہیں تو کبھی غیر ملکیوں پر حملے کئے جارہے ہیں ،اس پر مستزاد پولیس چوکیوں پر حملہ اور پاک فوج اور پولیس کے اعلیٰ آفیسروں تک کو نہیں چھوڑاگیا۔ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی حلقوں میں دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ پایا جاتا ہے اور مختلف حیلے بہانوں سے ان دہشت گردوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کا اغوا انتہائی افسوسناک ہے اگر بروقت کاروائی کرکے مغویوں کو بحفاظت رہا نہ کروایا گیا تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائیگا۔انہوں نے فورس کمانڈر گلگت بلتستان سے خصوصی اپیل کی کہ وہ مغویوں کی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز(لاہور) جیکب آباد پولیس کی جانب سے شہداء کے لواحقین پرپولیس گردی کی مذمت کرتے ہیں،سندھ حکو مت دہشت گردوں کے خلاف کاروائی سے کیوں گریزاں ہے؟ملک میں دم توڑتی پیپلز پارٹی اپنی بقا کے لئے دہشت گردوں کا سہارا لے رہی ہے،سندھ میں کالعدم دہشت گرد جماعتوں سے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیروں کے رابطے اور ان کے مراکز کے دورہ جات اس بات کی دلیل ہے کہ سندھ دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی کابینہ کے رہنماوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ موجود حکمران خود ہیں،سانحہ جیکب آباد اور نصیرآباد چھلگری کے شہداء بھی اس ملک کے فرزند ہیں،کیا سندھ اور بلوچستان میں شہید ہونے والے معصوم بچے پاکستانی نہیں،ہم اپنے ان شہداء کے پاک لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،انہوں نے کہا کہ جیکب آباد اور نصیرآباد کے شہداء کو انصاف نہ ملا تو پنجاب کے شیعہ اور سنی عوام ان مظلوموں کو انساف دلانے کے لئے سڑکوں پر آئیں گے،سندھ اور بلوچستان میں کالعدم جماعتیں اپنی شاطرانہ کاروائیوں میں مصروف ہے،وفاق،چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان کا اصل ہدف دہشت گرد مخالف قوتیں ہیں،دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف صوبائی حکومتیں کریک ڈاوُن کے بجائے ان سے معاملات طے کرنے میں مصروف ہیں،دہشت گردی کیخلاف جنگ کو انجام تک پہنچانے میں سیاسی جماعتیں مخلص نہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکر ٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا ساتھ الیکشن کااعلان نہیں کیا ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت یا ساتھ الیکشن لڑنے کے اعلان کی خبروں کی تردید کرتے ہیں ملک بھر کی طرح کراچی کے بلدیاتی الیکشن کے لئے بھی یونین کمیٹی کی سطح پرانتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے تمام ضلعی پولیٹیکل کاؤنسل کو بااختیار کیا گیا ہے اور ان کی جماعت کے امیدوار کراچی بھرمیں بلدیاتی الیکشن میں خیمہ کے انتخابی نشان پر بھر پور حصہ لیں گے تاکہ عوام کی تمام بنیادی مشکلات کے حل کے لئے اپنا بھر پور سیاسی کردار ادا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایم ڈبلیو ایم ضلع غربی کے تحت پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے تمام اضلاع میں بلدیاتی انتخابی پینل تشکیل دیئے جا چکے ہے ۔ مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ اور صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری عبد اللہ مطہری کوانتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اضلاع کی سطح پر ہم خیال سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے ، تمام اضلاع کی پولیٹیکل کاؤنسل بااختیار ہیں ، ضلعی اور یونین کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر بیشتر یونین کمیٹیز میں معتدل سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیں گے ، ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایسی مقامی قیادت کو متعارف کروایا جائے جو منتخب ہو کر حلقہ کے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں معاون ثابت ہوسکیں اور عوامی خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کریں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree