وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رکن اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا ہے کہ ضلع نگر کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور نگر کے عوام کو ہر سطح پر دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ جب تک نگر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ نہیں ہوتا تب تک اس ایوان میں بیٹھنے کا مجھے کوئی حق نہیں۔ انہوں نے جی بی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلٰی جی بی کے خطاب کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان تعلیمی لحاظ سے بہتری کی جانب جا رہا ہے، یونیورسٹیز کا قیام قابل تعریف ہے مگر وزیراعلٰی نے اپنے خطاب میں قراقرم یونیورسٹی کے ہنزہ کیمپس کی بات کی، غذر کیمپس کی بات کی، دیامر کیمپس کی بات کی اور استور کیمپس کی بھی بات کی، مگر نگر کیمپس کی کوئی بات نہیں کی، کیا ضلع نگر جی بی کی حدود میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگر کے ساتھ ہونے والی امتیازی سلوک کا شواہد کے ساتھ بات کر رہا ہوں۔ حالیہ دنوں میں محکمہ تعلیم میں جو اسامیاں آئی ہیں ان میں ضلع نگر کو صرف سات اسامیاں دی گئی ہیں۔ کیا نگر کے لوگ تعلیم کا حق نہیں رکھتے ہیں۔
اسمبلی اجلاس میں حاجی رضوان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2015ء میں ایف سی این اے میں ہونے والے ایک اعلٰی سطحی اجلاس کے دوران میں نے وزیراعلٰی کی موجودگی میں نگر تیس بیڈ ہسپتال کی اسامیوں کی بات کی۔ جس پر وزیراعلٰی نے کہا کہ نگر ہسپتال کی اسامیاں منظور ہو چکی ہیں، لیکن اگلے دن جب محکمہ صحت سے معلومات لیں تو نگر ہسپتال کیلئے ایک اسامی بھی موجود نہیں تھی۔ جس کے بعد میں نے دوبارہ کوششیں کیں، اسلام آباد تک گیا اور مسلسل وزیراعلٰی کو آگاہ کرتا رہا۔ وزیراعلٰی نے کئی مرتبہ یقین دہانی بھی کرا دی، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نگر میں تیس بیڈ ہسپتال کے نام پر ایک ڈھانچہ ضرور موجود ہے، لیکن وہاں پر نہ تو کوئی ڈاکٹر ہے نہ کوئی پی سی فور منظور ہوا ہے۔ اس دوران انہوں نے یہ کہتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا کہ ان حالات میں نگر کے نمائندے کے طور پر اس ایوان میں رہنا مناسب نہیں ہے۔ اس موقع پر سپیکر فدا محمد ناشاد کی ہدایت پر وزیراطلاعات اور پارلیمانی سیکرٹری میجر محمد امین باہر جاکر حاجی رضوان علی کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔ سپیکر فدا محمد ناشاد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے شکایت کی اس کا ازالہ کرنا حکومت کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔