وحدت نیوز (کوئٹہ) گذشتہ روز بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والی ہولناک دہشت گردانہ کاروائی میں 28 سے زائد معصوم انسانوں کی شہادت پر آج صوبے بھر اور بالخصوص کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں سوگ کا سماں ہے اور گذشتہ روز ناصبی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 28سے زائد شہداء سے اظہار یکجہتی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر صوبے بھر اور بالخصوص کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے جبکہ کاروبار زندگی معطل ہونے کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری ونجی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز کوئٹہ شہر کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی (یزید) سمیت طالبان دہشت گردوں نے ایک خود کش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 28سے زائد مومنین شہید جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ تاہم پورے شہر کی فضا سوگوار ہے۔ دہشتگردانہ کاروائی کے بعد بریری روڈ تھانے میں مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے جبکہ ای پی کوئٹہ کی زیر نگرانی تفتیشی ٹیم متعین کی گئی ہے جو کہ دہشتگردوں کا سراغ لگائے گی۔
سانحہ کے بعد مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا تاہم کوئٹہ بھر بشمول علمدار روڈ، جناح روڈ، ہزارہ ٹاؤن،کیرانی روڈ ، باچا خان انٹر سیکشن،مشن روڈ، شاہراہ اقبال،لیاقت بازار سمیت تمام مراکز بند ہیں اور شہر میں سوگ کا سماں ہے۔ دوسری جانب شہداء کے لواحقین نے تاحال شہداء کے جنازوں کی تدفین کا اعلا ن نہیں کیا ہے ان کاکہنا ہے کہ وہ شہداء کے جنازوں کو علمائے کرا م سے مشاورت کے بعد سپرد خاک کریں گے تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ تدفین کا عمل آج کسی بھی وقت عمل لایا جا سکتا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے سانحہ کوئٹہ پر آج ملک بھر میں یوم احتجاج اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ایجنسیاں ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں اور ناصبی یزیدی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے بجائے ان سے مذاکرات کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں جو پاکستان کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے مذمتی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیرت انگیز بات ہے کہ ملک کے تینوں صوبوں میں دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ وفاقی حکومت صرف ایک ہی صوبے کو پورا ملک تصور کر رہی ہے۔علامہ عبد الخالق اسدی نے حکومت کی جانب سے طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے 71ہزار شہداء کے خون کے ساتھ غداری قرار دیا اور کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئیے کہ وہ سانحہ کوئٹہ پر از خود نوٹس لیں اور حکومت کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔ پولیس کاکہنا ہے کہ خود کش حملہ آور امام بارگاہ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا تاہم راستے میں رکاوٹ ہونے کی وجہ سے علی آباد بازار میں ہی دھماکہ کر دیا جس کے باعث بازار میں موجود علاقہ مکین کاروبار زندگی میں مصروف عمل تھے۔دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔