وحدت نیوز(کراچی) سانحہ مستونگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام کراچی بھر میں پُرامن احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں نیشنل ہائی وے ملیر 15، شاہراہ پاکستان انچولی، عباس ٹاؤن، نمائش چورنگی سمیت مختلف علاقوں میں دھرنے دیئے گئے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر اور آئی ایس او ملیر و جعفر طیار یونٹ کے زیراہتمام جعفر طیار سوسائٹی ملیر سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس نے نیشنل ہائی وے ملیر 15 پہنچ کر پُرامن احتجاجی دھرنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے جبکہ دھرنے کے شرکاء مسلسل ماتم داری و سینہ زنی کر رہے ہیں۔ دھرنے میں شریک شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان بھر میں جاری سنی شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے ہیں۔
احتجاجی ریلی و دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے سربراہ مولانا شیخ حسن صلاح الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر بلوچستان بالخصوص مستونگ، دشت اور اختر آباد کے علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرے جبکہ اسلام و پاکستان دشمن طالبان دہشتگردوں کے خلاف ملک بھر میں فوجی آپریشن شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہے مگر حکومت ان دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کی بجائے ہزاروں پاکستانیوں کے قاتل طالبان دہشتگردوں سے مزاکرات کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نااہل اور بزدل ہے اگر طالبان دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع نہیں کیا جاتا تو عوامی احتجاجی دھرنے اس نااہل حکومت کے اقتدار کو بہا لے جائیں گے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ جب تک شہدائے سانحہ مستونگ کے لواحقین کے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔