وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے امام بارگاہ نیورنگاہ میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صوبائی اور وفاقی حکومت نے ملک کے مختلف مقامات پر قومی ایکشن پلان کے نام پر عزاداری پر پابندی عائد کر دی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں عزاداری سے نہیں روک سکتی اور عزاداری کی راہ میں تاریخ میں جس نے بھی رکاوٹ کھڑی ہے، ہم ان رکاوٹوں کو روندتے آئے ہیں۔ ہم ان تمام یزیدی سوچ رکھنے والے افراد کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں، جو دہشتگردی کے خطرے کے نام پر عزادای کو محدود کرنا چاہتے ہیں، ہم نے چودہ سو سالوں سے عزاداری کے لئے جانیں قربان کیں ہیں اور ہر دور کی یزیدی اور دہشتگرد طاقتوں کی طاقت کے مقابلے میں خون دے کر عزاداری کو تحفظ دیا ہے۔ اب ہم کسی بھی دہشتگرد حملے کے خوف سے نہ عزاداری کو محدود ہونے دیں گے اور نہ کم ہونے دیں گے بلکہ دہشتگردوں کی سوچ سے کوئی مقابلہ کرسکتا ہے تو وہ عزادار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں عزاداران امام حسین ؑ کو یہ شرف اور کرامت حاصل رہی ہے کہ انہوں نے کبھی بھی ریاست پر حملے کئے اور نہ ایک لحظہ کے لئے دہشتگرد جماعتوں کو تسلیم کیا، بلکہ اول روز سے دہشتگردوں سے مذاکرات کو شیطان سے مذاکرات قرار دیتے رہے ہیں۔ ان عزاداروں کے خلاف لگنے والی پابندیوں سے حکومت کی نیتوں کا علم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کرنے والو سنو! عزاداروں کو موت اور شہادت سے مت ڈراو، عزادار تو وہ ہوتے ہیں جو شہادت کی موت کی تمنا کرتے ہیں۔ اس سے زیادہ خوش نصیب کون ہوسکتا ہے، جو کربلا کے پیغام کو زندہ کرتے ہوئے وقت کے یزیدوں کے ہاتھوں شہید ہو جائے اور راہی کربلا بن جائے۔ ہمیں شہادت، دھماکے اور اسارت سے ڈرانے والے شاید کربلا کی تاریخ سے ناواقف ہیں، یہ ظالم کی بھول ہے کہ وہ ہمیں خوفزدہ کرکے عزاداری سے پیچھے ہٹائیں گے۔

وحدت نیوز (جعفر آباد) مدرسہ رسول اکرم ﷺ ڈیرہ اللہ یار میں ایم ڈبلیوایم رہنما علامہ بر کت علی مطہری کی مجلس اعزا کے دوران پولیس کی غنڈا گردی، مجالس روک دی گئی اور علامہ بر کت کو DPOجعفر آباد نے طلب کر لیا گیا اس موقع پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکریٹری تنظیم سازی آغا برکت مطہری و دیگر نے کہا کہ پولیس کی نا رویہ سلوک کی شدید مزمت کرتے ہیں ضلعی پولیس انتظامیہ مجالس کوسکیورٹی دینے کے بجائے عزاداری سے بدمعاشی کررہی ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے پولیٹیکل سیکریٹری اور انچارج عزاداری سیل سید علی حسین نقوی نے وحدت ہائوس میں عزاداری سیل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم الحرام میں عزاداری اور عزاداروں کی خدمت ہمارا فرض اولین ہو نا چاہئے،کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام محض زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں، اس موقع پر عزاداری سیل کراچی کے اراکین علامہ مبشر حسن،عباس تقوی ناصر حسینی ،احسن عباس،زین رضوی ،سبط اصغر بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ لانڈھی ، کورنگی، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ،ایوب گوٹھ، بھٹائی آباد، پہلوان گوٹھ، بن قاسم ٹائون ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی استر کاری، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، بیریئرز کی تنصیب اور سیوریج لائنوں کی صفائی کے کاموںمیں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، واٹر بورڈانتظامیہ اور میونسپل ایڈمنسٹریشن مسائل کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ، حکام بالا نیچے مسائل کے فوری حل کے احکامات جاری کر رہے ہیں لیکن نچلا عملہ وسائل کی قلت کو بنیاد بنا کر کاموں میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ کررہا ہے،انہوں نے سکیورٹی اقدامات پر بھی عدم تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف اجلاسوں میں پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ حکام کو حساس آبادیوں اور اما م بارگاہوں کی نشاندہی کے باوجود سکیورٹی کے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیئےگئے ہیں ۔

علی حسین نقوی نے وزیر اعلیٰ سندھ،کمشنر کراچی ، تمام ڈپٹی کمشنر ز، ایڈیشنل آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد محرم الحرام اور عزاداری سے متعلق امور کی انجام دہی کے لئے سنجیدہ اور بر وقت اقدامات کیئے جائیں ، تاکہ ماہ مقدس محرم الحرام میں کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) آج قلم میں سکت نہیں،دل میں حوصلہ نہیں اور مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیسے اپنے  استادِ بزرگوار کو “شہید” لکھوں۔شہادت یقیناً عطیہ خداوندی ہے اور ایک مسلمان کے لئے بہت بڑی سعادت اور خوشبختی ہے ۔لیکن جیسے شہادت بہت بڑی سعادت ہے اسی طرح  ایک کریم استاد،شفیق دوست ،باعمل عالم اور مردِ مومن کی جدائی کا دکھ بھی عظیم دکھ ہے۔

مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا ،بلکہ یوں سمجھئے کہ میں  یقین نہیں کرنا چاہتا چونکہ میں جانتا ہوں کہ میری قوم اور میرا ملک اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں،یہ صرف میرا ہی خیال نہیں بلکہ شہید کو جاننے والے ہر شخص کا یہی کہناہے۔

استادِ بزرگوارعلامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین ہند و پاک کی معروف علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ ۔آپ  کا تعلق پاکستان کی سر زمین بے آئین گلگت بلتستان کے قمراہ گاوں سے تھا۔ موصوف پاکستان میں کالج کے دور میں آئی ایس او  کےڈویژنل صدر رہ چکے تھے اور دینی تعلیم کے میدان میں آنے کے بعد جہاں آپ نے متعدد خدمات انجام دیں وہیں پر قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ آج کل آپ قم، ایران میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ تھے ۔

چونکہ آپ  علمی میدان کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی فعال تھ چنانچہ گلگت بلتستان  کے گزشتہ قانون ساز انتخابات  میں  جب سکردو حلقہ نمبر دو کے لئے  آپ کو الیکشن میں لانے کے لئے دوستوں نے کوششیں شروع کیں تو  آپ نے  یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میں فی الحال علمی حوالے سے کام کرنا چاہتا ہوں ۔آپ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایران کے ممتاز طالب علم  تھے اور حال ہی میں آپ نے المصطفیٰ یونیورسٹی سے قرآنیات میں اپنےتھیسز کا کامیاب دفاع  کرنے کے  بعد پی ایچ ڈی کا اعزاز حاصل کیا تھا ۔موصوف کو اس مقالے کی نہایت عالمانہ تکمیل پر ساڑھے اٹھانوے فیصد نمبر دیئے گئے۔

جب میں چھوٹا تھا تب سے میں نے مختلف لوگوں سے ان کی تعریفیں سن رکھی تھیں اور جب میں نے آئی ایس او میں کام کرنا شروع کیا تو بہت سارے برادران مجھے نصیحت کرتے ہوئے یہی کہتے تھے کہ عالم بننا ہے تو آغا فخرالدین کی طرح بنو ۔

مجھے موصوف سے اپنی پہلی ملاقات کا احوال اچھی طرح یاد ہے۔میں نے جب ایران آنے کا ارادہ کیا اور اسی حوالے سے جب میری ملاقات مجلس وحدت کے اسلام آباد آفس میں آغا اعجاز بہشتی سے ہوئی تو انہوں نے بھی  مجھے آغا شہید کا حوالہ دیا تو میں بہت خوش ہوا۔

یہ بدھ کا دن تھا  کہ جب حسینیہ بلتستانیہ قم ایران میں  ایک مجلس  کے دوران  میں نے پہلی مرتبہ استادِ محترم کی زیارت کی۔ پھر ان سے میری ملاقاتوں کا سلسلہ جتنا بڑھتا گیا میں ان کااتنا ہی گرویدہ ہوتا گیا۔

استادِ محترم کی ایک خاص خوبی یہ تھی کہ  آپ عالمِ اسلام کے مسائل کے بارے میں خود بھی فکر مند رہتے تھے اور دوسروں کو بھی سوچنے کی دعوت دیتے تھے۔

پچھلے سال حج سے واپسی پر جب میری ان سے ملاقات ہوئی اور میں نے ان سے ان کے سفر کے بارے میں پوچھا توکہنے لگے کہ  مجھے بہت ہی افسوس ہے کہ  دنیا نے مسلمانوں  کے بارے میں کتنے ہی غلط پروپیگنڈے پھیلارکھے ہیں لیکن ہم ٹس سے مس نہیں ہورہے۔

ناصر ملت اور آغا شہیدی کے بارے میں ہمیشہ فکرمند رہتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ شہید قائد کے بعد  راجہ ناصر عباس  اور آغاامین شہید قردت کی طرف سے ہمارے لئے ایک بہترین تحفہ ہیں ۔ ہمیں ان کی قدر اور حفاظت کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

وہ تکفیریوں کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ ا سلام کو ان تکفیریوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ایک علمی اور تنظیمی شخصیت ہونے کے علاوہ  ایک عام آدمی کی حیثیت سے بھی شہید ایک  منکسرالمزاج اور خلوص کے مجسّمے تھے۔

پچھلے سال رمضان میں جب سارے دوست تبلیغ کے لئے گئے ہوئے تھے تو یہاں دفتر امور کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مجھے سونپ گئی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن میں جب دفتر پہنچا تو بلکل دفترکی صفائی ہوچکی ۔

تھی اگلے روز مجھے ایک صاحب نے بتایا کہ  کل جب میں دفتر آیا تھا تو آغا شہید خود اپنی فیملی کے ساتھ دفتر کی صفائی کررہے تھے ۔

آخری مرتبہ جب  آغا شہید  نے پاکستان جانے کا فیصلہ کیا تو آغا شہید سے ملنے کے لئے جانے والوں میں ایک میں بھی تھا۔ اس مرتبہ میں نے خلافِ عادت آغا صاحب سے شکوہ کیا کہ آغاجان جب میرا نکاح ہوا تھا تو آپ کربلا گئے ہوئے اب اگر میری شادی میں بھی آب نے شرکت نہیں کی تو میں بہت ناراض ہوجاوں گا ،اس وقت  آغا شہید نے مجھ سے وعدہ کیا کہ اگر زندہ رہا تو  ان شااللہ میں تمہاری شادی میں ضرور آو ں گا۔مجھے کیا پتہ تھا کہ آغا شہید اس سفر سے کبھی بھی واپس نہیں آئیں گے اور یہ  ملاقات ہماری آخری ملاقات ہے ۔

بلآخر یہ نو ذی الحجہ کی رات تھی  کہ جب  میں دوستوں کے ساتھ واٹس اپ پر چیٹ کر رہا تھا کہ اچانک ایک انجانے نمبر سے میسج آیا”سلام آقای ابراہیم میں فخرالدین مکہ مکرمہ سے ہوں۔ “ جب میں نےاستادِ گرامی کا یہ میسج دیکھا تو میں اتنا خوش ہو ا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔

جب میں نے شکایت کی کہ آپ کے پاس اگر واٹس اپ تھا تو پہلے میسج  کیوں نہیں کیا شاید آپ ہمیں بھول گئے ہیں تواپنے اسی مخصوص انداز میں بلتی میں میں کہا کہ ”یری فونو لا ببجدوگا“یعنی آپ کا چھوٹا بھائی آپ کو کیسے بھول سکتا ہے !

آغا صاحب نے اس گفتگو میں بھی مجلس وحدت مسلمین قم کے حوالے سے بھی پوچھا ،سارے دوستوں کا نام لے کر فرداََ فرداََ ان کے بارے میں پوچھا اور ساتھ ہی مختار مطہری جو کہ مجلس وحدت قم کے آفس سیکرٹری ہیں ان کا نمبر بھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہید اس وقت بھی دینی و تنظیموں دوستوں کے لئے اور ن کی فعالیت کے بارے میں فکرمند تھے۔

آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ

استادِ بزرگوار۔۔۔تیری یادوں کے زخم دل میں ہیں


تحریر۔۔۔ابراہیم بلتی

وحدت نیوز (کراچی)عزاداری سید الشہداءمظلوموں کی ظالموں کے خلاف عالمی تحریک کا نام ہے، امامت تا قیامت مینارہ رشدوہدایت ہے،سرزمین مقدس کربلا، نجف،کاظمین،سامرہ اور دمشق کا حقیقی دفاع اصل پیروان ولایت جانوں کے نذرانے پیش کرکے کررہے ہیں ان خیالات کا علامہ سید کاظم عباس نقوی نے مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کے تحت امام خمینی ؒلائبریری سولجر بازارمیں عشرہ مجالس محرم الحرام سےبعنوان ’امامت وہدایت ‘ خطاب کرتے ہوئے کیا،ان کاکہنا تھا کہ بعد ختم نبوت سلسلہ امامت کا اعلان  امت کی اصلاح ، رہنمائی اور ہدایت کیلئے بحکم خدا نبی کریم ﷺنے کیا،خدا اپنی زمین کبھی اپنی حجت سے خالی نہیں رکھتا ،سلسلہ ہدایت تا قیامت جاری رہے گا، امام حجت کی غیبت میں ولایت فقیہہ بشریت کی رہنمائی اور ہدایت کا الہیٰ نظام ہے جس نے کماحقہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کا ہر محاز پر دفاع کیا، عصر حاضر میں اسلامی مقدسات کا تحفظ اگر کوئی قوت اور سپاہ کررہی ہے تو وہ ولی فقیہہ کا لشکر ہے،عالمی سطح پر داعش جیسے سنگین فتنے سے اگر کوئی قوت نبردآزماہے تو وہ لشکر خامنہ ایٰ ہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) ملک کے دیگر شہروں کی طرح راولپنڈی میں بھی مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام عزاداری کو محدود کرنے اور مقررین کو حراساں کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ راولپنڈی پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر پنجاب حکومت کے اقدامات کی مذمت کی گئی تھی۔ مظاہرین سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں مولانا سید ساجد شیرازی، مولانا ظہیر سبزواری اور مولانا طاہر نقوی کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت عزداری کیخلاف کوئی سازش قبول نہیں کریں گے، عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا، نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں پرامن لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے جس کا آرمی چیف جنرل راحیل شریف نوٹس لیں۔ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے ہزاروں افراد اس مادر وطن کی خاطر قربان کیے ہیں لیکن چند مٹھی بھر دہشتگردوں کو خوش کرنے کیلئے پنجاب حکومت پرامن لوگوں کو تنگ کررہی ہے۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو مہلت دیتے ہیں کہ وہ اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے اور گرفتار مقررین کو فی الفور رہا کیا جائے، اگر حکومت کی جانب سے کارروائیاں جاری رہیں تو آئندہ کا لائحہ عمل بنانے میں آزاد ہوں گے، اُس وقت حکومت سے کوئی تعاون نہیں ہوگا۔ اس موقع پر پنجاب حکومت کیخلاف شدید نعرہ بازی بھی کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree