وحدت نیوز (اسلام آباد) متنازعہ نصاب تعلیم پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب کمیٹی کے مرکزی کنوینرعلامہ مقصود ڈومکی نےصدر مملکت، وزیراعظم، آرمی چیف ،وزرائے تعلیم و اراکین اسمبلی کو کھلا خط لکھ دیا جس متن پیش خدمت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم جناب صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
محترم جناب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان
محترم جناب چیف آف آرمی سٹاف
محترم جناب وفاقی وزیر داخلہ
محترم جناب وفاقی وزیر تعلیم
جناب صوبائی وزرائے تعلیم
اراکین صوبائی وقومی اسمبلی و سینیٹ
جناب ڈائریکٹر و اراکین یکساں نصاب تعلیم کونسل
السلام علیکم
عنوان آئین پاکستان و قانون کو پامال کرتے ہوئے متنازعہ یکساں نصاب تعلیم کے ذریعے کروڑوں شیعہ طلبہ و طالبات پر جبر کے ذریعے تکفیری تعلیمات مسلط کرنا
جناب عالی جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان شیعہ سنی مسلمانوں نے قربانیاں دے کر مشترکہ جدوجہد کے ذریعے حاصل کیا بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح رحمتہ اللہ علیہا شیعہ مسلمان تھے۔ شیعہ سنی مسلمانوں اکابرین و بانیان پاکستان اور عوام نے متحد ہو کر وطن عزیز پاکستان حاصل کیا اور آج بھی الحمدللہ شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان محبت اخوت کا رشتہ قائم ہے۔ مگر افسوس کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وطن عزیز پاکستان میں کروڑوں شیعہ مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے ہماری مذہبی عبادات پر قدغن لگاتے ہوئے ملک بھر میں گزشتہ چند سالوں میں مذہبی عبادت عزاداری مجلس عزا اور جلوسوں کو جرم قرار دے کر ہزاروں شیعہ مسلمانوں کے خلاف مذہبی عبادت کے جرم میں سینکڑوں ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں جبکہ اس ملک میں سب سے زیادہ جس مکتبہ فکر کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا وہ اہل تشیع ہی ہیں مگر اس مکتب فکر کی حب الوطنی کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے عظیم شہداء کو پاکستانی پرچم کے سائے میں دفن کیا۔
جناب عالی گذشتہ حکومت کی جانب سے ایک قوم ایک نصاب کے نعرے کے تحت یکساں نصاب تعلیم تیار کیا جانے لگا تو اس کے تمام مراحل میں اہل تشیع کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا نصابی کتابیں تحریر اور نظرثانی کرتے ہوئے پاکستان میں موجود سات کروڑ شیعہ مسلمانوں کے عقائد اور مذہبی تعلیمات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ شیعہ علماء اکابرین قومی تنظیموں اور عوام نے مسلسل احتجاج کیا مگر پتہ نہیں کیوں ریاست اور حکومت جبر کے ذریعے کروڑوں شیعہ طلبہ و طالبات پر ان کی دینی تعلیمات کے خلاف نصاب تعلیم مسلط کرنے پر بضد رہی۔ تعجب ہے کہ پاکستان میں بسنے والے ایک فیصد ہندو سکھ اور مسیحی اقلیتوں کے عقائد اور تعلیمات کا خیال رکھا جاتا ہے مگر ملک کی دوسری بڑی اکثریت یعنی 30 فیصد آبادی یعنی سات کروڑ شیعہ مسلمانوں کے اس بنیادی انسانی اور آئینی حق کو پامال کیا جارہا ہے۔
جناب عالی قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اور وطن عزیز پاکستان کے یہ باوفا بیٹے آج 74 سال بعد بھی اپنے شہری اور آئینی حقوق کے لئے احتجاج پر مجبور ہیں گزشتہ ایک سال سے صدر وزیراعظم وزیر تعلیم نصاب کونسل غرض ہر سطح پر ہم نے اپنا احتجاجی موقف دلائل کے ساتھ پیش کیا مگر کوئی بھی ہماری آواز سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اسلام آباد میں منعقدہ ملک گیر اجتماع اور قومی شیعہ کانفرنس میں ملک بھر کے علماء کرام اکابرین ملت ذاکرین عظام اور تنظیمی نمائندگان نے بالاتفاق موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو فرقہ وارانہ اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر رد کیا اور متفقہ طور پر 1975 کے نصاب تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
جناب عالی ہم امید کرتے ہیں کہ آئین پاکستان کی شق نمبر 22 کے مطابق ایسا نصاب تعلیم ترتیب دیا جائے گا جو تمام مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہو۔
لیکن اگر آپ متنازع فرقہ وارانہ نصاب تعلیم اور دینیات پر بضد ہیں تو برائے کرم ملک میں آباد 7 کروڑ شیعہ طلباء و طالبات کے لئے ان کی مذہبی تعلیمات کے مطابق اسلامیات ترتیب دیں جو شیعہ اساتذہ کے ذریعے ہمارے بچوں کو تعلیم دی جائے۔
ہمیں اس بات پر بھی حیرت ہے کہ آخر ریاست اور حکومت کیوں اس ملک میں فرقہ واریت کی آگ دوبارہ جلانا چاہتی ہے کبھی نصاب تعلیم میں تبدیلی اور کبھی صدیوں سے رائج مسنون درود شریف میں تبدیلی کر کے متنازعہ درود سب پر مسلط کرکے نفرتوں کو ہوا دینا چاہتی ہے۔
امید ہے کہ ہماری ان گذارشات پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے فی الفور نصاب تعلیم اور متنازعہ درود شریف کا مسئلہ حل کرکے کروڑوں شہریوں میں موجود تشویش کو دور کریں گے۔ ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ ہماری مذہبی عبادت عزاداری مجالس عزا اور عزاداری کے خلاف ہر سال سینکڑوں ایف آئی آرز کا ظالمانہ سلسلہ روکنے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
اللہ تعالی وطن عزیز پاکستان کو سلامت رکھے اور پاکستانی عوام کے درمیان اتحاد اخوت اور محبت کی فضا کو مزید فروغ ملے۔
والسلام
مقصود علی ڈومکی
کنوینیر نصاب کمیٹی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان
03003840789